خبرنامہ نمبر5097/2025
کوئٹہ22 جولائی ۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ عوامی فلاح اور ترقیاتی منصوبوں کی بروقت، شفاف اور نتیجہ خیز تکمیل موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے سرکاری مشینری کو سست روی، روایتی اندازِ کار اور غیر ذمہ دارانہ رویوں سے نکال کر جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا وقت کی ضرورت ہے انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ غفلت، کرپشن اور ناقص کارکردگی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور تمام اداروں کو میرٹ اور جوابدہی کے اصولوں پر سختی سے کاربند رہنا ہوگا یہ بات انہوں نے منگل کے روز کوئٹہ میں صوبائی محکموں کی کارکردگی اور ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت کے حوالے سے منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، تمام صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور متعلقہ حکام شریک تھے۔ اجلاس کے دوران چیف سیکرٹری نے صوبے میں جاری ترقیاتی عمل، مختلف محکموں کی کارکردگی اور آئندہ حکمتِ عملی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ بلوچستان کی انڈسٹریل اسٹیٹس کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا بڑا منصوبہ تیار کیا گیا ہے، جس کے ذریعے سالانہ پانچ ارب یونٹ بجلی کی پیداوار متوقع ہے صوبے میں اب تک 27 ہزار 437 زرعی ٹیوب ویلز کو سولر سسٹمز پر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ پندرہ ہزار گھرانوں کو ہوم سولر سسٹمز مہیا کیے جا چکے ہیں اسی عرصے کے دوران بلوچستان میں پندرہ نئے صنعتی یونٹس کا قیام عمل میں آیا ہے، جو صنعتی بحالی اور روزگار کے مواقع کے ضمن میں ایک مثبت پیش رفت ہے تعلیم کے شعبے میں بھی نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں گزشتہ ایک سال میں 3049 اسکول فعال کیے گئے، جن میں 2 لاکھ 34 ہزار 779 بچوں کا اندراج ممکن ہوا دس ہزار پانچ سو تیرہ اساتذہ کی بھرتی اور سترہ ہزار نو سو سات اساتذہ کی تربیت مکمل کی گئی، جبکہ پانچ ہزار غیر ضروری آسامیوں کا خاتمہ کر کے اخراجات میں نمایاں کمی لائی گئی۔ محکمہ سماجی بہبود کی کاوشوں سے 14 ہزار 131 آو¿ٹ آف اسکول بچوں کو دوبارہ تعلیمی دھارے میں لایا گیا وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ بلوچستان میں پہلی مرتبہ سوشل میڈیا پالیسی مرتب کی گئی ہے جبکہ صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے جرنلسٹ انڈومنٹ فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے صوبے کے قدیم اور اہم مذہبی مقام ہنگلاج ماتا مندر کو عالمی معیار کا سیاحتی مرکز بنانے کے لیے جامع منصوبہ زیر عمل ہے۔ اسی طرح، ماحولیاتی بہتری کے لیے 500 ملین روپے کی لاگت سے انوائرمنٹ انڈومنٹ فنڈ اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے وائلڈ لائف انڈومنٹ فنڈ قائم کیے جا چکے ہیں معدنی وسائل سے حاصل ہونے والی آمدن میں بھی قابلِ قدر اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ محکمہ مائنز اینڈ منرل کی رائلٹی ریونیو میں 80 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ کی فعالیت باقاعدہ طور پر شروع ہو چکی ہے۔ سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے میں بھی بہتری لاتے ہوئے 1328 کلومیٹر طویل سڑکیں تعمیر کی گئیں اور چالیس ارب روپے کی لاگت سے 927 ترقیاتی اسکیمیں مکمل کی گئیں۔ گزشتہ برس 6 لاکھ 53 ہزار بچوں کی برتھ رجسٹریشن کی گئی، جو کہ صوبے کی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے محکمہ خزانہ کو جدید بنیادوں پر استوار کرتے ہوئے 125 غیر ضروری پوسٹیں ختم کی گئیں اور نجی شعبے سے مالیاتی ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں ۔گزشتہ مالی سال کے دوران 12 ارب روپے کے غیر ترقیاتی اخراجات کی بچت ممکن ہوئی بورڈ آف ریونیو کا سالانہ ریونیو ہدف 350 ارب روپے مقرر تھا جو بڑھ کر 500 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جو مالی نظم و نسق میں بہتری کی عکاسی کرتا ہے۔ بلوچستان کی خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے تاریخ کا پہلا ویمن انڈومنٹ فنڈ قائم کیا گیا ہے جبکہ تعلیمی اداروں میں جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے 380 اسکولوں میں سمارٹ بورڈز نصب کیے گئے ہیں اور طلبہ کے لیے غذائی پروگرام متعارف کرایا گیا ہے۔ زراعت کے شعبے میں بھی انقلابی اقدامات کرتے ہوئے “کسان کارڈ” متعارف کرایا گیا ہے، جس سے کاشتکار براہِ راست حکومتی سہولیات سے مستفید ہو سکیں گے سیلاب سے تحفظ کے لیے 362 فلڈ پروٹیکشن ڈیمز مکمل کیے جا چکے ہیں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اجلاس میں واضح ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ تمام سیکرٹریز اپنے محکموں کی نگرانی کے لیے اندرونِ صوبہ دورے کریں اور 15 اگست تک چھوٹی اسکیموں کی محکمہ جاتی منظوری کا عمل ہر صورت مکمل کیا جائے ترقیاتی منصوبوں کی رفتار تیز کی جائے تاکہ عوام کو ان کے ثمرات جلد از جلد میسر آ سکیں انہوں نے اسلام آباد میں محکمہ محنت و افرادی قوت کے زیر اہتمام زیر تعلیم بچوں کی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کی اور محکمہ لیبر کو ہدایت کی کہ یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کی مکمل تفصیلات آئندہ ہفتے پیش کی جائیں وزیر اعلیٰ نے اس منصوبے کو بلوچستان کے روشن مستقبل کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کسی بھی قسم کی غفلت یا تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی وزیر اعلیٰ نے واسا سمیت تمام خودمختار اداروں کو ریونیو پیدا کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کے آبی مسائل کے دیرپا حل کے لیے سنجیدہ اور پائیدار اقدامات ضروری ہیں منشیات کے خلاف حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی کا اعادہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے صوبے بھر میں ڈرگ مافیا کے خلاف بھرپور کریک ڈاو¿ن کا حکم دیا اور کہا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لیے مزید ادارے قائم کیے جائیں محکمہ سماجی بہبود کو سختی سے ہدایت کی گئی کہ آئندہ تین ماہ میں کوئی بھی نشئی سڑکوں پر نظر نہ آئے وزیر اعلیٰ نے سرکاری دفاتر میں سست روی، روایتی اندازِ کار اور غیر سنجیدگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ اب صرف کارکردگی ہی معیارِ بقاء ہوگی تمام منصوبوں کی شفاف، معیاری اور بروقت تکمیل حکومت کی اجتماعی کامیابی کا ذریعہ بنے گی ، وزیر اعلیٰ نے زور دیا کہ تمام محکمے باہمی رابطہ کاری کو فروغ دیتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرکے ان کی بروقت تکمیل کو یقینی بنائیں۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5098/2025
تربت 22 جولائی ۔ صوبائی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات، میر ظہور احمد بلیدی کے زیر صدارت ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں ڈپٹی کمشنر کیچ، بشیر احمد بڑیچ تربت سٹی ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کے انجینئر قاسم گچکی، محکمہ اربن پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے انجینئر عبدالرو¿ف بلوچ، بی اینڈ آر کے انجینئر عبید شاد، ایکسئین واپڈا، ایس ڈی او واپڈا مہیم خان سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے افسران اور ٹھیکیدار نے شرکت کی اس اجلاس میں صوبائی وزیر کو تربت سٹی ڈویلپمنٹ پروجیکٹ، اربن پلاننگ، بی اینڈ آر اور دیگر جاری ترقیاتی اسکیموں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں تحصیل بلیدہ سمیت ضلع کیچ میں جاری منصوبوں کی موجودہ صورتحال، درپیش رکاوٹیں اور حل طلب امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا صوبائی وزیر نے ہدایت دی کہ تمام ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کی جائے اور مقررہ وقت میں ان کی تکمیل کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ترقیاتی منصوبوں میں کسی بھی قسم کی غفلت یا کوتاہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی انہوں نے ڈپٹی کمشنر کیچ کو یہ بھی ہدایت دی کہ تمام ترقیاتی اسکیموں کی باقاعدگی سے نگرانی کی جائے اور بند یا تاخیر کا شکار منصوبوں کے حوالے سے فوری رپورٹ پیش کی جائے۔ غیر سنجیدہ یا سست روی کے شکار ٹھیکیداروں کو وارننگ جاری کی جائے، اور اگر وہ اپنی ذمہ داریاں مقررہ وقت میں مکمل کرنے میں ناکام ہوں تو ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے صوبائی وزیر نے واپڈا حکام کے ساتھ ضلع کیچ میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ اور بجلی فراہمی کے دیگر مسائل کے حل کے لیے بھی تبادلہ خیال کیا، اور ان مسائل کے مستقل حل کے لیے مربوط حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5099/2025
خضدار: 22 جولائی ۔ صوبائی مشیر برائے محکمہ بلدیات نوابزادہ امیر حمزہ زہری نے خضدار میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبے کے عوام کے دیرینہ مسائل کے حل اور شہری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ایک جامع اور مربوط منصوبے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی فلاح و بہبود اور معاشی ترقی ان کی اولین ترجیح ہے، اور اس مقصد کے لیے وہ اپنے والد، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے عوامی خدمت کے جذبے کو مزید تقویت دیں گے۔نوابزادہ امیر حمزہ زہری نے اپنی گفتگو میں خاص طور پر نوجوانوں کے اعتماد اور حوصلے کو بلند کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان بلوچستان کا قیمتی اثاثہ ہیں، اور ان کے لیئے خصوصی منصوبوں کے ذریعے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں گے بلکہ معاشی و سماجی بہتری کو بھی فروغ دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا، “ہمارا وڑن ہے کہ بلوچستان کا ہر نوجوان اپنے پاو¿ں پر کھڑا ہو اور ترقی کے سفر میں فعال کردار ادا کرے۔ اس کے لیئے ہم نئے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں جو معاشی استحکام اور سماجی ترقی کی بنیاد رکھیں گے۔”صوبائی مشیر نے محکمہ بلدیات کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیئے محکمے کے ڈھانچے کو مضبوط کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت 6 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے، جو صوبے بھر میں ترقیاتی منصوبوں کے لیئے استعمال ہوگی۔ اس فنڈ کا ایک بڑا حصہ سبزی منڈیوں کو جدید تقاضوں کے مطابق ترقی دینے پر خرچ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا، “ہم سبزی منڈیوں میں کولڈ اسٹوریج سمیت دیگر جدید سہولیات متعارف کرائیں گے، جس سے کسانوں اور تاجروں کو فائدہ ہوگا اور صارفین کو بہتر ماحول میسر آئے گا۔نوابزادہ زہری نے خضدار شہر کی ترقی کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہریوں کی فلاح و بہبود اور ان کے مسائل کے حل کے لیئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا،ار کو ایک مثالی شہر بنانے کے لیئے بنیادی ڈھانچے کی بہتری پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ سڑکوں، پانی کی فراہمی، نکاسی آب، اور دیگر شہری سہولیات کو بہتر بنایا جائے گا تاکہ شہریوں کو معیاری زندگی میسر ہو۔” انہوں نے مزید کہا کہ مقامی سطح پر ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، جو خاص طور پر نوجوانوں کے لیئے ایک مثبت پیش رفت ثابت ہوگی۔صوبائی مشیر نے واضح کیا کہ محکمہ بلدیات کے تحت جاری تمام منصوبوں کی سخت نگرانی کی جائے گی تاکہ وسائل کا بہترین استعمال اور شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا، “ہم چاہتے ہیں کہ ترقیاتی منصوبوں میں عوام کی رائے اور مشاورت کو شامل کیا جائے تاکہ ان کی ضروریات کے مطابق کام کیا جا سکے۔ عوام ہمارے لیئے اولین ترجیح ہیں، اور ان کی آواز کو ہر مرحلے پر سنا جائے گا۔صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے نوابزادہ امیر حمزہ زہری نے کہا کہ صوبائی حکومت بلوچستان کے ہر شہر اور دیہی علاقوں کی یکساں ترقی کے لیئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم دستیاب وسائل کے اندد رہتے ہوئے صوبے کے ہر کونے میں ترقی کی روشنی پہنچانے کی کوشش کریں گے۔” انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ترقیاتی منصوبوں کی کامیابی کے لیئے حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔ انہوں نے کہا، “عوام کا تعاون ہمارے لیئے بہت اہم ہے۔ ہم مل کر بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔اس موقع پر چیف آفیسر خضدار وڈیرہ محمد صالح جاموٹ، سیاسی و سماجی رہنما سردار زادہ میر ظفر علی ساسولی، موجود تھے۔ خضدار پریس کلب کے صدر عبداللہ شاہوانی کی سربراہی میں وفد نے صوبائی مشیر نوابزادہ امیر حمزہ زہری سے ملاقات کی۔ وفد میں چیئرمین محمد ایوب بلوچ، یونس بلوچ، عبدالواحد شاہوانی، عبدالجبار حسنی، عبدالرزاق زہری، خورشید بلوچ، ثناء اللہ شاہ، اور وسیم بلوچ شامل تھے۔ ملاقات میں علاقائی مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، اور نوابزادہ زہری نے وفد کو یقین دلایا کہ ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔نوابزادہ امیر حمزہ زہری کا یہ اعلان بلوچستان، بالخصوص خضدار کے عوام کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔ ان کے وژن اور عزم سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ صوبے کی ترقی اور عوام کی فلاح کے لیئے پرعزم ہیں۔ ان کے منصوبوں کی کامیابی نہ صرف خضدار بلکہ پورے بلوچستان کے لیئے ایک روشن مستقبل کی نوید لا سکتی ہے۔ عوام سے تعاون کی اپیل اور شفافیت پر زور اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ عوام کے ساتھ مل کر ترقی کا یہ سفر طے کرنا چاہتے ہیں۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5100/2025
خضدار 22 جولائی ڈپٹی کمشنر یاسر اقبال دشتی کے حکم پر ڈی، ایچ، او اور ڈرگ انسپکٹر کی فوری کاروائی خضدار کے ڈپٹی کمشنر یاسر اقبال دشتی کے ہدایت کے مطابق ڈی۔ ایچ، او خضدار ڈرگ انسپکٹر اور انتظامیہ کی نگرانی میں کاروائی کی گئی جس میں خضدار و گردونواح کے میڈیکل اسٹورز پر اچانک چھاپہ ماری گئی اور اس کاروائی میں چند میڈیکل اسٹورز سے نشہ وار ادویات برآمد کی گئی اور میڈیکل اسٹورز پر کلینک کرنے والے نان کوالیفائد ٹریننگ کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی گئی جن کو سختی سے ہدایت کرنے کے بعد بغیر لائسنز والے کلینکس کو سیل کردیا گیا۔ یاد رہے ہیں معائنہ کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ شہریوں کو معیاری ادویات فراہم کی جائیں اور ان کی صحت سے سمجھوتہ نہ کیا جائے ڈرگ انسپکٹر نے مزید کہا کہ اگر کسی اسٹور کی خلاف ورزی کی اطلاع ملی تو ان کے خلاف سخت سے سخت فوری کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5101/2025
قلات22جولائی ۔عوامی مسائل سننے اور انکے حل سے متعلق ضلعی انتظامیہ قلات کی جانب سے کل مورخہ 23 جولائی بوقت 11;00بجے دن کھلی کچہری کا انعقاد کیاگیاہے کھلی کچہری ڈسٹرکٹ کونسل ہال میں منعقد ہوگا۔لہذا علاقے کے معززین صحافی برادری اور عوام الناس سے گزارش ہیکہ کل ہونے والے کھلی کچہری میں شرکت کریں اور اپنے مسائل بیان کریں تاکہ انکے حل کے لیئے ضلعی انتظامیہ بروقت اقدامات اٹھاسکے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5102/2025
قلات22 ۔ جولائی اشیاء خورد نوش کی قیمتوں اور معیار کا جائزہ لینے کے لیئے پرائس کنٹرول کمیٹی ممبران نے قلات با زار کاتفصیلی دورہ کیا۔تحصیلدار قلات حاجی عبدالغفار لہڑی نے قلات بازار کادورہ کیا۔گرانفروشی اور صفائی سھترائی کا خیال نہ رکھنے پر متعدد دکاندار جرمانے دکانوں کو سیل کردیاگیاڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ جمیل بلوچ اسسٹنٹ کمشنر آفتاب احمدلاسی کے احکامات پر پرائس کنٹرول کمیٹی نے قصائیوں، پھل و سبزی فروشوں، دودھ فروشوں اور نانبائیوں کی دکانوں اور ہوٹلوں کا معائنہ کیا۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں، معیار اور صفائی کی صورتحال کا بغور جائزہ لیا گیا۔ دکانداروں کو سختی سے ہدایت دی گئی کہ وہ سرکاری نرخ نامے کی سختی سے پابندی کریں۔گرانفروشی اور سرکاری نرخنامے کی خلاف ورزی کسی صورت قبول نہیں۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5103/2025
تربت 22 جولائی ۔ ڈپٹی کمشنر کیچ بشیر احمد بڑیچ سے مکران میڈیکل کالج تربت کے کنٹریکٹ ملازمین نے ملاقات کی انہوں نے ڈپٹی کمشنر کیچ کو آگاہ کیا کہ وہ دس بارہ سالوں سے مکران میڈیکل کالج تربت میں کام کررہے ہیں لہذا مکران میڈیکل کالج کی ریگولر آسامیوں پر تعیناتی کے لیے ان کو ترجیح دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے مکران میڈیکل کالج تربت میں تعیناتیاں کی گئی تھی مگر ان پوسٹوں پر کنٹریکٹ ملازمین کو نظر انداز کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر اس دفعہ ہمیں نظر انداز کیا گیا تو ہم سرکاری ملازمت کی بالائی عمر سے گزر کر اورایج ہو جائیں گے اس موقع پر ڈپٹی کمشنر کیچ نے ان کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ وہ کوشش کریں گے باقاعدہ قانونی طریقے سے آپ لوگوں کو ریگولر طریقے سے تعیناتی عمل میں لائی جائے کیونکہ اتنے بڑے عرصے میں آپ لوگوں نے مکران میڈیکل کالج تربت میں خدمات سر انجام دے ہیں اور اصولی طور ان آسامیوں پر ریگولر طریقے سے تعیناتی کے لیے پہلا حق آپ لوگوں کا ہونا چاہیے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5104/2025
کوئٹہ 22 جولائی۔ گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل نے کہا ہے کہ منشیات کے استعمال اور دیگر نقصان دہ اشیائ کا بڑھتا ہوا رجحان انتہائی تشویشناک ہے. منشیات کی پیداوار اور بڑھتے ہوئے استعمال کو ختم کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اس لعنت سے نمٹنے کیلئے حکومت اور عوام کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ منشیات کے استعمال کے خلاف جنگ میں تعلیم اور آگہی اہم اجزاء ہیں۔ اسلئے اپنے نوجوانوں اور ہماری قوم کے مستقبل کے تحفظ کیلئے موثر کوششیں لازمی ہے۔ بدقسمتی سے منشیات کا استعمال سب سے زیادہ نوجوانوں میں پھیل رہا ہے اور اس کا بڑھتا ہوا استعمال ہمارے نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو متاثر کر رہا ہے اور ملک کے مستقبل کے معماروں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے پیگاسز ہال میں منعقدہ منشیات جلانے کی تقریب کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں اینٹی نارکوٹیکس فورس کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عبدالمعید، این ایف بلوچستان کے کمانڈنٹ بریگیڈیئر عدنان دانش خان، بلوچستان کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز، مذہبی اسکالرز اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل نے ہدایت کی کہ تعلیمی اداروں کی سطح پر منشیات کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے جائیں۔ تعلیمی اداروں کے سربراہان کو اس پر کڑی نظر رکھنی ہوگی۔ اس سلسلے میں بالخصوص پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں جس سے نہ صرف تعلیمی اداروں میں منشیات کا مکمل خاتمہ ہوگا بلکہ ہمارے تعلیمی اداروں کو بھی اس لعنت سے بچایا جا سکے گا۔ آج کل منشیات فیکٹریوں میں آسانی سے تیار کی جاتی ہیں، وہ بہت قابل رسائی ہیں اور کم قیمتوں پر دستیاب ہیں. نوجوان انہیں اپنی جیب میں رکھتے ہیں، ایک دوسرے سے بھی لیتے ہیں اور استعمال کرتے ہیں جس پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ منشیات نے پوری دنیا کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ انہوں نے تمام متعلقہ اداروں پر زور دیا کہ بازاروں اور گلیوں میں دستیاب منشیات کے خلاف کارروائی کی جائے اور اگر دورافتادہ علاقوں میں کاشت کی جائے تو انہیں فوری طور پر تلف کیا جائے۔ اے این ایف ہر قسم کی منشیات کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات کرے۔ حکومت کیلئے ہر جگہ پہنچنا مشکل ہے۔ حکومت کی ان کاوشوں میں عوام کا بھرپور تعاون ضروری ہے کیونکہ منشیات کی وبا کا خاتمہ اصل جہاد ہے۔ ہم باہمی مشاورت اور افہام و تفہیم کے ذریعے منشیات کے خلاف اپنے نیٹ ورک کو مزید مضبوط کر سکتے ہیں۔ یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے جو کہ بڑے پیمانے پر گلوبل تشویش بنتی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں حکومت پاکستان منشیات کی لعنت سے لڑنے کیلئے پوری طرح پرعزم ہے اور ہم اپنے ملک کو اس لعنت سے نجات دلانے کیلئے پرعزم ہیں۔ ہم اپنے تمام بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون کیلئے ان کے مشکور ہیں۔ اے این ایف نے لوگوں کو منشیات کے استعمال کے بارے میں آگہی دینے کیلئے بڑے پیمانے پر آگہی اور کمیونٹی کی شرکت کے پروگرامز میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ منشیات جلانے کی تقریب کے اختتام کے موقع پر گورنر بلوچستان جعفرخان نے بٹن دبا کر بڑی مقدار میں منشیات نذر آتش کر دی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5105/2025
چمن22جولائی ۔ ڈپٹی کمشنر حبیب احمد بنگلزئی کی زیر صدارت ڈسٹرکٹ ایجوکیشن گروپ کا اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر عبدالقدوس خان اچکزئی، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر فیمیل عظمیٰ گیلانی، ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر ایجوکیشن حاجی عبداللہ مسرور، ڈسٹرکٹ منیجر ای ایس پی جمیل کاکڑ، ڈسٹرکٹ منیجر آئی آر سی سعید ترین، ضلعی صدر جی ٹی اے حاجی دولت خان ، انور خان و دیگر افسران نے شریک تھے۔اجلاس میں ضلع چمن کی تمام تعلیمی درسگاہوں اور اور افسران کی کارکردگی اور انتظامی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اجلاس میں ڈی سی چمن کو ڈی ای او میل اور فیمیل نے ضلع چمن محکمہ تعلیم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اجلاس میں ضلع چمن کی اس مہینے کی محکمہ تعلیم کی تمام سکولوں کی دورے کے حوالےسے تفصیلی معلومات فراہم کی گئیں اور غیر حاضر اساتذہ کی بھی تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی اور مختلف تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل اور مشکلات پر بحث کی گئی تمام سکولوں کی نصابی سرگرمیوں کی رپورٹ پیش کی گئی اور مختلف سکولوں میں یونیسف اور آئی آر سی کی ترقیاتی کاموں پر پیش رفت پر تفصیلی معلومات فراہم کی گئیں اور پیز 3 میں بھرتیوں کے حوالےسے بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور ایس بی کے اور کنٹریکٹ پر کام کرنے والے اساتذہ کی تنخواہوں کے حوالےسے بھی معلومات فراہم کی گئیںاجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مستقل غیر حاضر ملازمین کو ڈپٹی سے معطل کرکے انھیں ڈیوٹی سے فارغ کیے جائیں گے جبکہ بغیر کسی پیشگی اطلاع کے غیرحاضر ملازمین آور اساتذہ کی تنخواہیں کھاٹی جائی گی اور انکے خلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی سی چمن نے کہا کہ محکمہ تعلیم کی تمام آفیسران اور سٹاف اپنی حاضریوں کو یقینی بنائیں اور وقت کی پابندی کریں کیونکہ طلباء و طالبات کی پڑھائی اور درس وتدریس کا دارومدار اساتذہ کی حاضری اور کلاسوں میں موجودگی پر منحصر ہے انہوں نے کہا کہ اس حوالےسے ہم کسی قسم کی مصلحت پسندی اور نرمی کا مظاہرہ نہیں کریں گے انہوں نےاجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی سی چمن نے کہا کہ تمام مانیٹرنگ ٹیمیں مانیٹرنگ کی عمل کو تیز کریں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر عبدالقدوس اچکزئی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں کی حالت سدھارنے کیلئے کمیونٹی اور ڈیپارٹمنٹ کا ایک دوسرے کیساتھ روابط بڑھانے اور کوآپریشن کرنا بے حد ضروری ہے انہوں نے کہا کہ اگر کمیونٹی اساتذہ کرام کی عزت و تکریم کرینگے تو ان کے بچے مہذب اور کار آمد شہری بن کر ابھریں گے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5106/2025
اوتھل22جولائی ۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر لسبیلہ سراج احمد بلوچ نے بیلا کے علاقے میں واقع بنیادی مرکز صحت (BHU) اسماعیلانی گوٹھ کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران انہوں نے ہیلتھ سینٹر کے مختلف شعبہ جات کا تفصیلی معائنہ کیا اور مریضوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات، صفائی ستھرائی، ادویات کی دستیابی اور اسٹاف کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔انہوں نے موقع پر موجود طبی عملے کو ہدایت کی کہ مریضوں کو بہتر سے بہتر طبی سہولیات فراہم کی جائیں اور ڈیوٹی پر بروقت موجودگی کو یقینی بنایا جائے۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی ضلعی انتظامیہ کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس مقصد کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو متحرک کیا گیا ہے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5107/2025
جعفرآباد22جولائی۔ڈپٹی کمشنر جعفر آباد خالد خان کی زیر صدارت یونین کونسل حفیظ آباد میں کھلی کچہری کا انعقاد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں سائلین نے شرکت کی اور اپنے درپیش مسائل کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر کو براہ راست زبانی اور تحریری طور پر آگاہ کیا۔ کھلی کچہری میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر جعفر آباد ڈاکٹر ایاز حسین جمالی، ایگزیکٹو انجینئر پبلک ہیلتھ انجینئرنگ محمد کاظم لونی،سمیت تمام محکموں کے ضلعی افسران شریک تھے۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر خالد خان نے کہا کہ کھلی کچہری کے انعقاد کا مقصد عوام کے مسائل براہ راست سن کر ان کا فوری حل نکالنا ہے، عوامی خدمت ہماری اولین ترجیح ہے اور تمام افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ عوامی مسائل کے حل میں کسی قسم کی کوتاہی یا غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کھلی کچہریوں کے تسلسل سے انعقاد سے انتظامیہ اور عوام کے درمیان روابط مضبوط ہوتے ہیں اور عوام کو اپنے جائز مسائل کے حل کیلئے ایک موثر پلیٹ فارم ملتا ہے۔ کھلی کچہری کے دوران سائلین نے علاقے می ، نکاسی آب، صحت اسکولوں میں اساتذہ کی کمی، بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ اور دیگر مسائل سے آگاہ کیا جس پر ڈپٹی کمشنر نے متعلقہ محکموں کے افسران کو ہدایت جاری کی کہ عوام کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر فوری طور پر حل کیا جائے۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ضلع جعفر آباد کے تمام علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کو شفافیت سے مکمل کیا جائے گا تاکہ عوام کی زندگیوں میں بہتری آسکے۔ انہوں نے تمام افسران کو تنبیہ کی کہ عوام کی شکایات کا بروقت ازالہ نہ ہونے کی صورت میں ذمہ داران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5108/2025
جعفرآباد22جولائی ۔ ڈپٹی کمشنر جعفرآباد خالد خان نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر ایاز حسین جمالی کے ہمراہ رورل ہیلتھ سینٹر روجھان جمالی اور بیسک ہیلتھ یونٹ یونین کونسل حفیظ آباد کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران ڈپٹی کمشنر نے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی حاضری رجسٹر کا تفصیلی جائزہ لیا جبکہ اسٹور میں موجود ادویات کا معائنہ بھی کیا اور مریضوں سے طبی سہولیات کی دستیابی اور علاج معالجے کے حوالے سے معلومات حاصل کیں۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر خالد خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچستان عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات فراہم کرنے کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے، ضلع بھر کے تمام ہیلتھ سینٹرز کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔ تاکہ کسی قسم کی غفلت یا لاپرواہی کی گنجائش نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے مراکز میں ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی حاضری کو ہر صورت یقینی بنایا جائے اور ادویات کی دستیابی برقرار رکھی جائے تاکہ عوام کو علاج معالجے میں کسی قسم کی دشواری نہ ہو۔ ڈپٹی کمشنر نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کو ہدایت کی کہ ہیلتھ سینٹرز کی روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کی جائے اور عوام کی شکایات کا فوری ازالہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسپتال عوام کی امانت ہیں، یہاں آنے والے ہر مریض کو عزت اور سہولت دینا ہماری ذمہ داری ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے مریضوں کی تیمارداری کی اور طبی عملے کو ہدایت دی کہ مریضوں کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آئیں تاکہ ان کا حوصلہ بڑھے اور علاج کے عمل میں بہتری آئے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5109/2025
کوئٹہ22جولائی ۔ علاقائی موسمیاتی مرکز بلوچستان کے مطابق منگل اور بدھ کو صوبے کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم رہے گا۔ تاہم موسیٰ خیل، زیارت، بارکھان،ژوب، ہرنائی، لورالائی، کوہلو اور خضدار میں آندھی کا امکان ہے۔ جبکہ قلات چاغی، نوکنڈی، واشک، پنجگور اور لسبیلہ کے اضلاع میں شام اور رات کے وقت درجہ حرارت معمول سے زیادہ ہوگی۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قلات میں 28.0 ملی میٹراور زیارت زیارت میں 13.5 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔سب سے زیادہ درجہ حرارت نوکنڈی میں 45.5 ریکارڈ کیا گیا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5109/2025
کوئٹہ 22 جولائی۔ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کیپٹن (ر) مہراللہ بادینی کی زیر صدارت ریونیو ریکارڈ کی ڈیجٹلائزیشن کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (ریونیو) وقار کاکڑ، تمام سب ڈویڑنز کے تحصیلداران، نائب تحصیلداران کے ساتھ ساتھ ڈیجٹلائزیشن ٹیم کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔اجلاس کے دوران ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کو ریونیو ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن اور ڈیجٹلائزیشن کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ڈپٹی کمشنر نے تمام تحصیلداران اور نائب تحصیلداران سے ان کے سب ڈویڑنز میں موجود مواضعات، وارڈز اور محلوں کی کمپیوٹرائزیشن کی پیش رفت پر فرداً فرداً رپورٹ طلب کی، جس پر تمام تحصیلداران نے اپنی رپورٹس پیش کیں۔ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے واضح ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام زیر التواءکام ایک ماہ کی مدت میں مکمل کرکے متعلقہ کمپیوٹرائزڈ سیکشن کے حوالے کیا جائے۔ انہوں نے ڈیجٹلائزیشن ٹیم کو بھی ہدایت کی کہ وہ جلد از جلد تمام مواضعات، وارڈز اور محلوں کا ریکارڈ ڈیجٹلائز کرکے جامع رپورٹ پیش کریں۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ریونیو ریکارڈ کی ڈیجٹلائزیشن سے نہ صرف عوام کو آسانی میسر آئے گی بلکہ شفافیت اور بہتر انتظامی نظام کو بھی فروغ ملے گا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5110/2025
سبی 22جولائی :۔کمشنر سبی ڈویژن اسداللہ فیض نے ڈویژنل ہیڈکوارٹر ہسپتال سبی کا تفصیلی دورہ کیا۔ اس موقع پر ڈویژنل ڈائریکٹر صحت عبدالخالق اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عمیر حسین بھی ان کے ہمراہ تھے۔دورے کے دوران کمشنر نے مختلف وارڈز، ایمرجنسی، لیبارٹری اور دیگر شعبہ جات کا معائنہ کیا اور مریضوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات کا جائزہ لیا۔ ایم ایس ڈی ایچ کیو نے ہسپتال کی موجودہ صورتحال اور درپیش چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی۔کمشنر اسداللہ فیض نے ہسپتال کے عملے کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود عملہ قابل تحسین خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ انہوں نے اسپتال میں موجود مسائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام اہم امور کو فوری طور پر سیکریٹری صحت اور گورنر بلوچستان کے نوٹس میں لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اسپتال کو ایکسپریس فیڈر کے ذریعے 24 گھنٹے بجلی کی بلا تعطل فراہمی، ڈینٹل یونٹ کا قیام، ادویات کی دستیابی، ڈاکٹروں کی تعیناتی کی منظوری اور بلڈ بینک کی فراہمی جیسے اہم معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔کمشنر نے واضح کیا کہ عوام کو صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، اور ان مسائل کے حل کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ہسپتال میں صفائی، نظم و ضبط اور مریضوں کے لیے سہولیات کی بہتری کو یقینی بنایا جائے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5111/2025
سبی 22جولائی :۔کمشنر سبی ڈویژن اسداللہ فیض نے میر چاکر خان رند یونیورسٹی سبی کا تفصیلی دورہ کیا۔ دورے کے دوران انہیں یونیورسٹی کے ترقیاتی منصوبوں، انتظامی امور اور درپیش مسائل کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔پروجیکٹ ڈائریکٹر اور رجسٹرار یونیورسٹی نے کمشنر کو جاری تعمیراتی کاموں، تعلیمی شعبوں، انفراسٹرکچر اور دیگر انتظامی معاملات سے آگاہ کیا۔ کمشنر سبی نے ہدایت کی کہ فیز وَن کے تحت چار دیواری سمیت تمام تعمیراتی کاموں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے، جبکہ فیز ٹو کے منصوبے پر بھی فوری پیش رفت کی جائے تاکہ جامعہ کی مجموعی ترقی کا عمل جلد مکمل ہو سکے۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ یونیورسٹی کو درپیش ترقیاتی و انتظامی مسائل کو اعلیٰ حکام کے ساتھ فوری طور پر زیرِ بحث لایا جائے گا اور طلباءکو معیاری تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے لیے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔کمشنر سبی نے کہا کہ میر چاکر خان رند یونیورسٹی اعلیٰ تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، اور اس ادارے کی ترقی حکومت بلوچستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5112/2025
چمن22جولائی :۔ اے سی سٹی چمن عزیز اللہ کاکڑ نے سٹی ایریا سے غیر قانونی طور پر تمام تر ٹرانسپورٹ کمپنی کوچ بس و منی بس ٹیکسی ویگن اور دیگر تمام گاڑیوں کو چمن ماسٹر پلان منتقل کرنے کے لیے شہر کا دورہ کیا گیا۔ انہوں نے سیٹی ایریا سے ایسی تمام گاڑیوں کو چمن ماسٹر پلان منتقل کیے گئے انہوں نے ٹرانسپورٹرز اور ڈرائیوروں کو سختی سے تنبیہہ کی گئی کہ وہ مستقبل میں شہر کی حدود میں پارکنگ نہ کریں بصورت دیگر خلاف ورزی کرنے والی کسی بھی گاڑی کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات شہر میں ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے صفائی ستھرائی اورعوامی سہولت کو برقرار رکھنے اور شہری منصوبہ بندی کے ضوابط کو مو¿ثر طریقے سے بھانے کیلئے اٹھائے جا رہے ہیں۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5113/2025
گوادر22جولائی :۔ ضلع گوادر میں تعلیمی نظام کی بہتری، غیر فعال اسکولوں کی بحالی اور تعلیمی منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے ڈپٹی کمشنر گوادر حمود الرحمٰن کی زیر صدارت ڈسٹرکٹ ایجوکیشن گروپ (DEG) کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر زاہد حسین، ڈسٹرکٹ آفیسر ایجوکیشن عبدالوہاب، گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی پرنسپل سبین بلوچ، ایکسیئن بی اینڈ آر (بنگلوز) احتشام الحق، ڈی ڈی او ای گوادر محمد حسن، ڈی ڈی او ای جیوانی عبدالرحیم، اے ڈی او ای نادل علی، منیجر ای ایس پی (یونیسیف) عادل نودیزی، کوآرڈینیٹر آر ٹی ایس ایم ساجد بلوچ، منیجر سی پی ڈی سقر ناصر (این آر ایس پی)، سول سوسائٹی اور مختلف اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔اجلاس میں ضلع میں غیر فعال اسکولوں کو فعال بنانے، حالیہ SBK بھرتیوں، اساتذہ کی تعیناتی اور تدریسی عمل کی بہتری پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے متعدد غیر فعال اسکولوں کو فعال کیا جا چکا ہے، جبکہ حالیہ کنٹریکٹ پر بھرتیوں سے مزید اسکولوں کو فعال کیا جائے گا۔ اس پر ڈپٹی کمشنر نے زور دیا کہ پہلے سے غیر فعال اسکولوں کی بحالی کو اولین ترجیح دی جائے۔گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی زیر تعمیر عمارت کے حوالے سے ایکسیئن بی اینڈ آر نے بریفنگ دی کہ تعمیراتی کام بڑی حد تک مکمل کر لیا گیا ہے اور دروازے و کھڑکیاں جلد پہنچنے والی ہیں۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے اسکول عمارتوں کے ساتھ واش رومز کی عدم تعمیر پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت طلب کی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی تعلیمی ادارے کے لیے بنیادی سہولیات، خصوصاً واش رومز، نہایت ضروری ہیں اور اس معاملے کو وہ اعلیٰ حکام کے ساتھ بھی اٹھائیں گے۔ڈپٹی کمشنر نے ایکسیئن بی اینڈ آر کو ہدایت دی کہ گرلز کالج سمیت تمام جاری ترقیاتی اسکیمات کی جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنایا جائے۔اجلاس میں یونیسیف کی جانب سے اے ایل پی سینٹرز، ووکیشنل ٹریننگ سنٹرز، اور اسکول ڈیولپمنٹ پلان پر مبنی رپورٹ پیش کی گئی۔ منیجر ای ایس پی عادل نودیزی نے اسکول ڈیولپمنٹ پلان کے تحت بہترین کارکردگی دکھانے والے اساتذہ کے لیے تعریفی اسناد کی سفارش کی، جسے ڈپٹی کمشنر نے سراہا اور اس پر رضامندی ظاہر کی۔اجلاس کے اختتام پر ڈپٹی کمشنر حمود الرحمٰن نے یقین دہانی کروائی کہ ضلع گوادر میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے، اسکولوں کو فعال کرنے اور ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے ضلعی انتظامیہ اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لا رہی ہے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5114/2025
کوئٹہ22 جولائی ۔: بلوچستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور نجی شعبے کی ترقی کے لیے ایک اہم پیش رفت کے طور پر بلوچستان سرمایہ کاری بورڈ کے وائس چیئرمین بلال خان کاکڑ نے( (Radius ICT کی ٹیم کے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی، جس کا مقصد بزنس فسیلیٹیشن سینٹر کے قیام پر مشاورت تھا۔یہ سینٹر کاروباری افراد اور سرمایہ کاروں کو تمام سرکاری خدمات ایک ہی جگہ پر فراہم کرنے کے لیے ایک جدید اور سہل مرکز کے طور پر قائم کیا جا رہا ہے، تاکہ کاروباری عمل کو ا?سان، شفاف اور مو?ثر بنایا جا سکے۔اجلاس میں مختلف سرکاری محکموں کی ڈیجیٹل انضمام ،سرمایہ کاروں کے لیے مرکزی سروس ڈلیوری نظام کی تشکیل، جدید ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی تعمیر جو ای-گورننس اور ٹریکنگ سسٹم کو ممکن بنائےمحکموں کے درمیان مو?ثر ہم ا?ہنگی کے لیے فریم ورک کی تیاری پر تادلہ خیال کیا گیا۔وائس چیئرمین بلال خان کاکڑ نے کہا کہ بزنس فسیلیٹیشن سینٹر صرف ایک عمارت نہیں بلکہ ہمارے سرمایہ کاروں کے لیے ایک پیغام ہے کہ بلوچستان سرمایہ کاری کے لیے کھلا ہے۔ ہم بیوروکریسی کی پیچیدگیوں کو ختم کر کے، پروسیسنگ کا وقت کم کر کے اور ہر سرمایہ کار کو مکمل سہولت فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ہمارا مقصد بلوچستان کو قومی اور عالمی سرمایہ کاری کے معیار کے برابر لانا ہے۔ اس طرح کے منصوبے مقامی کاروباری حضرات اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں دونوں کے لیے ترقی کے مواقع پیدا کریں گے۔بلال خان کاکڑ نے مزید کہا کہ یہ اقدام بلوچستان کو علاقائی سرمایہ کاری کا مرکز بنانے کے ویڑن کا حصہ ہے، جہاں قدرتی وسائل، جغرافیائی اہمیت، اور ترقی کی صلاحیتوں کو مو?ثر انداز میں بروئے کار لایا جائے گا۔BFC کی تکمیل سے نہ صرف سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا بلکہ یہ مرکز بلوچستان کی معیشت میں مثبت تبدیلی لانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5115/2025
کوئٹہ س22جولائی :۔وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں جاری ہیں اور دشمن کے ناپاک عزائم کو ہر محاذ پر ناکام بنایا جائے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک پیغام میں کیا وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے جواں مردی، پیشہ ورانہ مہارت اور بلند حوصلے کے ساتھ ایک اور اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے فتنہ الہندوستان سے وابستہ 8 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گرد معصوم اور بے گناہ شہریوں کو بسوں سے اتار کر شہید کرنے جیسی بزدلانہ کارروائیوں میں ملوث تھے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے امن کو سبوتاڑ کرنے والے عناصر کو ہر حال میں منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا دہشت گردوں کے سہولت کار بھی قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے انہوں نے کہا کہ ہماری ریاست، عوام اور سیکیورٹی فورسز متحد ہیں، اور ہم مل کر دشمن کے ہر وار کو ناکام بنائیں گے بلوچستان میں اب صرف امن، ترقی اور خوشحالی کی سیاست ہوگی، دہشت اور تخریب کا دور ختم ہو چکا ہے وزیر اعلیٰ نے سیکیورٹی فورسز کو کامیاب آپریشن پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ پوری قوم اپنی بہادر فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5116/2025
کوئٹہ 22جولائی :۔ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے سینیٹر ایمل ولی خان کے حالیہ بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک افسوسناک انسانی سانحے کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا ذریعہ بنانا نہ صرف غیر سنجیدگی کا مظہر ہے بلکہ قابل مذمت بھی ہے انہوں نے کہا کہ سینیٹر ایمل ولی خان نے ڈیگاری واقعے پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے مو¿قف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جس انداز میں غیر ذمہ دارانہ زبان استعمال کی، وہ ان کی فکری کمزوری اور بلوچستان سے لا علمی کو آشکار کرتا ہے ترجمان نے واضح کیا کہ وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی تفتیشی افسر نہیں بلکہ ایک ذمہ دار حکمران ہیں، جنہوں نے نہ صرف واقعے کا فوری نوٹس لیا بلکہ اعلیٰ سطحی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے کر ذاتی طور پر اس کی نگرانی بھی شروع کر دی۔ وہ پہلے دن سے مظلومین کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے لیے انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں شاہد رند نے کہا کہ بلوچستان کے عوام ایک المناک سانحے سے گزر رہے ہیں، جبکہ ایمل ولی خان سیاسی نعرے بازی اور پوائنٹ اسکورنگ میں مصروف ہیں یہ رویہ نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ مظلومین کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے ترجمان نے سینیٹر ایمل ولی خان سے سوال اٹھایا کہ وہ بتائیں کہ انہوں نے اب تک بلوچستان کے لیے کیا کردار ادا کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ جو شخص اپنے صوبے خیبر پختونخوا کے مسائل کا حل پیش کرنے میں ناکام رہا، اسے بلوچستان جیسے حساس خطے پر غیر ضروری رائے زنی سے گریز کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ سینیٹر ایمل ولی خان کو بلوچستان کی تاریخ، سماجی ڈھانچے اور روایات کا کوئی ادراک نہیں، اس لیے ان کے تبصرے حقائق سے مکمل طور پر عاری اور تعصب پر مبنی ہیں شاہد رند نے کہا کہ یہ کیس ریاستی اداروں اور سیکیورٹی فورسز کی اولین ترجیح ہے، اور ہر ذی شعور شخص انصاف کا خواہاں ہے، مگر ایمل ولی خان اس حساس موقع پر بھی سیاست چمکانے کی کوشش کر رہے ہیں انہوں نے واضح کیا کہ جس سرداری یا جرگہ نظام کے خلاف ایمل ولی خان تقاریر کرتے ہیں، وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اس کے خلاف عملی جدوجہد کی ہے اور وہ بلوچستان میں جمہوری، شفاف اور عوام دوست نظام کے علمبردار ہیں ترجمان حکومت بلوچستان نے کہا کہ سیاسی مفاد کے لیے مظلوموں کے نام پر بیانیہ کھڑا کرنا شرمناک عمل ہے۔ بلوچستان کے عوام باشعور ہیں اور کسی کو یہاں سیاسی تماشا لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی شاہد رند نے ایمل ولی خان کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ناکام سیاست کو بلوچستان کے نام پر چمکانے سے باز رہیں ورنہ عوامی ردعمل ان کے لیے ناقابل برداشت ہو سکتا ہے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5117/2025
گوادر 22جولائی :۔گوادر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی گوادر سمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان کے تحت شہر کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے ساتھ ساتھ “اولڈ ٹاو¿ن بحالی منصوبے” پر بھی بھرپور انداز میں کام کر رہی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد شہر کے تاریخی ورثے، بالخصوص قدیم تعلیمی اداروں اور بنیادی انفراسٹرکچ تعمیر و توسیع، تحفظ اور بحالی ہے۔منصوبے کے تحت شہر کے دو قدیم و اہم تعلیمی اداروں گورنمنٹ بوائز ماڈل ہائی اسکول اور گورنمنٹ گرلز ہائی سکول میں کلاس رومز، امتحانی ہالز، لائبریری، کیفےٹیریا، کھیل کے میدان اور چار دیواری سمیت کئی اہم سہولیات کو جدید تقاضوں کے مطابق بہتر بنایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ جی ڈی اے شہر کے پانچ اہم تاریخی مقامات برطانوی دور کا ٹیلیگراف آفس، چارپادگو، عمانی واچ ٹاور، پرتگیزی قلعہ، اور عمانی فورٹ کی مرمت، بحالی اور تحفظ پر بھی کام کر رہی ہے۔زیر نظر تصویر گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول گوادر میں موجود تقریباً عمانی دور کی قدیم ورثہ کی ہے جو کسی زمانے میں برٹش ایجنٹ اور بعد میں پاکستان ملٹری سمیت مختلف اداروں کے زیر استعمال رہی ہے اور اب اسکول کے ایڈمنسٹریشن بلاک کے طور پر زیرِ استعمال ہے، کو محفوظ رکھنے کے لیے جی ڈی اے اس کی تعمیر و تزئین اور بحالی و توسیع کا کام مکمل کر رہی ہے۔یہ منصوبہ نہ صرف اسکول کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنائے گا بلکہ تاریخی ورثے کو محفوظ رکھ کر گوادر کی جدید ترقی کے ساتھ ہم آہنگی کو یقینی بنائے گا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5118/2025
کوئٹہ 22جولائی :۔جامعہ بلوچستان میں ایک اعلیٰ سطحی پوسٹ وزٹ سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس کا موضوع تھا۔”یورپ (نیدرلینڈز اور اسپین) کے بلوچستان-یورپی واٹر اسٹڈی ٹور سے حاصل کردہ تجربات: بلوچستان میں مربوط آبی وسائل کے انتظام (IWRM) کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔مہمانِ خصوصی، محترمہ راحیلہ حمید درانی (صوبائی وزیر تعلیم، بلوچستان) نے جامعہ بلوچستان کی علمی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ آبی قلت کا شکار بلوچستان کے لیے مربوط اور مو¿ثر آبی پالیسی ناگزیر ہے۔ انہوں نے پائیدار ترقی کے لیے تعلیمی و حکومتی اداروں کے درمیان مضبوط روابط پر زور دیا۔سیمینار میں قومی و بین الاقوامی ماہرین، پالیسی سازوں، ماہرینِ تعلیم، یونیورسٹی فیکلٹی ممبران اور طلباء نے شرکت کی۔ اس کا مقصد یورپ میں رائج جدید آبی نظم و نسق کے طریقوں کا تجزیہ کرنا اور ان کے بلوچستان کے تناظر میں قابلِ عمل پہلوو¿ں پر غور کرنا تھا۔وائس چانسلر جامعہ بلوچستان، پروفیسر ڈاکٹر ظہور احمد بازئی نے شرکاءکو خوش آمدید کہا اور بلوچستان میں پائیدار آبی وسائل کے تحفظ و مو¿ثر استعمال کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یورپی ماڈلز سے سیکھ کر بلوچستان کے مخصوص حالات کے مطابق مربوط حکمت عملی اپنائی جا سکتی ہے۔تقریب میں مسٹر جیل بیکما نے ایک تفصیلی پریزنٹیشن دی، جس میں نیدرلینڈز اور اسپین میں آبی نظم و نسق، انفراسٹرکچر، پالیسیوں اور IWRM ماڈلز کا جامع جائزہ پیش کیا گیا۔ ان کی گفتگو میں یورپ کے کامیاب تجربات کو بلوچستان میں اپنانے کے امکانات پر بھی روشنی ڈالی گئی۔سیمینار سے ماہر مشیر محترمہ سائمہ ہاشم نے آن لائن پریزنٹیشن دی، جس میں بلوچستان کو درپیش آبی چیلنجز اور ان کے ممکنہ حل پر مفصل تجزیہ پیش کیا گیا۔بعد ازاں ایک معلوماتی پینل ڈسکشن منعقد ہوا، جس میں پروفیسر ڈاکٹر ظہور احمد بازئی، ڈپٹی سیکریٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ جناب تنویر احمد جاموٹ، چیف کنزرویٹر فاریسٹ جناب سید غلام محمد، آبی امور کے ماہر جناب شمشر حیدر خان، محترمہ روبینہ شاہ، اور ڈاکٹر عمران درانی نے شرکت کی۔ شرکاءنے IWRM کے تحت ادارہ جاتی تعاون، پالیسی سازی اور زمینی چیلنجز پر تفصیلی گفتگو کی۔تقریب میں پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق (وائس چانسلر، سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی, پروفیسر ڈاکٹر خالد حفیظ (BUITEMS)، یونیورسٹی اور پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد لہڑی بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، کوئٹہ بھی شریک تھے، جنہوں نے سیمینار کے موضوع، پیشکشوں اور نتائج کو سراہا اور مستقبل میں ایسے اقدامات کے تسلسل کی حمایت کی۔تقریب کے اختتام پر مہمانِ خصوصی نے شریک وائس چانسلرز، ماہرین اور مقررین کو یادگاری شیلڈز پیش کیں۔یہ سیمینار بلوچستان میں مربوط آبی وسائل کے نظم و نسق کے حوالے سے عملی منصوبہ بندی، شعور بیداری اور پالیسی سازی کی سمت ایک مو¿ثر پیش رفت ثابت ہوا۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر5119/2025
کوئٹہ22 جولائی :۔محکمہ صحت حکومت بلوچستان کے زیرِ اہتمام سیکریٹری صحت مجیب الرحمٰن پانیزئی کی صدارت میں صحت کے شعبے کے مستقبل کی سمت متعین کرنے کے لیے ایک روزہ مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ اس اہم ورکشاپ میں محکمہ صحت کے سینئر افسران، ماہرین صحت اور متعلقہ اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ شرکاء میں بلوچستان ہیلتھ کارڈ کے ڈائریکٹر ایڈمن ڈاکٹر احمد ولی، ڈاکٹر شکو منگل، اور پروفیسر ڈاکٹر راز محمد کاکڑ شامل تھے۔ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری صحت مجیب الرحمٰن پانیزئی نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ کی قیادت میں محکمہ صحت میں نمایاں اور قابلِ ذکر اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں، جن کے مثبت اثرات صوبے بھر میں دیکھے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ہنگامی بنیادوں پر علاج معالجے کی سہولیات کو معیاری اور مفت بنانے کا جامع نظام فراہم کیا ہے، جس سے عام شہری مستفید ہو رہے ہیں۔سیکریٹری صحت نے مزید کہا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے تعاون سے بلوچستان کے صحت کے نظام میں ایک طویل المدتی اصلاحاتی ایجنڈا متعارف کروایا جا رہا ہے، جس کا مقصد نہ صرف موجودہ مسائل کا حل بلکہ مستقبل میں عوام کو بہتر اور پائیدار طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ دس سالہ ہیلتھ سیکٹر پلان اس مقصد کے حصول میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان ہیلتھ کارڈ کے ڈائریکٹر ایڈمن ڈاکٹر احمد ولی نے کہا کہ حکومت بلوچستان، محکمہ صحت اور ڈبلیو ایچ او کی مشترکہ کاوشوں سے صوبے کے چھوٹے بڑے ہسپتالوں میں طبی سہولیات میں بڑی تبدیلیاں آ رہی ہیں، جن کے دور رس اثرات سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ عوامی صحت کے شعبے میں انقلابی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوگا اور اس سے نہ صرف شہریوں کو معیاری طبی خدمات فراہم ہوں گی بلکہ صوبے کے صحت کے نظام کو مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔ورکشاپ کے دوران ماہرین صحت نے تجاویز اور سفارشات پیش کیں، جنہیں آئندہ دس سالہ منصوبہ بندی میں شامل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ورکشاپ کے اختتام پر اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ محکمہ صحت بلوچستان اور اس کے شراکت دار ادارے عوامی خدمت کے اس مشن کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے مسلسل کوشاں رہیں گے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر 5120/2025
کوئٹہ:(22 جون 2025: 2025 )محکمہ صحت حکومت بلوچستان کے زیرِ اہتمام سیکریٹری صحت مجیب الرحمٰن پانیزئی کی صدارت میں صحت کے شعبے کے مستقبل کی سمت متعین کرنے کے لیے ایک روزہ مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ اس اہم ورکشاپ میں محکمہ صحت کے سینئر افسران، ماہرین صحت اور متعلقہ اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ شرکاء میں بلوچستان ہیلتھ کارڈ کے ڈائریکٹر ایڈمن ڈاکٹر احمد ولی، ڈاکٹر شکو منگل، اور پروفیسر ڈاکٹر راز محمد کاکڑ شامل تھے۔ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری صحت مجیب الرحمٰن پانیزئی نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ کی قیادت میں محکمہ صحت میں نمایاں اور قابلِ ذکر اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں، جن کے مثبت اثرات صوبے بھر میں دیکھے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ہنگامی بنیادوں پر علاج معالجے کی سہولیات کو معیاری اور مفت بنانے کا جامع نظام فراہم کیا ہے، جس سے عام شہری مستفید ہو رہے ہیں۔سیکریٹری صحت نے مزید کہا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے تعاون سے بلوچستان کے صحت کے نظام میں ایک طویل المدتی اصلاحاتی ایجنڈا متعارف کروایا جا رہا ہے، جس کا مقصد نہ صرف موجودہ مسائل کا حل بلکہ مستقبل میں عوام کو بہتر اور پائیدار طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ دس سالہ ہیلتھ سیکٹر پلان اس مقصد کے حصول میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان ہیلتھ کارڈ کے ڈائریکٹر ایڈمن ڈاکٹر احمد ولی نے کہا کہ حکومت بلوچستان، محکمہ صحت اور ڈبلیو ایچ او کی مشترکہ کاوشوں سے صوبے کے چھوٹے بڑے ہسپتالوں میں طبی سہولیات میں بڑی تبدیلیاں آ رہی ہیں، جن کے دور رس اثرات سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ عوامی صحت کے شعبے میں انقلابی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوگا اور اس سے نہ صرف شہریوں کو معیاری طبی خدمات فراہم ہوں گی بلکہ صوبے کے صحت کے نظام کو مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔ورکشاپ کے دوران ماہرین صحت نے تجاویز اور سفارشات پیش کیں، جنہیں آئندہ دس سالہ منصوبہ بندی میں شامل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ورکشاپ کے اختتام پر اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ محکمہ صحت بلوچستان اور اس کے شراکت دار ادارے عوامی خدمت کے اس مشن کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے مسلسل کوشاں رہیں گے۔
خبرنامہ نمبر 5121/2025
Re cast
سبی، 22 جولائی2025:
کمشنر سبی ڈویژن اسداللہ فیض نے ڈویژنل ہیڈکوارٹر ہسپتال سبی کا تفصیلی دورہ کیا۔ اس موقع پر ڈویژنل ڈائریکٹر صحت عبدالخالق اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عمیر حسین بھی ان کے ہمراہ تھے۔دورے کے دوران کمشنر نے مختلف وارڈز، ایمرجنسی، لیبارٹری اور دیگر شعبہ جات کا معائنہ کیا اور مریضوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات کا جائزہ لیا۔ ایم ایس ڈی ایچ کیو نے ہسپتال کی موجودہ صورتحال اور درپیش چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی۔کمشنر اسداللہ فیض نے ہسپتال کے عملے کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود عملہ قابل تحسین خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ انہوں نے اسپتال میں موجود مسائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام اہم امور کو فوری طور پر سیکریٹری صحت کے نوٹس میں لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اسپتال کو ایکسپریس فیڈر کے ذریعے 24 گھنٹے بجلی کی بلا تعطل فراہمی، ڈینٹل یونٹ کا قیام، ادویات کی دستیابی، ڈاکٹروں کی تعیناتی کی منظوری اور بلڈ بینک کی فراہمی جیسے اہم معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔کمشنر نے واضح کیا کہ عوام کو صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، اور ان مسائل کے حل کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ہسپتال میں صفائی، نظم و ضبط اور مریضوں کے لیے سہولیات کی بہتری کو یقینی بنایا جائے۔
خبرنامہ نمبر5122/2025
کوئٹہ، 22 جولائی 2025:
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے منگل کو یہاں پشین سے تعلق رکھنے والے 12 سالہ طالب علم ہمایوں خان کاکڑ نے ملاقات کی جن کے والد ڈاکٹر محمد صدیق رواں سال 20 جون کو دہشت گردی کے ایک حملے میں شہید ہو گئے تھے ٹارگٹ کلنگ کے اس افسوسناک واقعے میں ہمایوں خان بھی زخمی ہوئے تھے وزیر اعلیٰ نے ملاقات کے دوران کم سن طالب علم کی مزاج پرسی کی ان کی بہادری کو سراہا اور ان سے دلی ہمدردی اور شفقت کا اظہار کیا اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی ظفر آغا بھی موجود تھے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست اپنے شہداء کے لواحقین کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور معصوم بچوں کے مستقبل کی مکمل ذمہ داری حکومت پر ہے۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے ہمایوں خان کاکڑ کے تمام تعلیمی اخراجات حکومت بلوچستان کی جانب سے اٹھانے کا اعلان کیا انہوں نے محکمہ داخلہ کو ہدایت دی کہ شہید ڈاکٹر محمد صدیق کے کمپنسیشن چیک کی فوری اجرائی کارروائی مکمل کی جائے تاکہ شہید کے اہل خانہ کو بروقت مالی معاونت فراہم کی جا سکے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی اور شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
خبرنامہ نمبر5123/2025
کوئٹہ 22 جولائی 2025
بلوچستان سول سروس ایگزیکٹو برانچ آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی ایک تقریب کے موقع پر بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے ذریعے حال ہی میں منتخب ہونے والی خواتین اسسٹنٹ کمشنرز نے ڈپٹی کمشنر لسبیلہ حمیرہ بلوچ سے ملاقات کی اس موقع پر ڈپٹی کمشنر حمیرہ بلوچ نے افسران کو پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے حوالے سے رہنمائی فراہم کرتے ہوئے کہا کہ محنت، دیانت داری اور لگن کے ساتھ عوامی خدمت کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اچھی گورننس اور سروس ڈلیوری کے نظام میں اصلاحات کے لیے نوجوان اور باصلاحیت افسران کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے ڈپٹی کمشنر نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین افسران کی سول سروس میں شمولیت ایک مثبت تبدیلی کی علامت ہے، جو نہ صرف صنفی توازن کو فروغ دیتی ہے بلکہ عوامی فلاح میں بھی مؤثر ثابت ہو سکتی ہے نئی افسران نے رہنمائی اور حوصلہ افزائی پر ڈپٹی کمشنر حمیرہ بلوچ کا شکریہ ادا کیا اور بھرپور عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سرانجام دیں گی۔
خبرنامہ نمبر5124/2025
سبی، 22 جولائی2025:
کمشنر سبی ڈویژن اسداللہ فیض نے ڈویژنل ہیڈکوارٹر ہسپتال سبی کا تفصیلی دورہ کیا۔ اس موقع پر ڈویژنل ڈائریکٹر صحت عبدالخالق اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عمیر حسین بھی ان کے ہمراہ تھے۔دورے کے دوران کمشنر نے مختلف وارڈز، ایمرجنسی، لیبارٹری اور دیگر شعبہ جات کا معائنہ کیا اور مریضوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات کا جائزہ لیا۔ ایم ایس ڈی ایچ کیو نے ہسپتال کی موجودہ صورتحال اور درپیش چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی۔کمشنر اسداللہ فیض نے ہسپتال کے عملے کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود عملہ قابل تحسین خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ انہوں نے اسپتال میں موجود مسائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام اہم امور کو فوری طور پر سیکریٹری صحت کے نوٹس میں لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اسپتال کو ایکسپریس فیڈر کے ذریعے 24 گھنٹے بجلی کی بلا تعطل فراہمی، ڈینٹل یونٹ کا قیام، ادویات کی دستیابی، ڈاکٹروں کی تعیناتی کی منظوری اور بلڈ بینک کی فراہمی جیسے اہم معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔کمشنر نے واضح کیا کہ عوام کو صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، اور ان مسائل کے حل کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ہسپتال میں صفائی، نظم و ضبط اور مریضوں کے لیے سہولیات کی بہتری کو یقینی بنایا جائے۔