December 22, 2024
News

14-12-2024

خبرنامہ نمبر7223/2024
کوئٹہ۔14 دسمبر: جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جسٹس شوکت علی رخشانی پر مشتمل عدالت عالیہ بلوچستان کے دو رکنی بینچ نے ایڈووکیٹ سید نذیر احمد آغا کا زرغون روڈ توسیع سے متعلق دائر کردہ ائینی درخواست بنام حکومت بلوچستان، چیف سیکرٹری اور دیگر کی سماعت کی۔ دو رکنی بینچ کے معزز ججز نے زرغون روڈ توسیعی منصوبے اور تعمیراتی کام سے متعلق ریلوے کی زمین کے حصول پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عالیہ بلوچستان کے17 اور 31 اکتوبر 2024 کے احکامات کو اس سلسلے میں حتمی حکم قرار دیا۔ ڈویژنل سپرٹینڈنٹ پاکستان ریلویز کو سختی سے ہدایت کی کہ وہ یا اس کا کوئی بھی نمائندہ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کا تعمیراتی کام سے متعلق ضروری اور ضابطہ اخلاق کی کاروائی مکمل کرنے کے بعد کسی قسم کی رکاوٹ پیدا کرنے کے بجائے قانونی چارہ جوئی سے فائدہ اٹھائیں۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ماہر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کے 28 نومبر 2024 کے حکم کی تعمیل میں بیان دیا کہ 10 دسمبر 2024 کو چیف سیکرٹری بلوچستان کی زیر صدارت دو اجلاس منعقد ہوئے۔ پہلے اجلاس میں تمام وفاقی محکموں / اداروں کے سربراہان موجود تھے جن میں بعض ٹھوس فیصلے کیے گئے۔ جس کے تحت، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کو زمین کے حصول کی کارروائی کو تیز کرنے کی ہدایت کی گئی، جبکہ 11 دسمبر 2024 کو کیسکو کے حکام کے ساتھ ہونے والی ایک اور اجلاس میں، جس کے تحت، کیسکو کے ایک XEN کو فوکل پرسن کے طور پر تعینات کیا گیا جو کہ زرغون روڈ کو چوڑا کرنے کے لیے مجوزہ ڈیزائن کے مطابق بجلی کے کھمبوں کو ہٹانے اور دوبارہ تنصیب کے لیے ایک جامع طریقہ کار وضع کرے گا۔ اسی طرح ایس ایس جی سی ایل اور پی ٹی سی ایل حکام نے یقین دہانی کرائی کہ اراضی حاصل کرنے کے فوراً بعد گیس پائپ لائن اور فائبر آپٹکس کی منتقلی کا کام شروع کر دیا جائے گا اور اسے جنگی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا تاکہ منصوبے کی بروقت تکمیل میں کسی غیر ضروری تاخیر سے بچا جا سکے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنر ل نے مزید نشاندہی کی کہ اے سی ایس (ترقیات) اور سیکرٹری فنانس ڈیپارٹمنٹ کو بھی چیئرمین کی طرف سے ہدایت کی گئی کہ جہاں بھی پراجیکٹ ڈائریکٹر کو مطلوبہ فنڈز کی ضرورت ہو گی، اسے بغیر کسی غیر ضروری تاخیر اور قانون کے مطابق سہولت فراہم کی جائے۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ انہوں نے لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1894 کے سیکشن 4 کے تحت نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بعد اراضی ایکوزیشن ایکٹ 1894 کے سیکشن 9 کے تحت دیے گئے ایوارڈ کا اعلان بھی کیا۔ دو رکنی بینچ کے معزز ججز نے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کو قانون کے دائرے کے اندر سختی سے رہتے ہوئے زمین کے حصول کے عمل کو آگے بڑھانے کی ہدایت کی۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر چیف منسٹر کوئٹہ ڈویلپمنٹ پیکج نے انسکمب روڈ کے حوالے سے پیش رفت رپورٹ پیش کی۔ دو رکنی بنچ کے معزز ججز نے مشاہدہ دیا کہ مختلف ٹائم لائنز کا اعلان کرنے کے باوجود، ابھی تک، ٹھیکیدار اس کام کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے، اور اس وجہ سے، چھوٹے اجزاء کی تعداد ابھی تک نامکمل ہے اور مناسب طریقے سے شرکت نہیں کی جا رہی ہے۔ دو رکنی بینچ کے معزز ججز نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو ہدایت کی کہ پروجیکٹ کو چار حصوں میں تقسیم کیا جائے اور حصہ 1 سے شروع کر کے مذکورہ منصوبے کو ہر لحاظ سے ایک ماہ کے اندر مکمل کریں۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر نے سریاب روڈ پر پیش رفت کے حوالے سے رپورٹ بھی پیش کی جس میں بتایا گیا ہے کہ طوفانی پانی کے نکاس اور سروس روڈ پر کام جاری ہے اور اب تک 32 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ پاکستان ریلویز کا کہنا ہے کہ اگرچہ انہوں نے اجلاس میں شرکت کی لیکن بنیادی طور پر وہ کمیٹی کی طرف سے پیش کی گئی تجاویز اور فیصلوں سے متفق نہیں ہیں اور اس لیے، چونکہ ریلوے لینڈ اینڈ پراپرٹی رولز 2023 کی دفعات کے مطابق ریلوے کی زمین کسی دوسرے ادارے کو قواعد کی دفعات پر عمل کیے بغیر نہیں دی جا سکتی۔ وہ مزید بتاتے ہیں کہ لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1894 کے سیکشن 4 کے تحت ایک نوٹیفکیشن پاس کرنے کے بعد ڈپٹی کمشنر کوئٹہ/ کلکٹر ایکوزیشن لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1894 کے سیکشن 5 کے تحت ایک اور نوٹیفکیشن پاس کرنے کے پابند تھے۔ خاص طور پر یہ اعلان کرتے ہوئے کہ زیر بحث زمین عوامی مقصد کے لیے درکار ہے، تاکہ پاکستان ریلوے کو زمین کے حصول اور ڈپٹی کمشنر (کلیکٹر ایکوزیشن) کی طرف سے مقرر کردہ نرخوں کے خلاف اعتراضات درج کرنے کے قابل بنالیتے۔ ماہر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے اس تنازعہ کی سختی سے مخالفت کی اور نشاندہی کی کہ یہ اعتراضات اس عدالت نے 17 اکتوبر 2024 کے اپنے حکم میں پہلے ہی پیش کیے ہیں، جس کے تحت اعتراضات کو بنیادی طور پر اس بنیاد پر مسترد کر دیے گئے کہ سی سی آئی کا فیصلہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے1973 (‘آئین’) کے آرٹیکل 153 کے دفعات کے تحت کیا گیا تھا۔ اور اسی طرح کابینہ کا یہ فیصلہ وفاقی حکومت کے رولز آف بزنس اور آئین کے آرٹیکل 99 کے تحت کیا گیا جو کہ آئینی قواعد کی وجہ سے محفوظ بھی ہیں۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کی طرف سے اٹھائے گئے مندرجہ بالا اعتراض کے پیش نظر، اس بات کو مزید دہرانے کی ضرورت نہیں ہے کہ سی سی آئی اورکابینہ کا رول آف بزنس کے تحت کیے گئے فیصلے کو آئین کا تحفظ حاصل ہے اور اس لیے ذیلی قانون سازی، جیسا کہ، پاکستان ریلوے ایکٹ، 1894 اور اس کے ذیلی قوانین، آئینی دفعات پر زیادہ اثر نہیں رکھتے۔ دو رکنی بینچ کے ججز نے اس حکمنامیکی کاپی اٹارنی جنرل بلوچستان اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو بھیجنے کی ہدایت کی تاکہ ان کے ذریعے اسے آگے متعلقہ حکام تک پہنچایا جا سکے۔ اس ائینی مقدمے کو چھ مارچ 2025 تک ملتوی کر دیا گیا۔

خبرنامہ نمبر7224/2024 کوئٹہ۔ 14 دسمبر:علاقائی موسمیاتی مرکز بلوچستان کے مطابق ہفتہ کو صوبے کے بیشتر علاقوں میں موسم جزوی طور پر ابر آلود رہنے کے ساتھ سرد اور خشک رہنے کا امکان ہے جبکہ قلات، زیارت، کوئٹہ، پشین، قلعہ عبداللہ اور اس کے گرد و نواح میں رات اور صبح کے وقت شدید سرد رہنے کا امکان ہے۔ اتوار کو صوبے کے بیشتر علاقوں میں موسم جزوی طور پر ابر آلود رہنے کے ساتھ سرد اور خشک رہنے کا امکان ہے جبکہ قلات، زیارت، کوئٹہ، پشین، قلعہ عبداللہ اور اس کے گرد و نواح میں صبح اور رات کے اوقات میں شدید سرد رہنے کا امکان ہے۔ نوشکی، چاغی، واشک، پنجگور، کیچ، آواران سمیت ساحلی پٹی میں گرد آلود ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے کم درجہ حرارت قلات میں 5- ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ کوئٹہ (شہر 04.5/18.0)، سمنگلی (-01.1/16.0)، آر ایم سی (-01.1/15.8)، سریاب (-0.5/16.5)، ژوب (00.0/15.0)، پنجگور (01.5/19.5)، لسبیلہ (3.0/27.5)، بارکھان (03.0/17.5)، دالبندین (03.0/20.0)، خضدار (03.0/19.5)، نوکنڈی (03.5/17.5)، سبی (05.0/26.0)، پسنی (09.0/25.5.)، تربت (09.8/26.5)، اورماڑہ (10.0/26.0)، جیونی (11.0/26.0)، اور گوادر میں سب سے کم/سب سے زیادہ درجہ حرارت (12.0/27.0) ریکارڈ کیا گیا۔

خبرنامہ نمبر7225/2024
نصیرآباد14دسمبر:۔انسداد پولیو مہم کے حوالے سے کمشنر نصیر آباد ڈویژن معین الرحمن خان کی زیر صدارت ڈویژنل ٹاسک فورس اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر یاسر بلوچ ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر نصیر آباد ڈاکٹر عبدالمنان لاکٹی ثنا ء اللہ چکڑا سمیت دیگر اضلاع کی ڈپٹی کمشنرز اور ڈی ایچ اوز ویڈیو لنک کے ذریعے شریک تھے اجلاس کے موقع پر ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر یاسر بلوچ نے 16 دسمبر کو شروع ہونے والی پولیو مہم کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کے متعلق تفصیل سے بریفنگ دی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر نصیر آباد ڈویژن معین الرحمن خان نے کہا کہ نصیر آباد ڈویژن میں پولیو کے کیسز سامنے آنا ہماری خامیوں کو عیاں کرتا ہے جس کا تدارک کرنا ناگزیر عمل بن چکا ہے ہمیں سنجیدہ اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ اگر مائیکرو پلان کے مطابق کام جاری رکھا جاتا تو ہمیں ان حالات سے نبرد آزما نہ ہونا پڑتا ہمیں فیلڈ کے دوران آنے والی کوتاہیوں پر خصوصی توجہ دینی ہوگی جن علاقوں میں ایل یو ایس فیل ہو رہے ہیں وہاں پر فوری اقدامات کرنا انتہائی ضروری عمل ہے اس مرتبہ شروع ہونے والی پولیو مہم پر مکمل توجہ دی جائے افیسران پر لازم ہے کہ وہ پولیو مہم کے دوران مانیٹرنگ کے عمل پر بھی گہری نظر مرکوز رکھیں رہ جانے والے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطریضرور پلائے جائیں انہوں نے کہا کہ جن اضلاع میں پولیو کیسز سامنے آئے ہیں یا گزشتہ مرتبہ نکاسی آب کی نالوں میں لیے گئے سیمپلز جو پازیٹو ائے ہیں وہاں پر مزید کوتاہیوں کی کوئی گنجائش موجود نہیں پولیو وائرس کی منتقلی کی روک تھام کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے جائیں تمام اضلاع کے داخلی و خارجی راستوں پر پولیو کی ٹیمیں تشکیل دے دی جائیں تمام اضلاح کی انتظامیہ پولیو مہم کے حوالے سے جو کاوشیں کر رہی ہیں وہ خوش آئند اقدام ہیں محکمہ صحت کو اپنی خدمات میں مزید بہتری لانی ہوگی کیونکہ جب تک صحیح معنوں میں کام نہیں کیا جاتا تب تک ہمیں کامیابی حاصل نہیں ہو سکتی

خبرنامہ نمبر7226/2024 بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز (BUMHS) کوئٹہ میں نیشنل اکیڈمی آف ہائر ایجوکیشن (NAHE) – HEC کے تربیتی پروگرام کی اختتامی تقریب منعقد ہوئی۔ BPS-17 اور BPS-18 میں یونیورسٹی کے انتظامی افسران کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا۔یہ پروگرام، یونیورسٹی میں پیشہ ورانہ ترقی کے اقدامات میں ایک اہم سنگ میل کے طور پر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اعزازی مہمان وائس چانسلر نے اس موقع پر بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور کامیابی سے تربیت مکمل کرنے والے 30 شرکاء میں اسناد تقسیم کیں۔ پروگرام میں نمایاں خدمات کے اعتراف میں منتظمین اور ریسورس پرسن کو شیلڈز اور سووینئرز بھی پیش کیے گئے۔ تقریب میں پرو وائس چانسلر ڈاکٹر فریدہ کاکڑ، رجسٹرار سید اورنگزیب، پروفیسر ڈاکٹر سید عبدالرؤف شاہ، پروفیسر ڈاکٹر دین محمد بنگلزئی (کنٹرولر امتحانات)، سینئر پروفیسرز، ڈینز، ڈائریکٹرز سمیت معززین نے شرکت کی۔ فیکلٹی ممبران، اور انتظامی عملہ اور ان کی موجودگی نے اس تربیتی پروگرام کی اہمیت اور اعلیٰ تعلیم کے انتظام میں بہترین کارکردگی کو فروغ دینے کے لیے یونیورسٹی کے عزم کو واضح کیا۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے، اعزازی وائس چانسلر نے عملی دفتری کام اور پیشہ ورانہ تاثیر کو بڑھانے کے لیے تربیت کے دوران حاصل کردہ مہارتوں اور علم کو بروئے کار لانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ذاتی اور ادارہ جاتی ترقی میں مسلسل سیکھنے کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ پرو وائس چانسلر ڈاکٹر فریدہ کاکڑ نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ اپنی مہارت کو مزید بہتر بنانے کے لیے ورکشاپس اور تربیتی پروگراموں میں مصروف رہیں اور بہترین طریقوں کے ساتھ اپڈیٹ رہیں۔ اپنے اختتامی کلمات میں، پروفیسر ڈاکٹر سید عبدالرؤف شاہ نے دیگر معززین کے ساتھ، اس تربیت کو حقیقت بنانے میں تعاون کرنے پر NAHE-HEC کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ تربیتی کوآرڈینیٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم بزدار کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا گیا جنہوں نے پروگرام کے انعقاد اور اس کو عملی جامہ پہنانے میں مثالی قیادت کی۔ ارسلان، اسسٹنٹ رجسٹرار اور نیاز محمد، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ٹی کا بھی شکریہ ادا کیا گیا جنہوں نے اس تقریب کو کامیابی سے منعقد کرنے میں ان کی محنت اور کوششوں کو سراہا۔ بولان میڈیکل کالج (BMC)، لورالائی میڈیکل کالج، اور BMC اور ژوب کے نرسنگ کالجوں کے شرکاء نے بھی ٹریننگ میں شرکت کی اور انہیں اسناد سے نوازا گیا۔ BUITEMS سے ڈاکٹر عمرانہ نیاز سلطان اور پروفیسر ڈاکٹر احسن اچکزئی کے علاوہ یونیورسٹی آف بلوچستان (UOB) کے پروفیسر ڈاکٹر جمیل احمد اور پروفیسر ڈاکٹر صوبیہ رمضان اس ٹریننگ کے ریسورس پرسن تھے۔ شرکاء نے انسانی وسائل کی استعداد بڑھانے کے لیے اسی طرح کے تربیتی پروگراموں کو زیادہ کثرت سے منعقد کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے سینئر فیکلٹی اور انتظامی عملے کے لیے موزوں تربیتی سیشن شروع کرنے کی بھی تجویز دی۔ تقریب کا اختتام تمام حاضرین کی جانب سے اپنے اپنے کرداروں میں بہترین کارکردگی کے لیے کوشش کرنے اور BUMHS اور پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کی اجتماعی ترقی اور پیشرفت میں کردار ادا کرنے کے عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔

خبرنامہ نمبر7227/2024
پنجگور 14 دسمبر 2024:ضلعی انتظامیہ کے زیراہتمام ڈسٹرکٹ کونسل ہال میں ڈپٹی کمشنر پنجگور زاہد احمد لانگو کی زیر صدارت کھلی کچہری کا انعقاد کیاگیا جس میں آل پارٹیز کے نمائندوں سیاسی وسماجی رہنماؤں سمیت پولیس لیویز ہیلتھ ایجوکیشن زراعت لوکل گورنمنٹ پبلک ہیلتھ بی اینڈ آر لائیو اسٹاک اور دیگر متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہوں اور نمائندوں نے شرکت کی کھلی کچہری میں پنجگور کے جملہ مسائل ہیلتھ، ایجوکیشن، لاء اینڈ آرڈر،منشیات،بازار،بارڈر کے امور زیر بحث آئے شہریوں نے کھل کر مسائل پر گفتگو کی اور شہر میں منشیات فروشی کے بڑھتے ہوئے رجحان بجلی کے خود ساختہ بحران، بارڈر پر مسافروں کے ساتھ سلوک اور ٹیچنگ اسپتال میں سہولتوں کے فقدان سے متعلق تفصیلی گفتگو کی گئی آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کے چیرمین علاؤالدین ایڈوکیٹ،مسلم لیگ ن کے ڈویژنل صدر اشرف ساگر، بارڈر بچاؤ تحریک کے رہنما نجیب سلیم، حق دو تحریک کے آرگنائزر ملا فرہاد،انجن تاجران کمیٹی پنجگور کے نائب صدر لعل دوست شعیب سماجی کارکن عادل ارباب،صلاح الدین بلوچ، ڈاکٹر محمد نور بلوچ اور دیگر نے شہر کے مسائل پر گفتگو کی اور کہا کہ کھلی کچہری میں جن مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے ان پر عمل درآمد بھی ہونا چائیے تاکہ عوام کی مشکلات کم ہوسکیں اس موقعے پر ڈپٹی کمشنر زاہد احمد لانگو نے خطاب کرتے ہوئے تمام کنسرنڈ ماتحت اداروں کو عوامی مسائل کے حل میں متحرک رہنے کی ہدایت کی اور کہا کہ جو مسائل جس محکمہ سے منسلک ہیں اسکی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی کارکردگی کو مذید بہتر بناکر عوام کو ریلیف پہنچائیں ڈپٹی کمشنر پنجگور زاہد احمد لانگو نے کہا کہ میرا دفتر سب کے لیے کھلا ہے کوئی یہ نہ سمجھے کہ میں کسی ایک سے رغبت اور کسی دوسرے سے مخاصمت رکھتا ہوں بلکہ پنجگور کا ہر فرد میرے لیئے قابل احترام اور اسکے جائز مسائل حل کرنا میری ذمہ داریوں میں شامل ہے انہوں نے کہا کہ کھلی کچہری منعقد کرنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہر کوئی آکر اپنا مسلہ بیاں کرے تاکہ ضلعی انتظامیہ حکومتی وسائل سے عوام کو ریلیف پہنچا سکے اور جن لوگوں کو پولیس لیویز ہیلتھ ایجوکیشن یا دوسرے محکموں سے کوئی شکایت اور مسلہ ہے اسکی برپائی کیا جاسکے انہوں نے کہا کہ جن مسائل کی نشاندہی کیاگیا ہے اس حوالے سے جب اگلا کھلی کچہری لگایا جائے گا تو اس میں پروگریس رپورٹ بھی پیش کردی جائے گی ڈپٹی کمشنر نے ایجوکیشن میں کنٹریکٹ بھرتیوں پر بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس میں فقط میرٹ کو ترجیح دی گئی ہے جو امیدوار سمجھتا ہے کہ اسکے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے تو وہ کمیٹی میں آکر اپنی درخواستیں جمع کرادیں انہوں نے سرکاری محکموں کو ہدایت کی کہ وہ عوام کے روزمرہ کاموں کو باقاعدگی کے ساتھ حل کریں سرکاری ادارے ہی عوام کو ریلیف دینے کے پابند ہیں انہوں نے کھلی کچہری کے شرکاء پر بھی زور دیا کہ وہ بہتری کے کاموں میں ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں جب ہم سب ملکر شہر کی بہتری کا سوچیں گے تو عوام کے مسائل حل کرنے میں آسانی ہوگی.

خبرنامہ نمبر7228/2024
تربت 14 دسمبر 2024: یونیورسٹی آف تربت کے طالب علموں کو قومی احتساب بیورو کے زیراہتمام منعقدہ مختلف کٹیگریزکے مقابلوں میں شاندار کارکردگی کامظاہرہ کرنے پر یونیورسٹی آف تربت میں اسناد اور نقد انعامات سے نوازا گیا۔ یہ مقابلے 7 نومبر 2024 کو یونیورسٹی آف گوادر میں منعقد ہوئے تھے جس میں جامعہ تربت کی طالبہ زمر نے انگلش تقریری مقابلے میں دوسری پوزیشن، طالبہ طاہرہ شوکت نے اردو تقریری مقابلے میں تیسری پوزیشن، جبکہ دوستا شاہ نے مختصر ویڈیو مقابلہ کٹیگری میں تیسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ جامعہ تربت میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے کھیل وامور نوجوانان محترمہ مینا مجید اورگوادر سے بلوچستان اسمبلی کے رکن مولانا ہدایت الرحمٰن نے پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء وطالبات کو نیب کی جانب سے اسناد اور نقد انعامات دئیے۔تقریب کے دوران یونیورسٹی آف تربت کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر گل حسن بھی موجود تھے۔ پروفیسر ڈاکٹر گل حسن، جامعہ تربت میں نیب سرگرمیوں کے فوکل پرسن امجد علی اور یونیورسٹی کمیونٹی نے پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء وطالبات کو صوبائی سطح پر یونیورسٹی کا نام روشن کرنے پر مبارکباد پیش کی۔

خبرنامہ نمبر7229/2024
تربت 14دسمبر:گورنمنٹ گرلز ہائیر سیکنڈری اسکول چاہسر کیہیڈ مسٹریس، شکیلہ بلوچ نے کہاں ھے کہ اسکول کی طالبات نے مکران یوتھ فیسٹیول میں وال پینٹنگ کے مقابلے میں دوسری پوزیشن حاصل کرکے نہ صرف اپنے اسکول بلکہ والدین اور علاقے کا نام روشن کیا ھے انہوں نے کامیاب طالبات کلثومنظیر،حاجرہ عبدالصمد،نادیہ عبدالحمید اور اقراء اصغر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ طالب علموں کے ایوارڈز ان کے اساتذہ کی محنت، رہنمائی اور طلبہ کے لیے فراہم کردہ وسائل کا نتیجہ ہوتے ہیں انہوں نیکہا کہ یہ ایوارڈز نہ صرف اسکول کے وقار میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ دوسرے طلبہ کو بھی بہترین کارکردگی کے لیے تحریک دیتے ہیں۔ ایسے اعزازات اسکول کی شہرت کو بڑھانے کے ساتھ والدین اور معاشرے کے اعتماد کو بھی مضبوط کرتے ہیں، جو کسی بھی تعلیمی ادارے کی کامیابی کی علامت ہے

خبرنامہ نمبر7230/2024
گوادر: گوادر یونیورسٹی کے انتظامی عملے کے لیے پانچ روزہ ایچ ای سی-نیشنل اکیڈمی آف ہائیر ایجوکیشن (NAHE) کے زیر اہتمام تربیتی پروگرام کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔اختتامی تقریب سی پیک اسٹڈی سنٹر کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی، جس کی صدارت پرو وائس چانسلر ڈاکٹر سید منظور احمد نے کی۔ اس موقع پر ڈین فیکلٹی آف سائنسز پروفیسر ڈاکٹر جان محمد، رجسٹرار دولت خان اور اسٹیٹ بینک کے سابق ڈپٹی گورنر قاضی عبدالمقتدر بھی شریک تھے۔تقریب میں ویڈیو لنک کے ذریعے وائس چانسلر جامعہ گوادر پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ڈائریکٹر محترمہ آمنہ نور ملک نے شرکت کی۔ انہوں نے شرکاء کو تاکید کی کہ وہ اس تربیت کے دوران سیکھی گئی مہارتوں کو اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ شیئر کریں۔ انہوں نے پروگرام کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کا شکریہ بھی ادا کیا۔پرو وائس چانسلر ڈاکٹر منظور احمد نے شرکاء کی دلچسپی، وابستگی، اور پورے ہفتے میں منعقد ہونے والے سیشنز میں ان کی لگن کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے تربیتی پروگرام بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو مضبوط اور مؤثر بنانے کے لیے نہایت اہم ہیں۔یہ تربیتی پروگرام بلوچستان کی یونیورسٹیوں کے انتظامی عملے کے لیے جامعہ گوادر میں منعقد ہونے والا دوسرا صلاحیت سازی پروگرام تھا۔ اس پروگرام میں اہم ترین پہلو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سابق ڈپٹی گورنر قاضی عبدالمقتدر کی شرکت تھی، جنہوں نے آخری دو دنوں میں مالیاتی انتظام پر خصوصی سیشنز کی قیادت کی۔اختتامی تقریب کے آخر میں شرکاء میں اسناد تقسیم کی گئیں، جن کے ذریعے ان کی فعال شرکت اور تربیتی پروگرام کی کامیاب تکمیل کا اعتراف کیا گیا۔

خبرنامہ نمبر7231/2024
گوادر14دسمبر: گوادر کے ماہی گیروں نے اسسٹنٹ کمشنر میر جواد احمد زہری سے ملاقات کی اور اپنے مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اس ملاقات میں ماہی گیروں نے مچھلی کے نرخوں سے متعلق اپنے خدشات پیش کیے، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ قیمتوں کے تعین میں بیوپاریوں کی اجارہ داری کی وجہ سے ماہی گیر شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔ماہی گیروں نے شکایت کی کہ مچھلی کے نرخ طے کرتے وقت انہیں اعتماد میں نہیں لیا جاتا، اور بیوپاری خودساختہ طور پر قیمتیں کم کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سے ماہی گیروں کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں ماہی گیروں کو بھی شامل کیا جائے تاکہ ان کے حقوق کا تحفظ ممکن ہو۔اسسٹنٹ کمشنر میر جواد احمد زہری نے ماہیگیروں کے تحفظات کو بغور سنا اور ان کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ جمعے کو مول ہولڈرز اور ماہیگیروں کے درمیان ایک اہم نشست کا انعقاد کیا جائے گا، جہاں مچھلی کے نرخوں کے تعین کے لیے شفاف اور قابلِ قبول طریقہ کار پر اتفاق کیا جائے گا۔ماہیگیروں نے اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے اس معاملے کو سنجیدگی سے لینے اور فوری اقدامات کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر کا یہ اقدام ماہیگیروں کے لیے ایک امید کی کرن ہے اور اس سے مچھلی کی صنعت میں بہتری کی راہ ہموار ہوگی۔گوادر کے ماہیگیروں کی اسسٹنٹ کمشنر سے ملاقات اور آئندہ اجلاس کی تیاری کو شہر میں مچھلی کی صنعت کے مسائل کے حل کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہیگیروں نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ مستقبل میں بھی اپنی آواز اٹھاتے رہیں گے تاکہ ان کے مسائل حکام کے نوٹس میں آتے رہیں اور ان کے معاشی حقوق کا تحفظ ممکن ہو۔

خبرنامہ نمبر7232/2024
گوادر14دسمبر:: یونیورسٹی آف گوادر کے اعلامیہ کے مطابق تعلیمی سال سمسٹر اسپرنگ 2024 کے لیے بی ایس اور اے ڈی پروگراموں میں داخلے کے لیے انٹری ٹیسٹ اور انٹرویو کے شیڈول کا اعلان کردیا گیا ہے۔ یونیورسٹی آف گوادر کے بی ایس اور اے ڈی پروگراموں میں داخلے کے لیے انٹری ٹیسٹ اور انٹرویو 17 دسمبر 2024 (منگل) کو صبح 10:00 بجے گوادر یونیورسٹی میں ہوں گے۔ تمام امیدواروں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اپنے اصل شناختی کارڈ/بی فارم اور تعلیمی دستاویزات کے ساتھ مقررہ تاریخ کو صبح 9:30 بجے گوادر یونیورسٹی میں رپورٹ کریں۔

خبرنامہ نمبر7233/2024
تربت 14 دسمبر:صوبائی مشیر برائے امور نوجوان اور کھیل مینا مجید بلوچ نے ہفتے کے روز ضلع کیچ کے مختلف تعلیمی اداروں کا دورہ کیا۔اس موقع پر ڈی ڈی او تربت اکبر اسماعیل،ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر کیچ عبدالغفار یوسف،حبیب اللہ دشتی ودیگر انکے ہمراہ تھے۔گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج تربت کا دورہ کے موقع پر کالج کے پرنسپل میڈم گل جان بلوچ نے صوبائی مشیر برائے امور نوجوان اور کھیل مینا مجید بلوچ کا پرتپاک استقبال کیا انہوں کالج کے مختلف حصوں کا دورہ کیا کلاس رومز میں جاکر درس و تدریسی عمل کا جائزہ لیا اور طالبات سے انکے تعلیمی سرگرمیوں کے بارے میں حال و احوال کیا۔ اس موقع پر انہوں نے طالبات کے ساتھ کیریئر کونسلگ کے بارے میں تبادلہ خیال کیا اور ان انہیں اس حوالے سے راہنمائی کی۔ اس موقع پر انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبات کو اپنی تعلیمی سرگرمیوں کے علاوہ غیر نصابی سرگرمیوں پر بھی توجہ دینا چاہیے تاکہ ہمارے خواتین تعلیم کے علاوہ کھیل کے میدانوں میں بھی صوبے کا نام روشن کرسکیں بعد ازاں انہوں نے گورنمنٹ گرلز مڈل ہائی سکول تربت کا بھی دورہ کیا جہاں پر پرنسپل ماڈل ہائی سکول شیلہ بلوچ نے انکا استقبال کیا اس دوران مینا مجید بلوچ نے طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ تربت سمیت ضلع کیچ کے تمام علاقوں میں کھیلوں کو فروغ دینا چاہتا ہوں اور میں امید کرتا ہوں کہ آپ لوگ مجھے بھرپور سپورٹ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میری دلی خواہش ہے کہ ضلع کیچ کے پسماندہ علاقے مند میں خواتین کی فلاح و بہبود کے منصوبے شروع کروں تاکہ وہاں کی خواتین تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں صوبے کے دیگر علاقوں کے برابر آسکیں انہوں نے بوائز ہائی سکول تربت کا بھی دورہ کیا اور وہاں اساتذہ کے ساتھ تعلیمی امور پر گفتگو کی انہوں نے اسکول کے متعلق مسائل دریافت کیے اور انہیں حل کرانے کی یقین دہانی کرائی اپنے دورہ کے موقع پر صوبائی مشیر برائے امور نوجوان اور کھیل مینا مجید بلوچ نے ضلع کیچ کے مختلف اسکولوں میں فٹبال، کرکٹ بیٹ اور بال, بیڈمنٹن اور ٹینس کے ریکٹ، بال، وردی، اسپورٹس کٹ بھی تقسیم کیے۔

خبرنامہ نمبر7234/2024
لورالائی14دسمبر 2024 ڈپٹی کمشنر میران بلوچ نے تحصیل میختر کادورہ کیا وہ اس موقع میختر آر ایچ سی ہسپتال پہنچے تو وہاں کچھ شرپسند عناصر نے تقر یباً چار ماہ سے ہسپتال کے گیٹ اور دروزے کے سا منے چھٹایاں رکھ کر بندکیا گیا تھا جس پر ڈپٹی کمشنر لورالائی نے سخت براہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی ایچ او لورالائی کو سختی سے ہدایت دیتے ہوئے کہاکہ اسے عناصر کو کسی صورت بھی معاف نہیں کیا جائے گا ان کے خاف کانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی اور ہر صورت میں سوموار کو میختر أر ایچ سی ہسپتال کو کھلا جائے گیا تاکہ میختر کے عوام کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جا سکے۔کمشنر میران بلوچ نے تحصیل میختر میں جوائیٹ چیک پوسٹ کا معا ئنہ کیا اور وہاں پولیس،لیویز ایف سی اور کیو آر ایف فورس کے نوجوانوں سے بات چیت کی اس دوران ڈپٹی کمشنر میران بلوچ نے دوسڑکہ لیویز تھانہ۔ وہارہ لیویز تھانہ،طورتھانہ اور میختر لیویز تھانہ کا معائنہ کیا اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے تمام لیویز تھانون کے تفصیلی جائزہ لیا حاضری رجسٹرر ومختلف شعبوں کوچیک کیا اورانچارچز فورس کو ہدایت دی کہ لیویز فورس ہر وقت الرٹ ہونا چاہئے ہے اور ہر آنے جانے والی گاڑیوں کی سنیپ چیکنگ اور گشت جیسے اقدامات غیر قانونی چوری ڈکیتی ودیگر سرگرمیوں کی روک تھام اور عوام کو تحفظ کا احساس دلانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں کیو نکہ لیویز فورس رات کو جا گگیگی تو عوام سکون کی نیند سو ئے گی۔