خبرنامہ نمبر342/2024
کوئٹہ 31جنوری :۔نگران وزیر داخلہ میر محمد زبیر جمالی کا نیشنل کمیشن آن دی سٹیٹس آف ویمن (NCSW) کے اشتراک سے منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی اس موقع پر چیئر پرسن این سی ایس ڈبلیو نیلوفر بختیار بھی موجود تھی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیر داخلہ میر زبیر جمالی نے کہا کہ خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے حکومت کے عزم کااعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو آزادی اظہاررائے کا بھرپور موقع فراہم کیاجاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرپرسن بلوچستان کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا اور تمام UN-Partners UNICEF، UNDP، UN اور UN-women کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ انہوں نے خواتین کو با اختیار بنا کے آگے بڑھنے پر اپنا تعاون بڑھایا۔نگران وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ خواتین پاکستان کی نصف آبادی کی نمائندگی کرتی ہیں اور انہیں ان حکمت عملیوں پر عمل کر کےانہیں مالی طور پر بااختیار بنانے کیلئے اور ان کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ہو گا میر زبیر جمالی کا مزید کہنا تھا کہ خواتین نہ صرف اپنے لیے بلکہ ایک ایسی قوم کے اجتماعی وژن کے لیے اٹھتی ہیں جہاں پر بیٹی، بہن، ماں اپنے ہم منصب مردوں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔ ہماری معیشت میں خواتین کا بڑا کردار ہے جب کہ وہ کام کرنے والے مردوں کے برابر حصہ لیں گے لیکن سازگار ماحول کی کمی کی وجہ سے ان کے کردار کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا جبکہ سب سے اہم چیلنجز جن کا ہم فی الحال سامنا کر رہے ہیں وہ خواتین اور لڑکیوں کو ثقافتی اقتصادی رکاوٹوں، اور ناکافی انفراسٹرکچر سمیت رکاوٹوں کا سامنا کرنے کے کئی پہلوو¿ں میں ترقی کے باوجود، تعلیم تک رسائی کے لیے اقتصادی مواقع نمایاں رکاوٹیں ہیں۔ اس کے لیے ہم نے ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ٹھوس کوششیں کی ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئر پرسن نیلوفر بختیار نے کہا کہ حکومت پاکستان خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ہمیشہ کوششیں کر رہی ہے۔ہم نے ماضی میں خواتین کی معاشی بااختیار بنانے کے لیے اداروں میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے متعدد اقدامات متعارف کرائے گے ہیں تقریب میں NCSW ایکٹ 2012 کے تحت خواتین کے تحفظ اور بااختیار بنانے کے لیے پاکستان کے آئین اور بین الاقوامی وعدوں میں فراہم کردہ ضمانتوں کی تعمیل کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اپنے مینڈیٹ کے مطابق، NCSW تمام جہتوں پر کام کرنے کا ذمہ دار ہے لیکن وقت کی ضروریات کے مطابق اپنی کوششوں کو ترجیح دیتا ہے۔ اس سال اقوام متحدہ کے کمیشن The Status of women نے ترجیحی تھیم کو اپنایا ہے ” صنفی مساوات کے حصول کو تیز کرنا اور تمام خواتین اور لڑکیوں کو غربت سے دور کرنا اور اداروں کو مضبوط بنانا اور صنفی نقطہ نظر سے مالی اعانت فراہم کرنا”۔ حکومت پاکستان خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ہمیشہ کوششیں کر رہی ہے اور خواتین کی معاشی بااختیار بنانے کے لیے اداروں میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے متعدد اقدامات متعارف کرائے ہیں۔مس نیلوفر بختیار کا مزید کہنا تھا کہ خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے لیے صنفی تناظر کے ساتھ مالیاتی اور مضبوط اداروں کے لیے تجزیہ کی ضرورت ہے” ہماری اقوام متحدہ کی شراکت دار ایجنسیوں Ul FPA، UN-Women، UNDP اور UNICEF کے تعاون سے ملک گیر مشاورت کے ذریعے تیار کی گئی ہے۔ رپورٹ میں تین ترجیحی شعبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی i) غربت کا خاتمہ: ii) ادارہ جاتی مضبوطی، iii) صنفی مساوات کے لیے مالی اعانت۔ اس کا مقصد موجودہ اقدامات اور حکمت عملیوں میں موجود خلاءکا جامع جائزہ تیار کرنا ہے۔ یہ ایسے اداروں کی بھی نشاندہی کرے گا جو کم سے کم سرمایہ کاری کے ساتھ آسانی سے پنپ سکتے ہیں اور بی آئی ایس پی، پاکستان پاورٹی ایلیویشن فنڈ وغیرہ جیسے کامیاب ماڈلز کو نمایاں کریں گے۔تقریب کے اختتام پر مہمان گرامی میں اعزازی شیلڈ بھی تقسیم کیے گئے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر343/2024
کوئٹہ31جنوری :۔نگران وزیر داخلہ بلوچستان میر زبیر جمالی نے سریاب روڈ /سبی پر ہینڈ گرنیڈ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شرپسند عناصر عوام کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ امن کے مکمل حصول تک جاری رہے گی ہم کسی کو بھی امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے۔ نگران وزیر داخلہ نے حملے میں زخمی ہونے والے شہریوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا گو ہوں۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿