News

22-03-2025

خبرنامہ نمبر 2019/2025 کوئٹہ 22مارچ: قائم مقام گورنر بلوچستان کیپٹن (ر) عبد الخالق خان اچکزئی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ عوامی مسائل کا حل بندش اور ہڑتالوں میں نہیں بلکہ بات چیت اور آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے نکالا جا سکتا ہے۔صوبے کا امن و استحکام اولین ترجیح, قائم مقام گورنر بلوچستان نے واضح کیا کہ کسی بھی گروہ یا فرد کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنی ذاتی یا گروہی مفادات کے لیے عام عوام کی زندگی اجیرن بنائے۔ صوبے کا امن و استحکام ہر حال میں برقرار رکھا جائے گا اور کسی بھی غیر قانونی اقدام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔احتجاج کی آڑ میں عوام کو تکلیف دینا ناقابل قبول, عبدالخالق خان اچکزئی نے سڑکوں کی بندش، ہڑتالوں اور کاروبار کی بندش کو عوام دشمن اقدامات قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے سب سے زیادہ نقصان عام شہریوں کو ہوتا ہے۔ پہیہ جام، سڑکوں کی بندش اور شٹر ڈاؤن جیسے اقدامات ریاست کو متاثر نہیں کرتے بلکہ عام آدمی کے لیے شدید مشکلات کا سبب بنتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ احتجاج کی وجہ سے روزانہ کی اجرت پر کام کرنے والے مزدور بے روزگار ہو جاتے ہیں، بیمار افراد اسپتال نہیں پہنچ سکتے، تعلیمی ادارے بند ہونے سے طلبہ کا نقصان ہوتا ہے، اور عام شہری سڑکوں پر خوار ہوتے ہیں۔ یہ تمام عوامل عوام کی زندگی کو مزید مشکلات سے دوچار کر دیتے ہیں۔قائم مقام گورنر نے کہا کہ تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے بات چیت اور آئینی طریقے ہی بہترین راستہ ہیں۔ غیر قانونی اقدامات سے کچھ حاصل نہیں ہوتا بلکہ اس سے صوبے کے استحکام کو نقصان پہنچتا ہے۔قائم مقام گورنر بلوچستان نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی ایسی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں جو صوبے کے امن و امان کو متاثر کرے اور عام شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کرے۔ انہوں نے تمام طبقات پر زور دیا کہ وہ بلوچستان کے استحکام کے لیے مثبت کردار ادا کریں اور کسی بھی غیر قانونی اور عوام دشمن سرگرمی سے دور رہیں۔

خبرنامہ نمبر 2020/2025 کوئٹہ 22مارچ: گورنر ہاؤس کوئٹہ میں اتوار کے ایک سادہ مگر پروقار تقریب برائے تقسیم صدارتی ایوارڈز منعقد ہوگی جس میں قائمقام گورنر بلوچستان کیپٹن ر عبدالخالق اچکزئی نے زندگی کے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والے اشخاص میں صدارتی ایوارڈز، ستارہ امتیاز اور تمغہ امتیاز تقسیم کیے جائیں گے. وصول کنندگان میں ڈاکٹر ربابہ بلیدی، عبدالرشید کاکڑ، شفیعی محمد بزنجو، نادر خان مگسی، ڈاکٹر زبیر خان، ڈاکٹر محمد اسلم مینگل، محمد حنیف خلجی، ظہیر عالم، ڈاکٹر جنید احمد گیچکی اور غلام علی شامل ہیں. یوم پاکستان کی تقریب میں صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی، اعلیٰ سرکاری افسران اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے نمائندوں سمیت معزز مہمانان گرامی شرکت کریں گے۔

خبرنامہ نمبر 2021/2025 کوئٹہ 22مارچ:صوبائی وزیر صحت بلوچستان بخت محمد کاکڑ نے کہا ہے کہ غیر قانونی دھرنوں اور راستوں کی بندش سے عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور مسلسل شاہراہوں کی بندش معمولات زندگی میں رکاوٹ بن رہی ہے تمام مسائل بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل کیے جا سکتے ہیں مگر بدقسمتی سے کچھ مسلح جتھے بات چیت کے بجائے انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں جو کسی بھی معاشرے کے لیے خطرناک ہے اپنے ایک بیان میں وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ عوام کو ترقی اور امن کے دشمن عناصر کو پہچاننے کی ضرورت ہے انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کریں تاکہ وہ کسی بھی منفی پروپیگنڈے کا شکار نہ ہوں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور اس کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگاصوبائی وزیر نے کہا کہ بی وائی سی ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت نوجوانوں کی ذہن سازی کر رہی ہے اور انہیں ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث کرنے کی کوشش کر رہی ہیعوام سے اپیل ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ایسے گروہوں سے محفوظ رکھیں جو نوجوانوں کو گمراہ کر کے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث کر رہے ہیں صوبائی وزیر نے سوال اٹھایا کہ مسلح جتھوں کا پرتشدد رویہ، راستوں کی بندش اور ریاست کے خلاف پروپیگنڈہ آخر کس طرح حقوق کے زمرے میں آتا ہے؟ بخت محمد کاکڑ نے سول اسپتال پر حملے، توڑ پھوڑ، طبی عملے کو ہراساں کرنے اور قانون کو ہاتھ میں لینے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے پرامن جدوجہد ہو سکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے واضح ہوتا ہے کہ یہ عناصر کس کو سپورٹ کر رہے ہیں اور کس ایجنڈے پر گامزن ہیں انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایسے عناصر سے ہوشیار رہیں اور بلوچستان کی ترقی اور استحکام کے لیے ریاستی اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔

خبرنامہ نمبر 2022/2025 کوئٹہ:صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھتیران نے 23 مارچ یومِ پاکستان کے موقع پر قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دن ہمیں قیامِ پاکستان کی جدوجہد، قربانیوں اور بانیانِ پاکستان کے عزم و استقلال کی یاد دلاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد نہ صرف اپنے اسلاف کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہے بلکہ ملکی ترقی، استحکام اور یکجہتی کے عہد کی تجدید بھی کرنا ہے سردار عبدالرحمن کھتیران نے کہا کہ پاکستان کو آج کئی چیلنجز کا سامنا ہے، خاص طور پر بلوچستان میں دہشت گردی جیسے ناسور نے ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔ دشمن قوتیں ملک میں انتشار پیدا کرنا چاہتی ہیں، لیکن ہمیں اتحاد، حب الوطنی اور عزم کے ساتھ ان سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔ بلوچستان کے عوام نے ہمیشہ پاکستان کی سا لمیت کے لیے قربانیاں دی ہیں اور ہمیں اپنے ملک کی قدر کرتے ہوئے اس کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ 23 مارچ 1940 کو منظور کی گئی قراردادِ لاہور نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست کی بنیاد رکھی، جو بالآخر 14 اگست 1947 کو پاکستان کے قیام کی صورت میں پوری ہوئی۔ آج ہمیں اس عہد کی تجدید کرنی ہوگی کہ ہم اپنے وطن کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔سردار عبدالرحمن کھتیران نے قوم سے اپیل کی کہ وہ یومِ پاکستان کے موقع پر ملکی یکجہتی اور استحکام کے عزم کا اعادہ کریں۔ خاص طور پر بلوچستان کے عوام کو چاہیے کہ وہ دشمن عناصر کے عزائم کو ناکام بنانے میں اپنا کردار ادا کریں اور ہر شعبے میں اپنی بہترین صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کی ترقی میں حصہ ڈالیں۔ اگر ہم متحد رہے تو کوئی طاقت ہمیں آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتی۔

خبرنامہ نمبر 2023/2025 کوئٹہ 22مارچ:کوئٹہ:صوبائی مشیر برائے کھیل و امور نوجوانان محترمہ مینا مجید بلوچ نے 22 مارچ جو کہ عالمی یوم پانی(ورلڈ واٹر ڈے) کے طور پر منایا جاتا ہے کی مناسبت سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بلوچستان میں پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے فوری اور عملی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ محترمہ مینا مجید بلوچ نے کہا کہ عالمی یوم پانی ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ پانی صرف ایک وسیلہ نہیں، بلکہ ہماری زندگی اور معیشت کی بنیاد ہے۔ اس دن ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم پانی کے ہر قطرے کی قدر کریں گے اور اسے محفوظ بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے جبکہ پانی کے ہر بوند کی بچت اور محفوظ استعمال ہر شہری کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ بیان میں محترمہ مینا مجید بلوچ نے کہا کہ بلوچستان ایک خشک اور نیم خشک خطہ ہے جہاں زیرِ زمین پانی کی سطح تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ بارشوں میں کمی، بے دریغ پانی کے استعمال اور جدید آبی ذخائر کے فقدان کی وجہ سے پانی کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔ محترمہ مینا مجید بلوچ نے کہا کہ اگر اس صورتحال کو کنٹرول نہ کیا گیا تو آنے والے سالوں میں بلوچستان کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی سربراہی میں پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے مختلف اہم منصوبوں پر کام کر رہی ہے جس کی اہم مثال کچھی کینال کا عظیم الشان منصوبہ ہے جو کہ موجودہ دور میں تکمیل کے آخری میں ہے اور اس اہم منصوبہ کی مختصر دورانیہ میں فعالیت سے کچھی پلان پر موجود لاکھوں ایکڑ بنجر زمین پر کاشت ہو سکے گا جہاں خوراک کی ضرورت پوری ہو گی تو دوسری طرف آمدن کے وسیع زرائع اور زرعی انقلاب آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں پاکستان پیپلز پارٹی کی جب بھی حکومت آئی ہے اس نے عوامی فلاح و بہبود کے اور پانی جیسے اہم ایشو کو اولین فوقیت دی ہے جبکہ آبنوشی، آبپاشی اور زرعی استعمال کے حوالے سے بہترین قانون سازی بھی کی ہے جس کی مثال وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، سینئر صوبائی وزیر آبپاشی میر صادق عمرانی کی سربراہی میں صوبائی محکمہ آبپاشی نے واٹر پالسی دی ہے جو کہ صوبہ کے عوام کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔ انہوں نے بیان میں مزید کہا کہ صوبائی حکومت نے بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے چھوٹے اور بڑے ڈیموں کی تعمیر، جدید آبپاشی نظام متعارف کرانا، اور پانی کے ضیاع کو روکنے کے لیے سخت قوانین کا نفاذ شروع کر دیا ہے جس کے دور رس نتائج برآمد ہونگے۔ مینا مجید بلوچ نے مزید بتایا کہ عوامی سطح پر پانی کی بچت کے لیے شعور اجاگر کرنا انتہائی ضروری ہے، کیونکہ صرف حکومتی اقدامات سے یہ بحران ختم نہیں کیا جا سکتا۔ اس اہم یوم کی مناسبت سے محترمہ مینا مجید بلوچ نے کہا کہ حکومت بلوچستان عوام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ پانی کے ضیاع کو روکنے، بارشی پانی کو محفوظ کرنے، اور اپنے گھروں اور دفاتر میں پانی کی کفایت شعاری کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ بلوچستان میں ہر قطرہ قیمتی ہے، اور اگر آج اس کی حفاظت نہ کی گئی تو آنے والی نسلوں کو سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں پانی کے ذخائر کو محفوظ بنانے کے لیے جدید سائنسی طریقے اپنانے کی ضرورت ہے۔ اگر بارشی پانی کو محفوظ کیا جائے، جدید آبپاشی نظام متعارف کرایا جائے، اور عوام کو پانی کے صحیح استعمال کی تربیت دی جائے تو اس بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ محترمہ مینا مجید بلوچ نے آخر میں کہا کہ عالمی یوم پانی ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ پانی صرف ایک وسیلہ نہیں، بلکہ ہماری زندگی اور معیشت کی بنیاد ہے اس دن ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم پانی کے ہر قطرے کی قدر کریں گے اور اسے محفوظ بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

خبرنامہ نمبر 2024/2025 لورالائی22مارچ: محکمہ کھیل حکومتِ بلوچستان کے زیراہتمام، کمشنرلورالائی ڈویژن سعادت حسن کی زیر نگرانی اور ڈپٹی کمشنر لورالائی میران بلوچ کے خصوصی دلچسپی اور تعاون سیلورالائی میں ”یوم پاکستان سپورٹس فیسٹیول” کے سلسلے میں دوسرے روز ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر سجادحیدر خجک کی زیر نگرانی باز محمد خان پارک کے فٹسال گرونڈ میں فٹسال ایونٹ کے میچز کھیلے گئے جس میں لورالائی بھر سے فٹسال کے کھلاڑیوں نے حصہ لیا ایونٹ کے گذشتہ روز فٹسال ٹورنامنٹ کے چار میچز کھیلے گئے پہلا میچ سپر ملیزئی بمقابلہ سی آر سیون کلب کے درمیان کھیلا گیا جو سپر ملیزئی نے 4/2 گول سے جیت لیا۔ دوسرا میچ بادشاہ اکیڈمی اور بوریوال اکیڈمی کے درمیان کھیلا گیا بادشاہ اکیڈمی نے2 /5 سے میچ اپنے نام کرلیا۔ تیسرا میچ ڈاکٹر اکیڈمی اور ناصر اکیڈمی کے درمیان کھیلا گیا جو ڈاکٹر اکیڈمی نے 4گول سے جیت لیا۔ جبکہ چوتھا میچ مسلم اکیڈمی اور الیون سٹار کے درمیان کھیلا گیا جس میں مسلم اکیڈمی میں پلنٹی ککس میں فتح رہی۔ اس ٹورنامنٹ میں 35 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جبکہ ٹینس ٹیپ بال کا ٹی ٹین کرکٹ میچوں کے سلسلے میں دو سیمی فائنل میچ کھیلے گئے پہلا سیمی فائنل لوڑلی زلمی کرکٹ کلب اورینگ مسلم کرکٹ کلب کے درمیان کھیلا گیا لوڑلی زلمی کرکٹ کلب نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 10 اورز میں 131 رنز بنائے جواب میں ینگ مسلم کرکٹ کلب 109 رنز بنا سکی اس طرح یہ سیمی فائنل لوڑلی زلمی کرکٹ کلب نے 23 رنز سے جیت لیا۔ دوسرا سیمی فائنل میچ فرینڈز کرکٹ کلب اور پیپلز کرکٹ کلب کے درمیان کھیلاگیا پیپلز کرکٹ کلب نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 10 اوورز میں 144رنز بنائے۔ جس میں امان ترکئی نے 55 رنز بنائے جواب میں فرینڈز کرکٹ کلب نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقررہ 10 اوورز میں ٹارگٹ پورا کرکے میچ جیت لیا۔قدیر داد نے شاندار کھیل پیش کرنے ہوئے 82 رنز بنائے اور فائنل میں اپنی ٹیم کو پہنچانے میں اہم رول ادا کیا۔ دوسری جانب بی آر سی کالج میں بیڈمینٹن اور شوٹنگ بال کے مقابلے وائس پرنسپل بی آر سی کالج پروفیسر منصور احمد کی زید نگرانی جاری ہیں۔لورالائی کے کھلاڑیوں نے ڈی جی سپورٹس ڈاکٹر یاسر خان بازئی کا شکریہ ادا کیا ہے کہ انہوں نے اس فیسٹیول کا انعقاد کرکے سینئر و جونئر کھلاڑیوں کو بہترین کارکردگی دیکھانے کے مواقع فراہم کیے۔

خبرنامہ نمبر 2025/2025 تربت 22 مارچ:پانی کے عالمی دن کے موقع پر یونیورسٹی آف تربت کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر گل حسن نے اپنے پیغام میں مکران کے تاریخی کاریزی نظام کی بحالی کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صدیوں پرانا آبی نظام نہ صرف اس خطے کے ثقافتی اور ماحولیاتی ورثے کا ایک اہم حصہ ہے بلکہ پائیدار آبی وسائل کے تحفظ کا بھی ایک مؤثر ذریعہ ہے کاریزی نظام کی زبوں حالی اور بحالی کی ضرورت وائس چانسلر نے نشاندہی کی کہ موسمیاتی تبدیلی، طویل خشک سالی، بارشوں میں کمی اور زیرزمین پانی کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے کاریزات تیزی سے زوال پذیر ہو رہے ہیں، اور متعدد کاریزات خشک ہو چکے ہیں۔ اگر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو یہ نظام مکمل طور پر ختم ہو سکتا ہے، جس سے علاقے کے ماحولیاتی توازن اور زراعت کو شدید نقصان پہنچے گا انہوں نے مقامی آبادی، متعلقہ اداروں، اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اس قیمتی آبی نظام کی بحالی کو اپنی اولین ترجیح بنائیں۔ انہوں نے زور دیا کہ کاریزات پینے کے پانی اور زراعت کے لیے صدیوں سے ایک قابل اعتماد ذریعہ رہے ہیں، اور ان کی بحالی مستقبل کی نسلوں کے لیے نہایت ضروری ہییونیورسٹی آف تربت کی جانب سے پانی کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وائس چانسلر نے مختلف اقدامات کاذکرکیاجن میں گندے پانی کوصاف کرکے قابل استعمال بنانے کے لیے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ اور پانی کے مؤثر استعمال کے لیے جدید ڈرپ ایریگیشن سسٹم شامل ہیں یہ تمام اقدامات اسلامی تعلیمات اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے جا رہے ہیں، تاکہ آبی وسائل کا دانشمندانہ اور محتاط استعمال یقینی بنایا جا سکے پروفیسر ڈاکٹر گل حسن نے پانی کے تحفظ کو معاشرے کے ہر فرد کی مشترکہ ذمہ داری قرار دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ گھریلو استعمال، صفائی، زراعت اور آبپاشی میں پانی کے ضیاع کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ پانی کا ایک ایک قطرہ قیمتی ہے، اور ہمیں اسے دانشمندی سے استعمال کرنا ہوگا یونیورسٹی آف تربت نے اس تاریخی آبی نظام کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ اور متعلقہ عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ مکران کے کاریزات کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا جائے۔ اس سے نہ صرف اس نظام کو مستقبل کے لیے محفوظ بنایا جا سکے گا بلکہ اس کی تاریخی و ماحولیاتی اہمیت کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں بھی مدد ملے گی۔یونیورسٹی آف تربت اپنی بھرپور کوششوں کے ذریعے پانی کے تحفظ اور پائیدار ترقی کے لیے پرعزم ہے اور تمام اداروں اور افراد سے توقع رکھتی ہے کہ وہ اس اہم مشن میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

خبرنامہ نمبر 2026/2025 تربت 22 مارچ: ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر کالجز مکران پروفیسر برکت اسماعیل کی سربراہی میں بی ایس پروگرام سے وابستہ کوآرڈینیٹرز، کورس سپروائزرز، کنٹرولر امتحانات، اور عطاشاد و گرلز ڈگری کالجز کے سربراہان کے لیے ایک خصوصی تربیتی سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ اس سیشن کا مقصد بی ایس کالجز کے تعلیمی و انتظامی ڈھانچے کو مزید مؤثر اور منظم بنانا تھا بی ایس پروگرام کی فوکل پرسن عزیزہ، نے ”جاب ڈسکرپشن” کے موضوع پر ایک جامع اور مدلل پریزنٹیشن دی، جس میں شرکاء کو ان کے فرائض اور ذمہ داریوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ تربیتی سیشن میں گرلز ڈگری کالج کی کوآرڈینیٹر، کنٹرولر امتحانات، اور فوکل پرسن سمیت دیگر تعلیمی منتظمین نے شرکت کی جبکہ عطاشاد ڈگری کالج کے پرنسپل پروفیسر امان نے اپنی ٹیم کے ہمراہ سیشن میں شرکت کی اور اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے تربیتی سیشنز بی ایس کالجز کی کامیابی اور موثر تعلیمی نظام کے لیے نہایت ضروری ہیں پروفیسر برکت اسماعیل نے اس موقع پر معروف کرسٹوفر ایوری، کے ”سِکس اسٹیجز آف ریسپانسبلیٹی” ماڈل کا تفصیلی تعارف پیش کیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ افراد ذمہ داری کے چھ مراحل—انکار (Denial)، الزام (Blame)، جواز (Justification)، شرمندگی (Shame)، مجبوری (Obligation)، اور ذمہ داری (Responsibility)سے گزرتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اساتذہ اور تعلیمی منتظمین کو ان مراحل کو عبور کرتے ہوئے حقیقی ذمہ داری (True Responsibility) کے درجے تک پہنچنا چاہیے تاکہ تعلیمی معیار اور انتظامی کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے انہوں نے کہا کہ یہ تربیتی سیشن بی ایس کالجز کے منتظمین اور اساتذہ کے لیے نہ صرف ایک تعلیمی موقع فراہم کرنے کا ذریعہ ثابت ہوا بلکہ اس سے پیشہ ورانہ مہارتوں کے فروغ اور کالجز کے تعلیمی و انتظامی امور کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ مکران ڈویژن میں تعلیمی معیار کی بہتری کے لیے ایسے سیشنز کا تسلسل تعلیمی ترقی کی راہ ہموار کرے گا۔

خبرنامہ نمبر 2027/2025 تربت 22 مارچ:اسسٹنٹ کمشنر محمد جان بلوچ کے زیر صدارت پرائس کنٹرول کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں انجمن تاجران،محکمہ خوراک، اور لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد اشیائے خور و نوش کی قیمتوں کا جائزہ لینا اور عوام کو مناسب نرخوں پر بنیادی اشیاء کی دستیابی یقینی بنانا تھا۔اجلاس میں مرغی، تربوز، سبزیوں، اور پھلوں سمیت دیگر ضروری اشیاء کے نئے نرخ مقرر کیے گئے۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر نے واضح ہدایات جاری کیں کہ تمام متعلقہ ادارے مقررہ نرخوں پر سختی سے عملدرآمد کروائیں اور گرانفروشی کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کریں اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بازاروں اور تجارتی مراکز میں قیمتوں کی نگرانی کو مزید سخت کیا جائے گا اور کسی بھی دکاندار کو مقررہ نرخوں سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ عوامی شکایات کے ازالے کے لیے ایک مانیٹرنگ ٹیم بھی تشکیل دی گئی جو مارکیٹ میں مسلسل معائنہ کرے گی اور خلاف ورزی کی صورت میں فوری کارروائی عمل میں لائی جائے گی اسسٹنٹ کمشنر نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ قیمتوں کے حوالے سے کسی بھی خلاف ورزی کی اطلاع متعلقہ حکام کو دیں تاکہ فوری ایکشن لیا جا سکے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ناجائز منافع خوری اور گرانفروشی کے خلاف سخت کارروائی جاری رہے گی تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

خبرنامہ نمبر 2028/2025 تمپ /تربت 22 مارچ: چیف آفیسر میونسپل کمیٹی تمپ کہدہ عبدالستار دشتی نے چیئرمین امین قریش اور وائس چیئرمین مسلم یعقوب کے ہمراہ حلقہ کلاہو، آسیاآباد، تمپ سٹی، اور دازن میں جاری ترقیاتی منصوبوں کا دورہ کیا اور تعمیراتی کاموں کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر میونسپل کمیٹی کے کونسلرز اور انجینئرز بھی ان کے ہمراہ تھے میونسپل کمیٹی تمپ کی جانب سے مختلف ترقیاتی اسکیموں پر کام تیزی سے جاری ہے، جن کا مقصد عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی اور شہری انفراسٹرکچر کی بہتری ہے۔ چیف آفیسر کہ دہ عبدالستار دشتی نے منصوبوں کے معیار کو سراہتے ہوئے کام کی رفتار کو تسلی بخش قرار دیا۔ انہوں نے آسیاآباد اور تمپ سٹی میں جاری ترقیاتی و مرمتی کاموں کا تفصیلی جائزہ بھی لیا اور موقع پر موجود عملے کو ضروری ہدایات دیں چیف آفیسر نے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے ہمراہ مختلف ترقیاتی اسکیموں کے تعمیراتی معیار اور پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ منصوبے جلد از جلد مکمل کیے جائیں گے، جس سے شہریوں کو جدید اور بہتر سہولیات میسر آئیں گی۔

خبرنامہ نمبر 2029/2025 کوئٹہ 22 مارچ 2025: صوبائی مشیر برائے کھیل و امور نوجوانان مینا مجید بلوچ نے کہا ہے کہ یوم پاکستان کے موقع پر منعقدہ اسپورٹس فیسٹیول بلوچستان کے نوجوان کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتیں اجاگر کرنے کا بہترین موقع فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ کھیل و آمور نوجوانان کھیلوں کے فروغ کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے اور وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی قیادت میں یوم پاکستان کو شایانِ شان طریقے سے منایا جا رہا ہے جس میں نوجوانوں کی شرکت انتہائی خوش آئند عمل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ کھیل حکومت بلوچستان کے زیر اہتمام جاری یوم پاکستان اسپورٹس فیسٹیول کے بوائز کک باکسنگ ایونٹ کے اختتامی تقریب کے موقع پر کیا۔ ایوب اسپورٹس کمپلیکس کوئٹہ میں منعقدہ اس انڈور ایونٹ میں مختلف ویٹ کیٹیگریز کے سیمی فائنل اور فائنل مقابلے کھیلے گئے اور بلوچستان بھر کے ٹیموں نے شرکت کی،جبکہ بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے اس ایونٹ میں بلوچستان سپورٹس بورڈ اکیڈمی نے چار گولڈ اور دو سلور میڈلز کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی، اسی طرح سریاب اکیڈمی نے دو گولڈ اور تین سلور میڈلز کے ساتھ دوسری، جبکہ اے ایس ایس جی اکیڈمی نے ایک گولڈ اور ایک سلور میڈل جیت کر تیسری پوزیشن حاصل کی۔اس موقع پر صوبائی مشیر برائے کھیل و امور نوجوانان مینا مجید بلوچ نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی، ان کے ہمراہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایکٹیوٹیز محمد آصف لانگو سمیت عوام کی بڑی تعداد نے میچ کو دیکھا اور خوب محضوظ ہوئے۔عوام کی کثیر تعداد نے مشیر کھیل و آمور نوجوانان محترمہ مینا مجید بلوچ کی کاوشوں کو سراہا کہ وہ صوبہ میں نوجوانوں میں مثبت سرگرمیوں کے فروغ اور صوبہ بھر میں کھیلوں کے میدانوں کو آباد کررہی ہیں۔ اس موقع پر محترمہ مینا مجید بلوچ نے کہا کہ باکسنگ کے مقابلوں میں دور دراز علاقوں سے نوجوان کھلاڑیوں کی شرکت خوش آئند ہے جہاں ہر وہ اپنا ٹیلنٹ دکھا رہے ہیں، اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچستان کے نوجوانوں میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے۔ انہوں نے تقریب میں یقین دہانی کرائی کہ حکومت ہر سطح پر کھلاڑیوں کی سرپرستی جاری رکھے گی اور آئندہ بھی ایسے ایونٹس منعقد کیے جائیں گے تاکہ نوجوانوں کو اپنی صلاحیتیں نکھارنے کے مزید مواقع میسر آئیں۔ آخر میں مشیر کھیل و آمور نوجوانان محترمہ مینا مجید بلوچ نے کامیاب کھلاڑیوں کو میڈلز پہنائے، جبکہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایکٹیوٹیز محکمہ کھیل محمد آصف لانگو نے انہیں یادگاری شیلڈ پیش کی۔

خبرنامہ نمبر 2030/2025 حب22مارچ:میڈیکل ایمرجینسی رسپانس سینٹرز (مرک) بلوچستان کے زیر اہتمام وندر ریسکیو سینٹرمیں دماغی چوٹ (ٹرامیٹک برین انجری) کے حوالے سے آگاہی پروگرام اورواک کا انعقاد کیا گیا پروگرام میں شریک شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عدیل احمد خان نے کہا کہ دنیا بھر میں سالانہ 27 ملین سے لیکر69 ملین کیسز دماغی چوٹ کے کیسزرپورٹ ہوتے ہیں روڈ ٹریفک حادثات میں دماغی چوٹ سے محفوظ رہنے کے لیے شہری ہائی وے و موٹر وے پولیس کی وضع کردہ ہدایات پر عمل کریں تو شرح حادثات میں نمایاں کمی ہوگی ڈاکٹر عدیل نے کہا کہ ٹریفک ایکسیڈنٹ، کی صورت میں دماغ پر چوٹ لگنے سے انسانی جان کو شدید خطرات لائق ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ کام کے دوران سیفٹی ہیلمیٹ کا استعمال کرناچاہیے،موٹرسائیکل چلاتے ہوئے ہیلمیٹ پہنیں، گاڑی چلاتے ہوئے سیٹ بیلٹ باندھیں سر پر چوٹ لگنے کے بعد مریض کو الٹی آئے یا وہ بے ہوش ہو بے شک بعد میں کوئی تکلیف نہ بھی ہو تب بھی سی ٹی سکین ضرور کرائیں کیونکہ دماغی چوٹ کی کچھ وجوہات اور اقسام میں کئی سال بعد بھی معزوری کا خطرہ لاحق ہوجاتاہے۔ دماغی چوٹ کی شدت زیادہ ہو تو لوگ زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں بچ جانے کی صورت میں معزور ہونے والے افراد کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے ڈاکٹرعدیل احمد کا کہنا ہے کہ جسم کے اعضاء میں دماغ کو خاص اہمیت حاصل ہے دماغ کو چوٹ سے محفوظ رکھنے کے لیے اس کی حفاظت کریں احتیاطی تدابیر ہیلمیٹ کے استعمال کو فروغ دیں ڈاکٹر عدیل احمد نے میڈیا کے توسط سے اپیل کی ہے کہ معاشرے کے عام افراد بھی لوگوں کو دماغی چوٹ سے محفوظ رکھنے کے لیے معلومات دوسروں تک پہنچائیں۔دماغی چوٹ لگنے کی صورت میں مستند ڈاکٹر سے علاج کرائیں اور نیورو سرجن سے مشورہ کریں تاکہ بعد میں کسی پیچیدگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

خبرنامہ نمبر 2031/2025 زیارت 22مارچ:الہجرہ اسکول اینڈ کالج کے زیر اہتمام 23مارچ یوم پاکستان کے سلسلے میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی ڈپٹی کمشنر زیارت ذکاء اللہ درانی تھے۔ تقریب میں پرنسپل الہجرہ اسکول پروفیسر شبیر احمد بڑیچ، اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل، ایف سی 155ونگ کے میجر افنان، اساتذہ کرام اور سکول کے بچوں نے شرکت کی۔ تقریب سے ڈپٹی کمشنر زیارت ذکاء اللہ درانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تیئیس مارچ کا دن ہمیں 1940کا وہ دن یاد دلاتا ہے جس دن ایک آزاد ملک کے لیے قرارداد پاکستان منظور ہوا تھا اس قرارداد کے تسلسل اور کوششوں کے سات سال بعد ہمارا ملک پاکستان معرض وجود میں آیا۔ مسلم لیگ کے قیام کے لیے علی گڑھ مسلم اسکول اینڈ کالج کے طلباء نے نہ صرف مسلمانوں کے مشکلات کا ادراک کیا بلکہ آل انڈیامسلم لیگ کے قیام اور پاکستان کے بننے میں بھی ہر اول دستے کا کردار ادا کیا۔ہمیں تمام اسکولوں سے اور بالخصوص الہجرہ اسکول اینڈ کالج سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں کہ یہ ملک اور قوم کی ترقی میں کردار ادا کریں گے اور پاکستان کو ناقابل تسخیر بنائیں گے۔ علم کی روشنی اور کتاب دوستی کو فروغ دیکر پاکستان کو ترقی یافتہ ملک بنائیں گے تقریب کے آخر میں انعامات تقسیم کیے گئے۔آخر میں ڈپٹی کمشنر زیارت ذکاء اللہ درانی اور مہمانان گرامی کو پرنسپل الہجرہ اسکول اینڈ کالج پروفیسر شبیر احمد بڑیچ نے یادگاری شیلڈ پیش کیا۔

خبرنامہ نمبر 2032/2025 خاران۔ کمشنر رخشان ڈویژن مجیب الرحمٰن قمبرانی کی زیر صدارت رخشان ڈویژن میں شجر کاری مہم کاتیسرا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل کمشنر رخشان ڈویژن بادل دشتی، ڈپٹی کمشنر خاران منیر احمد سومرو،کنزرویٹر آف فارسیٹ رخشان ڈویژن نزیر احمد کرد، پرنسپل گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج خاران پروفیسر عبد الشکور گہرام زئی۔ڈپٹی ڈی ایچ او خاران ڈاکٹر چاکر انور بلوچ، پی پی ایچ آئی ڈی ایس ایم خاران نور احمد کبدانی، ڈی ایف او خاران بختیار احمد،ڈی ایف او واشک، ڈی ایف او چاغی،ڈی ایف او نوشکی شریک ہوئے جبکہ ڈپٹی کمشنر نوشکی امجد سومرو، ڈپٹی کمشنر چاغی عطاء المنعم، ڈپٹی کمشنر واشک منیر احمد کاکڑ اور اضلاع ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز،ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز ڈی ایس ایم پی پی ایچ آئی ودیگر ڈیپارٹمنٹ کے افسران بزریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں کنزرویٹر آف فارسیٹ رخشان ڈویژن نزیر احمد کرد نے رخشان ڈویژن اور ڈسٹرکٹس ڈی ایف اوز نے اپنے اپنے اضلاع میں شجر کاری مہم کے تحت ٹری پلانٹیشن کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ الحمد اللہ اس بار رخشان ڈویژن میں شجر کاری مہم کے تحت بڑی تعداد میں درخت لگائے گئے ہیں اس وقت تک رخشان ڈویژن میں ایک لاکھ سے زائد درخت لگائے گئے ہیں اور دو لاکھ کے قریب مختلف پودوں کے بیج ٹری پلانٹیشن کمپئین کے دوران رخشان ڈویژن میں مختلف ڈیموں کے آس پاس سمیت فارمرز میں تقسیم کئے ہیں درختوں اور بیجوں کی کل ٹارگٹ تین لاکھ تک پہنچ گیا ہے جس کے انشاء اللہ بہت مثبت نتائج سامنے آئیں گے اجلاس شرکاء نے کمشنر رخشان ڈویژن مجیب الرحمٰن قمبرانی کو اس بار رخشان ڈویژن میں کامیاب اور شاندار ٹری پلانٹیشن کرانے پر زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کمشنر صاحب نے شروع سے پورے ڈویژن میں شجر کاری مہم کا سرپرستی کرتے ہوئے از خود بار بار مہم کا جائزہ لیا مختلف میٹنگز کئے جس کا بہت اچھا رزلٹ سامنے آیا۔ اس موقع پر کمشنر رخشان نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے رخشان ڈویژن میں اس بار شاندار ٹری پلانٹیشن میں فارسٹ ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ باقی ڈیپارٹمنٹس آفیسران، عوام بالخصوص اساتذہ اور اسٹوڈنٹس بڑی تعداد میں شجر کاری مہم کا حصہ بنے جس پر میں ان تمام کو داد پیش کرتا ہوں کہ سب کی مشترکہ کوششوں سے رخشان ڈویژن میں ہم ایک بامقصد ٹری پلانٹیشن کرانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ کمشنر رخشان نے کہا کہ ٹری پلانٹیشن کے عمل کے بعد پورے رخشان ڈویژن میں ہونے والی ٹری پلانٹیشن کا اب مکمل مانیٹرنگ کرینگے تاکہ حقیقی معنوں میں ہم نتائج حاصل کرسکیں۔ کمشنر نے تمام افسران پر زور دیا کہ ٹری پلانٹیشن مہم میں لگائے گئے پودوں اور جنگلات کے تحفظ میں اپنا قومی کردار ادا کریں اور جنگلات کی حفاظت کے لئے عوام الناس میں شعور اجاگر کریں۔ کمشنر نے کہا کہ شجر کاری میں بہتر کارکردگی دیکھانے والے افسران، زمیندار فارمرز اور باقی ذمہ داران کو خصوصی سرٹیفیکیٹ دیں گے۔

خبرنامہ نمبر 2033/2025

کوئٹہ، 22 مارچ: قائم مقام گورنر بلوچستان کیپٹن ر عبدالخالق اچکزئی نے 23 مارچ یوم پاکستان کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ آج، یوم پاکستان کے موقع پر، ہم 85 سال قبل پیش ہونے والی تاریخی قرارداد لاہور پر غور کرتے ہیں۔ اس اہم لمحے نے طویل جدوجہد اور قربانیوں کے سات سالہ سفر کا آغاز کیا، جو بالآخر برصغیر پاک و ہند میں مسلمانوں کیلئے ایک آزاد اور خودمختار ملک کے قیام کا باعث بنا۔ جیسا کہ ہم اس سنگ میل کو مسلسل مناتے آرہے ہیں، ہم اندرونی اتحاد اور اتفاق رائے کو مضبوط کرنے کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہیں۔ آئیے ہم اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھ کر قومی سالمیت، ترقی اور عوامی بہبود کے مشترکہ وژن کیلئے مل کر کام کریں۔ ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے ہم عہد کرتے ہیں کہ اپنے فرائض ایمانداری اور دیانتداری کے ساتھ ادا کریں گے۔ ہم خوشی اور غم کی گھڑیوں میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے اور قومی اتحاد اور ترقی کو فروغ دینے کیلئے اپنی اجتماعی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔