خبرنامہ نمبر 5619/2025
کوئٹہ 17 اگست :جسٹس محمد کامران خان ملا خیل اور جسٹس گل حسن ترین پر مشتمل عدالت عالیہ بلوچستان کے دو رکنی ڈویژنل بینچ نے ہزارہ ٹاؤن کوئٹہ میں رہائشیوں کو صاف پینے کی پانی کی فراہمی سے متعلق قربان علی کا دائر آئینی درخواست بنام سیکرٹری بی واسا و دیگر کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران معزز بینچ کے ججز نے ریمارکس دیے کہ یہ آئینی درخواست 21 ستمبر 2023 کو دائر کی گئی تھی۔ماہر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کو درخواست میں مدعا علیہ کے طور پر پیش کریں۔اس آئینی درخواست کو اس عدالت کے حکم مورخہ 16 اکتوبر 2023 کے ذریعے باقاعدہ سماعت کے لیے جمع کیا گیا تھا۔
عدالت میں موجود درخواست گزار نے افسوس کے ساتھ شکایت کی کہ عدالت کی بار بار ہدایت کے باوجودکچھ نجی افراد عوامی نمائندگی کے بہانے ہزارہ ٹاؤن کے مکینوں کو پینے کے پانی کی باقاعدہ فراہمی میں غیر ضروری رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں۔ مذکورہ پرائیویٹ افراد کو ایک سیاسی جماعت کے عہدیداران کنٹرول اور ان کی قیادت کر رہے ہیں۔ جس نے کمیونٹی واٹر سکیم کے بہانے ہزارہ ٹاؤن واٹر سکیم بلاک نمبر 2 اور 3 بنائی تھی جس کی نگرانی اور قیادت جواب دہندہ نمبر 4 (کربلائی محمد ابراہیم) کر رہے ہیں۔ مدعا علیہ واٹر اینڈ سینی ٹیشن اتھارٹی (‘واسا’) کے ماہر وکیل نے نشاندہی کی کہ وہ مکمل تفصیلات کے ساتھ پہلے ہی پیرا وائز کمنٹس دائر کر چکے ہیں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ علاقے میں آٹھ (08) کمیونٹی ٹیوب ویل کام کر رہے ہیں، جبکہ پہاڑی چٹان کی سخت چٹان میں دیگر ٹیوب ویل کوئٹہ شہر کے دیگر علاقوں کو پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے نصب کیے گئے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سرکاری جواب دہندگان کی جانب سے واسا کے ماہر وکیل کو مکمل تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں، اس لیے ہزارہ ٹاؤن کے مکین پینے کے پانی کی قلت کی شکایت کر رہے ہیں۔ واسا کی کارکردگی اس وقت انتہائی نامنظور ہے جب علاقے میں 24 (22) سے زائد ٹیوب ویلوں کی دستیابی کے باوجود مکین نجی واٹر سکیموں سے پانی خرید رہے ہیں۔ مکینوں نے مزید بتایا کہ صرف سیاسی جماعت کے ارکان کو ،پائپ لائن کے ذریعے پانی کی سہولت دی جارہی ہے جب کہ دیگر باشندوں کو صرف اوچھے سیاسی مقاصد کی وجہ سے محروم رکھا گیا ہے اور اسی وجہ سے انتظامی درجہ بندی میں سے کوئی بھی اس قانونی مطالبے کو پورا کرنے کے لیے کوئی توجہ دینے کے لیے تیار نہیں ہے، جس کا حق اسلامی جمہوریہ پاکستان 1973 کے آئین کے آرٹیکل 4، 9، 9-A اور 25 کے تحت محفوظ ہے۔ مذکورہ سیاسی جماعت کے ارکان نے پینے کے پانی کی سکیموں پر کسی قسم کے کنٹرول یا نگرانی سے صاف انکار کر دیا ہے، لیکن دوسری طرف، وہ اب بھی مکینوں کو ادائیگی کی رسیدیں جاری کر رہا ہے، جو ان کے انکار کے بیان کی واضح نفی کرتا ہے۔
جیسا کہ ہو سکتا ہے، لیکن یہ بار بار دیکھا گیا ہے کہ صوبے کی ایگزیکٹو برانچ، خاص طور پر. سیکرٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ (PHE) کے انتظامی کنٹرول کے تحت واسا کوئٹہ، گورنمنٹ بلوچستان کے لوگ کوئٹہ شہر کے باسیوں کو بالعموم اور ہزارہ ٹاؤن کے باشندوں کو خاص طور پر پینے کے پانی کی مسلسل اور باقاعدگی سے فراہمی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔ جب، ماہر ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے اس عدالت کے 17 نومبر 2020 کے احکامات پر عمل درآمد کے بارے میں استفسار کیا گیا۔ اس نے جواب دیا کہ عدالت کی ہدایات کے بعد ہزارہ ٹاؤن کے باسیوں کے ساتھ اجلاس بلائی گئی، جس کے تحت ان سے پینے کے پانی کے منقطع ہونے اور اسی طرح دیگر مسائل کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرنے کے لیے کہا گیا تھا، لیکن ان میں سے کسی نے بھی متعلقہ دفتر سے رجوع نہیں کیا، اس لیے یہ خیال کیا گیا کہ اس کے مطابق ان کی شکایات کا ازالہ کر دیا گیا ہے۔دو رکنی بینچ کے معزز ججز نے کہا کہ خواہ وہ ہو لیکن علاقہ مکینوں کی طرف سے فوری درخواست دائر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ پٹیشنرز اور ہزارہ ٹاؤن کے دیگر مکینوں کو درپیش مسلسل مشکلات اور مصائب کے پیش نظر اس عدالت کے دائرہ اختیار کو تین مرتبہ استعمال کیا جا چکا ہے۔ لہٰذا ایسے حالات میں اور درخواست گزار کی جانب سے اس پٹیشن میں اٹھائی گئی شکایت کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کو ہدایت کی کہ وہ ہزارہ ٹاؤن کے تمام کمیونٹی بیسڈ ٹیوب ویلوں کا قبضہ اپنے قبضے میں لے لیں، تاہم کوئٹہ شہر کے دیگر علاقوں کو سپلائی کے لیے نصب ہارڈ راک میں موجود دیگر ٹیوب ویلوں کو نہ چھیڑیں۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ علاقے کے مکینوں کو پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے ایک جامع طریقہ کار وضع کرنے کے لیے ایم ڈی واسا اور چیف انجینئر پی ایچ ای کے ساتھ میٹنگ طلب کریں۔ سیکرٹری پی ایچ ای، حکومت بلوچستان ایک جامع سروے کرے اور جہاں کہیں بھی مشینری، جی ایل پائپ، بجلی کی تاروں یا دیگر ضروری آلات کی فراہمی کے حوالے سے کوئی کوتاہی ہو تو اسے بھی ایک ہفتے کے اندر فراہم کیا جائے۔ ڈپٹی کمشنر قبضہ سنبھالنے کے بعدباشندوں کے ساتھ میٹنگیں بلائیں۔تمام کمیونٹی بیسڈ ٹیوب ویلز ایم ڈی واسا کی کوآرڈینیشن کے ساتھ ایک کمیٹی تشکیل دیں اور واسا کا تمام تعینات عملہ اپنی ڈیوٹی پر موجود رہے تاہم ہر کمیونٹی ٹیوب ویل کو کمیونٹی کے نمائندوں کے حوالے کیا جائے اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ سابقہ کمیٹی کے کسی بھی رکن کو نئی تشکیل شدہ کمیٹیوں کے رکن کے طور پر دوبارہ منسلک ہونے کی اجازت نہیں دی جائے۔ ڈپٹی کمشنر علاقے کے مکینوں کے ساتھ میٹنگ کرنے کے بعد ہر ٹیوب ویل کے لیے ایک علیحدہ کمیٹی تشکیل دے جس میں اس ٹیوب ویل کے متعلقہ علاقے کے ممبران شامل ہوں ۔ دو رکنی بینچ کے معزز ججز نے مدعا علیہان اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کو دفتری نوٹس عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے حوالے سے آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ جبکہ جواب دہندگان کو بھی رپورٹ کے ساتھ ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کی۔اس حکم کی نقل ڈپٹی کمشنر کوئٹہ اور جواب دہندگان کو معلومات اور تعمیل کے لیے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو آگے بھیجا جائے۔ معزز بینچ کے ججز نے اس ائینی درخواست کو 26 اگست 2025 تک ملتوی کر دی۔
خبرنامہ نمبر 5620/2025
گوادر،17 اگست:ڈائریکٹر جنرل گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی معین الرحمٰن خان نے آج جی ڈی اے پاک چائنا فرینڈشپ ہسپتال، جو انڈس ہاسپٹل اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک کے زیر انتظام چلائی جا رہی ہے، کا تفصیلی دورہ کیا۔ اس موقع پر ہیڈ آف کیمپس ڈاکٹر عفان فائق زادہ نے ہسپتال کے نظام اور فراہم کی جانے والی سہولیات پر بریفنگ دی، جبکہ اس موقع پر چیف انجینئر جی ڈی اے حاجی سید محمد بھی موجود تھے۔ڈائریکٹر جنرل نے ہسپتال کے مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیا۔ انہیں بتایا گیا کہ ہسپتال 150 بستروں پر مشتمل ہے اور یہاں فی الوقت فیملی میڈیسن، انٹرنل میڈیسن، پیڈیاٹرک، ایمرجنسی میڈیسن، گائنی و آبسٹریٹکس، جنرل سرجری، آرتھوپیڈک، ڈرماٹالوجی، ڈینٹسٹری، ریڈیولوجی اور یورولوجی کے شعبہ جات فعال ہیں۔ آئندہ مرحلے میں گیسٹروانٹرولوجی، کارڈیالوجی، آفتھالمولوجی اور میموگرافی کے شعبے بھی شروع کیے جائیں گے۔ ہطسپتال میں بلڈ بینک اور نیوٹریشن پروگرام جیسی سہولتیں بھی دستیاب ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال ہسپتال نے مجموعی طور پر آؤٹ ڈور، جنرل او پی ڈی اور ایمرجنسی 2 لاکھ 90 ہزار مریض، ان ڈور مریض، 8287، سرجریز: 1100، زچہ و بچہ کیسز: 2270، لیب ٹیسٹ: 76 ہزار 200، ایکسریز، الٹراساؤنڈ اور سی ٹی اسکین: 23 ہزار 780 مریض مستفید ہوئے ہیں۔مزید بتایا گیا کہ ہسپتال روزانہ اوسطاً 1000 سے 1200 مریضوں کو خدمات فراہم کر رہا ہے، جہاں علاج معالجے کے ساتھ ساتھ مفت ادویات، لیبارٹری ٹیسٹ اور داخل مریضوں کو کھانے تک کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ ہسپتال پیپر لیس ماحول میں چلایا جا رہا ہے جس میں مریضوں کے میڈیکل ریکارڈ، ٹیسٹ ، ادویات کا ان لائن اور ڈیجیٹل ریکارڈنگ کی جاتی ہے۔ اور عالمی معیار کے جدید طبی آلات سے آراستہ ہے۔تاہم ڈائریکٹر جنرل کو یہ بھی آگاہ کیا گیا کہ ہسپتال کی بجلی کی ضرورت 2 میگاواٹ ہے جس کے لیے الگ فیڈر بچھایا گیا ہے، لیکن تاحال آپریشنل نہ ہونے کے باعث بعض طبی آلات مکمل طور پر فعال نہیں ہو سکے۔ علاوہ ازیں، لوڈشیڈنگ اور وولٹیج کی شدید اتار چڑھاؤ سے طبی آلات کو مستقل نقصان کا خطرہ لاحق رہتا ہے، جس کے باعث اسپتال کے کچھ حصے تاحال مکمل طور پر فنکشنل نہیں ہیں۔ڈائریکٹر جنرل معین الرحمٰن خان نے کہا کہ جی ڈی اے پاک چائنا فرینڈشپ ہسپتال سی پیک کا ایک شاندار منصوبہ ہے، جو نہ صرف گوادر بلکہ کیچ، پنجگور اور ہمسایہ ملک کے سرحدی علاقوں کے عوام کے لیے بھی ایک نعمت ہے۔ ماضی میں معمولی علاج کے لیے بھی عوام کو کراچی یا دیگر شہروں کا رخ کرنا پڑتا تھا، جو عام آدمی کی دسترس سے باہر تھا۔ آج یہ سہولیات ان کے اپنے گھر کے قریب دستیاب ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں ہسپتال کو 300 بستروں تک وسعت دینے کے ساتھ ساتھ ایک میڈیکل کالج کے قیام کا منصوبہ بھی زیر غور ہے، جو سی پیک فیز ٹو کا حصہ ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہاں ایک میڈیکل ٹیکنالوجیز اسکول کا بھی آغاز کیا جا رہا ہے تاکہ مقامی سطح پر تربیت یافتہ طبی عملہ تیار ہو سکے۔
خبرنامہ نمبر 5621/2025
کوئٹہ 17اگست۔کمشنر کوئٹہ ڈویژن شاہزیب خان نے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کیپٹن(ر)مہراللہ بادینی اور پروجیکٹ ڈائریکٹر کوئٹہ ڈویلپمنٹ پروجیکٹ (کیو ڈی پی) رفیق بلوچ کے ہمراہ کوئٹہ شہر میں جاری مخلتف ترقیاتی منصوبوں کا تفصیلی دورہ کیا۔اس دورے کے دوران پرنس روڈ، امداد چوک، گاہی خان چوک، کسٹم چوک سریاب، گولی مار چوک سبی روڈ، سمنگلی روڈ بورڈ آفس، صفا کوئٹہ ڈمپنگ پوائنٹ سمیت مختلف جاری ترقیاتی منصوبوں کا معائنہ کیا گیا۔ پی ڈی کیو ڈی پی رفیق بلوچ نے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کو شہر میں جاری تمام منصوبوں پر کام کی پیشرفت اور مسائل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اور اب تک پایہ تکمیل تک پہنچنے والے مراحل سے آگاہ کیا۔اس موقع پر کمشنر کوئٹہ ڈویژن شاہزیب خان کاکڑ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ تمام ترقیاتی منصوبوں کو جلد از جلد اور مقررہ وقت میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے اور جاری کام کی رفتار میں مزید تیزی لائی جائے تاکہ عوام الناس کی مشکلات میں کمی اور بروقت ان منصوبوں کے ثمرات سے مستفید ہوسکیں۔انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبے عوام کی سہولت اور شہر کی خوبصورتی کے لیے نہایت اہم ہیں۔لہذا معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔کمشنر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ضلعی انتظامیہ اور تمام متعلقہ ادارے باہمی تعاون سے ترقیاتی منصوبوں کو وقت مقررہ میں مکمل کریں گے تاکہ کوئٹہ شہر کے مسائل میں کمی اور شہریوں کو بہتر سہولیات فراہم کی جاسکیں۔اس موقع پر کمشنر کوئٹہ ڈویژن نے مشرقی بائی پاس پر واقع ویسٹ ڈمپنگ سائٹ کا بھی دورہ کیا۔
خبرنامہ نمبر 5622/2025
سبی 17 اگست :مون سون بارشوں اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ضلعی انتظامیہ کے رابطہ نمبر جاری
حالیہ مون سون بارشوں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری کارروائی اور بروقت اطلاع کے لیے ضلعی انتظامیہ سبی نے شہریوں کے لیے رابطہ نمبر جاری کر دیے ہیں۔ڈپٹی کمشنر سبی میجر (ر) الیاس کبزئی کے مطابق شہری کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ محکموں سے درج ذیل نمبروں پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر سبی: 08333921223
پی ایس ٹو ڈپٹی کمشنر، فہیم احمد
03337723629
اسسٹنٹ کمشنر سبی، منصور علی شاہ:
0333-7551205
اسسٹنٹ کمشنر لہڑی، بہادر بنگلزئی:
0315-8114488
ایگزیکٹو انجینئر ایریگیشن سبی، خادم حسین:
0332-8818624
ایگزیکٹو انجینئر روڈ سبی، نعمان صدیق:
0300-9386600
چیف آفیسر میونسپل کمیٹی سبی، سیف اللہ سیلاچی
0333-7713550
مزید برآں شہری فلڈ کنٹرول روم ڈپٹی کمشنر آفس سبی کے نمبروں
0833-921223 اور
0833-921011 جبکہ لیویز کنٹرول روم سبی کے نمبر
0833-921250 پر بھی براہ راست رابطہ کر سکتے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال یا بارشوں سے متاثرہ حالات میں بروقت اطلاع دے کر ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں تعاون کریں۔
خبرنامہ نمبر 5623/2025
لورالائی17 اگست::پی پی ایچ آئی لورالائی کے زیرِ اہتمام ماہانہ کارکردگی کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر لورالائی نور علی کاکڑ، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر عبدالحلیم اوتمان خیل، پی پی ایچ آئی کے نمائندگان اور دیگر افسران نے بھرپور شرکت کی۔اجلاس میں ضلع بھر میں صحت عامہ کی موجودہ صورتحال، کارکردگی کے مختلف پہلوؤں اور عوام کو فراہم کی جانے والی سہولیات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ شرکاء نے صحت کے شعبے کو مزید بہتر بنانے کے لیے اہم تجاویز پیش کیں اور مستقبل کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نور علی کاکڑ نے کہا کہ صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے ضلعی انتظامیہ تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون جاری رکھے گی۔ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر عبدالحلیم اوتمان خیل نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی پی ایچ آئی کے پلیٹ فارم سے صحت کی سہولیات کو مزید مؤثر بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں اور بہت جلد عوام کو اس کے مثبت نتائج دیکھنے کو ملیں گے۔اجلاس کے اختتام پر اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ عوام کی صحت اور فلاح کے لیے ہر ممکن اقدام کیے جائیں گے۔
خبرنامہ نمبر 5624/2025
لورالائی 17 اگست:ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر لورالائی نور علی کاکڑ نے بی آر ایس پی (BRSP) لورالائی کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا۔ اس موقع پر بی آر ایس پی کے نمائندوں نے ضلع میں جاری ترقیاتی، سماجی اور فلاحی منصوبوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ بی آر ایس پی عوامی سہولت، تعلیم، صحت، صاف پانی، اور بنیادی انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے مختلف پروگرام کامیابی سے جاری رکھے ہوئے ہے۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے بی آر ایس پی کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ ایسے ادارے عوامی فلاح و بہبود میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ضلعی انتظامیہ اور بی آر ایس پی مل کر لورالائی کی ترقی و خوشحالی کے لیے مزید بہتر اقدامات اٹھائیں گے تاکہ عوام کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی لائی جا سکے۔آخر میں ایڈینشل ڈپٹی کمشنر لورالائی ، نور علی کاکڑ نے بی آر ایس پی ٹیم کے جذبے اور محنت کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ حکومت اور سماجی اداروں کی باہمی کوششیں ہی عوامی خدمت کو یقینی بنا سکتی ہیں۔
خبرنامہ نمبر 5625/2025
لورالائی 17اگست۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس لورالائی رینج جنید احمد شیخ کے ہدایات پر ایس ایس پی لورالائی احمد سلطان کی خصوصی احکامات پر پولیس تھانہ صادق علی شہید صدر نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے آلٹو کار گاڈی سے بھاری مقدار میں منشیات(چرس اور شیشہ) برآمد کرلی۔ایس ڈی پی او کریم مندوخیل کے زیر نگرانی اور ایس ایچ او تھانہ صادق علی شہید صدر سب انسپکٹر مشتاق احمد کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے کارروائی کے دوران ایک آلٹو کار سے 22 کلو (22000 گرام) چرس اور 5 کلو شیشہ (آئس) برآمد کرلی۔کارروائی میں ملزم حسین خان ولد قاسم خان ساکن واپڈا کینٹ بہادر پور رحیم یار خان کو گرفتار کرلیا گیا۔ملزم کے خلاف کنٹرول آف نارکوٹکس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، تفتیش پولیس کررہی ہے
خبرنامہ نمبر 5606/2025کوئٹہ 16اگست:کوئٹہ (آن لائن) وفاقی حکومت کی جانب سے سابق آئی جی پولیس…