News

27-02-2025

خبرنامہ نمبر 2025/1471
لورالائی27فروری:_ ماہ رمضان میں عوام کو درپیش مسائل اور اسکے حل کے لئیے ایس ایس پی آفس لورالائی میں ایک میٹنگ زیر صدارت ایس ایس پی احمد سلطان ہوئی میٹنگ میں شہرکے تمام مساجد کے پیش امام ۔صحافیوں ۔انجمن تاجران کے نمائندوں نے شرکت کے اجلاس میں ماہ رمضان میں ۔افطاری اور تراویح کے دوران ٹریفک اور دیگر مسائل پر علماء اکرام اور دیگر شرکاء نے روشنی ڈالی ۔ ایس ایس پی لورالائی آحمد سلطان نے کہا کہ میڈیا عوام اور حکومتوں کے درمیان آئینے کا کردار ہوتے ہیں اور علماء اکرام کا ممبر و مہراف سب سے اہم ہوتا ہے اور اس ممبر مہراف سے نمازیوں اور عوام کو ایک اچھا اور مثبت میسج پہنچ سکتا ہے انہوں نے کہا کہ پولیس اپنے انتہائی کم وسائل میں رہتے ہوئے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہے پولیس ہو میڈیا ہو یا علماء اکرام سب کی اپنی اپنی ذمہ داریاں ہیں شہر میں ٹریفک جیسے سنگین مسائل کے حل کے لئیے انجمن تاجران بھی اپنا کردار ادا کریں اور اپنے ساتھی تاجران کو بتائیں کہ ٹریفک جام ہونے سے مریضوں ۔عوام سمیت تاجران بھی شدید متاثر ہوتے ہیں کیونکہ ٹریفک جام ہو گی تو گاہک بھی کم ہونگے انہوں نے کہا کہ آج کی اس میٹنگ کے توسط سے لورالائی کی عوام کو ایک میسج دینا چاہتا ہوں کہ میں آج یہاں ہوں کل کہیں اور ہونگا اور یہ آپ لوگوں کا اپنا علاقہ ہے اور لوگ بھی آپ لوگوں کے ہیں کوئیٹہ سے پنجاب جانے والے لورالائی سے گزرنے میں پانچ منٹ لگاتے ہیں شہرمیں پارکنگز موجود ہے بجائے روڈ میں گاڑی غلط پارکنگ کرنے کی بجائے گاڑیاں پارکنگ میں کھڑی کریں اور اپنے ہی لوگوں کو ٹریفک کے جھنجھٹ سے نجات دلائیں خاصکر روزہ افطار اور تراویح کے دوران۔ انہوں نے علماء اکرام سے کہا کہ دیگر مسائل سے آگاہ کرنے کے ساتھ ایک اسپیشل ریکوسٹ کرتا ہوں کہ شجر کاری مہم میں صرف 15 دن باقی ہیں اور اپنے ممبر سے دیگر نصیحت آموز باتوں کے ساتھ ساتھ ایک ایک درخت لگانے کی التماس ضرور کریں ۔


خبرنامہ نمبر 2025/1472
لورالائی26 فروری :وومن ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ حکومت بلوچستان کے زیر اہتمام وزارت انسانی حقوق کی اشتراک سے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کینٹ میں وومن رائٹس اینڈ جینڈر وائلنس کے حوالے سے ایک اہم آ گہی سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں ریجنل ڈائریکٹر منسٹری آف ہیومن رائٹس اسفندیار بادینی ڈپٹی کمشنر لورالائی میران خان بلوچ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آ فیسر فوزیہ درانی ، ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر عالم خان لون ، سرکاری محکموں کے آ فسران، سکولوں کے اساتذہ ، طلباء و طالبات اور سماجی تنظیموں کے نمائندوں و دیگر خواتین و حضرات نے شرکت کی ۔اس موقع پر ریجنل ڈائریکٹر منسٹری آف ہیومن رائٹس اسفندیار بادینی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وزارت انسانی حقوق ہیومن رائٹس خصوصا خواتین کے حقوق ، صنفی تشدد سے بچاؤ اور انھیں روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے ہر سال 8 مارچ خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے منایا جاتا ہے . اس حوالے سے ابھی سے پورے ملک میں پروگرام جاری ہیں انہوں نے کہا کہ انصاف اور ناانصافی ہر دور میں ہوتا آ رہا ہے ۔اس ضمن میں بہت سے ادارے کام کر رہے ہیں ۔ہر ادارے کا ایک ویژن ہوتا ہے ۔ انسان پیدائشی طور پر عدم تحفظ کا شکار ہوتا ہے وہ ہمیشہ اپنے تحفظ کی تلاش میں ہوتا ہے اس لیے انسانی حقوق کے اداروں کا قیام ناگزیر ہوگیا ہےسب سے پہلے گھر سے حق تلفی شروع ہوتی ہے ہر شخص چھوٹا بڑا مرد عورت قانون کے نظر میں برابر ہیں ۔ انہوں نےکہاکہ ہر مذہب اور قانون مساوات کی بات کرتا ہے قانون میں عورت کوئی بھی شعبہ اختیار کر سکتے ہیں آ ج سے 10 ، 20 سال پہلے پولیس لیویز میں خواتین کا تصور نہیں کر سکتا تھا ۔ وقت کے ساتھ ماحول بہتر ہوگا قانون انھیں کوئی بھی شعبہ منتخب کرنے کی آ ذادی دیتا ہے لیکن ہماری سوسائٹی میں برا مانا جاتاہے سرکاری محکموں میں صرف 5 فیصد نہیں بلکہ ہر سکول ۔ دفتر میں خواتین کو مواقع دینی چاہیے انہوں نےکہاکہ پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں انسانیت کی تباہی ہوئی جن میں سب سے زیادہ متاثر خواتین اور بچے ہوئے تھے ۔ انہوں نے ہیومن رائٹس کے لئے بنائے گئے مختلف ایکٹس بھی بیان کئے ۔تقریب سے ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر عالم خان لون ، سوشل ویلفیئر آ فیسر ماہ جبیں نے بھی خطاب کیا اور شرکاء سے کہا کہ لورالائی محکمہ ترقی نسواں کی طرف سے بے شلٹر و کراسس سنٹر ، خواتین بازار اسٹبلش کر ریے ہیں اس کے علاوہ خواتین کو مالی مدد اور کسی بھی مسئلہ میں مفت قانونی مد د بھی فراہم کیا جاتا ہے.

خبرنامہ نمبر 2025/1473 لورالائی27فروری:

خواتین کے حقوق اور ان سے آگاہی کے حوالے سے وومن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ بلوچستان اور ہیومن رائٹس آف پاکستان کے اشتراک سے ضلع لورالائی میں ایک اہم سیمینار منعقد کیا گیا۔ سیمینار کے مہمانِ خصوصی ڈپٹی کمشنر (DC) لورالائی میرین بلوچ تھے، جبکہ ہیومن رائٹس کے ریجنل ڈائریکٹر اسفندیار بادینی، وومن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی منیجر روبینہ زہری، ایڈمن آفیسر عنایت اللہ، لاء آفیسر ظفر اقبال شاہوانی، سوشل ویلفیئر آفیسر ماہ جبین، عالم لون (ریجنل ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ)، شیر محمد (سوشل ایکٹیوسٹ)، قمر سلطانہ، میڈم فوزیہ، میڈم حمیرہ (فیمیل ڈی ڈی او)، عبد الرشید بنگلزئی اور دیگر سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ سیمینار کے دوران مقررین نے خواتین کے بنیادی حقوق، قانونی تحفظ، تعلیم اور معاشی خودمختاری پر روشنی ڈالی۔ مہمانِ خصوصی ڈپٹی کمشنر میرین بلوچ نے کہا کہ خواتین کے حقوق کے تحفظ اور ان کے مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نےمزید کہا کہ حکومت بلوچستان خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے مؤثر پالیسیوں پر عمل پیرا ہے اور مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں۔روبینہ زہری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وومن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے پارلیمانی ایڈوائزر برائے خواتین ڈاکٹر ربابہ بلیدی کی قیادت میں وومن سینٹر لورالائی کو فعال کر دیا ہے، جہاں ضرورت مند خواتین کو کونسلنگ اور فری لیگل ایڈ فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سینٹر خواتین کے مسائل کے حل میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا اور انہیں قانونی و نفسیاتی مدد فراہم کرے گا۔ ہیومن رائٹس کے ریجنل ڈائریکٹر اسفندیار بادینی نے انسانی حقوق کی پاسداری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کو معاشرے میں برابری کے مواقع فراہم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ مقررین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خواتین کو گھریلو، سماجی اور معاشی مسائل سے نکالنے کے لیے آگاہی مہمات کا انعقاد ضروری ہے۔ سیمینار میں موجود شرکاء نے خواتین کے خلاف تشدد، جبری شادی، وراثت کے حقوق اور کام کی جگہ پر ہراسانی جیسے مسائل کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا۔ سیمینار کے اختتام پر سوشل ویلفیئر آفیسر ماہ جبین نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی سطح پر بھرپور کوششیں کریں گے تاکہ ایک بہتر اور مساوی معاشرے کی تشکیل ممکن بنائی جا سکے۔


خبرنامہ نمبر 2025/1475
کوہلو27 فروری:ـ کوہلو میں موسم بہارشجرکاری مہم کا آغاز کردیا گیا ڈپٹی کمشنر کوہلو عقیل کریم بلوچ نے پودا لگا کر شجر کاری مہم کا افتتاح کیا ہے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کوہلو عقیل کریم بلوچ نے کہا ہے کہ تمام محکموں کے ساتھ ساتھ ہر شہری شجر کاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور مہم کے دوران ایک ایک پودا لگاکر موسم بہار شجر کاری مہم کا حصہ بنیں۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ سموگ، فضائی آلودگی، ہوا کو زہریلے مادوں سے پاک کرنے اور صحت مند ماحول کے لئے زیادہ سے زیادہ پودے لگانا ضروری ہیں۔ محکمہ جنگلات کے نرسری فارم موجود ہے جہاں سے مفت پودے لیں اور شجرکاری کریں شہر کے مختلف شاہراہوں سمیت مختلف جگہوں پر سول سوسائٹی کے تعاون سے پودے لگائے جائیں گے جس سے شہر کی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہوگا اس موقع پر ڈویژنل فارسٹ آفیسر جان محمد کاکڑ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع میں 10 ہزار سے زائد پودے لگانے کا ٹارگٹ حاصل کیا گیا ہے تمام شہری شجرکاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں نئی نسل کو صاف ماحول کی فراہمی کیلئے تمام مکاتب فکر کو اپنی قومی ذمہ داری نبھانا ہوگی شہری اپنے گھروں اور خالی جہگوں میں شجرکاری کرکے و پودوں کا خیال رکھ کر ہمارا ساتھ دیں نہ صرف پودے لگانے ہیں بلکہ ان کو پانی دینا اور خیال کرنا بھی ناگزیر ہے اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر کوہلو محمد عبدلباسط،رینج فارسٹ آفیسر عبدالصمد زرکون، رینج فارسٹ آفیسر امیر خان مری، سپرنٹنڈنٹ ڈپٹی کمشنر سیف اللہ خان مری و محکمہ جنگلات کی اسٹاف موجود تھے۔


خبرنامہ نمبر 2025/1476
ضلع چمن27فروری:ـڈی سی چمن حبیب احمد بنگلزئی نے 8 اپریل 2023 کو صحبت ناکہ پر دوران ڈیوٹی نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شھید ہونے والے عطاءاللہ کی والدین کو ایک کروڑ گیارہ لاکھ کا کمپینسیشن چیک اور پلاٹ کی کاغذات دیئے یہ سب کچھ گورنمنٹ آف بلوچستان ضلعی انتظامیہ اور خاص کر ڈی سی چمن حبیب احمد بنگلزئی کی خصوصی کوششوں سے ممکن ہوا۔ اس موقع پر ڈی سی چمن نے کہا کہ عید سے پہلے میں چمن لیویز و پولیس فورس کی شھداء کو کپڑے اور دیگر ضروری سامان بھی دوں گا انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہمارے تمام لیویز و دیگر شھداء کو جنت الفردوس نصیب کریں کیونکہ انہوں نے ملک وقوم کی سلامتی کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ہمیں پرامن زندگی گزارنے کا موقع فراہم کیا انہوں نے کہا کہ فورس کی تمام شھداء ہمارے قومی ہیروز ہیں جن کی قربانی اور ایثار کو میں سلام پیش کرتا ہوں انہوں نے کہا کہ شھید مرتے نہیں وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں زندہ ہیں۔

خبرنامہ نمبر 2025/1478پشین27 فروری:ـ۔

ڈپٹی کمشنر زاہد خان کی ہدایت پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر(جنرل )کی قیادت میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے رمضان المبارک کے دوران عوام کو ریلیف دینے کے لیے اشیاء خوردونوش کے خوبصورت سٹالز لگائے جائیں گے،جس میں آٹا اور چینی سمیت تمام خوردنی اشیاء سستے داموں فروخت ہوں گی، جبکہ اجلاس میں تاجر برادری سے مشاورت اور اعتماد میں لینے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشن کی جانب سے دیگر شہروں کی طرح ضلع پشین میں بھی رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں عوام کو سستی اشیائے خورد ونوش کی فراہمی کے لیے حسب سابق ٹیک ٹاک آڈھ پر ایک بڑا سستا رمضان بازار لگایا جائے گا جس کے لئے انتظامیہ نے ہوم ورک بھی مکمل کر لیا ہے،اور اس ضمن میں اقدامات کئے جا رہے ہیں اس سلسلہ میں انجمن تاجران سے بھی مشاورت کی گئی ہے جنہیں کہا گیا ہے کہ وہ خوردونوش کی اشیاء کریانہ،سبزی،فروٹ،مرغی کا گوشت،بڑا گوشت،کھجور اور مشروبات کے سٹالز لگائیں اور روزہ داروں کو ریلیف دے کر اجر و ثواب حاصل کریں انہوں نے مزید کہا کہ رمضان سستا بازار میں مرغی کا گوشت بازار سے 30 روپے سستا جبکہ بڑے کا گوشت بازار سے 50 روپے کم قیمت پر دستیاب ہو گا،دریں اثناء حکومتی سطح پر سستے داموں آٹا،چینی اور دیگر اشیاء کے علیحدہ سٹالز لگائے جائیں گے،اس ضمن میں چینی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی کہ رمضان سستا بازار میں چینی ہول سیل ریٹ پر دستیاب ہو گی،دریں# اثناء ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ دیگر تمام سٹالوں پر انتہائی معیاری اشیاء 10 سے 15 فیصد سستے داموں فروخت کے لیے رکھی جائیں گی،تاکہ ماہ مقدس میں ضلع کے عوام کو نمایاں ریلیف دیا جا سکے۔

خبرنامہ نمبر 2025/1479گوادر27فروری:

جامعہ تربت کے شعبہ بائیو کیمسٹری اور دی اوسیس اسکول گوادر کے طلبہ و طالبات نے گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے جدید سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ STP کا دورہ کیا، اس موقع پر اساتذہ کرام ، فیکلٹی ممبران بھی انکے ہمراہ تھے۔ جہاں انہیں اس اہم منصوبے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ جی ڈی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر میونسپل ونگ، یحییٰ واڈیلہ اور میونسپل آفیسر جاوید سمین نے طلبہ و طالبات کو ایس ٹی پی کے کام کے طریقہ کار سے آگاہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ تقریباً 24 کلومیٹر طویل سیوریج لائن کے ذریعے شہر کا گندا پانی شہر کے مختلف علاقوں میں نصب ویٹ ویلز میں جمع کرکے ایس ٹی پی پلانٹ تک پمپ کیا جاتا ہے۔ یہاں روزانہ چار لاکھ گیلن پانی کو جدید سسٹمز کے ذریعے ٹریٹ کر کے دوبارہ قابلِ استعمال بنایا جاتا ہے، جو بعد میں زرعی مقاصد، باغبانی، پارکس، گراؤنڈز اور شہر کے مختلف سبزہ زاروں میں فراہم کیا جاتا ہے۔ مزید بتایا گیا کہ اس منصوبے کا بنیادی مقصد ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانا ہے، تاکہ سیوریج کا آلودہ پانی سمندر میں گرنے سے روکا جا سکے، جو پہلے ساحلی ماحولیاتی نظام کو بری طرح متاثر کر رہا تھا۔ اس ٹریٹمنٹ پلانٹ کی بدولت شہر کی خوبصورتی میں اضافہ ہوا ہے اور سبزہ زاروں کی بہتری کے ساتھ ماحولیاتی توازن کو بھی برقرار رکھا جا رہا ہے۔ طلبہ و طالبات نے اس تعلیمی دورے کو نہایت معلوماتی قرار دیا اور جی ڈی اے کے اس ماحولیاتی دوست منصوبے کو سراہا۔ دورے کے دوران طلبہ و طالبات اور ان کے اساتذہ نے سینیٹر اسحاق کرکٹ گراؤنڈ اور بابائے بزنجو فٹبال اسٹیڈیم کا بھی دورہ کیا، جہاں رمضان المبارک کے دوران مختلف کھیلوں کے انعقاد کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر طلبہ و طالبات نے جی ڈی اے کے ان شاندار ترقیاتی منصوبوں کو دیکھ کر خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ دورہ ان کے سیکھنے کے عمل میں نہایت مددگار ثابت ہوگا۔

خبرنامہ نمبر 2025/1480کوئٹہ27 فروری :

بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے چیئرمین میراعجاز عظیم بلوچ نے امتحانی سینٹرز میں فرائض سرانجام دینےوالے22سپروائزری عملے پر آئندہ 3سالوں کیلئے امتحانی ڈیوٹی کرنے پر پابندی عائد کردی ۔بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق بلوچستان بورڈ صوبے میں جاری میٹرک کے امتحانات میں نقل کے خاتمے کیلئے فعال کرداراداکررہاہے بورڈ عملے کی نگرانی میں مختلف امتحانی سینٹرز میں 22سپروائزری اسٹاف غفلت کے مرتکب پایاگیاہے اس سلسلے میں محمد ایوب، عطاء اللہ ،ساحر فیصل، محمد یوسف ،محمد حنیف ، نور علی ،محمد دائود،غلام نبی ،نصراللہ خان ،محمد نوید،محمد ہاشم ،محمد انور، محمد طاہر، محمد نوید شہزاد، غلام نبی ،حمید اللہ ،نثار احمد، خدابخش، عصمت اللہ، ہارون رشید کمال ،شمس الدین ،عبدالعزیز جو مختلف امتحانی مراکز میں بطور سپروائزری اسٹاف تعینات تھے ،چیئرمین بورڈ کی جانب سے آئندہ 3سالوں کیلئے بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے تحت ان کی کسی بھی امتحان میں فرائض کی انجام دہی پر پابندی عائد کردی گئی ہے ۔

خبرنامہ نمبر 2025/1481خاران27فروری:

ـفوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن(ایف اے او ) انٹر نیشنل ٹریڈ سنٹر(آئی ٹی سی ) کی یورپی یونین کے تعاون سے چلنے والی گراسپ پروجیکٹ کے تحت فارمرز کلائمیٹ بزنس اسکول (ایف سی بی ایس ) اپروچ کے ذریعے تربیت و آگاہی لینے والے زمینداروں اور مالداروں کے لئے گریجویشن سیرمنی کا انعقاد کیا گیا ۔ تقریب میں ایف اے او کے معتلقہ آفیسران سمیت زمینداروں مالداروں اور محکمہ زراعت و حیوانات کے آفیسران ودیگر مکتبہ فکر کے لوگوں کی بڑی تعداد شریک تھے پروقار تقریب سے زمیندار ایکشن کمیٹی کے صدر ملک منظور احمد نوشیروانی۔ ایف اے او کے پروجیکٹ کوآرڈینیٹر گراسپ ڈاکٹر سید صادق آغا ۔لائیو سٹاک ایکسپرٹ ڈاکٹر عبدالستار مینگل۔ایف اے او گراسپ ٹیم لیڈر نیک محمد ڈائریکٹر ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر سید اللہ داد شاہ۔ڈپٹی ڈائریکٹر ایگریکلچرل ریسرچ محمود احمد چنال۔سول سوسائٹی کے راہنما سفر خان راسکوئی۔ماسٹر ٹرینر ویٹنری آفیسر ڈاکڑ قدیر احمد سیاپاد۔ڈاکٹر محمد افضل۔ڈسٹرکٹ ویلیوچین فیسلیٹیٹر ایف اے او میڈیم مراد جان۔ شعیب رزاق۔ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر این ارایس پی حاجی ثناء اللہ یلانزئی۔ڈسٹرکٹ منیجر بی ار ایس پی حبیب ملنگزئی۔۔ڈاکٹر مبارک علی بادینی ۔حاجی طاوس خان۔جاوید ڈومکی کے علاوہ میل اور فیمیل ایف ایم سی ۔ایف سی بی ایس کے ایس ایم ایز نے بھی خطاب کئیے تقریب کے دوران مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایف اے او جیسے ادارے کہ طرف سے خاران جیسے دورافتادہ اور پسماندہ علاقے میں زراعت اور حیوانات کے شعبے میں جو کام کئیے ہیں وہ قابل ستائش عمل ہیں اور ساتھ ہی مختلف پروجیکٹس کے ذریعے زمینداری اور مالداری کے حوالے سے تربیتی پروگرامز ٹریننگ اور دیگر صوبوں میں ایگزیبوشن دورے کے دوران جو معلومات حاصل ہوئی ہیں جس سے کئی حد تک معلومات میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہمارے بزنس میں کسی حد تک منافع ہوا ہیں اور مالداری وزراعت کے شعبے میں جو مشکلات تھے وہ دن بدن کم ہوتے جارہے ہیں کیونکہ ایف اے او کی جانب سے مختلف پروجیکٹس سے معلومات حاصل ہونے سے مال مویشیوں کی بہتر خوراک کی فراہمی اور ان کی نگہداشت دیکھ بھال اور ان کی افزائش نسل کو بڑھانے اور ان سے بزنس کے کئی مواقع پیدا ہوگئی ہے اور ساتھ ہی زراعت کے شعبے میں کم پانی میں زراعت کے فروغ بیج کی فراہمی اور درختوں کے نسل کو اگے بڑھانے اور ان کی بہتر دیکھ بھال سے زرعی شعبے میں خاطر خواہ فوائد حاصل ہونا شروع ہوگئے ہیں جبکہ خواتین اپنے ہی گھر میں چھوٹے طرز کے باغ بانی اور مال مویشیوں کے ساتھ ساتھ کاشتکاری میں خواتین کی شراکت داری خوش آئند عمل ہیں خاران کے لوگوں کے ذریعہ معاش زراعت اور مالداری پر منحصر ہیں اور لائیو سٹاک و زراعت کے شعبے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ایف اے او ان دونوں شعبوں میں خاطر خواہ اقدامات اٹھا رہی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ریلیف پہنچایا جاسکیں۔

خبرنامہ نمبر 2025/1482استامحمد27فروری:۔

ڈپٹی کمشنر استا محمد ارشد حسین جمالی نے آج واٹر سپلائی اسکیموں کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران انہوں نے واٹر سپلائی اسکیم فیز ون اور واٹر سپلائی فیز ٹو شامل ہیں کے تالابوں میں پانی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے اور اس حوالے سے ایک جامع رپورٹ مرتب کرکے پیش کی جائے۔اس کے علاوہ، ڈپٹی کمشنر نے واٹر سپلائی اسکیم فیز ٹو اور فیز ون پر تالابوں میں پانی کی بھرائی کا بھی معائنہ کیا اور اس کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ انہوں نے متعلقہ محکمے کو ہدایت کی کہ وہ واٹر سپلائی اسکیم کے تالابوں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ عوام کو درپیش پانی کی قلت کا مسئلہ حل ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے اور شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی بلاتعطل فراہمی محکمے کی اولین ترجیح ہونی چاہیے کیونکہ شہریوں کو اس سے پہلے پانی کی مشکلات درپیش تھی ڈپٹی کمشنر نے متعلقہ آفیسران پر زور دیا کہ وہ تالابوں کو مکمل طور پر بھر دیا جائے تاکہ کینالز کی بندش کے دوران دوبارہ شہریوں کو پینے کے صاف پانی کا مسئلہ درپیش نہ آئے اس لئے پہلے ہی ضروریات کے مطابق تالابوں میں پانی اسٹور کیا جائے دورے کے دوران دیگر متعلقہ افسران اور واٹر سپلائی محکمے کے اہلکار بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

خبرنامہ نمبر 2025/1483استامحمد27فروری:۔

ضلع استا محمد میں 12 مختلف امراض سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کی بگ کیچ اپ مہم تیزی سے جاری ہے۔ اس مہم کا مقصد ان تمام بچوں اور افراد کو ویکسین فراہم کرنا ہے جو کسی وجہ سے پہلے ویکسینیشن سے محروم رہ گئے تھے ڈپٹی کمشنر استا محمد، ارشد حسین جمالی نے ویکسینیشن مراکز کا دورہ کیا اور مہم کے عمل کا جائزہ لیا۔ انہوں نے ویکسینیشن کے معیار، دستیابی کے علاوہ سہولیات، اور عوام کی شرکت کا معائنہ بھی کیا اس موقع پر ڈپٹی کمشنر کو آگاہی فراہم کرتے ہوئے بتایا گیا کہ مہم کے دوران 12 مختلف بیماریوں جیسے پولیو، خسرہ، روبیلا، ٹی بی، کالی کھانسی، ڈپتھیریا، ہیپاٹائٹس بی، نمونیا، تشنج، ہیضہ، اور دیگر کے خلاف ویکسین دی جا رہی ہے مزید بتایا کہ ویکسینیشن کی سہولت اسپتالوں، دیہی مراکز صحت اور موبائل ویکسینیشن ٹیموں کے ذریعے ویکسین لگائی جا رہی ہے مہم کے دوران والدین اور عوام کی بڑی تعداد ویکسینیشن مراکز کا رخ کر رہی ہے، اور مجموعی طور پر مثبت ردعمل سامنے آرہا کچھ دیہی علاقوں میں ویکسینیشن ٹیموں کو رسائی میں مشکلات درپیش ہیں، جنہیں حل کرنے کے لیے مزید موبائل ٹیموں کی تعیناتی ضروری ہے۔عوام میں شعور کو مزید بڑھانے کے لیے مقامی میڈیا اور سوشل میڈیا کا کردار اہم ہے جو اسے کرنا چاہیے ڈپٹی کمشنر ارشد حسین جمالی نے مہم کو کامیاب بنانے کے لیے محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے مزید بہتری کے لیے ہدایات جاری کیں اور امید ظاہر کی کہ اس مہم کے ذریعے زیادہ سے زیادہ افراد کو ویکسین فراہم کی جا سکے گی، تاکہ صحت مند معاشرے کی تشکیل ممکن ہو۔

خبرنامہ نمبر 2025/1485استامحمد27فروری:۔

ڈپٹی کمشنر استامحمد، ارشد حسین جمالی نے مقامی امتحانی مراکز کا دورہ کیا تاکہ نقل جیسے ناسور کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے اور امتحانات کی شفافیت کو برقرار رکھا جا سکے ڈپٹی کمشنر نے مختلف امتحانی مراکز کا معائنہ کیا اور وہاں کے انتظامات کا جائزہ لیا۔انہوں نے امتحانی عملے کو ہدایت دی کہ وہ سختی سے قواعد و ضوابط پر عمل کریں اور کسی بھی قسم کی نقل کو برداشت نہ کریں امتحانی مراکز میں طلباء کی تلاشی، موبائل فونز کے استعمال پر پابندی اور سخت نگرانی کے عمل کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی۔ڈیوٹی پر مامور عملے کو متنبہ کیا گیا کہ اگر کسی بھی قسم کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی تو متعلقہ سنٹر کے سپرینڈنٹ اور دیگر عملے پر ذمہ داری عائد ھوگی۔

خبرنامہ نمبر 1486/2025
کوئٹہ 27 فروری: گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ اچھی طرز حکمرانی کو یقینی بنانے کیلئے ضروری ہے کہ سرکاری دفاتر کے روایتی طریقہ کار کو بہتر بنائیں، خامیوں کو دور کریں اور متعلقہ آفیسران کو موجودہ عوامی ضروریات کیلئے جوابدہ بنائیں۔ دفاتر کے طریقہ کار میں اصلاحات متعارف کرانے کیلئے ہمیں سماجی مسائل اور عوامی شکایات کے فوری حل پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی تاکہ تمام شہریوں خاص طور پر دورافتادہ اضلاع کے عوام کو قیمتی وقت و توانائی ضائع ہونے سے بچایا جا سکے۔ تاخیر کے عمل کو ختم اور عوامی شکایات کا بروقت ازالہ کرنے سے ہمارے وسائل بچنے کے ساتھ ساتھ عوام کا اعتماد بھی مزید بڑھ جائیگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج گورنر ہاوس کوئٹہ میں نوشکی، ژوب اور لورالائی کے مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہماری کل آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے لیکن ان کی صلاحیتوں کو قومی مفاد میں بروئے کار لانا ایک چیلنج بھی ہے. ایک جامع حکمت عملی وضع کرنے سے ہی نوجوانوں کو کوالٹی ایجوکیشن دلوانے، جدید مہارتیں سکھانے اور ان کیلئے روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے عمل کو ممکن بنایا جا سکتا ہے. گورنر بلوچستان نے کہا کہ روز اول سے ہی ہم نے گورنر ہاوس کے دروازے عوام کیلئے کھول رکھے ہیں. روزانہ کی بنیاد پر ہم عوام کو غور اور توجہ سے سنتے ہیں اور ان کی درپیش مسائل ومشکلات کو حل کرنے کیلئے گورنر ہاؤس اینڈ سیکرٹریٹ کی پوری ٹیم متحرک ہے. البتہ یہ بات یقینی ہے کہ سرکاری دفاتر کے سامنے عوام کو طویل قطاروں اور غیرضروری تاخیر کے عمل کو ختم کر کے ہم عوام کیلئے آسانیاں پیدا کر سکتے ہیں. گورنر بلوچستان نے تمام اعلیٰ سرکاری افسران پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے ادارے کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں، نرم رویے، خدمت خلق کا جذبہ اور توجہ سے سننے کی مثال دیکر آپ اپنے اثرات کو مزید بڑھا سکتے ہیں

خبرنامہ نمبر 1487/2025
خاران27فروری:فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن(ایف اے او) انٹر نیشنل ٹریڈ سنٹر(آئی ٹی سی) کی یورپی یونین کے تعاون سے چلنے والی گراسپ پروجیکٹ کے تحت فارمرز کلائمیٹ بزنس اسکول (ایف سی بی ایس) اپروچ کے ذریعے تربیت و آگاہی لینے والے زمینداروں اور مالداروں کے لئے گریجویشن سیرمنی کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں ایف اے او کے متعلقہ آفیسران سمیت زمینداروں مالداروں اور محکمہ زراعت و حیوانات کے آفیسران ودیگر مکتبہ فکر کے لوگوں کی بڑی تعداد شریک تھے پروقار تقریب سے زمیندار ایکشن کمیٹی کے صدر ملک منظور احمد نوشیروانی۔ ایف اے او کے پروجیکٹ کوآرڈینیٹر گراسپ ڈاکٹر سید صادق آغا۔لائیو سٹاک ایکسپرٹ ڈاکٹر عبدالستار مینگل۔ایف اے او گراسپ ٹیم لیڈر نیک محمد ڈائریکٹر ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر سید اللہ داد شاہ۔ڈپٹی ڈائریکٹر ایگریکلچرل ریسرچ محمود احمد چنال۔سول سوسائٹی کے راہنما سفر خان راسکوئی۔ماسٹر ٹرینر ویٹنری آفیسر ڈاکڑ قدیر احمد سیاپاد۔ڈاکٹر محمد افضل۔ڈسٹرکٹ ویلیوچین فیسلیٹیٹر ایف اے او میڈیم مراد جان۔ شعیب رزاق۔ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر این ارایس پی حاجی ثناء اللہ یلانزئی۔ڈسٹرکٹ منیجر بی ار ایس پی حبیب ملنگزئی۔۔ڈاکٹر مبارک علی بادینی۔حاجی طاوس خان۔جاوید ڈومکی کے علاوہ میل اور فیمیل ایف ایم سی۔ایف سی بی ایس کے ایس ایم ایز نے بھی خطاب کئیے تقریب کے دوران مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایف اے او جیسے ادارے کہ طرف سے خاران جیسے دورافتادہ اور پسماندہ علاقے میں زراعت اور حیوانات کے شعبے میں جو کام کئیے ہیں وہ قابل ستائش عمل ہیں اور ساتھ ہی مختلف پروجیکٹس کے ذریعے زمینداری اور مالداری کے حوالے سے تربیتی پروگرامز ٹریننگ اور دیگر صوبوں میں ایگزیبوشن دورے کے دوران جو معلومات حاصل ہوئی ہیں جس سے کئی حد تک معلومات میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہمارے بزنس میں کسی حد تک منافع ہوا ہیں اور مالداری وزراعت کے شعبے میں جو مشکلات تھے وہ دن بدن کم ہوتے جارہے ہیں کیونکہ ایف اے او کی جانب سے مختلف پروجیکٹس سے معلومات حاصل ہونے سے مال مویشیوں کی بہتر خوراک کی فراہمی اور ان کی نگہداشت دیکھ بھال اور ان کی افزائش نسل کو بڑھانے اور ان سے بزنس کے کئی مواقع پیدا ہوگئی ہے اور ساتھ ہی زراعت کے شعبے میں کم پانی میں زراعت کے فروغ بیج کی فراہمی اور درختوں کے نسل کو اگے بڑھانے اور ان کی بہتر دیکھ بھال سے زرعی شعبے میں خاطر خواہ فوائد حاصل ہونا شروع ہوگئے ہیں جبکہ خواتین اپنے ہی گھر میں چھوٹے طرز کے باغ بانی اور مال مویشیوں کے ساتھ ساتھ کاشتکاری میں خواتین کی شراکت داری خوش آئند عمل ہیں خاران کے لوگوں کے ذریعہ معاش زراعت اور مالداری پر منحصر ہیں اور لائیو سٹاک و زراعت کے شعبے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ایف اے او ان دونوں شعبوں میں خاطر خواہ اقدامات اٹھا رہی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ریلیف پہنچایا جاسکیں

خبرنامہ نمبر 1488/2025
کوئٹہ 27 فروری۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر(جنرل) محمد انور کاکڑ کی زیر صدارت گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول عیسیٰ خیل کے مسائل کے حل کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں عیسی ٰہائی اسکول کے اساتذہ کرام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کو اسکول کے مسائل، پروٹیکشن وال، اساتذہ کی کمی اور سکیورٹی مسائل کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے عیسی ہائی اسکول کودرپیش مسائل کے حل کے حوالے سے فوری طور پر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کوئٹہ اور ڈی ڈی او کچلاک سے رابطہ کیا تاکہ جلد از جلد عیسی ہائی اسکول کے مسائل حل کیے جائیں۔اجلاس سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ محکمہ تعلیم کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کررہی ہے جن اسکولوں میں اساتذہ کی تعداد زیادہ ہیں ان اسکولوں سے بقایا اساتذہ کو ان اسکولوں میں شفٹ کررہے ہیں جہاں اساتذہ کی کمی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ مختلف اسکولوں کے مسائل، کلسٹر بجٹ اور سکیورٹی دیکھ رہی ہے۔ غیر حاضر اساتذہ کے خلاف قانونی کاروائیاں ہورہی ہیں جو مسلسل غیر حاضر اور عیوضی ہے انکے خلاف گھیرا تنگ کررہے ہیں۔

خبرنامہ نمبر 1489/2025
قلات: وزیراعلیٰ بلوچستان، چیف سیکرٹری بلوچستان، اور سیکرٹری محکمہ قانون کے خصوصی احکامات پر امتحانات میں نقل کی روک تھام اور امتحانی مراکز کی نگرانی کے سلسلے میں ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ قانون و پارلیمانی امور حکومت بلوچستان گرداری لال نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو شاہنواز بلوچ، اسسٹنٹ کمشنر آفتاب احمد لاسی، ڈسٹرکٹ اٹارنی قلات جلیل احمد شیخ، اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نثار احمد نورزئی کے ہمراہ امتحانی مراکز کا تفصیلی دورہ کیا۔دورے کے دوران امتحانی عملے کی حاضری چیک کی گئی، طلبہ کے پیپرز کا جائزہ لیا گیا، اور سینٹرز میں سیکیورٹی انتظامات کا معائنہ بھی کیا گیا۔اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری قانون گرداری لال نے کہا کہ نقل ایک ناسور ہے جو طلبہ کی ذہنی صلاحیتوں کو ختم کر دیتا ہے۔ طلبہ کو چاہیے کہ وہ نقل سے مکمل اجتناب کریں، محنت کو اپنا شعار بنائیں، اور اپنے مطالعے کا دائرہ وسیع کریں۔ انہوں نے طلبہ کو نصیحت کی کہ وہ محنت اور قابلیت کی بنیاد پر امتحانات میں کامیابی حاصل کرکے اعلیٰ تعلیم کے ذریعے ملک و قوم کا نام روشن کریں۔

خبرنامہ نمبر 1490/2025
کوئٹہ، 26 فروری: یونیورسٹی آف بلوچستان کوئٹہ اور بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (بی یو ای ٹی خضدار)، نے پاکستان یونیورسٹی ڈیبیٹنگ چیمپئن شپ 2025 کے بلوچستان کے ریجنل راؤ نڈ میں انگریزی اور اردو مباحثے کے مقابلوں میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔یہ پروگرام یونیورسٹی آف بلوچستان کے آڈیٹوریم ہال میں منعقد ہوا اور اس کی سرپرستی ڈاکٹر ظہور احمد،بازئی وائس چانسلر یونیورسٹی آف بلوچستان نے کی، جو اس پروگرام کے مہمان خصوصی تھے۔یہ چیمپئن شپ بدھ کے روز یونیورسٹی آف بلوچستان کوئٹہ میں منعقد کی گئی۔ مقابلے میں کامیاب ہونے والے طلباء کو شیلڈز اور نقد انعامات سے نوازا گیا۔ انگریزی اور اردو کے دونوں سیکشنز میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والوں کو 1 لاکھ روپے نقد انعام دیا گیا، جبکہ دوسری اور تیسری پوزیشن کے حامل طلباء کو بالترتیب 80,000 روپے اور 60,000 روپے انعام میں دیے گئے۔اردو مباحثہ میں بلوچستان یونیورسٹی آف آئی ٹی، انجینئرنگ کوئٹہ نے دوسری پوزیشن حاصل کی، جب کہ ایس بی کے ویمن یونیورسٹی، کوئٹہ نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ اسی طرح انگریزی ڈیبیٹ میں یونیورسٹی آف تربت نے دوسری پوزیشن حاصل کی، جب کہ ایس بی کے ویمن یونیورسٹی نے تیسری پوزیشن جیتی۔یونیورسٹی آف بلوچستان کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظہور احمد بازئی نے فاتح ٹیموں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے ایچ ای سی کی ٹیم اور یونیورسٹی کے نمائندوں کو اس تقریب کو کامیاب بنانے پر بھی مبارکباد دی۔ایچ ای سی ریجنل سینٹر کے ڈپٹی ڈائریکٹر، مسٹر احسن حمید نے اپنے خیرمقدمی کلمات میں کہا کہ اس ڈیبٹنگ چیمپئن شپ کا مقصد طلباء میں قیادت کی خصوصیات کو فروغ دینا ہے، تاکہ وہ کس طرح تنقیدی انداز میں سوچ سکیں اور دباؤ کو کس طرح اپنے عملی زندگی میں اپنا سکیں۔ انہوں نے بلوچستان کے لیے ایچ ای سی کے اہم منصوبوں پر بھی روشنی ڈالی اور یونیورسٹی آف بلوچستان کی انتظامیہ کی کوششوں کو سراہا جس کی بدولت یہ پروگرام کامیاب ہوا۔،ربابہ حمید درانی ممبر بلوچستان پبلک سروس کمیشن، مسٹر سرور جاوید، ریٹائرڈ سیکرٹری گوونمنٹ آف بلوچستان اور معروف مصنف، رحمان احمد بیگ نے انگریزی ڈیبیٹ کے ججز کے طور پر اپنی خدمات سرانجام دیں، جبکہ اردو مباحثہ کے ججز میں ڈاکٹر عرفان احمد بیگ، تمغہ امتیاز، ڈاکٹر نہید، ایسوسی ایٹ پروفیسر، اردو ڈیپارٹمنٹ، گورنمنٹ گرلز پوسٹ گریجویٹ کالج کوئٹہ کینٹ، اور مسٹر احمد وقاص کاشی وفاقی محتسب کے افسر بلوچستان ڈیبٹنگ سوسائٹی کے چیئرمین شامل تھے۔

خبرنامہ نمبر 1491/2025
کوئٹہ 27فروری:وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں لوکل گورنمنٹ کے نظام کو مضبوط اور بااختیار بنانے کے لیے حکومت ٹھوس اقدامات کر رہی ہے تاکہ عوام کو بنیادی سہولیات کی بہتر فراہمی یقینی بنائی جا سکے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں لوکل گورنمنٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ایسوسی ایشن فار ڈویلپمنٹ آف گورننس کے نمائندے و ڈسٹرکٹ کونسل سکھر کے چئیرمین سید کمیل حیدر شاہ، صدر لوکل کونسل ایسوسی ایشن بلوچستان میر عابد حسین لہڑی نے بھی خطاب کیا، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے مقامی حکومتوں کے فنڈز میں 33 ارب روپے تک اضافہ کیا ہے تاکہ ترقیاتی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے ہماری کوشش ہے کہ ترقیاتی بجٹ میں اضافے کے ساتھ ساتھ غیر ترقیاتی اخراجات پر بھی قابو پایا جائے تاکہ عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے زیادہ سے زیادہ شروع کیے جا سکیں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے حکومت ایک منظم حکمت عملی کے تحت کام کر رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے بینظیر بھٹواسکالرشپ پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے جس کے تحت میرٹ پر آنے والے طلبہ کو تعلیمی مواقع فراہم کئے جاررہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تیرہ لاکھ کے لگ بھگ بچے اسکول سے باہر ہیں بد قسمتی سے مختص دستیاب وسائل کا درست استعمال نہیں ہوپاتا 900 ارب روپے کے بجٹ میں اسی فیصد بجٹ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور نان ڈویلپمنٹ میں چلا جاتا ہے اگر یہی صورتحال رہی تو آنے والے وقت میں ڈویلپمنٹ کی مد میں ہمارے پاس کوئی وسائل نہیں ہوں گے ان مسائل کو کسی اور نے باہر سے آکر نہیں بلکہ ہم نے خود حل کرنا ہے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ صوبے میں مقامی حکومت اور صوبائی حکومت کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیا جارہا ہے ماضی میں لوکل گورنمنٹ کو نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک میں نظر انداز کیا گیا مگر ہماری حکومت اس نظام کو فعال اور خودمختار بنانے کے لیے پرعزم ہے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ مقامی حکومتوں کو درپیش مالی مسائل کو حل کرنے کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے معاونت کے ساتھ ساتھ ان کے اپنے وسائل پیدا کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے گا اس سلسلے میں میونسپل کمیٹیز کو اپنا ٹیکس خود اکٹھا کرنے کا اختیار دیا جا رہا ہے تاکہ وہ اپنے علاقوں میں ترقیاتی منصوبے خود تشکیل دے سکیں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم مقامی حکومتوں کے منتخب نمائندوں کے تحفظات سے بھی بخوبی آگاہ ہیں جسے دور کرنے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم نے بلدیاتی اداروں کے سربراہان پر واضح کیا ہے کہ تین امور میں بہتری لائیں حسب ضرورت فنڈ دیں گے، تھرڈ پارٹی آڈٹ سے خرچ کردہ فنڈز کی جوابدہی کا موثر نظام قائم کیا جائے، فج اسکیمیں نہ ہوں اور بلدیاتی ادارے قومی یکجہتی اور پاکستانیت کو فروغ دیں کیونکہ اسوقت دشمن تین محاذ پر وطن عزیز کے خلاف سرگرم عمل ہے کچھ لوگوں نے مسلح جھتے بنا رکھے ہیں جو بندوق کے زور پر اپنا نظریہ مسلط کرکے اس ملک کو دو لخت کرنا چاہتے ہیں ایسے عناصر سے نبرد آزما ہونے کیلئے سیکورٹی فورسز اپنا کام کررہی ہیں بحیثیت سوسائٹی ہر فرد نے اپنا کردار ادا کرنا ہے بیرون ملک پورے پورے سیل بنے ہوئے ہیں جو آرٹیفیشل اینٹیلی جنس اور سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان مخالف عناصر اور بیانیہ کو فروغ دے رہے ہیں احتجاج کے نام پر بلوچستان میں آئے روز سڑکیں بند کرکے ریاست کو گالیاں دی جاتی ہیں ریاست مخالف تقریریں کی جاتی ہیں اور خواتین کو بھی استعمال کیا جاتا ہے صبر کا ایک پیمانہ ہوتا ہے عوام کی منتخب حکومت کوشش کررہی ہے کہ معاملات کا حل ڈائیلاگ کے ذریعے نکل سکے لیکن صبر کی بھی ایک حد ہوتی ہے جہاں پاکستان کا آئین پر امن احتجاج کا حق دیتا ہے وہاں حکومت کو بھی یہ حق دیتا ہے کہ وہ ہجوم کو منظم کرے اور اپنی رٹ قائم رکھے شہریوں کے لئے آسانیاں پیدا کرے پاکستان کے آئین کے مطابق ریاست اس مریض کے ساتھ کھڑی ہے جو ایمبولینس میں زندگی کی سانسیں لے رہا ہے اور روڑ بندش کی وجہ سے تڑپ رہا ہے، آئین اس بچے کے ساتھ کھڑا ہے جو اسکول جانا چاہتا ہے تاہم روڑ بندش کی وجہ سے نہیں جا پارہا، میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بارہا جہاں آئین کے آرٹیکل 6 کا ذکر کیا جاتا ہے وہاں اسی آئین کے آرٹیکل 5 کو کیوں نہیں دیکھا جاتا جو ریاست سے غیر مشروط وفاداری کا درس دیتا ہے ہمیں پوری یکجہتی سے ریاست مخالف عناصر اور بیانیہ کو مسترد کرنا ہے اور بلدیاتی ادارے اس میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ کسی بھی منتخب بلدیاتی نمائندے کو غیر جمہوری طریقے سے ہٹانے کی اجازت نہیں دی جائے گی عوام نے انہیں منتخب کیا ہے اور عوام ہی ان کا احتساب کریں گے میرے پاس ایسی ہی ایک فائل آئی گو کہ یہ میرا اختیار تھا تاہم میں نے یہ تجویز مسترد کردی ہم ایسے کسی اقدام کی حوصلہ افزائی نہیں کریں گے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اعلان کیا کہ تمام ڈسٹرکٹ کونسل چیئرمینز، وائس چیئرمینز، میونسپل کمیٹیوں کے سربراہان اور دیگر منتخب نمائندوں کو تنخواہیں اور دیگر مراعات فراہم کی جائیں گی اس کے لیے ایک جامع فارمولا ترتیب دیا جا رہا ہے تاکہ مقامی حکومت کے نمائندے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کر سکیں وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر تصور فاؤنڈیشن کے تعلیمی منصوبوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں پر عمل درآمد سے بلوچستان میں تعلیمی انقلاب برپا ہو سکتا ہے انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان کی ترقی کے لیے پرعزم ہیں اور عوامی فلاح و بہبود کے ہر ممکن اقدام کو عملی جامہ پہنائیں گے لوکل گورنمنٹ کانفرنس میں حکومت بلوچستان اور ایسوسی ایشن فار ڈویلپمنٹ آف لوکل گورنمنٹ کے مابین باہمی سمجھوتے کی دستاویزات پر بھی دستخط کئے گئے اس سمجھوتے کے مطابق لوکل گورنمنٹ کی استعداد کار میں اضافے، ان کی فعالیت، بلدیاتی نمائندوں کی رہنمائی و تربیت کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے تقریب میں صوبائی وزراء میر محمد صادق عمرانی، میر علی حسن زہری، رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن، سبق مئیر کوئٹہ میر مقبول احمد لہڑی سمیت لوکل کونسلز کے سربراہان اور صوبائی حکام نے بھی شرکت کی۔

خبرنامہ نمبر 1492/2025
صوبائی حکومت عوام کی فلاح و بہبود کے لئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہی ہے، تمام افسران عوام کی خدمت میں ایمانداری اور خلوص نیت سے کام کریں۔ ان خیالات کا اظہار چیف سیکرٹری بلوچستان نے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں مختلف سب ڈویژنز میں اسسٹنٹ کمشنر ہاؤس کی تعمیر، اسکولوں میں اساتذہ، ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی عارضی بنیادوں پر تعیناتی، ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی اور کھلی کچہریوں کا انعقاد، ماہ صیام میں سستے بازاروں کے انعقاد سمیت دیگر امور کا جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ماہ رمضان میں سستے بازاروں کے انعقاد کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سستے بازاروں میں تمام اشیاء ضروریہ دستیاب ہوں۔ چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ تمام ڈپٹی کمشنرز اپنے متعلقہ اضلاع میں اشیاء خوردونوش کی قیمتوں پر کڑی نظر رکھیں تاکہ کوئی سرکاری نرخ نامے کی خلاف ورزی نہ کرسکے کیونکہ اس سے براہ راست شہری متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے رمضان المبارک میں بازاروں کی روزانہ کی بنیاد پر نگرانی کی بھی ہدایت کی۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ وفاقی حکومت نے گرین پاکستان انیشییٹیوز کے تحت غیر آباد اور بنجر زمینوں کو قابل کاشت بنانے کا ایک منصوبہ شروع کیا ہے۔ صوبے میں بنجر زمین کو زیر کاشت لانے اور مختلف جدید تکنیکوں کو بروئے کار لاتے ہوئے فی ایکڑ فصلوں کی پیداوار بڑھانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے اس ضمن میں تمام ڈپٹی کمشنرز اپنے متعلقہ اضلاع میں زمین کی نشاندہی کر لیں۔ انہوں نے محکمہ تعلیم اور صحت میں شفاف طریقے سے خالی آسامیوں پر تعیناتیوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ میرٹ کو ہر صورت مقدم رکھا جائے۔

خبرنامہ نمبر 1493/2025
پنجگور. ڈپٹی سیکریٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، سید سمیع اللہ نے ضلع ایجوکیشن آفیسر پنجگور، محمد جان، ڈسٹرکٹ آفیسر ایجوکیشن (خواتین)، مس کلثوم رشید اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر ایجوکیشن (خواتین)، مس سعدیہ اسلام کے ہمراہ ایس ایس سی سالانہ امتحانات کے مختلف مراکز کا اچانک دورہ کیا۔اس دوران انہوں نے گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول ملک آباد واشبود، گورنمنٹ گرلز ہائر سیکنڈری اسکول گرامکان پنجگور، گورنمنٹ بوائز ہائر سیکنڈری اسکول گرامکان پنجگور، گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول تَسپ، گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول تَسپ، گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول عیسیٰ قلات، اور گورنمنٹ بوائز ہائر سیکنڈری اسکول عیسیٰ کا معائنہ کیا اور امتحانات کے مجموعی انتظامات کا جائزہ لیا۔
معائنے کے دوران تمام امتحانی مراکز میں بہترین انتظامات دیکھنے میں آئے۔ امتحانی عمل خوش اسلوبی سے جاری تھا، امتحانی نشستوں کی شاندار ترتیب دیکھی گئی، اور کسی بھی قسم کی نقالی (Impersonation) کا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا۔ سیکیورٹی کے سخت اور مؤثر انتظامات موجود تھے، جبکہ نگران عملہ پوری جانفشانی اور ذمہ داری کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے رہا تھا۔ڈپٹی سیکریٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، سید سمیع اللہ نے امتحانی مراکز میں فراہم کی گئی سہولیات اور مجموعی نظم و ضبط پر اطمینان کا اظہار کیا اور انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہا۔ انہوں نے طلبہ کو ایمانداری اور محنت کے ساتھ امتحانات دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ شفاف امتحانی نظام کسی بھی تعلیمی نظام کی کامیابی کی ضمانت ہوتا ہے۔اس موقع پر متعلقہ تعلیمی افسران نے بھی امتحانات کے سلسلے میں کیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی اور یقین دہانی کرائی کہ امتحانات کا عمل مکمل شفافیت کے ساتھ جاری رکھا جائے گا۔

خبرنامہ نمبر 1493/2025
کوئٹہ -صوبائی وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پی ایچ آئی سردار عبدالرحمن کھتیران نے آج اسپیکر صوبائی اسمبلی عبدالخالق اچکزئی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں مختلف اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، جن میں صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبے، عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے تحت پانی و نکاسی آب کے مسائل شامل تھے۔اس موقع پر صوبائی وزیر نے اسپیکر کو محکمہ پی ایچ آئی کی جانب سے منصوبوں کے حوالے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت عوام کو صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے مسائل کے حل کے لیے مؤثر اقدامات کر رہی ہے۔اسپیکر صوبائی اسمبلی نے محکمہ پی ایچ آئی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ عوامی مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کاوشیں ضروری ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام متعلقہ اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ ترقیاتی منصوبے بروقت مکمل کیے جا سکیں اور عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔ملاقات میں صوبائی وزیر نور محمد دمڑ بھی شریک تھے، جنہوں نے متعلقہ امور پر اپنی تجاویز اور آراء پیش کیں۔ ملاقات خوشگوار ماحول میں اختتام پذیر ہوئی، اور مستقبل میں مزید بہتری کے لیے قریبی روابط رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔