خبرنامہ نمبر9456ß2025
کو ئٹہ 19دسمبر :صوبائی وزیرپی ا یچ ای نگ اینڈ واسا سردار عبدالرحمن کھیتران نے رکنی بازار کا دورہ کیا اور وہاں زیرِ تعمیر نالہ منصوبے کا تفصیلی جائزہ لیا۔ دورے کا مقصد جاری ترقیاتی کاموں کی رفتار اور معیار کا خود مشاہدہ کرنا تھا۔اس موقع پر ایس ڈی او بی اینڈ آر اسماعیل کھیتران نے صوبائی وزیر کو منصوبے کی پیش رفت، فنی امور اور تکمیل کے مختلف مراحل سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ یہ نالہ منصوبہ رکنی بازار میں نکاسی آب کے دیرینہ مسئلے کے مستقل حل کے لیے تعمیر کیا جا رہا ہے، جس سے کاروباری طبقے اور شہریوں کو سہولت میسر آئے گی۔صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے کام کے معیار پر خصوصی زور دیتے ہوئے ایس ڈی او اور متعلقہ ٹھیکیدار کو واضح اور سخت ہدایات جاری کیں کہ تعمیراتی کام میں کسی قسم کی غفلت یا کوتاہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی اور معیار کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت، معیار اور رفتار حکومت کی پالیسی کا بنیادی حصہ ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی بروقت اور معیاری تکمیل حکومت کی اولین ترجیح ہے اور ایسے منصوبے شہری مسائل کے حل کے ساتھ ساتھ علاقے کی مجموعی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
خبرنامہ نمبر9457ß2025
لورالائی :19دسمبر :کمشنر لورالائی ڈویژن ولی محمد بڑیچ نے کہا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں و انتظامی سرگرمیوں کی موثر انداز میں رپورٹنگ کو یقینی بنانے کے لئے میڈیا کا کردار نہایت اہم ہے اس ضمن میں محکمہ اطلاعات کلیدی حیثیت رکھتا ہے انہوں نے کہا کہ کسی بھی منصوبے میں کمی کوتاہی ہو تو سامنے لایا جائے تاکہ اس پر ایکشن لے کر عوامی مفاد میں اقدامات کیے جائیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ لورالائی کے بریفنگ سیشن کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ایڈیشنل کمشنر اعجاز احمد جعفر بھی موجود تھے ۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر امیر جان لونی نے محکمہ تعلقات عامہ لورالائی ڈویژن کے گزشتہ تین ماہ کا پراگریس رپورٹ پیش کیا اور ڈیپارٹمنٹل سرگرمیوں سے آ گاہ کیا ۔ کمشنر لورالائی ڈویژن نے محکمہ تعلقات عامہ لورالائی ڈویژن کے پراگریس رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ سوشل میڈیا پر بھی حکومت کی جاری اقدامات کی بھرپور تشہیر جاری رکھی جائیں ۔ انہوں نے ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز بلوچستان محمد نور کھیترا ن کے ساتھ رابطہ کر کے ڈویژنل سٹاف کے کارکردگی کی تعریف کی اور انھیں ڈرون کیمرہ ، لیپ ٹاپ اور دیگر ضروری سامان فراہم کرنے کے حوالے بات چیت کی تاکہ دفتری کاموں بہتری لائے جاسکے۔
خبرنامہ نمبر9458ß2025
کمشنر لورالائی ڈویژن ولی محمد بڑیچ و ڈپٹی کمشنر محمد نعیم کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر دکی ڈاکٹر عبدالسلام کی سربراہی میں شہر میں تجاوزات کے خلاف بھرپور اور مؤثر آپریشن کیا گیا۔ یہ آپریشن زمان روڈ، اے سی روڈ، باچا خان چوک، کجھوری چوک سمیت شہر کے دیگر اہم مقامات پر کیا گیا، جہاں بی ایس ڈی آئی اسکیمات، نکاسی آب کے نالوں اور سڑکوں کے راستوں میں غیر قانونی طور پر قائم دکانیں، تھڑے اور دیگر تجاوزات مسمار کر دی گئیں۔تفصیلات کے مطابق آپریشن کا مقصد شہر کی سڑکوں کو کشادہ کرنا، ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانا اور نکاسی آب کے نظام کو فعال بنانا تھا، کیونکہ تجاوزات کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا تھا۔ کارروائی کے دوران اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر عبدالسلام نے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری زمین پر کسی قسم کی غیر قانونی تعمیرات ہرگز برداشت نہیں کی جائیں گی اور تجاوزات کے خلاف بلاامتیاز کارروائی جاری رہے گی۔اس موقع پر تحصیلدار سردار عبدالرازق دمڑ اور ڈی ایس پی محمد آصف خجک بھی اسسٹنٹ کمشنر کے ہمراہ موجود تھے، جبکہ لیویز/پولیس اور میونسپل کمیٹی عملہ نے آپریشن میں بھرپور حصہ لیا۔ انتظامیہ کی جانب سے تجاوزات قائم کرنے والوں کو تنبیہ کی گئی کہ وہ آئندہ از خود غیر قانونی قبضے ختم کریں، بصورت دیگر سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔علاقہ مکینوں اور تاجروں نے ضلعی انتظامیہ کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ تجاوزات کے خاتمے سے شہر کی خوبصورتی میں اضافہ ہوگا اور عوام کو روزمرہ آمدورفت میں سہولت میسر آئے گی۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق تجاوزات کے خلاف یہ آپریشن آئندہ بھی تسلسل کے ساتھ جاری رکھا جائے گا
خبرنامہ نمبر9459ß2025
19 دسمبر:ڈپٹی کمشنر حب اسماعیل ابراہیم کی زیر صدارت ضلعی ہیلتھ کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (DHO)، پی پی ایچ آئی (PPHI) کے نمائندے، ڈرگ انسپکٹر، ٹریژری آفیسر، پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ اور دیگر متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں ضلع بھر کے سرکاری و دیہی صحت مراکز کی مجموعی کارکردگی، ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی حاضری اور عوام کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ عوامی صحت کے نظام میں کسی قسم کی غفلت یا لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔اجلاس میں مختلف صحت مراکز میں ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی غیر حاضری پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ فیصلہ کیا گیا کہ غیر حاضر عملے کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی، جس میں تنخواہوں میں کٹوتی، شوکاز نوٹس، تبادلے اور دیگر تادیبی اقدامات شامل ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ صحت مراکز کے ماہانہ دوروں اور مانیٹرنگ نظام کو مؤثر بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا تاکہ کارکردگی کا باقاعدہ جائزہ لیا جا سکے۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ڈرگ انسپکٹر غیر رجسٹرڈ میڈیکل اسٹورز کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کریں گے۔ غیر قانونی طور پر قائم میڈیکل اسٹورز کو سیل کیا جائے گا جبکہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف جرمانے اور قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، تاکہ عوام کو معیاری اور محفوظ ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔مزید برآں، اجلاس میں ادویات کی دستیابی، صحت مراکز میں سہولیات کی بہتری، عملے کے تبادلے و تقرریوں اور مستقبل کے ایکشن پلان پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔ پی پی ایچ آئی اور پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ نے اپنے اپنے محکموں کی کارکردگی اور جاری پروگرامز سے آگاہ کیا۔اجلاس کے اختتام پر ڈپٹی کمشنر حب نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ باہمی تعاون اور مؤثر نگرانی کے ذریعے ضلع میں صحت کے نظام کو مزید بہتر بنایا جائے اور عوام کو بہتر طبی سہولیات کی فراہمی ہر صورت یقینی بنائی جائے۔
خبرنامہ نمبر9460ß2025
حب :ڈپٹی کمشنر حب اسماعیل ابراہیم کی زیر صدارت ضلعی تعلیمی گروپ (DEG) کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز، آر ٹی ایس ایم اور دیگر متعلقہ اداروں نے شرکت کی۔اجلاس میں اسکول مانیٹرنگ کے دوران اساتذہ کی غیرحاضری پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ متعدد اساتذہ کے خلاف 28 دن کی تنخواہ کٹوتی، معطلی اور انکوائری کی سفارش کی گئی، جبکہ ایک دن کی غیرحاضری پر وارننگ جاری کرنے کا فیصلہ ہوا۔آر ٹی ایس ایم رپورٹ کے مطابق ضلع بھر میں 29 اسکولوں کے دورے کیے گئے اور 32 اسکول اساتذہ کی عدم دستیابی کے باعث غیر فعال پائے گئے۔ ڈپٹی کمشنر نے ڈی ای او حب کو دو دن کے اندر تصدیقی رپورٹ بمعہ وجوہات جمع کرانے کی ہدایت دی۔اجلاس میں ESP-UNICEF اور CPD-UNICEF نے اپنی رپورٹس پیش کیں، جن میں اسکول ڈیولپمنٹ پلان، طلبہ کی صحت اسکریننگ، ووکیشنل ٹریڈ سینٹر کے جائزے اور اساتذہ و ہیڈ ٹیچرز کی تربیت شامل ہے۔کنٹریکچول بھرتیوں (فیز-III) کے حوالے سے ڈی ای او کو یونین کونسل وار میرٹ کی بنیاد پر نظرثانی شدہ عبوری فہرست جاری کرنے اور جعلی دستاویزات پر قانونی کارروائی کی ہدایت دی گئی۔ نئی حد بندی کے مطابق اشتہار کی تصحیح اور اضلاع کی تقسیم کے بعد اسامیوں کی منتقلی کے مسائل حل کرنے پر بھی زور دیا گیا۔
خبرنامہ نمبر9461ß2025
خضدار:ڈپٹی کمشنر خضدار عبدالرزاق ساسولی سے آج ان کے دفتر میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور سرکاری عہدیداروں نے ملاقاتیں کیں۔ جن میں چیف آفیسر خضدار وڈیرہ صالح جاموٹ اے ڈی سی خضدار علم دین ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر عابد حسین بلوچ، انجینئر یونس رمضان موسیانی عبدالحمید قمبرانی و دیگر شامل تھے ۔ان ملاقاتوں میں ضلع کی مجموعی ترقی، عوامی مسائل کے حل اور بنیادی سہولیات کی فراہمی پر کھل کر بات چیت ہوئی۔ ڈپٹی کمشنر خضدار عبدالرزاق ساسولی نے تعلیم، صحت، عوام کی فلاح و بہبود، تعمیر و ترقی کے جاری منصوبوں اور مستقبل کے اقدامات پر تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ ضلع خضدار کی ترقی اور عوام کی بہتری ان کی اولین ترجیح ہے۔ تعلیم کے شعبے میں سکولوں کی حالت بہتر بنانے، اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے اور طلبہ و طالبات کو جدید تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کے لیئے ٹھوس اقدامات کیے جا رہے ہیں۔صحت کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتال سمیت بنیادی صحت مراکز کو مزید فعال بنایا جا رہا ہے، ادویات کی دستیابی یقینی بنائی جا رہی ہے اور ڈاکٹروں اور عملے کی تعیناتی کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ انہوں نے عوامی فلاح و بہبود کے پروگراموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غریب اور مستحق خاندانوں تک امدادی پروگراموں کو شفاف انداز میں پہنچایا جا رہا ہے۔تعمیر و ترقی کے منصوبوں پر بات کرتے ہوئے عبدالرزاق ساسولی نے جاری سڑکوں، پانی کی فراہمی کے منصوبوں اور بجلی کی بہتری کے اقدامات کا تفصیل سے جائزہ لیا اور کہا کہ ان منصوبوں کو مقررہ وقت میں مکمل کرنے کے لیئے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ عوامی مسائل کا فوری حل یقینی بنایا جائے۔
خبرنامہ نمبر9462ß2025
نصیرآباد میں ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) ذوالفقار علی کرار کی زیر صدارت ضلعی ہیلتھ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر ایاز حسین جمالی، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر حبیب پندرانی، پی پی ایچ آئی سے منیر احمد گرانی، خزانہ آفس سے امجد بہرانی، ڈرگ انسپیکٹر ڈاکٹر اعجاز علی اور ڈپٹی کمشنر کے پی ایس منظور شیرازی شریک تھے۔ اجلاس میں ضلع بھر میں عوام کو بہتر طبی سہولیات کی فراہمی، غیر حاضر ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل اسٹاف اور اساتذہ کی غیر حاضری پر کٹوتی، اور صحت کے شعبے کو مزید مؤثر بنانے کے لیے خصوصی اقدامات پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) ذوالفقار علی کرار نے واضح کیا کہ غیر حاضر ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کے حوالے سے کسی قسم کی نرمی برداشت نہیں کی جائے گی اور ذمہ داریوں سے غفلت برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے شرقی سائیڈ میں نئی تعمیر شدہ ہسپتال کو مکمل طور پر فنکشنل بنانے کے لیے فوری اور خصوصی اقدامات کی ہدایت کی۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ محکمہ صحت کے ساتھ قریبی اشتراک سے عوامی مفاد میں صحت سے متعلق امور کو مزید مؤثر انداز میں سرانجام دینے کے لیے بھرپور کوششیں جاری رکھے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں گزشتہ ماہ 18 ہزار 318 سے زائد او پی ڈی رجسٹر ہوئیں جو ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔ مزید برآں ضلع نصیرآباد میں 617 ہیپاٹائٹس بی کے مریضوں کو حکومت کی جانب سے ادویات فراہم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے احکامات پر ضلع نصیرآباد میں ہیپاٹائٹس کی اسکریننگ اور ویکسینیشن مہم شروع کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں جس کے تحت ضلع بھر میں اسکریننگ اور ویکسینیشن کا عمل یقینی بنایا جائے گا۔ اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کو فوری طور پر جامع مائیکرو پلان ترتیب دینے کی ہدایت کی گئی۔ ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا کہ حکومت بلوچستان عوام کو صحت مند زندگی کی فراہمی کے لیے خصوصی اقدامات کر رہی ہے تاہم ضروری ہے کہ ان اقدامات کے ثمرات عملی طور پر عوام تک پہنچیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ان سہولیات سے مستفید ہو سکیں
خبرنامہ نمبر9463/2025
نصیرآباد میں ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) ذوالفقار علی کرار نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم میں بہتری لانے کے لیے سخت کارروائی وقت کی اہم ضرورت ہے اور غیر حاضر اساتذہ کے خلاف کارروائی نہ کرنے والے ملازمین اور ڈی ڈی ای اوز کو شوکاز نوٹسز جاری کیے جائیں گے۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن گروپ کے واضح احکامات کے باوجود ایک ماہ گزرنے کے بعد بھی عملی اثرات مرتب نہ ہونا ناقابل قبول عمل ہے جس پر کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ غیر حاضر اساتذہ کو شوکاز نوٹسز جاری کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی تنخواہوں میں کٹوتی کی جائے جبکہ عارضی بنیادوں پر تعینات اساتذہ کو فوری طور پر فارغ کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن گروپ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر حفیظ اللہ کھوسہ، خزانہ آفس سے امجد بہرانی، ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسران، ڈپٹی کمشنر کے پی ایس منظور شیرازی سمیت دیگر متعلقہ افسران شریک تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ ذوالفقار علی کرار نے کہا کہ اساتذہ کی حاضری کو ہر صورت یقینی بنایا جائے کیونکہ بچوں کا مستقبل اساتذہ کی ذمہ داری اور حاضری سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسکولوں میں غیر حاضری اور غفلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور فیلڈ مانیٹرنگ کے نظام کو مزید مؤثر بنایا جائے گا۔ ڈپٹی کمشنر نے ہدایت کی کہ تمام تعلیمی اداروں کے سربراہان اپنی ذمہ داریاں ایمانداری اور دیانت داری سے نبھائیں اور روزانہ کی بنیاد پر حاضری کی رپورٹس پیش کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بلوچستان تعلیم کے شعبے میں بہتری کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے تاہم ان اقدامات کے مثبت نتائج اسی وقت سامنے آئیں گے جب متعلقہ افسران اور اساتذہ اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کریں گے۔
خبرنامہ نمبر9464/2025
کوئٹہ 19 دسمبر:ڈپٹی کمشنر کوئٹہ مہراللہ بادینی کی زیر صدارت کرسمس کے موقع پر مسیحی برادری کو گورنمنٹ فنڈ کی فراہمی سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں رکن صوبائی اسمبلی سنجے کمار، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو، روش خورشید بروچہ سمیت مسیحی برادری، لاچی برادری، سکھ اور ہندو برادری کے نمائندوں نے شرکت کی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ مہراللہ بادینی نے کہا کہ کرسمس سے قبل مسیحی برادری کے لیے گورنمنٹ فنڈ کی فراہمی کی منظوری دے دی گئی ہے جو مقررہ وقت سے پہلے تمام مستحق افراد تک پہنچا دی جائے گی انہوں نے کہا کہ اقلیتی برادریوں کی فلاح و بہبود ضلعی انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے اور تمام مذاہب کے ماننے والوں کو مساوی حقوق اور سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں انہوں نے مزید کہا کہ ضلعی انتظامیہ اقلیتی برادریوں کے مسائل کے حل اور ان کی خوشیوں میں شراکت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے اجلاس کے شرکائ نے کرسمس کے موقع پر بروقت فنڈ کی فراہمی پر ضلعی انتظامیہ کے اقدامات کو سراہا۔
خبرنامہ نمبر9465/2025
کوئٹہ 19 دسمبر:ڈپٹی کمشنر کوئٹہ مہراللہ بادینی کی زیر صدارت محکمہ تعلیم میں نئے بھرتی ہونے والے اساتذہ کی تنخواہوں اور جائے تعیناتی (پوسٹنگ) کے حوالے سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) محمد انور کاکڑ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سید نصیر علی شاہ سمیت محکمہ تعلیم کے متعلقہ افسران نے شرکت کی اجلاس کے دوران ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کو ضلع کوئٹہ کے تمام سرکاری اسکولوں، تدریسی و غیر تدریسی عملے، ان کی تعیناتیوں اور تنخواہوں سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی، نئے بھرتی ہونے والے اساتذہ کی بروقت تنخواہوں کی ادائیگی اور شفاف پوسٹنگ کے عمل کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ڈپٹی کمشنر کوئٹہ مہراللّٰہ بادینی نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم سے متعلق تمام انتظامی امور کو ترجیحی بنیادوں پر جلد مکمل کیا جائے تاکہ تعلیمی نظام کو مزید مؤثر اور فعال بنایا جا سکے۔
خبرنامہ نمبر9466/2025
جعفرآباد:ڈپٹی کمشنر جعفرآباد خالد خان کی زیر صدارت ضلع بھر میں طبی سہولیات کی فراہمی درپیش مسائل کے حل کے متعلق ڈسٹرکٹ ہیلتھ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر عبدالمنان لاکٹی پی پی ایچ آئی کے ڈی ایس ایم فیصل اقبال کھوسہ سمیت دیگر ڈاکٹرز و آفیسران موجود تھے اجلاس کے موقع پر ضلع بھر میں طبی سہولیات کی فراہمی سے اگاہی فراہم کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر عبدالمنان لاکٹی نے بتایا کہ ضلع بھر کے تمام طبی مراکز میں لوگوں کو سہولیات کی فراہمی کے لیے محکمہ صحت کے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف سرگرم ہیں جن کا جائزہ لیا جاتا ہے غیر حاضر عملے اور ڈاکٹرز کے خلاف کاروائی کا سلسلہ بھی جاری ہے تمام طبی مراکز میں ادویات کی دستیابی کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے اجلاس سے ڈپٹی کمشنر جعفرآباد خالد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو بہتر معنوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ نان فنکشنل طبی مراکز کے جو بھی مسائل ہیں انہیں فوری طور پر حل کیا جائے تاکہ لوگ علاج معالجے کیلئے آنے کے بعد مایوس ہو کر واپس نہ جائیں۔ انہوں نے محکمہ صحت کے متعلقہ افسران کو سختی سے ہدایت کی کہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی حاضری کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔اس حوالے سے کسی بھی قسم کی غفلت یا لاپرواہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز پر لازم ہے کہ وہ اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنائیں تاکہ عوام کو فوری ریلیف مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف اور صرف لوگوں کی خدمت اور ان کے مفاد میں عملی اقدامات کرنا ہے، جس کیلئے ضلعی انتظامیہ تمام دستیاب وسائل بروئے کار لارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام محکمے باہمی رابطہ اور ٹیم ورک کو مضبوط بنائیں اور عوامی مسائل کے حل کیلئے فیلڈ میں متحرک رہیں۔
خبرنامہ نمبر9467/2025
کو ئٹہ :سیکرٹری بلدیات و دیہی ترقی عبدالروف بلوچ کی زیرِ صدارت دیہی ترقیاتی اکیڈمی بلوچستان کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری ثنائ اللہ قریش ، ایڈمنسٹریٹو آفیسر عبد الرحمٰن خان اور دیگر آفیسران نے شرکت کی اجلاس میں اکیڈمی کی مجموعی کارکردگی، جاری تربیتی پروگرامز اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری بلدیات و دیہی ترقی عبدالروف بلوچ نے کہا کہ دیہی ترقیاتی اکیڈمی بلوچستان صوبے میں مقامی حکومتوں کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم ادارہ ہے، جو حکومتِ بلوچستان کے مختلف محکموں کے افسران، میونسپل کارپوریشنز، میونسپل کمیٹیوں، ڈسٹرکٹ کونسلز کے چیئرمینوں اور وائس چیئرمینوں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافے کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہے۔انہوں نے کہا کہ تربیت یافتہ انسانی وسائل مؤثر گورننس کی بنیاد ہوتے ہیں اور دیہی ترقیاتی اکیڈمی جدید تقاضوں کے مطابق تربیتی کورسز کے انعقاد کے ذریعے مقامی نمائندوں اور افسران کو انتظامی، مالیاتی اور ترقیاتی امور میں بہتر کارکردگی کے قابل بنا رہی ہے۔ انہوں نے اکیڈمی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ تربیتی پروگرامز کے معیار کو مزید بہتر بنایا جائے اور صوبے کے دور دراز اضلاع تک تربیتی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع کیا جائے۔سیکرٹری بلدیات و دیہی ترقی عبدالروف بلوچ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ محکمہ بلدیات و دیہی ترقی اکیڈمی کی استعداد کار بڑھانے، جدید سہولیات کی فراہمی اور تربیتی نظام کو مزید مؤثر بنانے کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔اجلاس میں دیہی ترقیاتی اکیڈمی کے اعلیٰ حکام اور متعلقہ افسران نے شرکت کی اور ادارے کی کارکردگی سے متعلق بریفنگ بھی دی۔
نمبر9468/2025
گوادر : ڈپٹی کمشنر نقیب اللہ کاکڑ نے محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق ممکنہ بارشوں کے پیش نظر کسی بھی ممکنہ سیلابی یا ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام متعلقہ محکموں کے ساتھ ایک اہم اجلاس کی صدارت کی۔اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل ڈاکٹر عبدالشکور، اسسٹنٹ کمشنر گوادر سعد کلیم ظفر، ڈپٹی ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے مکران ریحان دشتی، ایکسین بی اینڈ آر اکرم رحیم، ایکسین ایریگیشن گلاب بلوچ، محکمہ پبلک ہیلتھ کے انجینئر ساجد سخی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ دوست محمد، گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے یحییٰ وڈیلا، محکمہ پولیس، گوادر پورٹ اتھارٹی، محکمہ فشریز، بلدیہ گوادر، بلدیہ پسنی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اس کے علاوہ اسسٹنٹ کمشنر پسنی خسرو دلاوری، ڈائریکٹر پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ اور بلدیہ گوادر کے چیف آفیسر مکتوم موسیٰ نے آن لائن اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس کے دوران تمام محکموں نے اپنے دستیاب وسائل، صلاحیت، افرادی قوت اور مشینری کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر کو تفصیلی بریفنگ دی۔ ڈپٹی کمشنر نقیب اللہ کاکڑ نے بلدیہ گوادر اور بلدیہ پسنی کو ہدایت کی کہ پانی کے قدرتی راستوں میں حائل تمام رکاوٹوں اور تجاوزات کو فوری طور پر ہٹایا جائے اور تمام نالوں اور برساتی گزرگاہوں کی مکمل صفائی اور بحالی کا عمل بلا تاخیر شروع کیا جائے۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ لوکل گورنمنٹ کے دائرہ اختیار میں 13 یونین کونسلز شامل ہیں، جن میں عمومی طور پر کوئی بڑا مسئلہ درپیش نہیں، تاہم دو یونین کونسلز، سربندر اور پیشکان میں ممکنہ مسائل کا خدشہ ہے۔ سربندر میں 9 ڈی واٹرنگ پمپ جبکہ پیشکان میں 4 ڈی واٹرنگ پمپ موجود ہیں۔ گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے پاس 3 واٹر باؤزرز، ایک سکشن باؤزر اور 3 ٹریکٹرز دستیاب ہیں۔ بلدیہ پسنی کے پاس 15 ڈی واٹرنگ پمپ اور تقریباً 4 ہزار فٹ پائپ موجود ہیں۔ گوادر پورٹ اتھارٹی کے پاس 2 کرینیں اور 3 ہیوی مشینری جبکہ محکمہ فشریز کے پاس 3 پیٹرولنگ بوٹس دستیاب ہیں۔اجلاس کے دوران ڈپٹی کمشنر نے تمام محکموں کو فوکل پرسنز کی فہرست جاری کرنے، عملے کو الرٹ رکھنے اور بروقت تیار رہنے کی ہدایات بھی دیں۔ اس کے علاوہ ایک ہنگامی کنٹرول روم قائم کرنے اور تمام متعلقہ افسران کو مسلسل رابطے میں رکھنے کے احکامات جاری کیے گئے۔اجلاس کے اختتام پر ڈائریکٹر پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نے آن لائن شرکت کرتے ہوئے متوقع بارشوں کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر کو تفصیلی بریفنگ دی۔
خبرنامہ نمبر9469/2025
کوئٹہ۔ علاقائی موسمیاتی مرکز بلوچستان کے مطابق جمعہ کے روز صوبے کے بیشتر اضلاع میں موسم سرد اور جزوی طور پر ابر آلود رہنے کا امکان ہے۔ تاہم چاغی، نوشکی، واشک، پنجگور، کیچ، گوادر، قلات، مستونگ، کوئٹہ، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، زیارت، پسنی، ہرنائی اور ژوب میں شام اور رات کے اوقات کے دوران بارش، تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔ہفتہ کو صوبے کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور جزوی طور پر ابر آلود رہنے کا امکان ہے۔ تاہم نوکنڈی، چاغی، نوشکی، واشک، پنجگور، کیچ، گوادر، قلات، مستونگ، کوئٹہ، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، زیارت، پسنی، ہرنائی اور ژوب میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے کے بیشتر اضلاع میں موسم خشک اور سرد رہا، جبکہ شمالی اور شمال مغربی اضلاع میں رات کے وقت شدید سردی رہی۔قلات میں کم سے کم درجہ حرارت 0.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔صوبے کے کسی بھی علاقے میں بارش ریکارڈ نہیں کی گئی۔
خبرنامہ نمبر9470/2025
کوئٹہ، 19 دسمبر :وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے جمعہ کے روز پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ میں مکمل کیے گئے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا وزیر اعلیٰ نے پولیس ٹریننگ کالج آمد پر شہدائ کی یادگار پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور شہدائ کے درجات کی بلندی اور ملک و صوبے کے امن و استحکام کے لیے دعا کی وزیر اعلیٰ بلوچستان نے پولیس ٹریننگ کالج میں جدید طرز پر تعمیر کیے گئے فٹ بال گراؤنڈ اور نیو میس کا باضابطہ افتتاح کیا انہوں نے کہا کہ پولیس ٹریننگ کالج میں سہولیات کی بہتری کا مقصد پولیس جوانوں کو بہتر تربیتی ماحول، معیاری رہائش اور صحت مند سرگرمیوں کے مواقع فراہم کرنا ہے تاکہ وہ مستقبل میں اپنے فرائض پیشہ ورانہ انداز میں سرانجام دے سکیں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان پولیس نے مشکل حالات میں ریاستی رِٹ کے قیام، عوام کے جان و مال کے تحفظ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں، اور حکومت بلوچستان پولیس کی فلاح و بہبود، تربیت اور استعداد کار میں اضافے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ پولیس ٹریننگ کالج میں مکمل ہونے والے ترقیاتی منصوبے نہ صرف ادارے کے انفراسٹرکچر کو مضبوط کریں گے بلکہ زیرِ تربیت اور حاضر سروس پولیس اہلکاروں کی جسمانی، ذہنی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں بھی بہتری لائیں گے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ صوبائی حکومت وسائل کی دستیابی کے مطابق بلوچستان پولیس کو جدید سہولیات فراہم کرتی رہے گی تاکہ پولیس فورس کو ایک مضبوط، باصلاحیت اور مؤثر ادارہ بنایا جا سکے اس موقع پر انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان محمد طاہر خان، کمانڈنٹ پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ شہزاد اکبر اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران بھی موجود تھے۔
خبرنامہ نمبر9471/2025
کوئٹہ، 19 دسمبر :وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاستِ پاکستان ایک مضبوط، توانا اور ناقابلِ تسخیر حقیقت ہے جس کی بنیاد آئین، قانون اور قربانیوں سے جڑی ہوئی ہے پاکستان کی سلامتی، استحکام اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں اور اس کی حفاظت کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے بالخصوص پولیس فورس صفِ اوّل کا کردار ادا کر رہی ہے۔ بلوچستان پولیس نے مشکل ترین حالات میں جانوں کا نذرانہ دے کر یہ ثابت کیا ہے کہ ریاست کمزور نہیں بلکہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہے یہ پولیس فورس صرف ایک ادارہ نہیں بلکہ پاکستان کے آئینی وجود کی علامت اور عوام کے اعتماد کی محافظ ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ میں بلوچستان پولیس کی 104 ویں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان محمد طاہر خان، کمانڈنٹ پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ شہزاد اکبر اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب بھی انہیں پولیس ٹریننگ کالج آنے کا موقع ملتا ہے تو سب سے پہلے وہ المناک رات یاد آتی ہے جب دہشت گردوں نے اس ٹریننگ سینٹر پر حملہ کیا اس حملے میں کیپٹن آفریدی سمیت جن بہادر جوانوں اور کمانڈوز نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا وہ قربانیاں ریاست کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی انہوں نے کہا کہ وہ خود اس وقت وزیر داخلہ تھے اور ان ابتدائی لوگوں میں شامل تھے جو اس سانحے کے فوراً بعد یہاں پہنچے، آج بھی ان شہدائ کے مقدس خون کی یاد انہیں یہ عہد دہراتی ہے کہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہشت گرد چاہتے تھے کہ یہ پولیس اکیڈمی بند ہو جائے مگر آج اسی اکیڈمی میں میرے بہادر بیٹے اور میری دلیر بیٹیاں غیر معمولی عزم، حوصلے اور دلیری کے ساتھ تربیت حاصل کر رہی ہیں۔ یہاں سے پاس آؤٹ ہونے والے جوان بلوچستان کے طول و عرض میں جس جرات اور پیشہ ورانہ مہارت سے فرائض انجام دے رہے ہیں، اس نے دہشت گردوں کے خواب چکنا چور کر دیے ہیں اور ریاست کی مضبوطی پوری دنیا کے سامنے عیاں کر دی ہے انہوں نے کہا کہ وہ آج اس پلیٹ فارم سے ایک واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جو عناصر بندوق کے زور پر بلوچستان کے عوام پر اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتے ہیں جو پاکستان کو توڑنے کی بات کرتے ہیں اور جو بلوچوں کو ایک لاحاصل جنگ میں جھونکنا چاہتے ہیں ان کی یہ تمام کوششیں ان شائ اللہ ہمیشہ ناکام رہیں گی ریاست تھکنے کے لیے نہیں بنی یہ بہادر سپاہ، یہ بہادر سپاہی، ہر ناپاک ارادے کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے تھے، کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ اگر کوئی بھٹکا ہوا فرد آئینِ پاکستان کے دائرے میں رہتے ہوئے حقیقت کو تسلیم کر کے واپس آنا چاہتا ہے تو ریاستِ پاکستان کا دل ہمیشہ وسیع رہا ہے، امن کے دروازے آج بھی کھلے ہیں، اور وہ ایک کارآمد شہری بن سکتا ہے۔ لیکن اگر کوئی بندوق کے زور پر نظریہ مسلط کرنے پر اصرار کرے گا تو ریاست اس کے لیے بھی پوری طرح تیار ہے اور اس کا انجام بھی وہی ہوگا جو اس سے پہلے ایسے عناصر کا ہوا انہوں نے کہا کہ چاہے صوبائی حکومت ہو یا وفاقی حکومت، بلوچستان پولیس ہو، پاکستان کی مسلح افواج ہوں یا فرنٹیئر کور، ہم سب اس چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں ہم نہ گھبرائیں گے، نہ جھکیں گے، اور نہ کسی صورت دہشت گردی کے نظریے کو قبول کریں گے وزیر اعلیٰ نے ماضی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی میں حملہ کیا اور سمجھا کہ ہماری بیٹیاں تعلیم چھوڑ دیں گی، مگر آج وہاں انرولمنٹ دگنی اور تگنی ہو چکی ہے۔ پروفیسر ناظمہ طالب کو شہید کیا گیا مگر تدریس کا عمل آج بھی جاری ہے۔ پولیس ٹریننگ سینٹر، پولیس لائنز اور آئی جی پولیس کے گھر پر حملے کیے گئے مگر آج بھی یہ تمام ادارے اور مقامات اسی شان سے قائم ہیں ریاست چٹان کی طرح کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز بشمول بلوچستان پولیس ریاست کی محافظ ہے اور پاکستان کو ایک انچ نقصان پہنچانے کی اجازت کسی صورت نہیں دی جا سکتی لیویز فورس کو پولیس میں ضم کر دیا گیا ہے اگرچہ بعض فیصلے عوامی سطح پر فوری طور پر مقبول نہیں ہوتے مگر قیادت کا کام مقبول نہیں بلکہ درست فیصلے کرنا ہوتا ہے۔ اسی سوچ کے تحت پورے بلوچستان کو بی ایریا سے اے ایریا میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو ایک طرف اعزاز ہے تو دوسری طرف پولیس پر بڑی ذمہ داری بھی عائد کرتا ہے انہوں نے پاس آؤٹ ہونے والے جوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب آپ پر لازم ہے کہ امن و امان، دہشت گردی اور منظم جرائم کے خلاف صفِ اوّل کا کردار ادا کر کے لیویز کو پولیس میں ضم ہونے کے اس فیصلے کو درست ثابت کریں اور بلوچستان کے عوام کی بلا تفریق خدمت کریں، بالخصوص عوام کے جان و مال کے تحفظ کو اپنی اولین ذمہ داری بنائیں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ لیویز فورس کے انضمام سے متعلق لگایا گیا یہ پودا ایک تناور درخت بنے گا جس کے سائے میں بلوچستان کے عوام امن اور سکون کی زندگی گزاریں گے اور یہ فیصلہ وقت آنے پر ایک بہترین فیصلہ ثابت ہوگا انہوں نے کہا کہ وسائل کی کمی کے باوجود پولیس کو درکار سہولیات فراہم کی جائیں گی انہوں نے خصوصی فیڈر، سولر سسٹم، سڑکوں کی مرمت، گراؤنڈ میں آسٹرو ٹرف بچھانے اور اسے ماڈل گراؤنڈ بنانے کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ 60 کے بجائے 80 فیملی کوارٹرز تعمیر کرنے کا بھی اعلان کیا وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وردی کی اصل طاقت کردار ہے پولیس کے جوان رشوت، بدعنوانی اور ذاتی مفاد سے دور رہیں، اس وردی کی حرمت اور عزت کو کبھی مجروح نہ ہونے دیں۔ یہی آپ کی اصل پہچان ہے وزیر اعلیٰ نے اپنا خطاب اس شعر پر ختم کیا “اے طائرِ لاہوتی! اُس رزق سے موت اچھی جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی۔
خبرنامہ نمبر9472/2025
خبر نامہ :شہید سکندر آباد، سوراب (19 دسمبر) —حکومت بلوچستان کی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر شہید سکندر آباد سوراب صاحبزادہ نجیب اللہ کی زیر صدارت مرکزی جامع مسجد سوراب میں ایک تاریخی کھلی کچہری کا انعقاد کیا گیا، جس میں عوام کو براہِ راست اپنے مسائل پیش کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔اس تاریخی کھلی کچہری میں شہریوں نے پانی، بجلی، گیس، صحت، تعلیم، سڑکوں، صفائی ستھرائی اور امن و امان سے متعلق درپیش مسائل کھل کر بیان کیے۔کھلی کچہری میں ضلع کے تمام اہم سرکاری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران نے شرکت کی، جن میں ایس پی شہید سکندر آباد سوراب اختر محمد اچکزئی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو سلمان علی بلیدی، 61 ونگ ایف سی کے میجر عباس، اسسٹنٹ کمشنر سوراب شئے اکبر علی بلوچ، ڈی ایس پی محمد یونس مگسی سمیت مختلف محکموں کے ضلعی افسران شامل تھے۔ اس موقع پر معززین علاقہ،سول سوسائٹی کے نمائندگان، صحافیوں اور شہریوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا، ڈپٹی کمشنر صاحبزادہ نجیب اللہ نے متعدد درخواستوں پر موقع پر ہی احکامات جاری کیے، جبکہ دیگر مسائل کے حل کے لیے متعلقہ محکموں کو فوری اور مؤثر اقدامات کی ہدایات دی گئیں۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ عوامی خدمت حکومت بلوچستان کی اولین ترجیح
ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ BSDI اسکیم کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں کو بروقت، معیاری اور شفاف انداز میں مکمل کیا جائے گا تاکہ عوام کو براہِ راست اور دیرپا فوائد حاصل ہو سکیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ عوامی مسائل کے فوری حل کے لیے آئندہ بھی کھلی کچہریوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔شرکائ نے اس تاریخی کھلی کچہری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کے عوام دوست اقدامات کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ اس طرزِ حکمرانی سے عوامی مسائل میں نمایاں کمی آئے گی۔
خبرنامہ نمبر9473/2025
کوئٹہ 19 دسمبر:کمشنر کوئٹہ ڈویژن شاہزیب خان کاکڑ نے کوئٹہ ڈویلپمنٹ پیکج کے تحت شہر کے مختلف علاقوں میں جاری ترقیاتی کاموں کا تفصیلی دورہ کیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر کوئٹہ ڈویلپمنٹ پراجیکٹ ظہور احمد اور ڈپٹی پراجیکٹ ڈائریکٹر کیو ڈی اے عابد محمود بھی ان کے ہمراہ تھے کمشنر کوئٹہ ڈویژن نے پرنس روڈ اور زرغون روڈ پر جاری ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ان منصوبوں کو جلد از جلد پایئہ تکمیل تک پہنچایا جائے تاکہ شہریوں کو سفری مشکلات سے نجات مل سکے اس کے علاوہ کمشنر کوئٹہ ڈویژن نے اسمنگلی روڈ فلائی اوور پر جاری ترقیاتی منصوبے کا معائنہ کیا جہاں پر انہیں اس سے متعلق تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی، جس پر انہوں نے کہا کہ اس فلائی اوور کی تکمیل سے نہ صرف ٹریفک کے دباؤ میں واضح کمی آئے گی بلکہ شہریوں کو بھی خاطر خواہ ریلیف ملے گا آخر میں کمشنر کوئٹہ ڈویژن نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ جاری ترقیاتی منصوبوں کے دوران تمام متعلقہ ادارے دستیاب وسائل بروئے کار لائیں اور کام کی متواتر نگرانی کو یقینی بنائیں تاکہ عام شہریوں کو ٹریفک جام یا کسی بھی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
خبرنامہ نمبر9474/2025
لورالائی :کمشنر لورالائی ڈویژن ولی محمد بڑیچ نے کہاہے کہ وقت کی ضرورت ہے کہ آ ئی ٹی میں مہارت حاصل کی جائے اس وقت عالمی سطح پر سب سے زیادہ اہمیت اور مانگ آ ئی ٹی سکیل کا ہے جس میں کما نے کے چانسز بھی نہایت زیادہ ہیں بے ان خیالات کا اظہار انہوں نے بائٹمز لورالائی کے آفسران سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع ایڈیشنل کمشنر اعجاز احمد جعفر بھی موجود تھے ۔ ریکٹر بائٹمز عزیز اللہ نے کمشنر کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بائٹمز میں طلبائ و طالبات کی تعداد 115 ہے اس کے علاوہ سرکاری محکموں کے ملازمین کے لئے شارٹ کورسز اور سکولز و کالجز کے طلبائ کیلئے ورکشاپس منعقد کراتے رہتے ہیں تاہم ہمارے فیکلٹی ممبران کم ہیں ۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور نیٹ سلو ہوتا ہے کمشنر ولی محمد بڑیچ نے کہا کہ اس حوالے سے شعور و آگہی مہم چلائیں جائیں ، انہوں نے مختلف سرکاری محکموں کے ملازمین اور سکولوں کی آئی ٹی ٹیچرز کے لئے تربیتی کورسز شروع کر نے کی سختی ہدایت کی انہوں درپیش مسائل کے حل کے لئے متعلقہ حکام سے رابطہ کرنے کی یقین دھانی کرائی ۔
خبرنامہ نمبر9475/2025
کوئٹہ19 دسمبر: گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ ہمارے محدود وسائل اور بڑھتے ہوئے مسائل کے درمیان توازن قائم کرنا واقعی ایک بڑا چیلنج ہے تاہم موجودہ وزیرخزانہ نے اس سلسلے میں بہت اہم پیش رفت کی ہے اور ان کی ہمیشہ کوشش رہتی ہے کہ صوبہ کے ہر شہری کو معیاری تعلیم، طبی سہولیات اور معاشی ترقی کے مواقعوں تک رسائی حاصل ہو۔ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح عوامی ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل ہے، اس بات کو یقینی بنانا کہ ترقیاتی منصوبوں کے ثمرات معاشرے کے غریب اور پسماندہ طبقات تک پہنچیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے کیا. اس موقع پر گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر نہ صرف بجٹ کے ضیاع کا باعث بنتی ہے بلکہ ہماری مجموعی ترقی اور خوشحالی میں بھی رکاوٹ بنتی ہے۔ اس سے نمٹنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ ہم تمام اداروں میں شفافیت، ذمہ داری اور جوابدہی کو ترجیح دیں کیونکہ یہ اقدار گڈ گورننس کو سچی بنیاد فراہم کرتی ہیں۔ گورنربلوچستان بنیادی انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری حقیقی تبدیلی لانے اور ہماری کمیونٹیز کو تبدیل کرنے کیلئے بہت ضروری ہے۔ سڑکوں، اسکولوں، صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات اور عوامی خدمات کو اپ گریڈ کرنے سے متعدد فوائد حاصل ہوتے ہیں، جن میں اقتصادی پیداوار میں اضافہ، زندگی کا بہتر معیار، اور سرمایہ کاروں کیلئے راغب کرنے میں اضافہ شامل ہے۔ ان اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کرکے ہم سب کیلئے ایک زیادہ ترقی یافتہ، معاشی طور پر آسودہ اور مساوی معاشرہ تشکیل دینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
خبرنامہ نمبر9476/2025
کوئٹہ19 دسمبر: گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ شہر میں سعودی عرب کے قونصل خانے کے قیام سے بلوچستان کے عوام کو بہت زیادہ آسانیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ حج اور عمرہ کی سعادت حاصل کرنے والوں کو مختلف سہولیات فراہم کی جائیں گی جس سے دونوں ممالک پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مزید خوشگوار تعلقات کو فروغ ملے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاؤس کوئٹہ میں مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے قائم مقام امیر ڈاکٹر علی محمد ابو تراب کی قیادت میں ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ وفد میں مولانا عصمت اللہ سالم، عبدالرحمن انصاری، مولانا زکریا ذاکر، حافظ مسعود پانیزئی، سمیع اللہ کاکڑ، محمود علی اور عبدالباسط رحمانی شامل تھے۔ وفد نے گورنربلوچستان سے مطالبہ کیا یونیورسٹی آف بلوچستان میں عربی کا شعبہ قائم کیا جائے جس سے عرب ممالک میں کام کرنے والے بلوچستان کے لوگوں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ گورنر بلوچستان نے وفد کو اس سلسلے میں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
خبرنامہ نمبر9477/2025
گوادر:ڈپٹی کمشنر نقیب اللہ کاکڑ کی زیر نگرانی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) ڈاکٹر عبدالشکور نے انسداد پولیو مہم کے آخری روز شام کے جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر یاسر طاہر، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے نمائندے ڈاکٹر ظفر اقبال، ڈی ایس پی پولیس چاکر بلوچ، پولیو ٹیموں کے افسران اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ضلع میں انسداد پولیو مہم کے دوران مجموعی طور پر 35 ہزار 464 بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر تھا، جس میں سے 35 ہزار 265 بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جا چکے ہیں، یوں مہم کے دوران 90 فیصد ہدف حاصل کیا گیا۔اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ مجموعی طور پر 15 والدین نے پولیو ویکسین سے انکار کیا، جن میں سے 12 انکاری کیسز گوادر سنٹرل جبکہ 3 گوادر نارتھ میں رپورٹ ہوئے۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ اس مرتبہ “ناٹ اویلیبل” بچوں کی تعداد نسبتاً زیادہ رہی، جس کی بڑی وجہ سردیوں کی چھٹیوں کے باعث اسکولوں کی بندش ہے، کیونکہ اس دوران کئی خاندان اپنے بچوں کے ہمراہ چھٹیاں منانے کے لیے دیگر علاقوں کو منتقل ہو گئے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر 1701 گھر بند پائے گئے، جن میں 162 پسنی، 72 اورماڑہ اور 284 جیوانی کے علاقے شامل ہیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) ڈاکٹر عبدالشکور نے ہدایات جاری کیں کہ تمام “ناٹ اویلیبل” بچوں کو کل تک ہر صورت کور کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انکاری کیسز کو سینئر میڈیکل افسران کی خصوصی ٹیموں کے ذریعے کل کور کیا جائے اور تمام ہاٹ اسپاٹس پر فوری اور تیز رفتار کارروائی کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے زور دیا کہ ہیلتھ مینجمنٹ ٹیم انسداد پولیو مہم کی نگرانی مزید مؤثر انداز میں کرے تاکہ پولیو وائرس کے خلاف جنگ کو کامیابی سے جاری رکھا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام درست اور شفاف ڈیٹا سامنے لایا جائے تاکہ کسی قسم کی خامی یا ابہام باقی نہ رہے۔اجلاس میں یقین دہانی کرائی گئی کہ رہ جانے والے بچوں اور انکاری والدین کو کل تک مکمل طور پر کور کر لیا جائے گا۔
خبرنامہ نمبر9478/2025
کوئٹہ، 19 دسمبر :بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں جمعہ کے روز سینئر صحافی اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ راجہ مطلوب طاہر کی مغفرت کے لیے دعا کی گئی۔ صوبائی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی پاکستان مسلم لیگ کے رکن صوبائی اسمبلی زرک خان مندوخیل نے مرحوم کی روح کے ایصالِ ثواب کے لیے دعا کی درخواست کی، جس پر ایوان میں دعا کی گئی اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے سینئر صحافی اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ راجہ مطلوب طاہر کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم نہ صرف ان کے قریبی دوست تھے بلکہ بلوچستان سے متعلق سوشل میڈیا کی ایک متحرک ٹیم کے انچارج بھی تھے۔ انہوں نے کہا کہ راجہ مطلوب طاہر نے بھرپور، بامقصد اور متحرک صحافتی زندگی گزاری اور صوبے کے مسائل کو مؤثر انداز میں اجاگر کیا وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مرحوم ایک ہفتے کے لیے معروف ٹی وی پروگرام کی ریکارڈنگ کے سلسلے میں بلوچستان میں موجود تھے۔ انہوں نے بتایا کہ افسوسناک حادثے سے محض آدھا گھنٹہ قبل ان کی مرحوم سے گفتگو ہوئی تھی وزیر اعلیٰ بلوچستان نے حادثے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں سڑک پر نصب ڈیوائیڈر سے گاڑی ٹکرانے کے نتیجے میں راجہ مطلوب طاہر خالقِ حقیقی سے جا ملے جس سے صحافتی حلقوں اور بلوچستان بھر میں گہرے رنج و غم کی لہر دوڑ گئی انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی مرحوم کے اہلِ خانہ کے ساتھ بھرپور اظہارِ یکجہتی کرتی ہے اور لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے وزیر اعلیٰ نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور سوگوار خاندان کو یہ صدمہ برداشت کرنے کا حوصلہ دے ۔
خبرنامہ نمبر9479/2025
شہید سکندر آباد، سوراب 19 دسمبر۔حکومت بلوچستان کی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر شہید سکندر آباد سوراب صاحبزادہ نجیب اللہ کی زیر صدارت مرکزی جامع مسجد سوراب میں ایک تاریخی کھلی کچہری کا انعقاد کیا گیا، جس میں عوام کو براہِ راست اپنے مسائل پیش کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔اس تاریخی کھلی کچہری میں شہریوں نے پانی، بجلی، گیس، صحت، تعلیم، سڑکوں، صفائی ستھرائی اور امن و امان سے متعلق درپیش مسائل کھل کر بیان کیے۔کھلی کچہری میں ضلع کے تمام اہم سرکاری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران نے شرکت کی، جن میں ایس پی شہید سکندر آباد سوراب اختر محمد اچکزئی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو سلمان علی بلیدی،اسسٹنٹ کمشنر سوراب شئے اکبر علی بلوچ، ڈی ایس پی عبدالغفور اورکزئی سمیت مختلف محکموں کے ضلعی افسران شامل تھے۔ اس موقع پر معززین علاقہ،سول سوسائٹی کے نمائندگان، صحافیوں اور شہریوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا، ڈپٹی کمشنر صاحبزادہ نجیب اللہ نے متعدد درخواستوں پر موقع پر ہی احکامات جاری کیے، جبکہ دیگر مسائل کے حل کے لیے متعلقہ محکموں کو فوری اور مؤثر اقدامات کی ہدایات دی گئیں۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ عوامی خدمت حکومت بلوچستان کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ BSDI اسکیم کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں کو بروقت، معیاری اور شفاف انداز میں مکمل کیا جائے گا تاکہ عوام کو براہِ راست اور دیرپا فوائد حاصل ہو سکیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ عوامی مسائل کے فوری حل کے لیے آئندہ بھی کھلی کچہریوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔شرکائ نے اس تاریخی کھلی کچہری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کے عوام دوست اقدامات کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ اس طرزِ حکمرانی سے عوامی مسائل میں نمایاں کمی آئے گی۔
خبرنامہ نمبر9480/2025
سبی 19 دسمبر :کمشنر سبی ڈویژن اسداللہ فیض نے سبی ڈویژن کے لیے نئے بھرتی ہونے والے ملازمین میں تعیناتی کے آرڈرز تقسیم کیے۔ یہ بھرتیاں وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کی خصوصی ہدایت اور ان کے وژن کے مطابق مکمل کی گئی ہیں۔ جاری کیے گئے تعیناتی آرڈرز کے مطابق اکاونٹنٹ (3)، کیشیئر (1)، اسسٹنٹ کمپیوٹر آپریٹر (2)، ڈیٹا انٹری آپریٹر (3)، جونیئر کلرک (63)، درجہ چہارم (9) اور پیش امام (1) شامل ہیں۔ اس موقع پر کمشنر سبی ڈویژن اسداللہ فیض نے نئے تعینات ہونے والے ملازمین کو خوش آمدید کہا اور ہدایت کی کہ وہ دیانت داری، لگن اور احساسِ ذمہ داری کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ تمام تعیناتیاں خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی ہیں، جس پر میرٹ پر آنے والے تمام امیدوار مطمئن نظر آئے۔ کمشنر سبی نے آئی ٹی سیکٹر میں تعینات ہونے والے ملازمین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کمپیوٹر سینٹر کے قیام اور جدید تقاضوں کے مطابق ان کی خدمات حاصل کی جائیں گی، جبکہ کمپیوٹر سائنس کے ماہرین کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق ذمہ داریاں سونپی جائیں گی۔
خبرنامہ نمبر9481/2025
خضدار:19 دسمبر :/ ڈپٹی کمشنر خضدار عبدالرزاق ساسولی کے دفتر میں شہریوں کی کثیر تعداد نے ان سے ملاقات کی اور اپنے مسائل پر مبنی درخواستیں پیش کیں۔ ڈپٹی کمشنرخضدارعبدالرزاق ساسولی نے تمام درخواستوں کو غور سے سنا اور جائز مطالبات پر فوری احکامات جاری کیے۔ انہوں نے شہریوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے جائز مسائل کا حل میرے منصب کی ذمہ داریوں میں شامل ہے اور ہم ہر ممکن کوشش کریں گے کہ شہریوں کو انصاف اور سہولیات فراہم کی جائیں۔ڈپٹی کمشنر خضدار عبدالرزاق ساسولی کا کہنا تھاکہ ضلعی انتظامیہ عوام کی خدمت کے لیئے موجود ہے۔ میں نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایات دی ہےکہ وہ عوامی مسائل کے حل کو اپنی ترجیحات میں شامل کرلیں تاکہ شہریوں کا اعتماد مزید مضبوط ہو اور خضدار ترقی کی راہ پر تیزی سے آگے بڑھے۔یہ اقدام ضلعی انتظامیہ کی عوام دوست پالیسیوں کی عکاسی کرتا ہے، جس سے شہریوں میں اعتماد بحال ہو رہا ہے۔ شہریوں نے ڈپٹی کمشنر خضدار کے اس مثبت رویے کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ اس سے علاقے کے ترقیاتی کاموں میں مزید تیزی آئے گی۔
خبرنامہ نمبر9482/2025
گوادر:ڈپٹی کمشنر نقیب اللہ کاکڑ کی زیر نگرانی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) ڈاکٹر عبدالشکور نے انسداد پولیو مہم کے آخری روز شام کے جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر یاسر طاہر، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے نمائندے ڈاکٹر ظفر اقبال، ڈی ایس پی پولیس چاکر بلوچ، پولیو ٹیموں کے افسران اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ضلع میں انسداد پولیو مہم کے دوران مجموعی طور پر 35 ہزار 464 بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر تھا، جس میں سے 35 ہزار 265 بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جا چکے ہیں، یوں مہم کے دوران 90 فیصد ہدف حاصل کیا گیا۔اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ مجموعی طور پر 15 والدین نے پولیو ویکسین سے انکار کیا، جن میں سے 12 انکاری کیسز گوادر سنٹرل جبکہ 3 گوادر نارتھ میں رپورٹ ہوئے۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ اس مرتبہ “ناٹ اویلیبل” بچوں کی تعداد نسبتاً زیادہ رہی، جس کی بڑی وجہ سردیوں کی چھٹیوں کے باعث اسکولوں کی بندش ہے، کیونکہ اس دوران کئی خاندان اپنے بچوں کے ہمراہ چھٹیاں منانے کے لیے دیگر علاقوں کو منتقل ہو گئے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر 1701 گھر بند پائے گئے، جن میں 162 پسنی، 72 اورماڑہ اور 284 جیوانی کے علاقے شامل ہیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) ڈاکٹر عبدالشکور نے ہدایات جاری کیں کہ تمام “ناٹ اویلیبل” بچوں کو کل تک ہر صورت کور کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انکاری کیسز کو سینئر میڈیکل افسران کی خصوصی ٹیموں کے ذریعے کل کور کیا جائے اور تمام ہاٹ اسپاٹس پر فوری اور تیز رفتار کارروائی کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے زور دیا کہ ہیلتھ مینجمنٹ ٹیم انسداد پولیو مہم کی نگرانی مزید مؤثر انداز میں کرے تاکہ پولیو وائرس کے خلاف جنگ کو کامیابی سے جاری رکھا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام درست اور شفاف ڈیٹا سامنے لایا جائے تاکہ کسی قسم کی خامی یا ابہام باقی نہ رہے۔اجلاس میں یقین دہانی کرائی گئی کہ رہ جانے والے بچوں اور انکاری والدین کو کل تک مکمل طور پر کور کر لیا جائے گا۔
خبرنامہ نمبر9483/2025
گوادر: گوادر گرائمر اسکول گوادر میں پرائمری کلاسز کے گولڈن ویک کے موقع پر انعامات کی تقسیم کی ایک پروقار تقریب منعقد ہوئی، جس کی مہمانِ خصوصی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (فیمیل) محترمہ زراتون بی بی تھیں۔ تقریب میں سینئر ٹیچر بیگم النسا اور آر سی ڈی کونسل گوادر کے صدر حاجی عبدالغنی نے بھی بطور معزز مہمان شرکت کی اور بچوں میں انعامات تقسیم کیے۔تقریب کے آغاز پر کلاس ون کے طلبہ و طالبات نے خوبصورت ٹیبلو پیش کر کے مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی محترمہ زراتون بلوچ نے گولڈن ویک کے شاندار انعقاد پر اسکول انتظامیہ اور اساتذہ کو مبارکباد دی اور ان کی محنت کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اسکولوں میں کھیلوں اور ہم نصابی سرگرمیوں کا انعقاد نہایت ضروری ہے، جس سے بچوں میں مثبت مقابلے کا رجحان فروغ پاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری اور نجی اسکولوں میں زیرِ تعلیم زیادہ تر بچے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، جنہیں وسائل کی کمی اور مختلف مسائل کا سامنا ہوتا ہے، تاہم محنت، عزم اور صلاحیت کے ذریعے اپنے لیے مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔تقریب سے آر سی ڈی کونسل گوادر کے صدر حاجی عبدالغنی اور پرائمری سیکشن کی ہیڈ گل صبا وسیم نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر نرسری، پریپ، جماعت اول، دوم اور سوم کے طلبہ و طالبات کے درمیان منعقدہ کھیلوں کے مقابلوں کے انعامات تقسیم کیے گئے، جن میں میوزیکل چیئر، بریک بال، ٹگ آف وار، کرکٹ، فٹبال، اسپون ریس اور دیگر کھیل شامل تھے۔تقریب میں والدین، اساتذہ اور طلبہ کے علاوہ آر سی ڈی کونسل گوادر کے نائب صدر مجید عبداللہ، عبداللہ عثمان اور اسکول پرنسپل ناصر رحیم سہرابی نے بھی شرکت کی۔ تقریب کی نظامت کے فرائض حفصہ اکبر نے انجام دیے۔
خبرنامہ نمبر 9483/2025
کوئٹہ 19 دسمبر :حکومت بلوچستان نے اینٹی ریپ انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل ایکٹ 2021 کے تحت صوبے بھر میں خصوصی جنسی جرائم تحقیقاتی یونٹس کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق، ایکٹ کے سیکشن 9 کے تحت حاصل اختیارات استعمال کرتے ہوئے حکومت بلوچستان نے صوبے کے ہر ضلع میں خصوصی سیکسول آفینسز انویسٹی گیشن یونٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو مذکورہ قانون کے تحت درج مقدمات کی تفتیش کریں گے۔نوٹیفکیشن کے مطابق یہ خصوصی یونٹس درج ذیل مقامات پر کام کریں گے:
کوئٹہ میں کرائمز برانچ بلوچستان جبکہ لورالائی رینج، رخشان رینج، مکران رینج، قلات رینج، سبی رینج، نصیرآباد رینج اور ژوب رینج میں بھی خصوصی تحقیقاتی یونٹس قائم کیے گئے ہیں۔حکام کے مطابق ان یونٹس کا مقصد جنسی جرائم کے مقدمات کی فوری، مؤثر اور شفاف تفتیش کو یقینی بنانا ہے تاکہ متاثرہ افراد کو بروقت انصاف فراہم کیا جا سکے۔
خبرنامہ نمبر 9484/2025
قلعہ سیف اللہ:قلعہ سیف اللہ میں ضلع کی تعلیمی صورتحال اور تعلیمی سال کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن گروپ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر قلعہ سیف اللہ میر رحیم خان مینگل نے کی۔ اجلاس میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر قلعہ سیف اللہ سید ساجد حسین شاہ ترمذی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔اجلاس میں ڈسٹرکٹ آفیسر ایجوکیشن غلام محمد، ڈپٹی ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ آفیسر، ایجوکیشنل سپورٹ پروگرام کے ڈسٹرکٹ منیجر حمید کاکڑ، آر ٹی ایس ایم ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر باری کاکڑ، لائٹ ڈسٹرکٹ ہیڈ کلیم کاکڑ سمیت محکمہ تعلیم سے تعلق رکھنے والے دیگر افسران نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران ضلع بھر میں جاری تعلیمی سرگرمیوں، اسکولوں کی کارکردگی، طلبہ کی حاضری، اساتذہ کی دستیابی اور تعلیمی سہولیات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر میر رحیم خان مینگل نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رواں تعلیمی سال گزشتہ برس کے مقابلے میں مجموعی طور پر کہیں بہتر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع میں طلبہ کی انرولمنٹ میں واضح بہتری دیکھنے میں آئی ہے جو محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سالانہ امتحانات کے نتائج انتہائی حوصلہ افزا رہے ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اساتذہ کی محنت اور نگرانی کے نظام میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے اساتذہ کو ہدایت کی کہ وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو ایمانداری اور لگن کے ساتھ انجام دیں اور بچوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سید ساجد حسین شاہ ترمذی نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی، اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے اور تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایجوکیشنل سپورٹ پروگرام، آر ٹی ایس ایم اور لائٹ پروگرام کے تحت اسکولوں کی مسلسل مانیٹرنگ کی جا رہی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔اجلاس کے اختتام پر اس بات پر زور دیا گیا کہ والدین، اساتذہ اور ضلعی انتظامیہ کے باہمی تعاون سے ہی تعلیمی نظام کو مزید مضبوط بنایا جا سکتا ہے، جبکہ آئندہ تعلیمی سال میں بھی تعلیمی معیار اور طلبہ کی تعداد میں مزید بہتری لانے کے لیے عملی اقدامات جاری رکھے جائیں گے۔
خبرنامہ نمبر 9085/2025
کوئٹہ ، 19دسمبر 2025:۔ وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے پولیس ٹریننگ کالج میں پاسنگ آوٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نئے فارغ التحصیل پولیس اہلکاروں کو مبارکباد دی اور کہا کہ آج آپ کے کندھوں پر شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔بلوچستان پولیس دہشت گردوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔104ویں پاسنگ آوٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی پولیس بلوچستان محمد طاہر نے کہا کہ پی ٹی سی کوئٹہ سے مجموعی طور پر 747 افسران اور جوانوں نے کامیابی کے ساتھ تربیت مکمل کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ لوئر کورس کے 571 جوانوں میں 135 میل اور 41 لیڈی ریکروٹس شامل ہیں۔ آئی جی پولیس بلوچستان نے کہا کہ پولیس ٹریننگ کالج 1963ء سے اب تک 60 ہزار 814 سے زائد افسران و جوانوں کو تربیت فراہم کر چکا ہے۔ بلوچستان میں پولیس کا پہلا تربیتی ادارہ 1963ءمیں قلات میں قائم کیا گیا تھا، جسے 1978ء میں پولیس ٹریننگ سینٹر منتقل کیا گیا اور 2003ء میں اسے باقاعدہ کالج کا درجہ دیا گیا۔آئی جی پولیس نے کہا کہ پی ٹی سی کے انسٹرکٹرز نے ایف آئی اے، ریلوے پولیس، لیویز، کسٹمز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی تربیت فراہم کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لا انفورسمنٹ (INL) اور یو این ڈی پی کے تعاون سے جدید اکیڈمک بلاکس اور رہائشی ہاسٹلز زیر تعمیر ہیں جبکہ 16 کروڑ روپے کی لاگت سے اسکول آف انویسٹی گیشن پر کام جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اسکول آف ایکسپلوسِو اور سیمولیشن ہال تعمیر کرنے کا منصوبہ زیر بحث ہیں۔ پی ٹی سی میں جدید سیکیورٹی بیریئرزاور سولر لائٹس نصب کی جا چکی ہیں جبکہ آبزرویشن پوسٹس پر اینٹی ٹیررسٹ فورس اور ایلیٹ فورس تعینات کی گئی ہیں۔ جدید کیمروں اور کوئیک رسپانس فورس (QRF) سسٹم کے ذریعے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔آئی جی پولیس نے مزید کہا کہ اندرونی سیکیورٹی ٹریک کی تعمیر اور فوری رسپانس کی سہولت ناگزیر ہے۔ پی ٹی سی کو شدید لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے جس کے لیے الگ واپڈا فیڈر کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے سیوریج نظام کی بہتری، آٹھ کلومیٹر اندرونی سڑکوں کی از سر نو تعمیر، آرٹیفیشل گراس گراونڈ اور رننگ ٹریک تعمیر کرنے کی سفارشات پیش کیں۔
آئی جی پولیس بلوچستان محمد طاہر نے اپنے سپاس نامے میں ادارے کے دیگر مسائل کا بھی ذکر کیا ان میں پی ٹی سی اسٹاف کے لیے 60 ملٹی اسٹوری فیملی کوارٹرز تعمیر کیے اور لیویز انضمام کے بعد اضافی کورسز کے انعقاد کے لیے مزید وسائل بھی شامل ہیں۔اس پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ان تما م مطالبات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا وعدہ کیا اور پولیس ٹریننگ کالج میں ایک ماڈل گراونڈ بنانے اور 80 رہائشی کوارٹرز تعمیر کرنے کا بھی اعلان کیا۔تقریب کے اختتام پر نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے پولیس اہلکاروں میں شیلڈز بھی تقسیم کی گئیں۔
خبرنامہ نمبر 9086/2025
کوئٹہ، 19 دسمبر :انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان محمد طاہر خان نے کہا ہے کہ بلوچستان پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرنے، پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافے اور تربیتی معیار کو بہتر بنانے کے لیے عملی اقدامات ناگزیر ہیں پولیس فورس کی مضبوطی دراصل عوام کے جان و مال کے تحفظ اور صوبے میں پائیدار امن کے قیام کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیرِ تربیت جوانوں کو جدید چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جسمانی، ذہنی اور پیشہ ورانہ تربیت فراہم کی جا رہی ہے تاکہ وہ مستقبل میں فرائض احسن طریقے سے انجام دے سکیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پولیس ٹریننگ کالج میں 104ویں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ پولیس ٹریننگ کالج بلوچستان پولیس کی پیشہ ورانہ تربیت کا اہم مرکز ہے جہاں ہر سال 6000 سے زائد جوان تربیت مکمل کر کے فورس کا حصہ بنتے ہیں تربیت کے دوران جدید تقاضوں کے مطابق فزیکل ٹریننگ، ڈسپلن اور اخلاقی اقدار پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی معیاری تربیتی ادارے کے لیے جدید پلے گراؤنڈ، رننگ ٹریک، آبسٹیكل کورس اور آرٹیفیشل گراس ناگزیر ہیں، اسی لیے ان سہولیات کی فراہمی کو ترجیح دی جا رہی ہے آئی جی پولیس نے کہا کہ کالج میں زیرِ تعمیر ترقیاتی منصوبے، تربیتی بلاکس اور انفراسٹرکچر پولیس فورس کی صلاحیتوں میں اضافے کا باعث بنیں گے انہوں نے کہا کہ رہائشی سہولیات کی کمی کے باعث اسٹاف کو مشکلات کا سامنا ہے جس کے حل کے لیے ملٹی اسٹوری رہائشی بلاکس پر مشتمل منصوبے تجویز کیے گئے ہیں جن میں 60 عدد دو بیڈروم اپارٹمنٹس شامل ہیں تاکہ افسران و جوانوں کو بہتر رہائشی سہولت میسر آ سکے انہوں نے کہا کہ پولیس ٹریننگ کالج میں نہ صرف بلوچستان پولیس بلکہ لیویز فورس اور دیگر لاء اینڈ آرڈر اداروں کے اہلکاروں کو بھی تربیت دی جاتی ہے جس سے ادارے پر اضافی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ اس تناظر میں وسائل میں اضافہ اور سہولیات کی بہتری وقت کی اہم ضرورت ہے انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان محمد طاہر خان نے پاس آؤٹ ہونے والے جوانوں کو مبارکباد دی اور پولیس، لیویز فورس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے افسران و جوانوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ فورسز امن و امان کے قیام کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پولیس ٹریننگ کالج اور فورس کی بہتری کے لیے بھرپور تعاون فراہم کیا






