





















کوئٹہ ، 19دسمبر 2025:۔ وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے پولیس ٹریننگ کالج میں پاسنگ آوٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نئے فارغ التحصیل پولیس اہلکاروں کو مبارکباد دی اور کہا کہ آج آپ کے کندھوں پر شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔بلوچستان پولیس دہشت گردوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔104ویں پاسنگ آوٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی پولیس بلوچستان محمد طاہر نے کہا کہ پی ٹی سی کوئٹہ سے مجموعی طور پر 747 افسران اور جوانوں نے کامیابی کے ساتھ تربیت مکمل کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ لوئر کورس کے 571 جوانوں میں 135 میل اور 41 لیڈی ریکروٹس شامل ہیں۔ آئی جی پولیس بلوچستان نے کہا کہ پولیس ٹریننگ کالج 1963ء سے اب تک 60 ہزار 814 سے زائد افسران و جوانوں کو تربیت فراہم کر چکا ہے۔ بلوچستان میں پولیس کا پہلا تربیتی ادارہ 1963ءمیں قلات میں قائم کیا گیا تھا، جسے 1978ء میں پولیس ٹریننگ سینٹر منتقل کیا گیا اور 2003ء میں اسے باقاعدہ کالج کا درجہ دیا گیا۔آئی جی پولیس نے کہا کہ پی ٹی سی کے انسٹرکٹرز نے ایف آئی اے، ریلوے پولیس، لیویز، کسٹمز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی تربیت فراہم کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لا انفورسمنٹ (INL) اور یو این ڈی پی کے تعاون سے جدید اکیڈمک بلاکس اور رہائشی ہاسٹلز زیر تعمیر ہیں جبکہ 16 کروڑ روپے کی لاگت سے اسکول آف انویسٹی گیشن پر کام جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اسکول آف ایکسپلوسِو اور سیمولیشن ہال تعمیر کرنے کا منصوبہ زیر بحث ہیں۔ پی ٹی سی میں جدید سیکیورٹی بیریئرزاور سولر لائٹس نصب کی جا چکی ہیں جبکہ آبزرویشن پوسٹس پر اینٹی ٹیررسٹ فورس اور ایلیٹ فورس تعینات کی گئی ہیں۔ جدید کیمروں اور کوئیک رسپانس فورس (QRF) سسٹم کے ذریعے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔آئی جی پولیس نے مزید کہا کہ اندرونی سیکیورٹی ٹریک کی تعمیر اور فوری رسپانس کی سہولت ناگزیر ہے۔ پی ٹی سی کو شدید لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے جس کے لیے الگ واپڈا فیڈر کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے سیوریج نظام کی بہتری، آٹھ کلومیٹر اندرونی سڑکوں کی از سر نو تعمیر، آرٹیفیشل گراس گراونڈ اور رننگ ٹریک تعمیر کرنے کی سفارشات پیش کیں۔
آئی جی پولیس بلوچستان محمد طاہر نے اپنے سپاس نامے میں ادارے کے دیگر مسائل کا بھی ذکر کیا ان میں پی ٹی سی اسٹاف کے لیے 60 ملٹی اسٹوری فیملی کوارٹرز تعمیر کیے اور لیویز انضمام کے بعد اضافی کورسز کے انعقاد کے لیے مزید وسائل بھی شامل ہیں۔اس پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ان تما م مطالبات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا وعدہ کیا اور پولیس ٹریننگ کالج میں ایک ماڈل گراونڈ بنانے اور 80 رہائشی کوارٹرز تعمیر کرنے کا بھی اعلان کیا۔تقریب کے اختتام پر نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے پولیس اہلکاروں میں شیلڈز بھی تقسیم کی گئیں۔
کوئٹہ، 19 دسمبر :وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاستِ پاکستان ایک مضبوط، توانا اور ناقابلِ تسخیر حقیقت ہے جس کی بنیاد آئین، قانون اور قربانیوں سے جڑی ہوئی ہے پاکستان کی سلامتی، استحکام اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں اور اس کی حفاظت کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے بالخصوص پولیس فورس صفِ اوّل کا کردار ادا کر رہی ہے۔ بلوچستان پولیس نے مشکل ترین حالات میں جانوں کا نذرانہ دے کر یہ ثابت کیا ہے کہ ریاست کمزور نہیں بلکہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہے یہ پولیس فورس صرف ایک ادارہ نہیں بلکہ پاکستان کے آئینی وجود کی علامت اور عوام کے اعتماد کی محافظ ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ میں بلوچستان پولیس کی 104 ویں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان محمد طاہر خان، کمانڈنٹ پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ شہزاد اکبر اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب بھی انہیں پولیس ٹریننگ کالج آنے کا موقع ملتا ہے تو سب سے پہلے وہ المناک رات یاد آتی ہے جب دہشت گردوں نے اس ٹریننگ سینٹر پر حملہ کیا اس حملے میں کیپٹن آفریدی سمیت جن بہادر جوانوں اور کمانڈوز نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا وہ قربانیاں ریاست کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی انہوں نے کہا کہ وہ خود اس وقت وزیر داخلہ تھے اور ان ابتدائی لوگوں میں شامل تھے جو اس سانحے کے فوراً بعد یہاں پہنچے، آج بھی ان شہدائ کے مقدس خون کی یاد انہیں یہ عہد دہراتی ہے کہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہشت گرد چاہتے تھے کہ یہ پولیس اکیڈمی بند ہو جائے مگر آج اسی اکیڈمی میں میرے بہادر بیٹے اور میری دلیر بیٹیاں غیر معمولی عزم، حوصلے اور دلیری کے ساتھ تربیت حاصل کر رہی ہیں۔ یہاں سے پاس آؤٹ ہونے والے جوان بلوچستان کے طول و عرض میں جس جرات اور پیشہ ورانہ مہارت سے فرائض انجام دے رہے ہیں، اس نے دہشت گردوں کے خواب چکنا چور کر دیے ہیں اور ریاست کی مضبوطی پوری دنیا کے سامنے عیاں کر دی ہے انہوں نے کہا کہ وہ آج اس پلیٹ فارم سے ایک واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جو عناصر بندوق کے زور پر بلوچستان کے عوام پر اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتے ہیں جو پاکستان کو توڑنے کی بات کرتے ہیں اور جو بلوچوں کو ایک لاحاصل جنگ میں جھونکنا چاہتے ہیں ان کی یہ تمام کوششیں ان شائ اللہ ہمیشہ ناکام رہیں گی ریاست تھکنے کے لیے نہیں بنی یہ بہادر سپاہ، یہ بہادر سپاہی، ہر ناپاک ارادے کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے تھے، کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ اگر کوئی بھٹکا ہوا فرد آئینِ پاکستان کے دائرے میں رہتے ہوئے حقیقت کو تسلیم کر کے واپس آنا چاہتا ہے تو ریاستِ پاکستان کا دل ہمیشہ وسیع رہا ہے، امن کے دروازے آج بھی کھلے ہیں، اور وہ ایک کارآمد شہری بن سکتا ہے۔ لیکن اگر کوئی بندوق کے زور پر نظریہ مسلط کرنے پر اصرار کرے گا تو ریاست اس کے لیے بھی پوری طرح تیار ہے اور اس کا انجام بھی وہی ہوگا جو اس سے پہلے ایسے عناصر کا ہوا انہوں نے کہا کہ چاہے صوبائی حکومت ہو یا وفاقی حکومت، بلوچستان پولیس ہو، پاکستان کی مسلح افواج ہوں یا فرنٹیئر کور، ہم سب اس چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں ہم نہ گھبرائیں گے، نہ جھکیں گے، اور نہ کسی صورت دہشت گردی کے نظریے کو قبول کریں گے وزیر اعلیٰ نے ماضی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی میں حملہ کیا اور سمجھا کہ ہماری بیٹیاں تعلیم چھوڑ دیں گی، مگر آج وہاں انرولمنٹ دگنی اور تگنی ہو چکی ہے۔ پروفیسر ناظمہ طالب کو شہید کیا گیا مگر تدریس کا عمل آج بھی جاری ہے۔ پولیس ٹریننگ سینٹر، پولیس لائنز اور آئی جی پولیس کے گھر پر حملے کیے گئے مگر آج بھی یہ تمام ادارے اور مقامات اسی شان سے قائم ہیں ریاست چٹان کی طرح کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز بشمول بلوچستان پولیس ریاست کی محافظ ہے اور پاکستان کو ایک انچ نقصان پہنچانے کی اجازت کسی صورت نہیں دی جا سکتی لیویز فورس کو پولیس میں ضم کر دیا گیا ہے اگرچہ بعض فیصلے عوامی سطح پر فوری طور پر مقبول نہیں ہوتے مگر قیادت کا کام مقبول نہیں بلکہ درست فیصلے کرنا ہوتا ہے۔ اسی سوچ کے تحت پورے بلوچستان کو بی ایریا سے اے ایریا میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو ایک طرف اعزاز ہے تو دوسری طرف پولیس پر بڑی ذمہ داری بھی عائد کرتا ہے انہوں نے پاس آؤٹ ہونے والے جوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب آپ پر لازم ہے کہ امن و امان، دہشت گردی اور منظم جرائم کے خلاف صفِ اوّل کا کردار ادا کر کے لیویز کو پولیس میں ضم ہونے کے اس فیصلے کو درست ثابت کریں اور بلوچستان کے عوام کی بلا تفریق خدمت کریں، بالخصوص عوام کے جان و مال کے تحفظ کو اپنی اولین ذمہ داری بنائیں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ لیویز فورس کے انضمام سے متعلق لگایا گیا یہ پودا ایک تناور درخت بنے گا جس کے سائے میں بلوچستان کے عوام امن اور سکون کی زندگی گزاریں گے اور یہ فیصلہ وقت آنے پر ایک بہترین فیصلہ ثابت ہوگا انہوں نے کہا کہ وسائل کی کمی کے باوجود پولیس کو درکار سہولیات فراہم کی جائیں گی انہوں نے خصوصی فیڈر، سولر سسٹم، سڑکوں کی مرمت، گراؤنڈ میں آسٹرو ٹرف بچھانے اور اسے ماڈل گراؤنڈ بنانے کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ 60 کے بجائے 80 فیملی کوارٹرز تعمیر کرنے کا بھی اعلان کیا وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وردی کی اصل طاقت کردار ہے پولیس کے جوان رشوت، بدعنوانی اور ذاتی مفاد سے دور رہیں، اس وردی کی حرمت اور عزت کو کبھی مجروح نہ ہونے دیں۔ یہی آپ کی اصل پہچان ہے وزیر اعلیٰ نے اپنا خطاب اس شعر پر ختم کیا “اے طائرِ لاہوتی! اُس رزق سے موت اچھی جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی۔
کوئٹہ، 19 دسمبر :وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے جمعہ کے روز پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ میں مکمل کیے گئے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا وزیر اعلیٰ نے پولیس ٹریننگ کالج آمد پر شہدائ کی یادگار پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور شہدائ کے درجات کی بلندی اور ملک و صوبے کے امن و استحکام کے لیے دعا کی وزیر اعلیٰ بلوچستان نے پولیس ٹریننگ کالج میں جدید طرز پر تعمیر کیے گئے فٹ بال گراؤنڈ اور نیو میس کا باضابطہ افتتاح کیا انہوں نے کہا کہ پولیس ٹریننگ کالج میں سہولیات کی بہتری کا مقصد پولیس جوانوں کو بہتر تربیتی ماحول، معیاری رہائش اور صحت مند سرگرمیوں کے مواقع فراہم کرنا ہے تاکہ وہ مستقبل میں اپنے فرائض پیشہ ورانہ انداز میں سرانجام دے سکیں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان پولیس نے مشکل حالات میں ریاستی رِٹ کے قیام، عوام کے جان و مال کے تحفظ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں، اور حکومت بلوچستان پولیس کی فلاح و بہبود، تربیت اور استعداد کار میں اضافے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ پولیس ٹریننگ کالج میں مکمل ہونے والے ترقیاتی منصوبے نہ صرف ادارے کے انفراسٹرکچر کو مضبوط کریں گے بلکہ زیرِ تربیت اور حاضر سروس پولیس اہلکاروں کی جسمانی، ذہنی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں بھی بہتری لائیں گے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ صوبائی حکومت وسائل کی دستیابی کے مطابق بلوچستان پولیس کو جدید سہولیات فراہم کرتی رہے گی تاکہ پولیس فورس کو ایک مضبوط، باصلاحیت اور مؤثر ادارہ بنایا جا سکے اس موقع پر انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان محمد طاہر خان، کمانڈنٹ پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ شہزاد اکبر اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران بھی موجود تھے۔






