File 1 News

10-9-2024 (F-1)

خبرنامہ نمبر5247/2024
پشین10ستمبر ۔ وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی منگل کو ایک روزہ دورے پر پشین پہنچے جہاں انہوں نے رکن صوبائی اسمبلی اصغر خان ترین کے چچا حاجی عبدالنبی کی وفات پر تعزیت و فاتحہ خوانی کی ، دورہ پشین کے موقع پر وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی قبائلی عمائدین اور عوام سے بھی ملے اور ان کے مسائل سنے عوامی شکایات پر وزیر اعلٰی بلوچستان نے پشین میں سرکاری اسکولوں کی بندش پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تمام بند اسکول 14 دسمبر تک کھولنے کا حکم دیا وزیر اعلٰی نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ اساتذہ کی کمی کے باعث بند اسکولوں میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر اساتذہ بھرتی کرکے غیر فعال اسکولوں میں فوری طور پر درس و تدریس کا عمل شروع کیا جائے عمائدین سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ عوام کی مشکلات اور مسائل حل کرکے پشین کو ماڈل ٹاون بنائیں گے علاقے میں بحالی امن اور ترقیاتی منصوبوں کو اعلیٰ معیار کے مطابق مقررہ مدت میں مکمل کرنے کے لئے چیف منسٹر سیکرٹریٹ سے ایک اچھے قابل اور باصلاحیت سول افسر زاہد خان کو ڈپٹی کمشنر پشین تعینات کیا گیا ہے، وزیر اعلٰی نے کہا کہ عوامی مسائل کا حل گڈ گورننس کے ذریعے ہی ممکن ہے انشاء اللہ بلوچستان میں محکموں کو فعال کرکے سروس ڈلیوری کو بہتر بنائیں گے اس موقع پر رکن بلوچستان اسمبلی اصغر خان ترین اور ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند بھی موجود تھے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5248/2024
کوئٹہ 10ستمبر۔صوبائی مشیر محنت و افرادی قوت بابا غلام رسول عمرانی نے کہا ہے کہ عصر حاضر میں فنی تعلیم کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ صوبے کے نوجوانوں کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق مختلف ہنر سے ا?راستہ کرنے کے دوررس نتائج نکلیں گے۔ یہ باتیں انہوں نے ٹیکنیکل ٹریننگ سنٹر کوئٹہ کے دورے کے موقع پر گفتگو میں کہی۔پرنسپل شعیب انور شیرازی نے انہیں مختلف شعبوں کا دورہ کرایا۔اس موقع پر سیکرٹری محنت و افرادی قوت نیاز احمد نیچاری ڈائریکٹر افرادی قوت تربیت ارشاد احمد ڈی جی لیبر بشیر احمد سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے۔بابا غلام رسول عمرانی نے کہا کہ ٹیکنیکل ایجوکیشن کسی بھی معاشرے کے تعلیمی اور معاشی استحکام کی ضامن ہوتی ہے جن ممالک نے فنی تعلیم کو اپنی عمومی تعلیم کا حصہ بناکر اس پر توجہ دی وہاں معاشی ترقی کی رفتار زیادہ ہے۔ ہمارے ملک کی کثیرابادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ انہیں جدید علوم، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق مختلف فنون و شعبہ جات میں تربیت دے کر ملک کی تیز رفتار ترقی اور خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت فنی تعلیم کے فروغ کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیگی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5249/2024
کوئٹہ10 ستمبر ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی مشیر برائے محکمہ ترقی نسواں، ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں خواتین کی تعلیم اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے سفری سہولیات کو بہتر بنانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کے روز پارلیمانی سیکریٹری برائے ٹرانسپورٹ، ایم پی اے عبدالمجید بادینی کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔ ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ صوبے میں خواتین کی تعلیم و تربیت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ انہیں محفوظ، بااعتماد اور آسان سفری سہولیات فراہم کی جائیں۔ انہوں نے خواتین، خصوصاً طالبات کے لیے خصوصی بسیں چلانے اور کرایوں میں کمی کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات صوبے کی خواتین کو تعلیمی اور پیشہ وارانہ میدان میں مزید کامیابیوں سے ہمکنار کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کو خود مختار بنانے کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ صنفی برابری اور خواتین کے حقوق کو موثر انداز میں فروغ دیا جاسکے۔ ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں خواتین کے لیے مخصوص اقدامات کے حوالAے سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ حکومت بلوچستان خواتین کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے اس موقع پر کہا کہ خواتین کی شمولیت کو یقینی بنائے بغیر بلوچستان کی ترقی ممکن نہیں، اس حوالے سے حکومت کا عزم پختہ ہے کہ خواتین کو آگے بڑھنے کے لیے تمام ضروری وسائل فراہم کیے جائیں۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
Quetta (10 September Advisor to the Chief Minister of Balochistan for the Department of Women Development, Dr. Rubaba Khan Buledi, emphasized the importance of improving transportation facilities to enhance women’s access to education and employment opportunities in the province. She expressed these views during a meeting with Parliamentary Secretary for Transport, MPA Abdul Majeed Badini, on Tuesday.Dr. Rubaba Khan Buledi stated that in order to ensure women’s education and training in the province, it is essential to provide them with safe, reliable, and convenient transportation services. She highlighted the need for special buses for women, particularly female students, and called for fare reductions, stressing that such measures would help women achieve greater success in both educational and professional fields.She further added that to empower women, all relevant institutions must collaborate to effectively promote gender equality and women’s rights. Dr. Rubaba Khan Buledi assured full cooperation regarding women-specific initiatives in the transport sector and reaffirmed that the Government of Balochistan is taking all possible steps to address women’s issues. On this occasion, Dr. Rubaba Khan Buledi reiterated that Balochistan’s development is not possible without ensuring women’s inclusion, and the government is committed to providing all necessary resources to help women advance.
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5250/2024
کوئٹہ 10 ستمبر۔ایڈیشنل دپٹی کمشنر(جنرل) کوئٹہ محمد انور کاکڑ کی زیر صدارت ڈسٹرکٹ ایجوکیشن کمیٹی کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ،ڈی او میل، ڈی او فیمیل ،آر ٹی سی ایم آفیسر اور اسکے علاوہ کوئٹہ کے تمام سکولوں کے ڈی ڈی اوز اور فیمیل سکول کے سٹاف نے بھی خصوصی شرکت کی۔اجلاس میں کوئٹہ کے تمام گرلز سکولوں کے غیر اساتذہ اور نان ٹیچنگ سٹاف کے بارے تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی۔ ڈی او کوئٹہ نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اسکولوں میں مسلسل غیر حاضر سٹاف تھے ان میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول پشتون آباد، گیسفرڈ گرلز ہائی اسکول، محلہ گرلز ہائی اسکول، مومن آباد گرلز ہائی اسکول، گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول ریلوے کالونی ،گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول بی بی نانی زیارت، گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول بشیر آباد، گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول بلیلی ،گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول خلجی کالونی، گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول مومن آباد، گورنمنٹ ہائی اسکول وحدت کالونی اور مختلف اسکولوں میں غیر حاضر اساتذہ، مسلسل غیر حاضر اساتذہ، چوکیدار اورسویپر شامل ہیں۔ اجلاس میں ریٹائرڈ شدہ اساتذہ کے بارے میں بھی رپورٹ طلب کی گئی ۔ اجلاس میں تمام اساتذہ کے ناموں کے ساتھ اور کب سے غیر حاضر ہیں تاریخ کے ساتھ تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مسلسل غیر حاضر ہونے والے اساتذہ کی تنخوائیں بند کرنے اور مختلف اسکولوں کے اساتذہ کو شوکاز نوٹس جاری کیے جائیگے۔ اور جن اساتذہ کو بار بار وارننگ دی گئی انہیں بھی شوکاز نوٹس جاری کیے گیے ہو اسکے باوجود حاضر نہ ہوسکے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن کمیٹی کے اختیارات کے تحت نوکری سے فارغ کیے جائیگے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر(جنرل) نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ غیر حاضر اساتذہ کے خلاف گھیرا تنگ کرینگے کسی کو بھی غلفت برتنے نہیں دینگے، آر ٹی سی ایم کے کام کو سراہتے ہوئے کہا کہ آر ٹی سی ایم روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ کریں تاکہ بروقت غیر حاضر اساتذہ اور نان ٹیچنگ سٹاف کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جاسکے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5251/2024
کوئٹہ 10ستمبر ۔صارفین کی بجلی سے متعلق شکایات کے ازالہ کیلئے وزارت توانائی (پاور ڈویژن) حکومت پاکستان کی ہدایات کی روشنی میں کیسکوکھلی کچہریاں روزانہ کی بنیاد پرجاری ہیں۔اس سلسلے میں کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی(کیسکو)کے زیراہتمام صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت پشین،لورالائی، خضدار،سبی اور مکران آپریشن سرکلزکے تحت تمام سب ڈویژنوں میں روزانہ کی بنیاد پرصبح11بجے سے دن ایک بجے تک کھلی کچہری پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں۔ کھلی کچہریوں میں متعلقہ آپریشن سرکل کے سینئر افسران اورایس ڈی او صارفین کی شکایات معلوم کرنے اوران کے ازالہ کیلئے موجود رہتے ہیں۔ لہٰذاکیسکونے تمام صارفین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ سب ڈویژنزمیں منعقدہ کھلی کچہریوں میں شرکت کرکے اپنی شکایات درج کروائیں اور اپنا موجودہ بجلی بل بھی بطور ریفرنس اپنے ہمراہ لائیں تاکہ ان کی شکایات کابروقت ازالہ یقینی بنایاجاسکتے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5252/2024
حب 10ستمبر ۔ شہریوں کو سفری سہولیات کی فراہمی کے لئے حب انتظامیہ ہمہ وقت کوشاں ہے حب ندی کازوے کی تعمیر کا کام تیزی کے ساتھ جاری ہےیہ بات اسسٹنٹ کمشنرحب امیر حمزہ بلو نے حب ندی پل کے ساتھ زیر تعمیر کازوے کے جاری کام کے معائنہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے اس موقع پر ٹھیکیدار کو ہدایت کی کہ کام کی رفتار کو مزید تیز کیا جائے اور کل تک کازوے کی تعمیر کو ہر صورت مکمل کیا جائے تاکہ حب کے شہری مغربی بائی پاس کا لمبا اور تکلیف دہ سفر کرنے سے بچ سکیں واضح رہے کہ حب ندی پل زیر تعمیر ہونیکی وجہ سے ضلعی انتظامیہ کو بار بار اس کازوے کی مرمت و تعمیر کروانی پڑتی ہے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5253/2024
کوئٹہ10ستمبر۔ ناقص ، زائد المعیاد اور ملاوٹی اشیاءخوردونوش کی فروخت و سپلائی کے تدارک کیلئے بلوچستان فوڈ اتھارٹی کی کاروائیاں تسلسل سے جاری ہیں۔ اس ضمن میں اتھارٹی کی انسپیکشن ٹیموں نے فوڈ سیفٹی قوانین کی خلاف ورزی پر کوئٹہ شہر ، ڈیرہ مراد جمالی اور تربت میں 30 سے زائد مراکز پر جرمانے عائد کردئیے۔ ترجمان بی ایف اے کے مطابق جرمانہ کیے گئے مراکز میں دودھ کی دکانیں ،آر او پلانٹس ، جنرل اسٹورز ، ہوٹل ، پکوان ہاو¿س ، پیزا پوائنٹس ، بیکریاں اور بڑے ڈیپارٹمنٹل اسٹورز شامل تھے۔ کاروائیوں کے دوران مصنوعی و پاو¿ڈر ملک سے تیار کردہ دہی ، جنرل و ڈیپارٹمنٹل اسٹورز سے پکڑی گئیں مختلف زائد المعیاد خوردنی مصنوعات اور اشیاء کی تیاری میں زیر استعمال مضر صحت رنگوں کی بڑی مقدار ضبط و تلف کی گئی۔ جرمانہ کردہ متعدد مراکز کے فوڈ بزنس لائسنس بھی نہیں تھے جس پر مراکز مالکان کو لائسنس کا حصول ترجیحی بنیادوں پر ممکن بنانے اور ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنانے کی تنبیہ کی گئی۔ دوران انسپیکشن دو آر او پلانٹس (بوٹل بند پانی کے پراسیسنگ یونٹس) سے پانی کے نمونے لیکر لیبارٹری تجزیہ کیلئے بھجوا دئیے گئے۔ ڈائریکٹر جنرل بلوچستان فوڈ عتیق اللہ خان کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ غیر معیاری و ملاوٹی خوراک کا خاتمہ اور صحت عامہ کا تحفظ اتھارٹی کا اولین فریضہ ، خوراک کے بہتر معیار کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ اتھارٹی کی جانب سے عوام میں مختلف چیزوں کے استعمال اور نقائص بارے شعور بھی اجاگر کیا جارہا ہے جبکہ عوام کو یہ بھی باور کروایا جارہا ہے کہ کون سی چیز ان کی صحت کیلئے اچھی ہے اور کون سی مضر صحت ، اس مقصد کیلئے بلوچستان فوڈ اتھارٹی اپنے معلوماتی پیغامات سوشل میڈیا کے ذریعے پہنچارہی ہے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿