خبرنامہ نمبر 4278/2025
کوئٹہ۔ 5 جون:جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جسٹس نجم الدین مینگل پر مشتمل عدالت عالیہ بلوچستان کے دو رکنی ڈویژنل بینچ نے عبدالرحیم زیارتوال کا دائر آئینی درخواست برائے زیارت موڑ کچ سنجاوی ہرنائی سڑک کی تعمیر بنام وزارت منصوبہ بندی اور اصلاحات اسلام آباد کی سماعت کی۔سماعت کے دوران دو رکنی بینچ کے معزز ججز نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس عدالت کے 21 مئی 2025 کے پہلے حکم نامے کی تعمیل میں، ماہر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے ڈپٹی سیکرٹری (جوڈیشل:) محکمہ پی اینڈ ڈی کے ساتھ ‘سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی’ (سی ڈی ڈبلیو پی) کی اجلاس کے منٹس جمع کرائے جس میں 24 اپریل، 2025 کو پی سی- I پر نظر ثانی کی گئی۔ زیارت موڑ-کچ-ہرنائی-سنجاوی روڈ پراجیکٹ کی تعمیر،
پیکیج-1: زیارت موڑ-کچ-ہرنائی روڈ (109.882 کلومیٹر) پیکیج II ہرنائی-سنجاوی روڈ (55.834 کلومیٹر) (نظرثانی شدہ)، مندرجہ ذیل فیصلے کے بعد غور کیا گیا ہے۔ سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (CDWP) فریق ثالث کنسلٹنٹ اور NHA کے لیے پوزیشن پیپر کو موخر کر دیا تاکہ ان کے اختلافات کو کم کیا جا سکے اور باہمی اتفاق اور تکنیکی طور پر درست معقول لاگت کے ساتھ سامنے آئیں۔ رکن (آئی اینڈ آر سی)، پی سی اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے این ایچ اے اور فریق ثالث کنسلٹنٹ دونوں کی اجلاس بلائیں گے۔ ، این ایچ اے کے ماہر وکیل نجیب اللہ خان کاکڑ ، ڈپٹی ڈائریکٹر (قانون) این ایچ اے اور داؤد خان، جی ایم این ایچ اے نے عدالت کے استفسار کے جواب میں بتایا کہ سی ڈی ڈبلیو پی کی ہدایت کے مطابق قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ای سی این ای سی) کا اجلاس 27 مئی 2025 کو ہونا تھا، جو زیر التوا کچھ انتظامی اقدامات کی وجہ سے نہیں ہو سکا۔ تاہم، انہوں نے نشاندہی کی کہ مذکورہ منصوبے کی لاگت میں کمی کی صورت میں علاقے کی جغرافیائی تشکیل کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ مقصد پورا نہیں کر سکتا۔ چونکہ یہ ایک پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے سیلاب اور طوفانی بارشوں سے متاثر ہوتا ہے، اس لیے اس کی تعمیر کے معیار پر کوئی سمجھوتہ مستقبل میں ناقابل تلافی نقصانات کا سبب بن سکتا ہے، جو بالآخر اس منصوبے کی ناکامی کا باعث بن سکتا ہے۔جبکہ، ماہر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ابتدائی طور پر سڑک کی تعمیر کے لیے 24,423.880 ملین روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھا، جسے CDWP کی ہدایت پر فریق ثالث کی توثیق کے لیے بھیجا گیا تھا اور اسے مزید 13,761.609 ملین روپے کے حساب سے درست کیا گیا تھا۔ جبکہ، نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے بتایا کہ فریق ثالث کی توثیق کے بعد لاگت کا تخمینہ 17,495.14 ملین روپے ہے۔ جی ایم کے بیان کے پیش نظر NHA جس کی مزید تائید ماہر وکیل اور درخواست گزار ذاتی طور پر کرتے ہیں، اور علاقے کی جغرافیائی تشکیل کو مدنظر رکھتے ہوئے، لاگت میں غیر ضروری طور پر کمی بالآخر منصوبے کی ناکامی کا باعث بن سکتی ہے۔ جیسا کہ ہو، لیکن چونکہ یہ ایک خالصتاً تکنیکی مسئلہ ہے، اور اس لیے، CDWP نے NHA کو فریق ثالث کی توثیق کے آڈٹ کے بارے میں غور و خوض اور مشاورت کے لیے ہدایت کی ہے، اس لیے، NHA کو وقت دیا گیا ہے کہ وہ ضروری کام کم سے کم وقت میں کرے۔ اس موقع پر، یہ نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ آئندہ مالی سال 2025-26 کے آنے والے بجٹ کے پیش نظر اس بات کا اندیشہ ہے کہ ضروری کام کم سے کم وقت میں نہیں کیے جائیں گے جس سے پراجیکٹ بھی متاثر ہو سکتا ہے۔اس طرح اٹھایا گیا اعتراض قابل غور ہے، یہاں یہ دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس سے قبل ایڈیشنل: چیف سیکرٹری (ترقیات) نے یہ بیان دیا ہے کہ کسی بھی قیمت پر اس منصوبے کو آئندہ وفاقی پی ایس ڈی پی 2025-26 سے خارج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اس لیے اس حکم نامے کی کاپی متعلقہ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل، ایڈیشنل: اٹارنی جنرل (بلوچستان)، پلاننگ کمیشن آف پاکستان کے متعلقہ حکام اور اے سی ایس ترقیات کو معلومات اور تعمیل کے لیے بھیج دی جائے۔
خبرنامہ نمبر 4279/2025
کوئٹہ 4 جون ۔ڈائریکٹر جنرل ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی بلوچستان محمد ابراہیم بلوچ نے ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ آج ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پرہم سب کو اس امر کا عہد کرنا ہوگا کہ ہم اپنی سرزمین، فضا، پانی اور قدرتی وسائل کی حفاظت کو اپنی اولین ترجیح بنائیں گے۔ انہوں نے یوم ماحولیات کے دن کی مناسبت سے عوام سے اپیل۔کی کہ وہ اپنے روزمرہ کاموں میں پلاسٹک بیگز کے استعمال کومکمل طور پر ختم کرکے اس کے متبادل کپڑے ،کاغذ اور دیگر اشیاء کا استعمال کریں تاکہ پلاسٹک بیگز کی وجہ سے ماحول میں جو الودگی پیدا ہو رہی ہے اس پر قابو پایا جاسکے اس ضمن میں محکمہ ماحولیات کی ٹیم بھی شاپنگ بیگ کے حوالے سے موثر کاروائیاں روزانہ کی بنیاد پر کر رہی ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سرزمین قدرتی خوبصورتی، حیاتیاتی تنوع اور معدنی وسائل سے مالا مال ہے، لیکن ان سب کی بقا اور تحفظ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال عالمی دن کا موضوع ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ماحولیاتی چیلنجز جیسے موسمیاتی تبدیلی، جنگلات کی کٹائی، آلودگی اور حیاتیاتی تنوع کے نقصانات سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ محکمہ ماحولیات بلوچستان ،عوام، سول سوسائٹی، تعلیمی اداروں، صنعتوں اور میڈیا کے ساتھ مل کر ایک سرسبز، صاف اور پائیدار بلوچستان کی تعمیر کے لیے کوشاں ہے۔انہوں نے تمام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ماحول دوست طرز زندگی اپنائیں، درخت لگائیں، پانی اور توانائی کی بچت کریں اور پلاسٹک کا کم سے کم استعمال کریں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ آئیں ہم سب مل کر ایک ایسا مستقبل بنائیں جہاں ہماری آنے والی نسلیں نایک محفوظ، صاف اور صحت مند ماحول میں زندگی گزار سکیں۔
خبرنامہ نمبر 4280/2025
کوئٹہ، 4 جون: صوبائی مشیر ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیات نسیم الرحمٰن ملاخیل نے عالمی یومِ ماحولیات کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ موجودہ ماحولیاتی چیلنجز، خصوصاً موسمیاتی تبدیلی، آلودگی، جنگلات کی کٹائی اور پانی کی قلت جیسے مسائل کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں اجتماعی طور پر سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان ماحولیاتی تحفظ اور قدرتی وسائل کے پائیدار استعمال کے لیے کئی منصوبوں پر کام کر رہی ہے، جن میں شجرکاری مہم، فضائی اور زمینی آلودگی کی نگرانی، پانی کے وسائل کا بہتر انتظام، اور ماحول دوست پالیسی سازی شامل ہے۔ صوبے میں عوامی آگاہی مہمات بھی چلائی جا رہی ہیں تاکہ ماحول سے متعلق شعور اجاگر کیا جا سکے۔نسیم الرحمٰن ملاخیل نے کہا کہ اس سال یومِ ماحولیات کا عالمی موضوع دنیا بھر سے پلاسٹک آلودگی کا خاتمہ ہے، جو ہماری صوبائی حکمت عملی کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا قدرتی تنوع، بشمول پہاڑ، صحرا، جنگلات اور ساحلی علاقے، نہ صرف مقامی حیات کو سہارا دیتے ہیں بلکہ ماحولیاتی توازن کے لیے بھی اہم ہیں۔ ان وسائل کا تحفظ ہماری آنے والی نسلوں کی بقاء سے جُڑا ہے۔انہوں نے تعلیمی اداروں، سول سوسائٹی، میڈیا، کاروباری طبقے اور نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ ماحول دوست سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور حکومتی اقدامات کا ساتھ دیں۔ اس موقع پر انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت بلوچستان اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے تحت ماحولیاتی بہتری کے لیے اپنی کوششیں مزید تیز کرے گی، تاکہ بلوچستان کو ایک صاف، سبز اور تابناک مستقبل کی طرف لے جایا جا سکے۔
خبرنامہ نمبر 4281/2025
استامحمد۔عیدالاضحٰی کی تعطیلات میں عوامی شکایات کے فوری ازالے کے لیے ڈپٹی کمشنر استامحمد کا اہم اقدام
ڈپٹی کمشنر استامحمد عبدالرزاق خجک نے عیدالاضحٰی کی تعطیلات کے دوران عوامی شکایات و مسائل کے فوری تدارک کے لیے مختلف محکموں کے افسران پر مشتمل ایک خصوصی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ اس اقدام کا مقصد تعطیلات کے دوران عوامی مسائل کو بروقت حل کرنا اور سہولیات کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ڈپٹی کمشنر کی جانب سے تشکیل دی گئی ٹیم میں انتظامیہ، محکمہ صحت، واپڈا، پبلک ہیلتھ، میونسپل کارپوریشن اور گیس سپلائی کے متعلقہ افسران شامل ہیں، جن کے رابطہ نمبر درج ذیل ہیں تاکہ عوام اپنی شکایات براہ راست ان افسران تک پہنچا سکیں۔
انتظامیہ
عبدالرحمن، سپرنٹنڈنٹ، دفتر ڈپٹی کمشنر استامحمد – فون 03333688448.
علی گوہر مگسی، تحصیلدار استامحمد – فون .03337848482
محکمہ صحت
ڈاکٹر عبدالجبار سومرو، ایم ایس فون .03333701444
ڈاکٹر احمد علی گوپانگ، ایم ایس لیبر ہسپتال – فون .03332902610
پبلک ہیلتھ انجینئرنگ:
عبدالخالق فون۔03440367128
واپڈا
ہزار خان بوہڑ فون۔03337282303
میونسپل کارپوریشن
محمد وسیم فون۔03013781286
گیس سپلائی کے لیے
امان اللہ فون۔03322450516
دیہاتی علاقوں میں صحت کی سہولیات
صدام حسین ابڑو فون۔03330007769
ڈپٹی کمشنر عبدالرزاق خجک نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ عیدالاضحٰی کی تعطیلات کے دوران کسی بھی مسئلے کی صورت میں ان افسران سے بلا جھجک رابطہ کریں تاکہ بروقت کارروائی ممکن ہو سکے۔ یہ تمام افسران اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے ہمہ وقت موجود رہیں گے۔
خبرنامہ نمبر 4282/2025
گوادر – عیدالاضحی کے موقع پر کانگو وائرس (CCHF) کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر گوادر نے متعلقہ اداروں کو فوری اقدامات کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ یہ ہدایات محکمہ صحت بلوچستان کے 4 جون 2025 کے مراسلے کی روشنی میں جاری کی گئیں۔ڈپٹی کمشنر نے قربانی کے جانوروں کی غیر منظم نقل و حرکت اور غیر محفوظ طریقوں پر قابو پانے کے لیے درج ذیل اقدامات کا حکم دیا ہے:
- جانوروں کے لیے مخصوص، محفوظ مقامات کا تعین اور اسپرے و نگرانی کا بندوبست
- غیر مجاز مقامات پر جانور رکھنے پر مکمل پابندی
- عید کے دوران صفائی، آلائشوں کی فوری تلفی اور ویسٹ کلیکشن کا مؤثر نظام
- ویٹرنری جانچ اور انسداد کانگو اسپرے کی لازمی پابندی
- صحت، لائیوسٹاک، بلدیات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں مکمل ہم آہنگی
- ڈپٹی کمشنر نے عوامی آگاہی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بروقت اقدامات سے ایک بڑے خطرے سے بچا جا سکتا ہے۔ عوامی صحت کا تحفظ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
خبرنامہ نمبر 4283/2025
کوئٹہ، ڈائریکٹر جنرل بلوچستان لیویز فورس عبدالغفار مگسی نے فورس کے نظم و ضبط اور پیشہ ورانہ معیار کو برقرار رکھنے کے لیے سخت اقدامات جاری رکھے ہیں۔ حال ہی میں، ضلع سبی سے تعلق رکھنے والے سپاہی احسان علی ڈومکی ولد بلاول خان کو سروس سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ بلوچستان لیویز فورس ڈسپلنری رولز 2015 کے تحت کیا گیا، جس کی وجہ دانستہ غیر حاضری اور غیر پیشہ ورانہ رویہ قرار دیا گیا ہے۔ڈی جی لیویز نے واضح کیا ہے کہ فورس میں بدعنوانی، غفلت یا بزدلی کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اہلکاروں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے گی تاکہ فورس کی ساکھ اور کارکردگی متاثر نہ ہو۔ عبدالغفار مگسی نے کہا کہ لیویز فورس کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے اور تمام بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر ہوں گی احسان علی ڈومکی کی برطرفی اس بات کا ثبوت ہے کہ لیویز فورس میں نظم و ضبط اور پیشہ ورانہ معیار کو اولین ترجیح دی جاتی ہے، اور کسی بھی قسم کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جاتی ہے۔
خبرنامہ نمبر4284/2025
زیارت05مئی 2025:
ڈپٹی کمشنر زیارت ذکاءاللہ درانی سے زمیندار ایکشن کمیٹی زیارت نے ملاقات کی اس موقع پر زمیندار ایکشن کمیٹی کے وفد نے ڈپٹی کمشنر کو اپنے جائز مطالبات سے آگاہ کیا۔ ڈپٹی کمشنر نے زیارت کے واپڈا کے متعلقہ افسران کو بلا کر اور واپڈا کے حکام بالا سے رابطہ کیا۔ ڈپٹی کمشنر نے اس بات پر زور دیا کہ عین سیزن میں باغات کے لیے پانی کی فراہمی ناگزیر ہے لہذا واپڈا اور انرجی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے زیارت کے زمینداروں کے جائز مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا متعلقہ ڈیپاٹمنٹس کی اولین ذمہ داری ہے۔