خبرنامہ نمبر 8473/2025
کوئٹہ، 8 نومبر:وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی خصوصی ہدایت پر گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول جناح ٹاؤن کوئٹہ کی فارغ التحصیل اور باصلاحیت طالبہ رضوانہ بی بی کو اسکول میں بینڈ ماسٹر کے عہدے پر تعینات کر دیا گیا ہے.وزیر اعلیٰ بلوچستان نے تین روز قبل اسکول کے دورے کے موقع پر اس تعیناتی کے احکامات جاری کیے جب اسکول انتظامیہ اور طالبہ نے ان سے براہِ راست ملاقات میں اپنی استدعا پیش کی رضوانہ بی بی ایک محنتی اور باصلاحیت طالبہ ہیں جنہوں نے اسکول میں بینڈ ماسٹر کی خالی آسامی پر طویل عرصے سے درخواست دے رکھی تھی، تاہم محکمانہ کارروائی میں تاخیر کے باعث ان کی فائل زیرِ التواء تھی وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے طالبہ کی درخواست پر فوری نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ یہ معاملہ بلا تاخیر نمٹایا جائے وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر محکمہ تعلیم بلوچستان نے رضوانہ بی بی کی باضابطہ تعیناتی کے احکامات جاری کر دیئے ہیں اس موقع پر اسکول انتظامیہ اور رضوانہ بی بی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے دلی تشکر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی ذاتی دلچسپی اور فوری اقدام سے نہ صرف ایک ہونہار طالبہ کو روزگار کا موقع ملا بلکہ دیگر طالبات کے لیے بھی حوصلہ افزائی کی نئی مثال قائم ہوئی ہے۔
خبرنامہ نمبر 8474/2025
کوئٹہ (8 نومبر 2025) وزیر اعلیٰ بلوچستان کی مشیر برائے محکمہ ترقی نسواں ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ علامہ محمد اقبال مسلمانوں کے لیے ایک عظیم رہنما اور فلسفی تھے جنہوں نے اپنی شاعری اور تحریروں کے ذریعے نہ صرف قوم کو بیدار کیا بلکہ خودی کا شعور بھی اجاگر کیا۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے یوم پیدائش کی مناسبت سے جاری کردہ اپنے خصوصی پیغام میں کیا۔ ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ علامہ محمد اقبال ایک عظیم مفکر اور دور اندیش شاعر تھے جنہوں نے اپنی لازوال شاعری اور فکری رہنمائی سے برصغیر کے مسلمانوں میں ایک نئی روح پھونک دی اور انہیں ایک آزاد مملکت کے خواب سے روشناس کرایا۔ ان کا فلسفہ خودی آج بھی ہمارے نوجوانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ یہ ہمیں اپنے اندر کی قوت کو پہچاننے، خود اعتمادی پیدا کرنے اور عزت نفس کو بلند رکھنے کا درس دیتا ہے۔ ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ ہم سب کو علامہ اقبال کے افکار پر عمل پیرا ہوتے ہوئے تعلیم اور محنت کو اپنا شعار بنانا ہو گا، کیونکہ ان کی فکر میں خودی کا راز پنہاں ہے اور یہی ہماری ترقی کا ضامن ہے۔ علامہ اقبال نے نہ صرف مردوں بلکہ خواتین کی تعلیم و تربیت اور ان کے معاشرتی کردار کی اہمیت پر بھی زور دیا تاکہ وہ قوم کی تعمیر میں اپنا بھرپور حصہ ڈال سکیں۔ اقبالؒ نے ہمیشہ عورت کے کردار کو معاشرتی تعمیر کا لازمی جز قرار دیا۔ ان کے نزدیک ایک باوقار اور باکردار عورت ہی ایک مضبوط معاشرہ تشکیل دے سکتی ہے۔ انہوں نیمذید کہا کہ موجودہ دور میں لازم ہے کہ ہم علامہ اقبال کے خوابِ پاکستان کو حقیقت کا روپ دیں، جہاں ہر فرد، خاص طور پر خواتین، اپنی صلاحیتوں کو پوری طرح استعمال کر سکیں۔
خبرنامہ نمبر 8475/2025
بارکھان08 نومبر:کمشنر لورالائی ڈویژن ولی محمد بڑیچ کی واضح ہدایات پر بارکھان شہر میں 15 روزہ خصوصی صفائی مہم پوری شدت سے جاری ہے۔ ڈپٹی کمشنر عبداللہ کھوسو کی ہدایت اور چیف آفیسر میونسپل کمیٹی محمد جاوید کانسی کی نگرانی میں یہ مہم چودھویں روز میں داخل ہو چکی ہے۔آج کی کارروائی کے دوران مدینہ مسجد محلہ سمیت شہر کے مختلف مضافاتی علاقوں میں نالیوں کی صفائی، گلیوں کی جھاڑ پونچھ اور کچرا اٹھانے کا عمل مکمل کیا گیا۔چیف آفیسر محمد جاوید کانسی نے صفائی عملے کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے کہا،یہ محض ایک روایتی مہم نہیں، بلکہ ایک عوامی فلاحی مشن ہے۔ ہم بارکھان کو صاف، صحت مند اور خوبصورت بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔انہوں نے بتایا کہ صفائی مہم کے دوران کسی بھی علاقے کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا اور روزانہ کی رپورٹ براہ راست کمشنر آفس کو ارسال کی جا رہی ہے تاکہ نگرانی کا عمل مؤثر رہے۔انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ صفائی مہم میں بھرپور تعاون کریں اور کوڑا کرکٹ مقررہ مقامات پر پھینک کر ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔
خبرنامہ نمبر 8476/2025
استامحمد نومبر:گرین نصیرآباد وژن کے مطابق کیرتھر کینال میں ڈیزائن کمانڈ ایریا حاصل کرنے میں محکمہ ایریگیشن نصیرآباد کامیاب رہا، ایریگیشن کینال زون کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے جامع اقدامات کیے جائیں گے تمام ترقیاتی منصوبے بروقت اور معیار کے مطابق مکمل کیے جائیں تاکہ زرعی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہو سکے۔اس بات کا اظہار سپرنٹنڈنگ انجینیئر ایریگیشن سرکل نصیرآباد ڈویژن غلام سرور بنگلزئی نے کیرتھر کینال کے دورے کے موقع پر آفیسران اور عملے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ایگزیکٹو انجینئر کیرتھر کینال غلام مصطفیٰ چانڈیو نے انہیں ربیع سیزن کے دوران پانی کی تقسیم، فصلات کی پیداوار اور دیگر درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ سپرنٹنڈنگ انجینئر غلام سرور بنگلزئی نے ڈومب، خانپور، فیض آباد، نور پور، گنداخہ اور باغ ہیڈ ریگولیٹرز کا تفصیلی جائزہ لیا اور ترقیاتی منصوبوں کے معیار کی جانچ پڑتال کی۔انہوں نے ایگزیکٹو انجینئر غلام مصطفیٰ چانڈیو، سیف اللہ بنگلزئی اور ریاض احمد عابد سیال کو سختی سے ہدایت دی کہ وہ محکمے کے معیار کے مطابق ترقیاتی امور کو بروقت پائیہ تکمیل تک پہنچائیں تاکہ چینل سسٹم کی کارکردگی مزید بہتر ہو سکے۔غلام سرور بنگلزئی نے کمانڈ ایریا کا معائنہ کرتے ہوئے اطمینان کا اظہار کیا کہ پہلی مرتبہ کیرتھر کینال کے کمانڈ ایریا کو مکمل طور پر سیراب کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام انجینئرز اسی جذبے اور تسلسل کے ساتھ اپنی محکمانہ ذمہ داریاں ادا کریں تاکہ کاشتکار مالی طور پر مستحکم ہوں اور محکمہ ایریگیشن کی ساکھ میں مزید بہتری آئے۔ انہوں نے کہا کہ خلوص نیت اور پیشہ ورانہ ذمہ داری سے کام کرنے والے افسران ہی ادارے کا اثاثہ ہیں۔ خریف سیزن کی طرح ربیع سیزن میں بھی بمپر کراپ کے حصول کے لیے فعال کردار ادا کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نامسائد حالات کے باوجود محکمہ ایریگیشن نصیرآباد کیرتھر کینال کے کمانڈ ایریا کو مکمل سیراب کرنے میں کامیاب رہا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ تمام انجینیئرز اپنی ذمہ داریاں خوش اسلوبی سے سرانجام دے رہے ہیں۔ غلام سرور بنگلزئی نے کیرتھر کینال کے آفس، ریزیڈنس اور ریسٹ ہاؤس کا بھی معائنہ کیا اور احکامات دیے کہ دفاتر اور رہائش گاہوں کی تزئین و آرائش پر خصوصی توجہ دی جائے۔ انہوں نے ایگزیکٹو انجینئر کو ہدایت دی کہ فنڈز کے حصول کے لیے حکام بالا کو تحریری طور پر آگاہ کیا جائے تاکہ دفتری اور رہائشی مسائل حل کیے جا سکیں۔ سپرنٹنڈنگ انجینئر نے واضح کیا کہ فرائض میں غفلت برتنے والے افسران و ملازمین کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی تاکہ محکمے کے نظم و ضبط اور کارکردگی میں مزید بہتری لائی جا سکے۔
خبرنامہ نمبر 8477/2025
لورالائی8نومبر:ڈسٹرکٹ انتظامیہ لورالائی نے خواتین کی صحت اور فلاح و بہبود کے لیے ایک تاریخی قدم اٹھا لیا۔ بلوچستان اسپیشل ڈیولپمنٹ انیشیٹو (BSDI) کے تحت خواتین کے لیے علیحدہ جم کے قیام کی منظوری کے لیے کیس پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ کو ارسال کر دیا گیا ہے۔ منظوری ملتے ہی منصوبے پر تعمیراتی کام کا آغاز کر دیا جائے گا۔اس وقت لورالائی میں 65 سے زائد خواتین مردوں کے جم میں ورزش کرنے پر مجبور ہیں، جہاں انہیں متعدد سماجی و عملی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ علیحدہ جم کی دستیابی ان خواتین کے لیے ایک بڑی سہولت اور آزادی کا باعث بنے گی۔ڈپٹی کمشنر میران بلوچ نے کہا: ”لورالائی کی خواتین بھی ایک صحت مند اور ترقی یافتہ معاشرے کا اہم ستون ہیں۔ ان کے لیے محفوظ، باعزت اور موزوں سہولیات کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے۔یہ منصوبہ خواتین کو نہ صرف جسمانی طور پر فٹ رکھنے کا ذریعہ بنے گا بلکہ ان کے اعتماد، خودمختاری اور معاشرتی کردار کو مزید مضبوط کرے گا۔
خبرنامہ نمبر 8478/2025
لورالائی 8نومبر:لورالائی میں بائٹمز یونیورسٹی کے زیر اہتمام انٹر ڈسٹرکٹ سائنسی نمائش کا انعقاد کیا گیا، جس میں ضلع لورالائی کے معروف تعلیمی اداروں نے شرکت کی۔ شرکاء میں بائٹمز لورالائی، کیپٹن وقار احمد شہید ریزیڈنشیل کالج، گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج اور گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج لورالائی شامل تھے۔تقریب کے مہمانِ خصوصی ڈی آئی جی پولیس لورالائی جنید احمد شیخ تھے، جبکہ معزز مہمانوں میں *پرنسپل کیپٹن وقار کالج ڈاکٹر عبدالصمد اچکزئی، پرنسپل گرلز و بوائز ڈگری کالجز، اسٹاف آفیسر ٹو سیکرٹری آئی ٹی عبد المالک شیرانی، ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ اتھارٹی عبدالماجد، اے ڈی سی نور علی کاکڑ، اور چیف آفیسر میونسپل کمیٹی محیب اللہ بلوچ شامل تھے۔طلباء و طالبات نے نمائش میں جدید اور تخلیقی سائنسی ماڈلز پیش کیے، جن میں سولر سسٹم، بلڈ سرکولیشن، منی روبوٹس، فائر فائٹنگ کار اور انرجی فری پروجیکٹر جیسے منصوبے شامل تھے۔ مہمانانِ گرامی نے اسٹالز کا معائنہ کیا اور نوجوانوں کی سائنسی دلچسپی اور قابلیت کو بھرپور سراہا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی اور دیگر مقررین نے کہا کہ موجودہ دور میں فری لانسنگ، آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI)، کمپیوٹر ٹیکنالوجی اور ہنر مند تعلیم ہی نوجوان نسل کے لیے کامیابی کی کنجی ہے۔ انہوں نے تعلیمی اداروں پر زور دیا کہ وہ جدید تقاضوں کے مطابق طلباء کو نہ صرف نصابی علم بلکہ عملی ہنر سے بھی آراستہ کریں۔نمائش کے اختتام پر نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلباء میں انعامات تقسیم کیے گئے اور ان کی حوصلہ افزائی کی گئی۔
خبرنامہ نمبر 8479/2025
لورالائی میں تعلیمی ترقی کے ایک اہم سنگِ میل کے طور پر بائٹمز یونیورسٹی کے زیر اہتمام انٹر ڈسٹرکٹ سائنسی نمائش کا انعقاد کیا گیا، جس میں ضلع لورالائی کے مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء و طالبات نے بھرپور شرکت کی۔ نمائش کا مقصد نوجوانوں میں سائنسی شعور بیدار کرنا، ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا اور تعلیمی اداروں کے درمیان صحت مند مقابلے کا رجحان فروغ دینا تھا۔تقریب کے مہمانِ خصوصی ڈی آئی جی لورالائی جنید احمد شیخ تھے۔ دیگر معزز مہمانوں میں پرنسپل کیپٹن وقار احمد شہید ریزیڈنشیل کالج ڈاکٹر عبدالصمد اچکزئی، پرنسپل گرلز ڈگری کالج، اسٹاف آفیسر ٹو سیکرٹری آئی ٹی عبد المالک شیرانی، ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ اتھارٹی عبدالماجد، اور چیف آفیسر میونسپل کمیٹی محیب اللہ بلوچ شامل تھے۔نمائش میں پیش کیے گئے سائنسی ماڈلز نے شرکاء کو نہ صرف حیران کیا بلکہ نوجوانوں کے اندر سائنسی مہارت، تخلیقی سوچ اور تحقیقی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت بھی فراہم کیا۔ طلباء و طالبات نے سولر سسٹم، انسانی خون کی گردش کا نظام، فائر فائٹنگ کار، منی روبوٹ، اور انرجی فری پروجیکٹر جیسے ماڈلز پیش کیے جنہیں مہمانوں اور شرکاء نے بھرپور سراہا۔نمائش کے اختتام پر نتائج کا اعلان کیا گیا جس میں کیپٹن وقار شہید ریزیڈنشیل کالج نے پہلی، گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج نے دوسری اور بائٹمز یونیورسٹی لورالائی نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔تقریب کے آخر میں مہمانانِ گرامی نے نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلباء میں انعامات اور سرٹیفکیٹس تقسیم کیے اور ان کے روشن مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ڈی آئی جی جنید احمد شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایسی نمائشیں نئی نسل کی فکری رہنمائی اور سائنسی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ بائٹمز کی یہ کاوش قابلِ تحسین ہے جسے مستقبل میں مزید فروغ دیا جانا چاہیے۔
خبرنامہ نمبر 8480/2025
کوہلو 8 نومبر: کوہلو میں خسرہ سے بچاو اور ویکسین لگوانے کے حوالے سے ایک روزہ سیمینار کا انعقاد ضلعی ناظم صحت کے دفتر میں کیا گیا جس میں اسسٹنٹ کمشنر کبیر مزاری سمیت محکمہ صحت کے آفیسرز، ورکرز اور شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ہے اس موقع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر شیر زمان مری نے کہا ہے کہ خسرہ ایک متعدی مرض ہے مگر بروقت ویکسین اور علاج سے اس مرض کا تدارک کیا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت بلوچستان کے احکامات پر کوہلو میں خسرہ سے بچاو کیلئے ضلع بھر میں حفاظتی ٹیکہ جات مہم کا انعقاد کیا جارہا ہے اس سلسلے میں ضلع بھر میں 17 نومبر سے 29 نومبر تک مختلف علاقوں میں ویکسینیشن کیمپوں کا انعقاد کیا جائے گا جس میں کوہلو کے شہری اور دیہی علاقے شامل ہیں ڈاکٹر شیر زمان مری نے مزید بتایا کہ 5 سال سے 6 سال کے بچوں میں خسرہ سے بچاو کے حفاظتی ٹیکہ لگائے جائینگے اس مہم کے دوران ہمارا ٹارگٹ 40 ہزار بچوں کو حفاظتی ویکسین لگوانے کا ہے اس میں محکمہ صحت کی 64 ٹیمیں اور 240 ورکرز حصہ لیں گے چونکہ یہ مہم ڈور ٹو ڈور نہیں ہے اس لئے عوام سے گزارش ہے کہ محکمہ صحت کے مختلف علاقوں میں قائم کئے گئے کیمپوں کا وزٹ کرکے اپنے بچوں کو اس خطرناک مرض سے بچاو کے ویکسین ضرور لگوائیں خسرہ سے بچاو کا واحد اور موثر طریقہ بروقت حفاظتی ٹیکہ جات ہیں معاشرے کے باشعور طبقہ خسرہ اور اس سے بچاو کیلئے ویکسینیشن لگوانے کے بارے میں ضلع کے دیہی علاقوں میں ہمارا پیغام گھر گھر تک پہنچائیں تاکہ مہم کے دوران زیادہ سے زیادہ بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جاسکیں۔
خبرنامہ نمبر 8481/2025
پشین، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ضلع پشین عبدالحلیم اچکزئی نے تمام سابقہ لیویز ایس ایچ اوز کے نام ایک حکم نامہ جاری کیا ہے، جس میں ہدایت دی گئی ہے کہ وہ پانچ (05) روز کے اندر اندر اپنے اپنے تھانوں میں رپورٹ کریں، بصورت دیگر ان کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔یہ نوٹس بحوالہ آرڈر نمبر B/DC/PN-480-82 بمحررہ 28 اکتوبر 2025 مجاریہ ڈپٹی کمشنر پشین کے تحت جاری کیا گیا ہے۔ آرڈر کے مطابق، تمام سابقہ لیویز اہلکاروں بشمول ایس ایچ اوز کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ 29 اکتوبر 2025 کو اپنی حاضری مکمل کریں اور لیویز کے زیرِ استعمال گاڑیاں، اسلحہ، وپنیشن اور سرکاری ریکارڈ محکمہ پولیس کے حوالے کریں۔یہ حکم نامہ ایس ایچ اوز پولیس تھانہ خانوزئی، نانا صاحب، بوستان، یارو، سرانان، سلطان، حرمزئی، علیزئی، ملکیار، برشور، ابراہیم خان اور ہیڈکوارٹر کے نام جاری کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں ڈیوٹی سنبھالیں اور پولیس کے نظم و ضبط کے مطابق کارروائی کریں۔آرڈر میں واضح کیا گیا ہے کہ تمام تر احکامات کے باوجود اب تک صرف 91 ملازمین نے پولیس لائن میں رپورٹ کیا ہے، جبکہ بیشتر نے اپنی باقاعدہ ڈیوٹی یا کمانڈ نہیں سنبھالی۔ ڈی پی او پشین عبدالحلیم اچکزئی نے اس رویے کو غیر ذمہ دارانہ اور ڈسپلن کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے عوامی سطح پر مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔آرڈر میں مزید بتایا گیا کہ فنانس ڈیپارٹمنٹ بلوچستان کی منظوری کے بعد سابقہ لیویز کے DDO کوڈز ڈپٹی کمشنر پشین سے پولیس کو منتقل کیا جا چکا ہے، جبکہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پشین نے اس صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے سابقہ لیویز ایس ایچ اوز کو ایف آئی آر درج کرنے سے روک دیا ہے اور ایس ایچ او ابراہیم خان کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ مورخہ 22 اکتوبر 2025 کے نوٹیفکیشن کے تحت تمام تھانوں کو باضابطہ طور پر پولیس کے دائرہ اختیار میں لایا گیا اور لیویز کے سابقہ ایس ایچ اوز کو ان ہی تھانوں میں برقرار رکھتے ہوئے انہیں پولیس کے نظم و ضبط کے تابع کیا گیا، تاہم متعدد تھانوں نے ڈپٹی کمشنر کے حکم پر عمل درآمد نہیں کیا۔ڈی پی او پشین عبدالحلیم اچکزئی نے تمام سابقہ ایس ایچ اوز اور ان کے ماتحت اہلکاروں کو متنبہ کیا ہے کہ اگر انہوں نے پانچ دن کے اندر رپورٹ نہ کی، تو ان کے خلاف سخت انتظامی و محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
خبرنامہ نمبر 8482/2025
کوئٹہ 8 نومبر: گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے ایک نجی ٹی وی نیوز چینل K21 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم پاکستان کی آئینی تاریخ میں ایک اچھی ترمیم ہے لیکن ہر ترمیم کی بہت سے خوبیوں کے ساتھ ساتھ کچھ خامیاں بھی ہوتی ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر پائی جانے والی خامیوں کو درست کر لیا جائے تو اس سے سب کو فائدہ ہوگا۔ مثلاً تعلیم کے حوالے سے صوبوں کے استعداد کار بڑھانے سے پہلے ہائیر ایجوکیشن کا صوبوں کو منتقل کرنے کے بڑے نقصانات ہوئے ہیں.. تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیز ایک مشترکہ قومی نصاب سے محروم ہوکر چاروں صوبوں میں اس وقت تعلیمی پالیسیوں اور معیارات میں یکسانیت کا شدید فقدان پایا جاتا ہے. تعلیم کیلئے وفاقی بجٹ کی مختص رقم میں کمی کے نتیجے میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کیلئے فنڈنگ کم ہو چکی ہے جس کے وجہ سے بلوچستان میں بھی پہلی بار یونیورسٹی کے اساتذہ کرام اپنی تنخواہوں کے حصول کیلئے احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئے. یہ سلسلہ بھی تعلیم کو صوبوں کو منتقلی کے بعد شروع ہوا. ریسرچ فنڈنگ کی کمی کی وجہ سے نئی ریسرچ اور جدت کی رینکینگ پر منفی اثرات مرتب ہو چکے ہیں. اس وقت یونیورسٹیوں کے پاس ریسرچ کیلئے مناسب فنڈز نہیں ہیں. صوبے میں بعض لوگ تعلیم کیلئے فنڈز کی فراہمی کو ایسا سمجھتے ہیں جیسے وہ اپنی جیب سے دے رہے ہوں۔ ماضی میں اسی طرح نیشنل ہائی وے اور واپڈا کے ذریعے سڑکوں کی تعمیر معیار کے لحاظ سے بہت بہتر تھی اور کرپشن نہ ہونے کے برابر تھی جس کی سب سے بڑی مثالیں میرانی اور سبک زئی ڈیمز ہیں۔.
ٹی وی اینکر ردا سیفی ایک سوال کے جواب میں گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو بیروزگاری کے ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ صوبے میں محدود صنعتی اور زرعی شعبوں کے باعث زیادہ تر نوجوان سرکاری نوکریوں کے حصول پر انحصار کرتے ہیں. سردست حکومت لاکھوں بیروزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم نہیں کر سکتی کیونکہ اس وقت بھی صوبائی بجٹ کا ایک بڑا حصہ پہلے ہی تنخواہوں کی طرف جاتا ہے جس سے ترقیاتی اقدامات کیلئے فنڈز کی کمی رہ جاتی ہے۔ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو ایک وقت ایسا آئیگا کہ ہمارے پاس ترقیاتی منصوبوں کیلئے کوئی رقم دستیاب نہیں ہوگی۔ بیروزگاری کے مسئلہ سے نمٹنے کیلئے موجودہ حکومت معاشی ترقی کو تیز کرنے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دے رہی ہے جو کہ بلوچستان کی خوشحالی اور استحکام کیلئے بہت ضروری ہے۔ گورنر مندوخیل نے بلوچستان کی خوبصورت کوسٹل بیلٹ، ژوب کے سرسبز زیتون کے جنگلات اور زیارت اور ہربوئی جیسے پرکشش مقامات کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ صوبہ بلوچستان سیاحت کی بےپناہ صلاحیتوں کا حامل ہے۔ یہ قدرتی عجائبات اور سیاحتی مراکز دنیابھر کے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کر سکتے ہیں، سیاحت کی ترقی کو ترجیح دیکر بلوچستان میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جاسکتے ہیں، مقامی معیشت کو مستحکم بنایا جاسکتا ہے۔ گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ گندم کی خریداری اور انتظام کے حوالے سے پاکستان ایگریکلچر سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (PASCO) کا بہت اہم کردار تھا لیکن اسکے خاتمے کے ملک بھر کے زمینداروں پر بھی منفی اثرات پڑے۔ انہوں نے فوڈ سیکورٹی کے استحکام کے حوالے سے پاسکو ایک اچھا ڈیپارٹمنٹ تھا۔
خبرنامہ نمبر 8483/2025
کوئٹہ 8 نومبر: گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے ایک نجی ٹی وی نیوز چینل K21 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم پاکستان کی آئینی تاریخ میں ایک اچھی ترمیم ہے لیکن ہر ترمیم کی بہت سے خوبیوں کے ساتھ ساتھ کچھ خامیاں بھی ہوتی ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر پائی جانے والی خامیوں کو درست کر لیا جائے تو اس سے سب کو فائدہ ہوگا۔ مثلاً تعلیم کے حوالے سے صوبوں کے استعداد کار بڑھانے سے پہلے ہائیر ایجوکیشن کا صوبوں کو منتقل کرنے کے بڑے نقصانات ہوئے ہیں.. تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیز ایک مشترکہ قومی نصاب سے محروم ہوکر چاروں صوبوں میں اس وقت تعلیمی پالیسیوں اور معیارات میں یکسانیت کا شدید فقدان پایا جاتا ہے. تعلیم کیلئے وفاقی بجٹ کی مختص رقم میں کمی کے نتیجے میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کیلئے فنڈنگ کم ہو چکی ہے جس کے وجہ سے بلوچستان میں بھی پہلی بار یونیورسٹی کے اساتذہ کرام اپنی تنخواہوں کے حصول کیلئے احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئے. یہ سلسلہ بھی تعلیم کو صوبوں کو منتقلی کے بعد شروع ہوا. ریسرچ فنڈنگ کی کمی کی وجہ سے نئی ریسرچ اور جدت کی رینکینگ پر منفی اثرات مرتب ہو چکے ہیں. اس وقت یونیورسٹیوں کے پاس ریسرچ کیلئے مناسب فنڈز نہیں ہیں. صوبے میں بعض لوگ تعلیم کیلئے فنڈز کی فراہمی کو ایسا سمجھتے ہیں جیسے وہ اپنی جیب سے دے رہے ہوں۔ ماضی میں اسی طرح نیشنل ہائی وے اور واپڈا کے ذریعے سڑکوں کی تعمیر معیار کے لحاظ سے بہت بہتر تھی اور کرپشن نہ ہونے کے برابر تھی جس کی سب سے بڑی مثالیں میرانی اور سبک زئی ڈیمز ہیں۔.
ٹی وی اینکر ردا سیفی ایک سوال کے جواب میں گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو بیروزگاری کے ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ صوبے میں محدود صنعتی اور زرعی شعبوں کے باعث زیادہ تر نوجوان سرکاری نوکریوں کے حصول پر انحصار کرتے ہیں. سردست حکومت لاکھوں بیروزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم نہیں کر سکتی کیونکہ اس وقت بھی صوبائی بجٹ کا ایک بڑا حصہ پہلے ہی تنخواہوں کی طرف جاتا ہے جس سے ترقیاتی اقدامات کیلئے فنڈز کی کمی رہ جاتی ہے۔ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو ایک وقت ایسا آئیگا کہ ہمارے پاس ترقیاتی منصوبوں کیلئے کوئی رقم دستیاب نہیں ہوگی۔ بیروزگاری کے مسئلہ سے نمٹنے کیلئے موجودہ حکومت معاشی ترقی کو تیز کرنے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دے رہی ہے جو کہ بلوچستان کی خوشحالی اور استحکام کیلئے بہت ضروری ہے۔ گورنر مندوخیل نے بلوچستان کی خوبصورت کوسٹل بیلٹ، ژوب کے سرسبز زیتون کے جنگلات اور زیارت اور ہربوئی جیسے پرکشش مقامات کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ صوبہ بلوچستان سیاحت کی بےپناہ صلاحیتوں کا حامل ہے۔ یہ قدرتی عجائبات اور سیاحتی مراکز دنیابھر کے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کر سکتے ہیں، سیاحت کی ترقی کو ترجیح دیکر بلوچستان میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جاسکتے ہیں، مقامی معیشت کو مستحکم بنایا جاسکتا ہے۔ گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ گندم کی خریداری اور انتظام کے حوالے سے پاکستان ایگریکلچر سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (PASCO) کا بہت اہم کردار تھا لیکن اسکے خاتمے کے ملک بھر کے زمینداروں پر بھی منفی اثرات پڑے۔ انہوں نے فوڈ سیکورٹی کے استحکام کے حوالے سے پاسکو ایک اچھا ڈیپارٹمنٹ تھا۔
خبرنامہ نمبر 8484/2025
کوئٹہ، 08 نومبر :وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبالؒ کے یومِ پیدائش پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اقبالؒ کی فکر نے برصغیر کے مسلمانوں میں خودی، بیداریِ شعور اور آزادی کا عزم پیدا کیا، جو بالآخر قیامِ پاکستان کی صورت میں تعبیر ہوا انہوں نے کہا کہ علامہ اقبالؒ محض ایک شاعر نہیں بلکہ ایک فلسفی، مفکر اور روحانی رہنما تھے جنہوں نے غلامی کی زنجیروں میں جکڑے مسلمانوں کے دلوں میں خوداعتمادی، ایمان اور عمل کی حرارت پیدا کی۔ ان کا پیغام آج بھی ہمارے لیے قومی بیداری اور عملی جدوجہد کا سرچشمہ ہے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ اقبالؒ کی شاعری میں قرآنی تعلیمات، عشقِ رسول ﷺ، خودی کا فلسفہ، اور عمل کی دعوت پوری شدت کے ساتھ موجود ہے۔ ان کے افکار ہمیں یہ سبق دیتے ہیں کہ قومیں خوابوں سے نہیں بلکہ عزم، علم اور کردار سے بنتی ہیں انہوں نے کہا کہ اقبالؒ کا پیغام محض کسی خاص دور کے لیے نہیں بلکہ ہر زمانے اور ہر نسل کے لیے ایک زندہ فلسفہ ہے جو ہمیں یہ باور کراتا ہے کہ اگر ہم اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھیں اور عمل کے میدان میں ڈٹ جائیں تو کوئی قوت ہمیں ترقی سے نہیں روک سکتی وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ آج کے نوجوانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ علامہ اقبالؒ کے افکار سے رہنمائی حاصل کریں، کیونکہ اقبالؒ نے نوجوان کو قوم کا معمار قرار دیا انہوں نے نوجوانوں کو بلند حوصلے، علم کی جستجو اور قومی خدمت کا درس دیا، جو موجودہ دور میں پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے انہوں نے کہا کہ آج ہمیں اقبالؒ کے پیغام کو صرف تقریروں اور کتابوں تک محدود رکھنے کے بجائے عملی زندگی میں نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر ہم ایک مضبوط، خوددار اور روشن پاکستان تشکیل دے سکتے ہیں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ اقبالؒ کی تعلیمات قومی اتحاد، فکری خودمختاری اور خود انحصاری کی بنیاد ہیں، اور انہی اصولوں پر چل کر ہم ایک خوشحال بلوچستان اور ترقی یافتہ پاکستان کی منزل حاصل کر سکتے ہیں۔
خبرنامہ نمبر 8485/2025
گوادر: ضلعی خاتون ایجوکیشن آفیسر زراتون بی بی نے ایل سی بیگم النساء کے ہمراہ مختلف اسکولوں کا دورہ کیا اور تعلیمی ماحول، نظم و ضبط اور اساتذہ و طالبات کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔انہوں نے گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول گھٹی ڈور میں بجلی کی بحالی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے طالبات کو جنرل نالج سے متعلق اسائنمنٹس دیے۔ بعد ازاں گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول شینیکانی در میں اقبال ڈے کی مناسبت سے تقریب میں شرکت کی اور طالبات کی کارکردگی کو سراہا۔آخر میں انہوں نے گورنمنٹ گرلز ہائر سیکنڈری اسکول سر بندن کا دورہ کیا، جہاں 9 نومبر کے حوالے سے تقریب میں شریک ہوئیں۔ زراتون بی بی نے بتایا کہ اسکول کی بہتری کے لیے دی گئی ذمہ داریوں پر عملدرآمد تسلی بخش ہے۔انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی محنت سے اسکول کا تعلیمی ماحول بہتر ہوا ہے، جبکہ اساتذہ نے بھی مزید بہتری کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
خبرنامہ نمبر 8486/2025
کوئٹہ 8 نومبر:وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے قومی کرکٹ ٹیم کو جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے سیریز میں شاندار کامیابی پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی ہے انہوں نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے بعد ون ڈے سیریز جیتنا پاکستانی کھلاڑیوں کی محنت، نظم و ضبط اور ٹیم ورک کا مظہر ہے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ قومی ٹیم نے میدان میں جس جذبے، اتحاد اور پیشہ ورانہ انداز کا مظاہرہ کیا اس نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ کھلاڑیوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ جب عزم، اعتماد اور محنت ساتھ ہو تو کوئی بھی حریف ناقابلِ شکست نہیں رہتا انہوں نے نوجوان کھلاڑی صائم ایوب کی شاندار بیٹنگ کو سراہتے ہوئے کہا کہ صائم نے اپنی کارکردگی سے پاکستان کے بیٹنگ لائن اپ میں نئی روح پھونک دی ہے، اور ان کی فارم آنے والے میچوں کے لیے امید افزا ہے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ پاکستان کی ٹیم نے ثابت کیا ہے کہ ہمارے کھلاڑی صلاحیت، ہمت اور جذبے میں کسی سے کم نہیں۔ حکومتِ بلوچستان نوجوانوں کی اس کامیابی کو ملک کی مثبت شناخت اور کھیلوں کے فروغ کے لیے روشن مثال سمجھتی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اس فتح نے ملک بھر کے عوام کو خوشی، اتحاد اور فخر کا احساس دیا ہے۔ کھیلوں کے میدان میں کامیابیاں قومی یکجہتی اور مثبت سوچ کو فروغ دیتی ہیں، اور بلوچستان حکومت اس جذبے کو ہر سطح پر آگے بڑھائے گی۔
خبرنامہ نمبر 8487/2025
کوئٹہ، 8 نومبر 2025: وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، صوبائی وزیرِ جنگلات و جنگلی حیات سردار مسعود خان لونی کے احکامات اور سیکریٹری جنگلات و جنگلی حیات عبدالفتاح بھنگر کی خصوصی ہدایات پر، محکمہ جنگلات و جنگلی حیات بلوچستان کی جانب سے ہزار گنجی چلتن نیشنل پارک میں جنگلی حیات کے تحفظ اور بقا کے لیے اہم قدم اٹھایا گیا ہے ۔چیف کنزرویٹر وائلڈ لائف شریف الدین بلوچ کی نگرانی میں ڈپٹی کنزرویٹر آف فاریسٹ راجہ آصف کھوسہ نے فیلڈ اسٹاف کے ہمراہ پارک کے مختلف حصوں میں چکور، سِسّی اور دیگر جنگلی پرندوں کے لیے 650 کلوگرام فیڈ (13 پیکٹس، ہر ایک 50 کلوگرام پر مشتمل) تقسیم کیے تاکہ ان پرندوں کو خوراک کی کمی سے درپیش مشکلات میں کمی لائی جا سکے۔راجہ آصف کھوسہ کے مطابق، طویل عرصے سے بارشیں نہ ہونے کے باعث علاقے میں پانی اور خوراک کی قلت کے اثرات نمایاں ہو گئے ہیں۔ اس صورتحال کے پیشِ نظر محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کا عملہ روزانہ کی بنیاد پر پارک کے مختلف حصوں میں فیڈ ڈالنے اور عارضی واٹر پوائنٹس قائم کرنے میں مصروف ہے تاکہ جنگلی حیات کو سہارا فراہم کیا جا سکے۔چیف کنزرویٹر وائلڈ لائف شریف الدین بلوچ نے کہا کہ یہ اقدام صوبائی حکومت کے ویژن اور محکمہ کے اس عزم کا تسلسل ہے جس کے تحت بلوچستان کے قدرتی وسائل، جنگلات اور نایاب نسلوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی اسی نوعیت کے اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ قدرتی ماحولیاتی توازن برقرار رہے۔ ڈپٹی کنزرویٹر وائلڈ لائف راجہ آصف کھوسہ نے بتایا کہ ہزار گنجی چلتن نیشنل پارک بلوچستان کا ایک منفرد قدرتی ورثہ ہے جو کوئٹہ سے تقریباً 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ 1980ء میں نیشنل پارک قرار دیے جانے والا یہ پارک تقریباً 27 ہزار ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے اور اپنی حیاتیاتی تنوع، نایاب نسلوں اور خوبصورت مناظر کے باعث عالمی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ پارک چلتن مارخور جو دنیا میں صرف اسی خطے میں پائی جانے والی نسل ہے کی قدرتی جائے رہائش ہے۔ اس کے علاوہ یہاں چکور، سِسّی، تیتر، جنگلی خرگوش، اور درجنوں اقسام کے پرندے و چرند پرند بھی موجود ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نباتات میں جنگلی پستہ جسے عرف عام میں شنے / گئون کے نام سے جانا جاتا ہے ، زیتون، جنگلی انجیر اور مختلف اقسام کی صحرائی جھاڑیاں شامل ہیں جو اس خطے کے ماحولیاتی توازن میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ جنگلات و جنگلی حیات بلوچستان کے مطابق، صوبائی حکومت کے وژن کے تحت جنگلی حیات اور قدرتی ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے ایسے اقدامات مستقبل میں بھی تسلسل کے ساتھ جاری رہیں گے تاکہ بلوچستان کے قدرتی حسن اور حیاتیاتی تنوع کو محفوظ رکھا جا سکے۔

