Categories: News

12th-October-2025

خبرنامہ نمبر 7612/2025
کوئٹہ، 12 اکتوبر :عدالتِ عالیہ بلوچستان نے ایک اہم اور تاریخی فیصلے میں قرار دیا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 (ATA) کے تحت سزا یافتہ قیدی کسی بھی قسم کی خصوصی یا عام معافی کے قانونی حق دار نہیں۔ عدالت نے واضح کیا کہ دفعہ 21-ایف کے تحت دہشت گردی کے مجرموں کے لیے معافی یا سزا میں کمی کی کوئی گنجائش موجود نہیں، اور اس شق میں کسی قسم کی تشریح یا نرمی ممکن نہیں۔ جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جسٹس نجم الدین مینگل پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 2023 اور 2024 میں دائر متفرق آئینی درخواستوں پر مشترکہ فیصلہ سناتے ہوئے تمام پٹیشنز خارج کر دیں۔ فیصلے کے مطابق، درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 45 کے تحت صدرِ مملکت کی معافی اور پاکستان جیل قوانین 1978 کے تحت عام یا خصوصی رعایت کا حق حاصل ہے۔ تاہم عدالت نے قرار دیا کہ 2001 میں دفعہ 21-ایف کے اضافے کا مقصد ہی یہ تھا کہ دہشت گردی کے مجرموں کو ہمیشہ کے لیے معافی کے دائرے سے خارج کیا جائے۔ عدالت نے قرار دیا کہ یہ قانون سازی عوامی سلامتی کے تحفظ اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر میں شعوری اور دانستہ طور پر کی گئی تھی۔ عدالت کے مطابق انسدادِ دہشت گردی ایکٹ ایک خصوصی قانون ہے جو عام قوانین، بشمول جیل ایکٹ 1894، پر فوقیت رکھتا ہے۔
عدالت نے اس مؤقف کو بھی مسترد کر دیا کہ دہشت گردی کے مجرموں کو معافی سے محروم رکھنا آئین کے آرٹیکل 25 (قانون کے سامنے مساوات) کی خلاف ورزی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ دہشت گردی کے تمام مجرم ایک علیحدہ قانونی طبقہ تشکیل دیتے ہیں، اس لیے ان پر یکساں قانون کا اطلاق امتیازی نہیں بلکہ معقول درجہ بندی ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ کے معروف مقدمات — شیروانی کیس، حکومتِ بلوچستان بنام عزیز اللہ، اور ڈاکٹر مبشر حسن بنام فیڈریشن آف پاکستان — کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معقول بنیاد پر کی گئی درجہ بندی آئینی طور پر درست ہے۔ فیصلے میں محکمہ داخلہ، انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات اور متعلقہ سپرنٹنڈنٹس کو ہدایت کی گئی کہ قانون کے منافی دی گئی تمام معافیاں فوری طور پر واپس لی جائیں، اور متعلقہ قیدیوں کی سزاؤں کا ازسرِنو تعین کیا جائے۔ عدالت نے مزید حکم دیا کہ آئندہ کسی بھی معافی یا رعایت کے اجرا میں تمام قانونی تقاضوں کی مکمل پاسداری کی جائے، بصورتِ دیگر ذمہ دار افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کی جا سکتی ہے۔دو رکنی بینچ کے معزز ججز نے ہدایت دی کہ فیصلے کی مصدقہ نقول سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری قانون و انصاف، ایڈووکیٹ جنرل، پراسیکیوٹر جنرل، سیکرٹری داخلہ و قبائلی امور، سیکرٹری قانون بلوچستان اور آئی جی جیل خانہ جات کو فوری طور پر ارسال کی جائیں تاکہ عدالتی احکامات پر بلا تاخیر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔ عدالت نے مزید ہدایت کی کہ تمام سزا یافتہ قیدی — خواہ وہ عمر قید کے ہوں یا قلیل مدتی سزا والے — اپنی بنیادی سزا کا کم از کم دو تہائی حصہ لازمی کاٹیں۔ یہ اصول پاکستان جیل قوانین 1978 کے قاعدہ 217 کے تحت لازم ہے، اور اس سے صرف وہی قیدی مستثنیٰ ہوں گے جنہیں قانون کے مطابق غیر معمولی معافی دی گئی ہو۔عدالت نے آئی جی جیل خانہ جات بلوچستان کو یہ بھی ہدایت کی کہ قیدی عجب خان کو دی گئی بی کلاس سہولت کا دوبارہ جائزہ لیا جائے اور صوبے بھر میں بی کلاس حاصل کرنے والے تمام قیدیوں کی فہرست عدالت میں پیش کی جائے۔فیصلے میں کہا گیا کہ بعض قیدیوں کو دی گئی قبل از وقت رہائیاں اور برائے نام فہرستیں من مانی، امتیازی اور غیر قانونی ہیں، جو آئین کے آرٹیکل 4، 9 اور 25 کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ عدالت نے سپریم کورٹ کے فیصلوں عبدالمالک بنام ریاست (PLD 2006 SC 365) اور نظر حسین کیس (PLD 2010 SC 1021) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ صدرِ پاکستان کو آرٹیکل 45 کے تحت سزا معاف یا کم کرنے کا اختیار حاصل ہے، مگر یہ اختیارات اسلامی اصولوں اور ریاستی پالیسی سے ہم آہنگ ہونے چاہئیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ ریاست مخالف سرگرمیوں، قتل، زنا، دہشت گردی، اغوا برائے تاوان اور ڈکیتی جیسے سنگین جرائم میں ملوث قیدیوں کو معافی کے دائرے سے خارج کرنا نہ صرف قانونی بلکہ پالیسی کے لحاظ سے درست ہے۔ عدالت نے سخت تشویش کا اظہار کیا کہ متعدد قیدیوں کو اصل سزا سے کہیں زیادہ معافیاں دی گئیں۔ مثال کے طور پر ایک قیدی سونا خان نے صرف 9 سال 4 ماہ سزا کاٹی مگر 15 سال سے زائد معافی حاصل کی، جبکہ امان اللہ نے 8 سال قید کے بعد 9 سال سے زائد رعایت پائی۔ عدالت نے اسے قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات انصاف کے بنیادی اصولوں کو مجروح کرتے ہیں۔

خبرنامہ نمبر 7613/2025
گوادر/جیوانی:کمشنر مکران قادر بخش پرکانی کی خصوصی ہدایت پر محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی ٹیم ایس ڈی او داد کریم بلوچ اور انجینئر ساجد سخی کی سربراہی میں جیوانی میں ہنگامی بنیادوں پر پانی کی سپلائی کی مانیٹرنگ کے لیے روانہ ہوئی۔دورے کے دوران ایس ڈی او داد کریم بلوچ اور انجینئر ساجد سخی نے پانی کی سپلائی کے نظام کا تفصیلی جائزہ لیا۔ ٹیم نے موقع پر موجود واٹر باؤزرز کے ذریعے فراہم کیے جانے والے پانی کی مقدار اور معیار (کوالٹی) کو چیک کیا، جبکہ ٹینکروں کی ٹرپ شیٹس اور اسٹیک ہولڈرز کے دستخط بھی باقاعدہ طور پر تصدیق کیے۔متعلقہ انجینئرز نے بتایا کہ شام تک اسٹوریج ٹینک میں خاطر خواہ مقدار میں پانی جمع کر لیا گیا ہے، جس کے بعد شہر کو مختلف برانچوں کے ذریعے پانی کی فراہمی کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔شہریوں نے ضلعی انتظامیہ اور محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جیوانی میں جاری آبی بحران سے نمٹنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے سنجیدہ اور بروقت اقدامات قابلِ تحسین ہیں۔

خبرنامہ نمبر 7614/2025
کوئٹہ۔ محکمہ موسمیات حکومت بلوچستان کے مطابق بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران موسم خشک رہنے کا امکان ہے، جبکہ شمالی اضلاع میں رات اور صبح کے اوقات میں موسم سرد رہے گا۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز صوبے کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک رہا، تاہم ساحلی علاقوں میں جزوی طور پر ابرآلود موسم متوقع ہے۔ پیر کے روز بھی صوبے کے زیادہ تر اضلاع میں موسم خشک جبکہ شمالی علاقوں میں رات اور صبح کے اوقات میں ٹھنڈک برقرار رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے کے کسی مقام پر بارش ریکارڈ نہیں ہوئی۔ سب سے زیادہ درجہ حرارت نوکنڈی میں 35 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

خبرنامہ نمبر 7615/2025
سبی 12 اکتوبر:ڈپٹی کمشنر سبی میجر(ر) الیاس کبزئی نے گزشتہ روز بلوچستان اسپیشل ڈیولپمنٹ انیشیٹو (BSDI) کے تحت مختلف اسکولوں میں سولرائزیشن کے مکمل ہونے والے منصوبوں کا افتتاح کیا۔ افتتاحی تقاریب میں ونگ کمانڈر کرنل زبیر، اسسٹنٹ کمشنر سبی منصور علی شاہ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر عبدالستار لانگو سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے۔ منصوبے کے تحت گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول گلوشہر، گرلز مڈل اسکول کلی مکرانی، بوائز مڈل اسکول کلی درمحمد ہانبھی میں 6 کے وی جبکہ گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول خجک اور بوائز ہائی اسکول کڑک میں 10 کے وی کے سولر سسٹم نصب کیے گئے۔ گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول خجک اور کڑک کے منصوبوں کا افتتاح 122 ونگ کمانڈر کرنل عبدالمنان نے کیا، جبکہ دیگر اسکولوں کے سولرائزیشن منصوبوں کا افتتاح ڈپٹی کمشنر سبی نے اسکولوں کے طلباء و طالبات سے کرایا تاکہ نوجوان نسل میں شمولیت اور ذمہ داری کا جذبہ پیدا ہو۔ ان تمام منصوبوں پر مجموعی طور پر 21.6 ملین روپے کی لاگت آئی۔اس موقع پر طلباء و طالبات اور اساتذہ نے خوشی و اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سولر سسٹم کی بدولت اب تعلیمی سرگرمیاں بغیر رکاوٹ کے جاری رہیں گی۔ علاقے کے معتبرین نے حکومت بلوچستان اور ضلعی انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبے تعلیمی ترقی میں سنگِ میل ثابت ہوں گے۔ ڈپٹی کمشنر سبی میجر(ر) الیاس کبزئی نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں توانائی کے پائیدار ذرائع کی فراہمی حکومت بلوچستان کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضلعی انتظامیہ عوامی خدمت اور ترقی کے ہر منصوبے کو شفافیت، رفتار اور معیار کے ساتھ مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے، تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک روشن اور مستحکم مستقبل فراہم کیا جا سکے۔

خبرنامہ نمبر 7616/2025
بختیار آباد/لہڑی 12 اکتوبر
بلوچستان اسپیشل ڈیولپمنٹ انیشیٹو (BSDI) کے تحت ضلع سبی میں ترقیاتی منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے اور عوام کو ان کے ثمرات براہِ راست مل رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں گزشتہ روز تحصیل بختیار آباد اور لہڑی میں مختلف سولرائزیشن منصوبوں کا افتتاح کیا گیا۔ بنیادی مرکز صحت ٹی اے رحمان میں سولرائزیشن کا منصوبہ 1.20 ملین روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا جس کا افتتاح کیا گیا۔ اسی طرح بی ایچ یو ریلو میاں خان میں بھی 1.20 ملین روپے کی لاگت سے سولر سسٹم نصب کر کے منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا۔ علاقے کے عوام نے ان منصوبوں پر حکومت بلوچستان، فرنٹیئر کور اور ڈپٹی کمشنر سبی میجر(ر) الیاس کبزئی سمیت ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا ہے، جو ان کی بھرپور دلچسپی اور عملی کاوشوں کا ثبوت ہے۔ مزید برآں اقلیتی برادری کے لیے بھی BSDI کے تحت متعدد ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔ اسی سلسلے میں اسسٹنٹ کمشنر بختیار آباد میر بہادر خان بنگلزئی نے تحصیل لہڑی کے علاقے تریہڑ میں واقع گرو گوبند سنگھ مندر کے جاری ترقیاتی کاموں کا معائنہ کیا۔ضلعی انتظامیہ سبی کے مطابق BSDI کے تحت جاری منصوبوں کا مقصد عوامی فلاح و سہولت کے لیے دیرپا تبدیلی لانا ہے، تاکہ شہریوں کو صحت، تعلیم اور توانائی کے شعبوں میں بہتر سہولیات میسر آ سکیں۔ ان منصوبوں کی تکمیل سے ضلع سبی کے دور دراز علاقوں میں بنیادی سہولیات کا معیار نمایاں طور پر بہتر ہو رہا ہے، جو ایک روشن اور خوشحال بلوچستان کی جانب اہم قدم ہے۔

خبرنامہ نمبر 7617/2025
اسلام آباد12 اکتوبر: گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان اکثر اپنے قیمتی معدنیات، سی پیک منصوبہ یا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آنے کے بعد سرخیوں میں رہتا ہے لیکن آج پہلی مرتبہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بلوچستان کو خصوصی طور پر سیاحت اور ثقافتی نقطہ نظر سے ملک بھر میں نمائش کیلئے پیش کیا جا رہا ہے. یہ واقعی ایک قابل تعریف کاوش ہے۔ کامیاب فیسٹیول کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ لوک ورثہ اسلام آباد میں محکمہ سیاحت و ثقافت کے زیر اہتمام تین روزہ بلوچستان گرینڈ ٹورازم فیسٹیول کے مثبت اور تعمیری نتائج برآمد ہوں گے اور بین الاقوامی سطح پر بلوچستان کی خوبصورتی کو اجاگر کرنے کیلئے نئی راہیں متعین ہو جائیں گئیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لوک ورثہ اسلام آباد میں محکمہ سیاحت و ثقافت کے زیر اہتمام تین روزہ بلوچستان گرینڈ ٹورازم فیسٹیول کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر صوبائی وزیر میر عاصم کرد گیلو، پارلیمانی سیکرٹری نوابزادہ زرین مگسی, پارلیمانی سیکرٹری برائے یوتھ افیئرز نوابزادہ جمال رئیسانی اور ڈائریکٹر کلچر داود ترین سمیت ہنرمندوں، فنکاروں اور گلوکاروں کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی. شرکاء سے خطاب میں گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اس گرینڈ فیسٹیول میں مقامی ہنرمندوں، فنکاروں اور گلوکاروں کو بھی مشغول رکھے ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں تصویری نمائش، دستکاری، موسیقی، اور ثقافتی زندگی اچھی طرح سے پبلسٹی حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا منظرنامہ ناقابل یقین حد تک متنوع ہے. صحرا سے لیکر ساحلی پٹی تک، بلند و بالا پہاڑوں سے لیکر شاندار نیلے پانی کے ساحل تک، قدیم تہذیبوں سے لیکر شاندار قومی اقدار و روایات تک موجود ہیں۔ گورنر مندوخیل نے اس یقین کا اظہار کیا کہ بلوچستان میں سیاحت اور ثقافت کو فروغ دینے سے نہ صرف سرمایہ کاری آئیگی بلکہ مقامی سطح پر معیشت کو بھی نمایاں طور پر تقویت ملے گی۔ گورنر بلوچستان نے منتظمین کو صوبائی دارالحکومت کوئٹہ ایسے شاندار پروگرام کے انعقاد کے حوالے سے اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا. بعدازاں گورنربلوچستان مقامی فنکاروں اور گلوکاروں سے ملے اور فیسٹیول میں تصویری نمائش، دستکاری، موسیقی اور دیگر رکھے گئے ثقافتی آئٹمز میں ذاتی دلچسپی لی. آخر میں گورنر بلوچستان نے گرینڈ فیسٹیول کے منتظمین، آرٹسٹوں اور مہمانوں میں یادگاری شیلڈز تقسیم کیے.

خبرنامہ نمبر 7618/2025
حب۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ڈویلپمنٹ بلوچستان زاہد سلیم نے حب اور گڈانی کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا دورہ کیا اور جاری کاموں کے معیار کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر حب نثار احمد لانگو، مختلف محکموں کے ایکسین اور چیئرمین میونسپل کمیٹی گڈانی وڈیرہ جان بلوچ بھی ان کے ہمراہ تھے۔دورے کے دوران ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے جاری اسکیموں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ تمام منصوبے مقررہ معیار اور وقت کے اندر مکمل کیے جائیں تاکہ عوام ان کے ثمرات سے جلد مستفید ہوسکیں۔بعد ازاں ایڈیشنل چیف سیکرٹری ڈویلپمنٹ نے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کا بھی دورہ کیا، جہاں انہوں نے صنعتی سرگرمیوں اور مزدوروں کے کام کے حالات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ حفاظتی اقدامات پر خاص توجہ دی جائے اور مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔

خبرنامہ نمبر 7619/2025
پشین 12 اکتوبر:ڈپٹی کمشنر منصور احمد قاضی کی ہدایت پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر(ریونیو) عبدالوہاب خان ناصر نے بچے کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلا کر قومی انسداد پولیو مہم کا افتتاح کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسداد پولیو مہم کو کامیابی سے ہمکنار کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے،والدین اپنے بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے ضرور پلائیں تاکہ انہیں عمر بھر کی معزوری سے محفوظ رکھا جا سکے،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ضلع پشین میں پولیو ویکسین کی مدد سے پانچ سال سے کم عمر کے 133786 بچوں کو پولیو کے متاثر ہونے سے بچانے کے لیے ضلعی انتظامیہ اور پولیو ورکرز سنجیدگی سے مصروف عمل ہے،انہوں نے کہا کہ ضلع کے 4 تحصیلوں کے 46 یونین کونسلوں میں 668 ٹیموں کی مدد سے گھر گھر جا کے پولیو سے بچاؤ کےقطرے پلانے کا مقررہ ہدف حاصل کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کئے گئے ہیں،جبکہ اس موقع پر بچوں کی قوت مدافعت کو مضبوط کرنے کے لیے وٹامن A کی اضافی خوراک بھی دی جائے گی،تاکہ ہمارے بچے دیگر متعدد بیماریوں سے بھی محفوظ رہ سکیں،تاہم پولیو ورکرز کی ٹیموں کی حفاظت کیلئے 272 پولیس اور 569 لیویز اہلکاران سیکورٹی کے فرائض سر انجام دیں گے،تاکہ مہم کو کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عبدالوہاب ناصر نے ضلع کے ذالشعور عوام سے اپیل کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ وہ پولیو ٹیموں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے اپنے بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے ضرور پلوائیں،کیونکہ پولیو سے پاک پاکستان ہمارا مشترکہ ہدف ہے،اس ضمن میں والدین کے ساتھ ساتھ محکمہ صحت،پولیو ورکرز،علماء کرام،سیاسی و قبائلی عمائدین سمیت تمام مکاتب فکر سے منسلک افراد کا کردار بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

خبرنامہ نمبر 7620/2025
اسلام آباد۔ 12 اکتوبر: محکمہ ثقافت، سیاحت و آثارِ قدیمہ حکومتِ بلوچستان کے زیرِ اہتمام گرینڈ ٹورزم فیسٹیول کے تیسرے اور اخری روز “بلوچستان میں سرمایہ کاری کے مواقع” کے موضوع پر ایک پینل ڈسکشن لوک ورثہ اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں ماہرینِ معیشت، تعلیم، سیاحت اور کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔ پینل میں عمیر خٹک (ڈائریکٹر بزنس اینڈ انویسٹمنٹ جی ٹی پی ایل)، پروفیسر ڈاکٹر زینب بی بی (ڈین فیکلٹی آف مینجمنٹ اینڈ انفارمیشن، یونیورسٹی آف بلوچستان)، قائم لاشاری اور دیگر ماہرین نے حصہ لیا۔ تقریب میں بلوچستان میں سرمایہ کاری کے مواقع پر تفصیلی گفتگو کی گئی جس میں ماہرین نے صوبے کے مختلف شعبوں میں ترقی و سرمایہ کاری کے امکانات کو اجاگر کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری ثقافت، سیاحت و آثارِ قدیمہ سہیل الرحمن بلوچ، ڈائریکٹر ثقافت ڈاکٹر داؤد ترین، ڈائریکٹر سیاحت ہاشم کھیتران، ڈائریکٹر آثارِ قدیمہ اقبال بلوچ سمیت طلبہ، کاروباری برادری اور دیگر معزز شخصیات بھی شریک تھیں۔ پینل کے شرکاء نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب کسی صوبے نے اسلام آباد میں اس سطح پر اپنے سرمایہ کاری مواقع اور ثقافتی امکانات کو شوکیس کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے کوسٹل علاقوں کی ترقی کے لیے 250 ملین روپے مختص کیے ہیں جو صوبے کی معیشت کے استحکام کی سمت ایک اہم قدم ہے۔ ماہرین نے زور دیا کہ بلوچستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے جامع قانون سازی اور سیاحتی اتھارٹی کے قیام کی اشد ضرورت ہے تاکہ نجی شعبے کو اعتماد اور سرمایہ کاری کے مواقع میسر آئیں۔ شرکاء نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، اور کمیونٹی کو بااختیار بنائے بغیر پائیدار ترقی ممکن نہیں۔ پینل میں اس امر پر بھی زور دیا گیا کہ بلوچستان کے ساحلی اور سمندری راستوں کو زائرین اور تجارتی نقل و حمل کے لیے استعمال میں لایا جائے، کیونکہ سمندری آمد و رفت ہوائی سفر کا سستا اور مؤثر متبادل بن سکتی ہے۔ بلوچستان کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو بھی سرمایہ کاری کے عمل میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی تاکہ مقامی کاروباری طبقہ ترقی کے عمل میں براہِ راست شریک ہو۔شرکاء نے بتایا کہ بلوچستان حکومت نے سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ون ونڈو آپریشن پروگرام شروع کیا ہے، جس سے سرمایہ کاروں کو کام کے آغاز میں بھرپور سہولتیں فراہم ہوں گی۔ مزید یہ کہ گڈانی ساحل کے قریب کرکٹ گراؤنڈ کی تعمیر سے متعلق منصوبہ بندی بھی جاری ہے جو ساحلی سیاحت کے فروغ میں مددگار ثابت ہوگی۔ پینل کے آخر میں مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے پاس قدرتی وسائل، ساحلی خوبصورتی اور ثقافتی تنوع کی فراوانی موجود ہے، تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ سرمایہ کاری کے نظام کو بین الاقوامی تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے تاکہ بیرونی سرمایہ کاروں کو متوجہ کیا جا سکے۔
بلوچستان کے پُرکشش ساحل، معدنی وسائل اور تاریخی مقامات سرمایہ کاری کے بے پناہ امکانات رکھتے ہیں — اگر انہیں جدید طرزِ حکمرانی، قانون سازی اور عوامی شراکت سے جوڑا جائے تو بلوچستان نہ صرف خود کفیل بن سکتا ہے بلکہ پاکستان کی معیشت کو نئی سمت بھی دے سکتا ہے۔

خبرنامہ نمبر 7621/2025
پارلیمانی سیکرٹری برائے ثقافت، سیاحت و آثارِ قدیمہ نوابزادہ میر زرین مگسی نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں منعقدہ تین روزہ بلوچستان گرینڈ ٹورزم فیسٹیول میں عوام کی غیر معمولی شرکت سے ان کے حوصلے بلند ہوئے ہیں، اور وہ اپنی ٹیم کے ساتھ بلوچستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے مزید متحرک کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ فیسٹیول کے کامیاب انعقاد سے یہ ثابت ہوا ہے کہ بلوچستان امن، ثقافت، محبت اور مہمان نوازی کی سرزمین ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایونٹ محض ایک تقریب نہیں بلکہ ایک تسلسل کا آغاز ہے، جسے آئندہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی منعقد کیا جائے گا تاکہ بلوچستان کا مثبت، پرامن اور خوشحال چہرہ اجاگر کیا جا سکے۔
نوابزادہ زرین مگسی نے کہا کہ وہ ایک ایسی جامع پالیسی مرتب کر رہے ہیں جس کے تحت سیاحت کے فروغ کے لیے شروع کیے گئے منصوبے مستقل بنیادوں پر جاری رہیں گے، تاکہ مستقبل میں جو بھی حکومت یا قیادت آئے وہ انہی پالیسیوں کو آگے بڑھا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاحتی سرگرمیوں کے فروغ سے بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے، جس سے صوبے میں معاشی سرگرمیوں کو بھی تقویت ملے گی۔ نوابزادہ زرین مگسی نے وزیرِاعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل، وفاقی وزیر برائے تجارت و کامرس جام کمال خان، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، صوبائی وزیرِ ریونیو میر عاصم کرد گیلو، رکن قومی اسمبلی جمال خان رئیسانی، افتاب رانا، لوک ورثہ اسلام آباد کے اعلیٰ حکام، حکومت بلوچستان کے دیگر محکموں اعلی حکام جنہوں نے فیسٹیول میں سٹالز لگائے اور محکمہ ثقافت، سیاحت و آثارِ قدیمہ بلوچستان کے افسران — سیکرٹری سہیل الرحمن بلوچ، ڈائریکٹر ثقافت ڈاکٹر داؤد خان ترین، ڈائریکٹر سیاحت ہاشم کھیتران، ڈائریکٹر آثارِ قدیمہ جمیل بلوچ — سمیت پوری ٹیم کا شکریہ ادا کیا جن کی کاوشوں سے فیسٹیول کامیابی سے ہمکنار ہوا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو اپنی ثقافت، روایات اور مثبت اقدار دنیا کے سامنے پیش کرنی چاہئیں، کیونکہ یہی صوبے کا اصل تشخص ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ 25 سال بعد بلوچستان کا تھیٹر دوبارہ زندہ ہوا ہے، جو فیسٹیول کی ایک تاریخی کامیابی ہے اور صوبے میں فنونِ لطیفہ کی بحالی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

خبرنامہ نمبر 7622/2025
اسلام آباد، 12 اکتوبر :محکمہ ثقافت، سیاحت و آثارِ قدیمہ حکومتِ بلوچستان کے زیرِ اہتمام تین روزہ بلوچستان گرینڈ ٹورزم فیسٹیول رنگا رنگ تقاریب کے بعد اسلام آباد میں شاندار انداز میں اختتام پذیر ہوا۔فیسٹیول کی اختتامی تقریب کے مہمانِ خصوصی گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل تھے، تقریب میں مختلف وفاقی و صوبائی شخصیات، غیر ملکی مہمانوں، سفارتی نمائندوں، ماہرینِ سیاحت، طلبہ، اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ یہ فیسٹیول پارلیمانی سیکرٹری برائے ثقافت، سیاحت و آثارِ قدیمہ نوابزادہ میر زرین مگسی اور سیکرٹری محکمہ ثقافت سہیل الرحمان بلوچ کی خصوصی ہدایات پر منعقد کیا گیا۔محکمہ کے ڈائریکٹر ثقافت ڈاکٹر داؤد خان ترین، ڈائریکٹر سیاحت ہاشم کھیتران اور ڈائریکٹر آثارِ قدیمہ جمیل بلوچ کی فعال قیادت میں محکمہ کی متحرک ٹیم نے اس فیسٹیول کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ فیسٹیول میں بلوچستان کی ثقافت، سیاحت اور آثارِ قدیمہ کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا، جبکہ سرمایہ کاری کے مواقع، سیاحتی امکانات، اور صوبے کے متنوع ثقافتی ورثے پر خصوصی توجہ دی گئی۔تقریب کے دوران صوبے کے تاریخی ورثے اور قدرتی خوبصورتی کو جدید انداز میں پیش کر کے ملکی و بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے نئے امکانات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل، وفاقی وزیر برائے کامرس و تجارت جام کمال خان، رکنِ قومی اسمبلی جمال خان رئیسانی، صوبائی وزراء میر عاصم کرد گیلو، میر لیاقت لہڑی اور دیگر مقررین نے اپنے خطابات میں محکمہ ثقافت، سیاحت و آثارِ قدیمہ کے پارلیمانی سیکرٹری زرین خان مگسی، سیکرٹری سہیل الرحمن بلوچ اور ان کی پوری ٹیم کو بلوچستان گرینڈ ٹورزم فیسٹیول کے شاندار اور کامیاب انعقاد پر خراجِ تحسین پیش کیا۔مقررین نے کہا کہ یہ ایونٹ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کی سیاحتی اور ثقافتی تاریخ میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ وفاقی دارالحکومت میں بلوچستان کی ثقافت، روایات، قدرتی حسن، دستکاریوں اور عوامی صلاحیتوں کو بھرپور انداز میں پیش کیا گیا، جس سے صوبے کی مثبت شناخت کو اجاگر کرنے میں مدد ملی۔مقررین نے مزید کہا کہ محکمہ ثقافت و سیاحت کی ٹیم نے انتہائی پیشہ ورانہ مہارت اور لگن کے ساتھ بلوچستان کے حقیقی رنگ، مہمان نوازی اور تنوع کو دنیا کے سامنے پیش کیا، جس پر وہ مبارک باد کی مستحق ہے۔انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ آئندہ برسوں میں ایسے پروگراموں کا تسلسل برقرار رکھا جائے گا تاکہ بلوچستان کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر سیاحتی و ثقافتی مرکز کے طور پر فروغ دیا جا سکے۔ ڈائریکٹر ثقافت ڈاکٹر داؤد خان ترین نے بلوچستان کی ثقافتی شناخت کو اجاگر کرنے کے لیے براہِ راست تھیٹر پرفارمنسز پیش کیں جن میں مشہور کہانیاں “ہانی و شے مرید”، “ولایتی مہمان دیسی میزبان”، “مست توکلی” اور “بیمر” شامل تھیں۔ان پرفارمنسز نے نہ صرف حاضرین کو محظوظ کیا بلکہ بلوچستان کی مہمان نوازی، ثقافتی تنوع، عوامی اقدار اور صوبے کو درپیش چیلنجز کو فنکارانہ انداز میں اجاگر کیا۔اختتامی تقریب میں مقررین نے کہا کہ اس طرح کے فیسٹیول بلوچستان کے مثبت تشخص، سیاحتی امکانات اور ثقافتی فروغ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوں گے۔انہوں نے محکمہ ثقافت و سیاحت کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اپنی ثقافت، قدرتی حسن اور تاریخی ورثے کے باعث دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے پرکشش مقام ہے۔

خبرنامہ نمبر 7623/2025
کوئٹہ12 اکتوبر:سیکرٹری پروانشل ٹرانسپورٹ اتھارٹی بلوچستان وحید شریف عمرانی نے کوئٹہ جیکب آباد روٹ پر مسافر سے کرایوں میں من مانے اضافے اور مسافروں کے ساتھ ناروا سلوک کی اطلاعات پر فوری نوٹس لے لیا ہے۔اس حوالے سے اسسٹنٹ پی ٹی اے بلوچستان حاجی جان محمد نے گاہی خان چوک اور موسی کالونی اڈے پر ویگنوں اور بسوں کے کرایہ کی جانچ پڑتال کی اور موقع پر ٹرانسپورٹروں کر ہدایت کی کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ کرایہ نامے کے مطابق کرایہ وصول کریں دوسری جانب مسافروں کو چھتوں پر بٹھانے سے گریز کریں کیونکہ حادثات رونما ہوسکتے ہیں۔۔ انہوں نے سیکرٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کوئٹہ،سبی ،نصیر آباد ،ایس ایس پی ٹریفک، اور متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو ہدایت جاری کی ہیں کہ تمام مسافر وین سروسز کے کرایوں کی تفصیلی جانچ کی جائے،غیر قانونی اضافے کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور مسافروں سے بدتمیزی یا زبردستی گاڑی سے اتارنے والے ڈرائیورز اور عملے کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ مسافروں کی سہولت کے لیے کرایہ نامہ ہر اڈے اور گاڑی میں نمایاں طور پر آویزاں کی جائے، تاکہ عوام کو علم ہو کہ درست کرایہ کیا ہے۔سیکرٹری پی ٹی اے نے واضح کیا کہ اگر کسی وین سروس نے خلاف ورزی کی تو ان کا روٹ پرمٹ منسوخ کر دیا جائے گا۔

خبرنامہ نمبر 7624/2025
گلستان 12 اکتوبر: محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن و انسدادِ منشیات فورس (ANF) کی جانب سے آپریشن تحصیل گلستان کے پانچویں روز کارروائیاں جاری رہیں، جن کے دوران گلستان کاریز، خرگئی، اغبرگئی اور ملحقہ علاقوں میں مجموعی طور پر 135 ایکڑ پر مشتمل منشیات کی فصل تلف کر دی گئی۔ترجمان کے مطابق، تلف شدہ رقبے میں سے 105 ایکڑ رقبہ فورسز نے موقع پر تباہ کیا جبکہ 30 ایکڑ رقبہ پانی کی کمی کے باعث خود بخود ضائع ہو گیا۔ اس طرح ضلع قلعہ عبداللہ میں مجموعی طور پر منشیات کی کاشت کا تلف شدہ رقبہ 1744 ایکڑ تک پہنچ گیا ہےکارروائیوں کے دوران ایک ایف آئی آر درج کی گئی جس کے بعد آپریشن تحصیل گلستان کے تحت ضلع میں درج مقدمات کی کل تعداد 19 ہو گئی ہےمحکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن اور اے این ایف کی یہ مشترکہ کارروائیاں بلوچستان میں منشیات کی غیر قانونی کاشت کے خاتمے کے لیے جاری جامع حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔ اب تک 1744 ایکڑ رقبے پر منشیات کی فصل کی تلفی اس بات کا ثبوت ہے کہ فورسز منشیات کی لعنت کے خاتمے کے لیے پُرعزم، مربوط اور مسلسل کوششیں کر رہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ کارروائیاں نہ صرف منشیات کی پیداوار کے نیٹ ورکس کو متاثر کر رہی ہیں بلکہ علاقے میں امن، استحکام اور سماجی ترقی کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کر رہی ہیں۔

خبرنامہ نمبر 7625/2025
پنجگور، 11اکتوبر :پنجگور میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی ٹیم نے ای ٹی او پنجگور کی نگرانی میں سی پیک روڈ پر ٹیکس نادہندگان اور نان کسٹم پیڈ (NCP) گاڑیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے مؤثر کریک ڈاؤن کیا۔محکمہ کے مطابق، کارروائی کے دوران ٹیکس نادہندگان کے خلاف قانونی کارروائیاں عمل میں لائی گئیں جبکہ متعدد نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ مکمل کی گئی۔ اس کارروائی کا مقصد صوبے میں ٹیکس نظام کو مؤثر بنانا اور غیر قانونی گاڑیوں کی نقل و حرکت پر قابو پانا ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن عوامی تعاون کے ساتھ ایسے اقدامات جاری رکھے گا تاکہ ٹیکس دہندگان کی حوصلہ افزائی اور قانون شکن عناصر کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس طرح کی کارروائیاں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی شفافیت، قانون پر عمل درآمد، اور مالی نظم و ضبط کو مضبوط بنانے کے عزم کی عکاسی کرتی ہیں۔

خبرنامہ نمبر 7626/2025
بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر کیپٹن (ر) عبدالخالق خان اچکزئی نے افغانستان کی جانب سے پاکستان کے خلاف جارحانہ رویے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ برادر اسلامی ممالک کو تصادم کے بجائے امن اور بات چیت کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی ملک کے خلاف نہیں ہیں، لیکن پاکستان کے خلاف ہر قسم کی جارحیت ناقابلِ قبول ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان مسائل کا حل صرف مذاکرات اور باہمی احترام کے ذریعے ممکن ہے۔
اسپیکر نے کہا کہ افغان وزیرِ خارجہ کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنا چاہتے ہیں یا بھارت کے اثر و رسوخ میں رہنا چاہتے ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کے فروغ کی کوشش کی ہے، تاہم یکطرفہ اشتعال انگیزی خطے کے امن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

خبرنامہ نمبر 7627/2025
کوئٹہ، 12 اکتوبر:وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے خضدار میں پہلے ورکنگ ویمن ہاسٹل کے قیام پر گہری مسرت اور اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام بلوچستان میں خواتین کی عملی بااختیاری اور محفوظ ماحول کی فراہمی کے حوالے سے ایک سنگِ میل ثابت ہوگا وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خواتین کو باعزت اور محفوظ رہائش فراہم کرنے کا یہ منصوبہ نہ صرف ایک سہولت ہے بلکہ صوبے میں سماجی ترقی اور صنفی مساوات کی جانب اہم پیش رفت ہے انہوں نے اس منصوبے کے لیے صوبائی مشیر برائے ترقیِ نسواں ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کے اقدامات خواتین کے لیے پناہ گاہ ہی نہیں بلکہ اعتماد، عزت اور امید کی نئی راہیں بھی فراہم کرتے ہیں میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کی بہنوں اور بیٹیوں کے لیے اٹھایا گیا یہ بامعنی قدم باعثِ فخر ہے، کیونکہ یہ طرزِ عمل اس وژن کی عکاسی کرتا ہے جس سے حقیقی خواتین بااختیاری کی بنیاد پڑتی ہے وزیر اعلیٰ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ “یہی وہ طرزِ عمل ہے جس سے حقیقی خواتین بااختیاری کا آغاز ہوتا ہے بلوچستان کی خواتین ہمارے معاشرے کی ترقی کا روشن چہرہ ہیں، اور ان کے لیے محفوظ مواقع پیدا کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہےانہوں نے کہا کہ حکومتِ بلوچستان خواتین کی تعلیم، روزگار اور فلاح کے لیے پالیسی سطح پر مزید ٹھوس اقدامات جاری رکھے گی تاکہ ہر شعبے میں خواتین اپنی صلاحیتوں کو اعتماد کے ساتھ بروئے کار لا سکیں۔

خبرنامہ نمبر 7628/2025
کوئٹہ، 12 اکتوبر:وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے فتنہ الخوارج اور سرحد پار سے دشمن عناصر کے خلاف پاک افواج کی کامیاب کارروائیوں پر مکمل اطمینان اور فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے بہادر سپوتوں نے دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملا کر پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ایک پیغام میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وطنِ عزیز کے دفاع میں جامِ شہادت نوش کرنے والے جوان ہماری بہادری، غیرت اور عزم کی حقیقی علامت ہیں۔ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور قوم ان کی یاد ہمیشہ زندہ رکھے گی انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام سمیت پورا پاکستان اپنی بہادر مسلح افواج کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہے۔میر سرفراز بگٹی نے افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال کو سختی سے ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر قیمت پر ملکی خودمختاری اور قومی وقار کا دفاع کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، مگر دفاعِ وطن کے معاملے میں کسی قسم کی مہم جوئی یا جارحیت برداشت نہیں کی جائے گی وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاک فوج کی مؤثر اور بروقت کارروائیوں نے دشمن کے مراکز، تربیتی کیمپوں اور دہشت گرد نیٹ ورکس کو مکمل طور پر ناکارہ بنا دیا ہے، جو مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیت اور عزمِ مصمم کا ثبوت ہے انہوں نے کہا کہ افغان طالبان اور بھارتی سرپرستی میں سرگرم دہشت گرد عناصر کی اشتعال انگیزی خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج نے سرحدی محاذ پر دشمن کو عبرتناک انجام سے دوچار کرکے واضح پیغام دیا ہے کہ ملکی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا وزیر اعلیٰ بلوچستان نے شہداء کے اہلِ خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قوم اپنے شہداء کی قربانیوں پر ناز کرتی ہے اور ان کے خاندانوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے غیور عوام اور بہادر افواج دشمن کے عزائم کو ہمیشہ ناکام بناتے رہیں گے۔

خبرنامہ نمبر 7629/2025
کوئٹہ، 12 اکتوبر:وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن، استحکام اور باہمی احترام کو اولین ترجیح دی ہے، تاہم قومی دفاع اور خودمختاری پر کسی صورت سمجھوتہ ممکن نہیں سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام اپنی بہادر مسلح افواج کے ساتھ چٹان کی طرح مضبوطی سے کھڑے ہیں، جو ہر قسم کی جارحیت کا دوٹوک اور مؤثر جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کی سرحدوں کے تحفظ اور امن و سلامتی کے قیام کے لیے قوم متحد ہے میر سرفراز بگٹی نے واضح کیا کہ سرحد پار دہشت گرد گروہوں کی موجودگی نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو یہ حقیقت تسلیم کرنی ہوگی کہ اس کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف سرگرم گروہوں کی کارروائیاں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی استحکام کے لیے نقصان دہ ہیں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ پاکستان ذمہ دار ریاست کے طور پر ہمیشہ امن اور مذاکرات کے راستے کو ترجیح دیتا رہا ہے، لیکن قومی سلامتی پر آنچ آنے کی صورت میں ریاست اور عوام متحد ہو کر ہر خطرے کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بلوچستان کے عوام اپنی مادرِ وطن کے دفاع اور افواجِ پاکستان کے ساتھ ہمیشہ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہیں گے۔

خبرنامہ نمبر 7630/2025
کوئٹہ۔12 اکتوبر :پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن و صوبائی اسمبلی کے ممبر حاجی علی مدد جتک اپنے حلقے سریاب کے عوام کے حقیقی خادم بن کر دن رات عوامی مسائل کے حل کے لیے سرگرم ہیں۔ آصف آباد میں واقع جتک ہاؤس میں مختلف علاقوں کے عوامی وفود اور شخصیات نے ان سے ملاقات کی، جہاں لوگوں نے اپنے مسائل، شکایات اور علاقے کے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے تفصیل سے آگاہ کیا۔حاجی علی مدد جتک نے تمام وفود کی باتیں نہ صرف تحمل سے سنیں بلکہ موقع پر ہی متعلقہ محکموں کے افسران کو ہدایات جاری کیں تاکہ عوام کے مسائل فوری طور پر حل ہوں۔ عوامی وفود نے پانی، بجلی، سڑکوں اور دیگر بنیادی سہولیات کے حوالے سے اپنے مسائل پیش کیے جن پر حاجی علی مدد جتک نے یقین دہانی کرائی کہ وہ ہر ممکن اقدامات کریں گے تاکہ علاقے کے عوام کو ریلیف دیا جا سکے۔اس موقع پر علاقے کے لوگوں نے کہا کہ حاجی علی مدد جتک نے ہمیشہ ایک عوامی خادم کا کردار ادا کیا ہے اور بغیر کسی تفریق کے ہر شہری کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حاجی علی مدد جتک کی کاوشوں سے علاقے میں ترقیاتی منصوبے شروع ہوئے ہیں اور عوام کو حقیقی ریلیف مل رہا ہے۔عوام نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حاجی علی مدد جتک جیسے نمائندے ہی علاقے کے لیے امید کی کرن ہیں جو ہر وقت عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور عوامی خدمت کو اپنا مشن سمجھتے ہیں۔

خبرنامہ نمبر 7631/2025
کوئٹہ 12 اکتوبر :پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما و رکن صوبائی اسمبلی حاجی علی مدد جتک نے پاک فوج کی ملکی سالمیت اور دفاع کے لیے کی گئی مؤثر کارروائی پر اظہارِ مسرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ پاک سرزمین کا تحفظ ناقابلِ تسخیر ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے دے۔ پاکستان کی بہادر افواج اور عوام ہر محاذ پر ملکی دفاع کے لیے سینہ سپر ہیں اور کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔رکن اسمبلی حاجی علی مدد جتک نے کہا کہ افغانستان کو اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ ایک اچھے ہمسائے کا کردار ادا کرے یا دوسروں کا آلہ کار بننے کا راستہ اختیار کرے۔ پاکستان ہمیشہ خطے میں دیرپا امن کا خواہاں رہا ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ کسی بھی ہمسایہ ملک کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچے۔انہوں نے مزید کہا کہ خطے کے امن و استحکام کے لیے تمام ہمسایہ ممالک کو اپنی ذمہ داریوں کا تعین کرنا ہوگا تاکہ امن و ترقی کا سفر آگے بڑھ سکے۔آخر میں حاجی علی مدد جتک نے واضح کیا کہ پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری ہماری ریڈ لائن ہے، اور کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ پاک سرزمین کی حرمت کو پامال کرے۔

خبرنامہ نمبر 7632/2025
کوئٹہ12 اکتوبر: دہشت گردی کے خاتمے اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جنگ میں جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا ضروری ہے ۔ صوبے میں امن و امان کو برقرار رکھنا کسی چیلنج سے کم نہیں ۔تاہم محدود وسائل اور قلیل تعدا د کے باوجود بلوچستان پولیس بہتر انداز میں کام کر رہی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار آئی جی پولیس بلوچستان محمد طاہر نے قلعہ سیف اللہ میں پولیس دربار میں افسران اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ڈی پی او قلعہ سیف اللہ شاہ رخ اور دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے
آئی جی پولیس بلوچستان محمد طاہر نے پولیس دربار میں پولیس افسران اور جوانوں کے مسائل سنے اور ان کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرا ئی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان پولیس کے افسران اور جوانوں نے پہلے بھی قربانیاں دی ہیں اور اب بھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کر یں گے ۔ قلعہ سیف اللہ پہنچے پر ڈی پی او شاہ رخ اور دیگرسینئر افسران نے آئی جی پولیس بلوچستان محمد طاہر کا پور جوش استقبال کیا اور قلعہ سیف اللہ پولیس کے چاک و چوبند دستے نے آئی جی پولیس کو سلامی بھی پیش کی.

خبرنامہ نمبر 7633/2025
کوئٹہ 12 اکتوبر: وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے ویژن کے تحت بلوچستان حکومت نے صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی کی قیادت میں تعلیمی میدان میں تاریخی پیش رفت کرتے ہوئے ایک شاندار کارنامہ سرانجام دیا ہےصوبے کے 3,862 غیر فعال اسکولوں میں سے 3,144 اسکولوں کو دوبارہ فعال کردیا گیا ہے، جس سے 81 ہزار سے زائد بچوں کو تعلیمی مواقع میسر آگئے ہیں۔ محکمہ تعلیم کے ذرائع کے مطابق یہ اقدام بلوچستان کی تاریخ کا ایک نیا سنگِ میل ہے، جس کے تحت 81 فیصد اسکول بحال کیے گئے،،ایک ایسا ہدف جو ماضی میں کبھی حاصل نہیں کیا گیاوزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان کا مستقبل تعلیم سے وابستہ ہے، اور ہماری بھرپور کوشش ہے کہ صوبے کا کوئی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے ان کی متحرک قیادت اور واضح وژن کے نتیجے میں محکمہ تعلیم میں کئی انقلابی تبدیلیاں رونما ہوئیں، جنہوں نے پورے تعلیمی نظام میں نئی روح پھونک دی ہےسرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس کامیابی میں اساتذہ کی بڑے پیمانے پر تعیناتی نے کلیدی کردار ادا کیا1,866 ایس بی کے اساتذہ فیز۔1 میں تعینات کیے گئے837 کنٹریکٹ اساتذہ فیز۔2 میں شامل ہوئےجبکہ 86 اساتذہ فیز۔3 کے تحت بھرتی کیے گئے290 اسکولوں کو عملے کی از سرِ نو تقسیم کے ذریعے فعال کیا گیا اس عمل میں این سی ایچ ڈی، بی ای سی ایس، پاک فوج، اور ڈپٹی کمشنرز نے بھی بھرپور تعاون کیا کارکردگی کے لحاظ سے پشین، خضدار اور آواران نمایاں اضلاع کے طور پر سامنے آئے پشین میں 230 اسکولوں کی بحالی کے ساتھ 10,076 نئے طلباء داخل ہوئے خضدار میں 7,394 جبکہ آواران میں 6,529 نئے اندراجات رپورٹ ہوئے دور دراز علاقوں جیسے ژوب اور نصیرآباد میں بھی نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی، جہاں پہلے تعلیمی سہولیات نہ ہونے کے برابر تھیں حکام کے مطابق یہ کامیابی بلوچستان میں تعلیمی اصلاحات کا سنگِ بنیاد ہے جو وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی کے اس وژن کی عکاسی کرتی ہے کہ تعلیم ہر دروازے تک پہنچے اور ہر بچہ اپنے خوابوں کی تعبیر پائے اگلے مرحلے میں حکومت اسکولوں کی پائیداری، بنیادی سہولیات، اور اساتذہ کی مستقل دستیابی پر توجہ مرکوز کرے گی یہ مہم بلوچستان کی تاریخ کی سب سے بڑی تعلیمی بحالی کی کوشش قرار دی جا رہی ہے جو ایک باہوش، باعلم اور بااختیار بلوچستان کے خواب کی عملی تعبیر ہے۔

خبرنامہ نمبر 7634/2024
اسلام آباد، 12 اکتوبر :وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن و مان کی صورتحال کو دنوں میں ٹھیک کرنا ممکن نہیں تاہم وزیر اعلیٰ بلوچستان کا موقف بڑا واضح اور کلئیر ہے اداروں کی کیپسی بلڈنگ کرنی ہے بجٹ مختص کرنا ہے باقی ترجیحات ہیں یا کہیں کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو ان امور پر وزیر اعلیٰ بلوچستان کا موقف بڑا کلئیر ہوتا ہے اور اس میں کوئی ابہام نہیں ہوتا انہوں نے کہا کہ مرنے والا بھی شہید ہے اور مارنے والا بھی شہید ہے ایسا ڈانواں ڈول موقف وزیر اعلیٰ بلوچستان کا نہیں ہوتا ان کے پیغام یا پریسر میں واضح کلئیرٹی ہوتی ہے، نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ بحالی امن کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کے نتائج آنے میں قدرے تاخیر ہوسکتی ہے تاہم یقین رکھیں اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے انہوں نے کہا کہ معاملات کو یہاں تک لے جانے کے لیے جس سوچ کا کردار تھا وہ یہ تھی کہ بات کرلیں، ان کے دفتر کھول لیں، یہ بہت اچھے ہیں پھر اس کے بعد نہ جانے کس مقصد کے تحت “وہ” ہماری فورسز پر ڈرون استعمال کررہے ہیں کہتے ہیں کہ ان پر ڈرون استعمال نہ کرو یعنی وہ ہمیں مارنے کے لئے کریں ہم نہ کریں وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بحالی امن کے لئے وفاقی حکومت ہر ممکن تعاون کے تسلسل کو برقرار رکھے گی۔

Shams Ur Rehman Anas Hussain

Share
Published by
Shams Ur Rehman Anas Hussain