14th-November-2025

خبرنامہ نمبر 8605/2025
نوشکی ۔۔ ڈپٹی کمشنر نوشکی محمد حسین ہزارہ کی ہدایات پر اے ڈی سی نوشکی عمر جمالی کی سربراہی میں مانیٹرنگ اینڈ ایویلیویشن کمیٹی نے بی ایس ڈی آئی کے تحت 7 واٹر اسکیمات پر جاری کام کا معائینہ کیا جس میں 1۔ڈبلیو ایس ایس اسکیم وارڈ 5 کلی غریب اباد2۔واٹر سپلائی نزد نیاز اللہ ہاوس ۔3۔ واٹر سپلائی قاضی آباد ۔4۔محلہ حاجی نادر کلی محمد حسنی ۔5۔واٹر سپلاہی ایریگیشن کالونی ۔6۔ نزد بلال مسجد کلی قاضی اباد ۔7 ۔پرانی واٹر سپلائیز کے لیے خریدی گہی مشینری کا معاہینہ کیا گیا ۔ایکسین پی ایچ ای عبدالقیوم بادینی بھی انکے ہمراہ تھے اے ڈی سی نوشکی نے تمام اسکیمات کا تفصیل سے معائینہ کیاجن میں سےکچھ اسکیمات نامکمل تھی اور کام بھی ادھورا تھا جس پر اے ڈی سی نوشکی نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ترقیاتی کاموں کی شفافیت پر کوئی سمجوتا نہیں کیا جائے گا اسکیمات کو ہر صورت مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے انہوں نے کہا کہ تمام اسکمیات پر معیاری مشینری اور سولر استمال کیا جائیں۔ اس سلسلے میں اے ڈی سی نوشکی عمر جمالی نے سختی سے ہدایات جاری کی کہ نومبر تک 50 فیصد سے زائد اسکیمات کو مکمل کرکے بی ایس ڈی آئی جاہزہ اجلاس میں پیش کی جائیں اور جن اسکیمات پر تاہال کام شروع نہیں ہوا انکی تفصیل بمعہ وجوہات بھی نومبر کے آخر میں بی ایس ڈی آئی اجلاس میں پیش کی جائیں تاکہ متعلقہ ٹھیکداران کے خلاف قانوں کے تحت کارواہی عمل میں لائی جاہے۔

خبرنامہ نمبر8606/2025
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صوبائی اسمبلی اجلاس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون سازی کرنا حکومت کا آئینی حق ہے اور صوبائی حکومت نے آج وہی حق استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیش کردہ بل پر اسمبلی کی اکثریت نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے بل کے حق میں ووٹ دیا، جو جمہوری عمل کی مضبوطی کی علامت ہے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ احتجاج اپوزیشن کا جمہوری حق ہے اور حکومت نہ صرف اس حق کا احترام کرتی ہے بلکہ بات چیت اور مکالمے کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھتی ہے انہوں نے کہا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے تاہم قانون سازی عوام کے بہترین مفاد میں کی جاتی ہے کم عمری کی شادی کی ممانعت سے متعلق بل کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے وضاحت کی کہ یہ بل گزشتہ چھ ماہ سے بلوچستان اسمبلی کی متعلقہ کمیٹیوں میں موجود تھا اور اس پر تمام تقاضوں کے مطابق پیش رفت کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کابینہ اس بل کی منظوری کافی عرصہ قبل دے چکی تھی اور اسے آج اسمبلی میں قواعد کے مطابق منظور کرایا گیا وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ہمیشہ اتفاقِ رائے سے قانون سازی کو ترجیح دی ہے اور کوشش رہی ہے کہ ہر بل وسیع مشاورت اور شفاف طریقہ کار کے بعد منظور ہو وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی اور عوام کی فلاح کے لیے حکومت پوری سنجیدگی اور ذمہ داری کے ساتھ کام کر رہی ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

خبرنامہ نمبر8607/2025
کوئٹہ14 نومبر۔وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی خصوصی ہدایات پر تشکیل دی گئی“اصلاحات کمیٹی برائے بلدیاتی نظام”کا پہلا اجلاس آج اصلاحاتی کمیٹی کے کنوینر سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی ایاز خان مندوخیل کی زیرِ صدارت سیکٹرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دفتر میں منعقد ہوا۔اجلاس میں سیکرٹری بلدیات و دیہی ترقی عبدالرؤف بلوچ، سابق نگران وزیر بلدیات ریٹائرڈ شیخ محمدالحسن، سابق سیکرٹری غلام علی بلوچ، ریٹائرڈ سیکرٹری عبدالصبور کاکڑ، سابق سیکرٹری بلدیات دوستین خان جمالدینی، مئیر مونسپل کارپوریشن تربت بلخ شیر قاضی، ڈیولپمنٹ سیکٹر کے نمائندہ راجہ سعد خان، سیکرٹری بلوچستان لوکل گورنمنٹ بورڈ شجاعت علی اور ایڈمنسٹریٹو آفیسر محیب اللہ خان بلوچ نے شرکت کی۔اجلاس میں کمیٹی کو بلدیاتی نظام میں اصلاحات، ادارہ جاتی بہتری، شفافیت اور کارکردگی میں اضافہ سے متعلق ایک جامع پریزنٹیشن دی گئی، جس میں موجودہ نظام کے چیلنجز اور مستقبل کے اہداف کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا۔کمیٹی نے اس موقع پر صوبے میں بلدیاتی اداروں کی فعالیت بڑھانے، یونین کونسلوں اور مونسپل کمیٹیوں کو درپیش مسائل کے حل، مالی وسائل کی منصفانہ تقسیم، اور عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے سے متعلق متعدد تجاویز پر غور کیا۔اجلاس کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا کہ اصلاحات کمیٹی ایک مربوط اور جامع لائحہ عمل تیار کرے گی، جس کے تحت صوبے کے تمام اضلاع میں بلدیاتی اداروں کو فعال بنانے، عوامی نمائندوں کی استعداد کار بڑھانے اور ترقیاتی منصوبوں کی شفاف نگرانی کو یقینی بنایا جائے گا۔کمیٹی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت بلوچستان کی ترجیحات کے مطابق ایسا بلدیاتی نظام متعارف کرایا جائے گا جو عوامی فلاح، شفافیت اور مقامی ترقی کا ضامن ہو، تاکہ صوبے کے شہری اور دیہی علاقوں میں ترقی کے ثمرات براہِ راست عوام تک پہنچ سکیں۔

خبرنامہ نمبر8608/2025
کوئٹہ، 14 نومبر:وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت لیویز فورس کے پولیس میں انضمام سے متعلق انتظامی و تکنیکی امور پر ایک اہم جائزہ اجلاس جمعہ کو یہاں چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ حمزہ شفقات آئی جی پولیس محمد طاہر خان ڈی جی لیویز عبدالغفار مگسی سمیت لیویز فورس کے رسالدار میجر اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی اجلاس میں لیویز سے پولیس میں ضم ہونے والے افسران و اہلکاروں کو درپیش مسائل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ان کے حل کے لیے مختلف انتظامی تجاویز پیش کی گئیں۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ لیویز فورس کے رسالدار میجر کو ون اسٹیپ اپ ترقی دینے سمیت تمام کیٹیگریز کے افسران کی ترقی، ٹرانسفر اور سینیارٹی سے متعلق تجاویز کو جلد حتمی شکل دی جائے تاکہ انضمام کا عمل مؤثر اور باوقار انداز میں آگے بڑھ سکے اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ لیویز اور پولیس کے انضمام کے عمل میں ہر سطح پر شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا جائے گا وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ فورسز کی استعداد کار بڑھانے کے لیے جدید تربیتی ماڈیولز متعارف کرائے جائیں اور لیویز فورس کے افسران و جوانوں کو پولیس کی بنیادی تربیت فراہم کی جائیوزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کو قابلِ عمل بنا کر ٹرانزیکشن کا پورا عمل باعزت اور مؤثر انداز میں مکمل کیا جائے گا انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ انضمام کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فعالیت اور ہم آہنگی میں نمایاں اضافہ ہوگا جو صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گاوزیر اعلیٰ نے کہا کہ پورے بلوچستان میں یکساں فورس کا اطلاق امن و امان کے قیام کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا جبکہ حکومت کی اولین ترجیحات میں افسران اور اہلکاروں کی ویلفیئر اور پیشہ ورانہ ترقی شامل ہے انہوں نے واضح کیا کہ لیویز سے پولیس میں منتقلی کا عمل مرحلہ وار اور مربوط حکمتِ عملی کے تحت مکمل کیا جائے گا وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں پائیدار قیام امن کے لیے حکومت کے اقدامات کو مزید مؤثر اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے تاکہ ایک مضبوط، پیشہ ور اور یکساں فورس صوبے کے عوام کی بہتر خدمت کر سکے.

خبرنامہ نمبر8609/2025
لورالائی 14نومبر: لورالائی پولیس کی کامیاب کارروائیاں, قتل، اغوا، بھتہ خوری، اقدام قتل اور موٹرسائیکل چوری میں ملوث ملزمان گرفتار، پولیس، ایگل سکواڈ، سی آئی اے ٹیم نے مختلف کارروائیاں کیں۔ قتل اور اغوا میں ملوث مفرور ملزم گرفتار،موسی خیل میں کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ فرد کے سنگین جرائم میں مطلوب مفرور ملزم،کالو خان ولد حاجی باڈر ساکن موسی خیل کو گرفتار کرلیا۔جنکے قبضے واردات میں استعمال کیا گیاپیک اپ گاڑی، اور ایک بندوق،برامد بغیر لائسنس اسلحہ رکھنے کا مقدمہ بھی درج کیا گیا۔بھتہ خوری اور اقدام قتل میں مطلوب ملزم گرفتار،مقدمہ فرد میں بھتہ خوری و اقدام قتل کے ملزم،علاوالدین ساکن لورالائی کو گرفتار کیا گیا۔ملزم کے قبضے سے بغیر لائسنس پسٹل برآمد ہوا، جس پر بلوچستان آرمز ایکٹ کے تحت مزید مقدمہ درج کیا گیا۔3۔ موٹرسائیکل چوری میں ملوث ملزم گرفتار — دو موٹرسائیکل برآمد،احمد زئی ولد غلام رسول قوم ناصر ساکن پٹھانکوٹ کو کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا۔اس کے قبضے سے دو چوری شدہ موٹرسائیکل برآمد ہوئے اور چوری کے مقدمات درج کردییگئے۔مقدمہ فرد میں مطلوب نصراللہ ساکن مہول لورالائی کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

خبرنامہ نمبر8610/2025
نصیرآباد۔ڈپٹی کمشنر نصیر آباد کیپٹن ریٹائرڈ ذوالفقار علی کرار کی زیر صدارت ضلعی افسران کا تعارف اجلاس منعقد ہوا جس میں مختلف محکموں کے ڈسٹرکٹ ہیڈز اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔کئی محکموں کے ڈسٹرکٹ ہیڈز کی اجلاس میں عدم شرکت پر ڈپٹی کمشنر نے برہمی کا اظہار کیا اور ان کے خلاف بالا حکام کو تحریری طور پر اگاہی فراہم کرنے کی ہدایت کی اجلاس میں تمام افسران نے اپنے اپنے محکموں کے مفادِ عامہ میں جاری ترقیاتی سرگرمیوں، کارکردگی اور درپیش مسائل کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نصیر آباد کیپٹن ریٹائرڈ ذوالفقار علی کرار نے کہا کہ اس اجلاس کا مقصد ضلعی افسران سے تعارف اور تمام محکموں میں جاری ترقیاتی امور کے حوالے سے مکمل آگاہی حاصل کرنا ہے۔کوئی بھی ڈسٹرکٹ ہیڈز ہمیں مطلع کئے بغیر جائے تعیناتی سے غیر حاضر نہ رہیں محکمے میں عادی غیر حاضر عملے کے خلاف کارروائی کرنا متعلقہ آفیسران کی ذمہ داری ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ہمیں جو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں، انہیں احسن طریقے سے سرانجام دینا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ تعلیم، صحت، آب نوشی اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے تمام محکمے اپنی ذمہ داریاں بھرپور انداز میں ادا کریں۔ڈپٹی کمشنر نے واضح ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام افسران اپنے دفاتر میں باقاعدگی سے موجود رہیں اور عوامی مسائل کے حل کیلئے فوری اقدامات کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری امور کی سخت مانیٹرنگ کی جائے گی اور اس سلسلے میں سرپرائز وزٹ بھی کیے جائیں گے۔ کسی بھی افسر یا سرکاری عملے کی غیر حاضری کی صورت میں متعلقہ حکام کو تحریری طور پر آگاہ کیا جائے گا۔ ڈپٹی کمشنر ذوالفقار علی کرار نے کہا کہ ہم سب نے ٹیم ورک کے طور پر کام کرنا ہے اور عوامی فلاح و بہبود کے پیش نظر ہر ممکن اقدامات یقینی بنانے ہوں گے تاکہ ضلع میں بہتر نظم و نسق اور عوامی سہولیات کی فراہمی مزید مؤثر طریقے سے جاری رکھی جاسکے۔

خبرنامہ نمبر8611/2025
لورالائی 14 نومبر ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر ڈویژنل عالم لودین اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر حبیب اللہ ناصر نے لورالائی میں خصوصی بچوں کے لیے کمپلیکس کے قیام کے سلسلے میں محکمہ بلڈنگز کے ایکسین احمد الدین ہاشمی سے اہم ملاقات کی۔ اجلاس کا مقصد منصوبے کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال کرنا تھا۔ملاقات میں کمپلیکس کے قیام کے لیے ٹینڈر کے عمل، PC-1 کی تیاری اور مطلوبہ فنڈز کے اجراء پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ منصوبے کی منصوبہ بندی سے لے کر تکمیل تک، دونوں محکمے باہمی مشاورت اور تعاون سے بورڈ پر موجود رہیں گے تاکہ منصوبہ بروقت اور معیار کے مطابق مکمل ہو۔مزید برآں، اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ ایک مشترکہ اجلاس ڈپٹی کمشنر اور ریونیو حکام کے ساتھ منعقد کیا جائے گا تاکہ کمپلیکس کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کیا جا سکے جو نہ صرف شہری حدود کے قریب ہو بلکہ PWD اور عوام کے لیے بھی آسانی سے قابل رسائی ہو۔عالم لوون نے کہا کہ خصوصی بچوں کے لیے علیحدہ اور سہولت سے آراستہ کمپلیکس وقت کی اہم ضرورت ہے، جس سے ان کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ معاشرتی انضمام میں بھی مدد ملے گی۔ اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ یہ منصوبہ لورالائی میں ایک مثبت سماجی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔

خبرنامہ نمبر8612/2025
لورالائی (14 نومبر:کمشنر لورالائی ڈویژن ولی محمد بڑیچ نے شہید بینظیر بھٹو ہسپتال لورالائی کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران انہوں نے آپریشن تھیٹر، لیبر روم اور دیگر طبی شعبوں کا تفصیلی معائنہ کیا اور حکومت کی جانب سے فراہم کردہ سہولیات کا بغور جائزہ لیا۔اس موقع پر ڈویژنل ڈائریکٹر ہیلتھ ڈاکٹر مقبول اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر عبدالحلیم بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ ہسپتال انچارج نے کمشنر کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا، خصوصاً بلا تعطل بجلی کی فراہمی کا مسئلہ اجاگر کیا۔کمشنر ولی محمد بڑیچ نے معاملے کی فوری نوعیت کو دیکھتے ہوئے واپڈا حکام سے رابطہ کیا اور ہدایت جاری کی کہ ہسپتال کو مسلسل بجلی فراہم کی جائے تاکہ علاج و معالجہ کی سہولیات متاثر نہ ہوں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہسپتال جیسے حساس ادارے میں بجلی کی بندش ناقابل برداشت ہے کیونکہ اس کا براہ راست اثر مریضوں خصوصاً زچگی کے عمل پر پڑتا ہے۔کمشنر نے صحت کے عملے کو صفائی، سہولیات اور طبی خدمات میں بہتری کے لیے ہدایات جاری کیں تاکہ عوام کو معیاری طبی ماحول فراہم کیا جا سکے۔عوامی حلقوں نے کمشنر کے بروقت اقدام کو سراہتے ہوئے اُمید ظاہر کی ہے کہ ان کی قیادت میں صحت کا شعبہ مزید فعال اور مؤثر انداز میں آگے بڑھے گا۔

خبرنامہ نمبر8613/2025
نصیرآباد۔۔ڈپٹی کمشنر نصیر آباد کیپٹن ریٹائرڈ ذوالفقار علی کرار کی زیر صدارت ڈسٹرکٹ ہیلتھ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر عبدالمنان لاکٹی، ایم ایس سول ہسپتال ڈاکٹر حبیب پندرانی،سینئر ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیر ساجد علی جمالی پی پی ایچ آئی سے اے ڈی ایس ایم تنویر احمد بلیدی ڈرگ انسپکٹر ڈاکٹر اعجاز علی اور ڈپٹی کمشنر کے پی ایس منظور شیرازی نے شرکت کی۔ اجلاس میں ضلع بھر میں عوام کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات، درپیش مسائل، مراکز صحت کی کارکردگی اور غیر حاضر ڈاکٹرز و عملے کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ڈپٹی کمشنر ذوالفقار علی کرار نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو معیاری اور بروقت طبی سہولیات فراہم کرنا ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ اس حوالے سے کسی قسم کی غفلت یا کوتاہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے سختی سے ہدایت کی کہ تمام ڈاکٹرز اپنی جائے تعیناتی پر موجود رہیں تاکہ دور دراز علاقوں سے آنے والے مریضوں کو کسی قسم کی مشکل یا پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ڈپٹی کمشنر نے سول ہسپتال سمیت تمام مراکز صحت میں ادویات کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ادویات یا دیگر ضروری سہولیات کی فراہمی میں کوئی مسئلہ درپیش ہے تو اس بارے میں متعلقہ حکام کو تحریری طور پر آگاہ کیا جائے تاکہ فوری اقدامات کیے جاسکیں اور مریض مایوس ہو کر واپس نہ جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے صحت کے تمام یونٹس کا باقاعدگی سے سرپرائز وزٹ کیا جائے گا تاکہ زمینی صورتحال کا براہ راست جائزہ لیا جا سکے اور غیر حاضر عملے کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔ ڈپٹی کمشنر نے واضح کیا کہ عوام کی صحت اور بنیادی سہولیات تک رسائیحکومت کی اولین ترجیح ہے، اور اس سلسلے میں تمام شعبوں کو اپنی ذمہ داریاں دیانت داری کے ساتھ نبھانا ہوں گی۔

خبرنامہ نمبر8614/2025
جعفرآباد۔۔۔۔ڈپٹی کمشنر جعفرآباد خالد خان نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان کے ویژن کے مطابق ڈسٹرکٹ ریکروٹمنٹ کمیٹی کے تحت محکمہ تعلیم کی خالی آسامیوں کو پُر کرنے کا عمل تیزی سے جاری ہے، جس کا بنیادی مقصد غیر فعال اسکولوں کو فعال بنا کر بچوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ ضلع جعفرآباد میں فیز تھری کے دوران نئے اساتذہ کو تعیناتی کے آرڈرز جاری کیے جا رہے ہیں تاکہ تدریسی عمل بلاتاخیر شروع ہو سکے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ ریکروٹمنٹ کمیٹی کی موجودگی میں نئے تعینات ہونے والے اساتذہ میں آرڈرز تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ڈپٹی کمشنر خالد خان نے کہا کہ جن اساتذہ کو آج تعیناتی کے آرڈرز دیے گئے ہیں، اب ان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پوری محنت، دیانت اور لگن کے ساتھ اپنی تعلیمی ڈیوٹی سرانجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کے بچوں کا مستقبل انہی اساتذہ سے وابستہ ہے، اس لیے ہر استاد کا فرض ہے کہ وہ اپنی کارکردگی سے جہالت کے خاتمے اور علم کے فروغ میں بھرپور کردار ادا کرے۔ ڈپٹی کمشنر نے واضح کیا کہ ضلع انتظامیہ تعلیم کے فروغ کے لیے محکمہ تعلیم کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی تاکہ تعلیم کے شعبے میں مثبت اور دیرپا تبدیلی لائی جا سکے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ جعفرآباد کے تمام غیر فعال اسکول جلد فعال ہوں گے اور تعلیمی ماحول بہتر بنانے کے لیے ہر سطح پر اقدامات جاری رہیں گے۔

خبرنامہ نمبر8615/2025
برازیلیہ:برازیل میں کلائمیٹ چینج سے متعلق عالمی سطح کا اہم سیمینار منعقد ہوا، جس میں دنیا بھر کے ماہرین، حکومتی نمائندوں اور ماحولیاتی اداروں نے شرکت کی۔ بلوچستان کی نمائندگی صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے کی جو اس عالمی فورم پر بلوچستان کے کیس کو مؤثر انداز میں پیش کرتے ہوئے نمایاں مرکزِ توجہ رہے۔سردار عبدالرحمن کھیتران نے اپنے خطاب میں کہا کہ”بلوچستان2022/نارتھ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کا سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے۔ پچھلے چند برسوں میں خشک سالی، سیلاب، بارشوں میں بے قاعدگی، گلیشیئر پگھلاؤ اور زراعت پر شدید اثرات نے صوبے کو نئے چیلنجز سے دوچار کر دیا ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ پاکستان خصوصاً بلوچستان کو تکنیکی مدد، گرین فنڈز، جدید واٹر مینجمنٹ، جنگلات اور پانی کے تحفظ اور ای۔موبیلٹی ٹیکنالوجیز کی فراہمی میں تعاون فراہم کیا جائے۔سیمینار میں سردار عبدالرحمن کھیتران نے مختلف ممالک کے وزراء و ماہرین سے ملاقاتیں بھی کیں اور بلوچستان میں جاری ماحول دوست پراجیکٹس پانی؛جنگلات کی بحالی، سموگ میں کمی، صاف توانائی اور ویسٹ مینجمنٹ کے حوالے سے بریف کیا۔شرکاء نے بلوچستان کے ماحولیاتی مسائل اور وزیر کی جانب سے پیش کردہ سفارشات کو سراہتے ہوئے کہا کہ پسماندہ اور شدت سے متاثرہ علاقوں کے لیے عالمی تعاون ناگزیر ہے۔برازیل میں پاکستانی اسٹال کو بھی بھرپور پذیرائی ملی، جہاں سمارٹ ویسٹ مینجمنٹ ماڈلز، ماحول دوست اقدامات اور گرین ٹیکنالوجی کی نمائش کی گئی۔ سردار عبدالرحمن کھیتران نے ان منصوبوں کو عالمی معیار کے مطابق اپ گریڈ کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔اس موقع پر صوبائی وزیر کے ہمراہ سیکٹریری پی ایچ پی ہاشم غلزئی،ڈپٹی سیکٹری ٹیکنیکل تنویر جاموٹ،یوسف جیمز بھی موجود تھے.

خبرنامہ نمبر8616/2025
نصیرآباد۔۔۔ڈپٹی کمشنر نصیرآباد کیپٹن ریٹائرڈ ذوالفقار علی کرار نے کہا ہے کہ ضلع نصیر آباد میں 120 غیر فعال اسکول تھے جس میں سے حکومت بلوچستان کے ویژن کے مطابق نئے اساتذہ کی تعیناتی کے بعد 102 اسکول فعال کر دیے گئے ہیں جبکہ باقی 18 غیر فعال اسکول فیز تھری کے تحت پر ہونے والی آسامیوں پر بھرتی کے بعد ان اسکولوں میں بھی تدریسی عمل بہت جلد شروع ہو جائے گا ضلع بھر کے تمام تدریسی مراکز میں اساتذہ کی حاضری کو ہر صورت یقینی بنایا جائے، کیونکہ بچوں کا مستقبل اساتذہ کی ذمہ دارانہ کارکردگی کے ساتھ وابستہ ہے۔ اساتذہ اور تدریسی عملے کی کوتاہی کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے بچوں کی بہتر تعلیم و تربیت کو یقینی بنائیں تاکہ مستقبل کے معمار مضبوط بنیادوں پر آگے بڑھ سکیں۔ ڈپٹی کمشنر نے تمام ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسران کو سختی سے ہدایت کی کہ اسکولوں کے سرپرائز وزٹ باقاعدگی سے کیے جائیں اور غیر حاضر عملے کے خلاف فوری اور سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے اسکولوں میں اسمبلی اور قومی ترانے کے اہتمام کو بھی ہر صورت یقینی بنانے پر زور دیا تاکہ طلبہ میں نظم و ضبط اور حب الوطنی کے جذبات کو فروغ مل سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جہاں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر عبدالحمید ابڑو نے ضلع بھر کے تدریسی امور، حاضری کی صورتحال اور درپیش مسائل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ ڈپٹی کمشنر ذوالفقار علی کرار نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضلع انتظامیہ تعلیم کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ تمام افسران اپنی ذمہ داریاں مؤثر انداز میں انجام دیں اور یقینی بنائیں کہ کوئی اسکول بغیر تدریس کے نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ دنوں میں اسکولوں کا خود بھی معائنہ کریں گے اور تدریسی عمل میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام محکمے مربوط انداز میں کام کر کے ضلع نصیرآباد میں معیاری تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گے۔

خبرنامہ نمبر8617/2025
زیارت (14نومبر:ڈپٹی کمشنر محمد ریاض خان داوڑ نے آج بلوچستان اسپیشل ڈیولپمنٹ انیشیٹیو کے تحت جاری سکیمات ڈی ایچ کیو ہسپتال کی مرمت اور الحجرہ کالج زیارت کی باؤنڈری وال کا وزٹ کیا۔ ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر صغیر احمد نے بریفنگ دی الہجرہ کے باونڈری وال کے معائنہ کے موقع پر پرنسپل پروفیسر شبیر احمد بڑیچ بھی موجود تھے۔ ڈپٹی کمشنر محمد ریاض خان داوڑ نے افسران کو سخت انسٹرکشن دیتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی کاموں کو بلوچستان ڈویلپمنٹ انیشیٹیو کے مطابق بروقت اور معیار کے ساتھ مکمل کیا جائے۔ اس سلسلے میں کسی قسم کی غفلت ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہعوام مطمئن رہیں، ترقیاتی کاموں کی تکمیل سے عوام مستفید ہوں گے۔

خبرنامہ نمبر8618/2025
زیارت (14نومبر:ڈپٹی کمشنر زیارت محمد ریاض خان داوڑ کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر زیارت ساجدالرحمان کوڑو اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر زیارت محمد رفیق نے مشترکہ طور پر ڈی ایچ کیو ہسپتال زیارت میں خسرہ اور روبیلا سے بچاؤ قومی مہم کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر انہوں نے بروقت بچوں کی ویکسینیشن کے ذریعے صحت مند نوجوان نسل کی اہمیت پر زور دیا۔ یہ مہم 17 سے 29 نومبر تک جاری رہے گی، جس میں ضلع بھر کے 29,808 بچوں کو ہدف بنایا گیا ہے۔ مہم کے لیے 59 ٹیمیں اور 20 سپروائزر تعینات کیے گئے ہیں۔ اس مہم کا مقصد ٪100 ویکسینیشن کوریج حاصل کرنا اور ضلع کو خسرہ اور روبیلا سے مکمل طور پر محفوظ بنانا ہے۔ اس سلسلے میں آگاہی مہم میں ضلعی افسران، ڈاکٹرز، NGOs اور مقامی افراد نے شرکت کی، جنہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو قابلِ تدارک بیماریوں سے بچانے کے لیے صحت کی ٹیموں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔

خبرنامہ نمبر8619/2025
زیارت 14نومبر:ڈپٹی کمشنر زیارت محمد ریاض خان داوڑ کی زیر صدارت ڈسٹرکٹ ایجوکیشن گروپ کا اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر لطیف اللہ غرشین اکاونٹس افسر عبدالغنی پانیزئی،ڈی ڈی او فیمیل سنجاوی فرزانہ کلثوم،اے ڈی او سنجاوی محمد زمان ڈسٹرکٹ کوارڈنٹر بدرالدین،آر ٹی ایس ایم بدرالدین پروفیسر عبداللہ،فیض اللہ نے شرکت کی اجلاس میں تمام ڈی ڈی اوز نے رپورٹ پیش کیں اور کلسٹربجٹ پر ڈپٹی کمشنر کو بریفنگ دی گئی اجلاس میں مسلسل غیر حاضری پر تین ٹیچرز کو نوکری سے برخاست کیا گیا، 35ٹیچرز کو شوکازنوٹس اور 24کی جواب طلبی کی گئی اجلاس میں ڈپٹی کمشنرمحمد ریاض خان نے کہا کہ اسکولوں سے ہمیشہ غیر حاضرکو فائنل نوٹس دیکر نوکری سے برخاست کیا جائے گاانہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے افسران ڈیلی بنیادوں پر اسکولوں کی وزٹ کریں غیر حاضر اساتذہ کی نشاندہی کریں غیر حاضراساتذہ کی تنخواہوں سے کٹوتی کی جائے گی اور ان کی جواب طلبی کی جائے گی،انہوں نے کہا کہ تعلیم ایک اہم شعبہ ہے اس پر کسی قسم کا کمپرومائز نہیں کیا جائے گا اور میرٹ پر فیصلے کئے جائیں گے انہوں نے کہا کہ پورے ڈسٹرکٹ میں تعلیم کے فروغ کے لیے اقدامات کئے جائیں گے اور اس سلسلے کوئی غفلت برداشت نہیں کریں گے.

خبرنامہ نمبر8620/2025
زیارت 14 نومبر: ڈپٹی کمشنر زیارت محمد ریاض خان داوڑ کی زیر صدارت ڈسٹرکٹ ہیلتھ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر ڈاکٹر محمد شریف مستوئی، ایم ایس ڈاکٹر عرفان الدین اکاونٹس افسر عبدالغنی پانیزئی،،پی پی ایچ آئی افسر ریحان کاکڑ، ڈاکٹر نرگس کاکڑنے شرکت کی،اجلاس میں محکمہ صحت کو فعال کرنے کے لیے مختلف فیصلے کئے گئے۔ڈپٹی کمشنر زیارت محمد ریاض خان داوڑ کہا تمام ہسپتالوں میں ملیریا سے بچاو کی مفت ادویات موجود ہیں تمام مریض کٹس میں ٹیسٹ اور کٹس موجود ہیں تمام ملیریا مریض اس سے استفادہ کرسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ تمام ڈاکٹرزاورمددگار سٹاف ہسپتالوں میں اپنی حاضری کو یقینی بنائیں اور دکھی انسانیت کی خاطر مریضوں کا بروقت علاج کریں، عوام کو کسی بھی شکایت کا موقع نہ دیں عوامی شکایات پر قانونی کاروائی کی جائے گی۔انہوں نے صحت جیسے اہم شعبے کی فعالیت ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہیں اس سلسلے جو حکومتی وسائل ہے ان کو بروئے کار لایا جائے گا۔انہوں نے کہاغیرحاضر ڈاکٹرز کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔

خبرنامہ نمبر8621/2025
کوئٹہ: بلوچستان ریونیو اتھارٹی کے تعاون سے سکول آف لاء بیوٹمز سٹی کیمپس کوئٹہ کے زیر اہتمام سکول آف لاء بیوٹمز کے طلبہ و طالبات کے لیے ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار کے مہمان خصوصی چئیرمین بلوچستان ریونیو اتھارٹی عبداللہ خان، بی آر اے کے کمشنر آپریشنز یعقوب مری، ڈائریکٹر سکول آف لاء بیوٹمز کوئٹہ اصف راز، فائزہ فریال اور دیگر معززین نے شرکت کی۔ بی آر اے کے کمشنر آپریشنز یعقوب مری نے سیمینار میں لاء کے طلبہ وطالبات کو بلوچستان ریونیو اتھارٹی کے صوبے میں قانونی و انتظامی امور میں کردار پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ بی آر اے بزنس رجسٹریشن، ٹیکس و ریٹرن فائل کرنے اور اس کی تعمیل کا طریقہ کار، کیس فائلنگ اور اسکے طریقہ کار کا فریم ورک، بی آر اے کے آپریشنل ڈھانچے اور ٹیکس کے دائرہ کار کا جائزہ لیتی ہے۔ اس کے علاوہ، بلوچستان ریونیو اتھارٹی لاء اور ویگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ وطالبات کو عملی میدان میں کھانیکے لیے میرٹ پر انٹرن شپ کے مواقع بھی فراہم کرتی ہے۔اس موقع پر چیئرمین بلوچستان ریونیو اتھارٹی عبداللہ خان نے کہا کہ بلوچستان ریونیو اتھارٹی گیارہ سو سے زائد سیکٹرز کا رجسٹریشن کروا کر انہیں ٹیکس نیٹ میں لا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر اے سائنسی بنیادوں پر مختلف سیکٹرز سے ٹیکس اکٹھا کر کے صوبائی حکومت کے حوالے کرتی ہے اور عوام کو بی آر اے کے قوانین کے تحت انفرادی سطح پر اپنے کاروبار رجسٹرڈ کروانے کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔چیئرمین بی آر اے عبداللہ خان اور ڈائریکٹر سکول آف لاء بیوٹمز کوئٹہ اصف راز نے کہا کہ لاء کے طلبہ کو چاہیے کہ ٹیکس کے شعبے میں مہارت حاصل کریں، ٹیکس کے متعلق زیادہ سے زیادہ معلومات اور تجربہ حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبے میں قانونی ماہرین کی شدید ضرورت ہوتی ہے اور لاء کے سٹوڈنٹس کو چاہیے ٹیکس سے متعلق تمام امور کو سمجھیں۔ تاکہ اس شعبے میں وہ مستقبل میں اپنے خدمات احسن طریقے سے سرانجام دے سکیں۔سیمینار کے اختتام پر مہمان خصوصی چیئرمین بی آر اے عبداللہ خان و دیگر معزز مہمانوں کو شیلڈز پیش کیے گئے۔

خبرنامہ نمبر8622/2025
کوئٹہ۔ لائیوسٹاک میگزین کے ادارتی بورڈ نے دوماہی ایڈیشن (جنوری–جون 2025) باضابطہ طور پر سرپرستِ اعلیٰ ڈائریکٹر جنرل برائے اینیمل ہیلتھ اینڈ ایکسٹینشن سروسز ڈاکٹر محمد فاروق ترین کے سپرد کیا۔سرپرستِ اعلیٰ ڈاکٹر محمد فاروق ترین اور چیف ایڈیٹر ڈاکٹر عبدالجبار سرپراہ کی مؤثر اور دوراندیش قیادت میں شائع ہونے والا یہ ایڈیشن محکمے کی سائنسی ترقی، پائیدار لائیوسٹاک ڈویلپمنٹ اور کسانوں کے بااختیار بنانے کی مسلسل کوششوں کا بھرپور عکاس ہے۔ اس تازہ شمارے میں محکمے کی سرگرمیوں، کامیاب تجربات، اور جدید اقدامات کو نمایاں کیا گیا ہے جو صوبے میں جانوروں کی صحت، بیماریوں کے کنٹرول اور کمیونٹی انگیجمنٹ کو فروغ دے رہے ہیں۔میگزین کی حوالگی کی یہ تقریب نہ صرف ایک اشاعت کی تکمیل ہے بلکہ محکمہ لائیوسٹاک کی اس اجتماعی محنت، وژن اور عزم کی علامت بھی ہے جو بلوچستان میں ایک مضبوط، جدید اور خوشحال لائیوسٹاک سیکٹر کی بنیاد رکھ رہی ہے۔

خبرنامہ نمبر8623/2025
کوئٹہ 14 نومبر: گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ الحمدللہ ایک سال کی کڑی نگرانی میں صوبہ بلوچستان کے ہائیر ایجوکیشن سیکٹر میں ایک اہم سنگ میل عبور کیا گیا ہے۔ صوبے کی تقریباً تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کی رینکینگ ڈبل ہوگیا. بیوٹمز یونیورسٹی کا اسکور ٪80، وویمن یونیورسٹی کا ٪37 سے ٪67 جبکہ یونیورسٹی آف بلوچستان کے اسکور کو ٪44 سے بڑھا کر ٪76 پر پہنچا دیا. یہ بات باعث فخر ہے کہ 25 برس کے بعد پہلی مرتبہ یونیورسٹی آف بلوچستان کو تمام بحرانوں کے چنگل سے مکمل طور پر نکال دیا گیا۔ اس ضمن میں وائس چانسلر ڈاکٹر ظہور بازئی اور ان کی پوری ٹیم خراج تحسین کے مستحق ہیں. مجموعی کارکردگی کو بہتر بنانے میں گورنمنٹ بلوچستان، ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد اور یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز صاحبان کا خصوصی تعاون حاصل رہا. گورنر جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ یونیورسٹی آف بلوچستان میں بجلی کے روایتی طریقہ کار کو سولر انرجی پر منتقل کر کے تقریباً دو کروڑ پچاس لاکھ روپے کی بچت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں. تعلیمی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے والے سات غیرضروری ڈیپارٹمنٹس کی بندش کے ساتھ اصلاحات کی جانب ایک جرات مندانہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ صرف اس رواں سال کے دوران دو انٹرنیشنل سیمینارز یونیورسٹی کے احاطے میں منعقد کروائے. اس اسٹریٹجک اقدام نے ایک زیادہ موثر اور معتبر یونیورسٹی کی راہ ہموار کی ہے۔ مزید برآں، تمام فیکلٹی ممبران اب اپنی تنخواہیں بروقت وصول کر رہے ہیں جو اکیڈمک کمیونٹی کیلئے استحکام اور تحفظ کو یقینی بنا رہے ہیں۔ ایک اور اہم کامیابی تمام کنٹریکٹ اور غیرقانونی ملازمتوں کا خاتمہ کر دیا گیا، میل اور فیمیل ہاسٹلز آوٹ سائیڈرز پر مکمل لگا دی گئی، شفافیت اور میرٹ کریسی کے رحجان کو فروغ دیتے ہوئے مالیاتی ذمہ داری کو بھی برقرار رکھا گیا ہے، تمام سیلف فنانس اکاؤنٹس کو یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار سینٹرلائزڈ کر دئے گئے. اسطرح اینول آپریشن کاسٹ میں پہلی مرتبہ 150 میلن روپے کی کمی لانے میں شاندار کامیابی حاصل کی. پیٹرول کے اخراجات میں 38 لاکھ سے 35 لاکھ تک نمایاں کمی لائی جا چکی ہے۔ علاوہ ازیں یونیورسٹی آف بلوچستان کی گورننس کو مضبوط کیا گیا ہے، سینیٹ اور سنڈیکیٹ کے اجلاسوں کو مقررہ وقت پر بلائے جاتے ہیں۔ کمپیوٹر سائنسز کے اپنے ماہرین DMIS سافٹویئر تیار کیا جس کے تحت اسٹوڈنٹس کے داخلے سے لیکر آخری ڈگری کے حصول تک ڈیجیٹلائزڈ کر دیا گیا. جیسے ہی ہم اپنے اہداف اور مقاصد کے آخری مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں، ہم ایک مضبوط عوامی بیداری مہم شروع کرنے کیلئے تیار ہیں۔ اس اقدام کا مقصد جامعہ بلوچستان کے حوالے سے تمام متعلقہ اداروں، حکام اور عوام کے تاثرات میں انقلاب لانا ہے، ہماری بنیادی انقلابی اصلاحات اور غیرمعمولی کارکردگی کو اجاگر کرنا ہے۔ اس کوشش کے ذریعے، ہم یونیورسٹی کے مقام کو اکیڈمک ایکسیلینس کی روشنی اور بلوچستان کے ابھرتے نوجوانوں کیلئے امید کی علامت کے طور پر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ البتہ پینشن، میڈیکل بلز اور اسٹیشنریز کے چھوٹے ایشوز پر بھی جلد قابو پا لیں گے.

خبرنامہ نمبر8624/2025
ڈپٹی کمشنر کیچ کے ایک حکمنامے کے مطابق گبیر نثار(Ghubair Nisar) ولد نثار احمد سکنہ چاہسر تحصیل تربت ضلع کیچ کا لوکل سرٹیفیکیٹ انکی اپنی درخواست پر منسوخ کردیا گیا ہے۔

خبرنامہ نمبر8625/2025
محکمہ مواصلات حکومت بلوچستان کے ایک اعلامیہ کے مطابق گورنمنٹ کنٹریکٹر ایم ایس غلام سرور اینڈ سنز پر ناقص کارکردگی اور منصوبوں کو ادھورا چھوڑنے کیوجہ سے 12 مہینوں کیلیے کی پابندی لگادی گئی ہے۔

خبرنامہ نمبر8626/2025
کوئٹہ، 14 نومبر۔ڈپٹی کمشنر کوئٹہ مہراللہ بادینی نے کوئٹہ میں انسدادِ خسرہ و روبیلا مہم کا باضابطہ افتتاح کر دیا۔اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ مہراللہ بادینی کی زیر صدارت اجلاس میں انسدادی مہم کے انتظامی و فیلڈ امور کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں ڈی ایچ او کوئٹہ، ڈپٹی ڈی ایچ او، ڈی ایس ایم اور علمائے کرام نے شرکت کی۔ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے کہا کہ خسرہ و روبیلا سے بچاؤ بچوں کی صحت کے لیے ضروری ہے۔انہوں نے والدین پر زور دیا کہ بچوں کو بروقت ویکسینیشن ضرور کروائیں۔اس موقع پر محکمہ صحت کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ انسداد خسرہ و روبیلا کی قومی مہم 17 نومبر سے شروع ہوگی جو کہ 29نومبر تک جاری رہے گی اس مہم کے دوران 6 ماہ سے 5 سال تک کے 8 لاکھ بچوں کو ویکسین دی جائے گی۔ضلع بھر میں فکسڈ سائٹس، آؤٹ ریچ ٹیمز اور موبائل یونٹس تعینات کیے گئے ہیں۔ڈپٹی کمشنر نے ٹیموں کو گھر گھر جا کر زیادہ سے زیادہ بچوں تک پہنچنے کی ہدایت کی۔ اس کے علاؤہ علمائے کرام نے والدین سے اپیل کی کہ ویکسینیشن میں بھرپور تعاون کریں۔جبکہ روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ اور رپورٹنگ کا موثر نظام قائم کیا گیا ہے۔تمام محکموں کو ہدف کے 100 فیصد حصول کے لیے مکمل معاونت کی ہدایت جاری کی گئی۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ صحت عامہ کے تحفظ کے لیے اقدامات بلا تعطل جاری رہیں گے۔خسرہ اور روبیلہ کی قومی مہم کے دوران ضلع کے تمام بچوں تک حفاظتی ٹیکے اور دیگر متعدی امراض سے بچاؤ کے خصوصی ٹیکوں کا انتظام کیا جائے تاکہ کوئی بھی ایک بچہ خسرے کی بیماری کا شکار نہ ہو۔

خبرنامہ نمبر8627/2025
نصیرآباد14نومبر:ڈپٹی کمشنر نصیرآباد کیپٹن ریٹائرڈ ذوالفقار علی کرار نے کہا ہے کہ خسرہ اور روبیلا جیسے خطرناک امراض سے بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے حکومت سنجیدہ اور جامع اقدامات کر رہی ہے۔ 17 نومبر سے 29 نومبر تک جاری خسرہ و روبیلا مہم کو کامیاب بنانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، اس لیے والدین، کمیونٹی اور تمام متعلقہ ادارے بھرپور تعاون کریں تاکہ بچوں کی صحت کو لاحق خطرات کا مؤثر تدارک کیا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس نصیرآباد میں محکمہ صحت اور کامنیٹ کے زیر اہتمام خسرہ و روبیلا ویکسینیشن مہم کے افتتاح کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر ڈاکٹر عبدالمنان لاکٹی،کامنیٹ کے صدام حسین ایم ایس ڈاکٹر حبیب پندرانی، پی پی ایچ آئی سے اے ڈی ایس ایم تنویر احمد بلیدی این اسٹاف ڈاکٹر غلام یاسین داجلی ڈاکٹر عبد القدیر ابڑو ڈاکٹر ظاہر حسین عمرانی ڈپٹی کمشنر کے پی ایس منظور شیرازی کونسلر محمد عثمان ادبی مولانا نواب الدین ڈومکی علامہ شبیر احمد ابڑو مختیار احمد جتک خان جان بنگلزئی سمیت محکمہ صحت کے دیگر افسران بھی موجودتھے۔ڈپٹی کمشنر نصیرآباد کیپٹن ریٹائرڈ ذوالفقار علی کرار نے اس مہم کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ خسرہ اور روبیلا بچوں میں لاحق ہونے والے ایسے امراض ہیں جو بروقت حفاظتی اقدامات کے بغیر سنگین complications پیدا کر سکتے ہیں، اس لیے والدین اپنے بچوں کو وقت پر ویکسین لگوانے میں ہرگز غفلت نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ محکمہ صحت کے ساتھ مل کر مہم کی کامیابی کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی، اور تمام ٹیموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ گھر گھر جا کر بچوں کو ویکسین فراہم کی جائے تاکہ کوئی بھی بچہ اس اہم مہم سے محروم نہ رہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آگاہی پھیلائیں، ویکسینیشن ٹیموں سے تعاون کریں اور بچوں کے بہتر اور محفوظ مستقبل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

خبرنامہ نمبر8628/2025
ڈپٹی کمشنر خضدار کے ایک اعلامیہ کے مطابق عثمان ولد نور محمد قوم عمرانی سکنہ ڈراکھولو وڈھ کا لوکل سرٹیفیکیٹ انکی اپنی درخواست پر منسوخ کیا گیا ہے۔

خبرنامہ نمبر8629/2025
جامعہ بلوچستان اور جامعہ مکران، پنجگور کے درمیان تکنیکی اور انتظامی تعاون کے فروغ کے لیے ایک اہم مفاہمتی یادداشت MoU پر دستخط کیے گئے۔ دستخط کی یہ تقریب جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر آفس میں منعقد ہوئی۔مفاہمتی یادداشت پر جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظہور احمد بازئی اور جامعہ مکران کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ممتاز بلوچ نے دستخط کیے۔ اس موقع پر جامعہ بلوچستان کے، ڈین فیکلٹی پروفیسر ڈاکٹر ایوب کاکڑ،، اور ڈائریکٹر ڈی آئی ٹی جناب محمد سلال خان آفیسران۔ جبکہ جامعہ مکران کی جانب سے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر سعادت بلوچ اور ڈائریکٹر فنانس جناب ولید احمد شریک ہوئے۔جامعہ بلوچستان، جامعہ مکران کو مالیاتی امور سے متعلق جدید سافٹ ویئر سروسز فراہم کرے گا۔جامعہ مکران کی ضروریات کے مطابق سافٹ ویئر کی تیاری، کسٹمائزیشن اور مینجمنٹ کی جائے گی۔ سافٹ ویئر کی ہوسٹنگ، ٹربل شوٹنگ اور تعیناتی کے بعد ایک سال تک تکنیکی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔ جامعہ مکران کے متعلقہ عملے کو جامعہ بلوچستان میں تربیت فراہم کی جائے گی۔سسٹمز کی تنصیب اور استعمال کے لیے درکار ہارڈویئر، ڈیٹا اور تکنیکی تعاون جامعہ مکران کی جانب سے فراہم کیا جائے گا، جبکہ جامعہ بلوچستان کی تکنیکی ٹیم کے ساتھ مؤثر رابطہ اور معاونت بھی یقینی بنائی جائے گی۔ سافٹ ویئر سسٹمز کی بروقت تنصیب اور تربیتی عمل کی تکمیل کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔اس معاہدے کا بنیادی مقصد دونوں جامعات کے درمیان ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانا، مالیاتی امور میں شفافیت لانا اور باہمی تکنیکی تعاون کو فروغ دینا ہے۔

خبرنامہ نمبر8630/2025
جعفرآباد۔14نومبر:ڈپٹی کمشنر جعفرآباد خالد خان نے ضلعی لائبریری کا دورہ کرتے ہوئے وہاں موجود سہولیات، انتظامی صورتحال اور وسائل کی کمی کا تفصیلی جائزہ لیا۔ دورے کے دوران لائبریری انتظامیہ نے ڈپٹی کمشنر کو درپیش مسائل، کتابوں کی کمی، انفراسٹرکچر کی ضروریات اور بہتر ماحول کی فراہمی سے متعلق آگاہ کیا۔ لائبریری میں مطالعہ کرنے والے طلباء بھی ڈپٹی کمشنر سے ملے اور لائبریری کے اوقات کار میں توسیع، آرام دہ ماحول، مزید کتب کی فراہمی اور دیگر سہولیات بہتر بنانے کی درخواست کی۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر خالد خان نے کہا کہ لائبریریاں علم و ادب کا خزانہ ہوتی ہیں، جہاں آنے والے نوجوان کتابوں کے سینوں میں چھپے قیمتی علم سے استفادہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جعفرآباد کے نوجوانوں میں کتب بینی کا رجحان خوش آئند اور قابلِ تحسین ہے، اور ضلعی انتظامیہ اس مثبت رجحان کو مزید فروغ دینے کے لیے عملی اقدامات کرے گی۔ ڈپٹی کمشنر نے یقین دلایا کہ لائبریری کے بنیادی مسائل حل کرنے اور وہاں سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مزید کتابوں کا اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے، جس کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے اور اس حوالے سے متعلقہ اعلیٰ حکام کو بھی مکمل رپورٹ ارسال کی جائے گی۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ لائبریری کو جدید، فعال اور بہتر سہولیات سے آراستہ کرکے نوجوانوں کے لیے مثالی مطالعہ گاہ بنایا جائے گا۔

خبرنامہ نمبر8631/2025
کوئٹہ (خبرنامہ) 14 نومبر۔سیکریٹری صحت بلوچستان داؤد خان خلجی کی زیرِ صدارت محکمہ صحت کی کارکردگی اور جاری طبی اقدامات کا تفصیلی جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈپٹی سیکریٹری صحت خلیل مراد، ایڈیشنل سیکریٹری ثاقب کاکڑ، صوبائی کوآرڈینیٹر بی ایچ ایم آئی ایس ڈاکٹر ابو بگر، ڈائریکٹر ٹیکنیکل بلوچستان ہیلتھ کارڈ ڈاکٹر شیکوف منگل سمیت محکمہ صحت کے دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں صوبے بھر کے ہسپتالوں کی مجموعی کارکردگی، سہولیات، طبی و انتظامی امور اور مریضوں کو فراہم کی جانے والی خدمات کے حوالے سے جامع رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ میں ایمرجنسی، آئی سی یو، میڈیسن اسٹورز، وارڈز اور آپریشن تھیٹرز کی موجودہ صورتحال کا تفصیلی جائزہ شامل تھا۔ اجلاس کے دوران سنڈیمن ہسپتال اور بولان میڈیکل کمپلیکس جیسے صوبے کے بڑے طبی مراکز کی کارکردگی کا بھی خصوصی جائزہ لیا گیا۔سیکریٹری صحت داؤد خان خلجی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتِ بلوچستان صوبے کے عوام کو معیاری اور بروقت طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے پوری طرح سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے دور دراز علاقوں تک صحت کی بنیادی سہولیات پہنچانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، تاکہ کوئی بھی شہری علاج و معالجے سے محروم نہ رہے۔انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں صفائی ستھرائی کے نظام کو مزید بہتر بنایا جائے، اس سلسلے میں عوامی آگاہی مہم سوشل میڈیا اور اشتہارات کے ذریعے بھرپور انداز میں چلائی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ“عوام کے تعاون کے بغیر صفائی کے مؤثر نظام کو کامیابی سے نہیں چلایا جا سکتا۔”اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبے بھر کی تمام سیول ڈسپنسریوں کو مکمل طور پر فعال کیا جائے گا اور وہاں دواؤں و دیگر ضروری طبی سامان کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ مزید برآں، 17 نومبر سے شروع ہونے والی قومی خسرہ و روبیلا مہم میں محکمہ صحت بھرپور کردار ادا کرے گا اور عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ صوبے کو ان خطرناک بیماریوں سے محفوظ بنایا جا سکے۔سیکریٹری صحت نے ہسپتالوں میں علاج و معالجے کے نظام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ طبی عملہ دن رات عوام کی خدمت کیلئے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں پوریکرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان ہسپتالوں کی استعداد کار بڑھانے، نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور تمام طبی عملے کی حاضری یقینی بنانے کے لیے موثر اور عملی اقدامات کر رہی ہے۔آخر میں سیکریٹری صحت داؤدخان خلجی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ صوبے بھر کے شہریوں کو بلا امتیاز، بہتر سے بہتر صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں گی اور محکمہ صحت اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کرتا رہے گا۔

خبرنامہ نمبر8632/2025
سبی 14 نومبر:ڈپٹی کمشنر سبی میجر(ر) الیاس کبزئی کی صدارت میں خسرہ مہم کی تیاریوں کے سلسلے میں آخری جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں اسسٹنٹ کمشنر سبی منصور علی شاہ، ڈی ایچ او ڈاکٹر اکبر سولنگی، ڈپٹی ڈی ایچ او ڈاکٹر قادر ہارون، ڈویژنل آفیسر WHO ڈاکٹر جہانگیر و دیگر افسران شریک ہوئے۔یہ خسرہ مہم کے حوالے سے آخری جائزہ اجلاس تھا جس میں تمام انتظامات اور تیاریوں پر ڈپٹی کمشنر سبی میجر(ر) الیاس کبزئی کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ خسرہ مہم 17 نومبر سے 29 نومبر تک جاری رہے گی اور اس دوران بچوں کو پولیو کے قطرے بھی پلائے جائیں گے۔ مہم کو مؤثر انداز میں چلانے کے لیے 23 فکس سائٹس، 2 موبائل ٹیمیں اور 44 آؤٹ ریچ ٹیمیں مقرر کی گئی ہیں۔ 6 ماہ سے 5 سال تک کے بچوں کو خسرہ کے ٹیکے جبکہ پیدائش سے 5 سال تک کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔ خسرہ کے ٹیکوں کا ٹارگٹ 34 ہزار اور پولیو کا ہدف 44 ہزار بچوں پر مشتمل ہے۔ اسی سلسلے میں آج گورنمنٹ بوائز ماڈل اسکول میں آگاہی تقریب بھی منعقد ہوئی جس میں ڈی ایچ او ڈاکٹر اکبر سولنگی، ڈپٹی ڈی ایچ او ڈاکٹر قادر ہارون، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افیسر عبدالستار لانگو، ڈویژنل آفیسر WHO ڈاکٹر جہانگیر، سی سی او یونیسیف شبانہ، ڈی ایس او WHO ڈاکٹر نصیر کرد، ایم اینڈ ای ای پی آئی شعیب خجک سمیت اساتذہ اور طلباء کی بڑی تعداد شریک تھی۔تقریب کے دوران خسرہ سے متعلق آگاہی فراہم کی گئی جبکہ متعلقہ افسران کی قیادت میں آگاہی واک کا بھی انعقاد کیا گیا۔ مزید برآں، آج جمعہ کے خطبات میں بھی علمائے کرام نے خسرہ مہم کی اہمیت اور بچوں کی لازمی ویکسینیشن کے متعلق خصوصی آگاہی فراہم کی گئی۔ ڈپٹی کمشنر سبی میجر(ر) الیاس کبزئی نے والدین اور عوام سے پرزور اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو لازمی طور پر خسرہ کے ٹیکے لگوائیں اور پولیو کے قطرے ضرور پلوائیں تاکہ بچوں کو خطرناک بیماریوں سے محفوظ بنایا جا سکے۔

خبرنامہ نمبر8633/2025
کوئٹہ14 نومبر2025:
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کی مشیر برائے محکمہ ترقیِ نسواں ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے ذیابیطس دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے جس کے بارے میں آگاہی اور بروقت تشخیص نہایت ضروری ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر اپنے جاری پیغام میں کیا۔ ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ اس دن کا بنیادی مقصد عوام میں ذیابیطس کی علامات، خطرات اور اس کی روک تھام کے طریقۂ کار سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت مند طرزِ زندگی اپنانا، متوازن غذا کا استعمال اور روزانہ ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمی ذیابیطس کے خطرات کو واضح حد تک کم کرتی ہے۔ شہری باقاعدگی سے شوگر ٹیسٹ کروائیں اور اپنی مجموعی صحت کی صورتحال سے باخبر رہیں تاکہ مرض کی جلد تشخیص اور بہتر علاج ممکن ہو سکے۔ ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ ذیابیطس سے متاثرہ افراد کے لیے خاندان اور معاشرے کا ساتھ نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے، جبکہ علاج کے جدید طریقوں اور ادویات تک آسان رسائی کو یقینی بنانا حکومت اور سماج دونوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مذید کہا کہ یہ دن اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ بروقت احتیاطی تدابیر اختیار کرکے اور بیماری کے حوالے سے آگاہی بڑھا کر ہزاروں جانیں محفوظ بنائی جا سکتی ہیں۔

خبرنامہ نمبر8634/2025
لورالائی 14 نومبر 2025:
جمعیت علمائے اسلام (ف) ضلع لورالائی کے امیر مولانا محمد امین زاہد نے خسرہ و روبیلا (MR) مہم کے سلسلے میں ایک اہم ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے اسلامی نقطۂ نظر سے ویکسینیشن کی اہمیت اور افادیت کو اجاگر کیا۔
انہوں نے اپنے پیغام میں واضح کیا کہ حفاظتی ٹیکے اسلامی اصولوں کے مطابق ہیں کیونکہ ان کا مقصد انسانی جانوں کی حفاظت، بیماریوں سے بچاؤ اور معاشرتی فلاح ہے۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام انسانی صحت کو تحفظ دینے پر زور دیتا ہے، اور ویکسینیشن اسی مقصد کی ایک عملی شکل ہے۔
مولانا محمد امین زاہد نے مدارس کے منتظمین، اساتذہ اور مساجد کے پیش اماموں سے پرزور اپیل کی کہ وہ ویکسینیشن مہم میں بھرپور تعاون کریں، کمیونٹی کو درست رہنمائی فراہم کریں اور عوامی آگاہی میں اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے خاص طور پر امام مساجد سے کہا کہ وہ اپنے خطبوں اور نمازوں کے بعد خسرہ-روبیلا مہم کے حوالے سے اعلانات کریں تاکہ معاشرے میں مثبت پیغام پہنچایا جا سکے اور والدین کو بچوں کو ویکسین لگوانے کی ترغیب دی جا سکے۔

خبرنامہ نمبر 8635/2025
کوئٹہ 14 نومبر:گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ الحمدللہ ایک سال کی کڑی نگرانی میں صوبہ بلوچستان کے ہائیر ایجوکیشن سیکٹر میں ایک اہم سنگ میل عبور کیا گیا ہے۔ صوبے کی تقریباً تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کی رینکینگ ڈبل ہوگیا. بیوٹمز یونیورسٹی کا اسکور ٪80، وویمن یونیورسٹی کا ٪37 سے ٪67 جبکہ یونیورسٹی آف بلوچستان کے اسکور کو ٪44 سے بڑھا کر ٪76 پر پہنچا دیا. یہ بات باعث فخر ہے کہ 25 برس کے بعد پہلی مرتبہ یونیورسٹی آف بلوچستان کو تمام بحرانوں کے چنگل سے مکمل طور پر نکال دیا گیا۔ اس ضمن میں وائس چانسلر ڈاکٹر ظہور بازئی اور ان کی پوری ٹیم خراج تحسین کے مستحق ہیں. مجموعی کارکردگی کو بہتر بنانے میں گورنمنٹ بلوچستان، ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد اور یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز صاحبان کا خصوصی تعاون حاصل رہا. گورنر جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ یونیورسٹی آف بلوچستان میں بجلی کے روایتی طریقہ کار کو سولر انرجی پر منتقل کر کے تقریباً دو کروڑ پچاس لاکھ روپے کی بچت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں. تعلیمی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے والے سات غیرضروری ڈیپارٹمنٹس کی بندش کے ساتھ اصلاحات کی جانب ایک جرات مندانہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ صرف اس رواں سال کے دوران دو انٹرنیشنل سیمینارز یونیورسٹی کے احاطے میں منعقد کروائے. اس اسٹریٹجک اقدام نے ایک زیادہ موثر اور معتبر یونیورسٹی کی راہ ہموار کی ہے۔ مزید برآں، تمام فیکلٹی ممبران اب اپنی تنخواہیں بروقت وصول کر رہے ہیں جو اکیڈمک کمیونٹی کیلئے استحکام اور تحفظ کو یقینی بنا رہے ہیں۔ ایک اور اہم کامیابی تمام کنٹریکٹ اور غیرقانونی ملازمتوں کا خاتمہ کر دیا گیا، میل اور فیمیل ہاسٹلز آوٹ سائیڈرز پر مکمل لگا دی گئی، شفافیت اور میرٹ کریسی کے رحجان کو فروغ دیتے ہوئے مالیاتی ذمہ داری کو بھی برقرار رکھا گیا ہے، تمام سیلف فنانس اکاؤنٹس کو یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار سینٹرلائزڈ کر دئے گئے. اسطرح اینول آپریشن کاسٹ میں پہلی مرتبہ 150 میلن روپے کی کمی لانے میں شاندار کامیابی حاصل کی. پیٹرول کے اخراجات میں 38 لاکھ سے 35 لاکھ تک نمایاں کمی لائی جا چکی ہے۔ علاوہ ازیں یونیورسٹی آف بلوچستان کی گورننس کو مضبوط کیا گیا ہے، سینیٹ اور سنڈیکیٹ کے اجلاسوں کو مقررہ وقت پر بلائے جاتے ہیں۔ کمپیوٹر سائنسز کے اپنے ماہرین DMIS سافٹویئر تیار کیا جس کے تحت اسٹوڈنٹس کے داخلے سے لیکر آخری ڈگری کے حصول تک ڈیجیٹلائزڈ کر دیا گیا. جیسے ہی ہم اپنے اہداف اور مقاصد کے آخری مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں، ہم ایک مضبوط عوامی بیداری مہم شروع کرنے کیلئے تیار ہیں۔ اس اقدام کا مقصد جامعہ بلوچستان کے حوالے سے تمام متعلقہ اداروں، حکام اور عوام کے تاثرات میں انقلاب لانا ہے، ہماری بنیادی انقلابی اصلاحات اور غیرمعمولی کارکردگی کو اجاگر کرنا ہے۔ اس کوشش کے ذریعے، ہم یونیورسٹی کے مقام کو اکیڈمک ایکسیلینس کی روشنی اور بلوچستان کے ابھرتے نوجوانوں کیلئے امید کی علامت کے طور پر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ البتہ پینشن، میڈیکل بلز اور اسٹیشنریز کے چھوٹے ایشوز پر بھی جلد قابو پا لیں گے.

خبرنامہ نمبر8636/2025
کویٹہ14 نومبر 2025 : کمشنر/چیئرمین ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کوئٹہ ڈویژن شاہ زیب خان کاکڑ کی خصوصی ہدایت پر سیکرٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کوئٹہ ڈویژن علی درانی کا ایس پی ٹریفک صدر سرکل سید عاصم شاہ کے ہمراہ کوئلہ پھاٹک پر مسلسل کاروائی کرتے ہوئے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر 3 مذید خستہ حال پرانے ماڈل بسوں کو سیکشن 115 کے تحت تحویل میں لے لیا۔ جبکہ ایک اور کاروائی میں بغیر پرمٹ چلنے والے 10 رکشوں کو بھی سیکشن 115 موٹر وہیکل آرڈیننس کے تحت تحویل میں لے لیا گیا۔بغیر پرمٹ چلنے والی سوزوکی کیری کے خلاف بھی کاروائی کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔ مزید موٹر وہیکل آرڈیننس کی خلاف ورزی پر 21 گاڑیوں کو چالان بھی جاری کئے گئے۔

خبرنامہ نمبر8637/2025
خضدار 14 نومبر2025: روایتوں کی آئینہ دار سرزمین جھالاوان خضدارمیں ثقافتی و تہذیبی شاہکار کا شاندار انعقادثقافتی روایات کی امین سرزمین جھالاوان کے دلبند خطے خضدار میں انجینئرنگ یونیورسٹی کے احاطے میں Literary Society of Engineers & Sciences کے زیر اہتمام منعقد ہونے والا ایک روزہ فوڈ فیسٹیول ثقافتی رنگارنگی کا شاندار مرقع ثابت ہوا۔ انجینئرنگ یونیورسٹی خضدار کے وائس چانسلر ڈاکٹر مقصود کاکڑ نے فیتہ کاٹ کر خوبصورت تقریب کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ پرو وائس چانسلر ڈاکٹر سہراب بزنجو، رجسٹرار ڈاکٹر سید جلال شاہ، ڈین آف فیکلٹی ڈاکٹر ظہور بلوچ ، ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن انجینئر رضا زہری ، ڈائریکٹر QEC انجینئر لیاقت لہڑی، ڈین آف سائنسز ڈاکٹر رضا حیدر اور پروفیسر عطاء اللہ خدرانی جیسی معزز شخصیات موجود تھیں۔
فوڈ فیسٹیول میں علاقائی روایات اور ثقافتی اقدار کو خصوصی طور پر پیش نظر رکھا گیا تھا۔شامی کباب، چپلی کباب، گلگتی کھانا، کابلی پلاؤ سمیت دیسی کھانوں کی لذیذ ڈشیں انتہائی معقول نرخوں پر پیش کی گئیں۔ ہر ڈش میں مقامی روایات کے رنگ بھرپور طریقے سے نمایاں تھے۔تہذیبی قدروں کا تحفظ
فیسٹیول کی سب سے قابل تعریف بات یہ تھی کہ خواتین شرکاء نے پردے کا مکمل علاج خیال رکھا،جس سے معاشرتی اقدار کے احترام کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔ یہ انتظام تقریب کی کامیابی کو چار چاند لگانے کا باعث بنیی Literary Society of Engineers& Sciences چیئرپرسن عبداللہ شاہ کی رہنمائی میں کمیٹی کے اراکین نے انتھک محنت اور منظم منصوبہ بندی کا اعلیٰ معیار قائم کیا۔ ان کی جانب سے انتظامات میں دیانتداری اور محبت کا جذبہ واضح نظر آیا۔ کمیٹی نے نہ صرف ثقافتی اقدار کے تحفظ کو یقینی بنایا بلکہ طلباء کی تخلیقی صلاحیتوں کو نکھارنے کا بھرپور موقع فراہم کیا۔یونیورسٹی میں منعقد ہونے والا فوڈ فیسٹیول فیملیز اور بچوں کی شرکت سے پررونق ہوا۔ مختلف اسٹالز پر لگے کھانوں کی لذیذ ڈشز نے شرکاء کو اپنی طرف متوجہ کیا، جہاں فیملیز اور بچوں نے خریداری کرتے ہوئے بھرپور لطف اٹھایا۔
بچوں میں خاصی جوش و خروش دیکھنے میں آیا، جنہوں نے روایتی کھانوں سمیت مختلف چیزوں سے لطف اندوز ہوئے۔ یہ فیسٹیول نہ صرف ذائقوں کی دنیا کی سیر کا موقع تھا بلکہ فیمیلز کے لئے باہمی میل جول اور تفریح کا بھرپور ذریعہ ثابت ہوا۔
۔ اس دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شرکاء کا کہنا تھا کہ ایسے بہترین ماحول میں اس طرح کے فیسٹیول کا انعقاد مستقبل میں بھی جاری رہنا چاہئے۔ یہ نہ صرف ہماری ثقافت کی نمائش کا بہترین ذریعہ ہے بلکہ طلباء کے درمیان مثالی ہم آہنگی پیدا کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔ وائس چانسلر ڈاکٹر مقصود کاکڑ نے تمام اسٹالز کا تفصیلی دورہ کیا اور دورہ کرنے کے بعد طلباء کے ساتھ بیٹھ کر مختلف کھانوں کا لطف اٹھایا۔ انہوں نے مختلف اسٹالز سے خریداری کرکے طلباء کی حوصلہ افزائی کی، جو انتظامیہ کی طلباء کے ساتھ قربت کا واضح اظہار تھا۔یہ تقریب انجینئرنگ یونیورسٹی خضدار کی انتظامیہ اور Literary Society of Engineers & Sciences کے باہمی اشتراک اور ہم آہنگی کا شاندار ثبوت تھی، جس نے ثقافتی اقدار کے تحفظ کے ساتھ ساتھ طلباء میں چھپی ہوئی صلاحیتوں کو نکھارنے کا کام کیا۔ فیسٹیول کی کامیابی نے ثابت کیا کہ جب تعلیمی ادارے اور طلباء تنظیمیں مل کر کام کریں تو ثقافتی روایات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ نئی نسل کی تربیت بھی بہترین طریقے سے ہو سکتی ہے۔

خبرنامہ نمبر8638/2025
تربت: ڈپٹی کمشنر کیچ بشیر احمد بڑیچ کی ہدایت پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کیچ تابش علی بلوچ کی زیر صدارت خسرہ اور روبیلا مہم سے متعلق ایک اہم اجلاس ڈپٹی کمشنر دفتر تربت میں منعقد ہوا۔اجلاس میں ڈپٹی ڈی ایچ او ڈاکٹر عبدالعزیز بلوچ، ڈبلیو ایچ او کے ڈسٹرکٹ سپورٹ مینیجر ڈاکٹر ارسلان بلوچ، ڈاکٹر فاروق رند، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر منظور بلوچ , متعلقہ سرکاری محکموں کے اہلکار ، غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندگان، انجمن تاجران کے ممبران اور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران شرکاء نے مہم کو مؤثر اور کامیاب بنانے کے لیے تجاویز پیش کیں اور لائحہ عمل پر مشاورت کی۔
اس مہم کی نگرانی کے فرائض ضلعی انتظامیہ کیچ اور محکمہ صحت دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ ملکر سرانجام دیں گے تاکہ کوئی بچہ ویکسینیشن سے محروم نہ رہ سکے۔ اس حوالے سے ویکسینیشن ٹیمیں ضلع بھر کے شہری و دیہی علاقوں میں گھر گھر جا کر بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائیں گی جبکہ اسکولوں اور کمیونٹی مراکز میں بھی ویکسینیشن پوائنٹس قائم کیے جائیں گے۔اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے والدین پر زور دیا کہ وہ بچوں کو سنگین بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے مہم میں بھرپور تعاون کریں اور ویکسینیشن کو یقینی بنائیں۔واضح رہے محکمہ صحت کیچ کے مطابق مہم کا آغاز 17 نومبر سے کیا جائے گا جو 29 نومبر تک جاری رہے گی۔ یہ مہم محکمہ صحت، ڈبلیو ایچ او، یونیسف اور دیگر اداروں کے اشتراک سے بلوچستان کے تمام اضلاع سمیت ضلع کیچ میں بھی جاری رہے گی۔ اس مہم کا مقصد بچوں کو مہلک بیماریوں سے محفوظ رکھنا اور شرح اموات میں کمی لانا ہے۔