خبرنامہ نمبر 8011/2024
نصیرآباد: 25 دسمبر :سال 2022 کے تباہ کن سیلاب متاثرین کو پوسٹ ڈزاسٹر نیڈ اسیسمنٹ کی بنیاد پر اور جامع تصدیقی اور توثیق کے عمل کے بعد ضلع نصیر آباد اور ضلع جعفر آباد سمیت بلوچستان کے 33 اضلاع میں حکومت پاکستان اور عالمی بینک کی مالی معاونت جبکہ حکومت بلوچستان کی تکنیکی معاونت کے ہاؤسنگ ریکنسٹرکشن یونٹ بلوچستان ، انٹیگریٹڈ فلڈ ریزیلیس اینڈ اڈپٹیشن پراجیکٹ اور اسکے امپلیمنٹنگ پارٹنر اسلامک رلیف کے زیر اہتمام سیلاب متاثرین کے لیے گھروں کی تعمیر و مرمت کے حوالے سے اسٹیک ہولڈرز کانفرنس منعقد ہوا۔ کانفرنس کے مہمان خصوصی صوبائی وزیر آبپاشی میر محمد صادق عمرانی، جبکہ دیگر مہمانوں میں ضلعی چیئرمین نصیر آباد حاجی فرید الحق لہڑی، میونسپل کمیٹی کے چیئرمین میر صفدر خان عمرانی، میر عبدالرؤف لہڑی ، چیف انجینئر محکمہ آبپاشی کینال اریگیشن ناصر مجید، سپریڈنڈنٹ انجینیئر ایریگیشن غلام سرور بنگلزئی ،سخی میر ممتاز خان عمرانی ،ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت ظہیر عمرانی، ایگزیکٹو انجینیئر عبدالرحمن کاکڑ ، ایس ڈی اوز نادر علی پہنور، سجاد علی عمرانی ،امان اللہ گاجانی، سابق چیئرمین میونسپل کمیٹی میر غلام نبی عمرانی ،میر امداد علی عمرانی ،محمد رحیم لہڑی ،خان محمد سیال ،شاہ محمد بلوچ، محمد شریف لہڑی، میرفرید خان عمرانی، ہاوسنگ ری کنسٹرکشن یونٹ کے ریجنل کوآرڈینیٹر طیب یلانزئی، آفتاب لہڑی، کاشان خورشید سمیت ضلعی کونسلران سیاسی اور قبائلی شخصیات و دیگر مکتبہ فکر کے لوگوں کی کثیر تعداد سمیت ضلعی آفیسران شریک تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر آبپاشی میر محمد صادق عمرانی نے کہا کہ صوبہ کی تعمیر و ترقی میں موجودہ صوبائی حکومت تمام دستیاب وسائل کو بھرو کار لا رہی ہے۔ عوامی فلاح و بہبود کے ہر منصوبہ پر وہ ہر مرحلے میں اسکی باریک بینی سے جائزہ لیتے ہیں اور میرٹ اور شفافیت کی بنیاد پر منصوبہ کو عملی جامہ پہنایا جاتا ہے ۔ انہوں نے وفاقی حکومت ، عالمی بینک، ہاؤسنگ ریکنسٹرکشن یونٹ بلوچستان، انٹیگریٹڈ فلڈ ریزیلینٹیشن پراجیکٹ، اسلامک رلیف پاکستان سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو سیلاب متاثرین کے لیے اس اہم منصوبہ کو شروع کرنے کے لیے حقیقی متاثرین کی فوری امداد کو فورا شروع کرنے اور صوبائی حکومت کی جانب سےہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبائی لینڈ پالیسی کے مروجہ قوانین کے تحت نان سٹلڈ لینڈ کے مالکان حقوق سمیت تمام مروجہ قوانین کے تحت زمین ملکان کو انکے حقوق دینے کے لیے پالسی سازی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارانی بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ضلع نصیر آباد ، جعفر آباد ، صحبت پور بہت متاثر ہوئے جبکہ تحصیل چھتر میں تباہی کی نوعیت زیادہ تھی اور ضروری ہے کہ تحصیل چھتر میں متاثرین کی مالی امداد کے عمل کو جلد شروع کیا جائے کیونکہ جہاں سے پہلے سیلاب متاثرہ افراد موجود ہیں پہلے ان کا حق بنتا ہے اور فوقیت ان پر دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مستحق متاثرین کو حق ملنا انتہائی ضروری ہے تاکہ ان کے دکھوں کا مداوا ہو سکے سیلاب سے جن کے گھر منہدم ہوگئے ان کی بلاامتیاز خدمت کو ہمارا مقصد ہونا چاہئے اس کے ساتھ ساتھ بزگر اور ہاریوں کو نقصان پہنچا ہے انہیں بھی حقوق فراہم کئے جائیں نا کہ زمینداروں کو استفادہ کروایا جائے ہم ہمیشہ برابری اور یکساں حقوق کی فراہمی کے علمبردار رہے ہیں ۔ انہوں نے منصوبہ کی شفافیت کے عملدرآمد پر زور دیا اور کہا کہ طبقاتی نظام سے بالاتر ہو کر عملی طور پر اقدامات کرنا وقت کی ضرورت ہے جبکہ اس مار کا اظہار کیا کہ انشاءاللہ بہت جلد ڈیرہ مراد جمالی کی عوام کو مالکانہ حقوق فراہم کیا جائے گا تاکہ ایسے کٹھن حالات میں یہاں کے مکینوں کو امداد کی فراہمی میں دشواریوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ کانفرنس کے موقع پر پراجیکٹ منیجر اسلامک رلیف مشتاق احمد، ریجنل کوآرڈینیٹر ہاؤسنگ ریکنسٹرکشن یونٹ انٹیگریٹڈ فلڈ ریزیلینس اینڈ اڈپٹیشن پراجیکٹ کے طیب یلانزئی ، ریجنل کوارڈینیٹر ایچ آر یو آفتاب لہڑی، ایچ آر یو کےکاشان سہیل ،پراجیکٹ آفیسران اسلامک ریلیف ثنا اللہ تنیہ، عبدالصمد کورار سمیت دیگر متعلقہ حکام نے اگاہی سیشن سے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو پراجیکٹ کے حوالے سے تمام امور کی انجام دہی، جبکہ اس بات پر زور دیا کہ پورے ضلعوں میں یہ کام بغیر کسی معاوضے کے سرانجام دی جا رہی ہے اور کسی بھی فرد یا ادارے کو کوئی معاوضہ نہ دیا جائے، جبکہ شکایت کی صورت میں ہاؤسنگ ریکنسٹرکشن یونٹ کو فوری اطلاع دیں۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع نصیر آباد اور جعفرآباد میں ڈیٹا کی تصدیق اور توثیق ایچ ار یو، انٹیگریٹڈ فلڈ ریزیلینس اینڈ اڈاپٹیشن پراجیکٹ، اسلامک ریلیف سر انجام دے رہی ہے۔ متعلقہ حکام نے وولج ریکنسٹرکشن کمیٹی بنانے ، تمام منصوبے کے لیے دستاویزات کے طریقہ کار سمیت بیوہ خواتین ،معذور افراد، اور وہ خاتون جو گھر کی اکیلی سربراہ ہے، جبکہ وہ غریب گھرانے جن کے آمدن کے ذرائع محدود ہیں اور وہ 2022 کے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں انہیں اؤل فوقیت دی جائے گی جبکہ انکے مکمل نگرانی کے لیے ایک جامع اور خودکار نظام مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے تحت کام کرے گی تاکہ منصوبے کی ہر عمل میں شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامک ریلیف پاکستان کی زیر نگرانی متاثرین کے گھر بنائے جائیں گے۔ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد بلوچستان میں سب سے بڑا پروجیکٹ شروع ہونے والا ہے۔