News

08-03-2025

خبرنامہ نمبر 1715/2025

کوئٹہ 8 مارچ: گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ خواتین کی معاشی خودمختاری ہی ان کی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کرنے اور دیگر تمام حقوق اور انتخاب کے حصول کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک حقیقی معنوں میں ترقی نہیں کر سکتی جب تک خواتین تعمیر و ترقی کے حصول میں مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی نہ ہوں۔ آج کی جدید دنیا میں یہ بات بڑے پیمانے پر تسلیم کی جاتی ہے کہ سماجی اور معاشی ترقی میں خواتین اور مردوں کا یکساں حصہ ہے۔ سیاسی، معاشی اور سماجی سرگرمیوں میں خواتین کی بھرپور شرکت اور شمولیت کو یقینی بنا کر ہی قومی خوشحالی اور ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کو بہت زیادہ عزت دی جاتی ہے اور ان کے خلاف کسی بھی قسم کا تشدد ہماری قومی اقدار کی خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے تاہم اپنی بے پناہ صلاحیتوں کے باوجود خواتین کو اکثر غربت اور مواقع کی کمی جیسی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ بلوچستان کے دیہی علاقوں میں تعلیم یافتہ خواتین کے تناسب اور صوبے بھر کی یونیورسٹیوں میں خواتین کے داخلے میں قابل ذکر اضافہ کے ساتھ نمایاں بہتری آئی ہے. اسی رفتار کو آگے بڑھانے کیلئے خواتین کی معاشی بااختیار بنانے، سماجی تحفظ اور وقار کو فروغ دینے کیلئے ایک مضبوط عوامی بیداری مہم ضروری ہے۔ یہ ہمارا اجتماعی قومی فرض ہے کہ ہم خواتین کو سماجی تحفظ فراہم کریں، حقیقی سماجی ترقی کی راہ ہموار کریں۔

خبرنامہ نمبر 1716/2025

کوئٹہ 8 مارچ: وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ سائنس کالج کوئٹہ کے لیے ایک ارب روپے کی خصوصی گرانٹ کا اعلان کرتے ہوئے اس ادارے کو براہ راست اپنی سرپرستی میں لینے کا عزم ظاہر کیا ہے انہوں نے اس تاریخی تعلیمی ادارے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے طلبہ کے لیے یہ کالج ایک نمایاں علمی مرکز ہے جہاں سے کئی نامور شخصیات نے تعلیم حاصل کی جن میں میرے والد مرحوم میر غلام قادر بگٹی بھی شامل ہیں جنہوں نے ایف ایس سی اسی کالج سے کی اس کالج کے ہم پر بہت احسان ہیں اور اب شاید وہ وقت آچکا ہے کہ ہم یہ قرض چکائیں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اعلان کیا کہ اس ادارے کو جدید تعلیمی اور آئی ٹی تحقیقی خطوط پر استوار کرنے کے لیے تمام وسائل فراہم کیے جائیں گے انہوں نے سیکرٹری مواصلات کو ہدایت دی کہ سائنس کالج کو صوبے کا مثالی تعلیمی ادارہ بنایا جائے صوبائی حکومت اس مقصد کے لیے بلینک چیک دینے کو تیار ہے وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ آتشزدگی کے واقعے کے بعد وہ دوسری بار اس کالج کا دورہ کر رہے ہیں اور بحالی کے کام کی رفتار اطمینان بخش رہی ہے۔ متاثرہ کالج کی بحالی کے لیے سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس محمد ہاشم کاکڑ کی رہنمائی و دلچسپی کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا جنہوں نے آتشزدگی کے واقعے کے بعد مجھے اس کالج کا دورہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے فوری بحالی سے متعلق کہا میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ سائنس کالج کو جدید علوم کا مرکز بنانے کے لئے پرعزم ہیں اس موقع پر وزیر اعلٰی نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ کالج کے لیے ایک جامع ماسٹر پلان ترتیب دیا جائے جس کے تحت ایک سال کے اندر پلے گراؤنڈ، ہاسٹل، سولرائزیشن اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی اس کے علاوہ طلبہ کو جدید سائنسی اور تکنیکی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ایک جدید آئی ٹی پارک بھی تعمیر کیا جائے گا اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ نے نوجوانوں کو تعلیم کے ذریعے مثبت سمت میں آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور واضح کیا کہ بعض عناصر نوجوانوں کو لاحاصل مقاصد کی طرف راغب کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ تشدد کسی بھی ملک کی ترقی کا راستہ نہیں ہو سکتا تسلیم کرتے ہیں کہ طرز حکمرانی میں خامیاں ہو سکتی ہیں جسے درست کیا جاسکتا ہے لیکن بیڈ گورننس کی آڑ میں ریاست کو برا بھلا نہیں کہا جا سکتا میر سرفراز بگٹی نے گڈ گورننس کے قیام کے لیے صوبائی حکومت کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اسمبلی فلور پر بحیثیت وزیر اعلٰی اپنے پہلے ہی خطاب میں اعلان کیا تھا کہ کسی کو نوکری فروخت کرنے نہیں دیں گے اور آپ نے دیکھ لیا الحمدللہ ایسا ہی ہوا ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں مقامی سطح پر میرٹ پر بھرتیاں کی گئیں اور حق داروں کو ان کا حق دیا گیا انہوں نے محکموں میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے محکمہ زکوٰۃ کی مثال دی اور بتایا کہ سالانہ 30 کروڑ روپے تقسیم کرنے کے لیے حکومت محکمہ زکواۃ پر ایک ارب 60 کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے حالانکہ یہ زکواۃ مقامی سطح پر ڈپٹی کمشنرز بھی با آسانی تقسیم کرسکتے ہیں اساتذہ کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نوجوانوں کی ذہنی صلاحیتوں کو نکھارنے میں اساتذہ کلیدی کردار ادا کرتے ہیں آپ نئی نسل کو مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کریں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے سوشل میڈیا پر ریاست مخالف پروپیگنڈے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے پاس مصدقہ ثبوت ہیں کہ بعض عناصر بندوق، سوشل میڈیا، آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹولز اور دیگر ذرائع سے ریاست مخالف سرگرمیاں چلا رہے ہیں سوشل میڈیا پر آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے منفی پہلوؤں کو فوکس کیا جاتا ہے جبکہ مثبت سرگرمیوں کو پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے آج سائنس کالج کی بحالی ہورہی ہے اس منصوبے پر شب و روز محنت کی گئی لیکن رات کو یہ مثبت خبر آپ کو کہیں نظر نہیں آئے گی سوشل میڈیا پر آرٹیفیشل اینٹیلی جنس آٹو سرچ انجن کے ذریعے بلوچستان مخالف پروپیگنڈے ہی سامنے لائے جاتے ہیں اور منفی ذہن سازی کی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ حکومت صوبے کے نوجوانوں کو آکسفورڈ اور ہارورڈ سمیت دنیا کی ممتاز یونیورسٹیوں میں اسکالرشپ فراہم کر رہی ہے جبکہ دشمن عناصر انہیں خودکش حملہ آور بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں قانون کی چھٹی سمسٹر کی طالبہ کو خودکش جیکٹ پہنائی گئی جو کہ انتہائی تشویشناک امر ہے ریاست مخالف عناصر نوجوانوں کو ڈس انٹی گریٹ کر رہے ہیں وزیر اعلیٰ نے اساتذہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ریاست کی مدد کرنی ہے اور یہ آپ کے فرائض میں شامل ہے روز قیامت آپ سے پوچھا جائے گا جو کردار آپ کو تفویض کیا گیا ہے اس سے متعلق باز پرس کی جائے گی انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی غیر متوازن ترقی کو بنیاد بنا کر بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے غیر متوازن ترقی پورے بلوچستان اور پاکستان کا مسئلہ ہے جو ترقی کراچی میں ہے وہ کشمور میں نہیں ہے جو کوئٹہ میں ہے وہ پشین میں نہیں جو پشین میں ہے وہ برشور میں نہیں جو ترقی قلعہ سیف اللہ میں ہے وہ سرند جوگیزئی میں نہیں ہے جو ڈیرہ بگٹی میں ہے وہ بیکڑ میں نہیں اسی طرح جو ترقی لاہور میں ہے وہ ڈیرہ غازی خان میں نہیں یہ غیر متوازن ترقی ہے جو ملک گیر مسئلہ ہے وزیر اعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت نوجوانوں کو ترقی اور تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے تاکہ انہیں ایک باوقار زندگی دی جا سکے انہوں نے سائنس کالج کی بحالی کے جلد مکمل ہونے پر سیکرٹری مواصلات لعل جان جعفر کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہیں شاباش دی۔ اس موقع پر اسپیکر صوبائی اسمبلی عبدالخالق اچکزئی، صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی، اراکین اسمبلی، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن، سیکرٹری مواصلات اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔

خبرنامہ نمبر 1717/2025

کوئٹہ 8 مارچ: وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بلوچستان سے ایف سی میں خواتین کی شمولیت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پیش رفت صوبے میں خواتین کو بااختیار بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے ہفتہ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی خواتین ایک طرف بی ایل اے کے استحصال کا شکار ہو کر زبردستی خودکش حملوں پر مجبور کی جا رہی ہیں جبکہ دوسری طرف ایف سی انہیں ترقی اور بہتر روزگار کے مواقع فراہم کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی یہ مائیں، بیٹیاں اور بہنیں صوبے کی شان ہیں اور ان کی ترقی و خوشحالی کے لیے حکومت ہر ممکن اقدامات جاری رکھے گی وزیر اعلیٰ نے امید ظاہر کی کہ بلوچستان سے مزید خواتین بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں میں شمولیت اختیار کر کے امن و استحکام میں اپنا کردار ادا کریں گی۔

خبرنامہ نمبر 1718/2025

کوئٹہ 8 مارچ: وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ خواتین کسی بھی معاشرے کی ترقی اور خوشحالی میں بنیادی ستون کی حیثیت رکھتی ہیں۔ عالمی یوم خواتین کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت خواتین کے حقوق کے تحفظ، مساوی مواقع کی فراہمی اور انہیں ہر شعبے میں بااختیار بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہماری بہادر مائیں، بہنیں اور بیٹیاں زندگی کے ہر میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں، اور حکومت ان کی حوصلہ افزائی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ خواتین کے حقوق اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مزید موثر پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رکھا جائے گا تاکہ بلوچستان کو ایک ترقی یافتہ اور مساوی مواقع فراہم کرنے والا معاشرہ بنایا جا سکے۔

خبرنامہ نمبر 1719/2025

تربت8 مارچ: جامعہ تربت کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر گل حسن نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جامعہ تربت کی تیزرفتار ترقی میں خواتین فیکلٹی ممبران اور طالبات نے نمایاں اور قابل ستائش کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کی تعلیمی، سیاسی، اقتصادی اور سماجی ترقی وخوشحالی خواتین کی بھرپور شرکت کے بغیر ممکن نہیں کیوں کہ خواتین ہمارے معاشرے کا ایک مضبوط اور اہم ستون ہیں۔وائس چانسلر نے صنفی مساوات کو یقینی بنانے اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جامعہ تربت میں خواتین فیکلٹی ممبران اور طالبات کو مساوی حقوق اور سہولیات حاصل ہیں اور ان سہولیات میں مزیدوسعت لانے کے لیے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے۔ انہوں نے اس امر کو جامعہ تربت کے لیے باعث فخر قرار دیا کہ حال ہی میں جامعہ تربت کی دو خواتین فیکلٹی ممبران نے اپنی پی ایچ ڈی کی تعلیم مکمل کی ہیجو علمی وتحقیقی میدان میں خواتین کی نمایاں پیش رفت کی عکاس ہے۔جامعہ تربت اس خطے میں معیاری تعلیم، کتب بنی اور تحقیقی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ خواتین فیکلٹی ممبران اور طالبات کو جدید ٹیکنالوجی اورڈیجیٹل اسکلز سے آراستہ کرنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ وہ دورحاضر کے چیلنجز کاموثر انداز میں مقابلہ کر سکیں۔ وائس چانسلر کاکہناتھاکہ یہ بات انتہائی حوصلہ افزاء ہیکہ جامعہ تربت میں طالبات کی تعداد 40 فیصد سے زائدہے اوروہ تعلیمی سہولیات سے یکساں طور پر استفادہ کررہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ جامعہ تربت کے طلبہ و طالبات نہ صرف پبلک سروس کمیشن کے مسابقتی امتحانات بلکہ ملکی و صوبائی سطح کے دیگر امتحانات میں بھی نمایاں کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں۔ڈاکٹر گل حسن نے کہا کہ بدلتی ہوئی دنیا کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جامعہ تربت کی خواتین فیکلٹی ممبران اور طالبات کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے مستقبل کو سنوارنے کے ساتھ ساتھ جامعہ تربت، صوبے اور ملک کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر سکیں۔خواتین کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں وائس چانسلر نے کہا کہ جامعہ تربت مالی مسائل اور دیگر چیلنجز کے باوجود مردوخواتین فیکلٹی ممبران اور انتظامیہ ایک سازگار تعلیمی ماحول کوفروغ دینے کے لیے انتھک محنت کررہے ہیں۔ اپنے پیغام میں ڈاکٹرگل حسن کاکہناتھا کہ یونیورسٹی کے تمام شعبہ جات کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹوریٹ آف اسٹوڈنٹ افیئرز کوبھی مزید مضبوط اور بااختیار بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے تحت تعلیمی سال 2025 میں منعقدہونے والے قومی سطح کے مختلف نصابی، ہم نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں شرکت کرنے اور اپنی صلاحیتوں کامظاہرہ کرنے کا طلبہ اور طالبات کو یکساں مواقع فراہم کیے جا ئیں گے۔

خبرنامہ نمبر 1720/2025

لورالائی 8 مارچ: ڈپٹی کمشنر لورالائی میران بلوچ نے گزشتہ شب شدید سردی میں ضلع لورالائی کے مختلف لیو یز تھا نوں کا دورہ کیا جہاں انہوں نے شبوزئی،وہار،طورہ تھانہ،سرکی جنگل،تنگ چین لیویز چیک پوسٹوں کا دورہ کرکے تھانوں اور چوکیوں کا تفصیلی جائزہ لیا اور تھانہ انچارج سمیت لیویز اہلکاروں سے مسائل اور مشکلات دریافت کیے۔ ڈپٹی کمشنر میران بلوچ نے کہا کہ بلوچستان لیویز ایک مثالی فورس ہے جن پر وہ فخر کرتے ہیں لیویز فورس کو جدید خطوط پر استوار کیا جارہا ہے بہترین کارکردگی کی بدولت آج لورالائی میں امن وامان بر قرارہے ضلع کا بہت بڑا ایریا لیویز کے زیر انتظام ہے لیویز فورس تمام مشکلات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے انہوں نے لیویز فورس کو ہدایت کی کہ وہ ہمیشہ کی طرح الرٹ رہے انہوں نے کہاکہ عوام کے جان ومال کے تحفظ ہماری اولین تر جیح ہیلیویز فورس لورالائی کی شہر میں امن وامان کی قیام اور عوام کی جان ومال کی حفاظت کیلئے سنیپ چیکنگ کا سلسلہ جاری ہے انہوں نے کہاکہ قانون سب کے لیے برابر ہے کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں قانون شکنی کرنے پر سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سماج دشمن اور جرائم پیشہ افراد کی سرکوبھی کیلیے پورے علاقے میں رات بھر گشت جاری رکھنے اور مشکوک افراد کی کھڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔

خبرنامہ نمبر 1721/2025

کوئٹہ08 مارچ۔ڈویژنل ڈائریکٹر سکولز کوئٹہ ڈویژن سید عارف شاہ نے کہا ہے کہ حصول علم کی راہ میں رکاوٹوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا سرکاری تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی غیر حاضری ایک بڑا مسئلہ ہے بعض اساتذہ سکول سے مسلسل غیر حاضر رہتے ہیں تاہم سرکاری ریکارڈ میں انہیں حاضر لکھا جاتا ہے،سکولوں میں اساتذہ کی مستقل بنیادوں پر حاضری کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس و جامع اقدامات کئے جائیں گے،سرکار کی طرف سے مقررہ اوقات میں سکول میں حاضر رہنے کی صورت میں ہی کوئی استاد اپنی تنخواہ کا مستحق ہوگا تاہم حصول علم کی راہ میں رکاوٹوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا،جبکہ تعلیم کے شعبہ میں اقدامات کے ثمرات دیہی علاقوں تک پہنچنا بھی ضروری ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈویژنل ڈائریکوٹریٹ میں منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اجلاس میں ایڈیشنل ڈویژن ڈائریکٹر عبدالمالک،ڈپٹی ڈویژنل ڈائریکٹر (ایڈمن) علی احمد خان خلجی،اسسٹنٹ ڈائریکٹر کوئٹہ ڈویژن ڈاکٹر محمد ہاشم خان و دیگر آفسران نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈویژن ڈائریکٹر سید عارف شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت کی ہدایت کے مطابق تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہیں اور اس ضمن میں تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لاتے ہوئے مثبت اور دیرپا نتائج کے حصول کے لیے مزید موثر اقدامات کئے جائیں گے،اجلاس میں ضلع پشین میں اساتذہ کی برطرفی پر اٹھائے گئے اعتراضات بھی نمٹائے گئے جس کی روشنی میں تین برطرف اساتذہ سے حاضری کے شواہد طلب کرنے اور ان دستاویز کی جانچ پڑتال کے بعد انکی بحالی بھی کر دی گئی،بعد آزاں ڈویژنل ڈائریکٹر سید عارف شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت سکولوں میں بہتری لانے کے لیے اصلاحات اور تعلیم کے فروغ کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے،جو قابل تحسین اور روشن مستقبل کی نوید ہے،منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی ڈویژنل ڈائریکٹر(ایڈمن) علی احمد خان خلجی نے کہا کہ سکولوں میں اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے اور دیگر تدریسی و بنیادی سہولیات کا جائزہ لینے کیلئے جلد از جلد کوئٹہ ڈویژن کے تمام اضلاع میں اسکولوں کے اچانک دورے کیے جائیں گے،جبکہ گھوسٹ اساتذہ اور اسکولوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی انہوں نے کہا کہ والدین اپنے بچوں کے روشن مستقبل کی خاطر سکول کا دورہ کیا کریں،تاکہ مشترکہ طور پر تدریسی سرگرمیاں جاری رکھنے میں مدد مل سکے،انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کی تعلیم دوست اور دیرپا مثبت اصلاحات و اقدامات کے ضمن میں سکول داخلہ مہم،اساتذہ و دیگر اسٹاف کی مکمل حاضری،تعلیمی منصوبوں کی بروقت تکمیل،بنیادی ڈھانچے کی ترقی،تعلیمی پالیسی سمیت دیگر اہم امور کی پیشرفت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

خبرنامہ نمبر 1722/2025

کوئٹہ 8 مارچ: گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ جان و مال کی حفاظت صرف ایک ضرورت نہیں ہے بلکہ ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ایسا پرامن ماحول پیدا کریں جہاں خوف و ڈر اور غیر یقینی صورتحال کی بجائے امید اور احساس تحفظ پروان چڑھتے ہیں. گورنر بلوچستان نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کر دیا کہ امیر اور غریب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج ہمیں مسقبل قریب میں کئی نئے خدشات اور خطرات سے دو چار کر سکتی ہے لہٰذا ہم آمن و آشتی، یکساں مواقع اور مساوی انصاف کی فراہمی کو ضرور یقینی بنائیں گے اور یہی ہماری اجتماعی خوشحالی اور بہبود کی ضرورت ہے. یہ بات انہوں نے تاجروں، شہری ایکشن کمیٹی، جیولرز اور سول سوسائٹی کے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہی. اس موقع پر گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ جب ہم عوام کی عظیم اکثریت کی شرکت اور نمائندگی کو یقینی بناتے ہیں، تو ہم اپنے معاشرے کی اجتماعی دانش، تخلیقی صلاحیتوں اور اختراعات کو بروئے کار لاتے ہیں۔ وفود کے نمائندوں نے گورنر بلوچستان اپنے درپیش مسائل اور مطالبات سے آگاہ کیا جس پر گورنر بلوچستان نے کہا کہ مجھے احساس ہے کہ اچھی طرز حکمرانی ایک آئیڈیل نہیں بلکہ ایک پریکٹیکل ضرورت ہے جس میں عدل و انصاف پر مبنی ایک ایسا نظام قائم کیا جاتا ہے جو ارباب اختیار لوگوں کو جوابدہ ٹھہراتا ہے اور عوامی حقوق و اختیارات کی پاسداری کو یقینی بناتا ہے. گڈ گورننس کے حصول میں ہمیں جن اہم چیلنجوں کا سامنا ہے. ان میں سے ایک امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا ہے۔ اس مقصد کا حصول حکومت اور عوام دونوں کی مشترکہ کوششوں سے ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ گورنر بلوچستان نے عوام پر زور دیا کہ وہ پائیدار امن اور ترقی کیلئے حکومتی کاوشوں میں بھرپور تعاون فراہم کریں۔

خبرنامہ نمبر 1723/2025

کوئٹہ 08 مارچ۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کی ہدایت پر رمضان المبارک میں ناجائز منافع خوری کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاون جاری ہے۔ اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ کی مختلف ٹیموں نے سملی بازار کچلاک چشمہ اچوزئی،سمنگلی،سریاب روڈ، سریاب مل، دکانی بابا چوک، برما ہوٹل،ارباب کرم خان روڈ، نواں کلی، اسپینی روڈ،جوائنٹ روڈ، کاسی روڈ، سرکی روڈ، گوالمنڈی چوک، پشتون آباد، پشتون باغ، خروٹ آباد و دیگر علاقوں میں قصاب خانوں، تنوروں اور جنرل سٹوروں کے خلاف کارروائیاں کیں۔اس دوران 136 دکانوں کا دورہ کیا جن میں سرکاری نرخنامے کی خلاف ورزی کرنے پر 4 دکانیں سیل کردیے 30 دکانداروں کو گرفتار کرکے ان میں 4 دکانداروں کو جیل بھجوا دیے 24 دکانداروں پر جرمانے جبکہ 49 دکانداروں پر جرمانے عائد کردیے۔ ضلعی انتظامیہ کے ٹیموں نے قصاب خانوں میں گوشت کی قیمتوں اور تندوروں پر وزن اور معیار کا بھی جائزہ لیا۔ اسسٹنٹ کمشنر(سٹی)کیپٹن(ر)عبداللہ بن عارف نے کوئٹہ سٹی کے مختلف علاقوں میں پرائس کنٹرول کمیٹی کے تحت گرانفروشوں کے خلاف کارروائیاں کرتے ہوئے 18 دکانوں کا معائنہ کیا جس میں 7 دکانداروں کو گرفتار کرکے 2 دکانداروں کو جیل منتقل کردہے.جبکہ 5 دکانداروں پر جرمانے عائد کردیے۔اسسٹنٹ کمشنر(صدر) حمزہ انجم نے سن ڈویژن صدر کے مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے ہوے 25 دکانوں کا دورہ کیا جس میں 4 افراد کو گرفتار کرکے 10 دکانداروں پر جرمانے عائد کردیے۔ اسسٹنٹ کمشنر (کچلاک) نعمت اللہ ترین نے سملی بازار میں پرائس کنٹرول کارروائیاں کیں اس دوران 12 دکانوں کا دورہ کرکے جس میں 2 دکانداروں کو گرفتار کرکے 2 دکانیں سیل کردیے جبکہ 3 دکانداروں پر جرمانے عائد کیے اوراسسٹنٹ کمشنر(سریاب)ماریہ شمعوں نے سریاب روڈ کے مختلف علاقوں دکانی بابا چوک،برما ہوٹل، غوث آباد، سریاب،دکانی بابا چوک اور برما ہوٹل میں پرائس کنٹرول کارروائیاں کیں اس دوران 30 دکانوں کا معائنہ کیا جس میں 8 دکانداروں کو گرفتار کرکے 2 جیل منتقل کردیے۔ اس کے علاؤہ اسپیشل مجسٹریٹ احسام الدین کاکڑ نے جوائنٹ روڈ،کاسی روڈ،طوغی روڈ، و دیگر علاقوں میں پرائس کنٹرول کارروائیوں کے دوران 30 دکانوں کا معائنہ کرکے 7 دکانداروں کو گرفتار کرلیا جبکہ 2 دکانیں سیل کردہے،اسپیشل مجسٹریٹ حسیب سردار نے نواں کلی اور عالموں چوک پر پرائس کنٹرول کارروائیاں کیں۔ جس میں 16 دکانوں کا معائنہ کیا جس میں 6 دکانداروں کوگرفتار کرکے 1 دکان سیل کردیا جبکہ اسپیشل مجسٹریٹ سیف اللہ کاکڑ نے سمنگلی میں کارروائی کرتے ہوے 20 دکانوں کا دورہ کیا جس میں 4 دکانداروں کو گرفتار کرلیے جبکہ 5 دکانداروں کو وارننگ جاری کردیے۔

News

09-03-2025

Clipping

09-03-2025

Clipping

08-03-2025

News

07-03-2025