News

15-05-2025

خبرنامہ نمبر3605/2025
کوئٹہ، 15 مئی ۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے دانشوروں کو تاریخ کے تلخ حقائق سے سیکھنے اور آنے والی نسلوں کو صحیح سمت دکھانے کی ضرورت ہے ہمیں اس سوچ کا جائزہ لینا ہوگا کہ آزادی کی جنگ حاصل ہے یا لاحاصل کیونکہ پاکستان ایک ایسی ریاست ہے جس نے ہمیشہ ملک توڑنے کی سازشوں کا مقابلہ کیا اور متحد رہا بلوچستان میں دہشت گردی کی موجودہ لہر کا آغاز بھی عدالتوں کے سامنے سے ہوا جہاں جسٹس نواز مری کو شہید کیا گیا اور بعد ازاں ان کے ورثاءنے نواب خیر بخش مری اور ان کے بیٹوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی نواب مری نے تو گرفتاری دے دی لیکن ان کے بیٹے بھاگ گئے یہیں سے ناراض بلوچ کا سلسلہ شروع ہوا جس نے صوبے کو دہشت گردی کی آگ میں جھونک دیا ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پاکستان میاں روف عطاء صدر بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میر عطاء اللہ لانگو نے بھی خطاب کیا اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ کوئٹہ میں اسکول، کالج، عدالتیں آج آباد ہیں لیکن دہشت گرد غائب و برباد ہیں یہ ہماری ریاست کی کامیابی ہے انہوں نے کہا کہ میری ہمیشہ خواہش رہی کہ قانون کے رکھوالوں سے براہ راست ملاقات ہو بلوچستان کے وکلاءنے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ علیحدہ ریاست کا خواب نظریاتی بنیادوں پر پروان چڑھایا گیا اور شدت پسندی کے ذریعے بلوچستان کو قتل و غارت گری کا سامنا کرنا پڑا اس کے برعکس غوث بخش بزنجو جیسے رہنماو¿ں نے سیاسی جدوجہد سے حقوق حاصل کرنے کی روایت ڈالی ہمیں ان جیسے رہنماو¿ں سے سیکھنا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کا قومی پرچم جلایا گیا، اور بی وائے سی جیسی تنظیموں کی تقاریب میں آزادی کے ترانے گائے گئے جو آئین پاکستان کی صریح خلاف ورزی ہے افسوس ناک امر یہ ہے کہ جب ان تنظیموں کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو وکلاء ان کی وکالت کے لیے کھڑے ہوجاتے ہیں کیا آئین یہ کہتا ہے کہ دہشتگردوں کی نمائندگی کی جائے؟ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا گیا، اقوام متحدہ میں پاکستان کی مخالفت کی گئی اور پشتون زلمے کے نام پر پراکسی وار چھیڑی گئی موساد اور را جیسی ایجنسیاں پاکستان میں بدامنی کے لیے متحرک رہیں اور اس میں ہمارے ہی بعض دانشوروں کو استعمال کیا گیا وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ بھارت کا انجام بتاتا ہے کہ پاکستان کو تشدد سے توڑا نہیں جا سکتا بلوچ علیحدگی تحریک کا انجام بھی ترکی کی کردستان تحریک جیسا ہو گا ایک دن بلوچ نوجوان خود سوال کرے گا کہ اسے بندوق کی طرف کیوں دھکیلا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ غلط تصور ختم کرنا ہوگا کہ جتنے پنجابی یا فوجی مارے گئے وہ سب ایجنٹ تھے۔ معصوم شہریوں کا قتل کسی بھی بلوچ ثقافت کا حصہ نہیں ہو سکتا ہم حکومت کی حیثیت سے ہمیشہ مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں بی وائی سی کے جلسے آئین کے مطابق نہیں وزیر اعلیٰ نے سوال کیا کہ بشیر زیب جیسے افراد کو یہاں آ کر تقریر کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ یقیناً پاکستان کا قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سعید بادینی جیسے دہشتگرد نے خود کش حملے کیے میں نے اس کا انٹرویو کیا اس نے ہمیں مرتد کہا اور ہمارے قتل کی سازش کا اعتراف کیا میر سرفراز بگٹی نے اس موقع پر بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلاء کے لئے پانچ کروڑ روپے کی گرانٹ، وکلاء ہاو¿سنگ اسکیم، ہیلتھ انشورنس، لائیبریری، خواتین وکلاء کے لیے پنک سکوٹیز اور پنک وین، اور وکلاءکے لیے شٹل سروس بسوں کی فراہمی کا اعلان بھی کیا جبکہ بلدیہ پلازہ میں مناسب کرائے پر چیمبرز اور دفاتر کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی انہوں نے کہا کہ اندرون بلوچستان وکلاء کی بہبود کیلئے قابل عمل اقدامات اٹھائے جائیں گے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ترقی کا سفر جاری ہے سڑکیں تعمیر ہو رہی ہیں فاصلے سمٹ رہے ہیں بیڈ گورننس اور کرپشن دہشت گردی کو جنم دیتی ہے اس کا خاتمہ ہماری ترجیح ہے احتجاج ہر شہری کا حق ہے لیکن اس کے لیے جگہ کے تعین کا اختیار حکومت کا ہے وزیر اعلیٰ نے وکلاء پر زور دیا کہ وہ قانون و انصاف کے علمبردار بنیں اور انتہا پسندی کے بجائے آئینی راستوں کو اپنائیں تاکہ بلوچستان میں پائیدار امن اور ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے تقریب میں صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان عدنان بشارت بھی موجود تھے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر3606/2025
کوئٹہ 15 مئی ۔ صوبائی وزیر زراعت و کوآپریٹو میر علی حسن زہری نے کہا ہے کہ صوبے کی ترقی اور خوشحالی میں زراعت کا شعبہ ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے محکمہ زراعت و کوآپریٹو کے جتنے بھی جاری ترقیاتی منصوبے ہیں انھیں وقت مقررہ پر مکمل کریں تاکہ ان منصوبوں کے ثمرات صوبے کے زمینداروں کو میسر ہوں صوبے کے زیادہ تر لوگوں کا زریعہ معاش زراعت ہی ہے محکمہ زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہیں ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر زراعت و کوآپریٹو میر علی حسن زہری نے محکمہ کی جانب سے محکمہ زراعت و کوآپریٹو میں مالی سال 25/2024 میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت سے متعلق جاہزہ اجلاس اور مالی سال 26/2025 کے حوالے سے نئے ترقیاتی منصوبوں پر جاہزہ اجلاس منعقد ہوا اس موقع پر سیکرٹری زراعت و کوآپریٹو نور احمد پرکانی کے علاو¿ہ محکمہ زراعت و کوآپریٹو کے ڈی جیز اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے اس موقع پر سیکرٹری زراعت و کوآپریٹو نور احمد پرکانی نے محکمہ کے مجموعی کارکردگی اور پچھلے میٹنگ میں ہونے والے فیصلوں کے حوالے سے صوبائی وزیر کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کے معاشی ترقی میں زراعت ایک اہم شعبہ ہے زراعت ترقی کرےگا تو صوبہ بھی ترقی کی جانب گامزن ہوگا اجلاس کو محکمہ زراعت کے تمام ڈی جیز نے اپنے اپنے شعبوں کے حوالے صوبائی وزیر کو تفصیلی بریفنگ دی تمام ڈی جیز نے اپنے اپنے شعبوں کی مجموعی کارکردگی اور مسائل کے حوالے سے بھی صوبائی وزیر کو آگاہ کیا اجلاس کو مالی سال 25/2024 میں جاری تمام ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی اور آہندہ مالی سال 26/2025 میں جو بھی ترقیاتی منصوبے ہیں ان کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سے صوبائی وزیر زراعت و کوآپریٹو میر علی حسن زہری نے کہا کہ ہمارے صوبے کو معاشی حوالے ترقی اگر دینی ہے تو زراعت کے شعبے کو ترقی دینا ناگزیر ہے جتنے بھی جاری ترقیاتی منصوبے ہیں انھیں اپنے وقت مقررہ پر کیے جاہیں اگر یہ منصوبے مکمل ہوکر کام شروع کریں تو اس سے محکمہ زراعت اور صوبے کے ہر فرد اور زمیندار کو اس کے فوائد ملیں گے انہوں نے کہا کہ زراعت کا شعبہ بلواسطہ یا بلا واسطہ طور پر صوبے کے ہر فرد کے ساتھ منسلک ہے رزاعت ترقی کرےگا تو زمیندار خوشحال ہوگا اور زمیندار کے خوشحال ہونے کے اثرات پورے صوبے پر پڑیں گے صوبائی وزیر نے کہا کہ صوبے کو اپنے پاو¿ں پے کھڑا کرنا ہے تو زراعت کے شعبے کو فعال اور اور دو¿ر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا لازمی عنصر ہے انہوں نے کہا کہ صدر مملکت جناب آصف علی زرداری کا ویڑن بھی یہی ہے کہ صوبہ بلوچستان ترقیافتہ اور خوشحال ہو اور اس حوالے سے ان کے ہدایات بھی ہیں کہ صوبے کی ترقی اور خوشحالی میں حاہل جو بھی رکاوٹیں ہیں انھیں دور کیا جائے تاکہ صوبہ کی ترقی اور خوشحالی ممکن ہو صوبائی وزیر زراعت و کوآپریٹو نے مذید کہا کہ محکمہ زراعت کو دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے مل کر کام کرنا ہے جب تک ہم سب مل کر زراعت کے شعبے اپنا بھرپور کردار ادا نہیں کریں گے تب تک یہ شعبہ ترقی نہیں کرسکتا لہٰذا مل کر ہی اس شعبے کو ترقی دینی ہے تاکہ صوبے کے ہر فرد تک ہماری محنت کے ثمرات میسر ہوں۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر3607/2025
تربت 15 مئی۔ صوبائی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات، میر ظہور احمد بلیدی نے پی سی ایس اور سی ایس ایس کے امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے والے تمام امیدواروں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی ہے اور ان کے تابناک مستقبل کے لیے نیک تمناو¿ں کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ “ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر کامیاب امیدواروں کی تصاویر کے ساتھ ایک خصوصی پیغام میں ان کی محنت، لگن اور عزم کو سراہا۔ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ یہ نوجوان بلوچستان اور پاکستان کا روشن مستقبل ہیں، اور ان کی کامیابی پورے خطے کے لیے باعثِ فخر ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ نوجوان اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ملک و قوم کی خدمت میں اہم کردار ادا کریں گے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر3608/2025
نصیرآباد: کمشنر نصیرآباد ڈویژن معین الرحمٰن خان کی زیر نگرانی امتحانات میں نقل کی روک تھام کے لیے مو¿ثر اقدامات کیے گئے ہیں واضح رہے کہ نصیرآباد ڈویژن میں ایف اے اور ایف ایس سی کے سالانہ امتحانات کے دوران نقل جیسے لعنت کے خاتمے کے لیے جامع اور موثر اقدامات جاری ہیں حکومت بلوچستان کے احکامات کی روشنی میں۔ کمشنر نصیرآباد ڈویڑن معین الرحمٰن خان کی جانب سے تمام ڈپٹی کمشنرز کو سختی سے ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ امتحانی مراکز میں شفافیت اور نقل سے پاک ماحول کو ہر صورت یقینی بنائیں جبکہ کمشنر معین الرحمٰن خان خود بھی امتحانی مراکز کا وقتاً فوقتاً دورہ کر رہے ہیں تاکہ زمینی حقائق کا مشاہدہ کیا جا سکے۔ اس سلسلے میں آج انہوں نے گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج ڈیرہ مراد جمالی اور گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کے امتحانی مراکز کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے انتظامات کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور منتظمین کو ہدایت کی کہ نقل کے خلاف سخت اقدامات یقینی بنائیں۔انہوں نے کہا کہ طلباء و طالبات کو نقل جیسے غیر اخلاقی عمل سے دور رکھ کر ان کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ وہ خود اعتمادی کے ساتھ تعلیمی میدان میں ترقی کر سکیں۔ کمشنر نے اس بات پر زور دیا کہ معیاری تعلیم اور شفاف امتحانی نظام ہی ایک باشعور اور مضبوط معاشرے کی بنیاد رکھتے ہیں۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ڈویژن بھر میں امتحانی عمل کو شفاف اور منظم بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر3609/2025
جعفرآباد15مئی ۔ڈپٹی کمشنر جعفرآباد اظہر شہزاد نے کہا ہے کہ بچیوں کو تعلیم دینا ان کا بنیادی حق ہے غیر مہذب معاشرہ ہی بچیوں کو تعلیم کی فراہمی سے نہیں دور رکھتا ہے جب تک بچیوں کو تعلیم سے نظر انداز کیا جائے گا تب تک ترقی کا سفر کسی صورت پائیہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا پائیدار ترقی کے لیے ضروری ہے کہ طلبہ اور طالبات کو یکساں بنیادوں پر تعلیم کی فراہمی کو جاری رکھا جائے ہمیں اپنی بچیوں کو معیاری تعلیم میں آراستہ کرنا ہوگا تاکہ پڑھے لکھے معاشرے کی بنیاد رکھی جا سکے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرا اللہ یار میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول بھٹی محلہ کے دورے کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کیا ڈپٹی کمشنر اظہر شہزاد نے اسکول میں بچیوں سے تدریسی امور کے حوالے سے سوالات بھی پوچھے اور اسکول انتظامیہ کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ اساتذہ ان بچیوں کے بہتر مستقبل کو سنوارنے کے لیے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کریں اور انہیں معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کریں تاکہ ان بچیوں کا مستقبل سنوارا جا سکے ہمیں ترقی یافتہ دنیا کے ساتھ سینہ سپرد ہو کر چلنا ہوگا اس کے لیے ضروری ہے کہ علاقے سے جہالت کی تاریکی کو ختم کیا جا سکے پڑھا لکھا جعفر آباد ہمارا ویڑن ہے اسے ہرصورت کامیاب بنایا جائے گا اساتذہ کی غیر حاضری پر کسی قسم کا سمجھوتہ ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اساتذہ اسکول میں اپنی حاضری کو ہر صورت یقینی بنائیں کیونکہ دور دراز علاقوں سے آنے والی یہ بچیاں بہتر معنوں میں علم کی شمع سے مزین ہو سکیں ڈپٹی کمشنر اظہر شہزاد نے ہدایات دی کہ اسکول میں صفائی ستھرائی کا بھی خاص خیال رکھا جائے بچیوں کو نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کی جانب راغب کریں تاکہ ان کی صحیح معنوں میں پرورش کی جا سکے اج کے اس جدید دور میں ٹیکنالوجی کی اہمیت اور افادیت کو ہرگز نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اساتذہ پر لازم ہے کہ وہ جدید علوم کی جانب بھی بچیوں کو راغب کریں تاکہ ان کے اندر جدید علوم کے حصول کا شوق مزید پروان چڑھ سکے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿

خبرنامہ نمبر3610/2025
کچھی15مئی ۔ ڈپٹی کمشنر کی زیر صدارت ڈسٹرکٹ ہیلتھ کمیٹی کا اجلاس، صحت کے شعبے میں بہتری کے لیے اہم فیصلے کیے گئے تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر کچھی جہانزیب بلوچ کی زیر صدارت ڈسٹرکٹ ہیلتھ کمیٹی کا ماہانہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں ضلع بھر میں صحت کی سہولیات کی فراہمی، بنیادی مراکز صحت میں ادویات کی دستیابی، ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی حاضری سمیت دیگر اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ غیر حاضر ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور ان کی تنخواہوں میں کٹوتی کو بھی یقینی بنایا جائے گا تاکہ عوام کو بلاتعطل طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ڈپٹی کمشنر جہانزیب بلوچ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتِ بلوچستان صحت کے شعبے کو بہتر بنانے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ انہوں نے شعبہ صحت سے وابستہ عملے پر زور دیا کہ وہ اپنے فرائض ایمانداری اور ذمہ داری سے انجام دیں اور کسی بھی قسم کی کوتاہی سے گریز کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو بنیادی صحت کی سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس ضمن میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر3611/2025
کوئٹہ 15مئی ۔ کو وائس چانسلر یونیورسٹی آف مکران پروفیسر ڈاکٹر ممتاز بلوچ نے یونیورسٹی آف مکران میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ، وولٹیج کی کمی اور ٹرپنگ کے متعلق چیف ایگزیکٹو آفیسر کیسکو انجینئر یوسف شاہ خان سے ان کے دفتر میں ملاقات کیا، ملاقات میں تدریسی اوقات میں یونیورسٹی کو درپیش بجلی کے مسائل بالخصوص کلاسسز میں ملٹی میڈیا، کمپیوٹر لیب، کیمرہ سرویلنس، انٹرنیٹ سروسز، پانی کی ترسیل، کلاس رومز کی کولنگ سمیت بجلی سے متعلق دیگر اہم سہولیات پر وائس چانسلر یونیورسٹی آف مکران نے چیف کیسکو کو تفصیلی بریف کیا۔چیف کیسکو نے یونیورسٹی میں دفتری اور تدریسی اوقات میں بجلی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرتے ہوئے فوری طور پر احکامات جاری کرنے کا اعادہ کیا اور جلد ہی اس مسئلے کو حل کرکے یونیورسٹی کو لوڈ شیڈنگ فری کرنے کی حامی بھر لی تاکہ یونیورسٹی میں بجلی سے منسلک مسائل پر قابو پایا جاسکے۔ وائس چانسلر یونیورسٹی آف مکران پروفیسر ڈاکٹر ممتاز بلوچ نے خصوصی تعاون پیش کرنے پر چیف ایگزیکٹو آفیسر کیسکو انجینئر یوسف شاہ خان کا شکریہ ادا کیا اور جلد ہی پیش آمدہ مسئلے کو حل کرنے کے امید کا اظہار کیا.
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر3612/2025
کیچ 15 مئی ۔ چیئرمین میونسپل کارپوریشن تربت بلخ شیر قاضی کی سربراہی میں میونسپل کارپوریشن تربت کے ایک وفد نے سپرنٹنڈنٹ پولیس زوہیب محسن سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ وفد نے انہیں ضلع کیچ میں نئی تعیناتی پر دلی مبارکباد پیش کی اور ان کی کامیابی و موثر خدمات کے لیے نیک تمناوں کا اظہار کیا ملاقات میں چیئرمین بلخ شیر قاضی نے ضلع کیچ میں امن و امان کی موجودہ صورتحال، بڑھتے ہوئے جرائم اور عوامی بے چینی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے زور دیا کہ شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے پولیس گشت کو مزید فعال بنانے اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو اور ایک پرامن ماحول قائم کیا جا سکے ایس پی کیچ زوہیب محسن نے وفد کو یقین دلایا کہ امن و امان کا قیام ان کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس فورس جرائم کی بیخ کنی اور قانون کی بالادستی کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی، اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بلا امتیاز کارروائیاں جاری رہیں گی عوامی حلقوں نے اس ملاقات کو مثبت پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ توقع کی جا رہی ہے کہ پولیس اور بلدیاتی نمائندوں کے مابین اس ہم آہنگی سے ضلع کیچ میں دیرپا امن قائم کرنے میں مدد ملے گی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر3613/2025
تربت 15 مئی ۔ یونیورسٹی آف تربت کے کنٹرولر امتحانات ڈاکٹر عبدالماجد ناصر کی سربراہی میں معائنہ ٹیموں نے 5 سے 14 مئی تک ہونے والے ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام (ADP) اور بی ایس پروگرامز کے امتحانات کے دوران تربت، گوادر، پسنی، ہوشاب اور بلیدہ میں قائم الحاق شدہ کالجوں کے امتحانی مراکز کا دورہ کیا معائنہ ٹیم میں ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز اعجاز احمد،سمیت شعبہ تعلیم و کامرس کے فیکلٹی ممبران، سمسٹر کوآرڈینیٹرز شامل تھے۔ دورہ کا مقصد امتحانی عمل کی نگرانی، شفافیت کو یقینی بنانا اور وضع کردہ قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کا جائزہ لینا تھا۔کنٹرولر امتحانات نے امتحانی مراکز کے انتظامات اور نظم و ضبط پر اطمینان کا اظہار کیا اور کالج پرنسپلز و عملے کی جانب سے ایس او پیز کی پاسداری کو سراہا۔ اس موقع پر انہوں نے امتحانی نظام کو مزید بہتر بنانے کے لیے کچھ تعمیری تجاویز بھی پیش کیں، جنہیں کالج سربراہان نے خوش دلی سے سراہا جبکہ وائس چانسلر یونیورسٹی آف تربت پروفیسر ڈاکٹر گل حسن نے امتحانات کے شفاف انعقاد پر کنٹرولر امتحانات اور مانیٹرنگ ٹیم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر3614/2025
پنجگور 15 مئی:۔ پنجگور میں محکمہ تعلیم نے 90 مرد و خواتین اساتذہ کو مختلف اسکولوں میں تعینات کر دیا ہے۔ اس موقع پر کونسل ہال پنجگور میں ایک پروقار تقریب منعقد ہوئی، جس کی صدارت ڈپٹی کمشنر زاہد احمد لانگو نے کی۔ تقریب میں ڈسٹرکٹ چیئرمین عبدالمالک صالح بلوچ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر میڈم کلثوم رشید، اور دیگر تعلیمی افسران نے شرکت کی تقریب میں ایس بی کے کے تحت پاس ھونے والے میل و فیمیل امیدواروں میں تعیناتی کے آرڈر تقسیم کئے گئے اس موقع پر ڈپٹی کمشنر پنجگور سمیت دیگر مقررین نے کہا کہ ان اساتذہ کی تعیناتی سے ان علاقوں کے بچوں کو تعلیم کے بہتر مواقع میسر آئیں گے جہاں طویل عرصے سے اساتذہ کی کمی تھی۔ انہوں نے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ اپنی جائے تعیناتی پر بروقت حاضری کو یقینی بنائیں اور بچوں کی تعلیم و تربیت میں بھرپور کردار ادا کریں۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر3615/2025
سوراب15مئی ۔صوبائی حکومت کی ہدایت پر عوامی مسائل کے فوری اور موثر حل کے لیے ضلعی انتظامیہ سوراب کی جانب سے جمعرات کے روز گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول سوراب کے ہال میں کھلی کچہری کا انعقاد کیا گیا۔ اس کچہری کی صدارت ڈپٹی کمشنر سوراب، حبیب نصیر نے کی۔ کھلی کچہری کا مقصد عوام کے مسائل کو براہ راست سننا، ان کے حل کے لیے متعلقہ محکموں کو ہدایات دینا، اور انتظامیہ و عوام کے درمیان رابطے کو فروغ دینا تھا۔کھلی کچہری میں مختلف سرکاری محکموں کے ضلعی افسران سمیت ایس ایس پی سوراب محمد ایوب خان اچکزئی، فرنٹیئر کور (ایف سی) 61 ونگ کے میجر عقیل، اسسٹنٹ کمشنر سوراب شئے اکبر علی، صحافی برادری، سول سوسائٹی کے نمائندگان اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ عوام نے بھرپور شرکت کرتے ہوئے مختلف مسائل کو اجاگر کیا جن میں صحت و تعلیم کی سہولیات، بجلی کی فراہمی میں تعطل، ناقص صفائی کے نظام، خستہ حال سڑکیں اور دیگر بنیادی سہولیات شامل تھیں۔ڈپٹی کمشنر حبیب نصیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ کھلی کچہریاں عوام کے ساتھ براہ راست رابطے کا بہترین ذریعہ ہیں جن کے ذریعے نہ صرف مسائل کا ادراک ہوتا ہے بلکہ ان کے حل کے لیے عملی اقدامات بھی بروقت کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ عوامی شکایات کو سنجیدگی سے لیں اور موقع پر ہی ان کے حل کو ممکن بنائیں۔ایس ایس پی سوراب محمد ایوب خان اچکزئی نے اس موقع پر کہا کہ پولیس اور لیویز فورس عوام کی خدمت کے لیے ہمہ وقت تیار ہے اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر مقامی مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جرائم کے خاتمے، ٹریفک کے نظام کی بہتری اور امن و امان کی بحالی کے لیے عوام کے تعاون کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔متعلقہ محکموں کے افسران نے شہریوں کی شکایات کا بغور جائزہ لیا اور متعدد مسائل کے حل کی موقع پر ہی یقین دہانی کرائی گئی۔ کئی معاملات پر فوری نوٹس لیتے ہوئے عملدرآمد کے احکامات بھی جاری کیے گئے۔علاقہ مکینوں نے ضلعی انتظامیہ کے اس مثبت اور قابل ستائش اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کھلی کچہریاں نہ صرف عوامی مسائل کو اجاگر کرنے کا ذریعہ ہیں بلکہ یہ عوام اور انتظامیہ کے درمیان اعتماد سازی میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ عوام نے مطالبہ کیا کہ اس طرح کے پروگرامز کو باقاعدہ بنیادوں پر جاری رکھا جائے تاکہ مسائل کے حل کا ایک مو¿ثر اور منظم نظام قائم کیا جا سکے۔آخر میں ڈپٹی کمشنر سوراب نے عوام کو یقین دلایا کہ ضلعی انتظامیہ ان کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی اور آئندہ بھی اس طرح کے عوامی رابطہ پروگرامز کا تسلسل جاری رکھا جائے گا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿

خبرنامہ نمبر3616/2025
کوئٹہ 15 مئی ۔ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی (ایکنک) کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا, اجلاس میں بلوچستان سے ایکنک کے ممبر، بلوچستان کے سینئر صوبائی وزیر، پیپلز پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے رکن و پارلیمانی لیڈر اور صوبائی وزیر آبپاشی میر محمد صادق عمرانی نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی، اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کوئٹہ شہر کو پانی کی فراہمی کے لیے زیر تعمیر مانگی ڈیم پر کام کے رفتار، فزیکل پروگریس اور مالیاتی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا، اس موقع پر اجلاس سے خطاب میں ممبر ایکنک و صوبائی وزیر آبپاشی میر محمد صادق عمرانی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کوئٹہ شہر میں پانی کی قلت پر قابو پانے اور روزمرہ پانی کے ضروریات کو پوری کرنے کے لیے مانگی ڈیم کی مقررہ مدت میں تعمیر پر زور دیا ہے اور اس حوالے سے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کی اہم خواہش ہے کہ کوئٹہ جیسے بڑے شہر میں پانی کے حصول کے لیے مانگی ڈیم کی تعمیر جلد مکمل ہو تاکہ عوام کو تکلیف سامنا نہ کرنا پڑے، انہوں نے کہا کہ مارچ 2016 میں مانگی ڈیم کی تعمیر کے لیے 9.334 بلین روپے منظور کیے گئے اور یہ طے پایا کہ ڈیم کی تعمیر پر مجموعی رقم کی لاگت کا 50 فیصد وفاقی حکومت فراہم کرے گا اور باقی 50 فیصد رقم کی فراہمی بلوچستان حکومت کی ذمہ داری ہے، انہوں نے کہا کہ مذکورہ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے کمیٹی نے جولائی2022 میں نظر ثانی کرتے ہوئے ڈیم کے فنڈز کو 13.247 ملین روپے کیا جبکہ محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نے 18.994 بلین روپے کی دوسری Revision جمع کروائی ہے, صوبائی وزیر نے کہا کہ مانگی ڈیم کی فزیکل پروگریس 80 فیصد ہے جبکہ مالیاتی پیشرفت 79 فیصد پہنچا ہے انہوں نے کہا کہس مانگی ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 29,530 ایکڑ فٹ ہے جہاں پانی ذخیرہ کرنے کے لیے ٹینک 07 نمبر ہیں اور ڈیم کی اونچائی 61 میٹر ہے جہاں سے کوئٹہ شہر کو یومیہ 8.1 ملین گیلن پانی کی فراہمی کی جائے گی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر3617/2025
لورالائی15مئی ۔ یونیورسٹی آف لورالائی میں بلوچستان ایجوکیشن انڈوومنٹ فنذ سے یونیورسٹی آف لورالائی کے مستحق طلباء طالبات میں سکلرشپ کے چیک تقسیم کے حوالے سے ایک سادہ اورپر وقار تقریب منعقد ہوا تقریب کے مہمان خصوصی رکن صوبائی اسمبلی حاجی محمد خان طور اوتمانخیل تھے مہمان خصوصی جب یونیورسٹی پہنچے تو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر احسان اللہ کاکڑ ویونیورسٹی دیگرپروفیسرز نے رکن صوبائی اسمبلی حاجی محمد خان طور اتمانخیل کا شاندار استقبال کیا اور مہمان خصوصی کو یونیورسٹی کے کانفرنس حال میں طلباءطالبات یونیورسٹی کے پروفیسرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچستان وزیراعلی میرسرفراز بکٹی کی قیادت میں تعلیم کے شعبے کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور تعلیمی ترقی اور نوجوانوں کی فلاح وبہبود کو ا پنی اولین ترجیح سمجھتی ہے اور اس مقصد کے لیے دستیاب وسائل بروے کار لا? جارہے ہیں اور صوبے کے تمام ہایئر ایجوکیشن یونیورسٹیز اور کالجز میں زیر تعلیم طلبہ وطالبات کے لیے (سکلرشپ)کے لیے خصوصی فنڈز مختص کے جائیں گے تاکہ طلبہ کو نصابی تعلیم کے ساتھ ساتھ اہم نصابی وغیر نصابی سرگرمیوں میں شرکت کا موقع بھی ملے انہوں نے کہاکہ۔ہم بلوچستان میں پائیدار ترقی اور پیشرفت کی نئی بنیادیں استوار کر سکتے ہیں. انہوں نے کہا کہ بلوچستان اپنے منفرد محل وقوع، وسیع قدرتی وسائل اور قیمتی معدنیات کے اعتبار سے بہت اہمیت کا حامل صوبہ ہے. ہائیر ایجوکیشن، منرلز ایگریکلچر اور لائیو سٹاک کے شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے ایک پرکشش مقام بناتا ہے. تعمیر وترقی کے نئے مواقع پیدا کرنے سے ہم مقامی معیشتوں کو بھی متحرک کر سکتے ہیں. ہم مجموعی طور پر اپنے لوگوں کی زندگی کا معیار اونچا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باہمی تعاون کو فروغ دیکر ہم ایسے ترقیاتی منصوبے شروع کر سکتے ہیں جو غربت اور بےروزگاری کو کم کریں اور اپنے نوجوانوں کیلئے جدید تکنیکی اور پیشہ ورانہ مہارتیں حاصل کرنے کے مواقع پیدا کر سکیں۔ بلوچستان میں درجنوں فنی و تکنیکی تعلیمی اداروں کے ساتھ، ہم ان اداروں کو مکمل طور پر فعال بنانے اور اپنے نوجوانوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے درکار جدید مہارتوں سے آراستہ کرنے کیلئے روس کی تکنیکی مہارت سے فائدہ اٹھانے کے خواہشمند ہیں۔انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ہم اپنے اقتصادی اور تعلیمی تعلقات کو مضبوط کرتے ہیں، عوام سے عوام کے تعلقات کو گہرا کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے آخر میں ایم پی اے حاجی محمد خان طور اوتمانخیل ،وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر احسان اللہ کاکڑ .پرووائس چانسلر پروفیسر عادل خان بازئی،قبائلی رہنما ملک رحیم اوتمانخیل ودیگر نے طلبہ وطالبات میں سکلر شپ کے چیک تقسیم کئے اور. بعدمیں رکن صوبائی اسمبلی نے یونیورسٹی میں کرکٹ گروانڈ کا معائنہ بھی کیا اور یونیورسٹی کے تمام مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر3618/2025
کراچی، 15 مئی: بلوچستان سرمایہ کاری بورڈ کے وائس چیئرمین بلال خان کاکڑ نے الکرم ٹیکسٹائل ملز پرائیویٹ لمیٹڈ اور دھابیجی ایکوا فوڈز کے منیجنگ ڈائریکٹر فواد انور سے اہم ملاقات کی ،ملاقات میں بلوچستان کے ماہی گیری اور آبی زراعت (Aquaculture) کے شعبے میں سرمایہ کاری کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ خاص طور پر پائیدار جھینگا فارمنگ (shrimp farming)، سمندری مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن اور انفراسٹرکچر کی بہتری پر توجہ مرکوز کی گئی تاکہ بلوچستان کی سمندری مصنوعات کی برآمدی صلاحیت کو بڑھایا جا سکے۔اس موقع پر بلال خان کاکڑ نے بلوچستان کے سمندری وسائل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا ساحلی علاقہ خطے کے سب سے زیادہ وسائل سے مالا مال مگر کم استعمال ہونے والے میرین زونز میں شامل ہے۔ ہم اس قدرتی خزانے کو پائیدار اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ آبی زراعت کے ذریعے ایک جامع معاشی ترقی کے امکان میں تبدیل کرنے کے لیے پ±رعزم ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہم ان سنجیدہ سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کرتے ہیں جو نہ صرف سرمایہ لاتے ہیں بلکہ جدت، ماحولیاتی ذمہ داری اور طویل مدتی وژن بھی ساتھ لاتے ہیں، بلوچستان حکومت بی بی او آئی ٹی کے ذریعے ایسے منصوبوں کو سہولت فراہم کرنے اور تیز رفتاری سے آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ فواد انور نے بلوچستان کے سمندری وسائل سے فائدہ اٹھانے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور کہا کہ صوبہ آبی زراعت اور سمندری مصنوعات کی تیاری کے لیے زبردست امکانات رکھتا ہے۔ انہوں نے عالمی منڈیوں تک رسائی اور بلوچستان کی سازگار موسمی حالتوں کو سرمایہ کاری کے لیے موزوں قرار دیا۔وائس چیئرمین بلوچستان سرمایہ کاری بورڈ نے سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا، جس میں پالیسی معاونت، ریگولیٹری عمل کو آسان بنانا، اور مقامی شراکت داروں و نجی شعبے کے درمیان تعاون کو فروغ دینا شامل ہے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
Karachi, May 15: Mr. Bilal Khan Kakar, Vice Chairman of the Balochistan Board of Investment and Trade (BBoIT), held a strategic meeting with Mr. Fawad Anwar, Managing Director of Al-Karam Textile Mills Pvt. Ltd. and Dhabeji Aqua Foods to discuss investment opportunities in the province’s high-potential fisheries and aquaculture sector.The meeting focused on sustainable shrimp farming, the development of value-added seafood products, and infrastructure investments aimed at strengthening Balochistan’s seafood export capacity.Mr. Bilal Khan Kakar said that Balochistan’s coastline is among the richest yet underutilized marine zones in the region. We are committed to transforming this natural endowment into an engine of inclusive economic growth through sustainable and technology-driven aquaculture.Mr. Kakar emphasized the importance of private sector participation and highlighted the province’s readiness for investment. “We welcome serious investors who bring not only capital but also innovation, environmental responsibility, and long-term vision. The government of Balochistan, through BBoIT, is ready to facilitate and fast-track such ventures,” he added.Mr. Fawad Anwar expressed strong interest in leveraging Balochistan’s marine resources, citing the province’s vast potential for scalable aquaculture and seafood processing ventures.BBoIT reaffirmed its role in fostering a pro-investment ecosystem through streamlined regulatory processes, policy support, and facilitation services for domestic and international investors.
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر3619/2025
لورالائی15مئی ۔ کمشنر لورالائی ڈویژن سعادت حسن سے سپرنٹنڈنگ انجینئر بلوچستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی ملک محمد رسول زرکون نے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ ایس ای بی ڈی اے ملک محمد رسول زرکون نے کمشنر کو لورالائی ڈویژن میں بی ڈی اے کے جاری ترقیاتی منصوبوں پر مختصر بریفنگ دی ا نہوں نے کمشنر سے لورالائی شہر میں عارضی طور پر اپنے دفتر کے لئے تین چار کمروں پر مشتمل کوارٹر کی درخواست بھی کی۔ ا نہوں نے بی ڈی اے کے تمام پروجیکٹس پر کام تیز کرنے کا وعدہ کیا ۔ کمشنر نے اس موقع پر کہا کہ کسی بھی ترقیاتی منصوبے کی بندش اور اس میں رکاوٹ ناقابل برداشت ہے انھیں اپنی مقررہ مدت میں مکمل ہونا چاہیے انہوں نے اپنی طرف ہر ممکن تعاون کی یقین دھانی کرائی اور کہا کہ انھیں آ فس کے لیے بھی کوئی سرکاری بلڈنگ دیں گے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر3620/2025
زیارت 15مئی ۔ ایس بی کے کے تحت کامیاب اساتذہ میں آرڈرز تقسیم کرنےکی پر وقار تقریب گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول زیارت میں منعقد ہوئی۔ تقریب کے مہمان خصوصی ڈپٹی زیارت ذکاء اللہ درانی تھے۔ تقریب میں فوکل پرسن منسٹر فوڈ حاجی راز محمد دمڑ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر لطیف اللہ غرشین، ڈی ڈی او نقیب اللہ کاکڑ، ڈی او فیمیل میمونہ فہیم، ڈی ڈی او غلام رسول کاکڑ، ڈی ڈی او فیمیل فرزانہ ارباب، جے ٹی اے کے صدرمحمد نوردمڑ، حافظ دوست محمدنے شرکت کی۔ واضح رہے کہ تحصیل زیارت اورتحصیل سنجاوی کے 182 میل اور فیمیل اساتذہ میں تقرری کے آرڈرز تقسیم کئے گئے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنرذکاء اللہ درانی نےکامیاب امیدواروں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ تعیناتی کا آرڈر صرف ایک کاغذ کا ٹکڑا نہیں بلکہ ایک بہت بڑی قومی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی تعیناتی سے سکولوں میں اساتذہ کی کمی پوری ہوگی اورضلع میں موجود بند سکولز کھل جائینگے۔انہوں نے نئے اساتذہ سے کہا ان پر حکومت نے جو ذمہ داری عائد کی ہے اور سوسائٹی نے جو امیدیں لگائی ہے ان کو لگن اور ایماندار ی سے ادا کریں اور نئی نسل کو زیور تعلیم سے آراستہ کریں ، جو اساتذہ اپنے کام ایمانداری سے نہیں کرینگے اور کے پی آئیز انڈیکیٹرز پر پورا نہیں اترینگے،انکے آرڈرز کینسل کیے جائینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم ترقی کا زینہ ہے ، معیاری تعلیم کو فروغ دیکر ترقی کی منازل طے کیے جاسکتے ہیں۔ ڈی ای او زیارت لطیف اللہ غرشین نے اپنے خطاب میں کہا کہ ٹیچرز اپنی حاضری ہر حال میں یقینی بنائیں اور بچوں کی حاضری کی پرواہ کیے بغیر وقت پر اور پابندی سے کلاس رومز اٹینڈ کریں، اس سلسلے میں کوئی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر3621/2025
کوئٹہ 15 مئی۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کیپٹن (ر) مہراللہ بادینی کی زیر صدارت محکمہ واسا اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ (پی ایچ ای) کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل، ایکسین پی ایچ ای، اور واسا کے افسران نے شرکت کی۔واسا کی بریفنگ محکمہ واسا کے نمائندوں نے ڈپٹی کمشنر کو ادارے کے کل 2009 ملازمین، بشمول آفس اسٹاف، فلڈ اسٹاف، اور وال مین کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ کوئٹہ میں کل 668 واٹر سپلائی اسکیمیں موجود ہیں، جن میں سے 382 فعال، 107 غیر فعال اور 109 خراب حالت میں ہیں۔ مختلف سرکاری محکموں کو فراہم کی جانے والی واٹر سپلائی اسکیموں کی تفصیل بھی پیش کی گئی۔واسا حکام نے پانی کی چوری، ضیاع، بجلی کے کم وولٹیج، بجٹ کی کمی، اور مشینری کی ناکافی صورتحال جیسے مسائل سے بھی ڈپٹی کمشنر کو آگاہ کیا۔پی ایچ ای کی بریفنگ ایکسین پی ایچ ای نے ڈپٹی کمشنر کو کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں پانی کی فراہمی کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ بتایا گیا کہ پی ایچ ای کے زیر انتظام 4 سب ڈویژنز میں مجموعی طور پر 97 واٹر سپلائی اسکیمیں موجود ہیں، جن میں سے 54 فعال اور 15 غیر فعال ہیں۔ اس کے علاوہ، مانگی ڈیم، برج عزیز خان ڈیم اور دیگر مجوزہ و جاری ڈیمز پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ پی ایچ ای کے مستقل اور ڈیلی ویجز ملازمین کی تفصیلات بھی اجلاس میں پیش کی گئیں۔ڈپٹی کمشنر کا خطاب اجلاس کے اختتام پر ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے کہا کہ شہر کو مکمل اور موثر پانی کی فراہمی انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے پانی کے ضیاع اور چوری کے خلاف مہم چلانے کی ہدایت کی، ساتھ ہی عوامی سطح پر پانی کی اہمیت کے بارے میں آگاہی مہم شروع کرنے پر بھی زور دیا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر3622/2025
کوئٹہ 15 مئی۔ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کیپٹن (ر) مہراللہ بادینی کی زیر صدارت غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے انخلا سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوااجلاس میں ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) محمد انور کاکڑ، ایف آئی اے اور نادرا کے افسران سمیت تمام سب ڈویژنز کے اسسٹنٹ کمشنرز نے شرکت کی۔اجلاس میں غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی سے متعلق موجودہ صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور آئندہ لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس کے دوران ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کو فیز 1 اور فیز 2 کے جاری اور مکمل شدہ آپریشنز کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ڈپٹی کمشنر نے ہدایت جاری کی کہ کوئٹہ کے چاروں سب ڈویژنز میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف مربوط اور منظم کارروائی کے لیے سب ڈویڑنل اسسٹنٹ کمشنرز اور متعلقہ سب ڈویژنز کے ایس پیز پر مشتمل مشترکہ ٹیمیں تشکیل دی جائیں۔ یہ ٹیمیں آئندہ ہفتے سے باقاعدہ آپریشن کا آغاز کریں گی۔ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی شناخت، رجسٹریشن اور انخلا کے تمام مراحل قانون اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مکمل کیے جائیں گے۔ اس ضمن میں تمام اداروں کو باہمی تعاون اور رابطے کو مزید مو¿ثر بنانے کی ہدایت بھی کی گئی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر3623/2025
کوئٹہ 15 مئی۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کیپٹن (ر) مہراللہ بادینی کی زیر صدارت انسداد پولیو مہم اور ویکسی نیشن کے حوالے سے ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈی ایچ او کوئٹہ، ڈپٹی ڈی ایچ او، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل، این سٹاپ، ای پی آئی، پولیو کے افسران و اہلکاران سمیت متعلقہ اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔اجلاس میں کوآرڈینیٹر ای پی آئی ڈاکٹر فرحانہ ناز نے ڈپٹی کمشنر کو مختلف ویکسی نیشن پروگرامز بشمول پینٹا ون، پینٹا ٹو، رفیوزلز، زیرو ڈوز، آئی ایچ وی، ایم آر ون، ایم آر 3، ٹی ڈی 1 اور دیگر کی تفصیلی بریفنگ دی۔اجلاس میں ضلع کوئٹہ کے تمام ویکسینیٹرز، فیلڈ اسٹاف، اور ڈیوٹی پوائنٹس کی مکمل تفصیلات پیش کی گئیں۔ تمام ڈویژنز کی ٹیموں، موبائل وینز، کمیونیکیشن سائیڈ، فلڈ ٹیمز، سوشل موبلائزیشن یونٹس اور یونین کونسل کی سطح پر کارکردگی اور درپیش مسائل سے بھی آگاہ کیا گیا۔اس موقع پر سرکی، قادرآباد، احمدخانزی، جی او آر، شادینزئی، سمنگلی، پنجپائی، میاں غنڈی اور اختر آباد سمیت مختلف یونین کونسلز میں ویکسینیشن سے متعلق درپیش مسائل اور چیلنجز پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔یونیسیف کی جانب سے فراہم کردہ فکسڈ سائٹس اور موبائل وینز کی کارکردگی، اور بہترین کارکردگی کی حامل یونین کونسلز کی تفصیلات بھی اجلاس میں پیش کی گئیں۔ اجلاس میں سال 2021 سے 2025 تک زیرو ڈوز (Zero Dosse) کے اعداد و شمار کا بھی جائزہ لیا گیا۔پولیو پروگرام کی تفصیلات ڈاکٹر جان عنایت نے پیش کیں، جس میں 1818 کمیونٹی ہیلتھ ورکرز (CHWs) پر مشتمل ٹیم، CBVs، انچارجز، تھرڈ پارٹی، کمیونیکیشن سائیڈ، رجسٹریشن و فلڈ اسٹاف سمیت مکمل عملے کی تفصیلات شامل تھیں۔ اجلاس میں 26 مئی سے شروع ہونے والی پولیو مہم کی منصوبہ بندی اور تیاریوں پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس کے اختتام پر ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کیپٹن (ر) مہراللہ بادینی نے پولیو اور ویکسی نیشن پروگرامز کی بہتری، موثر نگرانی، اور فیلڈ ٹیمز کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ ہر سطح پر مو¿ثر رابطہ کاری، عوامی آگاہی، اور بہتر حکمت عملی سے بچوں کو تمام بیماریوں سے محفوظ بنانے کے قومی مقصد میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر3624/2025
گوادر/جیوانی 15مئی ۔ ڈپٹی کمشنر حمود الرحمٰن کی ہدایت پر تحصیلدار اعظم خان گچکی اور چیئرمین میونسپل کمیٹی جیوانی اکرم حیات نے ” ڈپٹی کمشنر خود کفیل روزگار اسکیم برائے خصوصی افراد” کے تحت جیوانی میں مستحق خصوصی افراد کو ریڑھیاں بمعہ سامان فراہم کیں۔اس اقدام کا مقصد خصوصی افراد کو باعزت روزگار فراہم کرنا ہے تاکہ وہ کسی کے محتاج بنے بغیر خود اپنا کاروبار شروع کر سکیں اور معاشرے میں فعال کردار ادا کریں۔ اس موقع پر افسران نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ خصوصی افراد کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے تاکہ وہ معاشی طور پر خودمختار بن سکیں۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿

خبرنامہ نمبر 3625/2025نصیرآباد۔ڈپٹی کمشنر نصیر آباد منیر احمد خان کاکڑ نے ڈگری کالج میں جاری انٹرمیڈیٹ کے امتحانی مراکز کا اچانک دورہ کیا دورے کے موقع پر نقل فراہم کرنے والے کئی افراد کو دھر لیا گیا جبکہ نقل کرتے ہوئے متعدد امیدواروں کے پیپرز بھی کینسل کر دیے گئے امتحانی سینٹر کے گرد پولیس اہلکار اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے سر انجام دیں بصورت دیگر ان کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لائی جائے گی کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو سینٹرز میں داخل نہ ہونے دیا جائے امتحانی مراکز کی تمام ایس او پیز پر نگران عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور نقل کے ناسور کی روک تھام کے لیے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کریں آئندہ بھی سرپرائز وزٹ کیے جائیں گے اگر اس قسم کا ماحول پایا گیا تو متعلقہ سینٹرز کے انچارج کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی ڈپٹی کمشنر نصیر آباد منیر احمد خان کاکڑ کا امتحانی سینٹر کے دورے کے موقع پر پولیس اہلکاروں اور امتحانی سینٹرز کے انچارج کو سختی کے ساتھ ہدایات واضح رہے کہ ضلع نصیر آباد میں حکومت بلوچستان کے احکامات کی روشنی میں انٹرمیڈیٹ میں گرلز اور بوائز امتحانی مراکز میں امتحانات کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے نقل کی روک تھام کے لیے بھی سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں روزانہ کی بنیاد پر ڈپٹی کمشنر اور اس کی ٹیم متعلقہ سینٹرز کا سرپرائز وزٹ کر کے تمام تر صورتحال کا جائزہ لے رہی ہیں ڈپٹی کمشنر نصیر آباد منیر احمد خان کاکڑ نے بوائز ڈگری کالج نصیر آباد کے سینٹرز کے دورے کے موقع پر ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ امتحانی عمل کے دوران سینٹر کے اندر کسی بھی شخص کو داخل نہ ہونے دیا جائے سینٹر کے اندر پانی کی سہولت فراہم کی جائے تاکہ باہر سے کوئی بھی شخص اندر پانی فراہم نہ کرے کیونکہ یہ عمل نقل کی فراہمی کا موجب بنتا ہے امتحانی سینٹر میں صفائی ستھرائی کے عمل کا بھی خاص خیال رکھا جائے جبکہ نقل فراہم کرنے والوں اور امتحانی سینٹر کے اندر نقل میں ملوث امیدواروں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے انہوں نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ نقل کرنے والے امیدواروں کے پیپرز کینسل کیے جائیں تاکہ نقل کی روک تھام میں مزید پیش رفت ھو سکے ہم اپنے بچوں کو نقل کے ذریعے امتحان پاس کرنے نہیں دیں گے ضروری ہے کہ تمام طلبہ اپنی ذہانت اور قابلیت کی بنیاد پر تحریری امتحانات میں کامیابی حاصل کریں۔

خبرنامہ نمبر 3626/2025سیکرٹری سوشل ویلفیئر بلوچستان عصمت اللہ قریش نے کہا ہے کہ شہر سے منشیات کے استعمال کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا ہے سرکاری اور پرائیویٹ اداروں میں ان کا علاج معالجہ کیا جارہا ہے اس وقت کوئٹہ شہر میں 2500 منشیات کے عادی افراد موجود ہے۔ انڈومنٹ فنڈ کے تحت 292 مریضوں کا علاج معالجہ کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ وزیرا علیٰ بلوچستان نے انڈو منٹ فنڈ 7 ارب سے بڑھا کر 14 ارب کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے بہت جلد اس حوالے سے سمری منظور ہوجائے گی۔ سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی کا جائزہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عصمت اللہ قریش نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی ہدایت پر شہر میں منشیات کے عادی افراد کے علاج معالجے کیلئے اقدامات شروع کردیئے گئے ہیں بہت جلد کوئٹہ کو منشیات کے عادی افراد سے فری شہر قرار دیا جائے گا ڈرگ فری کوئٹہ کمپیئن کے تحت منشیات کے عادی افراد کو مختلف ریہبلیٹیشن سینٹرز میں رکھا جائے گا شہر میں مجموعی طور پر2500منشیات کے عادی افراد موجود ہیں 150 اس وقت محکمہ سماجی بہبود کے تحت قائم سینٹر میں موجود ہے جبکہ دیگر افراد کے لئے پرائیویٹ ڈرگ ریہبلیٹیشن سینٹر کے مالکان کے ساتھ معاہدے پر دستخط کردیئے گئے ہیں پرائیویٹ سینٹروں میں 1322 افراد کو رکھا جائے گا جبکہ دیگر افراد کیلئے مشرقی بائی پاس، سریاب روڈ اور کچلاک میں سینٹر قائم کئے جارہے ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان نے ان مقاما ت پر 3 خالی بلڈنگ محکمہ کے حو الے کرنے کے لئے ہدایات جاری کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان عمارات کی تعمیر و مرمت پر شروع کردیا گیا ہے اور دیگر پرائیویٹ سینٹرز اور این جی اوز سے بھی بات چیت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منشیا ت کے عادی افراد کو جن سینٹروں میں رکھا جارہا ہے ان کے مالکان کو فی مریض 300روپے روزانہ کے حساب ادا کئے جارہے ہیں ابتدائی مرحلے میں تین ماہ تک منشیات کے عادی افراد کا علاج کیا جائے گا ضرورت پڑنے پر 6 ماہ تک بھی سلسلہ جاری رکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل اب روزانہ کی بنیاد پر ہو رہا ہے پولیس ہمارے ساتھ مکمل تعاون کرر ہی ہے بہت جلد گلی کوچوں میں منشیات کے عادی افراد کا پیچھا کرکے ان کا صفایا کریں گے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس سلسلے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں جہاں بھی منشیات کے عادی افراد موجود ہیں ان کے حوالے سے نشاندہی کریں۔ عصمت اللہ قریش نے بتایا کہ محکمہ سماجی بہبود کے انڈومنٹ فنڈ کے تحت غریب اور نادار مریضوں کے علاج معالجے کا سلسلہ بھی جاری ہے اس وقت محکمہ کے پاس 7 ارب روپے کا انڈو منٹ فنڈ موجود ہے جس سے ہمیں ہر ماہ ساڑھے 8 کروڑ روپے آمدن ملتی ہے 6 ماہ سے بورڈ کا میٹنگ نہیں ہوا تھا 28 فروری کو 22 واں میٹنگ ہوا جس میں 292 مریضوں کے علاج معالجے کی منظوری دے دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ 7 ارب روپے کا فنڈ ناکافی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری ولی محمد نورزئی نے وزیر اعلیٰ سے اس فنڈ کو بڑھانے کی درخواست کی تھی جس کو وزیر اعلیٰ نے یقین دہانی کراتے ہوئے مذکورہ فنڈ کو 7 ارب سے بڑھا کر 14 ارب روپے کرنے کی سمری طلب کی ہے بہت جلد انڈومنٹ فنڈ کی رقم دگنی ہوجائے گی انہوں نے کہا کہ انڈومنٹ فنڈ سے حاصل ہونے والی رقم سے دل، کینسر، تھلسیمیا، بہرے افراد کے کانوں کے لئے ڈیوائس، کڈنی ٹرا نسپلانٹ اور جلے ہوئے افراد کا علاج کیا جاتا ہے اس کے علاوہ بھی اگر کوئی ایمر جنسی ہوتی ہے اور خصوصی بورڈ قائم کردیا گیا ہے جس کے تحت بغیر منظوری کے کیسز کو منظور کیا جائے گا جو بعد میں بورڈ کی میٹنگ سے منظوری لی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ کا اجلاس ہر دو ماہ بعد باقاعدگی سے ہوگا۔

خبرنامہ نمبر 3627/2025

15مئی 2025: گورنمنٹ پرائمری اسکول کلی شیرین حمزہ زئی لورالائی کے اسکول کے بچوں کے جانب سے اسکول بلڈنگ نہ ہونے کے بنا پر نیشنل ہائی وے پر احتجاج اے ڈی سی سے کامیاب مذاکرات کے بعد ٹریفک کی روانی بحال۔۔۔۔تعلیم بچوں کا بنیادی حق ہے اسکول کے بچوں کو زندگی کی بنیادی سہلولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے ان خیالات کا اظہار ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نور علی خان کاکڑ نے گورنمنٹ پرائمری اسکول کلی شیرین لورالائی کے بچوں کے جانب سے عرصہ دراز سے اسکول بلڈنگ نہ ہونے کی بناپر ایک درخت کے نیچھے تعلیم حاصل کرنے پر آج اسکول کے طلباء نے مین ہائی وے پر احتجاج کیا احتجاج سے ہر قسم کی ٹریفک جام ہوگئی شدید گرمی میں مسافر رول گئے احتجاج کا فوری طور پر ڈی سی لورالائی میران بلوچ نے نوٹس لیتے ہوئے اے ڈی سی نور علی خان کاکڑ کو ہدایت دی کہ وہ اس مسئلہ کے حل کے لیے کردار ادا کریں جس پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نور علی خان کاکڑ فوری طور پر احتجاج کے مقام پر پہنچھے اور وہاں پر موجود کلی شیرین کے رہائشیوں سے کامیاب مذاکرات کئے اور ٹریفک کی روانی بحال کردی اور بعداز مذکورہ اسکول کا بھی دورہ کیا اور علاقہ کے رہائشیوں سے باچیت کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے حوالے سے حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو وہ تمام سہلولیات فراہم کریں جو انکا کا بنیادی حق ہے کیونکہ بہتر ماحول کی فراہمی کی بدولت ہی بچے بہتر تعلیم حاصل کرسکتے ہے انہوں نے کہا کہ مذکورہ اسکول کے بلڈنگ کے حوالے سے جلد سے جلد تعلیم دوست سیکرٹری تعلیم صالح محمد ناصر مذکورہ اسکول سے مطلق رابطہ کرینگےکیونکہ سیکرٹری تعلیم صالح محمد ناصر تعلیم کے حوالے سے خاطر خواہ اقدامات کررہے ہیں آخر میں علاقہ کے رہائشیوں نے اے ڈی سی نور علی خان کاکڑ کی کارکردگی کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ وہ ہمارے مطالبات اعلی احکام تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرینگے۔

خبرنامہ نمبر 3628/2025گوادر: ڈپٹی کمشنر گوادر حمود الرحمٰن کی زیر صدارت ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیشن کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ضلع بھر میں صحت کے شعبے سے متعلق مسائل، ان کے حل اور ادارہ جاتی کارکردگی پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔اجلاس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر عبداللطیف دشتی، ڈسٹرکٹ سپورٹ منیجر پی پی ایچ آئی ڈاکٹر مرشد دشتی، ٹیچنگ ہسپتال گوادر کے ڈاکٹر جنید بلوچ، ڈی ایس او ڈاکٹر فاروق، ایکسین بی اینڈ آر احتشام اور محکمہ خزانہ سے عتیق اللہ نے شرکت کی۔ڈپٹی کمشنر نے اجلاس کے دوران ضلع بھر میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کی غیر حاضری پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے غیر حاضر ملازمین کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی ہدایت جاری کی۔اس موقع پر کمیٹی نے ڈپٹی کمشنر کو ضلع میں پھیلنے والی مختلف موذی بیماریوں اور متاثرہ مریضوں کی تعداد سے متعلق تازہ اعداد و شمار بھی پیش کیے، تاکہ ان اعداد و شمار کی بنیاد پر مؤثر حکمتِ عملی ترتیب دی جا سکے۔ڈپٹی کمشنر نے ڈرگ انسپکٹرز کی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے ہوئے ان کی نگرانی کو مؤثر بنانے اور ادویات کی دستیابی و معیار پر نظر رکھنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔اجلاس میں میر عبدالغفور ٹیچنگ ہسپتال میں ڈائلیسس اور تھیلیسیمیا کے مریضوں کو درپیش مسائل پر بھی تفصیل سے گفتگو ہوئی۔ ڈپٹی کمشنر نے اس حوالے سے سیکریٹری صحت بلوچستان کو بھی صورت حال سے آگاہ کیا ہے تاکہ ان مریضوں کو درکار سہولیات فوری فراہم کی جا سکیں۔اختتام پر ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ صحت کے شعبے میں بہتری عوام کی فلاح و بہبود سے جڑی ہے، اور تمام متعلقہ اداروں کو اپنی ذمہ داریاں ایمانداری، دیانتداری اور سنجیدگی سے ادا کرنی ہوں گی تاکہ عام شہری کو صحت کی بنیادی سہولیات بلا رکاوٹ میسر آ سکی۔

خبرنامہ نمبر 3629/2025صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی کی حملے کی مذمت کوئٹہ، 15 مئی: صوبائی وزیر خزانہ ومعدنیات میر شعیب نوشیروانی نے رکن صوبائی اسمبلی حاجی علی مدد جتک کے قافلے پر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے واقعات صوبے کے امن و امان کو متاثر کرنے کی گھناؤنی سازش ہیں، جنہیں ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دیرپا امن کا قیام صوبے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔ میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ حکومت صوبے میں امن و سلامتی کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے اور اس جدوجہد میں عوام کی شمولیت اور تعاون بے حد اہم اور ضروری ہے۔

خبرنامہ نمبر 3700/2025کوئٹہ 15 مئی: گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ شہری اور دیہی زندگی کے درمیان فرق کو ختم کرنا ترقی پذیر ممالک میں ایک اہم چیلنج ہے لیکن بلوچستان کے تناظر میں ہم دونوں اعتبار سے پسماندگی کے شکار ہیں. اس دو رخی چیلنج پر قابو پانے کیلئے ہمیں سنجیدہ کاوشوں بالخصوص ایک طویل المدتی جامع حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے جو دور افتادہ اور پسماندہ اضلاع میں بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرے، بنیادی سہولیات فراہم کرے اور مستقبل قریب کی انسانی ضروریات کو پورا کرے جس کی بنیاد پر اجتماعی ترقی، خوشحالی اور مساوات کو ممکن بنایا جا سکتا ہے. یہ بات انہوں نے گورنر ہاؤس کوئٹہ میں نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی. اس موقع پر گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ خدمت خلق کے پیش نظر منتخب پارلیمنٹرین اور لوکل باڈیز کے نمائندوں پر ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ عوام کی توقعات پر پورا اترنے کیلئے اپنے فرائض انجام دیں. اہم کردار ہے۔ ہمیں ضلع اور یونین کونسل کی سطح پر ہر لنک کو مضبوط بنانے کیلیے مل کر کام کرنا ہوگا اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ صوبہ بلوچستان کا ہر فرد، ہر علاقہ اور ہر ضلع خوب ترقی کر سکے کیونکہ موجودہ حکومت ایک متوازن اور مساوی تعمیر و ترقی پر یقین رکھتی ہے. اس میں دور دراز علاقوں میں معیاری تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، صاف پانی کی فراہمی اور معاشی ترقی کے مواقعوں تک رسائی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ترقی کی رفتار کو تیز کرنے اور ایک زیادہ مساوی معاشرے کی تشکیل کیلئے جدید ٹیکنالوجی، سائنٹفک ایجادات اور اجتماعی عمل کی طاقت کو بروئے کار لا سکتے ہیں۔ مشترکہ کاوشوں کے ذریعے ہم ایک روشن مستقبل کی بنیاد رکھ سکتے ہیں جہاں ہر کوئی اپنی پوری صلاحیت تک پہنچ سکتا ہے۔

خبرنامہ نمبر 3701/2025سبی 15 مئی :ڈپٹی کمشنر سبی جہانزیب شیخ کی زیر صدارت ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں ونگ کمانڈر کرنل شہریار، تمام ڈسٹرکٹ ہیڈز سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور دیگر شریک تھے اجلاس کے دوران ڈپٹی کمشنر سبی کو گزشتہ اجلاس میں تفویض کردہ ذمہ داریوں پر پیش رفت سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی، اور ضلعی افسران نے اپنے محکموں میں مفاد عامہ میں اقدامات کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جس کا بغور جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران ضلع سبی میں امن و امان، غیر قانونی اسپیکٹرم اور سمگلنگ کی روک تھام، افغان سِٹیزن کارڈ ہولڈرز کی واپسی، دینی مدارس کی رجسٹریشن، عوامی ریلیف اور دیگر اہم امور پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں مختلف تجاویز پر بھی غور کیا گیا اور متعلقہ اداروں کو ذمہ داریاں تفویض کی گئیں، تاکہ ضلعی سطح پر انتظامی امور کو بہتر انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا کہ ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کو تفویض کردہ تمام زمہ داریاں پوری کی جائیں گی، اس سلسلے میں حکومت کے فیصلوں پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا اور تمام محکموں کے درمیان باہمی روابط اور ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے گا، تاکہ کمیٹی کے مقرر کردہ اہداف باآسانی حاصل کئے جا سکیں۔ ڈپٹی کمشنر سبی نے کہا کہ کہ تمام محکموں کے ہیڈز یہ یقینی بنائیں کہ انکے ماتحت ملازمین کسی غیر قانونی کاروائی یا سوشل میڈیا مہم کا حصہ نہ بنیں اس ضمن میں محکمہ کا سربراہ اپنے ملازمین کی ایسی سرگرمیوں پر نظر رکھے گا اور جواب دہ ہوگا۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی ہوا کہ اسپائر پروجیکٹ کے بارے میں قانونی ادارے تحقیقات کریں گے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو اور لوکل گورنمنٹ کے انجینیئرز اس پروجیکٹ کے متعلق ٹیکنیکل سپورٹ فراہم کریں گے اسکے علاوہ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی اور کالجز کی کارکردگی کو بھی حساس ادارے مانیٹر کریں گے گورنمنٹ ہاسٹلز، رہائشی ہوٹل وغیرہ کی تمام تفصیلات بھی فراہم کی جائیں ، نان کسٹم پیڈ گاڑیوں پر کاروائیاں بھی تیز کی جائیں گی اور محکموں کو اپنی اراضی کا سروے کرنے اور تجاوزات کی صورت میں اگلی میٹنگ میں رپورٹ پیش کرنے کا کہا گیا۔ واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کا فالو اپ اجلاس ہفتہ میں ایک بار مننعقد کیا جائے گا اس میں ضلع کے تمام محکموں کے ہیڈز کی شرکت لازمی قرار دی گئی ہے۔

خبرنامہ نمبر 3702/2025کوئٹہ، 15 مئی :

سیکرٹری اطلاعات بلوچستان عمران خان اور کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقات نے ڈائریکٹریٹ آف پبلک ریلیشنز کا دورہ کیا۔ ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز بلوچستان محمد نور کھیتران اور دیگر سینئر افسران نے معزز مہمانوں کا استقبال کیا۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات اور کمشنر کوئٹہ نے ڈی جی پی آر بلوچستان محمد نور کھیتران کے ہمراہ نظامت تعلقات عامہ کے مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیا۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے پریس سیکرٹری شیخ عبدالرزاق، ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز سید تنویر اختر، سعید احمد شاہوانی، ڈپٹی ڈائریکٹر محمد نجیب اللہ سمیت دیگر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔انہوں نے ڈیجیٹل لیب کا جائزہ لیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے حکومت بلوچستان کی مثبت اور مؤثر تشہیر کے لیے کیے گئے اقدامات کو سراہا۔ اس دوران ڈی جی پی آر نے ڈائریکٹریٹ کے مختلف امور، بالخصوص مجوزہ سمارٹ بلڈنگ کی تعمیر اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔