September 8, 2024
File 1 News

DGPR NEWS FILE EVENING SHIFT 02.07.2024

خبرنامہ نمبر 2715/2024
کوئٹہ 2 جولائی: گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ جمہوریت دراصل جمہور کی حکمرانی کا نام ہے جس میں خدمت خلق رواداری، اختلاف رائے کا احترام، ایک دوسرے کی قبولیت لازمی عناصر ہیں. یہ بات ہمارے باعث اطمینان ہے کہ پاکستان میں جمہوری نظام اور جمہوری ادارے موجود ہیں تاہم ایک دوسرے کے تجربوں سے سیکھنے اور جمہوری نظام کو بار آور بنانے کیلئے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے. ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز گورنر ہاوس کوئٹہ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے آرگنائزنگ جنرل سیکرٹری خدا بخش لانگو کی قیادت میں وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر گورنر بلوچستان نے کہا کہ سیاست ایک مشکل اور پیچیدہ عمل اور اس میں کردار ادا کرنے کیلئے اپنی غلطیوں سے سیکھنے اور ہر دم عوام کے ساتھ اٹوٹ رشتہ بنائے رکھنے کی ضرورت ہے. انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاسی کارکنوں اور رہنماوں کو پل پل بدلتی دنیا کے تقاضوں اور ضروریات سے ہم آہنگ ہونا ہوگا. گورنر بلوچستان نے کہا کہ دنیا کے ہر مہذب معاشرہ میں عوام کے نمائندوں اور سیاسی رہنماؤں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے کیونکہ وہ اپنے معاشرے کے روشن مستقبل کیلئے نئی راہیں متعین کرنے، عوام کے حقوق و اختیارات میں اضافہ کرنے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے میں قائدانہ کردار ادا کرتے ہیں. انہوں نے اس بات افسوس کا اظہار کیا کہ ہم بیمعنی اختلافات اور غیر ضروری نفرتوں میں الجھ گئے جنکی وجہ سے ہم بڑے مقاصد اور انسانی اقدار سے دور ہوتے چلے گئے. اب بھی درپیش بحران اور مایوس کن صورتحال سے باہر نکلنے کا فریضہ بھی سیاستدانوں کو ہی انجام دینا ہوگا. لہٰذا ضروری ہے کہ معاشرے میں افہام و تفہیم اور رواداری کو فروغ دیا جائے، صرف اجتماعی شعور اور اجتماعی کاوشیں ہی اجتماعی امن و ترقی پر منتج ہو سکتی ہیں۔

خبرنامہ نمبر 2716/2024
کوئٹہ۔ 2 جولائی جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جسٹس اقبال احمد کاسی پر مشتمل عدالت عالیہ بلوچستان کے دو رکنی بینچ نے میاں طلحت وحید کا دائر آئینی درخواست بنام سیکرٹری وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن اور دیگر کو نمٹاتے ہوئے سیکریٹری، وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن حکومت پاکستان، چیف ایگزیکٹو آفیسر DRAP، سیکریٹری، محکمہ صحت، حکومت بلوچستان، چیف ڈرگ انسپکٹر بلوچستان اورصوبے کا چیئرمین کوالٹی کنٹرول بورڈ کو ہدایت کی ہے کہ فوری طور پر 30 جولائی 2024 تک یا اس سے پہلے ایک اجلاس بلایا جس میں ابتدائی طور پر جڑی بوٹیوں / ہومیوپیتھک، متبادل ادویات کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ایک معیار اور جامع طریقہ کار وضع کیا جائے۔ اس کے بعد متعلقہ ڈومین کے اندر اس کے نفاذ کے لیے جامع قواعد وضع کیے جائیں۔ صوبائی قواعد میں متعلقہ شعبے کے اہل ماہرین / فارماسسٹ کی خدمات حاصل کرنے یا بھرتی کرنے کے متبادل انتظامات کی تفصیلات بھی شامل ہوں۔ وفاقی سطح پر DRAP، چیف ڈرگ انسپکٹر اور صوبائی سطح پر چیئرمین کوالٹی کنٹرول بورڈ نیٹ کو وسیع تر کریں گے، ابتدائی طور پر متبادل ادویات کو جامع چوکسی، نگرانی اور ان ادویات کی باقاعدہ جانچ میں لانے کے لیے، جیسا کہ ایلوپیتھک ادویات کے معاملے میں پہلے سے لاگو ہے۔ 2 اور 3 متبادل ادویات اور صحت کی مصنوعات کی رجسٹریشن کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کے لیے، مذکورہ مصنوعات کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ایک واضح طریقہ کار وضع کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر تمام پروڈکٹس جو رجسٹرڈ نہیں ہیں لیکن ان کی مینوفیکچرنگ، معیاری، معیار کے حوالے سے اندراج کے لیے اندراج یا پائپ لائن میں ہیں۔, اسٹوریج، شپمنٹ، نقل و حمل، فروخت، قیمتوں کا تعین وغیرہ، تاہم، رجسٹریشن کا عمل اس آرڈر کی وصولی سے ایک ماہ کے اندر شروع کیا جائے۔ جو اس کے آغاز کی تاریخ سے تین ماہ کے اندر مکمل کیا جائے۔ دو رکنی بینچ کے معزز ججز نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ اس حکم نامے کی کاپی سیکرٹری وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن حکومت پاکستان، چیف ایگزیکٹو آفیسر DRAP اور ایڈووکیٹ جنرل/ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل، سیکرٹری، محکمہ صحت، حکومت بلوچستان، چیف ڈرگ انسپکٹر بلوچستان کو، معلومات، کاروائی اور تعمیل کے لئے بھیجے۔ تاہم، فیڈریشن اور صوبے کی جانب سے تعمیل کی رپورٹ 22 جولائی 2024 کو جمع کرائی جائے۔ جب DRAP سے متعلق دیگر معاملات طے ہو جائیں۔ معزز عدالت پاکستان کے لوگوں کے مفاد میں خوش ہو سکتی ہے کہ جواب دہندگان کو ہدایت کی جائے کہ وہ مصنوعات کی مناسب رجسٹریشن اور قیمتوں کا تعین کریں اور مینوفیکچرنگ یونٹس / درآمد کنندگان کو مارکیٹ میں کم قیمت ادویات کی دستیابی اور حتمی صارف / مریض کہ جواب دہندگان کو عارضی لائسنس (انلسٹمنٹ) کے بجائے مستقل لائسنس جاری کرنے کی ہدایت کی جائے درخواست گزار نے سماعت کے دوران کہا کہ فیلڈ میں قیمتوں کا کوئی فارمولہ یا طریقہ کار نہیں ہے۔ بدقسمتی سے کوئی بھی حکومت ”وفاقی یا صوبائی” یا اس معاملے کے لیے وفاقی اور صوبائی ڈرگ اتھارٹیز کے متعلقہ حکام ان حقائق سے محتاط نہیں ہیں کہ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ، منظوری کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے بعد اور قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار کے لیے آگے بڑھنے سے پہلے، متبادل دوائی، ہربل اور ہومیوپیتھک” اور اس کا انتظام مختلف عمر کے لوگوں کے لیے کیا جاتا ہے، مذکورہ دوا کا صنفی لحاظ سے استعمال، اس کی تیاری اور میعاد ختم ہونے کی تاریخ بالکل غائب ہے۔ اس طرح اب وقت آگیا ہے کہ ابتدائی طور پر پالیسی سازوں کے لیے اور اس کے بعد متعلقہ حکام اس معاملے کو اضافی احتیاط اور احتیاط کے ساتھ دیکھیں اور بین الاقوامی پروٹوکول کی پابندی کو یقینی بنائیں، ایسی کسی بھی قسم کی دوائیوں کی تیاری کے لیے اسٹینڈنگ آپریٹنگ پروسیجر، جو کہ کی جا رہی ہے۔ انسانی استعمال کے لیے پیش کیا جاتا ہے، ملک میں مختلف بیماریوں کے علاج سے متعلق اشتہارات کی چاکنگ کی جا رہی ہے جن میں ”ایڈز، کینسر، ہیپاٹائٹس اے، بی اینڈ سی، گردے” اور تولیدی صحت سے متعلق دیگر بیماریوں کو جنسی امراض کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے کسی بھی قسم کی شائستگی کا خیال نہ کرتے ہوئے نام نہاد گھریلو دکان کی ادویات کے بل بوتے پر ناخواندہ اور معصوم افراد کو کاروبار کے فروغ کے لیے مدعو کرکے دیواروں پر قابل اعتراض اور فحاشی کے جملے لکھے جا رہے ہیں جبکہ یہ بات واضح ہے کہ زیادہ تر جس وقت سٹیرائڈز کا استعمال بغیر کسی احتیاط اور احتیاط کے اور طبی طریقہ کار، ڈیکورم اور اسی طرح ادویات جیسی ادویات کی تیاری کے لیے کسی بین الاقوامی پروٹوکول پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے۔ بے شمار افراد نے اس طرح کے غیر مجاز علاج کے خلاف رپورٹ کیا ہے، لیکن بڑی تعداد میں کیس رپورٹ نہیں ہوئے ہیں، جس کے تحت ناخواندہ اور معصوم مریضوں کا علاج اور ادویات کی طرح انتظام کیا جاتا ہے، جس کے لیے نہ تو کوئی نسخہ، مواد اور تفصیلات اس طرح کی ادویات میں شامل ہیں۔ اس کے مضر اثرات اور کسی منفی ردعمل کی صورت میں علاج معالجے کا ذکر اور دیگر ضروری ہدایات کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اس طرح کی دوائیں عمر اور جنس کے فرق کی درجہ بندی کے بغیر دی جارہی ہیں یا فروخت کی جارہی ہیں۔ ہمیں یہاں یہ دیکھ کر مایوسی ہوئی کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان متعلقہ صوبائی ڈرگ اتھارٹیز پر بوجھ ڈالتی تھی، جب کہ صوبائی حکام کا موقف ہے کہ وہ اس بات کا انتظام کرنے میں بے بس ہیں۔DRAP نے متبادل ادویات اور صحت کی مصنوعات کو DRAP ایکٹ کے مطابق ریگولیٹ کرنے کے لیے رجسٹر کرنے کا کوئی طریقہ اپنایا ہے۔ جواب دہندگان کا موقف کہ متبادل ادویات اور صحت کی مصنوعات کو رولز 2014 کے ذریعے ریگولیٹ کیا جاتا ہے، اس میں کوئی وزن نہیں ہے، کیونکہ مذکورہ رولز کا مقصد صرف ادویات اور مصنوعات کی فہرست میں شامل کرنا ہے، جو DRAP کے دائرہ کار میں نہیں آتیں اور وہ بھی عارضی طور پر، اس طرح، کسی بھی درآمد کنندہ، صنعت کار یا بیچنے والے کو عارضی سرٹیفکیٹ یا اندراج کی بنیاد پر غیر معینہ مدت کے لیے آزاد نہیں چھوڑا جا سکتا۔ جواب دہندگان نے متفرق درخواست کے ذریعے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کے پالیسی بورڈ کے 46ویں اجلاس کے منٹس ریکارڈ پر رکھے، لیکن اسی کو دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ قیمتوں کو ریگولیٹ کرنے کے حوالے سے سفارشات کی گئی تھیں اور ایک بار پھرادویات کی رجسٹریشن کے لیے کوئی قدم تجویز نہیں کیا گیا۔ تاہم، بظاہر، چونکہ متبادل ادویات اور صحت کی مصنوعات کو رجسٹرڈ کروانے کے لیے کوئی قانون یا طریقہ کار موجود نہیں ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف قیمتی انسانی جانوں کو خطرہ ہے، بلکہ متبادل ادویات کا یہ سارا کاروبار بھی معدوم ہے۔ ہم یہاں انتہائی تشویش کے ساتھ مشاہدہ کرتے ہیں کہ اگرچہ طریقہ کار، پریکٹس اور رولز نافذ کیے گئے ہیں، صرف عارضی لائسنس کے اجراء کی شرط عائد کرتے ہیں اور اس کے بعد، نہیں۔ یا تو لائسنس ہولڈر کے عارضی لائسنس کو باقاعدگی سے چیک کرنے کے لیے یا ہربل یا متبادل ادویات کے بہانے ان کی طرف سے فروخت کی جانے والی متبادل دوائیوں کی جانچ کے لیے کبھی طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔متبادل ادویات اور قدرتی مصنوعات فروخت کرتے ہیں، جبکہ مذکورہ مصنوعات کو ریگولیٹ کرنے، ان کی جانچ پڑتال اور قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کوئی طریقہ کار نہیں اپنایا گیا تھا۔ کہ قدرتی مصنوعات کو عارضی لائسنس/سرٹیفکیٹ جاری کر کے محض مختصر مدت کے لیے اندراج کیا جاتا ہے، تاہم، مذکورہ عارضی لائسنس برسوں گزر جانے کے باوجود ابھی تک میدان میں ہیں، جو کہ ڈریپ حکام کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگاتا ہے اور اس کی حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے۔ کمپنیاں کاروبار کو اپنی مرضی اور خواہشات کے مطابق چلانا؛ کہ DRAP کی جانب سے کمپنیوں کو رجسٹریشن کے لیے کچھ ہدایات جاری کرنے کے باوجود کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا گیا، اس لیے انہوں نے جواب دہندگان سے جلد از جلد رجسٹریشن کا عمل شروع کرنے کی ہدایت کرنے پر زور دیا۔ ایڈوکیٹ برائے ہیلتھ منسٹری حکومت پاکستان میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ DRAP اپنے فرائض حسب ضرورت انجام دے رہا ہے اور اندراج کے لیے موصول ہونے والی تمام درخواستوں کو نمٹا دیا گیا ہے اور فی الحال کوئی درخواست زیر التوا نہیں ہے۔ اس لیے انہوں نے درخواست کو خارج کرنے کی استدعا کی۔ درخواست گزار کا بنیادی موقف یہ تھا کہ ڈریپ نے ڈریپ ایکٹ 2012 کے نفاذ کے بعد عارضی لائسنس جاری کرکے متبادل ادویات اور صحت کی مصنوعات کی فہرست سازی شروع کی، تاہم متبادل ادویات اور صحت کی مصنوعات کی مستقل رجسٹریشن کا عمل کئی سال گزر جانے کے باوجود کبھی شروع نہیں کیا گیا۔ کمپنیوں کو عارضی اندراج کی بنیاد پر مصنوعات کی درآمد، تیاری اور فروخت کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ جواب دہندگان کی طرف سے جمع کرایا گیا جواب زیادہ تر اندراج کی کارروائی کی حد تک تھا۔

خبرنامہ نمبر 2717/2024
جھل مگسی۔ڈپٹی کمشنر جھل مگسی سید رحمت اللّہ شاہ کی ہدایات کی روشنی میں اسسٹنٹ کمشنر جھل مگسی فہد شاہ راشدی نے تجارتی مرکز جھل مگسی بازار کا سرپرائز دورہ کیا۔اس موقع پر انھوں نے کریانہ سٹور، گوشت، سبزی، فروٹ، ہوٹلز کی صفائی و ستھرائی اور نرخ نامے کا جائزہ لیا اور پرائس کنٹرول کمیٹی کی جانب سے مرتب کردہ نرخ نامہ کی پابندی نہ کرنے والے تاجروں پر بھاری جرمانے عائد کر کے سخت کارروائی عمل میں لانے کی وارننگ جاری کردیں ڈپٹی کمشنر جھل مگسی سید رحمت اللّہ شاہ اور ا سسٹنٹ کمشنر جھل مگسی فہد شاہ راشدی نے مشترکہ جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ مصنوعی و خود ساختہ مہنگائی، ذخیرہ اندوزی اور زائدالمعیاد, مضر صحت اشیاء فروخت کرنے والے تاجر کسی قسم کی رعایت اور رحم کے مستحق نہیں ہیں گرانفروشی و خود ساختہ مہنگائی کرنے والے تاجروں کے خلاف گرینڈ آپریشن کرکے سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی انھوں نے کہا کہ جھل مگسی کی تاجر برادری پرائس کنٹرول کمیٹی کی جانب سے مرتب کردہ نرخ نامہ کے مطابق معیاری اشیاء اور مناسب داموں اشیاء خوردونوش و دیگر سامانِ فروخت کریں اور نرخ نامہ واضح طور پر اپنی دکانوں پر آویزاں کریں۔تمام تجارتی مراکز بالخصوص ہوٹلز کی صفائی و ستھرائی کا خاص خیال رکھنے کیساتھ تجاوزات سے بھی گریز کریں مزید انھوں نے کہا ہے کہ عوام الناس منافع خور،خودساختہ مہنگائی، گرانفروشی اور پرائس کنٹرول کمیٹی کی جانب سے مرتب کردہ نرخ نامے کی پابندی نہ کرنیوالے والے تاجروں کی نشاندھی دفتر ہٰذہ کو بروقت کروائیں تاکہ انکے خلاف جلد از جلد کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔

    خبرنامہ نمبر 2718/2024
 چمن2جولائی: ڈپٹی کمشنر چمن کیپٹن ریٹائر راجہ اطہر عباس کی زیرِ صدارت مون سون بارشوں کے پیشگی اقدامات کے تیاری کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں اے ڈی سی چمن اے سی چمن ایس پی چمن محکمہ ایگریکلچر ا انجنیئرنگ  ایریگیش بی اینڈ آر مواصلات و تعمیرات میونسپل کارپوریشن ایم ایم ڈی اور دیگر اداروں کے افسران و نمائندے شریک ہوئے،اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے  ڈپٹی کمشنر نے کہا، کہ مون سون بارشوں کا موسم ہے، اور چمن مون سون بارشوں کی رینج میں ہے، جسکی وجہ سے زیادہ بارشوں کا امکان  ہے اور مون سون بارشوں کی نقصانات سے بچنے کے لیے بروقت تیاری اور اقدامات کی ضرورت ہے انہوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام متعلقہ محکموں کیاافسران اور سٹاف کو اپنی ڈیوٹیز پر حاضر ہونے کے ساتھ ساتھ موجود ہ مشینری کو بھی الرٹ رکھا جائے  اجلاس میں سابقہ ادوار میں آنے والے سیلاب کے نقصانات اور ان سے بچنے کے لیے کیے گئے احتیاطی تدابیر کے حوالیسے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر چمن نے کہا کہ متوقع مون سون بارشوں اور سیلاب کے پیش نظر ہمیں پی ڈی ایم اے کی جانب سے جو ہدایات دی گئی ہیں ان پر عمل درامد کو یقینی بنانے کیلئے تمام تیاریاں مکمل کر لی جائیں انہوں نے کہا کہ مون سون بارشوں سے قبل تمام تر انتظامات کو حتمی شکل دی جائے شہر سے نکاسی آب کی نالوں کی صفائی ستھرائی کو یقینی بنایا جائے تاکہ شدید بارشوں سے شہری آبادی کو اربن فلڈ سے نبردآزما نہ ہونا پڑے  کوئٹہ چمن قومی شاہراہ کو مون سون بارشوں سے محفوظ رکھنے کے لیے ٹھوس حکمت عملی کے تحت اقدامات کیے جائیں قومی شاہراہ پر واقع بند پلوں کی صفائی کروائی جائے مون سون بارشوں کے دوران برساتی نالوں کے اخراج میں حائل رکاوٹوں کو دور اور صاف کیا جائے  اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی سی چمن  نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اور چیف سیکرٹری بلوچستان کے احکامات کی روشنی میں مون سون بارشوں کے حوالے سے پیشگی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ اداروں  کے افسران ذمہ داری کا مظاہرہ کریں تاکہ عوام کو کسی خطرناک صورتحال سے دوچار نہ ہونا پڑے ۔ انہوں نے کہا کہ مون سون بارشوں کے اوقات میں تمام طبی مراکز میں ایمرجنسی نافذ ہوگی ڈاکٹرز پیرامیڈیکل سٹاف کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے پلان تشکیل دیا جائے

خبرنامہ نمبر 2719/2024
	 چمن 2جولائی: ڈی سی چمن کیپٹن ر راجہ اطہر عباس نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حوا لے سے عوامی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام آفس کا اچانک دورہ کیا۔ ڈی سی چمن وہاں پر موجود لوگوں سے ملے عوامی  مسئلے مسائل سنیں اور لوگوں سے تفصیلی معلومات حاصل کی گئیں اس موقع پر ڈی سی چمن نے کہا آج کے بعد وہ روزانہ کی بنیاد پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی افس کا ویزٹ کریں گے اور کام کا جائزہ لیں گے اور ایک ایسا لائعہ عمل ترتیب دیں گے جس سے رش بھی کم ہو اور ٹرانسپیرنسی بھی ہو انہوں نے کہا کہ عوام سے رشوت مانگنے والے آفیسر یا اہلکار کا نام بتانے پر متعلقہ آفیسر اور اہلکار کو نوکری سے فارغ کر دیا جائے گا اور رشوت مانگنے والے آفیسر یا اہلکار کے حوا لے سے بالکل زیرو ٹالرنس ہوگا ڈی سی چمن نے کہا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستفید لسٹ میں شامل لوگ اپنے کارڈز اور متعلقہ کاغذات اور کوائف کے ساتھ آفس پہنچ کر اپنے پیسے وصول کریں اور اس سلسلے میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام آفس کے افسران و اہلکاران اگر مستفید مرد و خواتین کی منظور کی گئی امدادی رقم سے کسی قسم کی غیر ضروری کٹوتی اور رشوت وغیرہ کا مطالبہ کریں تو فوراً اسی وقت اسی آفیسر اور اہلکار کا نام نوٹ کرکے  ہمیں بتا دیں تاکہ ہم  انکے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے رشوت مانگنے والے آفیسر اور اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کریں جس میں انکی ملازمت سے بر خواستگی بھی شامل ہے ڈی سی چمن نے کہا کہ انتظامیہ چمن عوامی ریلیف اور امداد کاموں میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف کسی قسم کی مصلحت پسندی اور نرمی کا شکار نہیں ہوں گے۔

		خبرنامہ نمبر 2720/2024
	کوئٹہ2 جولائی۔ کو ئٹہ مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد GAINکے توسط کیا گیا مہمان خصوصی عبدالصبور کاکڑ چیئرمین ہی ایم آئی ٹی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ زراعت بلوچستان اپنے استعداد کے مطابق زراعت کیلئے تکنکی بنیادوں پر کام کرئے تاکہ صوبہ گندم کی کمی اور غذائیت کے مسائل پر قابو پاسکے انھوں  نے مزید کہا پرائیوٹ سیکٹرہی زمینداروں کے ساتھ مل کر گندم کی بیج بڑھاوکے ذریعہ بلوچستان کو خوراک میں خود کفیل کر سکتا ہے اس موقع پر گلوبل انی شفٹ فارامپیوروڈ نیو ٹریشن GAIN کی کنٹری ڈائریکٹر محترمہ فرح ناز نے اپنے خطاب میں کہا کہ گین 2007 سے پاکستان میں صحت مند غذا کیلئے اپنی کاو شیں کر رہا ہے۔اس وقت غیر ترقی یا فتہ ممالک جن میں پاکستان بھی شامل ہے گندم جیسی خوراک کی جنس زنک کی کمی پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے بچوں اور خواتین میں زنک کی کمی ان کی کمزوری اور افزائش اور صحت کو بری طرح سے متاثر کررہا ہے جبکہ بلوچستان زنک کی کمی کے ساتھ ساتھ غذائی قلت کا بھی شکار ہے اس کی وجہ سے گین نے بلوچستان میں گندم کی بیج بڑھاو اور زیادہ زنک والے گندم کے اقسام کے کچھ پہلاو کے لئے ایک جا ئزہ رپورٹ مکمل کروائی جس سے یہ معلوم کیا جا سکے کہ بلوچستان میں گندم کی پیداوار کی وجوہات کیاہیں اور گندم کی بیج بڑھاو کاروبار میں رکاوٹیں کیا ہے اور اس سلسلے میں ڈاکٹرمحمد جاوید ترین،ٹیکنکل ممبر سی ایم آئی ٹی نے جائزہ رپورٹ پیش کی جس  سے صوبہ بلوچستان میں گند م کی بیج بڑھاو کے مسائل اور ان کا حل تفصیلی طور پر پیش کیا اس رپورٹ میں سفارشات بھی دئیے گئے ہیں جس پر عمل کرتے ہوئے محکمہ ایگری کلچر ریسرچ،ایگری ایکٹینشن،محکمہ خوراک  زمیندارسیڈ کمپنیز اور ڈیلز صوبہ بلوچستان کو خود کفیل اور زنک سے بھرپور گندم دے سکتے ہیں۔ اس تقریب سے صوبہ پنجاب کے زرعی تحقیقاتی ادارے کے ڈاکٹرجاوید احمداور ICARDAاسلام آبادسے ڈاکٹر محمد امتیاز نے بھی خطاب کیا انھوں نے شرکاء کو تیکنیکی مشورے دئیے اور بلوچستان کو کسی بھی قسم کی گندم کی بہترین اگاؤ اور اس کے بیج بڑھاؤکی ٹیکنالوجی میں مدد کرنے کا یقین دلایا۔ اس اسیٹک ہولڈ رز مشاوراتی ورکشاپ سے  شینرہ  صدف اور سید قیصر نے اپنے اپنے خطاب میں خوراک میں زنک کی کمی اور اس کے اثرات پرروشی ڈالی اوریہ بتایا کہ GAINنے اس سلسلے میں اب تک کتنی پیش رفت کی ہے۔

		خبرنامہ نمبر 2721/2024
	گوادر 2 جولائی 2024: رکن صوبائی مولانا ہدایت الرحمان نے  مختلف وفود کے ہمراہ گوادر کے عوام کے دیرینہ بنیادی مسائل اور ان کے حل کے لیے ڈپٹی کمشنر گوادر حمود الرحمان سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور انہوں نے بتایا کہ ضلع گوادر میں بنیادی سہولیات  فراہم کرنے کے لیے وہ  ڈپٹی کمشنر کے ساتھ مل کر کام کریں گے، رکن صوبائی  اسمبلی نے ضلع بھر  میں بجلی،پانی تعلیم اور صحت جیسے دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے ہر طرح کی  یقین دیانی دی اور اس موقع پر  ایکسین کیسکو  امیر عبداللہ بھی موجود تھے ایکسین کیسکو نے رکن صوبائی اسمبلی ہدایت الرحمن اور ڈپٹی کمشنر گوادر کو یقین دیانی کرائی کہ گوادر میں وولٹیج اور بجلی کی کمی اور بجلی کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں گے اور جن علاقوں میں کھمبوں، لائن، ٹرانسفارمر  اور بجلی کے جو  مسائل درپیش ہیں  ان کو جلد ازجلد حل کیا جائے گا، ڈپٹی کمشنر گوادر نے  بتایا کہ ضلع گوادر کے اسکولوں میں جہاں اساتذہ کی کمی کی بنا پر بچوں کی پڑھائی کا حرج ہو رہا ہے ان اسکولوں میں محکمہ تعلیم سے باقاعدہ منظوری کے بعد عارضی بنیادوں پر اساتذہ بھرتی جائیں گے۔ مولانا ہدایت الرحمان  نے ڈپٹی کمشنر کے متحرک کردار کی تعریف کی اور  کہا کہ گوادر کے عوام کے بنیادی سہولیات کی فراہمی میں بطور رکن صوبہ اسمبلی وہ اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے ان کا  کہنا تھا ضلع گوادر جسے سی پیک کا جھومر کہا جاتا ہے، اس میں  ہر طرح کی بنیادی سہولیات کی فراہمی اور   انفراسٹرکچر کی تعمیر و مرمت اور عوامی فنڈز کی بہتر استعمال، سرکاری محکموں کے درمیان مربوط رابطہ کاری، امن و امان کی بحالی اور ماہی گیروں کے لیے روزگار کی فراہمی کے لیے وہ ہر سطح پر کوشش کریں گے۔
خبر نامہ نمبر2722/2024
کوئٹہ 02 جولائی:.ڈپٹی کمشنر کوئٹہ لیفٹیننٹ(ر)سعد بن اسد کی زیر نگرانی کوئٹہ شہر اور گردنواح میں گرانفروشوں، تجاوزات اور ممنوعہ پلاسٹک تیھلے استعمال کرنے اور بیچنے والوں کے خلاف کاروائیاں جاری ہیں۔ان کاروائیوں کے دوران ضلعی انتظامیہ کی مختلف ٹیموں نے کوئٹہ کے مختلف علاقے جس میں کچلاک سمنگلی بلیلی مسجد روڈ کاسی روڈ منصفی روڈ پرنس روڈ سریاب روڈ لنک سریاب روڈ گاہی خان چوک اور دیگر علاقوں میں 167 دکانوں کا معائنہ کیا۔ جس میں پلاسٹک تھیلے استعمال کرنے اور بیچنے والے بیف شاپس مٹن شاپس تندور ملک شاپس شامل تھے۔ دکانوں پر قیمتوں تندوروں پر وزن اور پرچون سٹوروں میں پلاسٹک کا معائنہ کیا گیا جس میں سرکاری نرخنامے کی خلاف ورزی وزن میں کمی اور ممنوعہ پلاسٹک تھیلے بیچنے والوں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے 13 دکانیں سیل، 30 دکانداروں کو گرفتار کرلیے جس میں 18 دکانداروں کو جیل جبکہ 17 دکانداروں پر جرمانے عائد کردیے اور متعدد دکانداروں کو وارننگ جاری کیے۔اس سلسلے میں اسسٹنٹ کمشنر (کچلاک)فلائٹ لیفٹیننٹ(ر)خالد شمس نے کچلاک بلیلی اور سمنگلی میں ممنوعہ پلاسٹک تھیلے استعمال کرنے والے دکاندارواں کے خلاف کاروائیاں کییں اسکے ساتھ انسداد تجاوزات کے خلاف کاروائیاں بھی کیں۔اسسٹنٹ کمشنر(سریاب)ماریہ شمعون نے سب ڈویژن سریاب کے مختلف علاقوں میں پرائس کنٹرول کے تحت گرانفروشوں کے خلاف کاروائیاں کیں۔ سپیشل مجسٹریٹ عبدالحمید بلوچ نے منصفی روڈ مسجد روڈ یٹ روڈ ڈاکٹر بانو روڈ پر نانبائیوں اور پلاسٹک تھیلے بیچنے اور تجاوزات کے خلاف کاروائیاں کیں۔اسپیشل مجسٹریٹ احسام الدین کاکڑ نے مسجد روڈ کاسی روڈ پرنس روڈ پر انسداد تجاوزات پلاسٹک تھیلے بیچنے والوں اور تندوروں کے خلاف کاروائیاں کیے۔مجسٹریٹ مطیع اللہ نے بلیلی سمنگلی اور کچلاک میں پرائس کنٹرول گرابفروشوں اور پلاسٹک تھیلے استعمال کرنے والوں کے خلاف کاروائیاں کیے۔اسپیشل مجسٹریٹ سیف اللہ کاکڑ نے نواں کلی اور عالمو چوک پر تجاوزات پلاسٹک تھیلے اور تندوروں کے خلاف کاروائیاں کیں۔
Pictorial News

7-9-2024 (F-2)

News

7-9-2024

Pictorial News

7-9-2024(F-1)

News

5-9-2024