خبرنامہ نمبر9636/2025
نصیرآباد26دسمبر۔میونسپل کمیٹی ڈیرہ مراد جمالی کا مالی سال کے لیے 17 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کا ترقیاتی بجٹ اکثریت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ بجٹ اجلاس کنوینئر اور وائس چیئرمین شاہ محمد ہاڑا کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں چیف آفیسر میونسپل کمیٹی سلیم خان ڈومکی، تمام وارڈز کے کونسلران اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں کونسلران نے فرداً فرداً بجٹ پر اپنی تجاویز اور آرا پیش کیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین میونسپل کمیٹی ڈیرہ مراد جمالی میر صفدر خان عمرانی نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے شفاف طریقے سے خرچ کیا جائے گا اور تمام کونسلران اپنی اپنی اسکیمات پیش کریں تاکہ اجتماعی مشاورت سے ایسے منصوبے ترتیب دیے جائیں جن سے شہر کے تمام علاقوں کے عوام یکساں طور پر مستفید ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ میونسپل کمیٹی کی ذمہ داری ہے کہ بنیادی سہولیات کی فراہمی، صفائی ستھرائی، سڑکوں، نکاسی آب، پینے کے صاف پانی اور دیگر شہری مسائل کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ میر صفدر خان عمرانی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم سب کو مل کر عوام کے وسیع تر مفاد میں فیصلے کرنے ہوں گے تاکہ دستیاب وسائل کو درست سمت میں استعمال کرتے ہوئے ڈیرہ مراد جمالی کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔ انہوں نے اجلاس میں شرکت کرنے والے تمام کونسلران اور افسران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ باہمی تعاون اور اتفاق رائے سے ہی ترقیاتی اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر9637/2025
کوئٹہ 26 دسمبر۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ مہراللہ بادینی کی زیر صدارت ضلعی انتظامیہ کے آفیسران کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل)، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (ریونیو) سمیت کوئٹہ کی چاروں سب ڈویژ کے اسسٹنٹ کمشنرز نے شرکت کی۔اجلاس میں ضلع بھر میں پرائس کنٹرول کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا بالخصوص چینی اور آٹے کی قیمتوں پر خصوصی غور کیا گیا۔ اجلاس کو گزشتہ ماہ کے دوران پرائس کنٹرول کے تحت کی گئی کارروائیوں سے متعلق تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی اور قیمتوں کی موثر نگرانی کے لیے اہم فیصلے کیے گئےمزید برآں اجلاس میں فنکشنل اور نان فنکشنل اسکولوں سے متعلق تمام انتظامی آفیسران کی رپورٹس مرتب کی گئیں جبکہ کوئٹہ میں جاری ترقیاتی اسکیمات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ مہراللہ بادینی نے ہدایت کی کہ روزانہ کی بنیاد پر پرائس کنٹرول کی کارروائیاں مزید تیز کی جائیں اور ناجائز منافع خوری میں ملوث عناصر کے خلاف بلاامتیاز سخت کارروائیاں عمل میں لائی جائیں تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر9638/2025
خبرنامہ 26 دسمبر ۔ کوئٹہ, انسپکٹر جنرل آف پولیس بلوچستان محمد طاہر کا شہدائ اور پولیس ملازمین کے خاندانوں کی فلاح و بہبود کے لیے اٹھائے جانے والے تاریخی اقدامات کے تحت شہدائ پیکج کے تحت ملنے والی مالی معاونت میں کئی گنا اضافہ کردیا گیا اس کے علاوہ شہدائ کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے کیڈٹ اور ریزیڈنشل کالجز میں داخلوں میں فیس کی ادائیگی کے ساتھ میٹرک اور انٹر میڈیٹ کے امتحانات میں پوزیشن حاصل کرنے والے بچوں کو انعامات دیئے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ دنوں اپنے عہدے کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد پولیس کے شہدائ ، حاضر سروس اور وفات پانے والوں سمیت ریٹائرڈ ملازمین اور ان کے بچوں کی فلاح و بہبودکیلئے دیئے جانے والے پیکج میں اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہدائ اور فورس کے ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین اور ان کے بچوںکا ہم پر حق ہے کیونکہ شہدائ نے جو قربانی دی ہے وہ ہمارے لئے مشعل راہ ہے ہم ان کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچائی گے شہدائ ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں۔ ان کے بچوں اور پولیس ملازمین کو درپیش مشکلات کو دور کرنا ہمارا اولین فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس ملازمین اور ان کے خاندانوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا ہے۔ یہ اقدام محکمہ پولیس کی تاریخ میں اپنی مثال آپ ہے۔بلوچستان پولیس کی جانب سے شہدا ، حاضر سروس فوت شدہ اور ریٹائرڈ ملازمین کے لیے ایک جامع اور تاریخی فلاحی پیکیج کا اعلان اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ محکمہ پولیس اپنے ہیروز ،پولیس ملازمین اور ان کے اہل خانہ کو کھبی بھی فراموش نہیں کرسکتا۔یہ تاریخی اقدام نہ صرف بلوچستان پولیس کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے بلکہ یہ دوسرے اداروں کے لیے بھی ایک مثالی اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تاریخی پیکج کی مد میں شہدا کے خاندانوں کی فوری مالی معاونت کے لیے دی جانے والی رقم کو 1 لاکھ سے بڑھا کر 2 لاکھ روپے اور دوران ڈیوٹی شدید زخمی اہلکاروں کو 10 ہزار سے بڑھا کر 1 لاکھ روپے اور معمولی زخمیوں کو 5 ہزار سے بڑھا کر 25 ہزار روپے کردیئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ شہدا کی تدفین کے اخراجات کے لیے مالی معاونت کو بھی بڑھایا گیا ہے۔ صوبے میں شہدا کی تدفین کی مالی معاونت کو 40 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار روپے اور صوبے سے باہر میت لے جانے پر 50 ہزار سے بڑھا کر 1 لاکھ روپے دیے جائیں گے، جبکہ تدفین کی دیگر ضروریات کے لیے 20 ہزار سے بڑھا کر 25 ہزار روپے کی رقم مختص کردی گئی ہے۔پولیس ملازمین کی شادی کیلئے مالی معاونت کو 12500سے بڑھا کر 50ہزارروپے اور شہدائ او ر فوت ہونے والے اہلکاروں کی بیٹیوں کی شادی کی امدادی رقم کو 50 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ روپے اور حاضر سروس یا ریٹائرڈ ملازمین کی دو بیٹیوں کے لیے 25 ہزار سے بڑھا کر 1 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ گریڈ 1 تا 11تک فوت ہونیو الے ملازمین کی بیواﺅں کی مالی معاونت کو 7,500 سے 12,000 روپے،گریڈ 12 تا 15تک 8,750 سے بڑھا کر14,000 روپے ،گریڈ 16 تا 17تک 10,000 سے 16,000 روپے اور گریڈ 18تک 12,600 سے بڑھا کر20,000 روپے اور ان کے بچوں کو سالانہ 12ہزار سے بڑھا کر 18ہراز روپے مقرر کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس ملازمین کے بچوں کو بلوچستان کے کیڈٹ اور ریزیذنشل کالجز میں میرٹ کی بنیاد پر داخلہ حاصل کرنے پر ان کی ٹیوشن فیس پولیس ویلفیئر فنڈ سے ادا کی جائے گی۔بلوچستان بورڈ کے تحت میٹرک یا انٹرمیڈیٹ میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے پولیس ملازمین کے بچوں کو خصوصی انعامات دیے جائیں گے، جن میں پہلی پوزیشن پر 50,000 روپے،دوسری پوزیشن پر 40,000 روپے اور تیسری پوزیشن پر 30,000 روپے دیئے جائیں گے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
Quetta 26:December:Inspector General of Police Balochistan Muhammad Tahir said that as part of the historic steps taken for the welfare of the families of martyrs and police employees, the financial assistance provided under the Martyrs Package has been increased manifold. In addition, the children of martyrs will be paid for admission in cadet and residential colleges for higher education, and prizes will be given to children who secure positions in the matriculation and intermediate examinations. He expressed these views after assuming office in the past few days, while increasing the package given for the welfare of police martyrs, serving and deceased, including retired employees and their children, and said that this is the right of the martyrs and retired employees of the force and their children because the sacrifice made by the martyrs is a beacon for us. We will complete their mission. The martyrs are the crown of our foreheads. It is our first duty to remove the difficulties faced by their children and police employees. He said that the welfare of police personnel and their families should be ensured. This initiative is unprecedented in the history of the police department. The announcement of a comprehensive and historic welfare package by the Balochistan Police for martyrs, deceased and retired employees shows that the police department cannot forget its heroes, police personnel and their families. This historic initiative is not only a positive development for the Balochistan Police but it is also an exemplary initiative for other institutions. He said that under this historic package, the amount given for immediate financial assistance to the families of martyrs has been increased from Rs 1 lakh to Rs 2 lakh and for personnel seriously injured during duty from Rs 10 thousand to Rs 1 lakh and for those slightly injured from Rs 5 thousand to Rs 25 thousand. In addition, financial assistance for the burial expenses of martyrs has also been increased. The financial assistance for the burial of martyrs in the province has been increased from Rs 40,000 to Rs 75,000 and for taking the body out of the province from Rs 50,000 to Rs 100,000, while an amount of Rs 20,000 to Rs 25,000 has been allocated for other burial needs. The financial assistance for the marriage of police employees has been increased from Rs 12,500 to Rs 50,000 and the marriage assistance for the daughters of martyrs and deceased officials has been increased from Rs 50,000 to Rs 200,000 and for two daughters of serving or retired employees from Rs 25,000 to Rs 100,000. He said that the financial assistance for the widows of deceased employees from Grade 1 to 11 has been increased from Rs 7,500 to Rs 12,000, from Grade 12 to 15 from Rs 8,750 to Rs 14,000, and from Grade 16 to 17 from Rs 8,750 to Rs 14,000. The annual allowance for police officers has been increased from Rs 10,000 to Rs 16,000 and from Rs 12,600 to Rs 20,000 up to Grade 18. The annual allowance for their children has been increased from Rs 12,000 to Rs 18,000. He said that the tuition fees of the children of police employees who get admission in cadet and residential colleges of Balochistan on the basis of merit will be paid from the Police Welfare Fund. Special prizes will be given to the children of police employees who secure outstanding positions in matriculation or intermediate under the Balochistan Board, including Rs 50,000 for the first position, Rs 40,000 for the second position and Rs 30,000 for the third position.
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر9639/2025
کوئٹہ26دسمبر۔علاقائی موسمیاتی مرکز بلوچستان کے مطابق آئندہ دنوں کے دوران صوبے کے بیشتر اضلاع میں موسم خشک اور سرد رہے گا، جبکہ شمالی اضلاع میں رات اور صبح کے اوقات میں شدید سردی کی شدت میں اضافہ ہوگا۔محکمہ موسمیات کے مطابق قلات، کوئٹہ، مستونگ، سوراب، قلعہ عبداللہ، پشین، قلعہ سیف اللہ اور زیارت میں کم سے کم درجہ حرارت صفر ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے گرنے کا امکان ہے، جس کے باعث سردی کی شدت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔جمعہ کے روز صوبے کے زیادہ تر اضلاع میں موسم سرد اور خشک رہنے کی توقع ہے، تاہم شمالی علاقوں میں رات اور صبح کے وقت شدید سردی محسوس کی جائے گی۔ اسی طرح شمالی اضلاع میں شام اور رات کے اوقات میں موسم جزوی طور پر ابر آلود رہنے کا امکان ہے۔ہفتہ کو صوبے کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے، جبکہ شمالی اضلاع میں انتہائی سرد موسم برقرار رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔محکمہ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے کے کسی بھی علاقے میں بارش ریکارڈ نہیں کی گئی۔ کوئٹہ شہر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، جس کے باعث شہریوں کو شدید سردی کا سامنا رہا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر9640/2025
کوئٹہ، 26 دسمبر ۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ نوجوان پاکستان کا روشن مستقبل اور قوم کا اصل سرمایہ ہیں، جنہیں درست تاریخی حقائق اور قومی بیانیے سے آگاہ کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے وہ اٹھارویں بلوچستان نیشنل ورکشاپ کے شرکاءسے خطاب کر رہے تھے وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ بلوچستان میں ریاست نے کبھی اندھا دھند طاقت کے استعمال کی پالیسی اختیار نہیں کی۔ محدود اور ہدفی کارروائیوں کو ریاستی آپریشن قرار دینا حقائق کے منافی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق پھیلائے گئے تصورات اور زمینی حقائق میں نمایاں فرق موجود ہے جسے سمجھنا ناگزیر ہے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے منظم جھوٹے بیانیے پھیلا کر نوجوانوں اور ریاست کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تاہم تشدد اور انتشار کے ذریعے ریاست کو کمزور کرنے کے خواب کبھی شرمند تعبیر نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ذہنی فریب اور منظم بھرتی کے ہتھکنڈوں کے ذریعے نوجوانوں کو گمراہ کیا جاتا ہے جس سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان ایک مضبوط اور ناقابلِ تسخیر ریاست ہے اور ہمیشہ قائم و دائم رہے گا ریاست کبھی تھکتی نہیں، پاکستان کو کیک کی طرح تقسیم کرنے کا خواب دیکھنے والے عناصر ہمیشہ ناکام ہوں گے انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ بغیر تحقیق کسی بھی منفی بیانیے کی اندھی تقلید کے بجائے مثبت اور سچ پر مبنی سوچ اپنائیں میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ وہ نوجوانوں کے سخت سے سخت سوالات کا جواب دلیل، مکالمے اور حقائق کی بنیاد پر دینے کے لیے تیار ہیں اور ہر تعلیمی ادارے، ہر جامعہ اور ہر قومی فورم پر نوجوانوں سے مکالمے کے لیے ہمہ وقت دستیاب ہیں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں موثر طرزِ حکمرانی کا عملی ماڈل متعارف کرایا جا رہا ہے کیونکہ ناقص حکمرانی ریاست مخالف جبکہ بہتر حکمرانی ریاستی استحکام کی ضامن ہوتی ہے انہوں نے بتایا کہ صوبے میں 3200 سے زائد بند اسکول دوبارہ فعال کر دیے گئے ہیں جبکہ متعدد پسماندہ علاقوں میں قیامِ پاکستان کے بعد پہلی بار بنیادی طبی سہولیات فراہم کی گئی ہیں انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو اسکالرشپ پروگرام بلوچستان کی تاریخ کا سب سے بڑا تعلیمی اسکالرشپ منصوبہ ہے، جس کے تحت سویلین شہدائ کے بچوں، اقلیتوں اور خواجہ سرا افراد کو بھی اسکالرشپس دی جا رہی ہیں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کا ہر طالب علم سائنسی مضامین میں دنیا کی اعلیٰ جامعات سے تعلیم حاصل کر سکتا ہے اور دو سو سے زائد عالمی جامعات میں پی ایچ ڈی کے مواقع کے دروازے کھول دیے گئے ہیں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ بلوچستان کی بہتری کے لیے آخری دن، آخری گھڑی اور آخری لمحے تک کام کرتے رہیں گے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر9641/2025
کوئٹہ26 دسمبر۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے محکمہ لیبر اینڈ مین پاور سردار بابا غلام رسول خان عمرانی نے عالمِ اسلام کی پہلی منتخب خاتون وزیرِ اعظم اور شہیدِ جمہوریت محترمہ بینظیر بھٹو کے 18ویں یومِ شہادت کے موقع پر انہیں شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید محض ایک سیاسی شخصیت نہیں تھیں بلکہ وہ وفاقِ پاکستان کی زنجیر، چاروں صوبوں کے اتحاد کی ضامن اور آئین و قانون کی حکمرانی کی ایک توانا آواز تھیں۔ انہوں نے کہا کہ بی بی شہید نے اپنی پوری زندگی والدِ محترم شہید ذوالفقار علی بھٹو کے مشن کی تکمیل اور پاکستان کے پسے ہوئے طبقات کے حقوق کی جنگ لڑتے ہوئے گزار دی۔سردار بابا غلام رسول عمرانی نے اپنے جاری کردہ پیغام میں کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو نے بدترین حالات، جلاوطنی کے دکھوں اور جان لیوا خطرات کے باوجود کبھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ وہ جانتی تھیں کہ موت ان کا تعاقب کر رہی ہے، لیکن اس کے باوجود وہ اپنے عوام کے درمیان آئیں اور جمہوریت کی شمع روشن رکھنے کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر دیا۔ ان کی شہادت ایک فرد کا خاتمہ نہیں بلکہ ایک ایسے نظریے کی بقا کا ثبوت تھی جو آج بھی کروڑوں پاکستانیوں کے دلوں میں دھڑک رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام اور بی بی شہید کے درمیان محبت اور عقیدت کا ایک اٹوٹ رشتہ تھا۔ وہ بلوچستان کے عوام کے دکھ درد کو اپنا سمجھتی تھیں اور ہمیشہ یہاں کی محرومیوں کے خاتمے، صوبائی خودمختاری اور وسائل پر عوام کے حق کے لیے آواز بلند کرتی رہیں۔ آج اگر 18ویں ترمیم کی صورت میں صوبوں کو بااختیار بنایا گیا ہے تو یہ بی بی شہید کے خوابوں کی تعبیر ہے۔ آج پاکستان جن سنگین معاشی، سیاسی اور سماجی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، ان کا واحد حل محترمہ بینظیر بھٹو کے “فلسفہِ مفاہمت” (Reconciliation) اور “چارٹر آف ڈیموکریسی” پر عمل پیرا ہونے میں ہے۔ ہمیں نفرت اور انتقام کی سیاست کو دفن کرکے، رواداری اور برداشت کو فروغ دینا ہوگا تاکہ پاکستان کو ایک مستحکم اور فلاحی ریاست بنایا جا سکے۔سردار بابا غلام رسول عمرانی نے مذید کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت اور کارکنان شہید رانی کے مشن سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری کی قیادت میں جمہوریت کے استحکام، آئین کی بالادستی اور عوامی خوشحالی کے سفر کو جاری رکھیں گے۔پوری قوم آج اپنی عظیم قائد کی لازوال قربانی کو سرخ سلام پیش کرتی ہے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر9642/2025
کوئٹہ:26دسمبر۔ بلوچستان سرمایہ کاری بورڈ کے وائس چیئرمین بلال خان کاکڑنے بزنس فیسیلیٹیشن سینٹرسے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کی، سی ای او قائم لاشاری نے اسلام آباد سے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی، اس موقع پر بلوچستان سرمایہ کاری بورڈ اور بی ایف سی کے حکام نے اب تک کی پیشرفت سے آگاہ کیا، بلال خان کاکڑنے کہا کہ بزنس فیسیلیٹیشن سینٹر کا قیام صوبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ایک اہم قدم ہے، جس کے ذریعے سرمایہ کاروں کو ون ونڈو سہولت فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تمام متعلقہ محکمے باہمی رابطے کو مزید موثر بنائیں تاکہ سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل کا بروقت حل ممکن ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ بزنس فیسیلیٹیشن سینٹر کے فعال ہونے سے مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا۔ اجلاس میں جاری منصوبوں، درپیش چیلنجز اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی تفصیلی غور کیا گیا، بلال خان کاکڑ نے کام کی رفتار تیز کرنے اور مقررہ اہداف بروقت حاصل کرنے پر زور دیا۔سی ای او قائم لاشاری نے اسلام آباد کے حالیہ دورے اور فیڈرل بی ایف سی کے حکام سے ملاقاتوں اور تجربات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بزنس فیسیلیٹیشن سینٹر کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا ئیگا تاکہ سرمایہ کاروں کو ایک ہی جگہ پر تمام سہولیات میسر آ سکیں۔ اسلام آباد اور کوئٹہ میں قائم اداروں کے درمیان قریبی رابطہ قائم رکھا جا رہا ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے بزنس فیسیلیٹیشن سینٹر کو مکمل طور پر فعال بنایا جائے گا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
Quetta: December 26 — Vice Chairman of the Balochistan Board of Investment and Trade, Bilal Khan Kakar, chaired a review meeting regarding the Business Facilitation Center. CEO Qaim Lashari participated in the meeting via video link from Islamabad. On the occasion, officials of the BBoiT and BFC briefed the meeting on the progress made so far.While addressing the meeting, Bilal Khan Kakar said that the establishment of the Business Facilitation Center is an important step toward promoting investment in the province, through which investors will be provided with one-window facilities. He directed all relevant departments to further strengthen mutual coordination so that issues faced by investors can be resolved in a timely manner. He added that the operationalization of the Business Facilitation Center will enhance the confidence of both local and foreign investors. The meeting also held a detailed discussion on ongoing projects, challenges, and the future course of action, while Bilal Khan Kakar emphasized accelerating the pace of work and achieving set targets on time.CEO Qaim Lashari, while briefing the meeting about his recent visit to Islamabad, meetings with officials of the Federal Business Facilitation Center, and the e xperiences gained, said that the Business Facilitation Center will be aligned with modern requirements so that investors can access all facilities at a single location. He stated that close coordination is being maintained between institutions based in Islamabad and Quetta, and with the cooperation of all stakeholders, the Business Facilitation Center will be made fully operational.
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر9643/2025
لورالائی 26 دسمبر کمشنر لورالائی ڈویژن ولی محمد بڑیچ کے وژن کے مطابق شروع کی جانے والی صفائی مہم “ستھرا لورالائی” بھرپور کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔ میونسپل کمیٹی لورالائی کی فعال قیادت چیئرمین طاہر خان ناصر اور چیف آفیسر محب اللہ خان بلوچ کی زیر نگرانی عملہ صفائی روزانہ کی بنیاد پر مختلف زونز میں صفائی، کچرا اٹھانے اور نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔آج کے صفائی آپریشن کے دوران عملے نے کیری سوزوکی، ٹریکٹر ٹرالی اور دیگر مشینری کی مدد سے مخصوص علاقوں میں نالیوں کی صفائی، کچرا اٹھانے، جھاڑو دینے اور میدانوں کی صفائی جیسے کام مکمل کیے۔ باران زون میں مختلف محلوں کی نالیوں کی صفائی کی گئی۔ -عجب زون کے جامعہ محلہ میں نالیاں صاف کی گئیں اور کچرا مکمل طور پر ہٹایا گیا۔ سلیم داد کمپلینٹ زون میں صفائی کا عمل مکمل کیا گیا۔ خالو زون اور امیر زمان محلہ میں میدان اور گلیوں سے کچرا ہٹا کر ماحول کو صاف بنایا گیا۔ دیگر زونز میں بھی صفائی، جھاڑ پونچھ اور کوڑا کرکٹ کی منتقلی کا کام تسلسل سے جاری رہا۔اس موقع پر چیئرمین میونسپل کمیٹی طاہر خان ناصر نے کہا کہ عوامی تعاون کے بغیر صفائی مہم کامیاب نہیں ہو سکتی، شہری صفائی عملے کے ساتھ تعاون کریں اور اپنے اردگرد ماحول کو صاف رکھیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ “ستھرا لورالائی” مہم صرف ایک وقتی اقدام نہیں بلکہ یہ مستقل بنیادوں پر جاری رہے گی۔شہری حلقوں نے میونسپل کمیٹی کے اس موثر اقدام کو سراہتے ہوئے اسے شہر کی بہتری کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ ایسی مہمات کو تسلسل سے جاری رکھا جائے تاکہ لورالائی ایک جدید، صاف اور پرامن شہر کے طور پر ابھر سکے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر9644/2025
کوئٹہ، 26 دسمبر ۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی 18ویں برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید جمہوریت، آئین اور عوامی حاکمیت کی ایک روشن علامت تھیں جنہوں نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر پاکستان میں جمہوری جدوجہد کو نئی سمت دی وزیر اعلیٰ نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے اپنی پوری سیاسی زندگی عوام کے حقوق، آئین کی بالادستی اور جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے وقف کر دی۔ ان کی قیادت بصیرت، حوصلے اور عوام سے گہرے ربط کی عکاس تھی، جس نے ملک میں جمہوری سوچ کو مضبوط بنیادیں فراہم کیں میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے خواتین کو قومی سیاست میں موثر اور باوقار کردار ادا کرنے کا راستہ دکھایا اور محروم و کمزور طبقات کی آواز بنیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید بی بی کا فکری ورثہ آج بھی عوامی خدمت، رواداری اور جمہوری طرزِ عمل کی صورت میں زندہ ہے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے مشن، نظریے اور عوامی سیاست کو آگے بڑھاتے ہوئے ملک میں جمہوری اقدار، وفاقی ہم آہنگی اور سماجی انصاف کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں عوامی خدمت اور ترقی کا سفر شہید بی بی کے افکار کی روشنی میں جاری رکھا جائے گا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر9645/2025
کوئٹہ 26 دسمبر ۔ بلوچستان کے سینئر صوبائی وزیر، پیپلز پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے رکن و پارلیمانی لیڈر اور صوبائی وزیر آبپاشی میر محمد صادق عمرانی نے 27 دسمبر کو محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے دن پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے، اپنے ایک بیان میں صوبائی وزیر آبپاشی کا کہنا تھا کہ 27 دسمبر 2007 کو لیاقت باغ میں محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت نے پاکستان کو ایک عظیم لیڈر سے محروم کیا جنہوں نے اپنی پوری زندگی پاکستان کی تعمیر و ترقی، خوشحالی اور جمہوریت کی بقاء کیلئے سرف کی، انہوں نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو جنہوں نے سیاست کے رموز و اوقاف اپنے والد شہید ذوالفقار علی بھٹو سے سیکھے اور ملک میں آئین و قانون کی عملداری اور جمہوریت کی بقاءکیلئے انہوں نے نہ صرف قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں بلکہ اس عزم کی تکمیل کیلئے انہوں نے اپنے قیمتی جان کا نذرانہ بھی پیش کیا، میر محمد صادق عمرانی نے کہا کہ محترمہ کی شہادت سے پاکستان ایک جمہوریت پسند عظیم سیاسی لیڈر سے محروم ہوا اور ہر سال 27 دسمبر کا دن ہمارے دلوں میں محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کا غم تازہ کرتا ہے لہٰذا اس دن کی مناسبت سے ہم اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو، محترمہ بینظیر بھٹو اور دیگر شہدا کی عظیم قربانیوں کو وسیلہ بناتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے منشور پر عمل پیرا ہوکر پاکستان کی تعمیر و ترقی اور جمہوریت کو فروغ دینے کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر9646/2025
کوئٹہ 26 دسمبر .۔ڈپٹی کمشنر کوئٹہ مہراللہ بادینی نے رورل ہیلتھ سینٹر (آر ایچ سی) سملی کی تعمیر و آرائش کا باضابطہ افتتاح کر دیا۔ افتتاحی تقریب میں رکن صوبائی اسمبلی ملک نعیم بازئی، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) کوئٹہ اور آئی ڈی او کے افسران نے شرکت کی۔اس موقع پر بتایا گیا کہ آر ایچ سی سملی جو کہ سال 2012 سے غیر فعال تھا، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، ڈی ایچ او اور آئی ڈی او کی مشترکہ کاوشوں سے مکمل طور پر بحال کر دیا گیا ہے۔ سینٹر میں نئے کمروں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ بنیادی صحت کی سہولیات کو بھی فعال بنایا گیا ہے تاکہ علاقہ مکینوں کو بہتر طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے آر ایچ سی کے مختلف شعبہ جات کا تفصیلی جائزہ لیا، اسٹاف سے ملاقات کی اور انہیں عوام کو معیاری اور بروقت طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی بحالی اور بہتری ضلعی انتظامیہ کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور صحت کے شعبے میں مزید بہتری کے لیے اقدامات جاری رہیں گے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر9647/2025
کوئٹہ 26دسمبر۔ چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان نے کہا کہ صوبائی حکومت عوام کو بہترین سروس کی فراہمی کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لارہی ہے، مربوط نظم و نسق کے بغیر خدمات کی فراہمی موثر نہیں ہو سکتی اور خدمات کی فراہمی میں بہترین ادارہ جاتی شفافیت اور عوامی اعتماد کو فروغ دیتی ہے، تمام محکموں میں اصلاحات پر کام جاری ہے، ان اصلاحات کا بنیادی مقصد سرکاری اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور عام آدمی تک ان کے ثمرات پہنچانا ہے۔ عوام کی خدمت اور فلاح و بہبود حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اٹھارویں نیشنل ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ صوبائی میں بہترین اور فوری طبی سہولیات فراہم کرنے کے لئے حکومت نے عارضی بنیادوں پر 4000 ڈاکٹرز اور اسٹاف بھرتی کئے ہیں، صوبے میں ٹوٹل 918 فعال بنیادی مراکز صحت فعال کئے۔ جس سے بنیادی مراکز صحت میں ڈاکٹروں کی موجودگی کو یقینی بنایا گیاہے۔ ہیلتھ کارڈ سے 3 لاکھ سے زائد مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔ صوبائی حکومت صوبے بھر میں 14000 اساتذہ بھرتی کئے جس سے صوبے بھر میں کل 14556 سکولز فعال ہوگئے اور صوبے میں بلوچستان ایجوکیشن فاونڈیشن کے ذریعے مزید 650 سے زائد سکولز کھل چکے ہیں۔ جس سے ٹوٹل 95000 سے زائد بچے سکولز میں داخل ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں دس سالہ ترقیاتی پلان کے تحت صوبے کی اقتصادی، سماجی اور ماحولیاتی ترقی کے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچے کی ترقی، تعلیم، صحت، اور دیگر اہم شعبوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت وفاقی حکومت کے تعاون سے بجلی سے چلنے والے 27000ٹیوب ویلز کو سولر سسٹم پر منتقل کر دیے ہیں جس سے بجلی اور فنڈز کی بچت ہو گی۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ صوبائی حکومت انٹرپرائز ڈیویلپمنٹ کے ذریعے صوبے میں نوجوانوں کی روزگار کی فراہمی کے لیے ایک پروگرام شروع کیا ہے جس سے بلوچستان کے چھ اضلاع میں 60 ہزار نوجوانوں کو روز گار کی فراہمی کے مواقع فراہم کیے جارہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اخوت کے ساتھ مل کر 10 ہزار نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کے لیے قرضے دیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اسکل ڈیویلپمنٹ پروگرام کے ذریعے اگلے پانچ سالوں میں 3000 نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے بیرون ملک بھجوائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت بلوچستان سپیشل ڈویلپمنٹ انیشییٹیوز اسکیمات ڈی سی سی کے ذریعے 35 اضلاع میں 900 سے زائد ترقیاتی منصوبے شامل کئے گئے ہیں اور ان میں ابھی تک 100 سے زائد منصوبے ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لیے ایک انتہائی فخر کا مقام ہے کہ 2025 میں نیویارک انٹرنیشنل اولیو آئل مقابلے میں جو کہ دنیا میں زیتون کے تیل کا سب سے بڑا اور معتبر مقابلہ مانا جاتا ہے، لورالائی کے برانڈ “لورالائی اولیوز” (Loralai Olives – LO) نے سلور میڈل حاصل کیا۔ انہوں نے کہا کہ پورے بلوچستان سے انسدادِ پولیو مہم میں 8000 سے زائد رضا کاروں کو شامل کیا ہے اور 13 مہینے سے پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان پہلا صوبہ ہے کہ جہاں پر 50 کروڑ کا کلائمیٹ چینج فنڈ بنایا گیا ہے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر9648/2025
کوئٹہ 26دسمبر۔آج صوبائی محتسب بلوچستان کے سیکرٹریٹ میں ہائی کورٹ بار ایسوسئیشن کے صدر و بلوچستان بار کونسل کے میمبر جناب میر عطااللہ لانگو نے صوبائی محتسب بلوچستان جناب علی احمد لہڑی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، قانون کی بالادستی، انصاف کی فراہمی اور عوام کو درپیش انتظامی مسائل کے موثر حل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر صوبائی محتسب بلوچستان جناب علی احمد لہڑی نے کہا کہ عوامی شکایات کے فوری اور شفاف ازالے کے لیے وکلاء برادری کا کردار نہایت اہم ہے اور اداروں کے درمیان باہمی تعاون سے عوام کو بہتر انصاف فراہم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ صوبائی محتسب کا ادارہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے عوامی مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات کرتا رہے گا۔ہائی کورٹ بار ایسوسئیشن کے صدر میر عطااللہ لانگو نے صوبائی محتسب کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ محتسب کا ادارہ عوامی شکایات کے ازالے میں ایک موثر اور قابلِ اعتماد فورم ہے۔ انہوں نے وکلاء برادری کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی۔ملاقات خوشگوار ماحول میں اختتام پذیر ہوئی اور مستقبل میں باہمی رابطے اور تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر9649/2025
تربت26دسمبر۔ ڈپٹی کمشنر کیچ بشیر احمد بڑیچ کا سوراپ بارڈر کراسنگ پوائنٹ سے پاک ایران سرحدی تجارت بحال کرنے کا اعلان کردیا۔اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ کیچ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق سرحدی تجارت کا باقاعدہ آغاز 28 دسمبر 2025 سے ہوگا۔ جبکہ ابتدائی مرحلے میں ٹرائل بنیادوں پر 50 گاڑیوں کو اجازت دی جائے گی، جسے مرحلہ وار بڑھا کر 600 گاڑیوں تک لے جانے کا منصوبہ ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف سرحدی تجارت کو فروغ ملے گا بلکہ مقامی سطح پر روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور عوامی مشکلات میں نمایاں کمی آئے گی۔ ضلعی انتظامیہ نے متعلقہ کاروباری حضرات اور عوام کو جاری کردہ ضابطہ کار پر مکمل عملدرآمد کی ہدایت کی ہے۔اس حوالے سے ضلع کیچ کے عوام اور پاک ایران سرحدی تجارت سے وابستہ کاروباری حلقوں نے بارڈر ٹریڈ کے حوالے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر9650/2025
تربت26 دسمبر2025.ممبر صوبائی اسمبلی اور سابق وزیرِ اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ڈپٹی کمشنر کیچ بشیر احمد بڑیچ کے ہمراہ ٹیچنگ ہسپتال تربت میں معدہ اور آنتوں کے امراض کی تشخیص کے لیے جدید سہولیات سے آراستہ انڈواسکوپی مشین کا افتتاح کیا۔افتتاحی تقریب میں پرنسپل مکران میڈیکل کالج ڈاکٹر افضل خالق، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ٹیچنگ ہسپتال تربت ڈاکٹر وحید بلیدی، فیکلٹی ممبران اور دیگر ڈاکٹرز شریک تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ڈپٹی کمشنر کیچ بشیر احمد بڑیچ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ذاتی دلچسپی اور فنڈز کی فراہمی سے ٹیچنگ ہسپتال تربت میں جدید انڈواسکوپی مشین کی خریداری اور تنصیب ممکن ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کیچ کی جانب سے صحت کے شعبے میں کی جانے والی خدمات قابلِ تحسین ہیں اور اس مشین کی فراہمی سے نہ صرف ضلع کیچ بلکہ پورے مکران ڈویژن کے مریض مستفید ہوں گے۔ اب معدہ اور آنتوں کے امراض کے مریضوں کو کوئٹہ یا کراچی جانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ضلع کیچ میں معدہ اور آنتوں کے ماہر ڈاکٹر موجود تھے، تاہم انڈواسکوپی مشین کی عدم دستیابی کے باعث مریضوں کو بڑے شہروں میں ریفر کیا جاتا تھا۔ اب اس جدید مشین کی دستیابی سے تشخیصی سہولیات مقامی سطح پر میسر ہوں گی ۔انہوں نے اس موقع پر مکران میڈیکل کالج تربت کے کنٹریکٹ ملازمین کی ریگولرائزیشن کے مسئلے کے حل کی بھی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ وہ اس حوالے سے وزیرِ اعلیٰ بلوچستان، چیف سیکریٹری، محکمہ قانون اور ایس اینڈ جی اے ڈی سے مشاورت کر کے کنٹریکٹ ملازمین کی تنخواہوں اور گریڈ سے متعلق مسائل حل کرائیں گے۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ایس ٹیچنگ ہسپتال تربت ڈاکٹر وحید بلیدی نے بھی ڈپٹی کمشنر کیچ بشیر احمد بڑیچ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی بھرپور معاونت سے انڈواسکوپی مشین کی خریداری اور تنصیب کا عمل مکمل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال انتظامیہ کی درخواست پر ڈپٹی کمشنر کیچ نے قلیل مدت میں اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے ضلع کیچ کے عوام کو صحت کے شعبے میں ایک قیمتی سہولت فراہم کی۔ڈاکٹر وحید بلیدی نے مزید کہا کہ اس مشین کی بدولت معدہ اور آنتوں کے مریضوں کو تربت میں مفت اور معیاری طبی سہولیات میسر آئیں گی۔واضح رہے کہ ڈپٹی کمشنر کیچ کی جانب سے او جی ڈی سی ایل کے تعاون سے ایک کروڑ 3 لاکھ روپے کی لاگت سے فراہم کردہ اس جدید انڈواسکوپی مشین کے ذریعے معدے کے امراض کے ساتھ ساتھ آنتوں کی مختلف بیماریوں کے ٹیسٹ بھی کیے جا سکیں گے۔آخر میں ایم ایس ٹیچنگ ہسپتال تربت نے صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ، سیکریٹری صحت مجیب الرحمٰن اور اسپیشل سیکریٹری صحت شیہک شہداد کا بھی شکریہ ادا کیا، جن کی کوششوں سے ٹیچنگ ہسپتال تربت کو صحت کی جدید سہولیات کی فراہمی میں مدد ملی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر9651/2025
گوادر26دسمبر۔ رکنِ صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کی خصوصی ہدایت پر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (فیمیل) زراتون بلوچ نے ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے اورماڑہ کے مختلف اسکولوں کے طلبہ و طالبات کے لیے درسی کتب روانہ کر دی ہیں۔تفصیلات کے مطابق، حالیہ دور اورماڑہ کے دوران مختلف اسکولوں کی انتظامیہ اور طلبہ نے رکنِ صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ سے درسی کتب کی عدم دستیابی کی شکایت کی تھی۔ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کی ہدایت پر محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ نے فوری اقدامات کرتے ہوئے متعلقہ اسکولوں کے لیے درسی کتب کی فراہمی کو یقینی بنایا۔مقامی اساتذہ، طلبہ اور والدین نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے رکنِ صوبائی اسمبلی، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ تعلیم کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ آئندہ بھی تعلیمی مسائل کے حل کے لیے اسی طرح عملی اقدامات کیے جاتے رہیں گے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر9652/2025
لورالائی 26 دسمبر۔لورالائی ضلعی انتظامیہ لورالائی BSDI ترقیاتی منصوبوں کی ایک اور عوامی وعدہ پورا کرنے کے قریب پہنچ گئی ہے۔ گورنمنٹ گرلز ماڈل ہائی سکول تحصیل روڈ کی طالبات کو درپیش مشکلات کو مدِنظر رکھتے ہوئے پیڈیسٹرین برج(پیدل سڑک پار کرنے کا راستہ) کی تیاری آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے اور بہت جلد اسے نصب کر دیا جائے گا۔* اس پیڈیسٹرین برج کی تنصیب سے گرلز سکول کی طالبات کو سڑک پار کرنے میں محفوظ اور آسان سہولت میسر آئے گی، جبکہ ٹریفک کی روانی بھی متاثر نہیں ہوگی۔ یہ اقدام طالبات کی حفاظت اور سہولت کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ کی سنجیدہ کوششوں کا عملی ثبوت ہے۔ اسی طرح گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج میں خواتین کے لیے فٹسال گراؤنڈ بھی تکمیل کے آخری مراحل میں ہے، جو کہ پورے ضلع میں اپنی نوعیت کا خواتین کے لیے پہلا فٹسال گراؤنڈ ہوگا۔* اس منصوبے سے طالبات کو نہ صرف تفریحی مواقع میسر آئیں گے بلکہ ایک صحت مند اور مثبت سرگرمیوں پر مبنی ماحول بھی فراہم ہوگا۔ضلعی انتظامیہ لورالائی عوامی فلاح و بہبود، بالخصوص خواتین اور طالبات کی سہولت کے لیے ترقیاتی منصوبوں پر عملی اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے اور مستقبل میں بھی ایسے منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیے جائیں گے۔
…
خبرنامہ نمبر 9653/2025
موسیٰ خیل 26 دسمبر .
ڈپٹی کمشنر موسیٰ خیل عبدالرزاق خجک کی زیرِ صدارت ریونیو اور عملہ مال کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں اسسٹنٹ کمشنر موسیٰ خیل نجیب اللہ کاکڑ، متعلقہ تحصیلداروں اور ریونیو آفیسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں ضلع کی انتظامی کارکردگی اور عوامی ریلیف کے حوالے سے درج ذیل اہم نکات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا
انتقالات، رجسٹری اور وصولیاں
اراضی کے تمام زیرِ التواء انتقالات اور رجسٹری کے عمل کو فوری مکمل کیا جائے اور اس مد میں جمع ہونے والی رقم کی شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔زرعی انکم ٹیکس کا حصول زرعی انکم ٹیکس کے اہداف کو بروقت پورا کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ حکومتی خزانے میں واجب الادا رقوم جمع ہو سکیں۔
ریکارڈ کی تجدید جمعبندیات
تمام پٹوار حلقوں میں جمعبندیوں کی تحریر اور ریکارڈ کی درستگی کے کام کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔اسٹام فروش اور سرکاری چالان اسٹام فروشوں کی نگرانی کی جائے اور بینکوں میں جمع شدہ چالان کی رپورٹ باقاعدگی سے پیش کی جائے۔سرکاری خط و کتابت کا بروقت جواب سرکاری ڈاک اور اعلیٰ حکام کی جانب سے موصول ہونے والے مراسلات کا جواب بغیر کسی تاخیر کے ارسال کیا جائے۔
ماہوار کارکردگی (گوشوارہ جات تمام تحصیلدار ہر ماہ کی کارکردگی کے گوشوارے باقاعدگی سے دفترِ ہذا میں جمع کروانے کے پابند ہوں گے۔
سرکاری اراضی کی نگرانی:
ضلع بھر میں موجود سرکاری اراضی کی تفصیلات مرتب کی جائیں اور سرکاری زمینوں پر تجاوزات کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
وراثت میں خواتین کا حق
وراثتی انتقالات میں خواتین کے حقوق کا خاص خیال رکھا جائے اور شریعت و قانون کے مطابق ان کا اندراج یقینی بنایا جائے۔تتمہ جات کی کارروائی
اراضی کے دیگر انتقالات اور نقشہ جات (تتمہ) کی تیاری میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
اجلاس کے اختتام پر ڈپٹی کمشنر عبدالرزاق خجک نے واضح الفاظ میں ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ریونیو آفیسران عوامی مسائل کے حل کے لیے اپنے دفاتر کے دروازے کھلے رکھیں اور تمام سرکاری واجبات کی وصولی میں شفافیت کو یقینی بنائیں۔
فرائض میں غفلت یا وراثتی انتقالات میں خواتین کے حقوق کی پامالی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی
تمام عملہ اپنی کارکردگی کو بہتر بنائے تاکہ عوام کو دہلیز پر انصاف مل سکے۔
…
خبرنامہ نمبر 9654/2025
موسیٰ خیل 26 دسمبر .ڈپٹی کمشنر موسیٰ خیل عبد الرزاق خجک کی زیرِ صدارت این جی اوز کے ضلعی سربراہان کا جائزہ اجلاس ڈپٹی کمشنر موسیٰ خیل عبد الرزاق خجک کی زیرِ صدارت ضلع میں سرگرم تمام غیر سرکاری تنظیموں (NGOs) کے ضلعی سربراہان کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں مختلف این جی اوز کے تعاون سے جاری ترقیاتی منصوبوں، سماجی خدمات اور فلاحی کاموں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اجلاس کے دوران تمام تنظیموں کے نمائندوں نے اپنے جاری اور مکمل شدہ منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر عبد الرزاق خجک نے کہا کہ ضلع کی تعمیر و ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے غیر سرکاری تنظیموں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ضلعی انتظامیہ تمام فلاحی سرگرمیوں کی مکمل نگرانی کر رہی ہے تاکہ ان کے ثمرات براہِ راست مستحق افراد تک پہنچ سکیں۔ تمام تنظیمیں ضلعی انتظامیہ کے ساتھ کوآرڈینیشن (Coordination) کو مزید بہتر بنائیں، کام میں شفافیت کو یقینی بنائیں اور اپنی کارکردگی رپورٹ باقاعدگی سے جمع کرائیں انہوں نے مزید ہدایت کی کہ تمام منصوبوں کو مقررہ وقت کے اندر مکمل کیا جائے تاکہ عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں کوئی تعطل پیش نہ آئے۔ ڈپٹی کمشنر نے واضح کیا کہ ضلعی انتظامیہ عوامی خدمت کے جذبے سے کام کرنے والی تنظیموں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی.
…





