News

06-04-2025

خبرنامہ نمبر 2309/2025
تربت 06 اپریل:ضلعی ایجوکیشن آفیسر کیچ، صابر علی کی زیر صدارت محکمہ تعلیم کیچ کے فیلڈ افسران کا ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ADEO، DOE (Male) اور DDOE (Male/Female) افسران نے شرکت کی اجلاس میں فیلڈ وزٹ کے نظام، افسران کی ذمہ داریوں اور کارکردگی کے معیار کو مؤثر بنانے سے متعلق تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ DEO کیچ نے تمام افسران کو ہدایت دی کہ ہر تحصیل کے DDEO اپنے متعلقہ ADEO اور LC’s کو وزٹ ایریاز تفویض کریں، اور ہر ماہ کا وزٹ پلان DEO اور DDEO دفاتر میں بروقت جمع کرائیں اجلاس میں بتایا گیا کہ وزٹ رپورٹس ہر ماہ کی 15 تاریخ تک لازمی جمع ہوں، جبکہ اسکولوں میں اساتذہ کی غیر حاضری یا دیگر مسائل کی رپورٹنگ روزانہ کی بنیاد پر کی جائے۔ PSDP اسکیم کے تحت اسکولوں کی حالت کا ہفتہ وار جائزہ لیا جائے گا، اور “مسنگ فیسلٹیز” کی نشاندہی بھی کی جائے گی اجلاس میں DEO کیچ نے تمام افسران کی شرکت اور تجاویز پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مؤثر مانیٹرنگ ہی تعلیمی معیار کی بہتری کی ضامن ہے۔

خبرنامہ نمبر 2310/2025
گوادر: ڈپٹی کمشنر گوادر حمود الرحمٰن کی جانب سے جاری کردہ ایک اہم اعلامیہ کے مطابق ضلع بھر میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے، جس کی مکمل پاسداری تمام شہریوں پر لازم ہے۔یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ حالیہ دنوں میں بعض افراد ضلع گوادر سے کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ کے لیے روانہ ہو رہے ہیں، تاہم حکومتِ بلوچستان کی سخت ہدایات کی روشنی میں کسی فرد یا گروہ کو لانگ مارچ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔شہریوں سے پُر زور اپیل کی جاتی ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کریں اور موجودہ حالات کے پیش نظر اپنے گھروں تک محدود رہیں۔

خبرنامہ نمبر 2311/2025
گوادر: ڈسٹرکٹ لائیوسٹاک آفیسر ڈاکٹر صابر علی بلوچ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق یہ اطلاع تمام مویشی پال حضرات، فارمرز اور جانوروں کی خرید و فروخت سے وابستہ افراد کے لیے نہایت اہم ہے کہ صوبہ سندھ کے مختلف علاقوں، خصوصاً مورورو اور نوشہرو فیروز میں جانوروں کی ایک مہلک بیماری لمپی اسکن ڈیزیز (Lumpy Skin Disease) تیزی سے پھیل رہی ہے۔
یہ بیماری مویشیوں کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، جس کی علامات درج ذیل ہیں:
1-جانور کی کھال پر گلٹیاں یا دانوں کا نمودار ہونا
2-تیز بخار
3-دودھ کی پیداوار میں غیر معمولی کمی اور بعض صورتوں میں جانور کی ہلاکت ہو جاتی ہیں جبکہ تمام متعلقہ افراد سے اپیل کی جاتی ہے کہ سندھ سے مویشیوں کی خرید و فروخت کے دوران خصوصی احتیاط برتیں، صرف صحت مند جانوروں کا انتخاب کریں، اور جانوروں کی مکمل جانچ پڑتال کو یقینی بنائیں۔مزید معلومات یا رہنمائی کے لیے محکمہ لائیوسٹاک ضلع گوادر سے فوری رابطہ کریں۔ہم ہر وقت آپ کی خدمت میں حاضر ہیں تاکہ آپ کے قیمتی مویشیوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔

خبرنامہ نمبر 2312/2025
حب : پارلیمانی سیکریٹری سیاحت و ثقافت بلوچستان نوابزادہ زرین خان مگسی سے جام گروپ حب کے سینئر رہنما ڈپٹی میئر میونسپل کارپوریشن حب حاجی محمد عظیم سیاں سابق وائس چیئرمین حب سنئیرکونسلر لالہ محمد یوسف بلوچ ۔جنرل کونسلر میونسپل کارپوریشن حب معروف نوجوان سیاسی وسماجی قبائلی شخصیت سیف اللہ شیخ ۔جام محمد یوسف عالیانی کے قریبی ساتھی عطاء اللہ رونجھو ۔سابق ممبر ضلع کونسل لسبیلہ عبدالوحید قلندرانی۔جنرل کونسلر میونسپل کارپوریشن حب ممتاز مگسی ۔سیاسی وسماجی شخصیت غلام رسول شیخ ودیگر نے ملاقات کی اور حب کے مسائل پر گفتگو کی گئی اور اس دوران نوابزادہ زرین خان مگسی نے کہا کہ وفاقی وزیر تجارت نواب جام کمال خان عالیانی کی قیادت میں رہ کر ضلع حب کے مسائل بھی ترجیح بنیادوں پر حل کیئے جائیں گے اور حب کے عوام کو کسی بھی حال میں تنہا نہیں چھوڑیں گے اور دن و رات ایک کرکے عوام کی بلارنگ ونسل خدمت کی جائیگی انہوں نے کہا کہ جام خاندان نے ہمیشہ ضلع حب و ضلع لسبیلہ کے عوام کی بے لوث خدمت کی ہے اور آج بھی یہ ترقی و خوشحالی کا سفر جاری و ساری ہے

خبرنامہ نمبر 2313/2025
کوئٹہ، 06 اپریل:صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات میر ظہور احمد بلیدی نے کہا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کے منظر عام پر آنے کے بعد قوم پرست جماعتوں کے لیے اپنی سیاسی حیثیت کو برقرار رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جعفر ایکسپریس سانحے کے بعد وہ اس کمیٹی کی حمایت کر کے اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہیں، حالانکہ انہیں اس موقع پر حکومت کے ساتھ مل بیٹھ کر دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنی چاہیے تھی، جو بدقسمتی سے نہ ہو سکی بجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہے تاکہ صوبے کو دہشت گردی کے عفریت سے نجات دلائی جا سکے۔ بلوچستان کے حالات نہایت حساس ہیں، جن میں بیرونی عناصر کا بھی عمل دخل ہے۔ سانحہ جعفر ایکسپریس کے بعد اغوا کیے گئے مسافروں کو سیکیورٹی فورسز نے کامیاب کارروائی کے بعد بازیاب کرایا اور دہشت گردوں کو ہلاک کیا، جن کی لاشیں ہسپتال کے مردہ خانے میں رکھ دی گئیں۔ پولیس ان کی تحقیقات میں مصروف تھی کہ اس دوران بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لوگوں اور خواتین نے ہسپتال پر حملہ کر کے مردہ خانے سے لاشیں چھین لیں، جس کے بعد حکومت نے تین ایم پی او کے تحت کارروائی کرتے ہوئے ذمہ دار افراد کو گرفتار کیا انہوں نے کہا کہ بعد ازاں سردار اختر مینگل نے احتجاجی ریلی نکالی اور دھرنا دیا حکومت نے ان سے پرامن احتجاج کی اپیل کی کیونکہ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے، اور اس سلسلے میں کئی مذاکراتی دور بھی ہوئے، مگر بی این پی نے حکومت کی بات نہ مانی۔ موجودہ حالات میں جب دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں، بی وائی سی کے کارکنان قانون کے مطابق گرفتار ہیں اور عدالت ان کی رہائی کا اختیار رکھتی ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت کی کوئی انا نہیں ہوتی، وہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کی خواہاں ہے۔ اسی نیت سے بی این پی کو شاہوانی اسٹیڈیم میں احتجاج کی اجازت دینے کی پیشکش کی گئی، جسے مسترد کر دیا گیا، اور اب لکپاس کے مقام پر دھرنا جاری ہے۔ بلوچستان میں محرومی اور ترقیاتی عمل کی کمی ایک حقیقت ہے، اور حکومت تمام وسائل بروئے کار لا کر عوام کی محرومیوں کے ازالے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ انہی محرومیوں کے باعث نوجوانوں میں منفی تاثر جنم لیتا ہے، جسے سیاسی جماعتیں اپنے بیانیے کے طور پر استعمال کر کے نفرت کو ہوا دے رہی ہیں، اور نوجوان پہاڑوں کا رخ کر رہے ہیں انہوں نے زور دیا کہ حکومت کو احساس ہے کہ معصوم شہریوں اور فورسز پر حملے کرنے والے عناصر دہشت گرد ہیں اور ان سے سختی سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے۔ سانحہ اے پی ایس کے بعد جس طرح نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا، ویسے ہی سانحہ جعفر ایکسپریس کے بعد بھی تمام قوم پرست جماعتوں کو چاہیے تھا کہ وہ اپنا فعال کردار ادا کر کے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل میں شریک ہوتیں، لیکن اس کے برعکس، بی وائی سی کی حمایت کے ذریعے بعض جماعتیں اپنی سیاسی ساکھ بچانے کی کوشش کر رہی ہیں، جس میں وہ کامیاب نہیں ہوں گی انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم اور عسکری قیادت کی کوئٹہ آمد کے موقع پر اسمبلی میں موجود اور غیر حاضر تمام سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی گئی، مگر کچھ جماعتوں نے شرکت سے گریز کیا، جس کے باعث سیاسی ڈیڈ لاک برقرار رہا۔ اس ڈیڈ لاک کو ختم کرنے کے لیے حکومت مسلسل رابطوں میں ہے اور سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کی دعوت دی جا رہی ہے تاکہ بلوچستان کے بہتر مستقبل کے لیے مشترکہ اقدامات کیے جا سکیں۔

خبرنامہ نمبر 2314/2025
کوئٹہ، 06 اپریل :صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حالات کو خراب کرنے میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے بی وائی سی انسانی حقوق کے نام پر کالعدم تنظیم کے ایجنڈے کو پروان چڑھا رہی ہے حکومت کی کوشش ہے کہ تمام معاملات کو بات چیت کے ذریعے بہتر بنایا جاسکے لیکن غلط بیانیہ بنا کر نوجوانوں کی ذہن سازی کر کے انہیں حکومت اور ریاست کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی وائی سی کی قیادت انسانی حقوق کا واویلہ کرتے ہوئے اپنے احتجاج میں ریاست اور اداروں کے خلاف پاکستان مخالف نعرے لگاتے اور تقرر کرتے ہیں اور پاکستانی جھنڈے کو اُتار کر جلاتے ہیں اور کالعدم تنظیم کا جھنڈا لہراتے ہیں اور اپنے پروگراموں میں ان کا ترانا پڑتے ہیں بی وائی سی کی قیادت کو جس کیس میں گرفتار کیا ہے اس میں سانحہ جعفر ایکسپریس میں یرغمال بنائے جانے والے لوگوں کو ریلیز کراتے ہوئے مارے جانے والے خودکش حملہ آوروں کی 5نعشیں ہسپتال کے مردہ خانے میں رکھی گئیں تاکہ ان کی تحقیقات ہو سکیں لیکن بی وائی سی کے 500سے 800مرد وخواتین نے حملہ کر کے دو نعشیں مردہ خانے کو توڑ کر لے گئے اور ان کی تدفین کی اور اب اس کیس میں گرفتار ماہرنگ بلوچ کی رہائی کے لئے سافٹ آواز اُٹھانے کے لئے احتجاج کیا جارہا ہے حالانکہ بی وائی سی جن لوگوں کی لاشیں لے کر گئی ہے وہ کالعدم تنظیم بی ایل اے کے خودکش تھے اور ان کا ڈی این اے کے ذریعے تصدیق کے بعد نعشوں کو لواحقین کے حوالے کرنا تھا اور ا ب یہ خود کہتے ہیں کہ وہ ہمارے لاپتہ افراد ہیں تو اس مسئلہ کے حل کے لئے قانونی تقاضے پورے ہونے تھے اور یہ خود کالعدم تنظیم بی ایل اے کے لوگوں جو کہ لاپتہ افراد میں شامل ہےں اس حوالے سے قانونی تقاضے پورے نہیں کرنے دیئے جنہیں بی وائی سی اپنا سمجھتی ہے وہ کالعدم تنظیم کے ہارڈ کو دہشتگرد ہیں انہوں نے کہ جو جماعتیں گرفتاریوں کے حوالے احتجاج کررہی ہیں وہ خود وزارت اعلیٰ اور مختلف وزارتوں میں رہے ہیں انہوں نے قوم پرستی کے نام پر لوگوں کو ورغلا کر ان کے حوالات کو بدلنے کے لئے کچھ نہیں کیا جس کی وجہ سے قوم کے لئے کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے اور آج یہ حالات بلوچستان کے ہیں حکومت کوشش کررہی ہے تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے اور حکومت کی کمیٹی نے سردار اختر مینگل سے مذاکرات کے متعدد دور کئے لیکن کامیاب نہیں ہوئی دہشتگردی کے دوران معصوم پشتون سندھیوں اور پنجابیوں سمیت فورسز کے لوگوں کو قتل کیا جارہا ہے اور خواتین کو ڈھال بنا کر اپنی سیاست کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی وجہ سے آئے روز بلا کر کے لوگوں کی زندگی اجیرن بناتے ہوئے ان کے کاروبار کو نقصان پہنچایا جارہا ہے اور دھرنے دے کر سرکاری اور لوگوں کی املاک کو بھی نقصان پہنچایا جاتا ہے ۔جس کی حکومت اجازت نہیں دے سکتی ۔

خبرنامہ نمبر 2315/2025
پی ایس ایل ( پاکستان سوپر لیگ کرکٹ ) سیشن 10 کی ٹرافی کوئٹہ پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا ۔کوئٹہ انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے شہر تک پی ایس ایل کرکٹ کی ٹرافی پر صوبہ بلوچستان کے شائقین کرکٹ نے پھول کی پتیاں نچھاور کی اور انکے ساتھ سیلفیاں بنائی۔بلوچستان سے تعلق رکھنے والے انٹرنیشنل کرکٹر حسیب اللہ خان اور اے سی کوئٹہ حمزہ انجم اور محکمہ سپورٹس بلوچستان نے بلوچستان اسمبلی کی عمارت کے سامنے پی ایس ایل کرکٹ ٹرافی کہ رونمائی کی اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اہل بلوچستان نے جس پرجوش انداز میں پی ایس ایل ٹرافی کا استقبال کیا وہ خوش آئند ہے اور صوبہ کے عوام کا سپورٹس سے دلی لگاؤ کی بہترین عکاسی کرتا ہے اور حکومت بلوچستان کی خصوصی کاوشوں سے پی ایس ایل ٹرافی کا کوئٹہ میں پہلی بار عوام کے لئے رونمائی کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔

News

07-04-2025

Clipping

07-04-2025

Clipping

06-04-2025