خبرنامہ نمبر 4692/2025
کوئٹہ, 01 جولائی : وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے منگل کے روز شہید طالبعلم مصور کاکڑ کے اہل خانہ سے تعزیت و فاتحہ خوانی کی وزیر اعلیٰ نے شہید مصور کاکڑ کے درجات کی بلندی اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی لواحقین سے گفتگو کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ معصوم طالبعلم کی شہادت کا دلی صدمہ ہوا ہے ایک بے گناہ بچے کو نشانہ بنانا ناقابل معافی جرم ہے وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ اس بزدلانہ اور سفاکانہ واقعے میں ملوث کچھ عناصر جہنم واصل ہوچکے صوبائی حکومت پرعزم ہے کہ تمام عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
خبرنامہ نمبر 4693/2025
بارکھان یکم جولائی: ڈپٹی کمشنر عبداللہ کھوسہ سے تعمیر خلق فاؤنڈیشن کے ضلعی کوآرڈینیٹر نے اپنی ٹیم کے ہمراہ ملاقات کی اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر خادم حسین بھنگر بھی موجود تھے ضلعی کورڈینٹر زاہد خان نے ڈپٹی کمشنر کو تنظیم کی پالیسی سے متعلق آگاہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ ضلع بھر کے سیلاب زدگان کے سروے کام مکمل ہوکر اب انکے کمروں کی تعمیر کا کام۔شروع ہوچکا ہے۔ جوکہ چار اقساط میں رقم مہیا کی جاے گی۔پہلی قسط میں سیلاب متاثرین کو ایک کمرہ کی تعمیر بنیاد ڈالنے کیلئیایک لاکھ روپ کی قسط انکے پرسنل بینک اکاونٹ میں ریلز ہوچکی ہے۔اس رقم سے متاثر ین پچاس ہزار روپے کا سریا۔سیمنٹ وغیرہ ایچ۔أر۔یو اسٹنیڈرڈ معیار کے مطابق کسی بھی ٹال سے خودخریدیں گے اور بقایا پچاس ہزار سے ریت بجری مستری و مزدور کی مزدوری اداکریں گے۔اس تمام مراحل کی نگرانی ٹی۔کے۔ایف کے نمائندگان کریں گے۔بنیاد ڈالنے کے بعد ڈ یجیٹل ایپ کے ذریعے معیار کی جانچ کی جائے گی۔معیاری کام کی بنیاد پر دوسری قسط ریلزکی جائے گی۔اس طرح مرحلہ وار کام مکمل ہوگا تو اگلی قسط جاری ہوگی۔کمرہ بنانا بے حد ضروری ہے۔ناتو اگلی قسط جاری نہیں گی۔انہوں نے کہا کہ ماہ دسمبر تک گیارہ سو سے زائد متاثرین کے کمرے مکمل کرنے کا ٹارگٹ ہے۔اس ضمن میں اگر کسی بھی بینیفشری کو کوئی شکایت ہو وہ براہ راست مجھ سے یا اپکے توسط سے اپنی شکایت تحریرا پیش کرسکتا ہے۔جس پر فوری ایکشن لیا جاے گا۔اس موقع پر ڈپٹی کمشنر عبدللہ کھوسو نے کہا کہ سیلاب زدگان کی بھرپور مدد کی جائے۔انکے تعمیراتی کام کو نہایت شفافیت سے انجام دیا جائے۔میرٹ اور کوالٹی پر کوئیبھی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا۔
خبرنامہ نمبر 4694/2025
کوئٹہ یکم جولائی۔سیکرٹری ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ حیات کاکڑ کی زیر صدارت عدالت عالیہ کی جانب سے کوئٹہ شہر میں پرانی لوکل بسوں کو ختم کرنے اور نئی ماڈل کی بسیں چلانے کے فیصلے پر عملدرآمد کے حوالے سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں سیکرٹری آر ٹی اے کوئٹہ ڈویژن محمد علی درانی، ڈی ایس پی ٹریفک لیگل سیف اللہ درانی اور متحدہ لوکل بس یونین کے عہدیداران نے شرکت کی۔اجلاس میں معزز عدالت عالیہ بلوچستان کے فیصلے جس میں پرانی لوکل بسوں کو ختم کرکے نئی بسیں چلانے پر عملدرآمد کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور کہا گیاکہ پرانے ماڈل کی بسوں کو 30 جون 2025 تک نئے ماڈل کی بسوں سے تبدیل کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔تاہم اجلاس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ مقامی ٹرانسپورٹرز پرانی بسوں کو تبدیل اور نئی بسیں لانے میں ناکام ہو گئی ہے۔ جس پر سیکرٹری ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ نے اس معاملے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری آر ٹی اے کوئٹہ اور ایس ایس پی ٹریفک پولیس کوئٹہ کو ہدایت جاری کی کہ وہ کوئٹہ شہر میں چلنے والی پرانے ماڈل کی بسوں کے خلاف موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 کے تحت سخت قانونی کارروائی عمل میں لائیں۔
خبرنامہ نمبر 4695/2025
نصیرآبادیکم جولائی:کمشنر نصیرآباد ڈویژن معین الرحمن خان کی زیر صدارت محکمہ ایریگیشن میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں سپرنٹنڈنگ انجینیئر ایریگیشن سرکل نصیرآباد ڈویژن غلام سرور بنگلزئی ایگزیکٹو انجینیئر کیرتھرکینال و ڈرینیج گل حسن کھوسہ ایگزیکٹو انجینیئر جھل مگسی ڈویژن محمد یار مگسی سب ڈویژنل افیسر عبدالظاہر مینگل سب ڈویژنل افیسر کچھی عبدالکبیر سمیت دیگر آفیسران موجود تھے محکمہ ایریگیشن کے آفیسران نے اپنے اپنے جاری اور مکمل ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کے متعلق تفصیل سے بریفنگ دی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر نصیر آباد ڈویژن معین الرحمن خان نے کہا کہ ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ نصیرآباد ڈویژن میں زراعت کے فروغ کے لیے اقدامات کررہا حکومت کی جانب سے کاشتکاروں کے وسیع تر مفاد کو مدنظر رکھ کر کینالز کی تعمیر و ترقی کے لیے غیر معمولی بجٹ فراہم کیا ہے اس لیے ضروری ہے کہ سرکاری احکامات پر جاری منصوبوں کو محکمے کے معیار کے مطابق مکمل کیا جائے کمشنر معین الرحمن خان نے احکامات دیے کہ مون سون بارشوں سے قبل پٹ فیڈر کینال کیرتھرکینال اور ڈرینج سسٹم پر جاری ترقیاتی منصوبے جلد از جلد مکمل کئے جائیں کیونکہ مون سون بارشوں سے پانی کا تمام تر دباؤ انہی کینالز اور ان کی ذیلی شاخوں پر پڑتا ہے پروڈکشن کے کام پر کسی قسم کا سمجھوتہ ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا جن جن علاقوں میں بندات بنائے جارہے ہیں ان پر خصوصی توجہ دی جائے کمشنر نے کہاکہ ڈرینج سسٹم کے منصوبوں پر مزید بہتری کی کافی گنجائش موجود ہے سابقہ ادوار میں ڈرینج سسٹم کے کمزور پشتوں کی وجہ سے عوام کا سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اس لیے ضروری ہے کہ اس مرتبہ متوقع مون سون بارشوں سے قبل تمام جاری ترقیاتی منصوبے مکمل کئے جائیں ایگزیکٹو انجینیئر اپنی نگرانی میں ترقیاتی منصوبوں مکمل کروائیں۔
خبرنامہ نمبر 4696/2025
دُکی: ڈپٹی کمشنر دُکی محمد نعیم خان کی زیر صدارت مون سون کی ممکنہ سیلاب سے بچاؤ کی تیاریوں کے سلسلے میں ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ضلع بھر کے تمام متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی، جن میں کمانڈر 87 ونگ لورالائی سکاؤٹس محمد حنیف، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس دُکی عاصم شفیع، تحصیلدار دُکی عبدالرازق دمڑ، ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر، ایکسین بی اینڈ آر (بلڈنگز/روڈز)، ایکسین محکمہ آبپاشی، ایکسین پی ایچ ای، چیف آفیسر میونسپل کمیٹی، چیف آفیسر ڈسٹرکٹ کونسل، ڈی ایس ایم پی پی ایچ آ ئی، ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت، ڈپٹی ڈائریکٹر لائیوسٹاک، ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر، ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال، سوشل ویلفیئر، مائنز، اور دیگر متعلقہ محکموں کے افسران و نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں مون سون سیزن کے دوران ممکنہ بارشوں اور سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات، مشینری کی دستیابی، ریسکیو پلان، اور بین الادارہ جاتی رابطے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ تمام افسران کو ہدایت دی گئی کہ وہ اپنی اپنی حدود میں درپیش خطرات کا جائزہ لے کر فوری اقدامات یقینی بنائیں۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر دُکی نے تمام اداروں کو اپنی تیاریوں کو حتمی شکل دینے، ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے جامع پلان ترتیب دینے، اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ مون سون کے دوران کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ضلعی سطح پر کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے تاکہ بروقت کارروائی اور مؤثر کوآرڈینیشن ممکن ہو۔ ڈپٹی کمشنر نے نکاسی آب کے نظام کو فعال رکھنے، سڑکوں اور پلوں کی حالت بہتر بنانے، طبی سہولیات کی دستیابی، اور ایمرجنسی اسٹاک (ادویات، خوراک، خیمے وغیرہ) کی فراہمی کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ انسانی جانوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے اور اس سلسلے میں کسی قسم کی کوتاہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ تمام محکموں کو ہدایت دی گئی کہ وہ باقاعدہ فیلڈ وزٹ کریں، اپنی رپورٹیں روزانہ کی بنیاد پر پیش کریں، اور متعلقہ عملے کو ہمہ وقت الرٹ رکھیں۔ اجلاس کے اختتام پر ڈپٹی کمشنر نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ تمام ادارے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں گے۔
خبرنامہ نمبر 4697/2025
نصیرآبادیکم جولائی:کمشنر نصیرآباد ڈویژن معین الرحمن خان اور ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے جہانزیب خان کی زیر صدارت کمشنر آفس میں اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں ڈپٹی کمشنر نصیرآباد منیر احمد خان کاکڑ ڈپٹی کمشنر جعفرآباد خالد خان ڈپٹی کمشنر استامحمد رزاق خان خجک ڈپٹی کمشنر صحبت پور فریدہ ترین ڈائریکٹر نوید احمد ایس ای ایریگیشن غلام سرور بنگلزئی سمیت دیگر ضلع نصیرآباد کے آفیسران موجود تھے اجلاس کے موقع پر نصیر آباد ڈویژن میں متوقع مون سون بارشوں کے پیش نظر کئے گئے اقدامات کے حوالے سے تمام ڈپٹی کمشنرز نے بریفنگ دی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر نصیر آباد ڈویژن معین الرحمن خان اور ڈی جی پی ڈی ایم اے جہانزیب خان نے کہاکہ مون سون بارشوں کے سلسلے میں بلوچستان حکومت پیشگی اقدامات کررہی ہے اس لیے ضروری ہے کہ تمام محکموں کے سربراہان اپنی خدمات بہتر معنوں میں سرانجام دیں تاکہ مشکل حالات میں لوگوں کے جان و مال کو محفوظ بنایا جاسکے بارشوں کے دوران اربن فلڈ سے محفوظ رکھنے کے لیے پمپنگ اسٹیشنز سمیت نکاس آب کے نالوں کی صفائی ستھرائی کے عمل کو یقینی بنایا جائے اگر خدانخواخستہ سیلابی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے تو لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے خیمہ بستیوں کے لیے ضلع انتظامیہ ابھی سے مقامات کی نشاندہی کریں تاکہ لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے آبنوشی کے لیے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے تمام تالابوں کو ابھی سے بھر لیا جائے تاکہ کٹھن حالات میں آبنوشی کی فراہمی میں کوئی مشکلات درپیش نہ آئیں اس کے ساتھ ساتھ لائیو سٹاک محکمہ بھی ابھی سے الرٹ رہے جانوروں کے لیے چارے کے بندوبست کے لیے فوری اقدامات کرے جبکہ سیلابی صورتحال کے وقت متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے متبادل راستے کے حوالے سے بھی اقدامات کیے جائیں ہمیں مفاد میں میں زیادہ سے زیادہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ادویات کی دستیابی اور ڈاکٹرز پیرامیڈیکل اسٹاف کی جائے تعیناتی کو یقینی بنایا جائے ادویات اور ویکسین کی موجودگی سے ہی لوگوں کو طبی سہولیات فراہمی میں مشکلات سے نجات مل سکے گی اس موقع پر ڈی جی پی ڈی ایم اے جہانزیب خان نے کہاکہ حکومتی احکامات پر تمام اضلاع میں کٹھن حالات سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری سامان اور اشیاء خوردونوش کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے اس حوالے سے اگر مزید کسی چیز کی ضرورت پڑے تو اس حوالے سے بھی ہمیں تحریری طور پر ابھی سے آگاہی فراہم کی جائے تاکہ بروقت رسائی کو ممکن بنایا جاسکے۔وزیر اعلیٰ بلوچستان اور چیف سیکرٹری بلوچستان کی جانب سے سخت ہدایات دی گئی ہیں جن پر ہر صورت یقینی بنایا جائے گا پی ڈی ایم اے کشتیوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا اگر ضرورت پڑی تو ان سیلاب متاثرہ علاقوں جہاں پر راستے نہیں ہونگے تو ان علاقوں میں ڈرواؤن سے مدد کی جائے گی کسی بھی علاقے میں ڈپٹی کمشنر کی اجازت کے بغیر کوئی بھی این جی اوز کام نہیں کرے گی ڈپٹی کمشنر کی مشاورت انتہائی ضروری ہے کنٹیجنسی پلان کے تحت جس چیز کی ہم سے ڈیمانڈ کی گئی ہے انہیں ہم پورا کریں گے تمام ڈپٹی کمشنرز اپنی نگرانی میں کیمپس قائم کریں ہنگامی صورتحال کے موقع پر بین الاقوامی اداروں سے بھی مدد لی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ سیلابی صورتحال سے قبل تمام تمام کینالز اور ان کی ذیلی شاخوں کی پشتوں کو ابھی سے مضبوط کیا جائے۔
خبرنامہ نمبر 4698/2025
یونائیٹڈ نیشن پاپولیشن فنڈ کے زیر اہتمام صوبائی پارلیمانی فورم برائے آبادی کے ایجنڈے کے روڈ میپ پر مشاورتی سیشن مہمانان خاص ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی غزالہ گولہ اور کنڑیہیڈ UNFPA ڈاکٹر لوائے شابے(Dr Luay Shahbeh) کی زیرصدارت کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ پارلیمانی سیکرٹری پاپولیشن ویلفیئر ہادیہ نواز بہرانی نے کہا کہ محکمہ بہبود آبادی بلوچستان صوبہ میں خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت سے متعلق اقدامات پر کام کررہاہے۔ ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ نے کہا کہ موجودہ مخلوط صوبائی حکومت صوبہ کی عوام کی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر عمل کرنے اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ ملکر آبادی میں توازن پیدا کرنے تاکہ وسائل کو متوازن انداز میں عوام کے بہتری کے لئے استعمال کیا جاسکے۔۔اس موقع پر کنڑی ہیڈ UNFPA ڈاکٹر لوائے شابے نے کہا کہ معاشرے میں ہر فرد اور جوڑے کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے خاندان کے بارے میں آزادانہ فیصلے کرسکے اور ریاست کا فرض ہے کہ وہ مناسب نظام اور پالیسیوں کے ذریعے اس فیصلے کو لوگوں کے لئے آسان بنائے۔اور اس حوالے سے آبادی اور وسائل میں توازن کلیدی کردار رکھتے ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر راحیلہ حمید درانی،پارلیمانی سیکرٹری اسفند یار کاکڑ، اصغر رند، اراکین بلوچستان اسمبلی فرح عظیم شاہ، سلمی کاکڑ، خیر جان بلوچ، کلثوم نیاز بلوچ، شہناز عمرانی نے مختلف تجاویز دی اور کہا کہ وہ اس اہم۔ایشو کو صیح طور پر ایڈریس کرنے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز سے رابطوں میں ہیں. پروگرام کوآرڈینیٹر سعدیہ عطا اور ٹیکنیکل سپیشلسٹ ڈاکٹر سرمد نے صوبہ میں ادارے کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ بھی دی۔
خبرنامہ نمبر4699/2025
کوئٹہ یکم جولائی2025:: گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا ہے کہ صوبہ بلوچستان میں یو این ایچ سی آر نے ہمیشہ صحت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں بنیادی سہولتوں اور ضروریات کی فراہمی کیلئے فراخ دلانہ تعاون کیا ہے جس سے بیک وقت افغان مہاجرین اور مقامی کمیونٹی کو یکساں فائدہ پہنچ رہا ہے. گورنر مندوخیل نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں سول ہسپتال، بی ایم سی ہسپتال، بےنظیر ہسپتال اور فاطمہ جناح سینٹوریم وغیرہ کو روایتی بجلی سے جدید سولر سسٹم پر منتقل کرنے پر یو این ایچ سی آر کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ میں صحت کے بڑے مراکز کو سولرائزڈ کرنے سے اخراجات میں کمی آئیگی، بجلی کی بلا تعطل فراہمی برقرار رہیگی اور اس سلسلہ میں بچ جانے والی رقوم دوسرے اہم منصوبوں پر خرچ کی جا سکیں گی. یہ بات انہوں گورنر ہاؤس کوئٹہ میں پاکستان میں تعینات یو این ایچ سی آر کی کنٹری ڈائریکٹر (Ms. Philippa Candler) کی قیادت میں وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی. ملاقات میں یو این ایچ سی آر کے صوبائی سربراہ، کمیشنر برائے افغان ریفیوجیز ارباب طالب بھی موجود تھے. اس موقع گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ پاک افغان سرحد کے دونوں جانب انتہائی غریب لوگ رہتے ہیں جہاں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے اور خاص طور پر زچہ بچہ کی شرح اموات بہت زیادہ ہے. اس صورتحال کے پیش نظر پاک افغان سرحدی شہروں چمن اور ژوب میں جدید اور طبی سازوسامان سے بھرپور ہسپتالز قائم کیے جائیں تاکہ سرحد کے قریب رہنے والے غریب عوام کو ضروری طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکیں. ان دو مقامات پر جدید ہسپتالوں کے قیام سے کوئٹہ کے ہسپتالوں پر دباؤ میں کمی آسکتی ہے. بلوچستان کے قلیل مگر منتشر آبادی کو تمام سہولیات فراہم کرنا ایک حکومت کیلئے ایک چیلنج ہے لہٰذا تمام انٹرنیشنل اداروں کو چاہیے کہ وہ بلوچستان کے غریب اور محروم لوگوں کو بنیادی طبی سہولیات، تعلم اور صاف پانی کی فراہمی کیلئے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لاتے ہوئے ان کی مدد اور تعاون کریں.
خبرنامہ نمبر4700/2025
کوئٹہ، 01 جولائی2025:
وفاقی وزیر آبی وسائل محمد معین وٹو کی زیر صدارت کچھی کینال فیز 2 اور 3 کو قابلِ عمل بنانے اور منصوبے کو درپیش چیلنجز پر غور کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منگل کو اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں بلوچستان اور سندھ کی اعلیٰ قیادت اور متعلقہ ماہرین نے شرکت کی اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی جبکہ وزیر آبپاشی بلوچستان میر صادق عمرانی وزیر آبپاشی سندھ جام شورو اور متعلقہ وفاقی و صوبائی حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئےاجلاس کے دوران کچھی کینال منصوبے کے فیز 2 اور 3 کے ممکنہ پہاڑی سیلابی ریلوں سے تحفظ اور ماحولیاتی اثرات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اجلاس میں حل طلب تکنیکی امور پر ماہرین پر مشتمل کمیٹی کی تشکیل کی تجویز دی جسے تمام شرکاء نے متفقہ طور پر منظور کیا اجلاس میں اتفاق رائے سے ایک مشترکہ تکنیکی ورکنگ گروپ (Joint Technical Working Group) کے قیام کا فیصلہ کیا گیا جس میں بلوچستان، سندھ اور وفاق کے ماہرین شامل ہوں گے یہ کمیٹی تین ہفتوں کے اندر جامع تکنیکی رپورٹ اور قابلِ عمل سفارشات پیش کرے گی تاکہ منصوبے کو ممکنا حد تک سیلابی صورتحال سے مبرا اور قابل عمل بنایا جا سکے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کچھی کینال منصوبہ بلوچستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کے مراحل کی تکمیل سے لاکھوں ایکڑ اراضی کو سیراب کیا جا سکے گا انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت چاہتی ہے کہ تمام حل طلب امور باہمی مشاورت اور اتفاق رائے سے حل ہوں تاکہ کسی بھی فریق کو تحفظات نہ ہوں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ماہرین کی رہنمائی میں ایسا دیرپا اور قابلِ عمل حل تلاش کرنا ہوگا جس سے نہ صرف بلوچستان کو فائدہ پہنچے بلکہ سندھ سمیت کسی بھی علاقے کو سیلابی نقصان کا سامنا نہ ہو انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بلوچستان حکومت، وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کچھی کینال منصوبے کو کامیابی سے ہمکنار کرے گی تاکہ خطے میں زرعی انقلاب کی بنیاد رکھی جا سکے
خبرنامہ نمبر4701/2025
دکی: یکم جولائی ،2025.
ڈپٹی کمشنر دُکی محمد نعیم خان نے متوقع مون سون بارشوں کے پیش نظر ناصر آباد کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے برساتی پانی کے بہاؤ کے نالوں اور راستوں کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر کمانڈر 87 ونگ محمد حنیف اور چیف آفیسر ڈسٹرکٹ کونسل حاجی محمد اعظم بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
ڈپٹی کمشنر نے نالوں اور نکاسی آب کے راستوں کی فوری صفائی کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ مون سون بارشوں کے دوران کسی بھی قسم کی رکاوٹ یا پانی جمع ہونے کی صورتحال سے بچنے کے لیے پیشگی اقدامات ناگزیر ہیں۔ انہوں نے چیف آفیسر کو تاکید کی کہ تمام ڈرینج لائنز کو کھلا اور فعال رکھا جائے، اور کچرے یا ملبے کی فوری صفائی کی جائے۔
انہوں نے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ تمام مشینری کو الرٹ رکھا جائے، عملے کی حاضری یقینی بنائی جائے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے جامع پلان مرتب کیا جائے۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح ہے، اور کسی بھی قسم کی غفلت یا لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
خبرنامہ نمبر4702/2025
لسبیلہیکمجولاہی2025:
آءی جی بلوچستان پولیس کی جانب سے سوشل میڈیا پر وائرل نیوزکا سختی سے نوٹس لیکرذمہ دارپولیس اہلکاروں کیخلاف ایکشن لے لیا گیاڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس قلات رینج بمقام خضدار نے اقلیتی نوجوان کو ہراساں کرنے اوردھمکیاں دینے کے واقعے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف ایس ایس پی لسبیلہ کو فوری کارروائی کی ہدایت کی جس پر ایس ایس پی لسبیلہ نے آئی جی بلوچستان اور ڈی آئی جی قلات رینج کی ہدایات پر فوری کارروائی کرتے ہوئے دونوں پولیس اہلکاروں رضوان اور امان اللہ کو ملازمت سے برخاست کر دیا ہےعوامی حلقوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے امید ظاہر کی گئ ہے کہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے پولیس میں احتساب کا عمل اسی طرح مؤثر رکھا جائے گا
خبرنامہ نمبر4703/2025
دُکی:یکم ،جولائی۔2025.
ڈپٹی کمشنر دُکی محمد نعیم خان سے آل پارٹیز ضلع دُکی کے نمائندوں نے ملاقات کی۔ اس موقع پر کمانڈر 87 ونگ محمد حنیف اور ایس پی دُکی عاصم شفیع بھی موجود تھے۔ ملاقات میں علاقے میں بڑھتی ہوئی چوری، ڈکیتی، فحاشی، عریانی اور منشیات کے پھیلتے رجحان پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ وفد نے ان مسائل کے تدارک کے لیے مؤثر اور فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔
ڈپٹی کمشنر محمد نعیم خان نے وفد کے تحفظات اور تجاویز کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاشرے سے برائیوں کے خاتمے کے لیے صرف ایک فرد کچھ نہیں کر سکتا، بلکہ یہ ایک اجتماعی ذمہ داری ہے، جس میں تمام مکاتبِ فکر اور شہریوں کو بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عوام ہر قسم کی برائی کی نشاندہی کریں تاکہ فوری اور مؤثر کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔۔ڈپٹی کمشنر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ضلعی انتظامیہ عوامی تعاون سے منشیات، فحاشی، چوری اور ڈکیتی جیسے جرائم کے خلاف سخت اقدامات کرے گی اور علاقے میں امن و امان کی فضا کو بہتر بنایا جائے گا۔
خبرنامہ نمبر4704/2025
کوئٹہ۔ یکم جولائی 2025
جسٹس اقبال احمد کاسی اور جسٹس محمد ایوب خان ترین پر مشتمل عدالت عالیہ بلوچستان کے دو رکنی بینچ نے حاجی راز محمد کا دائر آئینی درخواست مغوی عبدالمصور کی بازیابی سے متعلق بنام چیف سیکرٹری حکومت بلوچستان و دیگر کی سماعت کی۔درخواست گزار نے اپنے بچے، یعنی عبدالمصور، جس کی عمر تقریباً 10/11 سال (نابالغ) ہے، جس کو مبینہ طور پر نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا تھا، کی بازیابی کے لیے قابل چیف جسٹس، ہائی کورٹ بلوچستان، کوئٹہ کے سامنے درخواست دائر کی۔ درخواست گزار کی درخواست کو بعد میں سی پی نمبر 1766 ۔ 2024 کو آرڈر کے ذریعے آئینی درخواست میں تبدیل کر دیا گیا۔درخواست گزار نے درخواست میں الزام لگایا ہے کہ اس کا بیٹا، یعنی عبدالمصور، جس کی عمر تقریباً 10/11 سال، 15 نومبر 2024 کو
صبح تقریباً 8:00 بجے کوئٹہ کے علاقے عمر مسجد کے قریب ملتانی محلہ سے ایک گاڑی میں سوار تین نامعلوم افراد نے اس وقت اغوا کر لیا جب وہ گھر سے اپنے سکول کے لیے روانہ ہوئے، درخواست گزار نے مزید کہا کہ اس نے اس معاملے کی اطلاع فوری طور پر تھانہ گوالمنڈی کے حکام کو دی، جس کے تحت ایف آئی آر نمبر 203 آف 2024، ابتدائی طور پر سیکشن 364، 34 پی پی سی کے تحت تین نامعلوم افراد کے خلاف درج کی گئی۔ ایف آئی آر کے اندراج کے بعد، تفتیش مذکورہ تھانے کے آئی پی/ایس ایچ او عابد علی کو سونپی گئی۔ اس کے بعد، 16 نومبر 2024 کو، کیس کی خصوصی تفتیش کے لیے، آرڈر نمبر 84324-30/R/DIGP/Qta کے ذریعے، کیس کی تفتیش سنگین جرائم کی تفتیشی ونگ (SCIW) کو منتقل کر دی گئی۔ بعد ازاں، ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT) اور خصوصی ٹاسک فورس بھی تشکیل دی گئی، جو تمام ممکنہ زاویوں سے مائیکرو لیول پر کیس کی تحقیقات کرے گی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں اور فرنٹیئر کور کے ساتھ کوآرڈینیشن بھی کی گئی۔ مزید برآں، حکومت بلوچستان، محکمہ داخلہ اور قبائلی امور، کوئٹہ نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 19(1) کے تحت ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) 27 نومبر 2024 کو تشکیل دی گئی۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ایڈیشنل انسپکٹر آف پولیس بلوچستان کی سربراہی میں/کمانڈنٹ بلوچستان کانسٹیبلری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں (LEAs) کے نمائندوں کے ساتھ مل کر کیس کی تحقیقات کرنی تھی۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے مختلف تاریخوں پر 18 میٹنگیں کیں اور ، کیس کی تفتیش کی مختلف پیش رفت رپورٹ اس عدالت میں جمع کروائی ۔ آخر میں 26 جون 2025کو، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے چیئرمین نے عدالت کو اس حقیقت سے آگاہ کیا کہ مغوی کو قتل کیا گیا ہے۔ اور اس کی لاش قبر سے برآمد ہوئی ہے، اس لیے انہوں نے پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کے لیے مختصر تاریخ دینے کی استدعا کی، جبکہ کمانڈنٹ بی سی، بلوچستان کو بھی جامع رپورٹ کے ساتھ قبرستان سے برآمد ہونے والی لاش کے بصری کلپس، میت کی تازہ تصاویر اور ڈی این اے کی میڈیکل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
آج محکمہ پولیس کے تمام متعلقہ افسران/اہلکار پیش ہوئے، جب کہ جے آئی ٹی کے چیئرمین/کنوینر اور ڈی آئی جی پولیس نے عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈی این اے ٹیسٹ سے تصدیق ہوئی کہ قبرستان سے برآمد ہونے والی لاش مغوی عبدالمصور کی تھی۔ اور کچھ ضمیمہ کے ساتھ ایک تفصیلی رپورٹ بھی پیش کی، جو ریکارڈ پر لے لی گئی ہے۔ یہ عدالت موجودہ کیس کو باضابطہ طور پر نمٹانے کے لیے آج جمع ہے، لیکن ہمارے قانون نافذ کرنے والی مشینری کی تباہ کن ناکامی پر بھاری دل اور گہرے دکھ کے ساتھ ایسا کرتی ہے۔ معمول کے مطابق بچے کے اغوا کی تحقیقات کیا ہونی چاہیے تھی بجائے اس کے کہ نظامی نااہلی کا ایک لعنتی فرد جرم بن گیا۔ عدالت نے اس غیرسنجیدہ تاخیر کے حوالے سے اپنی شدید ترین دکھ کا اظہار کیا کہ ایک معصوم بچہ سات ماہ سے زائد عرصے تک بغیر کسی ٹھوس پیش رفت کے لاپتہ رہا، یہاں تک کہ اس کی بے جان لاش کو پولیس کے کام کے بجائے سراسر وقوعہ سے دریافت کر لیا گیا۔ ہم ادارے کی ناکامی کا تماشا بھی دیکھتے ہیں، جہاں تشکیل کردہ جے آئی ٹی سمیت متعدد ایجنسیوں نے چونکا دینے والی نااہلی کا مظاہرہ کیا، جس کو کسی بھی حقیقی تحقیقاتی کوششوں سے عاری صرف پرو فارما رپورٹس کے طور پر بیان کیا جا سکتا ہے۔ عدالت کے اطمینان کے لیے جب ایک بار پھر چیئرمین/کنوینر جے آئی ٹی اور ڈی آئی جی پولیس سے مخصوص استفسار کیا گیا کہ لاش کہاں سے اور کیسے برآمد ہوئی، حیران کن طور پر انہوں نے بتایا کہ بچے کی لاش سپلنجی سے برآمد ہوئی، جو کہ تسلیم کرتے ہیں کہ بچے کو اغوا کرنے کی جگہ سے صرف 50 کلومیٹر دور ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ مغوی کے اغوا کے وقت سے لے کر اس کی موت تک وہ کوئٹہ شہر سے 50 کلومیٹر کے دائرے میں موجود تھا، اس لیے ہمیں سخت تشویش کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جے آئی ٹی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے قانون کے تحت فراہم کردہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں اور ہمیں خدشہ ہے کہ اس طرح کے حیرت انگیز بیان سے محکمہ پولیس کے اعلیٰ افسران پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔ جیسے ہی یہ مقدمہ ختم ہوتا ہے، عدالت عبدالمصور کے اہل خانہ کے لیے اپنی گہری تعزیت پیش کرتی ہے۔ تاہم جے آئی ٹی سمیت تمام متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ مجرموں کی گرفتاری کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں اور چالان مجاز عدالت میں پیش کریں۔ دائر اینی درخواست کو نمٹا دی گئی۔