خبرنامہ نمبر 336/2025کوئٹہ15 جنوری۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ قدرتی آفات سے متاثرہ افراد کی مدد انسانیت کی بے لوث خدمت ہے کشمیر آرفین ریلیف ٹرسٹ جیسے ادارے اس خدمت کا عملی مظہر ہیں تنظیم نے بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کوئٹہ سٹی، مستونگ، پشین، قلعہ سیف اللہ، اور صحبت پور میں 250 گھروں کی تعمیر مکمل کی ہے جو متاثرین کے لیے امید کی ایک نئی کرن ہے کار خیر کے اس عظیم منصوبے پر ادارے کے سربراہ چوہدری محمد اختر سمیت تمام مخیر حضرات اور رضا کاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب میں سال 2022 کے سیلاب متاثرین کو کشمیر آرفین ریلیف ٹرسٹ کی جانب سے تعمیر شدہ گھروں کی چابیاں دی گئیں وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان حکومت ایسے اداروں کی ہر ممکن معاونت اور حوصلہ افزائی کرے گی کیونکہ یہ تنظیمیں انسانی خدمت کے عظیم فریضے کو پورا کر رہی ہیں وزیر اعلیٰ نے وفاقی حکومت کے سیلاب بحالی منصوبے کی تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین اب بھی مشکلات جھیل رہے ہیں جس کا ہمیں بخوبی اداراک ہے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری صاحب ہر ملاقات میں اس منصوبے کی پیش رفت کے بارے میں دریافت کرتے ہیں اور متاثرین کی فوری بحالی کی ہدایت دیتے ہیں اگر وفاقی حکومت یہ منصوبہ ہمیں دے تو ہم اسے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 8 سے 9 ماہ میں مکمل کر سکتے ہیں چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کے وژن کے مطابق سندھ حکومت کی طرح ہم بھی یہ منصوبہ قلیل مدت میں کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچا سکتے ہیں وزیر اعلیٰ نے بلوچستان میں یتیم بچوں اور بچیوں کے لیے ایک عظیم الشان ادارے کے قیام کا اعلان کیا اور کہا کہ بلوچستان حکومت اس مقصد کے لیے بلا معاوضہ اراضی فراہم کرے گی، جبکہ مخیر حضرات، وزراء ، اراکین اسمبلی، اور سرکاری ملازمین اپنی استطاعت کے مطابق تعاون کریں گے انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ خود بھی اس کارخیر میں حصہ لیں گے وزیر اعلیٰ نے کشمیر آرفین ریلیف ٹرسٹ کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے زلزلے کے وقت جس طرح پوری قوم یکجا تھی اسی طرح آج کشمیر سے لوگ بلوچستان کے لوگوں کی مدد کے لئے آررہے ہیں قومی یکجہتی کی یہ خوبصورتی ہمارے وطن عزیز کا طرہ امتیاز ہے اسوقت بلوچستان کے لوگوں نے اپنی بے لوث سماجی زمہ داری نبھائی آج اس تنظیم نے بلوچستان کے لوگوں کی مدد کرکے انسانی خدمت کا قرض لوٹا دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے تمام ڈونرز، مخیر حضرات، اور رضا کاروں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے تعریفی سرٹیفکیٹس دینے کا اعلان کیا وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اپنے خطاب کے اختتام پر اس عزم کا اعادہ کیا کہ بلوچستان بدل رہا ہے اور ہم سب مل کر صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے تقریب میں کشمیر آرفین ریلیف ٹرسٹ کے چیئرمین چوہدری محمد اختر نے ادارے کی خدمات پر روشنی ڈالی تقریب میں صوبائی وزراءمیر محمد سلیم خان کھوسہ، میر عاصم کرد گیلو، پارلیمانی سیکرٹری حاجی برکت رند، پیپلز پارٹی کے رہنما سید اقبال شاہ، بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ کے وائس چیئرمین بلاول خان کاکڑ، اور کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقات سمیت دیگر حکام نے بھی شرکت کی تقریب کے اختتام پر تنظیم کے چیئرمین نے وزیر اعلیٰ بلوچستان اور دیگر معزز مہمانوں کو سووینئرز پیش کئے۔﴾﴿﴾﴿﴾﴿خبرنامہ نمبر 337/2025کوئٹہ 15 جنوری۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور صوبائی مشیر برائے ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی نسیم الرحمن خان ملاخیل نے کہا ہے کہ آنے والی نسلوں کی تعمیر اور ایک خواندہ معاشرے کے قیام کے لیے خواتین کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی قیادت میں صوبائی حکومت سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر عوامی مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ صوبائی مشیر نے ڈیرہ اللہ یار میں ایک سماجی تنظیم کے دفتر کے دورے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کم عمری میں بچیوں کی شادی روکنے کے شعور اور بچیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے سماجی اداروں کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔ اس موقع پر تنظیم کے صدر محمد اکرم عمرانی نے صوبائی مشیر کو بچوں کی کم عمری اور جبری شادی کے خاتمے کے حوالے سے ایس پی او اور سیو دی چلڈرن کے تعاون سے جاری منصوبے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ صوبائی مشیر نے تنظیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بچیوں کی تعلیم کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچیوں کی تعلیم میں حائل مشکلات کی نشاندہی اور کم عمری کی شادی کے خاتمے میں سماجی تنظیموں کا کردار نہایت اہم ہے۔ نسیم الرحمن خان ملاخیل نے اس بات کا اعادہ کیا کہ صوبائی حکومت سماجی اداروں کے ساتھ مل کر تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی مسائل کے حل کے لیے اپنی بھرپور کوششیں جاری رکھے گی۔﴾﴿﴾﴿﴾﴿خبرنامہ نمبر 338/2025کوئٹہ 15 جنوری۔ضلعی پرائس کنٹرول کمیٹی کا شہر میں دودھ میں ملاوٹ اور زائد معیاد چیزیں فروخت کرنے والوں کے خلاف آپریشن۔ اس موقع پر 145 دکانوں بیکریوں کا دورہ،14 دکانیں سیل،23 افراد گرفتار،10 دکاندار جیل منتقل ،30 دکانداروں پر جرمانے عائد اور42 دکانداروں کو وارننگ جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق کوئٹہ ضلعی انتظامیہ کی زیر نگرانی ضلعی شہر کے مختلف علاقوں میں گرانفروشوں کے خلاف کاروائیاں جاری ہے اس سلسلے میں اسٹنٹ کمشنر (کچلاک) بہادر خان نے فوڈ اتھارٹی ٹیم کے ہمراہ کچلاک بازار میں مختلف بیکریوں پرچون سٹورو اور تندوروں کے خلاف مشترکہ آپریشن کیا۔ اس دوران دکانوں پر اشیائ خورد و نوش کے معیاد کا بھی معائنہ کیا جس پر 1000 سے زائد زائد معیاد چیزیں ضبط کی گئی ضلعی انتظامیہ کی مختلف ٹیموں نے 145 جنرل سٹوروں، تندوروں، بیف مٹن شاپس اور دودھ کی دکانوں کا دورہ کیا۔ س کے علاوہ قصابوں میں قیمتوں اور معیار تندوروں پر وزن کا معائنہ کیا۔ اور دودھ کی دکانوں، پرچون ،سٹوروں تندوروں پر قیمتوں اور کا معائنہ کیا۔ اس دوران ناجائز منافع خوری کرنے پر 23 دکانداروں کو گرفتار کرلیا، 14 دکانیں سیل، 10 دکانداروں کو جیل بھجوا دیے 30 دکانداروں پر جرمانے عائد کیے جبکہ 42 دکانداروں کو سخت وارننگ جاری کیے۔ یہ کاروائیاں کچلاک بازار بلیلی کسٹم سمنگلی رووڈ عالمو چوک نواں کلی گل محمد کلی طوغی روڈ پرنس روڈ گوالمنڈی چوک اور جوائنٹ روڈ میں کی گئیں۔ ان کارروائیوں میں اسسٹنٹ کمشنر سریاب ماریہ شمعون، اسپیشل مجسٹریٹ احسام الدین کاکڑ ،اسپیشل مجسٹریٹ حسیب سردار، اسپیشل مجسٹریٹ سیف اللہ کاکڑ کی زیر نگرانی ہوئیں۔﴾﴿﴾﴿﴾﴿خبرنامہ نمبر 339/2025نصیرآباد 15جنوری۔کمشنر نصیر آباد ڈویژن معین الرحمن خان کی زیر صدارت ترقیاتی امور کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں ایس ای ایریگیشن غلام سرور بنگلزئی ایگزیکٹو انجینئرز محمد یار مگسی گل حسن کھوسہ نے پٹ فیڈر کینال ،کیر تھر کینال اور ڈرینج سسٹم کے متعلق ایس ای لوکل گورنمنٹ غلام سرور عمرانی ملک عرفان کاکڑ نے لوکل گورنمنٹ ایگزیکٹو انجینئر اربن پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ جہانزیب بنگلزئی نے اپنے محکمے میں جاری ترقیاتی امور اور ایگزیکٹو انجینئرز محمد کاظم لونی مبشر حسین کھوسہ شکیل احمد انصاری نے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ میں جاری منصوبوں کے متعلق تفصیل سے بریفنگ دی اجلاس میں سب ڈویژنل افسران عبدالظاہر مینگل کریم بخش جویہ محمد عابد۔میر احمد ، ڈپٹی ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ اعجاز احمد بگٹی سمیت دیگر افسران موجود تھے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر نصیر آباد ڈویژن معین الرحمن خان نے کہا کہ نصیر آباد ڈویژن میں تمام جاری منصوبوں کا پی سی ون کے مطابق پایا تکمیل تک پہنچنا انتہائی ضروری عمل ہے آئندہ ترقیاتی جائزہ اجلاس سے قبل کوشش کی جائے جو منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہو چکے ہیں انہیں مکمل کرنے کی رپورٹ جمع کروائی جائے ترقیاتی امور کے حوالے سے ایڈوانس ادائیگی کے عمل سے اجتناب کریں نہری سسٹم میں بہتری لانا انتہائی اہمیت کا حامل عمل ہے کیونکہ نصیرآباد ڈویژن کی اکثریت آبادی کا انحصار کاشتکاری کے شعبے سے وابستہ ہے کنالز اور اس کی زیلی شاخوں پر جاری منصوبوں کے ترقیاتی عمل پر خصوصی توجہ مبزول کی جائے انجینیئرز کام کی خود کڑی نگرانی کریں ہماری بھرپور کوشش رہے گی کہ تمام جاری منصوبوں کے متعلق آگاہی حاصل کی جائے تاکہ فزیکل جائزے کے موقع پر ترقیاتی عمل کا باریک بینی کے ساتھ جائزہ لیا جائے انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ کنٹریکٹرز بروقت تعمیراتی عمل مکمل کریں افسران کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ عمل کبھی بھی برداشت نہیں کیا جائے گا کیونکہ یہ تمام ترقیاتی عمل حکومت کی جانب سے مفاد عامہ میں مکمل کیے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ لوگوں کو آبنوشی کی فراہمی کو یقینی بنانا افسران کی ذمہ داریوں کا حصہ ہے جن علاقوں میں پبلک ہیلتھ انجینئر نگ کی اسکیمات جاری ہیں انہیں فوری طور پر مکمل کیا جائے تاکہ ان منصوبوں سے لوگوں کو آبنوشی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے تمام ترقیاتی امور میں جو مسائل درپیش آرہے ہیں ان کے تدارک کے لیے بھی ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں تاکہ ترقی کا یہ سفر صحیح معنوں میں جاری رکھا جا سکے۔﴾﴿﴾﴿﴾﴿خبرنامہ نمبر340/2025لورالائی15, جنوری۔کمشنر لورالائی ڈویژن سعادت نے کہا ہے کہ پولیو ایک مہلک مرض ہیں جو کہ معصوم بچوں کو بیما ری میں مبتلا کرتی ہے اس کاخاتمہ نہایت ضروری ہیں حکومت پولیو کے خاتمے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور بھر پور وسائل خرچ کر رہی ہیں متعلقہ اہلکاروں کی لاپرواہی ناقابل برداشت ہیں جہاں فیل یو سیز اور کمزور کارکردگی ہیں۔ان پر خصوصی توجہ دیں ہر ضلع کے ڈپٹی کمشنر اور ڈی ایچ او خود مہم کی نگرانی اور فیلڈ ویزٹ کریں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈویڑنل ٹاسک فورس برائے انسداد پو لیو مہم کے اجلاس میں شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کیا اجلاس میں ڈی آ ئی جی پولیس لورالائی رینج محمد سلیم لہڑی ، ڈپٹی کمشنر لورالائی میران خان بلوچ ، ڈی ایچ او لورالائی ڈاکٹر ڈاکٹر عبد الحمید، ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر محمد ایاز ،ڈی ایس ایم پی پی ایچ آ ئی لورالائی فرحان خان ،فوکل پرسن مختیار خان لونی و دیگر نے شرکت کی۔جبکہ ڈویڑن کے دیگر اضلاع دکی ، بارکھان اور موسی خیل کے ڈپٹی کمشنرز و ڈی ایچ اوز بذریعہ وڈیو لنک شریک ہوئے۔ اجلاس میں 3 فروری 2025کو شروع ہونے والے سال کے دوسرے انسداد پو لیو مہم کی تیاری کے حوالے سے غور کیا گیا۔ مہم کی بہتری کیلئے مختلف تجاویز پیش کی گئی اور پچھلے مہم میں فیل یو سیز اور میس بچوں کی وجوہات معلوم کی گئی۔ کمشنر لورالائی ڈویژن سعادت حسن نے مزید کہا کہ کوئی بھی بچہ مس نہ ہو اور ہر بچہ جو پانچ سال سے کم ہیں اسے دو قطرے ضرور پلانے ہیں جو بھی اہلکار لاپرواہی کرے گا اسے تبدیل کیا جائے۔ ٹریننگ ریگولر کرایا جائے اور آ نے والے مہم میں ایک نئے جذبے سے کام کریں۔ انہوں نےکہاکہ لورالائی ڈویژن میں سکورٹی کا مسئلہ نہیں ہے پولیو ٹیموں کے لئے سکیورٹی اہلکار مقرر ہیں کوئی بھی ٹیم سکورٹی کے بغیر نہ جائیں۔﴾﴿﴾﴿﴾﴿خبرنامہ نمبر341/2025گوادر15, جنوری۔ ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، حالیہ دنوں میں 16 شدید بیمار مریضوں کو گوادر سے کراچی کے بڑے ہسپتالوں میں مفت ایمبولنس کے ذریعے منتقل کیا گیا۔ اس اقدام کا مقصد مریضوں کو فوری اور بہتر علاج فراہم کرنا ہے۔فری ایمبولنس کے انچارج جمال رحیم نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر حمود الرحمٰن کی ہدایت پر گزشتہ 9 مہینوں سے مقامی سطح پر بھی فری ایمبولنس سروس کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس سروس کے ذریعے مریضوں کو گوادر کے جی ڈی اے ہسپتال، عبدالغفور ٹیچنگ ہسپتال، اور ضرورت پڑنے پر تربت تک منتقل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام عوام کے لیے بڑی سہولت ہے اور صحت کے شعبے میں ایک قابل تعریف قدم ہے۔ مقامی سطح پر اس سہولت سے نہ صرف مریضوں کو فوری علاج میسر آ رہا ہے بلکہ ان کے اہل خانہ کو بھی ایک بڑی مدد فراہم ہو رہی ہے۔گوادر کے شہریوں نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اور ان کی ٹیم کی کوششوں کو سراہا ہے۔﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر 342/2025 حب 15جنوری۔ صدر پاکستان آصف علی زرداری کے ترجمان برائے بلوچستان صوبائی وزیر زراعت و کوآپریٹیو انڈسٹریز میر علی حسن زہری نے کہا ہے کہ محنت کش طبقہ کسی بھی معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور ان کے حقوق کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہےکسی بھی صورت میں مزدوروں کے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ان خیالات کا آظہار میر علی حسن زہری نےحب یب رائس پروجیکٹ دورے کے موقع پر احتجاج پر بیٹھے ہوئے محنت کشوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیاصوبائ وزیر نےبرطرف محنت کشوں کی بحالی کے احکامات جاری کئے حبیب رائس پروجیکٹ کی انتظامیہ کو تنبیہ کی کہ وہ ورکرز کے ساتھ انصاف کو یقینی بنائیں اور آئندہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو مزدوروں کے مسائل میں اضافہ کریں صوبائ وزیر نے ضلع حب کے محنت کشوں اور عوام کو یقین دلایا کہ وہ ہمیشہ ان کے مسائل کے حل کے لیے حاضر ہیں پیپلز پارٹی کا مشن ہی عوامی خدمت ہےاور اس مقصد کے لیے وہ دن رات محنت کرتے رہیں گے صوبائ وزیر نے اپنے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ مزدور طبقے کی خوشحالی پورے علاقے کی ترقی کے لیے اقدامات جاری رکھیں گے صوبائی وزیر کے دورہ حب کومحنت کشوں نےعوام کے لیے امید کی کرن قراردیا محنت کش ورکرز کی بحالی کے احکامات سے نہ صرف ان کی زندگیاں آسان ہونگی بلکہ پیپلز پارٹی کی عوامی خدمات کے جذبے کو بھی مزید اجاگر کرنے کے مواقع میسر ہونگے صوبائی وزیر کا دورہ حب کی تاریخ میں ایک یادگار لمحہ بن گیا، جہاں عوام اور ان کے رہنما نے مل کر ایک نئی امید اور ترقی کی بنیاد رکھی.۔ ﴾﴿﴾﴿﴾﴿خبرنامہ نمبر 343/2025زیارت 15جنوری۔ ڈپٹی کمشنر زیارت ذکاء اللہ درانی نے اچانک سنجاوی تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال اور آر ایچ سی اغبرگ کا اچانک دورہ کیا۔ مذکورہ ہسپتالوں میں آدھے سے زیادہ ملازمین غائب پائے گئے۔ملازمین کے اس انتہائی غیر زمہ دارانہ رویے پر ڈپٹی کمشنر زیارت نے سخت نوٹس لیتے ہوئے دورے کے فورا” بعد ہنگامی بنیادوں پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ کمیٹی کا اجلاس طلب کیا۔ جس میں غفلت کے مرتکب ملازمین کے خلاف انتہای سخت فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں ڈی ایچ او ڈاکٹر یاسر طاہر، ڈی ایس ایم نثارا حمد، ایم ایس ڈاکٹر عرفان الدین، ،محکمہ صحت کے افسر عبداللہ خان،پی پی ایچ آئی کے روشان خان نے شرکت کی۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ہیلتھ انتہائی حساس شعبہ ہے جسمیں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائےگی۔ جو ملازمین کام نہیں کرنا چاہتے وہ اپنا ٹرانسفر کرادے بصورت دیگر ان کی خدمات سرنڈر کر دی جائینگی۔ ڈپٹی کمشنر ذکاء اللہ درانی نے کہاڈاکٹرز اور پیرامیڈکس اسٹاف دکھی انسانیت کی خاطر مریضوں کا بروقت علاج کریں، عوام کو کسی بھی شکایت کا موقع نہ دیں ورنہ عوامی شکایات پر مزید سخت فیصلے کئے جائینگے اور ہسپتالوں کے اچانک دورے کر کے قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ صحت جیسے اہم شعبے کی فعالیت گورنمنٹ آف بلوچستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ جس کی فعالیت کے لیے ہم ہر حد تک جائینگے۔﴾﴿﴾﴿﴾﴿خبرنامہ نمبر 344/2025دکی: 15 جنوری۔ ڈپٹی کمشنر دکی کلیم اللہ کاکڑ کی زیر صدارت زمینداروں کے مسائل کے حل کے لیے ایک کھلی کچہری منعقد کی گئی جس میں زراعت سے وابستہ اہم مسائل پر گفتگو کی گئی۔ یہ کچہری حکومت بلوچستان کے زراعت کے فروغ اور کسانوں کی مشکلات کے خاتمے کے عزم کا حصہ تھی۔ اجلاس میں اسسٹنٹ کمشنر دکی عمران خان مندوخیل، اسسٹنٹ کمشنر تھل چوٹیالی اکبر علی مزارزئی، ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت (توسیع)، ڈپٹی ڈائریکٹر OFWM، ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت MMD، تحصیلدار دکی عبدالرازق دمڑ، رسالدار میجر لیویز حاجی علی محمد شادوزئی، زمیندار ایکشن کمیٹی کے اراکین، اور ضلع بھر کے زمینداران نے شرکت کی۔زمینداروں نے اس کھلی کچہری میں مختلف اہم معاملات پیش کیے۔ ان میں گندم کے بیج کی عدم دستیابی، زرعی ٹیوب ویل کو سولر انرجی پر منتقل کرنے میں تاخیر، گزشتہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات، زیتون کے درختوں کی فراہمی، اور بلڈوزر گھنٹوں کے مسائل شامل تھے۔ زمینداروں نے ان معاملات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور ان کے حل کے لیے حکومت کی مدد طلب کی پٹی کمشنر کلیم اللہ کاکڑ نے زمینداروں کو یقین دہانی کرائی کہ زراعت حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ اس شعبے سے ستر فیصد سے زائد لوگ منسلک ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیوب ویل کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا پراسس مکمل کر کے حکومت کو بھیج دیا گیا ہے اور فراہمی نمبر وائز کی جا رہی ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے سیلاب سے متاثرہ زمینوں کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا اور زمینداروں کو ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ زیتون کے درختوں کی فراہمی کے حوالے سے انہوں نے متعلقہ حکام سے رابطے کی ہدایت کی تاکہ اس عمل کو تیز کیا جا سکے۔اجلاس کے دوران پوست کی کاشت کے حوالے سے شکایات پر ڈپٹی کمشنر نے سخت احکامات جاری کیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جس زمین پر پوست کاشت پایا گیا، اسے بحق سرکار ضبط کر لیا جائے گا۔ متعلقہ زمینداروں کے شناختی کارڈز اور بینک اکاونٹس بلاک کیے جائیں گے اور ان کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کیے جائیں گے۔ انہوں نےزمینداروں پر زور دیا کہ وہ قانون کا احترام کریں اور پوست کی کاشت سے اجتناب کریں۔یہ کھلی کچہری زمینداروں کے مسائل کے حل کے لیے ایک اہم قدم تھی جس سے نہ صرف زراعت کے شعبے میں بہتری آئے گی بلکہ زمینداروں کا حکومت پر اعتماد بھی بڑئے گا۔﴾﴿﴾﴿﴾﴿خبرنامہ نمبر 345/2025استامحمد 15جنوری۔ ڈپٹی کمشنر استامحمد ارشد حسین جمالی نے آج ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر استا محمد امیر علی جمالی کے ہمراہ گوٹھ زورگڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا افتتاح کیا افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر استا محمد ارشد حسین جمالی نے کہا کہ آغا خان ہاسپٹل کے تعاون سے ضلع استا محمد کے مختلف علاقوں میں لوگوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے میڈیکل کیمپس لگائے جا رہے ہیں تاکہ دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگ اس فری میڈیکل کیمپ کی سہولت سے بھرپور انداز میں فائدہ اٹھائیں انہوں نے کہا کہ ضلعی حکومت اس طرح کے فری میڈیکل کیمپس کے لیے اپنے تعاون کو یقینی بنائے گی ڈاکٹر حضرات کو چاہیے کو اس فری میڈیکل کیمپس کے ذریعے سے غریب لوگ جو پیسوں کی خاطر اپنا علاج معالجہ کروانے سے قاصر ہیں ان کو ان فری میڈیکل کیمپس سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مستفید کریں ڈپٹی کمشنر استا محمد ارشد حسین جمالی نے کہا کہ موجودہ حکومت لوگوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کا لا رہی ہے اس سے قبل 13 جنوری سے ضلع بھر میں جاری مختلف مقامات پر فری میڈیکل کیمپس کے انعقاد و کیمپس کے ذریعے دوردراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو ان کی دہلیز پر طبی امداد کی فراہمی کے حوالے سے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر امیر علی جمالی نے ڈپٹی کمشنر استامحمد کو تفصیل کے ساتھ آگاہی فراہم کی اور بتایا کہ فری میڈیکل کیمپس میں لوگوں کو مختلف امراض کی تشخیص کے بعد ادویات بھی مفت میں دی جاتی ہے جس پر ڈپٹی کمشنر نے اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ محکمہ صحت کو چاہیے کہ وہ لوگوں کی خدمت کو اپنا نصب العین سمجھیں کیمپس میں آنے والے مریضوں نے ضلعی انتظامیہ کی کاوشوں کو سراہا اور اس امید کا اظہار کیا کہ وہ آیندہ بھی اسی طرح عوامی خدمات کو اولیت دینگے۔ ﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر 346/2025 کوئٹہ 15 جنوری۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ لیفٹننٹ (ر) سعد بن اسد کی زیر صدارت کوئٹہ کے جمع بندیوں کی رپورٹ کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں تحصیلدار (کچلاک) زبیر احمد کرد،تحصیلدار (سٹی) ہمایوں خان، تحصیلدار (صدر) کریم بگٹی، تحصیلدار (سریاب) شیردل خان اور ریونیو عملے نے شرکت کی۔ اجلاس میں ڈپٹی کمشنر کو کوئٹہ کے تمام محلات، موضع اور وارڈز کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ جوکہ تمام سب ڈویڑنز میں اب تک 80% کام مکمل ہوچکا ہے بقایا کام کو جلد سے جلد مکمل کرنے کی ہدایات جاری کیے گیے۔اجلاس سے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے کہا تمام سب ڈویڑنوں کے تحصیلداران 23 جنوری 2025ئ تک اپنی مکمل شدہ رپورٹ پیش کریں بصورت دیگر انکے خلاف تادیبی کاروائی کی جائیگی۔﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر 347/2025کوئٹہ 15 جنوری۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ لیفٹیننٹ (ر) سعد بن اسدنے ڈی سی آفس کے تمام ملازمین کے ساتھ ملاقات کی۔ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے تمام ملازمین کو اپنے دفتر میں حاضر کرکے ہر ایک سے الگ الگ جواب طلبی کی جن میں جنرل برانچ، ایڈمن برانچ، ریونیو برانچ ،لوکل ڈومیسائل برانچ، کمپیوٹر سیل، ڈاک لرنرز ،رجسٹرار آفس کے آفیسران ہ اہلکاران شامل تھے۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے تمام ملازمین کو سخت وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام ملازمین ٹائم پر دفتر حاضر ہوں اور ہر ملازم اپنے برانچ میں پوری محنت و لگن سے کام کریں اس دوران جتنے ملازم غیر حاضر تھے ان سب کی تنخوائیں بند کردی جائے گی۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے سختی سے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی ملازم بلا وجہ غیر حاضری کریگا انکے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔انہوں نے کہاکہ سرکاری ملازمین عوام کے خادم ہیں دفتر آنے والے ساہلین کی فوری داد رسی کریں۔﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر348/2025چمن 15 جنوری 2025:ڈی سی چمن حبیب احمد بنگلزئی کی زیر صدارت آل لائن ڈیپارٹمنٹس کا اجلاس منعقد کیا گیا اجلاس میں چمن کے آل لائن ڈیپارٹمنٹس کے افسران نے شرکت کی. اجلاس میں تمام محکموں کے افسران نے ڈی سی چمن کو اپنے کارکردگی سٹاف کی حاضریوں پروگریس رپورٹ ڈیولپمنٹ سکیمز پلانٹیشن آف ٹریز، سٹاف کی تعداد، خالی آسامیوں اور انکو درپیش مسائل اور ضرورتوں کے حوالےسے تفصیلی معلومات فراہم کی گئیں اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی سی چمن نے کہا کہ تمام محکموں کے افسران اور سٹاف اپنی حاضریوں کو یقینی بنائیں اور وقت کی پابندی کریں اور تمام سرکاری امور کو بروقت نمٹانے اور لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کریں اور عوام کو بیجا تنگ نہ کیا جائے۔ ڈی سی نے کہا کہ عوام کو تنگ کرنے والے افسران اور سٹاف کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی.
خبرنامہ نمبر349/2025گوادر15جنوری2025: ماہی گیروں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ایک اہم اجلاس رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ اور ڈپٹی کمشنر حمود الرحمٰن کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈائریکٹر فشریز احمد ندیم، ڈپٹی ڈائریکٹر فشریز مشتاق احمد، اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز صغیر زمان، ماہی گیروں کی تنظیموں اور دیگر ماہی گیروں نے شرکت کی۔اجلاس میں خصوصی طور پر وائرنیٹ جال کے بڑھتے ہوئے استعمال اور اس کے سمندری حیات پر مہلک اثرات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ یہ جال، جو ٹرالنگ کی طرز پر سمندری مخلوقات کی نسل کشی کا سبب بن رہا ہے، پچھلے دو سالوں میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ اجلاس کے دوران محکمہ فشریز کے افسران اور ماہی گیروں کی متفقہ رائے تھی کہ وائرنیٹ جال سمندری حیات کے لیے خطرناک اور نقصان دہ ہے، اور اس کے استعمال کو ہر صورت میں روکا جانا ضروری ہے۔مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا، “سمندری حیات کی حفاظت ہماری زندگی کی ضمانت ہے۔ اگر سمندر محفوظ ہوگا تو ہماری نسلیں بھی محفوظ رہیں گی۔ لہٰذا، سمندری مخلوقات کے تحفظ کے لیے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔” انہوں نے ماہی گیروں پر زور دیا کہ وہ روایتی اور مقامی جالوں کا استعمال کریں تاکہ مچھلیوں کے انڈوں اور بیضوں کو نقصان نہ پہنچے۔ڈپٹی کمشنر حمود الرحمٰن نے واضح کیا کہ محکمہ فشریز کے قوانین کے تحت وائرنیٹ جال کا استعمال ممنوع ہے۔ انہوں نے کہا، “اگر ماہی گیر رضاکارانہ طور پر وائرنیٹ جال کا استعمال ترک نہیں کرتے تو محکمہ فشریز قانونی کارروائی کرے گا۔ یہ جال مچھلیوں کی نسل کشی کا باعث ہے اور اس کا استعمال کسی صورت قابل قبول نہیں۔”اجلاس کے اختتام پر رکن صوبائی اسمبلی، ڈپٹی کمشنر، محکمہ فشریز کے افسران اور ماہی گیروں نے مشترکہ طور پر فیصلہ کیا کہ وائرنیٹ جال کے استعمال کو ایک ماہ کے اندر مکمل طور پر ختم کیا جائے گا۔ اس مدت کے بعد جو ماہی گیر اس جال کا استعمال کریں گے، ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ماہی گیروں نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے سمندری حیات کے تحفظ کے لیے اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اجلاس کو سمندری مخلوقات کی بقا کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا گیا۔
خبرنامہ نمبر350/2025کوئٹہ، 15 جنوری2025:حکومت بلوچستان نے صوبے میں جاری ہڑتال اور اسپتالوں کی بندش میں ملوث ڈاکٹروں، پیرا میڈیکس، اور فارماسسٹوں کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے واضح کیا کہ حکومت صحت عامہ کی خدمات میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف کسی قسم کی رعایت نہیں برتے گی صوبائی وزیر صحت کے مطابق اسپتالوں کی بندش اور غیر قانونی ہڑتال میں شامل 29 ڈاکٹروں اور فارماسسٹوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں ان میں میڈیکل افسران ڈاکٹر بہار شاہ، ڈاکٹر کلیم اللہ، ڈاکٹر صبور کاکڑ، ڈاکٹر یاسر اچکزئی، ڈاکٹرمبارک خان، ڈاکٹر عبدالمالک اور فارماسسٹ میں اعجاز آغا، عابد عبداللہ، فرید خان کے کے نام بھی شامل ہیں ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے بتایا کہ اسپتال کی زبردستی بندش میں ملوث تمام ڈاکٹروں، فارماسسٹوں، اور پیرا میڈیکس کو ملازمت سے معطل کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے حکومت ان ڈاکٹروں کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کے لیے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کو خط لکھنے پر غور کر رہی ہے ترجمان بلوچستان حکومت نے صحت عامہ کی بندش کو ایک تشویشناک عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات مریضوں کی جانوں کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہیں اور حکومت اسے کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔ ترجمان کے مطابق ہڑتال اور اسپتالوں کی بندش جیسے غیر قانونی اقدامات کا مقصد عوام کو تکلیف پہنچانا ہے، جو کسی صورت قبول نہیں انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان عوام کو صحت کی بہتر خدمات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے اور اس حوالے سے تمام قانونی اور انتظامی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔