News

24th-September-2025

خبرنامہ نمبر7051/2025
کوئٹہ، 24 ستمبر۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے افغانستان کے قائمقام قونصل جنرل مولوی محمد حبیب ناصر نے یہاں ملاقات کی جس میں بلوچستان سے افغان مہاجرین کے انخلاء اور باعزت واپسی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا وزیر اعلیٰ بلوچستان نے قائمقام قونصل جنرل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکیوں کے انخلاءسے متعلق قومی پالیسی پر بلوچستان حکومت موثر عمل درآمد کروا رہی ہے اور وطن واپس جانے والے افغان مہاجرین کو صوبائی حکومت کی جانب سے ہر ممکن معاونت فراہم کی جا رہی ہے، جبکہ ضعیف العمر افراد، خواتین اور بچوں کا خصوصی خیال رکھنے سے متعلق پہلے ہی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں میر سرفراز بگٹی نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے حکام سے بھی مسلسل رابطہ رکھا جا رہا ہے تاکہ انخلاء کا یہ عمل انسانی ہمدردی اور وقار کے ساتھ آگے بڑھایا جا سکے انہوں نے کہا کہ ہماری روایات احترامِ انسانیت اور باہمی بھائی چارے پر مبنی ہیں، افغان خواتین کو ہم اپنی ماو¿ں اور بہنوں کی طرح سمجھتے ہیں اور اسی جذبے کے تحت ہم نے اپنی انتظامیہ کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ مہاجرین کے انخلاءکے دوران کسی بھی فرد کو تکلیف یا دشواری نہ ہو وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ مقامی سطح پر انتظامی معاملات کی بروقت نگرانی اور رابطہ کاری کو یقینی بنانے کے لیے ایک سینئر افسر محمد فریدون کو بطور فوکل پرسن تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ مہاجرین کو سہولیات کی فراہمی اور واپسی کے عمل میں کوئی رکاوٹ نہ آئے اور اگر کوئی مسئلہ درپیش آتا ہے تو اس کو فوری حل کیا جائے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی ایک تدریجی اور باعزت عمل کے طور پر پایا تکمیل کو پہنچے گا جس کے دوران صوبائی حکومت انسانی ہمدردی کے تحت ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی باعزت واپسی نہ صرف بلوچستان بلکہ دونوں برادر ممالک کے بہترین مفاد میں ہے ملاقات میں رکن صوبائی اسمبلی انجینئر زمرک خان اچکزئی اور سول سوسائٹی کے نمائندے علاالدین خلجی بھی موجود تھے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7052/2025
بارکھان 24ستمبر ۔ صوبائی وزیر پی ایچ ای سردار عبدالرحمن کھتیران نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف اور میاں نواز شریف کے وڑن کے مطابق حکومت بلوچستان میں تعلیم کے شعبے کو مضبوط کرنے کے لیے مربوط حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی کابینہ، وزیراعلیٰ اور اراکین نے ایک ٹیم کی طرح کام کرکے بلوچستان کے بند کیے گئے اسکولوں میں سے 90 فیصد اسکول دوبارہ کھلوائے ہیں اور اساتذہ کی بھرتیاں بھی جاری ہیں سردار عبدالرحمن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بارکھان میں گزشتہ ہفتے 95 اساتذہ کو بھرتی کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں بلوچستان کے بچوں کے لیے اسکالرشپ پروگرامز بھی متعارف کرائے ہیں، جس کے نتیجے میں سینکڑوں طلبہ نے مکمل100فصید اسکالرشپ حاصل کرکے منظم طریقے سے تعلیم جاری رکھی ہوئی ہےانہوں نے کہا،ہمارا نعرہ یہی ہے کہ پہاڑوں میں محرومی اور تاریکی کا دور ختم ہو—بہتر یہ ہے کہ ہمارے نوجوان ترقی یافتہ ممالک میں تعلیم حاصل کرکے زندگی میں آگے بڑھیں۔انہوں نے صادق پبلک اسکول میں کوٹے سے ہٹ کر سو طلبہ کو میرٹ کی بنیاد پر داخلہ دلوانے کا بھی ذکر کیا اور اس کامیابی کا سہرا صوبائی حکومت اور میاں نواز شریف کو جاتا ہےصوبائی وزیر نے اعتراف کیا کہ تعلیمی اقدامات کے اثرات ظاہر ہونے میں وقت درکار ہوگا کیونکہ بلوچستان برسوں سے محرومیوں کا شکار رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض عناصر اور بیرونی مفادات اس خطے کی ترقی میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں اور یہ لوگ علاقے کو انتشار کا شکار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ یہاں کی ترقی رک جائے۔ ا±نہوں نے ان عناصر کو شدید الفاظ میں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت ان رکاوٹوں کو دور کرکے عوام کو ترقی کے راستے پر گامزن کرے گیآخر میں سردار عبدالرحمن نے کہا کہ اس حکومت کے قیام کے بعد ہزاروں اساتذہ بھرتی کیے گئے ہیں جو آج اسکولوں میں اپنی ڈیوٹیاں انجام دے رہے ہیں۔ ان اقدامات کے ثمرات عنقریب عوام کے سامنے واضح ہوں گے اور یہی لوگ پہاڑوں سے اتر کر قومی دائرے میں واپس شامل ہوں گے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7053/2025
کوئٹہ، 24 ستمبر۔ بلوچستان سرمایہ کاری بورڈ کے وائس چیئرمین بلال خان کاکڑ نے ڈامب میں جھینگا فارمنگ کے پانچ ارب روپے کے سرمایہ کاری منصوبے کو صوبے کی معیشت اور مستقبل کے لیے ایک اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبے کے ایم او یو پر دستخط سے بلوچستان کی ترقی میں ایک نیا باب رقم ہوگا۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے فروغ اور معاشی ترقی کے لیے نئی راہیں کھولے گا، انہوں نے اس امر پر خوشی کا اظہار کیا کہ جھینگا فارمنگ جیسے بڑے اور جدید منصوبے میں پاکستان کی معتبر کمپنیوں نے سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے۔منصوبے میں شامل کنسورشیم میں ہاو¿س آف کسیب، الکرم ٹیکسٹائل، دھابیجی ایکوا فوڈز، سوات سیرامکس، اسکائی کلین گلوبل اور طفیل گروپ شامل ہیں، جنہوں نے بلوچستان کی ترقی میں شمولیت اختیار کر کے صوبے کے عوام کے لیے روزگار اور ترقی کے نئے مواقع پیدا کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔وائس چیئرمین نے کہا کہ جھینگا فارمنگ کے اس منصوبے سے نہ صرف ہزاروں افراد کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ بلوچستان کو سی فوڈ انڈسٹری کے فروغ، برآمدات میں اضافے اور زرمبادلہ کمانے کے نئے مواقع بھی حاصل ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی اور تربیتی سہولیات کے ذریعے مقامی کمیونٹی کو بھی براہ راست فائدہ پہنچے گا۔انہوں نے کنسورشیم کے تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کی قیادت میں سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات اور تعاون فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ بلوچستان سرمایہ کاری کے لیے ایک محفوظ، پ±رکشش اور پائیدار مقام بن سکے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
Quetta, September 24:Vice Chairman of the Balochistan Board of Investment and Trade, Bilal Khan Kakar, has termed the Rs. 5 billion investment project in shrimp farming at Damb as an important development for the province’s economy and future, stating that the signing of the MoU will mark a new chapter in Balochistan’s progress.In a statement, he said this project will open new avenues for investment promotion and economic growth in Balochistan. He expressed happiness that Pakistan’s reputable companies have decided to invest in such a large and modern project as shrimp farming.The consortium involved in the project includes House of Kasib, Al-Karam Textile, Dhabeji Aqua Foods, Swat Ceramics, Sky Clean Global, and Tufail Group, who, by joining in Balochistan’s development, have expressed their commitment to creating new opportunities for employment and progress for the people of the province.The Vice Chairman said that this shrimp farming project will not only create employment opportunities for thousands of people, but will also bring Balochistan opportunities in the promotion of the seafood industry, increase in exports, and earning of foreign exchange. Along with this, through modern technology and training facilities, the local community will also directly benefit.He thanked all members of the consortium and said that under the leadership of Chief Minister Mir Sarfraz Bugti, the provincial government is determined to provide investors with every possible facility and support, so that Balochistan can become a safe, attractive, and sustainable destination for investment.
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7054/2025
تربت 24 ستمبر۔کیچ کلچرل فیسٹیول 2025 کی تیاریوں کے سلسلے میں آل پارٹیز، انجمن تاجران اور متعلقہ محکموں کا اجلاس فیسٹیول سیکرٹری التاز سخی کے زیر صدارت میں کلچرل سینٹر تربت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں آل پارٹیز کیچ کے کنوینر نواب شمبے زئی، تاجر اتحاد کے صدر حاجی اسحاق روشن دشتی، سیاسی و سماجی شخصیات اور سرکاری افسران نے شرکت کی سیکریٹری نے یکم سے 3 اکتوبر تک ہونے والے فیسٹیول کے پروگرامز اور انتظامات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس بار اسٹالز کو نئے اور منفرد انداز میں پیش کیا جائے گا تاکہ عوام کو علمی، ادبی، ثقافتی اور تفریحی مواقع فراہم ہوں اور فیسٹیول ایک یادگار ایونٹ ثابت ہو۔شرکاءنے فیسٹیول کے کامیاب انعقاد کے لیے اپنی تجاویز پیش کیں جنہیں انتظامیہ نے سنجیدگی سے سنا اور عملی اقدامات کی یقین دہانی کرائی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7055/2025
گوادر 24ستمبر ۔ ڈپٹی کمشنر آفس سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق کنٹریکچوئل اساتذہ کی آسامیوں کے لیے درخواست دینے والے تمام امیدواروں کی Contract Teachers (Phase-III) کی Tentative Shortlisted لسٹ جاری کر دی گئی ہے۔اگر کسی امیدوار کو اس فہرست کے حوالے سے کوئی اعتراض ہو تو وہ اپنے ٹھوس شواہد اور متعلقہ دستاویزات کے ساتھ تحریری درخواست چیئرمین ڈسٹرکٹ ریکروٹمنٹ کمیٹی (ڈپٹی کمشنر گوادر) کے نام جمع کرائے۔واضح رہے کہ تمام امیدوار اپنی درخواستیں اور اعتراضات 25 ستمبر 2025 کو ڈپٹی کمشنر آفس گوادر میں منعقدہ اجلاس کے دوران کمیٹی کے روبرو پیش کریں گے۔اس کے علاوہ حکومت بلوچستان کی ہدایت کے مطابق، جن امیدواروں کے دستاویزات مشکوک یا جعلی پائے گئے ان کی تحقیقات اور ویریفیکیشن کی جائے گی۔ اگر اس عمل کے دوران کسی بھی امیدوار کے دستاویزات جعلی ثابت ہوئے تو اسے پانچ سال کے لیے نااہل قرار دیا جائے گا۔ تاہم، اگر کسی امیدوار کے تعلیمی دستاویزات میں مسئلہ ہے تو وہ ازخود اپنی درخواست واپس لے سکتا ہے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7056/2025
تربت24ستمبر ۔۔ ڈپٹی کمشنر کیچ بشیر احمد بڑیچ کے زیر صدارت خسرہ اور روبیلا(Measles & Rubella ) ویکسینیشن مہم کے حوالے سے ایک اہم اجلاس ڈی سی آفس تربت میں منعقد ہوا۔اجلاس میں ڈپٹی ڈی ایچ او ڈاکٹر عبدالعزیز بلوچ، ڈبلیو ایچ او کے نمائندے اور مختلف لائن ڈیپارٹمنٹس کے سربراہان نے شرکت کی۔اس موقع پر ڈبلیو ایچ او کے نمائندے نے کہا کہ ملک کے دیگر حصوں کی طرح ضلع کیچ میں بھی خسرہ اور روبیلا کے خلاف مہم کا آغاز 17 نومبر 2025 کو کیا جارہا ہے جو 25 نومبر 2025 تک جاری رہے گی تاکہ ٹیکے لگاکر بچوں کو ان مہلک بیماریوں سے محفوظ بنایا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ویکسین 6 مہینے سے لیکر 4 سال 11 ماہ تک کے بچوں کو دی جارہی ہے تاکہ انہیں بیماریوں سے بچایا جا سکے۔اس موقع پر ڈپٹی ڈی ایچ او ڈاکٹر عبدالعزیز بلوچ نے کہا کہ یہ ایک قومی ویکسینیشن مہم ہے جس میں تمام لائن ڈیپارٹمنٹس اور یونین کونسلز کے نمائندوں کو محکمہ صحت کا ساتھ دینا ہوگا تاکہ مہم کامیاب ہو۔اجلاس کے اختتامی کلمات میں ڈپٹی کمشنر کیچ بشیر احمد بڑیچ نے محکمہ صحت کے اہلکاروں کو یقین دلایا کہ ضلعی انتظامیہ ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یونین کونسلوں کے کونسلرز اور محکمہ تعلیم کے افسران کو ہدایت دی جائے گی کہ وہ اپنے علاقوں میں مہم کی کامیابی کے لیے سہولت فراہم کریں۔ اس موقع پر انہوں نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کیچ منظور بلوچ کو ہدایت دی کہ وہ اسکولوں کے ہیڈماسٹرز کو مراسلہ جاری کریں تاکہ وہ آگاہی سیشنز کے دوران محکمہ صحت کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔مزید برآں، ڈپٹی کمشنر نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ خسرہ اور روبیلا ویکسینیشن مہم کے حوالے سے تشہیری ویڈیوز تیار کی جائیں تاکہ سوشل میڈیا کے ذریعے اس پیغام کو گھر گھر تک پہنچایا جا سکے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7057/2025
لورالائی24, ستمبر ۔ کمشنر لورالائی ڈویژن ولی محمد بڑیچ کی صدارت میں محکمہ ریونیو سٹاف کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل کمشنر اعجاز احمد جعفر ، ڈپٹی کمشنر میران خان بلوچ ، اسسٹنٹ کمشنر بوری ندیم اکرم ، تحصیلدار ثناء اللہ لونی ، قانون گو ، تمام سرکلز پٹواری نے شرکت کی۔ کمشنر ولی محمد بڑیچ نے اس موقع پر کہا کہ ریونیو ریکارڈ نہایت حساس کام ہے کہ ہم عوام کے لئے سہولیات پیدا کریں سٹیٹ لینڈ ، کامن اور شاملات کا ریکارڈ الگ رکھیں ، عشر ، آ بیانہ سمیت تمام محصولات بروقت جمع کریں۔ سرکاری زمینوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے زمین پر تجاوزات ختم کئے جائیں ، فریش قبضہ نا قابل قبول ہیں جو ملازم سرکاری گھر میں رہتا ہے وہ ہاوس رینٹ کٹوتی کرے۔کمشنر نے کہاکہ ہم سب اپنے حصے کا کردار اداکریں اور احساس ذمہ داری پیدا کریں۔ انہوں نے سرکل پٹواریوں کو ریونیو ریکارڈ ، کورٹ فنکشن ، وقف املاک ، فرد اجراء، رجسٹری ، کلکشن ، کرایہ ، قطعہ زمین ،خسرہ نمبر ، لیز لینڈ ،شجرہ نسب وغیرہ تمام ریکارڈ کو نہایت احتیاط اور دلچسپی سے بنانے ، رکھنے کی ہدایت کی۔ انہوں نےکہاکہ ڈپٹی کمشنر ، اسسٹنٹ کمشنر اور تحصیلدار تمام ریکارڈ کی انسپکشن کرکے رپورٹ ارسال کریں کمشنر کہاکہ وہ جلد ہر پٹوارخانے کا معائنہ کرے گااور ہر ماہ یا دو مہینے میں اس حوالے سے ایک اجلاس بلائے گا جس سے ریو نیو کام میں بہتری آ ئے گی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7058/2025
قلات 24ستمبر۔ ۔ڈپٹی کمشنر جمیل بلوچ نے کہاہیکہ ایک صحت مندمعاشرے کی تشکیل کے لیئے لوگوں کا صحت مند ہونا ضروری ہے ڈاکٹرز اور دیگر اسٹاف اپنےلوگوں کو صحت سے متعلق بہتر سہولیات فراہم کریں جائے تعیناتی پر حاضر ہوکراپنے مقدس پیشے سے مخلص رہیں اور اپنے علاقے لوگوں کی خدمت کریں ان خیالات کا اظہارانہوں نے کوویڈ 19 پراجیکٹ کے تحت تعمیر شدہ مختلف شعبوں کے بلڈنگز انسپکشن معائنہ کے موقع پرمیڈیکل افسران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ڈی ایس ایم پی پی ایچ آئی مجیب بلوچ انکے ہمراہ تھےڈپٹی کمشنر نےکوویڈ19پراجیکٹ کے تجت تعمیراتی کام کے معیار صفائی ستھرائی کا بھی جائزہ لیا ڈپٹی کمشنر نے50بیڈڈ ٹیچنگ ہسپتال قلات کے مختلف شعبوں ایمرجنسی اوپی ڈی ادویات اسٹور لشمینیاسز سینٹرلیبارٹری ایکسرے روم میل فیمیل وارڈز ڈینٹل سیکشن بینظیر نشونماسینٹر لیبرروم حفاظتی ٹیکہ جات سینٹر آئی سیکشن ڈینٹل سیکشن اور دیگر شعبوں کا دورہ کیا اور ہسپتال میں دستیاب سہولیات اور مسائل کا بغور جائزہ لیا ڈپٹی کمشنر نےکہا کہ صحت کے شعبے کو بہتر بنانے کے لیئے ہرممکن کوشش کررہے ہیں صحت کے شعبے میں کوئی کوتائی برداشت نہیں کی جائیگی غیر حاضر ڈاکٹروں کے خلاف کاروائی کررہے ہیں ڈپٹی کمشنر جمیل بلوچ نےڈاکٹروں اور دیگر اسٹاف کی حاضریاں چیک کیں ایم ایس ٹیچنگ ہسپتال ڈاکٹر نصراللہ لانگو کو ہسپتال دورے کے موقع ہراحکامات جاری کئے کہ کوءبھی ڈاکٹر ڈیوٹی سے غیر حاضر پایا گیا تو اسکے خلاف کارواءاورتنخواہوں کی ڈیڈکشن ہوگی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7069/2025
حب24ستمبر ۔ڈائریکٹر جنرل فشریز عتیق الرحمان اور ڈپٹی سیکرٹری فشریز ولی الرحمان مینگل نے بلوچستان فشرمینز کوآپریٹیو سوسائٹی کے چیئرمین میر علی اکبر زہری سے اہم ملاقات کی۔ اس موقع پروائس چیئرمین ارشادپارس مگسی بھی موجودرہےملاقات میں ماہی گیروں کو درپیش چیلنجز، جدید فشریز پالیسی اور بلوچستان کے ساحلی وسائل کے تحفظ پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ڈائریکٹر جنرل فشریز عتیق الرحمان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بلوچستان کے ماہی گیروں کی فلاح و بہبود اور فشریز کے اداروں کی اصلاح ان کی اولین ترجیح ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ محکمے کی ٹیم پوری توانائی کے ساتھ ماہی گیر برادری کی بہتری کے لئے اقدامات کرے گی۔
چیئرمین فشرمین کوآپریٹو سوسائ?ٹی نے واضح کیا کہ ماہی گیر برادری کی خوشحالی اور فشریز سیکٹر کی ترقی حکومت اور اداروں کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کوآپریٹو سوسائٹی ماہی گیروں کے حقوق کے تحفظ اور ساحلی معیشت کو مضبوط بنانے میں ہر ممکن کردار ادا کرے گی ملاقات میں یہ عزم بھی ظاہر کیا گیا کہ فشریز ڈپارٹمنٹ اور کوآپریٹیو سوسائٹی مشترکہ حکمتِ عملی کے تحت ایسے عملی اقدامات کریں گے جن سے نہ صرف ماہی گیروں کی زندگیوں میں آسانیاں آئیں گی بلکہ بلوچستان کی معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7060/2025
دکی24ستمبر ۔ ڈپٹی کمشنر دکی محمد نعیم خان کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر دکی ڈاکٹر عبد السلام کی زیر صدارت ڈسٹرکٹ ویجیلنس کمیٹی برائے انسداد انسانی اسمگلنگ اور جبری مشقت کی مانیٹرنگ کا ایک نہایت اہم اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں ڈپٹی ڈائریکٹر لیبر اینڈ مین پاور دکی/لورالائی جلیل افغان، اسسٹنٹ مائنز لیبر ویلفیئر، سوشل ویلفیئر آفیسر دکی نصر اللہ جان، محکمہ تعلیم کے نمائندے عنایت اللہ لونی، صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن دکی مقبول احمد ترین اور صدر لیبر یونین حاجی شیر محمد کاکڑ نے شرکت کی۔اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان کی ہدایات کی روشنی میں انسانی اسمگلنگ کی روک تھام اور جبری مشقت کے خاتمے کے لیے ضلعی سطح پر مو¿ثر حکمت عملی مرتب کرنے پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ شرکاءنے اپنے اپنے محکموں کی کارکردگی اور کردار پر روشنی ڈالی اور عملی تجاویز پیش کیں۔اسسٹنٹ کمشنر دکی نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ اور جبری مشقت جیسے مسائل معاشرتی ناسور ہیں جن کے خاتمے کے لیے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے۔ تمام محکمے اپنی اپنی سطح پر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور کسی قسم کی غفلت یا لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی۔مزید برآں فیصلہ کیا گیا کہ اس حوالے سے باقاعدہ مانیٹرنگ میکانزم قائم کیا جائے گا، عوامی شعور بیداری مہمات چلائی جائیں گی اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں
گے۔اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ تمام ادارے قریبی رابطہ رکھیں تاکہ بروقت کارروائی ممکن ہو اور ضلع دکی کو انسانی اسمگلنگ اور جبری مشقت سے پاک بنایا جا سکے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7061/2025
جعفرآباد24ستمبر ۔ڈپٹی کمشنر جعفرآباد خالد خان کی زیر صدارت ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کوآرڈینیشن کمیٹی (DICC) کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پولیس، انٹیلی جنس اداروں کے نمائندگان اور ضلعی افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں فور شیڈول کی فہرست میں ناموں کے اندراج اور اخراج سمیت امن و امان کے حوالے سے دیگر اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر خالد خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر پر گہری نظر رکھنا ناگزیر ہے کیونکہ ایسے عناصر کے خلاف بروقت کارروائی علاقے میں امن و سکون کے قیام کے لیے انتہائی سودمند ثابت ہوگی۔ انہوں نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ مشکوک افراد اور سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بروقت نمٹا جا سکے۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی بھرپور کوشش ہے کہ عوام کو پرامن اور محفوظ ماحول فراہم کیا جائے تاکہ لوگ بلا خوف و خطر اپنی روزمرہ زندگی بسر کرسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کا اطمینان اور تحفظ ہی اصل کامیابی ہے اور اس مقصد کے لیے تمام ادارے مشترکہ حکمت عملی کے تحت کام کریں گے۔ خالد خان نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے جو بھی ہدایات جاری کی جائیں گی ان پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ باہمی رابطے اور ہم آہنگی کو مزید مضبوط بنائیں کیونکہ باہمی تعاون ہی جرائم کے خاتمے اور پائیدار امن کے قیام کی ضمانت ہے۔ اجلاس میں شریک افسران نے اپنے اپنے محکموں کی کارکردگی پر بریفنگ دی اور یقین دہانی کرائی کہ علاقے کے امن و امان کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7062/2025
تربت 24 ستمبر۔: چیئرمین میونسپل کارپوریشن تربت بلخ شیر قاضی نے چیف آفیسر شعیب ناصر کے ہمراہ کونسلرز فنڈز سے جاری مختلف ترقیاتی منصوبوں کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر چیف انجنیئر ناصر علی اور کونسلر کیپٹن حاجی اسلم بھی موجود تھے چیئرمین نے سری کہن، کوشقلات اور شاہی تمپ میں جنازہ گاہ، اسپورٹس کلب اور سیوریج سسٹم سمیت متعدد منصوبوں کا جائزہ لیا اور اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ عوامی فلاح کے منصوبوں میں شفافیت، معیار اور بروقت تکمیل کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا تاکہ شہری جلد ان سہولیات سے مستفید ہو سکیں۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7063/2025
تربت 24 ستمبر۔:ڈپٹی کمشنر کیچ بشیر احمد بڑیچ سے بارڈر ٹریڈ سے وابستہ کاروباری افراد نے ملاقات میں عبدوئی بارڈر کی بندش سے پیدا ہونے والے معاشی مسائل اور بے روزگاری پر تشویش کا اظہار کیا۔ وفد نے کہا کہ بارڈر کی بندش سے غریب عوام شدید مشکلات اور نوجوان مایوسی کا شکار ہیں، اس لیے سرحدی تجارت کی فوری بحالی ناگزیر ہے ڈپٹی کمشنر نے وفد کو یقین دلایا کہ عبدوئی بارڈر کی بندش سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر عارضی اقدام تھا، جو جلد کاروباری سرگرمیوں کے لیے دوبارہ کھول دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ عوامی مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اور ان کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات جاری ہیں۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7064/2025
پنجگور 24 ستمبر ۔یونیورسٹی آف مکران کے ڈیپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز نے اپنے دوسرے بیج کے طلباء کے لیے ایک پروقار استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا۔ تقریب کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا تقریب کی صدارت شعبہ کے سربراہ منیر احمد ریکی نے کی، جنہوں نے طلباء کو علم، محنت اور نظم و ضبط کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ مہمانانِ خصوصی میں اے ڈی سی پنجگور عطا اسد، اسسٹنٹ کنٹرولر امتحانات عطا مہر، مختلف شعبہ جات کے سربراہان اور یونیورسٹی فیکلٹی نے شرکت کی اور اپنے خطاب میں تعلیم کی انفرادی و سماجی ترقی میں اہمیت کو اجاگر کیا جبکہ اسٹیج سیکریٹریز کے فرائض خدیجہ حبیب بلوچ اور جنید بلوچ نے انجام دیے نئے اور سینیئر طلباء نے نعت، شاعری اور تقاریر کے ذریعے اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا۔ تقریب کے آخر میں مہمانِ خصوصی نے خطاب کرتے ہوئے انٹرنیشنل ریلیشنز کی عالمی افادیت اور طلباءکے لیے محنت، صبر اور نظم و ضبط کو کامیابی کی کنجی قرار دیا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7065/2025
: تربت 24 ستمبر۔کیچ کلچرل فیسٹیول کمیٹی کے زیر اہتمام اور ڈپٹی کمشنر کیچ کے تعاون سے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی ذمہ داریوں کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر منظور بلوچ نے کی سیکریٹری فیسٹیول کمیٹی التاز سخی نے فیسٹیول کے پروگرام، اسٹالز اور تعلیمی شعبے کے کردار پر بریفنگ دی، جبکہ مختلف محکموں افسران، مختلف تعلیمی اداروں کے پرنسپل اور ہیڈ ماسٹرز و ہیڈ مسٹریسز نے طلبہ و اساتذہ کی شمولیت اور سرگرمیوں کے حوالے سے تجاویز پیش کیں۔ اجلاس میں تعلیمی اسٹالز، والنٹیئر ٹیموں اور ثقافتی و سائنسی سرگرمیوں کے عملی منصوبوں پر مشاورت کی گئی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7066/2025
کوئٹہ24ستمبر۔ علاقائی موسمیاتی مرکز بلوچستان کے مطابق بدھ کو صوبے کے بیشتر اضلاع میں موسم زیادہ تر گرم اور خشک رہنے کا امکان ہے۔ تاہم ساحلی علاقوں اور لسبیلہ ضلع میں جزوی طور پر ابر آلود موسم کی پیشگوئی ہے۔جمعرات کو صوبے کے بیشتر اضلاع میں موسم گرم اور خشک رہنے کا امکان ہے۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت نوکنڈی میں (40.5) ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿

خبرنامہ نمبر7068/2025
دکی: 24, ستمبر ۔ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں نئے ایم ایس ڈاکٹر رشید ناصر نے چارج سنبھال لیا ۔دکی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال دکی میں نئے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر رشید ناصر نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے ہسپتال کے مختلف شعبہ جات کا تفصیلی دورہ کیا جن میں میڈیکل اسٹور، شعبہ حادثات (ایمرجنسی)، ایکسرے روم اور دیگر اہم وارڈز شامل تھے۔دورے کے دوران ڈاکٹر رشید ناصر نے دستیاب سہولیات کا جائزہ لیا اور ہسپتال کے عملے کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال دکی میں مریضوں کو جدید اور معیاری طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ وہ ہسپتال کی بحالی اور سہولیات کی بہتری کے حوالے سے صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ، سیکریٹری صحت اور ڈائریکٹر صحت کو جلد رپورٹ پیش کریں گے تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جا سکے۔انہوں نےکہاکہ ہسپتال عوام کا اثاثہ ہے اور اس کی بہتری کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ ڈاکٹر رشید ناصر کی تعیناتی پر ہسپتال کے عملے اور مریضوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور عوام کو امید ہے کہ ان کی سربراہی میں علاج معالجے کے معیار میں نمایاں بہتری آئے گی۔مقامی شہریوں اور مریضوں نے بھی توقع ظاہر کی ہے کہ نئے ایم ایس کی کوششوں سے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال دکی میں مثبت تبدیلی آئے گی اور علاقے کے عوام کو ان کے دہلیز پر بہتر طبی سہولتیں میسر ہوں گی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7069/2025
زیارت 24ستمبر۔ ڈپٹی کمشنر زیارت محمد ریاض خان داوڑ کی زیرصدارت پرائس کنٹرول کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں انجمن تاجران کے نمائندوں نے شرکت کی اجلاس سے ڈپٹی کمشنر محمد ریاض خان داوڑ نے کہا کہ سرکاری نرخ نامہ جاری کیا گیا ہے دکاندار سرکاری نرخ نامے پر عملدرآمد کریں غیر معیاری اور ایکسپائری اشیائ فروخت کرنے سے پرہیز کریں انجمن تاجران اپنے دکانوں پر سرکاری نرخ نامہ آویزاں کریں سرکاری نرخ نامہ پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کریں گے، انجمن تاجر ان دکانوں پر صفائی کا خاص خیال رکھیں اور دکانوں کے سامنے کچرہ نہ پھینکے۔ انہوں نے کہا کہ انجمن تاجران اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے عوام کا خاص خیال رکھے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7070/2025
خضدار، 24 ستمبر ۔ جھالاوان میڈیکل کالج خضدار میں پشتون کلچر ڈے “جرگہ” کے نام سے شاندار انداز میں منایا گیا۔ تقریب میں طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے پرجوش شرکت کی اور پشتون ثقافت کے رنگوں کو خوبصورت انداز میں اجاگر کیا۔تقریب کے مہمانان خصوصی میں چیف آفیسر خضدار میونسپل کارپوریشن وڈیرہ محمد صالح جاموٹ، پروفیسر ڈاکٹر انور بنگلزئی، پروفیسر ڈاکٹر ایوب زرکون، ڈاکٹر ایوب خراسانی، ڈاکٹر عالم سجاد، ڈاکٹر ادریس، ڈاکٹر بشیر احمد بنگلزئی، صدر خضدار پریس کلب عبداللہ شاہوانی، بلال مردوئی، اور چیئرمین پشتون اسٹوڈنٹ کونسل خضدار ریجن ڈاکٹر خلیل الرحمان شامل تھے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر دولت شاہ ہریفال، بی بی لائبہ طاہر، طاہر شیرانی، حافظ احسان اللہ، اور بی بی یسرا نے بھی تقریب میں کمپیئرنگ اور خطاب کے ذریعے اہم کردار ادا کیا۔پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، جس کے بعد طلباء و طالبات نے پشتون ثقافت کو اجاگر کرنے والی رنگارنگ پرفارمنس پیش کیں۔ روایتی پشتون لباس میں ملبوس طلباءنے خاکوں، موسیقی، اور ثقافتی رقص کے ذریعے حاضرین کے دل جیت لیے۔ تقریب کے دوران کیک کاٹنے کی رسم بھی ادا کی گئی، جو پشتون ثقافت کی یکجہتی اور خوشیوں کی علامت تھی۔مقررین نے اپنے خطابات میں پشتون کلچر کی تاریخی اہمیت، روایات، اور اقدار پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر ڈاکٹر انور بنگلزئی نے کہا کہ “پشتون ثقافت امن، بھائی چارے، اور رواداری کا پیغام دیتی ہے، اور ایسی تقاریب نوجوان نسل کو اپنی جڑوں سے جوڑنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔” ڈاکٹر ایوب زرکون نے طلبائ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ “یہ تقریب نہ صرف ثقافتی ورثے کی حفاظت بلکہ اسے نئی نسل تک منتقل کرنے کا ایک عظیم قدم ہے۔ڈاکٹر ایوب خراسانی نے پشتون روایات کی سادگی اور گہرائی پر زور دیا، جبکہ ڈاکٹر عالم سجاد نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اپنی ثقافت کو عزت دیں اور اسے فروغ دیں۔ ڈاکٹر ادریس، ڈاکٹر بشیر احمد بنگلزئی، ڈاکٹر دولت شاہ ہریفال، بی بی لائبہ طاہر، طاہر شیرانی، حافظ احسان اللہ، اور بی بی یسرا نے بھی پشتون کلچر کی سماجی اور اخلاقی اقدار کو اجاگر کیا۔ صدر خضدار پریس کلب عبداللہ شاہوانی نے تقریب کے انعقاد کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا اور کہا کہ “ثقافتی پروگرامز معاشرے میں اتحاد اور ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہیں۔چیئرمین پشتون اسٹوڈنٹ کونسل ڈاکٹر خلیل الرحمان نے طلبائ کی محنت اور لگن کی تعریف کی اور کہا کہ “یہ تقریب ہماری ثقافتی شناخت کو مضبوط کرنے اور نوجوانوں میں خود اعتمادی پیدا کرنے کا ایک شاندار موقع ہے۔” بلال مردوئی نے بھی تقریب کے انعقاد پر کالج انتظامیہ اور طلبائ کو خراج تحسین پیش کیا۔ تقریب کے اختتام پر شرکاء نے روایتی پشتون موسیقی اور رقص سے لطف اندوز ہوئے۔ طلبائ و طالبات نے اپنی پیشکشوں سے حاضرین سے خوب داد وصول کی۔ کالج انتظامیہ نے تمام شرکاء ، مہمانوں، اور طلباء، بالخصوص ڈاکٹر دولت شاہ ہریفال، بی بی لائبہ طاہر، طاہر شیرانی، حافظ احسان اللہ، اور بی بی یسرا کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے کمپیئرنگ اور خطاب کے ذریعے تقریب کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔یہ تقریب نہ صرف پشتون ثقافت کے فروغ کا ایک اہم موقع تھی بلکہ طلبائ کے لیے اپنی صلاحیتوں کے اظہار اور ثقافتی ورثے سے جڑنے کا ایک یادگار لمحہ بھی ثابت ہوئی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7071/2025
خضدار:24ستمبر۔ نال میں کھلی کچہری کا انعقاد، عوام نے مسائل پیش کیے، افسران کی یقین دہانی*خضدار نال انتظامیہ کی جانب سے کھلی کچہری کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت اسسٹنٹ کمشنر نال خسرو دلاواری نے کی۔ مہمانِ خصوصی برگیڈیئر 328 بریگیڈ ہیڈ کوارٹر 33 ڈویڑن حسنین مسعودلیفٹیننٹ کرنل سالار کپتان عثمان ملک میونسپل کمیٹی نال کے وائس چیئرمین میر طیب بزنجو تھے۔ کھلی کچہری میں تمام متعلقہ محکموں کے افسران، انجمن تاجران نال کے نمائندگان، زمیندار ایکشن کمیٹی کے رہنما، اور مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔عوام نے اپنے مسائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ نال میں پینے کے صاف پانی کی شدید قلت ہے اور پبلک ہیلتھ کی واٹر سپلائی اسکیمیں عرصہ دراز سے خراب ہیں، جن کی مرمت نہیں کی گئی۔ تعلیم کے شعبے سے متعلق شہریوں نے اسکولوں میں اساتذہ کی کمی اور عمارتوں کی خستہ حالی پر تشویش کا اظہار کیا۔ صحت کے حوالے سے بتایا گیا کہ نال کے 50 بیڈ ہسپتال میں ڈاکٹرز اور بنیادی سہولیات کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کو خضدار منتقل ہونا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ، اسکولوں، کالجوں، گدار، گدان لائبریریوں، اسٹیڈیم، اسپورٹس گالا، بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ، خراب سڑکوں، اور صفائی کے ناقص انتظامات سے متعلق بھی شکایات پیش کی گئیں۔متعلقہ محکموں کے افسران نے مسائل سننے کے بعد یقین دہانی کرائی کہ پانی کی اسکیموں کو جلد بحال کیا جائے گا۔ تعلیم اور صحت کے شعبوں کی کمیوں کو دور کرنے کے لیے سفارشات اعلیٰ حکام تک پہنچائی جائیں گی۔ صفائی اور سڑکوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کا عزم بھی ظاہر کیا گیا۔ کھلی کچہری سے خطاب کرتے ہوئے برگیڈیئر مسعود، اسسٹنٹ کمشنر خسرو دلاواری، اور کپتان سالار نے کہا کہ اس کچہری کا مقصد عوام کے مسائل براہِ راست سن کر ان کا فوری اور عملی حل نکالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نہ صرف سرحدوں کی حفاظت کرتی ہے بلکہ عوام کی خدمت اور ان کے بنیادی مسائل کے حل کو بھی اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے۔ چاہے قدرتی آفات ہوں، سیلاب ہوں، زلزلے ہوں یا امن و امان کے مسائل، فوج ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ کھلی کچہری اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاستی ادارے اور فوج عوام کی خدمت کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ پانی، بجلی، تعلیم، صحت، سڑکوں کی تعمیر، اور دیگر بنیادی سہولیات کے مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی عوام کے مسائل کے حل سے جڑی ہے، اور عوام کے تعاون کے بغیر مستقل حل ممکن نہیں۔عوام نے انتظامیہ کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر ایسی کھلی کچہریاں باقاعدگی سے منعقد ہوں تو عوامی مشکلات میں نمایاں کمی آسکتی ہے۔ آخر میں، برگیڈیئر مسعود نے کہا کہ پاک فوج عوام کے ساتھ ہے، اور ان کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کیے جائیں گے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7072/2025
کوئٹہ 24ستمبر ۔کمشنر کوئٹہ ڈویژن شاہزیب خان کاکڑ کی زیر صدارت ڈیری فارموں کو شہر سے باہر منتقل کرنے کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ مہر اللہ بادینی ڈائریکٹر ٹاون پلاننگ کیو ڈی اے محمد سلیم کاکڑ،ڈائریکٹر آپریشن بی ایف اے محمد ریاض ،ڈپٹی ڈائریکٹر بی ایف اے سعید بازئی،اسسٹنٹ کمشنر پولیٹیکل کوئٹہ ڈویژن سید کلیم اللہ ،اسسٹنٹ رجسٹرار لائیو اسٹاک شعیب جہانزیب ،صدر ڈیری فارم ایسوسی ایشن الطاف حسین گجر،نائب صدر محمد اسلم سمیت متعلقہ اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس میں ڈیری فارموں کی منتقلی سے متعلقہ اقدامات اور اب تک کی پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس ضمن میں مسائل اور تجاویز پر غور کیا گیا تاکہ ایسا قابلِ عمل فیصلہ سامنے لایا جا سکے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت شامل ہو۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ہائی کورٹ بلوچستان کے حکم کے مطابق کوئٹہ شہر سے تمام ڈیری فارموں کو جلد از جلد شہر سے باہر منتقل کیا جائے گا تاکہ صفائی، سیوریج اور ماحولیاتی نظام میں بہتری لائی جا سکے۔ڈیری فارم ایسوسی ایشن کی جانب سے تجویز دی گئی کہ ڈیری فارموں کے لیے شہر کے دونوں اطراف میں اراضی مختص کی جائے تاکہ شہریوں کو دودھ کی سپلائی متاثر نہ ہو۔ اس موقع پر کیو ڈی اے کو ہدایت کی گئی کہ ڈیری فارموں کے لیے زمین کی فراہمی، پانی کی دستیابی اور دیگر ضروری سہولیات کے حوالے سے جامع پلان مرتب کریں اور ڈیری فارمز ایسوسی ایشن کے تحفظات کو دور کریں۔اجلاس میں اس امر پر بھی زور دیا گیا کہ شہر میں ملاوٹ شدہ دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ اس سلسلے میں دودھ اور دہی کی قیمتوں کا تعین کرتے ہوئے دکانداروں کو پابند کیا جائے گا کہ وہ بھینس، گائے اور پاوڈر دودھ کی قیمتیں الگ الگ ظاہر کریں۔ اس حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ ضلعی انتظامیہ اور لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ مختلف اقسام کے دودھ کی قیمتیں مقرر کریں گے جبکہ جانچ پڑتال اور نگرانی کے لیے ضلعی انتظامیہ اور بلوچستان فوڈ اتھارٹی مشترکہ کارروائیاں کریں گی۔کمشنر کوئٹہ نے واضح کیا کہ ہدایات پر عمل درآمد نہ کرنے والے دکانداروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور عوام کو معیاری اور محفوظ دودھ کی فراہمی ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7073/2025
کوئٹہ 24ستمبر۔ڈپٹی کمشنر کوئٹہ مہراللہ بادینی کی زیر صدارت شہر میں ممنوعہ پلاسٹک تھیلیوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل ابراہیم بلوچ، اسسٹنٹ کمشنر سریاب اور اسسٹنٹ کمشنر کچلاک نے شرکت کی۔ اجلاس میں ممنوعہ پلاسٹک تھیلیوں کے انسانی صحت پر مضر اثرات، خطرناک بیماریوں کے پھیلاو اور ماحولیات کو پہنچنے والے نقصان پر تفصیلی غور کیا گیا۔ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ روزانہ کی بنیاد پر ممنوعہ پلاسٹک تھیلیوں کے خلاف آپریشن کررہی ہے، خاص طور پر پرچون دکانوں، تندوروں اور ملک شاپس پر کریک ڈاون جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج سے پورے کوئٹہ میں کارروائیاں مزید تیز کی جائیں گی جبکہ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ ماحولیات مل کر مشترکہ ایکشن پلان تیار کریں گے۔ڈپٹی کمشنر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ زہریلے پلاسٹک تھیلیوں کے استعمال سے اجتناب کریں اور حکومت سے منظور شدہ کاغذ یا دیگر متبادل اشیاء استعمال کریں تاکہ جان لیوا بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکے۔انہوں نے ڈسٹری بیوٹرز اور سیلرز کو بھی سختی سے متنبہ کیا کہ ممنوعہ پلاسٹک تھیلیوں کی تیاری، فروخت اور استعمال کی بجائے کاغذ کا استعمال کریں بصورت دیگر آپ کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر7074/2025
نصیرآباد23ستمبر ۔ڈپٹی کمشنر نصیرآباد منیر احمد خان کاکڑ کی زیر صدارت ڈسٹرکٹ ایجوکیشن گروپ کا اہم اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں اساتذہ کی حاضری یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ۔ واضح رہے کہ آج ڈپٹی کمشنر نصیرآباد منیر احمد خان کاکڑ کی زیرِ صدارت ڈسٹرکٹ ایجوکیشن گروپ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں شعب تعلیم سے وابستہ افسران، ڈپٹی کمشنر کے پرسنل اسٹاف آفیسر منظور شیرازی سمیت دیگر متعلقہ افسران اور کمیٹی ممبران نے اجلاس میں بھرپور شرکت کی اجلاس میں ضلع بھر کی تعلیمی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور بالخصوص سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر نے واضح ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کی غیر حاضری کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی کیونکہ اس سے براہِ راست بچوں کی تعلیم متاثر ہوتی ہےاجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اساتذہ کی حاضری چیک کرنے کے لیے وقتاً فوقتاً اچانک اور سرپرائز وزٹ کیے جائیں گے۔ اس مقصد کے لیے ڈپٹی کمشنر نے اسسٹنٹ کمشنرز اور تحصیلداروں کو بھی پابند کیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں تعلیمی اداروں کی نگرانی کو یقینی بنائیں اور اسکولوں کی کارکردگی پر براہِ راست رپورٹ مرتب کریںڈپٹی کمشنر نے خبردار کیا کہ دورانِ معائنہ اگر کوئی استاد اپنی جائے تعیناتی سے غیر حاضر پایا گیا تو نہ صرف اس کی تنخواہ میں کٹوتی کی جائے گی بلکہ اس کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ اسکولوں میں صرف حاضری نہیں بلکہ معیارِ تعلیم بہتر بنانا اصل مقصد ہونا چاہیے۔ اساتذہ کو اپنی تدریسی ذمہ داریوں کو احسن انداز میں ادا کریں تاکہ ہماری آنے والی نئی نسل جس سے ہم سب کا مستقبل وابسطہ ہے بہتر تعلیم کے زیور سے آراستہ ھو سکیں ۔ڈپٹی کمشنر منیر احمد خان کاکڑ نے اس موقع پر کہا کہ بہتر تعلیم ہی قوموں کی ترقی کا ضامن ہے، لہٰذا نصیرآباد میں تعلیمی میدان میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ اساتذہ کو اپنی ڈیوٹی کو فرضِ منصبی سمجھ کر انجام دینا ہوگا تاکہ آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے ۔اجلاس کے آخر میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ بھی کمیٹی کے اجلاس باقاعدگی سے منعقد کیے جائیں گے اور ضلعی سطح پر تعلیمی معاملات کی بہتری کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں گے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿

خبرنامہ نمبر 7075/2025
کوئٹہ 24 ستمبر: گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ قیادت کی اصل عظمت کا دارومدار عوام کے اعتماد پر ہوتا ہے اور یہ اعتماد عوام کی بیلوث خدمت اور ان سے مسلسل رابطے میں رہنے سے حاصل ہوتا ہے۔ ایک طویل سیاسی پس منظر رکھنے کے باعث میں نے پہلے دن سے گورنر ہاؤس کے دروازے عام لوگوں کیلئے کھلے رکھے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ سیاسی قائدین عوام کے اعتماد کے محافظ اور ضامن ہوتے ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ سیاسی اکابرین کے ہر عمل سے عوام کو فائدہ پہنچے. بحیثیت گورنر بلوچستان میں ان سائلین کو بھی غور سے سنتا ہوں جن کے درپیش مسائل و مشکلات کا تعلق مختلف وزیروں اور سول بیوروکریٹ کے ساتھ ہوتا ہے۔ یہ بات انہوں نے گورنر ہاؤس کوئٹہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ گورنر ہاؤس کوئٹہ میں ایسے افراد بھی آتے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی میں کبھی گورنر ہاؤس نہیں دیکھا ہے۔ مجھے زندگی کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملنے اور ان کے مسائل سننے کا موقع دیتے ہوئے بھی خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ خدمت خلق کی پاسداری ذہنی سکون کا باعث ہے. تمام عوامی نمائندوں کی سیاسی ذمہ داری ہے کہ وہ عوامی مسائل اور شکایات کے ازالے پر توجہ دیں اور ان کے ممکنہ حد تک حل کیلئے عملی اقدامات کریں۔ عوام کے منتخب تمام نمائندے عوامی شکایات کو دور کرنے، عملی حل پیش کرنے اور شفافیت و جوابدہی کے رجحان کو فروغ دینے کیلئے بھرپور کردار ادا کریں۔ عوامی خدمت سے ہی سیاسی رہنماء عوامی اعتماد کو برقرار سکتے ہیں، معاشرے کی عظیم اکثریت کے ساتھ اپنا رشتہ مضبوط کر سکتے ہیں اور مجموعی طور پر سب کیلئے ایک زیادہ منصفانہ اور مساوی معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔

خبرنامہ نمبر 7076/2025
کوئٹہ۔ 24 ستمبر:عدالتِ عالیہ بلوچستان نے سردار اختر مینگل کا نام عارضی قومی شناختی فہرست (PNIL) میں شامل کرنے کو غیر قانونی، غیر آئینی اور قانونی اختیار سے تجاوز قرار دیتے ہوئے ان کا نام فوری طور پر فہرست سے حذف کرنے کا حکم جاری کر دیا۔چیف جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے آئینی درخواست نمبر 1149/2025 پر فیصلہ سنایا۔ یہ درخواست سردار اختر مینگل کی جانب سے وزارتِ داخلہ پاکستان اور دیگر کے خلاف دائر کی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ان کا نام بغیر نوٹس اور قانونی جواز کے PNIL میں شامل کیا گیا، جس کے باعث انہیں طبی معائنے اور علاج کے لیے دبئی روانگی سے کوئٹہ ایئرپورٹ پر روک دیا گیا۔درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ PNIL میں نام شامل کرنا آئین کے آرٹیکلز 4، 9، 10-A، 14، 15، 18 اور 25 کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ نہ کوئی شوکاز نوٹس دیا گیا اور نہ ہی سماعت کا موقع فراہم کیا گیا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ PNIL دراصل ایک انتظامی اقدام ہے جس کے پاس کوئی قانونی پشت پناہی نہیں اور اسے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ECL) کے متبادل کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔حکومتی فریق کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ PNIL قومی سلامتی اور انٹیلی جنس بنیادوں پر بنایا گیا ایک ٹول ہے تاکہ مشکوک سرگرمیوں میں ملوث افراد کو ملک چھوڑنے سے روکا جا سکے۔ تاہم، وہ کوئی قانونی فریم ورک یا تحریری منظوری عدالت کے سامنے پیش نہ کر سکے۔عدالت نے قرار دیا کہ آئین کا آرٹیکل 15 ہر شہری کو آزادانہ نقل و حرکت اور بیرون ملک سفر کا بنیادی حق دیتا ہے، جو صرف ”قانون کے ذریعہ عائد کردہ معقول پابندیوں ” کے تحت محدود کیا جا سکتا ہے۔ اس معاملے میں چونکہ کوئی قانونی بنیاد موجود نہیں تھی، لہٰذا درخواست گزار کو بنیادی حق سے محروم کرنا غیر آئینی ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ ”PNIL میں نام شامل کرنا بغیر نوٹس، قانونی جواز یا مناسب عمل کے من مانی اور غیر قانونی اقدام ہے”۔ عدالت نے حکم دیا کہ سردار اختر مینگل کا نام فوری طور پر PNIL یا کسی بھی سفری پابندی کی فہرست سے حذف کیا جائے، جب تک کہ قانون کے مطابق کارروائی نہ کی جائے۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ شہریوں کے بنیادی حقوق ناقابل تنسیخ ہیں اور انہیں صرف معقول اور قانونی تقاضوں کے مطابق ہی محدود کیا جا سکتا ہے۔

خبرنامہ نمبر 7077/2025
کوئٹہ۔ 24 ستمبر:عدالتِ عالیہ بلوچستان نے لکپاس ٹنل پر قائم مختلف اداروں کی چیک پوسٹوں کے باعث ٹریفک میں رکاوٹ اور عوامی مشکلات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت کے نوٹس اور بارہا کال کے باوجود درخواست گزار کے وکیل پیش نہ ہوئے۔سماعت کے دوران ڈپٹی کمشنر مستونگ کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ عدالت نے غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ہدایت دی کہ وہ اگلی تاریخ پر ذاتی طور پر پیش ہو کر لکپاس ٹنل اور اطراف میں ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے اقدامات سے متعلق جامع رپورٹ جمع کرائیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ ایک سال سے ٹنل پر مجرمانہ سرگرمیوں اور عوامی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے جس پر موثر اقدامات ناگزیر ہیں۔پٹیشن میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ لکپاس ٹنل 2005 میں فعال ہوئی جو صوبے کے بیشتر اضلاع اور ملک کے دیگر شہروں کو دارالحکومت کوئٹہ سے جوڑتی ہے، تاہم لیویز، کسٹم اور ایف سی نارتھ کی چیک پوسٹوں کی موجودگی کے باعث گاڑیاں گھنٹوں جام رہتی ہیں جس سے عوام الناس کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایف سی نارتھ کے وکلا کو بھی ہدایت کی کہ وہ آئندہ سماعت پر وضاحت دیں کہ لکپاس ٹنل پر موجود ایف سی اور کسٹمز کی چیک پوسٹوں کو کسی اور مناسب مقام پر کیوں منتقل نہیں کیا گیا۔ عدالت نے خبردار کیا کہ اگر رپورٹ اطمینان بخش نہ ہوئی تو کلکٹر کسٹم بلوچستان اور کمانڈنٹ ایف سی نارتھ کے نمائندوں کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا جائے گا۔

خبرنامہ نمبر 7078/2025
کوئٹہ۔ 24 ستمبر:چیف جسٹس عدالتِ عالیہ بلوچستان جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیسکو کی جانب سے ٹیوب ویل کے کنکشن منقطع کرنے اور صوبے میں طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔عدالت عالیہ بلوچستان میں سولر ٹیوب ویل پالیسی کے تحت گھروں کی بجلی کاری اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف سیکریٹری بلوچستان، سی ای او کیسکو اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کے پرنسپل سیکریٹری کو عدالت نے ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا تاکہ ایک جامع رپورٹ پیش کی جائے۔ تاہم سماعت کے موقع پر کیسکو کے لیگل ایڈوائزر بیرسٹر مظفر اعظم نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سی ای او کیسکو اسلام آباد میں ایک اجلاس کے سلسلے میں مصروف ہیں، اس لیے وہ پیش نہیں ہو سکے۔ اسی طرح ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے بھی کوئی رپورٹ عدالت میں جمع نہیں کرائی گئی۔عدالت نے واضح کیا کہ اس معاملے میں پہلے ہی مخصوص ہدایات جاری کی جا چکی ہیں کہ صوبائی حکام اور کیسکو انتظامیہ ایک جامع رپورٹ عدالت کے روبرو پیش کریں اور سولر ٹیوب ویل پالیسی کے تحت گھروں کی بجلی کاری کے ساتھ ساتھ لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے مؤثر میکانزم وضع کریں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ کیسکو حکام ٹیوب ویلوں کے ساتھ گھریلو کنکشن بھی بغیر کسی پیشگی اطلاع یا طریقہ کار کے منقطع کر رہے ہیں، جس کے باعث کسانوں کے خاندان اور دیہی عوام شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ صوبے بھر میں بدترین لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، جس سے نہ صرف طلبہ کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے بلکہ سرکاری دفاتر کا نظام اور کاروباری برادری کی روزمرہ سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔ عدالت نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کیسکو حکام واجبات وصولی کے بجائے صرف لوڈشیڈنگ کر رہے ہیں اور دیہی علاقوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔ ان حالات اور متعلقہ افسران کی غیر حاضری پر عدالت نے حکم دیا کہ چیف سیکرٹری بلوچستان، چیف ایگزیکٹو کیسکو اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے پرنسپل سیکریٹری ذاتی حیثیت میں دائر آئینی درخواست کی اگلی سماعت پر پیش ہوں اور عدالت کو تفصیلی جواب دیں۔ کیس کی سماعت آئندہ تاریخ 7 اکتوبر 2025 کو ہوگی۔

خبرنامہ نمبر 7079/2025
کوئٹہ، 24 ستمبر۔ڈپٹی کمشنر کوئٹہ مہراللہ بادینی کی زیر صدارت متروکہ وقف املاک (Evacuee Trust Property) سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ممبر صوبائی اسمبلی مسٹر سنجے کمار، ڈپٹی منیجر وقف پراپرٹی سمیت ہندو اور سکھ برادری کے نمائندگان نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران محکمہ تعلیم، متروکہ وقف ٹرسٹ اور مذہبی مقامات سے متعلقہ املاک کے تنازعات پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ اس موقع پر شہر کے بڑے اسکولوں میں واقع ٹرسٹ کی پراپرٹی کے ریکارڈ اور دستاویزات کا بھی معائنہ کیا گیا۔ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم کے ساتھ مشاورت کے بعد اس معاملے کو حل کیا جائے گا تاکہ تمام فریقین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جہاں مندر موجود تھا وہ مندر ہی برقرار رہے گا اور جہاں گردوارہ قائم تھا وہاں گردوارہ ہی موجود رہے گا، اور جس کی ملکیت ہو گی، املاک اسی کے حوالے کی جائیں گی۔ڈپٹی کمشنر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تقدس کا مکمل خیال رکھا جائے گا اور تمام متعلقہ ادارے مل کر اس مسئلے کا پائیدار حل نکالیں گے۔

خبرنامہ نمبر 7080/2025
کوئٹہ 24 ستمبر۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر(ریوینیو) کوئٹہ حافظ محمد طارق کی زیر صدارت محکمہ جنگلات اور وائلڈ لائف کی زمینوں کی نشاندہی اور ریکارڈ کے حوالے سے ریوینیو آفیسران کا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں تحصیلدار کچلاک، تحصیلدار سٹی، تحصیلدار صدر، تحصیلدار سریاب سمیت نائب تحصیلداران، متعلقہ افسران اور محکمہ جنگلات کے افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں ریکارڈ اور نقشوں کا تفصیلی معائنہ کیا گیا جبکہ ریوینیو آفیسران نے بریفنگ دیتے ہوئے نقشے پیش کیے اور زمینوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر(ریونیو) نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنگلات اور وائلڈ لائف کی تمام زمینوں کی نشاندہی نقشوں کے ذریعے کی جائے تاکہ انتظامیہ ان کی باقاعدہ ڈیمارکیشن کرے اور تجاوزات کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔

خبرنامہ نمبر 7081/2025
لورالائی 24 ستمبر 2025:لورالائی میڈیکل کالج لورالائی میں پشتون کلچر ڈے شاندار انداز میں منایا گیا۔ تقریب میں طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور پشتون ثقافت کے رنگوں کو خوبصورت انداز میں اجاگر کیا۔تقریب کے مہمان خصوصی سابق ڈپٹی سپیکر سردار بابر موسی خیل تھے تقریب میں ڈپٹی کمشنر لورالائی میران بلوچ فرزند ایم پی اے افضل خان اوتما نخیل ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر عبدالحلیم اوتمانخیل سابق چیرمین ڈسٹرکٹ کونسل شمس حمزہ زئی میڈیکل کالج کے پرنسپل و دیگر محکموں کے آفیسران وعلاقے کے معتبرین نے بڑی تعداد میں شرکت کی تقریب کے دوران کیک کاٹنے کی رسم بھی ادا کی گئی، جو پشتون ثقافت کی یکجہتی اور خوشیوں کی علامت تھی۔ مقررین نے اپنے خطابات میں پشتون کلچر کی تاریخی اہمیت، روایات، اور اقدار پر روشنی ڈالی.اور کہا کہ پشتون ثقافت، بہادری، غیرت، مہمان نوازی، پشتونولی، امن پسندی،محبت اور ایثار جیسی شاندار تاریخ سے عبارات ہے۔ ہماری ثقافت دنیا بھر میں اپنی الگ اور منفرد پہچان رکھتی ہے ہمارے آج کے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی ثقافت کو زندہ رکھیں اور اسے نئی نسل تک منتقل کریں تاکہ دنیا بھر میں پشتون قوم کی روایات اور اخلاقی اقدار کو مثبت انداز میں پیش کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان بھر میں جتنی بھی اقوام رہتی ہیں ان کی اپنی تاریخ ہے لہذا ہم سب کو چاہیے کہ ملک و صوبے کی تعمیر و ترقی کے لئے ہم سب کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا چائیے یہ ملک ہے تو ہم ہیں ہماری پہچان پاکستان سے ہے ثقافت ایک تاریخی تسلسل ہے جسکے ذریعے ہمارا ماضی اور حال جڑا ہوا ہے جس کی بنیاد پر ہم اپنے مستقبل کا رخ متعین کرتے ہیں. انہوں نے کہا کہ ارتقاء اور ترقی کا سفر جیسے جیسے آگے بڑھتا ہے تو ماضی کی کئی چیزیں قصہ پارینہ بن جاتی ہیں. اور انسان نئے حالات، ضروریات اور تقاضوں کے مطابق نئی اقدار اور اشیاء کو اختیار کرتے ہیں. انہوں نے کہا کہ پشتون قوم بھائی چارہ، بردباری اور بشردوستی کی مضبوط اور شاندار اقدار و روایات کا آمین ہے لہٰذا ضروری ہے پشتون کلچر کی تقریبات کے ذریعے اپنی مترقی سوچ اور شاندار اقدار کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کریں. ضروری ہے کہ ہم مختلف ثقافتوں اور زبانوں سے تعلق رکھنے کے باوجود امن، محبت اور یگانگت سے رہیں.انہوں نے کہا ہے کہ ثقافت ایک تاریخی تسلسل ہے جسکے ذریعے ہمارا ماضی اور حال جڑا ہوا ہے جس کی بنیاد پر ہم اپنے مستقبل کا رخ متعین کرتے ہیں. انہوں نے کہا کہ ارتقاء اور ترقی کا سفر جیسے جیسے آگے بڑھتا ہے تو ماضی کی کئی چیزیں قصہ پارینہ بن جاتی ہیں. اور انسان نئے حالات، ضروریات اور تقاضوں کے مطابق نئی اقدار اور اشیاء کو اختیار کرتے ہیں. انہوں نے کہا کہ پشتون قوم بھائی چارہ، بردباری اور بشردوستی کی مضبوط اور شاندار اقدار و روایات کا آمین ہے لہٰذا ضروری ہے پشتون کلچر کی تقریبات کے ذریعے اپنی مترقی سوچ اور شاندار اقدار کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کریں. ضروری ہے کہ ہم مختلف ثقافتوں اور زبانوں سے تعلق رکھنے کے باوجود امن، محبت اور یگانگت سے رہیں.

خبرنامہ نمبر 7082/2025
چمن:بلوچستان کے خصوصی ترقیاتی اقدامات کے تحت ترقیاتی اسکیموں کی منظوری سے متعلق ضلعی ترقیاتی کمیٹی چمن کا اجلاس ڈپٹی کمشنر چمن حبیب احمد بنگلزئی کی زیر صدارت منعقد کیا گیا اجلاس ڈی سی چمن کو تمام لائن ڈیپارٹمنٹس کے مجاز افسران نے ضلع میں جاری ترقیاتی کاموں پر پیشرفت اور دیگر ضروری ترقیاتی منصوبوں کو شروع کرنے کے حوالیسے تفصیلی معلومات فراہم کی گئیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی سی چمن نے کہا کہ ضلع میں جاری تمام ترقیاتی کاموں کی بروقت اور معیاری تکمیل کو یقینی بنایا جائے اور دیگر ضروری ترقیاتی کاموں کی کیلئے پی سی ون تیار کی جائیں اور ضلع میں ضروری ترقیاتی اسکیموں کی نشاندھی اور سفارشات کی آئندہ اجلاس میں مکمل اور تیار رپورٹ پیش کریں تاکہ ضلعی ترقیاتی کمیٹی چمن بلوچستان کے خصوصی ترقیاتی اقدامات کے تحت ترقیاتی اسکیموں کی منظوری کیلئے اسے حکام بالا تک پہنچائیں اور ضلع میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کی آغاز سے ضلع میں ترقی اور خوشحالی کا سفر جاری ہو کر نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع میسر آجائیں۔

خبرنامہ نمبر 7083/2025
اسلام آباد، 24 ستمبر :وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے اور تشدد کے ذریعے ملک توڑنے کی مذموم کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، بلوچستان کا پاکستان سے الحاق ایک مسلمہ تاریخی حقیقت ہے اور اس خطے کے بارے میں دنیا میں پھیلایا جانے والا گمراہ کن بیانیہ اصل حقائق کو مسخ کرتا ہےان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ گزشتہ تین چار دہائیوں سے اسلام آباد میں بلوچستان کے بارے میں جو تاثر دیا گیا وہ حقیقت کے برعکس ہے انہوں نے کہا کہ علیحدگی پسند دہشت گردوں کو بدستور پڑوسی ملک کی حمایت حاصل ہے انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی ملک علیحدگی کی تحریکوں کی اجازت نہیں دیتا بلوچستان میں دھماکوں اور دہشت گردی کے واقعات نے ریاست کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے دہشت گردوں کو گرفتار کر کے عدالتوں میں پیش کرنا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ پہلی حکومت ہے جس نے لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم لاپتہ افراد پر سیاست کرنے والے صرف بلوچستان کی پسماندگی کو بڑھاوا دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ 21 جون 2001 کو فراری کیمپس قائم ہوئے، 2008 کے انتخابات بلوچستان کی تاریخ کے پرامن ترین انتخابات تھے اور 2016 تک صوبے میں امن قائم رہا، تاہم 2018 میں رہا ہونے والے عناصر دوبارہ دہشت گرد تنظیموں سے جا ملے انہوں نے اگست 2016 میں کوئٹہ میں وکلاء کی شہادت کو بلوچستان کے لیے ایک بڑا قومی سانحہ قرار دیا اور کہا کہ اس وقت وہ وزیر داخلہ تھے اور اس واقعے کے بعد ایک حساس ادارے نے مرکزی ملزم کو گرفتار کیا جس نے اہم انکشافات کئے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ پاکستان کو توڑنے کی کوششیں کی جارہی ہیں لیکن پاکستان کبھی نہیں ٹوٹے گا، یہ عوام کا وطن ہے کچھ عناصر بلوچستان کو کیک کی طرح تقسیم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں مگر ان کے مذموم مقاصد کبھی کامیاب نہیں ہوں گے انہوں نے کہا کہ لاہور اور کوئٹہ کا کوئی موازنہ نہیں اور نہ ہی پنجاب اور بلوچستان کی ترقی میں کوئی تنازع موجود ہے انہوں نے کہا کہ یہ خطہ ماضی میں برٹش بلوچستان کہلاتا تھا اور بعد ازاں پاکستان کے ساتھ الحاق کیا، جو ایک ناقابلِ تردید تاریخی حقیقت ہے موجودہ صوبائی حکومت تعلیم و صحت سمیت گڈ گورننس کے قیام کے لئے کوشاں ہے اور حکومت کے اقدامات کے ثمرات عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے لیے 10 کروڑ روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا۔

خبرنامہ نمبر 7084/2025
اسلام آباد، 24 ستمبر :وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے بدھ کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد اور وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی رومینہ خورشید عالم نے الگ الگ ملاقاتیں کیں جن میں باہمی دلچسپی کے امور اور تعاون کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا بی آئی ایس پی کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد سے ملاقات میں صوبے کے غریب اور مستحق خاندانوں کی فلاح و بہبود پر تفصیلی گفتگو ہوئی وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبائی حکومت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے مالی معاونت کے عمل کو مزید شفاف اور مؤثر بنانے کے لیے بی آئی ایس پی کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھے گی انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں مستحق خواتین اور بچوں تک رسائی کو یقینی بنانا اولین ترجیح ہے تاکہ غربت کے خاتمے اور سماجی بہبود کے اہداف بہتر انداز میں حاصل کیے جا سکیں وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم سے ملاقات میں ماحولیاتی چیلنجز اور ان کے حل پر تبادلہ خیال کیا گیا وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ ہے جہاں خشک سالی، پانی کی کمی اور درجہ حرارت میں اضافہ براہِ راست عوامی زندگی کو متاثر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ماحولیاتی تبدیلی اور چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے پہلا کلائمیٹ فنڈ قائم کیا ہے جو ایک انقلابی قدم ہے اور اس کے تحت ماحولیاتی تحفظ، آبی وسائل کے بہتر استعمال اور ماحول دوست منصوبوں پر کام کیا جائے گا،

خبرنامہ نمبر 7085/2025
سبی 24 ستمبر:کمشنر سبی ڈویژن اسداللہ فیض نے گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج سبی کا دورہ کیا، جہاں انسدادِ بدعنوانی کے حوالے سے تقریب منعقد کی گئی تھی۔ اس موقع پر پرنسپل کالج عبدالرزاق ابڑو، تدریسی عملہ اور طلباء و طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔ تقریب کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا جس کے بعد طلباء و طالبات نے بدعنوانی کے موضوع پر تقاریر پیش کیں۔ کمشنر سبی ڈویژن نے اپنے خطاب میں کہا کہ طلبہ کی تقاریر میں جو نکات سامنے آئے وہ محض الفاظ تک محدود نہیں رہنے چاہئیں بلکہ ان پر عملی اقدامات بھی کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کا آغاز اپنی ذات سے کیا جائے تو معاشرے میں حقیقی تبدیلی ممکن ہے۔ کمشنر سبی نے مزید کہا کہ آج کی نوجوان نسل ماضی کے مقابلے میں زیادہ باشعور ہے اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے مؤثر کردار ادا کر سکتی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے بی ایس پروگرام کا پہلا سیشن مکمل کرنے والے طلبہ و طالبات میں ڈی ایم سیز تقسیم کیں، پوزیشن ہولڈرز کو انعامات دیے اور مقابلے میں حصہ لینے والے طلبہ و ججز کو بھی حوصلہ افزائی کے انعامات پیش کیے۔ بعدازاں کمشنر سبی نے کالج کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا جبکہ کالج کے دورے کے بعد انہوں نے صحبت سرائے اور بخاری پارک کا بھی معائنہ کیا۔

خبرنامہ نمبر 7086/2025
گوادر:صوبائی سیکرٹری ٹرانسپورٹ اتھارٹی بلوچستان اور ڈپٹی کمشنر گوادر کی جانب سے ٹرانسپورٹرز کی سہولت کے پیش نظر اہم ہدایت جاری کر دی گئی۔ مکران ڈویژن کے تمام ٹرانسپورٹرز کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ اپنے نئے روٹ پرمٹ کے لیے درخواستیں ڈپٹی کمشنر گوادر کے دفتر میں جمع کرائیں تاکہ بروقت کارروائی کرتے ہوئے ان کی سہولیات میں مزید بہتری لائی جا سکے۔
یہ فیصلہ صوبائی حکام اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان ہونے والی باہمی مشاورت اور ٹیلی فونک گفتگو کے بعد عمل میں آیا، جس کا مقصد ٹرانسپورٹ کے نظام کو زیادہ منظم اور عوام دوست بنانا ہے۔

خبرنامہ نمبر 7087/2025
تربت 24 ستمبر2025:چیئرمین میونسپل کمیٹی تربت بلخ شیر قاضی کی ہدایت پر میونسپل کمیٹی نے شہر کے مختلف علاقوں میں خصوصی صفائی مہم شروع کردی۔ مہم کا مقصد شہریوں کو بہتر بلدیاتی سہولیات فراہم کرنا اور شہر کو صاف و شفاف بنانا ہے آل مکران تاجر اتحاد کے صدر حاجی اسحاق روشن دشتی کی نشاندہی پر مچھلی مارکیٹ، کرکینی اور دیگر مقامات پر فوری ایکشن لیتے ہوئے صفائی کا عمل شروع کیا گیا۔ چیف آفیسر شعیب ناصر اور سینیٹری انسپکٹر حبیب جالب نے حاجی اسحاق روشن دشتی کے ہمراہ مختلف علاقوں کا معائنہ کیا اور عملے کو ہدایت دی کہ کچرے کے ڈھیر بروقت ہٹائے جائیں شہریوں نے میونسپل کمیٹی کے بروقت اقدامات کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ مہم مستقل بنیادوں پر جاری رہے گی تاکہ شہر کا ماحول صحت مند اور خوشگوار بنایا جا سکے۔

خبرنامہ نمبر 7088/2025
کوئٹہ 24 ستمبر 2025۔ بلوچستان کے سینئر صوبائی وزیر، پیپلز پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے رکن و پارلیمانی لیڈر اور صوبائی وزیر آبپاشی میر محمد صادق عمرانی سے بدھ کے روز ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے ملاقات کی، اس موقع پر صوبائی وزیر آبپاشی سے گرین بلیٹ میں نہری پانی کے حوالے سے لوگوں کو درپیش مسائل اور خدشات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی غریب کسانوں کی آواز بن کر ہمیشہ پیش پیش رہی ہے اور ہم نے معاشی طور پر کسانوں، زمینداروں اور شعبہء زراعت کو فروغ دینے کیلئے جدو جہد کی ہے، انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات سے نمٹنا انسان کے بس کی بات نہیں لیکن نقصانات کو کم کرنے کے لیے بطور انسان اور حکومت ہم منصوبہ بندی اور بہترین حکمت عملی کے تحت تباہ کاریوں سے انسانوں اور گھروں کو بچانے کے لیے اقدامات کر سکتے ہیں، میر محمد صادق عمرانی نے کہا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب کے دوران دریا سندھ میں تین سے چار لاکھ کیوسک پانی پہلے سے موجود تھا جبکہ باہر سے آنے والا پانی جو تقریبا چھ سے سات لاکھ کیوسک متوقع تھا لہذا اس خطرناک صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہمارے انجینیئروں اور سندھ کے انجینیئروں نے باہمی مشاورت سے طے کیا کہ دریا سندھ میں موجود پانی کو نکال کر سمندر میں بہا دیا جائے تاکہ پیچھے سے جو پانی آ جائے تو ہم اس پانی کو باسانی نکال سکیں تاکہ نقصان سے لوگوں کو بچایا جا سکے انہوں نے کہا کہ کشمور سکھر، حیدرآباد اور کوٹلی سے دریا کے جو دروازے تھے اوپر کر دیے گئے تاکہ پانی نکل سکے، صوبائی وزیر نے کہا کہ نہری نظام کے تحت پانی دینے کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ دریا کے دروازوں کو نیچے کیا جائے تاکہ پانی کی سطح کو اوپر لایا جا سکے اگر دروازے اوپر نہیں کیے جائیں اور جہاں 5 لاکھ کیوسک پہلے سے موجود ہو اور 5 لاکھ کیوسک پانی مزید آجاتا تو دریا ٹکڑے ٹکڑے ہو کر نہری نظام سمیت نصیر آباد، صحبت پور و دیگر گرد ونواح کے علاقے سیلابی پانی سے تباہ و برباد ہو جاتے، انہوں نے کہا کہ قدرتی طور پر سیلابی صورتحال کے پیش نظر دس سے بارہ دنوں تک بحرانی کیفیت رہی اور اس کی بہتری کے لیے ہماری کوششیں جاری ہیں اور گزشتہ تین دنوں سے نہری پانی چھوڑ دی گئی ہے لیکن تمام حالات واقعات سے قطع نظر نہری نظام میں پانی کی چوری بھی ایک سنگین مسئلہ ہے جس کی تدارک کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں میر محمد صادق عمرانی نے کہا کہ میں میڈیا کے نمائندوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آکر حالت کا خود جائزہ لیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز اسمبلی اجلاس میں ایک رکن اسمبلی نے عدالتی احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں عدالتی آرڈر موجود ہے انہوں نے کہا کہ ہم عدالتی احکامات پر ہر صورت عمل کریں گے لیکن پھر بھی جو لوگ چور ہیں اور اسمبلی میں بیٹھ کر غیر قانونی واٹر کورسز اور پانی چوروں کی سرپرستی کرتے ہیں ان کی مکروہ عمل کی وجہ سے بلوچستان اور خصوصاََ نصیر آباد ڈویژن تباہی کی دہانے پہنچا، صوبائی وزیر نے کہا کہ 50 ہزار ایکڑ زمین میں پٹ فیٹر پل سے میر حسن تک غیر قانونی طور پر چاول کاشت کیے گئے ہیں اور امسال پٹ فیڈر میں 6 ہزار 800 کیوسک پانی چلایا گیا جو گزشتہ 15 سالوں میں کسی نے نہیں کیا اور لوگوں نے 30 فیصد کی بجائے 100 فیصد چاول کاشت کیے ان زمینوں کی آبادی پانی کی بدولت ہی ممکن ہوئی، ایک سوال کا جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ غیر قانونی اقدامات کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی اور اس ضمن میں محکمہ کے متعلقہ آفسران اور دیگر اہلکاروں سے پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی میں غفلت کوتاہی برتنے پر باز پرس ہوگی، انہوں نے کہا کہ کمشنر نصیر آباد کی سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دی جائے گی جو پانی کی چوری کے روک تھام و دیگر غیر قانونی اقدامات پر کاروائی کر سکیں، انہوں نے کہا کہ پانی کی چوری میں ملوث مافیا ہڑتال اور پریس کانفرنس کرکے مسائل پیدا کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں اس میں انہیں کبھی کامیابی حاصل نہیں ہوگی، گندم کی کاشت اور پیداوار کے حوالے سے پوچھے گا ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ اس سال بروقت پانی کی فراہمی سے گندم کی پیداوار پچھلے سال کی بنسبت مقررہ ہدف سے زیادہ ہوگی، میر محمد صادق عمرانی نے پانی کی فراہمی کے حوالے سے مزید بتاتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایسے علاقوں میں بھی پانی پہنچایا جہاں زندگی میں کبھی پانی پہنچا نہیں تھا، کھاد کی فراہمی کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چند سیکورٹی خدشات کی وجہ سے بعض جگہوں پر وقتی طور پر کھاد کی فراہمی میں کچھ مشکلات پیش ائی لیکن اب بلا تعطل کھاد کی فراہمی کی جا رہی ہے۔

خبرنامہ نمبر7089/2025
سبی 24 ستمبر:وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان کی خصوصی ہدایت پر ضلعی انتظامیہ سبی کی جانب سے گلو شہر دیہات میں کھلی کچہری منعقد کی گئی، جس کی صدارت اسسٹنٹ کمشنر سبی منصور علی شاہ نے کی۔ کھلی کچہری میں مختلف محکموں کے افسران، قبائلی عمائدین اور عوام نے شرکت کی۔ اس موقع پر شہریوں کی جانب سے زیادہ تر پانی اور بجلی سے متعلق مسائل پیش کیے گئے، جبکہ زمینداروں کو درپیش مشکلات بھی زیر بحث آئیں۔ اسسٹنٹ کمشنر سبی نے عوام کے مسائل توجہ سے سنے اور یقین دلایا کہ ان کے حل کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل کے حل میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور متعلقہ محکموں کو فوری اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔

خبرنامہ نمبر7090/2025
کوئٹہ (24 ستمبر) ضلعی انتظامیہ نے شہر اور مضافاتی علاقوں میں پرائس کنٹرول، ممنوعہ پلاسٹک بیگز، قصابوں، دودھ فروشوں اور تجاوزات کے خلاف بڑے پیمانے پر کاروائیاں کیں۔انتظامیہ کی جانب سے 120 دکانوں کا معائنہ کیا گیا، 18 افراد گرفتار اور 7 کو جیل منتقل کیا گیا۔ کارروائی کے دوران 130 کلو گرام پلاسٹک تھیلے ضبط، 6 دکانیں سیل اور 14 دکانداروں پر جرمانے عائد کیے گئییہ کاروائیاں کچلاک، عالمو چوک، سیٹلائٹ ٹاون، ماجد روڈ، ہزارگنجی، کواری روڈ، چشمہ، بلیلی، گوالمنڈی چوک، کاسی روڈ، جناح ٹاون، شہبازٹاون، سریاب ڑوڈ، اسپنی روڈ، سمیت مختلف علاقوں میں کی گئیں۔اسپیشل مجسٹریٹ سب ڈویژن (سٹی) لیاقت علی جتوئی نے کواری روڈ، گوالمنڈی چوک، اور کاسی روڈ پر دودھ فروشوں اور پلاسٹک بیگز کے خلاف کارروائیاں کیں۔اسپیشل مجسٹریٹ(کچلاک)عمران زیب نے سب ڈویژن کچلاک کے مختلف علاقوں میں ممنوعہ پلاسٹک تھیلیوں کے خلاف کاروائیاں کیں۔اسسٹنٹ کمشنر سریاب مصور احم نے اسپیشل مجسٹریٹ سب ڈویژن (سریاب) عزت اللہ کے ہمراہ سریاب روڈ پر پرائس کنٹرول، تجاوزات اور پلاسٹک بیگز بیچنے والوں کے خلاف کارروائی کی۔جبکہ اسپیشل مجسٹریٹ سب ڈویژن (صدر) حسیب سردار نے نواں کلی، جناح ٹاؤن اور عالمو چوک میں پرائس کنٹرول اور ممنوعہ ہلاسٹک تھیلو کے خلاف کارروائیاں کیں۔ضلعی انتظامیہ کی عوامی سہولت اور قانون کی عملداری کے لیے ایسی کارروائیاں جاری رہیں گی۔