خبرنامہ نمبر 3146/2025
کوئٹہ 24 اپریل: ملک اور صوبے کے روشن مستقبل کیلئے بین الاقوامی شراکت داری اور سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔ بلوچستان کی قلیل مگر بکھری ہوئی آبادی کو بنیادی سہولیات تک رسائی فراہم کرنے کیلئے بین الاقوامی اداروں کی مدد اور رہنمائی ضروری ہے۔ اس ضمن میں گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل صوبے کے ایک آئینی سربراہ کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں، انٹرنیشنل این جی اوز اور دیگر ممالک کے سفیروں اور قونصل جنرل کے ساتھ بلوچستان کے عوام کے مسائل و مشکلات کا اشتراک کرکے وہ لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کیلئے بین الاقوامی اداروں کے تعاون، حمایت اور رہنمائی کو متحرک کر رہے ہیں۔ وہ بین الاقوامی سرمایہ کاری کو راغب کرنے، نئی نسل کو جدید تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے اور عالمی شراکت داری کو فروغ دینے کیلئے ایک تبدیلی کے اقدام کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انھوں نے اپنی انتھک سفارتی کوششوں کے ذریعے انڈونیشیا، نیدرلینڈ، روس، جرمنی، امریکہ، چین، افغانستان، اور لیتھوینا وغیرہ کے سفیروں اور قونصل جنرلز سمیت صوبے میں کام کرنے والے انٹرنیشنل اداروں کے سربراہان اور نمائندوں کے ساتھ خوشگوار روابط قائم کیے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے تین مختلف پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے ساتھ روس کے شہروں سینٹ پیٹرزبرگ، لینن گراڈ اور ماسکو کا کامیاب دورہ کیا۔ تعلیم کے شعبے خاص طور پر مائننگ سیکٹر میں انہوں نے بلوچستان اور سینٹ پیٹرزبرگ کے درمیان نئے تعلیمی تعلقات قائم کیے ہیں اور صوبے کے نوجوانوں کیلئے اسکالرشپ کی نئی راہیں کھولی ہیں۔ قبل ازیں گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے ”چائنیز ایمبیسڈرز اسکالرشپ” پروگرام میں بھی بھرپور حصہ لیا. قبل ازیں گورنر بلوچستان نے سولر انرجی کی مد میں کروڑوں روپے کے فنڈز سے مختلف بلوچستان کے اضلاع میں سولر پینل نصب کرانے کا باقاعدہ افتتاح چینی قونصلیٹ کراچی میں کیا اور اب رواں ماہ کے 12 اپریل کو گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل ایک دفعہ پھر چائنا کا دورہ کرینگے. واضح رہے کہ امریکہ و یورپ کے ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں ابھرتے ہوئے روس اور چین جدید تعلیم کے شعبے میں بلوچستان کے پی ایچ ڈی سکالرز اور پروفیسرز کی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کرنے کیلئے منفرد مواقع فراہم کرتے ہیں. روس اور چین عالمی معیار پر مبنی جدید تعلیم کے ساتھ نسبتاً دنیا میں سستی مگر کوالٹی ایجوکیشن فراہم کرنے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں.قابل ذکر بات یہ ہے کہ گورنر بلوچستان کی کاوشیں رنگ لائیں جن میں جرمنی کی معاونت سے بیوٹمز یونیورسٹی میں ”سنٹر آف ایکسیلینس” کا قیام بھی شامل ہے جس کی لاگت نو (9) کروڑ پاکستانی روپے ہے. گورنر مندوخیل کی کوشش ہے کہ صوبے میں ٹرکِش اسکولوں (Turkish Schools) کی تعداد میں اضافہ ہو جائے. اس حوالے سے صوبے کے بڑے شہروں میں ٹرکِش اسکولوں کو وسعت دینے کیلئے ترکیہ سفارت خانے اسلام اباد کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور بہت جلد اس کے مثبت نتائج برآمد ہونگے. گورنر مندوخیل قومی اور بین الاقوامی سطح پر ایک پرامن اور ترقی کرتا ہوا بلوچستان کے امیج کو اجاگر کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ اپنی تمام مثبت و تعمیری کاوشوں کو بارآور ثابت کرنے کی خاطر پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ سوشل میڈیا اور آن لائن پلیٹ فارمز کو بھی بڑے پیمانے پر بروئے کار لایا جا رہا ہے۔ ان کی دور اندیش قیادت نے صوبے بھر کے اسٹوڈنٹس کیلئے اسکالرشپ کے مواقع، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور تجارتی تعلقات کیلئے نئی راہیں کھولی ہیں۔ سردست وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں نے بھی گورنر بلوچستان کو ان کی اسکالرشپ فار بلوچستان اسٹوڈنٹس سے متعلق کاوشوں کو کامیاب بنانے میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہیں. پبلک سیکٹر کی گیارہ یونیورسٹیوں کو عالمی معیار کے مطابق ڈھال کر، گورنر مندوخیل بلوچستان کے نوجوانوں کو کوالٹی ایجوکیشن کے ساتھ جدید مہارتیں سکھانے کیلئے کوشاں ہیں۔پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے پیش نظر صنعت و تجارت سے وابستہ مختلف اداروں کے استحکام، کیلئے مشاورتی ملاقاتیں کر رہے ہیں. علاوہ ازیں صوبے کے تاجروں اور صنعتکاروں کو دیگر ممالک بالخصوص ہمسایہ ممالک کی تجارتی منڈیوں تک رسائی دینے کیلئے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں. معاشی سرگرمیوں کے فروغ اور ترقی کے عمل کو آگے بڑھانے کیلئے وہ روز آول سے تمام متعلقہ ذمہ داران کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ گورنر بلوچستان کا کہنا ہے کہ خواتین کے تمام حقوق و اختیارات کا حصول ان کی معاشی خودمختاری کے ذریعے ہی ممکن بنایا جا سکتا ہے. مختلف اضلاع میں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر، لائیو اسٹاک کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور فنی و تکنیکی تربیت کیلئے گورنر کی وکالت صوبے کی اہم ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ان کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔مزید برآں، گورنر جعفرخان مندوخیل نے وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلوچستان کے طلباء و طالبات کیلئے ” لیپ ٹاپ اینڈ اسکالرشپ ” میں اضافہ کریں تاکہ صوبے کے نوجوان جدید سہولیات سے مستفید ہو سکیں. اس فعال انداز نے بلوچستان کے لوگوں بالخصوص نوجوانوں میں امید کی کرن جگائی ہے۔ امید ہے کہ گورنر بلوچستان کی بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ فعال روابط اور سفارتی کوششوں کے بہت جلد ٹھوس نتائج برآمد ہونگے۔
خبرنامہ نمبر 3147/2025
نصیرآباد: کمشنر نصیرآباد ڈویژن معین الرحمٰن خان کی جانب سے ہدایات اشیائے خوردونوش کی قیمتوں پر کنٹرول کے لیے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت پرزور، منافع خوروں کے خلاف کارروائیاں تیز تفصیلات کے مطابق نصیرآباد ڈویژن میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ کمشنر نصیرآباد ڈویژن معین الرحمٰن خان کی ہدایت پر تمام اضلاع میں گراں فروشی کے خلاف مہم جاری ہے۔ کمشنر نصیرآباد ڈویژن معین الرحمٰن خان نے ڈویژن بھر کے ڈپٹی کمشنرز کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ سرکاری نرخ ناموں پر عملدرآمد ہر صورت یقینی بنایا جائے جس پر تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز جن میں،ڈپٹی کمشنر نصیرآباد منیر احمد خان کاکڑ، ڈپٹی کمشنر صحبت پور فریدہ ترین، ڈپٹی کمشنر کچھی جہانزیب بلوچ،ڈپٹی کمشنر استامحمد ارشد حسین جمالی، ڈپٹی کمشنر جھل مگسی سید رحمت اللّہ شاہ، ڈپٹی کمشنر جعفرآباد اظہر شہزاد نے بازاروں میں قیمتوں کا جائزہ لینے کیلئے اسسٹنٹ کمشنر،و تحصیلداروں کو ہدایت کی گئی کہ وہ فوری طور پر بازاروں میں چھاپے مار کر حکومت کے مقرر کردہ نرخ ناموں پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں احکامات کی روشنی میں اسسٹنٹ کمشنر و تحصیلداران نے اس سلسلے میں مختلف بازاروں میں چھاپے مارے، جن میں اشیائے خوردونوش، سبزی، پھل اور گوشت کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا۔ خلاف ورزی کرنے والے دکانداروں کو جرمانے عائد کیے گئے، جبکہ متعدد کو تنبیہ جاری کرتے ہوئے آئندہ سخت کارروائی کی وارننگ دی گئی۔ کمشنر معین الرحمٰن خان نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ گراں فروشی کی شکایت فوری طور پر متعلقہ حکام کو دیں تاکہ بروقت کارروائی کی جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کی اولین ترجیح عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے اور ناجائز منافع خوری کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور قیمتوں کا جائزہ روزانہ کی بنیادوں پر لیا جائے گا عوام کی جانب سے ڈویژنل و ضلعی انتظامیہ کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا گیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ آیندہ بھی اسی تسلسل کو برقرار رکھا جائے گا۔
خبرنامہ نمبر 3148/2025
نصیر آباد: ڈپٹی کمشنر نصیر آباد منیر احمد خان کاکڑ کی خصوصی ہدایت پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عبدالطیف کاکڑ نے ایف ایس سی کے امتحانی مراکز کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے گرلز ہائی اسکول ڈیرہ مراد جمالی اور نور محمد مینگل اسکول میں امتحانی سرگرمیوں اور انتظامی اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا۔دورے کے دوران گرلز ہائی اسکول میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسکول انتظامیہ کو ہدایت دی کہ شدید گرمی کے پیش نظر طلبہ کے لیے فوری طور پر پینے کے پانی کا بندوبست کیا جائے، تاکہ امتحانی عمل میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ ہو۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ امتحانی مراکز میں بہتر سہولیات کی فراہمی اور شفاف امتحانی ماحول یقینی بنانے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ طلبہ کو ایک بہتر اور سہل ماحول فراہم کرنا ضلعی انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے۔
خبرنامہ نمبر 3149/2025
کوئٹہ، 4 مئی 2025 – صوبائی مشیر برائے کھیل و امورِ نوجوانان محترمہ مینا مجید بلوچ نے ”شی پاور” پروگرام کو بلوچستان کی بچیوں کے لیے ایک اہم اور انقلابی قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف ان کی صحت اور صفائی کے معیار کو بہتر بنائے گا، بلکہ انہیں تعلیم، آگاہی اور خود اعتمادی کی راہ پر بھی گامزن کرے گا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے دیہی اور پسماندہ علاقوں میں رہنے والی بچیاں اکثر بنیادی سہولیات سے محروم ہوتی ہیں، اور یہ منصوبہ خاص طور پر ایسے ہی طبقے کو براہِ راست فائدہ پہنچائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کے تحت صحت و صفائی کی کٹس کی فراہمی، آگاہی مہمات اور تعلیمی مواقع میں بہتری جیسے اقدامات سے نہ صرف بچیوں کی زندگیوں میں بہتری آئے گی بلکہ وہ بااختیار ہو کر معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کے قابل بھی بنیں گی۔ یہ بات انہوں نے ”شی پاور” کی اختتامی تقریب سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر آرگنائزرز نے شرکاء کو منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ”شی پاور” منصوبہ چینی حکومت کی معاونت اور بلوچستان کے محکمہ تعلیم کے تعاون سے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تحت حکومتِ بلوچستان نے شروع کیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد خواتین کو حفظانِ صحت اور ہیلتھ اینڈ ہائجین سے متعلق معلومات و سہولیات فراہم کرنا ہے، جو انہیں صحت مند اور باوقار زندگی گزارنے میں مدد فراہم کریں گی۔شرکاء کو بتایا گیا کہ اس منصوبے کی افتتاحی تقریب اکتوبر 2024 کے اوائل میں منعقد ہوئی، جس میں وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، وزیرِ اعظم کی معاونِ خصوصی محترمہ رومینہ خورشید عالم، سینیٹر ثمینہ زہری، صوبائی وزیرِ تعلیم محترمہ راحیلہ حمید خان درانی اور محترمہ مینا مجید بلوچ نے شرکت کی۔منصوبے کے پہلے مرحلے میں کوئٹہ، گوادر، حب اور لسبیلہ میں 20 ہزار ہیلتھ کٹس تقسیم کی گئیں، جب کہ دوسرے مرحلے میں وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر اس کا دائرہ کار بڑھا کر 19 اضلاع تک وسیع کیا گیا، جہاں 5 لاکھ ہیلتھ کٹس فراہم کی گئیں۔ ان اضلاع میں واشک، صحبت پور، ہرنائی، سبی، جعفرآباد، نصیرآباد، کچھی، خضدار، ڈیرہ بگٹی، نوشکی، لورالائی، خاران، جھل مگسی، اوستہ محمد، زیارت، قلعہ سیف اللہ، آواران اور کیچ شامل ہیں۔مقررین نے کہا کہ یہ منصوبہ بلوچستان کی خواتین و بچیوں کے لیے ایک ایسا عملی قدم ہے جو نہ صرف ان کی موجودہ حالت میں بہتری لائے گا بلکہ انہیں ایک روشن اور باوقار مستقبل کی جانب لے جائے گا۔صوبائی مشیر کھیل و آمور نوجوانان محترمہ مینا مجید بلوچ نے منصوبے کی کامیابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”شی پاور” صرف ایک صحت کا منصوبہ نہیں بلکہ یہ بلوچستان کی بیٹیوں کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا ایک ذریعہ ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کا برادر ملک چین بلوچستان میں تعلیم، انفارمیشن ٹیکنالوجی، فنی اور تکنیکی علوم کے فروغ کے لیے بھی بچیوں اور بچوں کو عصری علوم سے آراستہ کرنے میں معاونت کرے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی صنفی مساوات کی اعلیٰ مثال ہیں۔ وہ نہ صرف بچیوں کے لیے خصوصی اسکالرشپس کا اجراء کر رہے ہیں بلکہ خواتین کے لیے ملازمتوں میں مختص کوٹہ پر بھی عملدرآمد کو یقینی بنا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، صوبہ کی تاریخ میں پہلی بار کوئٹہ میں محکمہ ترقی نسواں کا ورکنگ ویمن ہاسٹل اور دیگر سہولیات کی فراہمی بھی انہی کی قیادت میں ممکن ہوئی ہے۔ محترمہ مینا مجید بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچستان کی بچیاں انتہائی قابل، محنتی اور صوبے کی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان بچیوں کی پوشیدہ صلاحیتوں کو ابھارنے کے لیے انہیں مناسب پلیٹوں فارمز مہیا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، اور امید ظاہر کی کہ حکومتِ چین اور حکومتِ پاکستان اس سلسلے میں ضرور مثبت اقدامات کریں گی۔ تقریب کے اختتام پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسران میں شیلڈز اور لیپ ٹاپس تقسیم کیے گئے۔
خبرنامہ نمبر 3150/2025 تربت/تمپ 04 مئی 2025: چیئرمین میونسپل کمیٹی تمپ، امین قریشی،وائس چیئرمین حاجی مسلم یعقوب، چیف آفیسر کہدہ ستار دشتی اور انجینئر اقبال بلوچ نے میونسپل کمیٹی کے تحت جاری ترقیاتی اسکیمات کا دورہ کیا اور مختلف منصوبوں کے کام کا معائنہ کیا۔ یہ منصوبے حالیہ دنوں میں شروع کیے گئے ہیں، جن کا مقصد علاقے میں بنیادی سہولیات کی بہتری ہے۔ معائنہ منصوبوں کا جائزہ لیا گیا، ان میں میر عیسیٰ کورجو کے گرلز اور بوائز پرائمری اسکولوں کے واش رومز کی تعمیر، نزر آباد میں عوامی پارک کا قیام، ملک آباد کے گرلز اور بوائز پرائمری اسکولز میں واش رومز کی مرمت، کونشقلات میں سول ڈسپنسری، تمپ سٹی میں عیدگاہ اور میونسپل کمیٹی چاردیواری، سیوریج اسکیم، دازن کے گرلز مڈل اور بوائز ہائی اسکول کے لیے بورنگ سسٹم، اور آزیان میں جنازہ گاہ شامل تھے افسران نے جاری کاموں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ تمام منصوبے بروقت اور معیار کے مطابق مکمل کیے جائیں تاکہ عوام جلد از جلد ان سہولیات سے مستفید ہو سکیں۔
خبرنامہ نمبر 3151/2025
تربت04 مئی2025: مکران ڈویژن کے کالجوں کے لیے ترتیب دیے گئے ہم نصابی منصوبے کا پہلا جائزہ اجلاس عطا شاد ڈگری کالج تربت میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت ڈویژنل مانیٹرنگ آفیسر پروفیسر برکت اسماعیل بلوچ نے کی۔ اس اجلاس کا مقصد طلبہ میں قیادت، تخلیقی صلاحیتوں اور فکری نشوونما کے فروغ کے لیے ترتیب دی گئی پالیسی پر عملدرآمد کے طریقہ کار پر غور و خوض اور تبادلہ خیال کیا گیا اجلاس کی نظامت ماس کمیونیکیشن و میڈیا اسٹڈیز کے لیکچرر نور احمد نے کی۔ اجلاس میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے اساتذہ و افسران نے شرکت کی، جن میں محترمہ نرگس نثار،سربراہ شعبہ انگریزی ادب، محترمہ حُرّاس سبزال،لیکچرر انگریزی، شریف شمبے زئی،اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ڈی ایم او، محترمہ مہرک خالد،سربراہ شعبہ سوشیالوجی، چاکر رحیم اور صغیر حسین لیکچررز بایو کیمسٹری، رحان اسلم،لیکچرر مائیکروبایولوجی، امان یوسف،لیکچرر سائیکالوجی اور نور احمد شامل تھے اجلاس میں شرکاء نے ہم نصابی سرگرمیوں کے فروغ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مختلف تجاویز پیش کیں تاکہ مکران ڈویژن کے کالجوں میں طلبہ کی ہمہ جہت ترقی کو ممکن بنایا جا سکے
خبرنامہ نمبر 3152/2025
کوئٹہ 04 مئی۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سب ڈویژن سٹی اور سب ڈویژن صدر میں کم وزن روٹی فروخت کرنے والے تندوروں کے خلاف سخت کارروائی،52 تندور سیل اور متعدد دکاندار گرفتار تفصیلات کے مطابق سب ڈویژن سٹی کی ضلعی انتظامیہ نے کم وزن روٹی فروخت کرنے والے تندوروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے شہر بھر میں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا۔ان کارروائیوں کے دوران مجموعی طور پر 37 تندور سیل کر دیے گئے جبکہ متعدد دکانداروں کو گرفتار بھی کیا گیا۔جس میں طوغی روڈ پر 9 تندور،قندہاری بازار میں 8 تندور،پرنس روڈ پر 9 تندور نواں کلی میں 15 تندور،مسجد روڈ پر 6 تندور اور تھانہ روڈ پر 5 تندور سیل کیے گئے ان تمام تندوروں کو کم وزن پر روٹی فروخت کرنے کی پاداش میں سیل کیے گئے۔ضلعی انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ عوامی مفاد کے تحفظ کے لیے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی اور ایسے عناصر کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔شہریوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنے اردگرد موجود ایسے عناصر کی اطلاع فوری طور پر ضلعی انتظامیہ کو دیں تاکہ بروقت کارروائی کی جا سکے۔
خبرنامہ نمبر 3153/2025
علاقائی موسمیاتی مرکز بلوچستان کے مطابق اتوار اور پیر کو صوبے کے بیشتر اضلاع میں موسم گرم اور جزوی طور پر ابر آلود رہنے کا امکان ہے۔ تاہم ضلع کوئٹہ، پشین، قلعہ عبداللہ، ڈیرہ بگٹی، لسبیلہ، لہڑی کے مشرقی علاقوں میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہو سکتی ہے جبکہ زیارت، بولان، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ اور بولان کے مشرقی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہو سکتی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران لسبیلہ میں 29 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ سب سے زیادہ درجہ حرارت تربت میں 45 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
خبرنامہ نمبر 3154/2025
لسبیلہ۔4مئی:پاکستان کیصوبہ بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑوں کے دامن میں واقع ہنگلاج مہا استھان ماتامندر کا سالانہ میلہ پرامن اورشانداراندازمیں جاری ہے ہنگلاج ماتا فیسٹیول کو ہندوکمیونٹی کا سب سے بڑا مذہبی میلے کااعزازحاصل ہے وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کی خصوصی ہدایت پر ملک بھر سے آنے والے یاتریوں کی تحفظ اورسیکیورٹی کے بہترین انتظامات پر ہندویاتری مطمئن اورخوش دکھائے دیتے ہیں سینیٹر دھننیش کمارپالیانی نے ڈپٹی کمشنر لسبیلہ حمیرا بلوچ اورایس ایس پی کے ہمراہ ہنگلاج ماتا میلے انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے دورہ کاسینیٹر دھنیش کمار نے مختلف سیکیورٹی پوائنٹس کا دورہ کیا اور حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیا اوریاتریوں میں ٹھنڈے پانی کی بوتلیں تقسیم کیں دورے کے موقع پر ضلع لسبیلہ کی انتظامی افسر ڈی سی حمیرا بلوچ نے انہیں بریفنگ میں بتایا کہ زائرین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ضلع بھر سے اضافی نفری تعینات کی گئی ہے ریسکیو 1122ای آر سی پراجیکٹ کوآرڈینیٹر اورہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سے ہنگلاج میلے میں شریک یاتریوں کیلئے میگا میڈیکل کیمپ قائم کیا گیا ہے جس پاکستان کوسٹ گارڈ کی میڈیکل ٹیمیں بھی شریک ہیں بریفنگ کے موقع پر سنیٹر دھنیش کمار پالیانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہنگلاج میلے کے پرامن اورکامیاب انعقاد کیلئے حکومت بلوچستان نے موثراقدامات کئے ہیں پاکستان کے دیگر صوبوں خ کی طرح بلوچستان اقلیتوں کیلئے محفوظ ترین خطہ ہے بھارتی میڈیا پر بلوچستان کے حالات اوراقلیت برادری سے متعلق نریندرمودی کا پراپیگنڈہ بھارت میں اقلیتوں ہر ہونے والے مظالم چھپانے کی ناکام کوشش ہے سینیٹر دھنیش کمار نے کہا کہ ہم میڈیا کے توسط سے نریندرمودی سمیت دنیا کو ہم پیغام دینا چاہتے ہیں کہ یہاں اقلیتوں کو مذہبی رسومات کی مکمل آزادی حاصل ہے اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو تحفظ حاصل ہے وزیراعلی بلوچستان سرفرازبگٹی نے ہنگلاج ماتا مندر کیلئے ایک ارب روہے کے ترقیاتی پیکیج کی منظوری دی ہے سنیٹر دھنیش کمار نے کہا کہ وزہر اعلی سرفرازبگٹی اوروفاقی وزیر جام کمال کی خ ہدایت ہر زائرین کی سہولت اور تحفظ کولسبیلہ انتظامیہ نے اولین ترجیح قراردیا ہے ہنگلاج میلے میں شریک لاکھوں یاتریوں کو سیکیورٹی پانی بجلی ریسکیوطبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے میڈیا سیگفتگو کرتے یوئے سینیٹر دھنیش کمارپالیانی کا کہنا تھا کہ ہنگلاج میلہ صرف ایک مذہبی اجتماع نہیں بلکہ یہ بلوچستان میں مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے مابین رواداری کی مثال ہے*
خبرنامہ نمبر 3155/2025
خضدار: 4 مئی / بلوچستان انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم نے ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی، جس میں خضدار سیف سٹی پروجیکٹ کے حوالے سے پلان مرتب کرنے پر مشاورت ہوئی۔ اس ملاقات میں طے پایا کہ آئی ٹی کی ٹیم ضلعی انتظامیہ خضدار کے ساتھ مل کر شہر کے مختلف مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرے گی۔ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے کہا کہ خضدار میں سیف سٹی پروجیکٹ کا بنیادی مقصد جرم کی روک تھام اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ اس منصوبے کے تحت سی سی ٹی وی کیمروں کی نصب سے مجرمان کی شناخت اور ان کی گرفتاری میں مدد ملے گی۔ڈپٹی کمشنر خضدار نے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم کو یقین دہانی کرائی کہ ضلعی انتظامیہ اس منصوبے میں مکمل تعاون کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس منصوبے کے تحت کئے جانے والے اقدامات اس مقصد کے حصول میں مددگار ثابت ہوں گے۔آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم نے ڈپٹی کمشنر خضدار کو مطلع کیا کہ وہ شہر کے اہم مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرے گی۔ اس سے شہر میں جرم کی وارداتوں میں کمی اور شہریوں کی حفاظت میں اضافہ ہوگا۔